Page 51
ਨਾਨਕ ਧੰਨੁ ਸੋਹਾਗਣੀ ਜਿਨ ਸਹ ਨਾਲਿ ਪਿਆਰੁ ॥੪॥੨੩॥੯੩॥
॥੪॥੨੩॥੯੩॥نانک دھنّنُ سوہاگنھیِ جِن سہ نالِ پِیارُلَفِظی معنی:تِچر ۔ اُتنی دیر ۔ وسیہہ۔ تو بسیگی ۔ سہیلڑی ۔ سُکھالی ۔ خاکو رال ۔ خاک میں مِلجاتی ہے ۔۔ ویراگ ۔ پِریم ۔پِیار ۔ دھن ۔ شاباش ۔ تھان۔ ٹِھکانہ ۔ جگہ ۔ گھر ۔ دِل ۔ کنت ۔ خاوند ۔ رُوح ۔ اُٹھی چلسی ۔ پرواز ۔چلی گئی ۔ کنتڑا۔ رُوح ۔(2) پئیڑے ۔ پیکے ۔ ساہرڑلے۔ ساہرے ۔ چج ۔ زِندگی گُذارنے کا سلیقہ ۔ اچار۔ اخلاق ۔ چال چلن ۔(3) ونجنا۔ جانا ۔ سیھ نال ۔ خاوند کے ساتھ ۔ (4)
ترجُمہ:جب تک رُوح بدن میں ہے آپس میں رُوح اور جِسم کا مِلاپ ہے یہ جِسم آرام سے ہے اِسے سُکھ حاصِل ہے ۔ جب رُوح پرواز کرجائیگی ۔ تو یہ بدن مِٹی میں مِل جائیگا ۔ اے خُدا میرے دِل میں تیرے دِیدار کے لیئے تڑپ اور دِیدار کی پِیاس ہے اور دِیدار کے لیئے خُوشی ہے وہ مقام خُؤش بخت ہے ۔ جب تک رُوح بدن میں سب عِزت کرتے ہیں پِیار سے پُکارتے ہیں ۔ جب رُوح پرواز کرجاتی ہے ۔ کوئی بات نہیں پُوچھتا ۔(2) اے اِنسان اِس عالَم میں خُدا کی خِدمت کرتاکہ عاقبت میں آرام میسر ہو۔ مُرشد سے مِل کر زِندگی گُذارنے کا سلیقہ سِیکھ ۔ تاکہ تُجھے کبھی عذاب نہ اُٹھانا پڑے ۔ (3) سب نے اِس عالَم سے چلے جانا ہے راہ مُلک عدم روانہ ہونا ہے ۔ اے نانک وہ اِنسان خُوش قِسمت ہے جِن کی اپنے آقا خُداوند کریم سے مُحبت ہے ۔ ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੫ ਘਰੁ ੬ ॥ ਕਰਣ ਕਾਰਣ ਏਕੁ ਓਹੀ ਜਿਨਿ ਕੀਆ ਆਕਾਰੁ ॥ ਤਿਸਹਿ ਧਿਆਵਹੁ ਮਨ ਮੇਰੇ ਸਰਬ ਕੋ ਆਧਾਰੁ ॥੧॥ ਗੁਰ ਕੇ ਚਰਨ ਮਨ ਮਹਿ ਧਿਆਇ ॥ ਛੋਡਿ ਸਗਲ ਸਿਆਣਪਾ ਸਾਚਿ ਸਬਦਿ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਦੁਖੁ ਕਲੇਸੁ ਨ ਭਉ ਬਿਆਪੈ ਗੁਰ ਮੰਤ੍ਰੁ ਹਿਰਦੈ ਹੋਇ ॥ ਕੋਟਿ ਜਤਨਾ ਕਰਿ ਰਹੇ ਗੁਰ ਬਿਨੁ ਤਰਿਓ ਨ ਕੋਇ ॥੨॥ ਦੇਖਿ ਦਰਸਨੁ ਮਨੁ ਸਾਧਾਰੈ ਪਾਪ ਸਗਲੇ ਜਾਹਿ ॥ ਹਉ ਤਿਨ ਕੈ ਬਲਿਹਾਰਣੈ ਜਿ ਗੁਰ ਕੀ ਪੈਰੀ ਪਾਹਿ ॥੩॥ ਸਾਧਸੰਗਤਿ ਮਨਿ ਵਸੈ ਸਾਚੁ ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਉ ॥ ਸੇ ਵਡਭਾਗੀ ਨਾਨਕਾ ਜਿਨਾ ਮਨਿ ਇਹੁ ਭਾਉ ॥੪॥੨੪॥੯੪॥
॥੬ گھرُ ੫ سِریِراگُ مہلا
॥کرنھ کارنھ ایکُ اوہیِ جِنِ کیِیا آکارُ
॥੧॥تِسہِ دھِیاۄہُ من میرے سرب کو آدھارُ
॥گُر کے چرن من مہِ دھِیاءِ
॥੧॥ رہاءُ ॥چھوڈِ سگل سِیانھپا ساچِ سبدِ لِۄ لاءِ॥دُکھُ کلیسُ ن بھءُ بِیاپےَ گُر منّت٘رُ ہِردےَ ہوءِ
॥੨॥کوٹِ جتنا کرِ رہے گُر بِنُ ترِئو ن کوءِ
॥دیکھِ درسنُ منُ سادھارےَ پاپ سگلے جاہِ
॥੩॥ہءُ تِن کےَ بلِہارنھےَ جِ گُر کیِ پیَریِ پاہِ
॥سادھسنّگتِ منِ ۄسےَ ساچُ ہرِ کا ناءُ
॥੪॥੨੪॥੯੪॥سے ۄڈبھاگیِ نانکا جِنا منِ اِہُ بھاءُلَفِظی معنی:کارن ۔ سبب ۔اسباب ۔ کرن ۔ کرنیوالا ۔ آکار۔ پھیلاؤ ۔ دھیاوھو ۔ یاد کرؤ ۔ آدھار ۔ آسرا ۔ ساچ شبد۔ سچے کلام ۔سچے سبق ۔ پِران ۔ زِندگی ۔ من تن ۔ دِل وجان ۔( 1 ) بِکھ اندھار ۔ بھاری گہرا اندھیرا ۔(2) کرنی ساز ۔ حقیقی بُنیادی اعمال ۔ آپ چھوڑ ۔ خُودی مِٹا کررہنا ۔ دھول ۔ دئے پربھ نرنکار۔ خُدا دیتا ہے ۔ (3) سگل ۔ سارا ۔ پسر یا پاسار۔ یہ سارا پھیلاؤ ۔ سگل برہم وِیچار۔ ساری اِلہٰی سوچ سمجھ۔ خیالات
ترجُمہ:جِسنے یہ عالَم پیدا کِیا ہے وہی سب اسباب پیدا کرنیوالا ہے ۔ اے دِل اُسکو یاد کر اپسکی طرف مُتوجہ ہو جِسکا سب کو سہارا ہے ۔۔ اے اِنسان پائے مُرشد کا گُریدہ ہو جا اور تمام چالاکیاں ۔دھوکا بازِیاں اور ہو شمندِیاں چھوڑ کر سچے کلام مرُشد کو پیار کر۔ جِسکے دِلمیں سبق مُرشد ہو اُسے عذاب جھگڑے اور خوف نہیں رہتا ۔ کروڑوں کوششوں کے باوجُود مُرشد کے بغیر کامِیابی حاصِل نہیں ہوئی ۔(2) دِیدار مُرشد سے دِل کو تقویت مِلتی ہے ۔ اور تمام گُناہ عافو ہو جاتے ہیں ۔ قُربان ہُوں میں اُن پر جو پائے مُرشد پڑتے ہیں ۔ (3) خُدا رسِیدگان و پاکدامناں کی صُحبت و قُربت مِلنے سے سچے خُدا کا نام دِلمیں بستا ہے ۔ اے نانک بُلند قِسمت ہیں وہ اِنسان جِن کے دِلمیں یہ پِیار بستا ہے ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਸੰਚਿ ਹਰਿ ਧਨੁ ਪੂਜਿ ਸਤਿਗੁਰੁ ਛੋਡਿ ਸਗਲ ਵਿਕਾਰ ॥ ਜਿਨਿ ਤੂੰ ਸਾਜਿਸਵਾਰਿਆ ਹਰਿ ਸਿਮਰਿ ਹੋਇ ਉਧਾਰੁ ॥੧॥ ਜਪਿ ਮਨ ਨਾਮੁ ਏਕੁ ਅਪਾਰੁ ॥ ਪ੍ਰਾਨ ਮਨੁ ਤਨੁ ਜਿਨਹਿ ਦੀਆ ਰਿਦੇ ਕਾ ਆਧਾਰੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਕਾਮਿ ਕ੍ਰੋਧਿ ਅਹੰਕਾਰਿ ਮਾਤੇ ਵਿਆਪਿਆ ਸੰਸਾਰੁ ॥ ਪਉ ਸੰਤ ਸਰਣੀ ਲਾਗੁ ਚਰਣੀ ਮਿਟੈ ਦੂਖੁ ਅੰਧਾਰੁ ॥੨॥ ਸਤੁ ਸੰਤੋਖੁ ਦਇਆ ਕਮਾਵੈ ਏਹ ਕਰਣੀ ਸਾਰ ॥ ਆਪੁ ਛੋਡਿ ਸਭ ਹੋਇ ਰੇਣਾ ਜਿਸੁ ਦੇਇ ਪ੍ਰਭੁ ਨਿਰੰਕਾਰੁ ॥੩॥ ਜੋ ਦੀਸੈ ਸੋ ਸਗਲ ਤੂੰਹੈ ਪਸਰਿਆ ਪਾਸਾਰੁ ॥ ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਗੁਰਿ ਭਰਮੁ ਕਾਟਿਆ ਸਗਲ ਬ੍ਰਹਮ ਬੀਚਾਰੁ ॥੪॥੨੫॥੯੫॥
॥੫ سِریِراگُ مہلا॥سنّچِ ہرِ دھنُ پوُجِ ستِگُرُ چھوڈِ سگل ۄِکار॥੧॥جِنِ توُنّ ساجِ سۄارِیا ہرِ سِمرِ ہوءِ اُدھارُ
॥جپِ من نامُ ایکُ اپارُ
॥੧॥ رہاءُ ॥پ٘ران منُ تنُ جِنہِ دیِیا رِدے کا آدھارُ॥کامِ ک٘رودھِ اہنّکارِ ماتے ۄِیاپِیا سنّسارُ
॥੨॥پءُ سنّت سرنھیِ لاگُ چرنھیِ مِٹےَ دوُکھُ انّدھارُ॥ستُ سنّتوکھُ دئِیا کماۄےَ ایہ کرنھیِ سار
॥੩॥آپُ چھوڈِ سبھ ہوءِ رینھا جِسُ دےءِ پ٘ربھُ نِرنّکارُ॥جو دیِسےَ سو سگل توُنّہےَ پسرِیا پاسارُ
॥੪॥੨੫॥੯੫॥کہُ نانک گُرِ بھرمُ کاٹِیا سگل ب٘رہم بیِچارُلَفِظی معنی:سنچ۔ جمع کر ۔ اِکھٹا کر ۔ پُوج۔ پرستش کر ۔ ساج ۔ ساز ۔ پیدا کیا ۔ سواریا ۔ دُرستی کی ۔ اُدھار۔ بچاؤ ۔ ۔ اپا ر ۔ بیشُمار ۔ رِدے ۔ دِل ۔من ۔ آدھار ۔ آسرا ۔ سہارا ۔ ۔ کام ۔ شہوت ۔ کِرودھ ۔ غُصہ ۔ ماتے ۔ مست ۔محو ۔ وِیاپیا ۔ پیدا ہُوا ۔ اہنکار ۔ غُرُور ۔ تکبر ۔ سنسار ۔ جہاں ۔ عالَم ۔دُنیا ۔ اندھار۔ اندھیرا ۔ (2) ست ۔ سچ ۔ سچائی ۔ سنتو کھ ۔ صبر ۔قناعت ۔ دیا ۔ رحم ۔ کرنی ۔ اعمال ۔ سار ۔ بُنیاد ۔ حقیقت ۔ بُلندی ۔ آپ ۔خُودی ۔ رین ۔دھول ۔ لیبریا۔ پھیلاؤ ۔ وِیچار ۔ خیال ۔ سمجھ۔
ترجُمہ:اے اِنسان اِلہٰی کی دولت جمع کر ۔ سچے مُرشد کی پرستش و عِزت کر تمام بیفائدہ اور بُرے کام چھوڑ ۔ جِس نے تُجھے پیدا کرکے تیری دُرستی فرمائی ہے ۔ اُس خُدا کو یاد کر اُسی سے تُجھے سہارا اور آسرا مِلیگا ۔ اے دِل خُدا کو یاد کر جو واحِد ہے جِس نے زِندگی رُوح اور بدن عِنایت فرمایا ہے اور دِل کے لیئے سہارا ہے ۔ یہ عالَم ۔ شہوت ۔ غُصہ ۔تکبر اور غُرور میں بد مست ہے اُسے اپنی گِرفت میں گِرفتار کر رکھا ہے لِہذا اے اِنسان پائے خُدا رسِیدگان پڑ تاکہ لا عِلمی و جہالت کا اندھیرا مِٹے ۔(2) سچ۔ سچائی ۔ صبر۔ رحم پر عمل کر یہی اعلٰی اعمال ہیں ۔ خُودی کو چھوڑ کر سب کے پاؤ ں کی دُھول ہو جا۔ یعنی عاجزی و اِنکساری اختیار کر۔ یہ اِلہٰی کرم و عِنایت ہے ۔(3) اے نانک فرمان کر کہ جِس کے وہم و گُمان شک و شبہات مُرشد نے مِٹا دیئے اُسے سارا جو دِکھائی دیتا زیر نظر ہے اور جِتنا عالَم کا پھیلاؤ ہےسارا خُدا اور خُدا کا پیدا کردہ اِلہٰی نُور ہے
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਦੁਕ੍ਰਿਤ ਸੁਕ੍ਰਿਤ ਮੰਧੇ ਸੰਸਾਰੁ ਸਗਲਾਣਾ ॥ ਦੁਹਹੂੰ ਤੇ ਰਹਤ ਭਗਤੁ ਹੈ ਕੋਈ ਵਿਰਲਾ ਜਾਣਾ ॥੧॥ ਠਾਕੁਰੁ ਸਰਬੇ ਸਮਾਣਾ ॥ ਕਿਆ ਕਹਉ ਸੁਣਉ ਸੁਆਮੀ ਤੂੰ ਵਡ ਪੁਰਖੁ ਸੁਜਾਣਾ ੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਮਾਨ ਅਭਿਮਾਨ ਮੰਧੇ ਸੋ ਸੇਵਕੁ ਨਾਹੀ ॥ ਤਤ ਸਮਦਰਸੀ ਸੰਤਹੁ ਕੋਈ ਕੋਟਿ ਮੰਧਾਹੀ ॥੨॥ ਕਹਨ ਕਹਾਵਨ ਇਹੁ ਕੀਰਤਿ ਕਰਲਾ ॥ ਕਥਨ ਕਹਨ ਤੇ ਮੁਕਤਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਕੋਈ ਵਿਰਲਾ ॥੩॥ ਗਤਿ ਅਵਿਗਤਿ ਕਛੁ ਨਦਰਿ ਨ ਆਇਆ ॥ ਸੰਤਨ ਕੀ ਰੇਣੁ ਨਾਨਕ ਦਾਨੁ ਪਾਇਆ ॥੪॥੨੬॥੯੬॥
॥ ੫ سِریِراگُ مہلا
॥دُک٘رِت سُک٘رِت منّدھے سنّسارُ سگلانھا
॥੧॥دُہہوُنّ تے رہت بھگتُ ہےَ کوئیِ ۄِرلا جانھا
॥ٹھاکُرُ سربے سمانھا॥੧॥ رہاءُ ॥کِیا کہءُ سُنھءُ سُیامیِ توُنّ ۄڈ پُرکھُ سُجانھا॥مان ابھِمان منّدھے سو سیۄکُ ناہیِ
॥੨॥تت سمدرسیِ سنّتہُ کوئیِ کوٹِ منّدھاہیِ
॥کہن کہاۄن اِہُ کیِرتِ کرلا॥੩॥کتھن کہن تے مُکتا گُرمُکھِ کوئیِ ۄِرلا
॥گتِ اۄِگتِ کچھُ ندرِ ن آئِیا
॥੪॥੨੬॥੯੬॥سنّتن کیِ رینھُ نانک دانُ پائِیا
لفظی معنی:دُکرِت۔ سُکرِت۔ نیک و بد اعمال ۔ مندھے ۔ میں ۔ سگلانا ۔ سارا جہاں ۔ ٹھاکُر۔ آقا ۔ مالِک ۔ خُدا ۔ سجانا ۔ دانشمند ۔ ابِھیمان ۔ غُرور ۔ تکبر ۔ گھمنڈ ۔ تت ۔حقیقت ۔ اصلِیت ۔ سمد رسی ۔ مادات کا قابل ۔ منداہی ۔میں سے ۔ کِیرت کر لا ۔ صِفت صلاح ۔ گت ۔ نِجات ۔ اَوَگت ۔ غُلامی ۔
ترجُمہ:ساراعالَم نیک و بد اعمال کو ہی مذہب اور لا مذہبہی سمجھتا ہے مگر عاشِق اِلہٰی اُن دونوں خیالوں اور سِدھانتوں سے بِلا ہے ۔ خُدا سب میں بستا ہے اے میرے آقا کیو کہوں کیا سُنوں تُو بُلند عظمت اور بھاری دانشمند ہے ۔۔ جو اِنسان عِزت و آبرو و وقار اور بے عِزتی اور تکبر کے احساس میں گِرفتار ہے وہ خادِم و خِدمتگار نہیں ۔ اے پارساؤں ۔ خُدا رسِیدگان کروڑوں میں سے کوئی حقیقت پسند حقیقت پرست ہے جو سب کو مساوی نظر سے دیکھتا ہو ۔ (2) واعِظ پندو نصحیت ۔صِفت صلاح کرنا اور کرانے کو جہاں میں شُہرت و حشمت حاصِل کرنیکا ذریعہ ہے ۔ کوئی مُرید مُرشد ہی ان زبانی کلامی کہنے بیان کرنیسے آزاد ہے ۔(3) اے نانک جِس نے دُھول پائے خُدا رسِیدگان حاصِل کر لی ہے اُسے غُلامی و ونِجات کا نظریہ کا خیال ہی نہیں رہتا ۔ (4)
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੫ ਘਰੁ ੭ ॥ ਤੇਰੈ ਭਰੋਸੈ ਪਿਆਰੇ ਮੈ ਲਾਡ ਲਡਾਇਆ ॥ ਭੂਲਹਿ ਚੂਕਹਿ ਬਾਰਿਕ ਤੂੰ ਹਰਿ ਪਿਤਾ ਮਾਇਆ ॥੧॥ ਸੁਹੇਲਾ ਕਹਨੁ ਕਹਾਵਨੁ ॥ ਤੇਰਾ ਬਿਖਮੁ ਭਾਵਨੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ਹਉ ਮਾਣੁ ਤਾਣੁ ਕਰਉ ਤੇਰਾ ਹਉ ਜਾਨਉ ਆਪਾ ॥ ਸਭ ਹੀ ਮਧਿ ਸਭਹਿ ਤੇ ਬਾਹਰਿ ਬੇਮੁਹਤਾਜ ਬਾਪਾ ॥੨॥ ਪਿਤਾ ਹਉ ਜਾਨਉ ਨਾਹੀ ਤੇਰੀ ਕਵਨ ਜੁਗਤਾ ॥
॥ ੭ سِریِراگُ مہلا ੫ گھرُ
॥تیرےَ بھروسےَ پِیارے مےَ لاڈ لڈائِیا॥੧॥بھوُلہِ چوُکہِ بارِک توُنّ ہرِ پِتا مائِیا॥سُہیلا کہنُ کہاۄنُ
॥੧॥ رہاءُ ॥تیرا بِکھمُ بھاۄنُ
॥ہءُ مانھُ تانھُ کرءُ تیرا ہءُ جانءُ آپا॥੨॥سبھ ہیِ مدھِ سبھہِ تے باہرِ بیمُہتاج باپا॥پِتا ہءُ جانءُ ناہیِ تیریِ کۄن جُگتا