Page 338
ਉਰ ਨ ਭੀਜੈ ਪਗੁ ਨਾ ਖਿਸੈ ਹਰਿ ਦਰਸਨ ਕੀ ਆਸਾ ॥੧॥ ਉਡਹੁ ਨ ਕਾਗਾ ਕਾਰੇ ॥ ਬੇਗਿ ਮਿਲੀਜੈ ਅਪੁਨੇ ਰਾਮ ਪਿਆਰੇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥1॥ اُر نا بھیِجےَ پگُ ن کھِسےَ ہرِ درسن کیِ آسا
॥ اُڈہُ ن کاگا کارے
॥1॥ رہاءُ ॥ بیگِ مِلیِجےَ اپُنے رام پِیارے
لفظی معنی:پنتھ۔ راستہ۔ نہارے ۔ دیکھتا ہے ۔ کامنی ۔ عورت ۔ لوچن۔ آنکھیں۔ بھری ۔ آنسو۔ اُساسا۔ لمے سانس ۔ ار ۔ دل بھیجے ۔ سکون نہیں۔ پک ۔پاؤں۔ کھسے ۔ کھسکتا نہیں۔ ہر درسن کی آسا۔ دیدار کی امید میں۔۔
ترجمہ:جیسے دوشیزہ عورت اپنے خاوند کے انتظار میں اس کا راستہ دیکھتی ہے ۔ آنکھوں میں آنسو ہیں لمبے لمبے سانس اور سسکیاں لیتی ہے ۔ دل بیزار ہے دیدار کی اُمید میں پاؤں کو تھکاوٹ محسوس نہیں ہوتی۔ ایسے ہی الہٰی عاشق کی ہوتی ہے جو الہٰی جدائی سے بیزار ہے اور دیدار کا انتظا ر ہے ۔
جدائی کی بیزاری میں پرمردہ عورت کوے سے پکارتی ہے اُڑجا ۔ تاکہ میں اپنے پیارے سے جلدی مل لوں۔ کبیر جی نے ایک عورت سے تشبیح دیکر الہٰی عاشق ربی پیارے کی حالت بیان کی ہے ۔ رہاؤ۔
ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਜੀਵਨ ਪਦ ਕਾਰਨਿ ਹਰਿ ਕੀ ਭਗਤਿ ਕਰੀਜੈ ॥ ਏਕੁ ਆਧਾਰੁ ਨਾਮੁ ਨਾਰਾਇਨ ਰਸਨਾ ਰਾਮੁ ਰਵੀਜੈ ॥੨॥੧॥੧੪॥੬੫॥
॥ کہِ کبیِر جیِۄن پد کارنِ ہرِ کیِ بھگتِ کریِجےَ
॥2॥1॥14॥64॥ ایکُ آدھارُ نامُ نارائِن رسنا رامُ رۄیِجےَ
لفظی معنی:کا گا کار ے ۔ کالے کوے ۔ بیگ ۔ جلدی ۔ رہاؤ۔ جیون پدکارن ۔ زندگی کی روحانی رتبے کی وجہ سے کے لئے ۔ ہر بھگن کریجے ۔ الہٰی ریاض کرو۔ آدھار۔ اسرا۔ رسنا رام ویجے ۔ زبان سے خدا کا نام لو۔
ترجمہ:کبیر صاحب ۔ فرماتے ہیں کہ جدائی میں بیزار عورت کی مانند زندگی کا روحانی رتبہ اور حقیقی زندگی حاصل کرنے کے لئے الہٰی عبادت و خدمت کرنی چاہیے ۔ الہٰی نام ہی زندگی کے لئے ایک سہارا ہے ۔ لہذا زبان سے اسے یاد کرنا چاہیے ۔خلاص کالم و درمیانی نقطہحقیقی زندگی انہیں میسر ہوتی ہے جنہین خدا سے عشق ہے ۔ اور دیدار کے انتظا رمیں تڑپ ( جیسے جدا ہوئی خاوند سے ایک دوشیزہ کی
ਰਾਗੁ ਗਉੜੀ ੧੧ ॥ ਆਸ ਪਾਸ ਘਨ ਤੁਰਸੀ ਕਾ ਬਿਰਵਾ ਮਾਝ ਬਨਾ ਰਸਿ ਗਾਊਂ ਰੇ ॥ ਉਆ ਕਾ ਸਰੂਪੁ ਦੇਖਿ ਮੋਹੀ ਗੁਆਰਨਿ ਮੋ ਕਉ ਛੋਡਿ ਨ ਆਉ ਨ ਜਾਹੂ ਰੇ ॥੧॥
॥11॥ راگُ گئُڑیِ
آس پاس گھن تُرسیِ کا بِرۄا ماجھ بنا رسِ گائوُں رے ॥
॥1॥ اُیا کا سروُپُ دیکھِ موہیِ گُیارنِ مو کءُ چھوڈِ ن آءُ ن جاہوُ رے
ترجمہ:کرشن جی کی متعلق بتاتے ہیں کبیر جی بندرابن کے جنگل مین جہاں کرشن جی کے ارد گرد تلسی پودوں کے درمیان بڑے پریم سے گار ہے تھے کہ اس کے دیدار سے گوآلن (گوپی) ان پر۔ فریقتہ ہوگئی اور کہنے لگتی کہ اے پیارے مجھے چھوڑ کر کہین مت آؤجاؤ ۔
ਤੋਹਿ ਚਰਨ ਮਨੁ ਲਾਗੋ ਸਾਰਿੰਗਧਰ ॥ ਸੋ ਮਿਲੈ ਜੋ ਬਡਭਾਗੋ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ توہِ چرن منُ لاگو سارِنّگدھر
॥1॥ رہاءُ ॥ سو مِلےَ جو بڈبھاگو
ترجمہ:اے خدا۔ گوآلن کی مانند میرا دل تیرے قدمون کا گرویدہ ہو گیا ہے ۔ اور میں تجھ پر فریفتہ ہو گیا ہون مگر تجھے وہی مل سکتا ہے جو بلند قسمت ہو ۔ رہاؤ۔
ਬਿੰਦ੍ਰਾਬਨ ਮਨ ਹਰਨ ਮਨੋਹਰ ਕ੍ਰਿਸਨ ਚਰਾਵਤ ਗਾਊ ਰੇ ॥ ਜਾ ਕਾ ਠਾਕੁਰੁ ਤੁਹੀ ਸਾਰਿੰਗਧਰ ਮੋਹਿ ਕਬੀਰਾ ਨਾਊ ਰੇ ॥੨॥੨॥੧੫॥੬੬॥
॥ بِنّد٘رابن من ہرن منوہر ک٘رِسن چراۄت گائوُ رے
॥2॥2॥14॥66॥ جا کا ٹھاکُرُ تُہیِ سارِنّگدھر موہِ کبیِرا نائوُ رے
لفظی معنی:آس پاس ارد گر۔ دگھن گھنا۔ زیادہ ۔ ترسی ۔ تلسی ۔ براو۔ پووے ۔ ماجھ ۔ درمیان ۔ بنارس۔ پر لطف ہوکر گاتا ہے ۔ اوآکا۔ اس کا سروپ۔ شکل و صورت ۔ موہی ۔ محبت ہو گئی ۔ محبت میں آگئی ۔ موکود۔ مجھے ۔ چھوڈ۔ چھوڑکر ۔ اگوآرن۔ گوآلن۔ گوپی ۔ سانگھر ۔ خدا۔ وڈبھاگو کوش قسمت ۔ بلند قسمت۔ رہاؤ۔ دل لبھانے والے جنگل بندرابن۔ چراوت ۔ چراتا تھا۔ ٹھاکر ۔آقا ۔ مالک
ترجمہ:اے خدا بندرابن میں کرشن گائیں چراتا تھا اور دل لبھانے والا اوراس میں کشش تھی۔اے خدا جس کا تو آقا ہے اس کا نام کبیر ہے جو ایک غریب جلاہا ہ۔
ਗਉੜੀ ਪੂਰਬੀ ੧੨ ॥ ਬਿਪਲ ਬਸਤ੍ਰ ਕੇਤੇ ਹੈ ਪਹਿਰੇ ਕਿਆ ਬਨ ਮਧੇ ਬਾਸਾ ॥ ਕਹਾ ਭਇਆ ਨਰ ਦੇਵਾ ਧੋਖੇ ਕਿਆ ਜਲਿ ਬੋਰਿਓ ਗਿਆਤਾ ॥੧॥
॥12॥ گئُڑیِ پوُربیِ
॥ بِپل بست٘ر کیتے ہےَ پہِرے کِیا بن مدھے باسا
॥1॥ کہا بھئِیا نر دیۄا دھوکھے کِیا جلِ بورِئو گِیاتا
ترجمہکتنوں ہی نے کھے پہرواوے اور جنگلون میں رہائش کر رکھی ہے اس سے کیا ہوا۔ دیاتاؤں کو کوشبوؤن سے دیاتاؤں کی پرستش کرتے ہین اور تیرتھوں پر جاکر اشنان یا غسل کرتے ہیں اس کا کیا فائدہ ۔
ਜੀਅਰੇ ਜਾਹਿਗਾ ਮੈ ਜਾਨਾਂ ॥ ਅਬਿਗਤ ਸਮਝੁ ਇਆਨਾ ॥ ਜਤ ਜਤ ਦੇਖਉ ਬਹੁਰਿ ਨ ਪੇਖਉ ਸੰਗਿ ਮਾਇਆ ਲਪਟਾਨਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ جیِئرے جاہِگا مےَ جاناں
॥ ابِگت سمجھُ اِیانا
॥1॥ رہاءُ ॥ جت جت دیکھءُ بہُرِ ن پیکھءُ سنّگِ مائِیا لپٹانا
ترجمہاے انسان جس دنیاوی دولت پر فیفتہ ہو رہا ہے ۔ جدھر دیکھتے ہو دوبارا نہ دیکھو گے یہ مٹنے والی ہے ۔ اے نادان ،لافناہ خدا کی پہچان کر۔ ورنہ تو اپنے آپ کو بے فائدہ گنوا لے گا۔ رہاؤ۔
ਗਿਆਨੀ ਧਿਆਨੀ ਬਹੁ ਉਪਦੇਸੀ ਇਹੁ ਜਗੁ ਸਗਲੋ ਧੰਧਾ ॥ ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਇਕ ਰਾਮ ਨਾਮ ਬਿਨੁ ਇਆ ਜਗੁ ਮਾਇਆ ਅੰਧਾ ॥੨॥੧॥੧੬॥੬੭॥
گِیانیِ دھِیانیِ بہُ اُپدیسیِ اِہُ جگُ سگلو دھنّدھا ॥
॥2॥1॥16॥67॥ کہِ کبیِر اِک رام نام بِنُ اِیا جگُ مائِیا انّدھا
لفظی معنی:بپل دستر۔ کھلے چوے ۔ بن مدھے باسا۔ جنگل میں رہائش اختیار کی۔ کہا بھیانر ۔ اے انسان کیا ہوا۔ دیوادھو کہے ۔ دیوتاؤں کو خوشبو دیتیں۔ جل بویؤ گیا تا۔ اور جانتے باوجوداشنان کیا ۔ جیئرے ۔ اے انسان چلا جائے گا میں، سمجھتا ہو اگت سمجھ پانا۔ اے نادان لافناہ خدا کی پہچان کر۔ جس دنیاوی دولت کے ساتھ تجھے عشق ہو گیا ہے ۔ جہاں آج ہے کل نہ ہوگی غرض یہ کہ چلتی پھرتی ہے ۔ ۔ رہاؤ۔ عارف اور فقیرانہ خیال رکھنے والے ۔ گیانی دھیانی بہوا پدیسی ۔ بہت نصیحتیں اور واعظ کرنے والے ۔ سگلو دھندا سارا ۔ دنیاوی کاروبار میں گرفتار ہیں۔
ترجمہعالم فاضل۔ عارف۔ خدا میں محوو مجذوب ہونے والے اور واعظ کار تمام دنیاوی کاموں اور کاروبار میں مصروف و گرفتارہیں۔اے کبیر بتادے کہ الہٰی نام کے بغیر تمام عالم دنیاوی دولت میں اندھا ہو رہا ہے۔خلاصہ کلام ودرمیان نقطہکھلا پہراوا۔ جنگلوں میں رہائش ۔ دیوتاؤن یا بتوں کی پرستش مذہبی بحثت مباحثے ۔ زیارت گاہون کی زیارت۔ دہونیا اور سمادھیاں اور واعطین سب دنیاوی دولت کے لئے دکھاوے ہین۔ زندگی کے لئے صراط مستقیم ۔ الہٰی یاد ہے ۔
ਗਉੜੀ ੧੨ ॥ ਮਨ ਰੇ ਛਾਡਹੁ ਭਰਮੁ ਪ੍ਰਗਟ ਹੋਇ ਨਾਚਹੁ ਇਆ ਮਾਇਆ ਕੇ ਡਾਂਡੇ ॥ ਸੂਰੁ ਕਿ ਸਨਮੁਖ ਰਨ ਤੇ ਡਰਪੈ ਸਤੀ ਕਿ ਸਾਂਚੈ ਭਾਂਡੇ ॥੧॥
॥12॥ گئُڑیِ
॥ من رے چھاڈہُ بھرمُ پ٘رگٹ ہوءِ ناچہُ اِیا مائِیا کے ڈاںڈے
॥1॥ سوُرُ کِ سنمُکھ رن تے ڈرپےَ ستیِ کِ ساںچےَ بھاںڈے
لفظی معنی:بھرم۔ شک و شہبات ۔ پرگٹ ظاہر اطورو پر ۔ ناچہو۔ بدکاریوں کے خلاف جہاد کر۔ ایا۔ یہ مایئیا ۔ دنیاوی دؤلت۔ ڈانڈے دھوکا۔ فریب ۔ شکار سترا۔ سور۔ بہادر ۔ جنگجو ۔ رن ۔ جنگ ۔ سنمکھ۔ ساہمنے ۔ درپے ۔ خوف محسوس کرئے ۔ ستی ۔ خاوند کے ساتھ شہید ہونے والی صورت ۔ سانچے بھانڈے ۔ برتن اکھٹے کرئے۔
ترجمہ:اے دل بد کاریؤں کی طرف رحجان چھوڑ دے شہوب۔ غصہ ۔ دنیاوی دولت کا غصہ ہے ۔ اس لئے ان کی گلامی چھور کر آزادانہ بسر کرؤ اور جو وخروش اور بیدار ہو۔ وہ جنگجو اور بہادر کیسا بہادر ہے جو سامنے ہو زہی جنگ سے خوفزدہ ہے۔ وہ عورت ستی نہیں ہو سکتی جو ستی ہو نے سے پہلے گھر سے برتن اکھٹے کرتی ہے۔ مراد: اے انسان تو نے بھی بدیوں کے خلاف جنگ لڑنی ہے جہاد کرنا ہے برائیاں اور خود ختم کرنی ہے۔۔
ਡਗਮਗ ਛਾਡਿ ਰੇ ਮਨ ਬਉਰਾ ॥ ਅਬ ਤਉ ਜਰੇ ਮਰੇ ਸਿਧਿ ਪਾਈਐ ਲੀਨੋ ਹਾਥਿ ਸੰਧਉਰਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ڈگمگ چھاڈِ رے من بئُرا
॥1॥ رہاءُ ॥ اب تءُ جرے مرے سِدھِ پائیِئےَ لیِنو ہاتھِ سنّدھئُرا
ترجمہ:اے دیوانے دل کی ہچکچاہٹ چھوڑ دے جب دل میں سندھور لگا ہوا ناریل لے لیا۔ جو ستی ہونے کا نشان ہے پھر تو جلتے مرنے سے ہی پاکدامن حاصل ہوگی ۔ شہید اور ستی کا رتبہ حاصل ہوگا۔ ( اس لئے اے انسان اگر تو پاکدامن بننا چاہتا ہے تو بدیوں کے خلاف جہاد کرنے اور لڑائی لڑنے کی ہچکچاہٹ اور پس و پیش چھوڑ دے اور خودی کو مٹا کر خدا کا ہوجا ۔ رہاؤ۔
ਕਾਮ ਕ੍ਰੋਧ ਮਾਇਆ ਕੇ ਲੀਨੇ ਇਆ ਬਿਧਿ ਜਗਤੁ ਬਿਗੂਤਾ ॥ ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਰਾਜਾ ਰਾਮ ਨ ਛੋਡਉ ਸਗਲ ਊਚ ਤੇ ਊਚਾ ॥੨॥੨॥੧੭॥੬੮॥
॥ کام ک٘رودھ مائِیا کے لیِنے اِیا بِدھِ جگتُ بِگوُتا
॥2॥2॥19॥68॥ کہِ کبیِر راجا رام ن چھوڈءُ سگل اوُچ تے اوُچا
لفظی معنی:ڈگمگ ۔ ہچکچاہٹ ۔ پس و پیش ۔ بورا ۔ جھلا۔ دیوانہ ۔ پاگل۔ جرے ۔ مرے ۔ جلنے مرنے سے ۔ سدھ پایئے ۔ کامیابی ملتی ہے ۔ یعنی ہاتھ سند ہورا سند ہور لگا ہو ااناریل ۔ کام۔ شہوت۔ کرؤدھ ۔غصہ ۔ مائیا کے لینے ۔ دنیاوی دلت کی پیٹ۔ یا بدھ اس طریقہ سے۔ جگت بگوتا ذلیل و خوار ہو رہا ہے ۔ راجہ رام۔ خدا۔چھوڈو۔ بھلاؤ ۔ سگل اوچ تے اوچا ۔ جو سب سے بلند عظمت ہے ۔
ترجمہ:اے انسان کوئی شہوت کے پھندے میں کوئی غصے اور دنیاوی لہروں کی لپیٹ میں گرفتار ہو گیا ہے۔ اس لئے تمام عالم بدیوں اور بد کاریوں میں ذلیل و خوار ہو رہا ہے ۔ کبیر صاحب جی فرماتے ہیں میری تو خدا سے یہی دعا ہے کہ مجھے تو نہ بھولے
ਗਉੜੀ ੧੩ ॥ ਫੁਰਮਾਨੁ ਤੇਰਾ ਸਿਰੈ ਊਪਰਿ ਫਿਰਿ ਨ ਕਰਤ ਬੀਚਾਰ ॥ ਤੁਹੀ ਦਰੀਆ ਤੁਹੀ ਕਰੀਆ ਤੁਝੈ ਤੇ ਨਿਸਤਾਰ ॥੧॥
॥13॥ گئُڑیِ
॥ پھُرمانُ تیرا سِرےَ اوُپرِ پھِرِ ن کرت بیِچار
॥1॥ تُہیِ دریِیا تُہیِ کریِیا تُجھےَ تے نِستار
لفظی معنی:فرمان۔ حکم۔ سرے اوپر۔ قبول۔ اولین ترجیھ۔ پھر نہ کرت ویچار تب خیال آرائی کا کیا مطلب۔ تو ہی سمندر ہے تو ہی ملاح ہے ۔ تجھے تے نستار ۔ توہی کامیابی دینے والا ہے ۔
ترجمہ:اے خدا تیرا حکم سب سے اول اور سب سے میرے لئے اوپر ترجیھ ہے ۔ تو پھر اس پر خیال ارائی یا سچ سمجھ کیسی۔ اے خدا تو ہی سمندرہے تو تو ہی ملاح تو ہی پار لگانے والے کامیابی عنایت کرنے والا ہے ۔
ਬੰਦੇ ਬੰਦਗੀ ਇਕਤੀਆਰ ॥ ਸਾਹਿਬੁ ਰੋਸੁ ਧਰਉ ਕਿ ਪਿਆਰੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ بنّدے بنّدگیِ اِکتیِیار
॥1॥ رہاءُ ॥ ساہِبُ روسُ دھرءُ کِ پِیارُ
ترجمہ:اے انسان بندگی اختیار کر ۔ اے میرے مالک خواہ راضی رہویا ناراض ۔رہاؤ۔
ਨਾਮੁ ਤੇਰਾ ਆਧਾਰੁ ਮੇਰਾ ਜਿਉ ਫੂਲੁ ਜਈ ਹੈ ਨਾਰਿ ॥ ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਗੁਲਾਮੁ ਘਰ ਕਾ ਜੀਆਇ ਭਾਵੈ ਮਾਰਿ ॥੨॥੧੮॥੬੯॥
॥ نامُ تیرا آدھارُ میرا جِءُ پھوُلُ جئیِ ہےَ نارِ
॥2॥18॥68॥ کہِ کبیِر گُلامُ گھر کا جیِیاءِ بھاۄےَ مارِ
لفظی معنی:۔بندگی ۔ عبادت۔ اختیار ۔ قبول کر۔ صاحب ۔ آقا۔ روس۔ غصہ ۔ پیار ۔ محبت۔ نام تیرا۔ تیرا نام ادھار میرا۔ میرے لئے سہارا ہے ۔ جیؤ پھول۔ (جنی جائی ہے نار جیسے پھول کے لئے ۔ پانی ۔ غلام۔ صدیوی خادم
ترجمہ:اے خدا مجھے تیرے نام کا سہارا ہے ۔ جیسے پھول کے لئے پانی کا۔ اے کبیر بتادے خواہ زندگی عنایت کرئے یا موت میں خدا کا غلام ہوں۔
ਗਉੜੀ ॥ ਲਖ ਚਉਰਾਸੀਹ ਜੀਅ ਜੋਨਿ ਮਹਿ ਭ੍ਰਮਤ ਨੰਦੁ ਬਹੁ ਥਾਕੋ ਰੇ ॥ ਭਗਤਿ ਹੇਤਿ ਅਵਤਾਰੁ ਲੀਓ ਹੈ ਭਾਗੁ ਬਡੋ ਬਪੁਰਾ ਕੋ ਰੇ ॥੧॥
॥ گئُڑیِ
॥ لکھ چئُراسیِہ جیِء جونِ مہِ بھ٘رمت ننّد بہُ تھاکو رے
॥1॥ بھگتِ ہیتِ اۄتارُ لیِئو ہےَ بھاگُ بڈو بپُرا کو رے
ترجمہ:چوراسی لاکھ جانداروں کی زندگیوں میں بھٹکتے بھٹکتے نند نہایت تھک گیا ۔ تب اسے انسانی زندگی میسر ہوئی تب اس نے الہٰی عبادت کی اس کی عبادت پر خوش ہوکر وچارے گھر نند کے نند پیدا ہوئے ۔
ਤੁਮ੍ਹ੍ਹ ਜੁ ਕਹਤ ਹਉ ਨੰਦ ਕੋ ਨੰਦਨੁ ਨੰਦ ਸੁ ਨੰਦਨੁ ਕਾ ਕੋ ਰੇ ॥ ਧਰਨਿ ਅਕਾਸੁ ਦਸੋ ਦਿਸ ਨਾਹੀ ਤਬ ਇਹੁ ਨੰਦੁ ਕਹਾ ਥੋ ਰੇ ॥ ੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ تُم٘ہ٘ہ جُ کہت ہءُ ننّد کو ننّدنُ ننّد سُ ننّدنُ کا کو رے
॥1॥رہاءُ॥ دھرنِ اکاسُ دسو دِس ناہیِ تب اِہُ ننّدُ کہا تھو رے
لفظی معنی:بھرمت۔ بھٹک کر۔ تھاکورے ۔ تھک گیا۔ جیہہ جون پسماندہ ہو گیا ۔ جانداروں کی زندگی ۔ بھگت ہیت۔ بھگتی کے لئے ۔ اوتار یوو پیدا ہوئے ۔ بھاگ وڈو۔ بلند قسمت ۔ پیرا۔ وچارے ۔۔ تم جو کہت ہو تم جو کہتے ہو۔ نند کو ۔ نند ن ۔ نند کا بیٹا نندن۔ نندن سو نند کا کورے ۔ تب نند کا نندن کس کا تھ۔ دھرن۔ زمین ۔
ترجمہ:۔مگر آپ کہتے ہو کہ پر ماتمانند کے گھر پیدا ہوا اور نند کا بیٹا بنا تو نند کس کا بیٹا تھا۔ مگر جب نہ زمین تھی نہ آسمان یہ نند جسے خدا کا باپ بتاتے ہیں ہو نند کہاں تھا۔ ۔ رہاؤ ۔