Page 23
ਜਿਨਾ ਰਾਸਿ ਨ ਸਚੁ ਹੈ ਕਿਉ ਤਿਨਾ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥ ਖੋਟੈ ਵਣਜਿ ਵਣੰਜਿਐ ਮਨੁ ਤਨੁ ਖੋਟਾ ਹੋਇ ॥ ਫਾਹੀ ਫਾਥੇ ਮਿਰਗ ਜਿਉ ਦੂਖੁ ਘਣੋ ਨਿਤ ਰੋਇ ॥੨॥
॥جِنا راسِ ن سچُ ہےَ کِءُ تِنا سُکھُ ہوءِ
॥کھوٹےَ ۄنھجِ ۄنھنّجِئےَ منُ تنُ کھوٹا ہوءِ
॥੨॥پھاہیِ پھاتھے مِرگ جِءُ دوُکھُ گھنھو نِت روءِترجُمہ:۔جِنکےپاس سچ کی پُونجی سچی دؤلت ہے اُن ہی کےلیئے سُکھ ہوگا۔ کھوٹے بِیوپار سے دِل و جان کھوٹی ہو جاتی ہے ۔جیسےپھندے پھنسا ہرن بھاری دُکھ سے روتا ہے ۔ (2)
ਖੋਟੇ ਪੋਤੈ ਨਾ ਪਵਹਿ ਤਿਨ ਹਰਿ ਗੁਰ ਦਰਸੁ ਨ ਹੋਇ ॥ ਖੋਟੇ ਜਾਤਿ ਨ ਪਤਿ ਹੈ ਖੋਟਿ ਨ ਸੀਝਸਿ ਕੋਇ ॥ ਖੋਟੇ ਖੋਟੁ ਕਮਾਵਣਾ ਆਇ ਗਇਆ ਪਤਿ ਖੋਇ ॥੩॥
॥کھوٹے پوتےَ نا پۄہِ تِن ہرِ گُر درسُ ن ہوءِ
॥کھوٹے جاتِ ن پتِ ہےَ کھوٹِ ن سیِجھسِ کوءِ
॥੩॥کھوٹے کھوٹُ کماۄنھا آءِ گئِیا پتِ کھوءِ
ترجُمہ:۔کھوٹا سِکہ خزانے میں نہیں ڈالا جاتا ۔اُنہیں خُدا اور مُرشد کا دِیدار نہیں ہوتا۔ کھوٹے کی نہ کوئی ذات ہے نہ عِزت ہے نہ کھوٹا کامیاب ہوتا ہے ۔کھوٹے اِنسان نے ہمیشہ کھوٹے کام ہی کرنے ہیں۔ وہ عِزت گنواتا ہے اور تناسُخ میں پڑارہتا ہے(3)
ਨਾਨਕ ਮਨੁ ਸਮਝਾਈਐ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਸਾਲਾਹ ॥ ਰਾਮ ਨਾਮ ਰੰਗਿ ਰਤਿਆ ਭਾਰੁ ਨ ਭਰਮੁ ਤਿਨਾਹ ॥ ਹਰਿ ਜਪਿ ਲਾਹਾ ਅਗਲਾ ਨਿਰਭਉ ਹਰਿ ਮਨ ਮਾਹ ॥੪॥੨੩॥
॥نانک منُ سمجھائیِئےَ گُر کےَ سبدِ سالاہ
॥رام نام رنّگِ رتِیا بھارُ ن بھرمُ تِناہ
॥੪॥੨੩॥ہرِ جپِ لاہا اگلا نِربھءُ ہرِ من ماہ
ترجُمہ:۔اَےنانک خُدائی صِفت صلاح والے کلامِ مُرشد سے من کو سمجھانا چاہیۓ ۔جو اِنسان اِلہٰی عِشقِ نام میں محو رہتے ہیں ۔اُنہیں شک و شبہات کا بوجھ نہیں رہتا۔ اِلہٰی رِیاض بہُت مُنافع بخش ہے اور ہر وقت دِل بیخوف رہتا ہے اور بیخوف خُدا دِل میں بستا ہے ۔(4، 22،23)
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ਘਰੁ ੨ ॥ ਧਨੁ ਜੋਬਨੁ ਅਰੁ ਫੁਲੜਾ ਨਾਠੀਅੜੇ ਦਿਨ ਚਾਰਿ ॥ ਪਬਣਿ ਕੇਰੇ ਪਤ ਜਿਉ ਢਲਿ ਢੁਲਿ ਜੁੰਮਣਹਾਰ ॥੧॥
੨॥گھرُ ੧ سِریِراگُ مہلا
॥دھنُ جوبنُ ارُ پھُلڑا ناٹھیِئڑے دِن چارِ
॥੧॥پبنھِ کیرے پت جِءُ ڈلِ ڈُلِ جُنّمنھہار
لفظی معنی:۔پُھلڑا ۔ پُھول ۔ناٹِھیئڑے۔ مَہمانّ ۔پَبّن۔ پانی کے کِنارے اُگھا ہُوا سبّزہ زار ۔ ڈَلّ ڈُل ۔ مُر جھا ئیا ہوا ۔جنمنھہار۔ قابِل فَناہ۔
ترجُمہ:۔دولت ، جوانی اور ایک چھوٹا سا پُھول، یہ صِرف چار دِن کے مہمان ہیں۔ چوپتی کے پتوں کی طرح ، وہ مرجھا جاتے ہیں ، سڑ سک کے آخر کار فنا ہوجاتے ہیں۔
ਰੰਗੁ ਮਾਣਿ ਲੈ ਪਿਆਰਿਆ ਜਾ ਜੋਬਨੁ ਨਉ ਹੁਲਾ ॥ ਦਿਨ ਥੋੜੜੇ ਥਕੇ ਭਇਆ ਪੁਰਾਣਾ ਚੋਲਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥رنّگُ مانھِ لےَ پِیارِیا جا جوبنُ نءُ ہُلا
॥ رہاءُ॥੧॥دِن تھوڑڑے تھکے بھئِیا پُرانھا چولا
لفظی معنی:۔رَنگ۔ خُوشی ۔نَ ہُلا۔نئے بُلارے ۔ جوانی کی نئی لہریں ۔ تھکے ۔ تھکے۔ ماندد ہُوئے۔ چولا ۔جِسم ۔
ترجُمہ:۔اے محبوب! جب تک نئی نوجوانی ہے روحانی خوشی سے لطف اٹھالو۔ آپ کے دن بہت ہی کم رہ گئے ہیں ، آپ تھک ہار گئے ہیں ، اور آپ کا جسم بوڑہا ہوگیا ہے۔
ਸਜਣ ਮੇਰੇ ਰੰਗੁਲੇ ਜਾਇ ਸੁਤੇ ਜੀਰਾਣਿ ॥ ਹੰ ਭੀ ਵੰਞਾ ਡੁਮਣੀ ਰੋਵਾ ਝੀਣੀ ਬਾਣਿ ॥੨॥
॥سجنھ میرے رنّگُلے جاءِ سُتے جیِرانھِ
॥੨॥ہنّ بھیِ ۄنّجنْا ڈُمنھیِ روۄا جھیِنھیِ بانھِ
لفظی معنی:۔
رنگُلے ۔ خوشَدِل۔ جِیرانھ۔ قَبرستان۔ ۔ ہنبھی۔ میں بھی۔ ونجا ۔ جاؤں گی۔ ڈُمنھی ۔ دوچِتی۔ دو اِرادے والی۔ جِھینِھی۔ مَدھم ۔بانھ۔ آواز۔ (2)
ترجُمہ:۔میرے پِیارے دوست قبرستان میں سو رہے ہیں۔ اُن کی جدائی میں میں دھیمی آواز میں رو رہا ہوں ، میں بھی الجھن میں پڑ جاؤں گا اور وہاں چلا جاؤں گا۔
ਕੀ ਨ ਸੁਣੇਹੀ ਗੋਰੀਏ ਆਪਣ ਕੰਨੀ ਸੋਇ ॥ ਲਗੀ ਆਵਹਿ ਸਾਹੁਰੈ ਨਿਤ ਨ ਪੇਈਆ ਹੋਇ ॥੩॥
॥کیِ ن سُنھیہیِ گوریِۓ آپنھ کنّنیِ سوءِ
॥੩॥لگیِ آۄہِ ساہُرےَ نِت ن پیئیِیا ہوءِ
لفظی معنی:۔گورِیئے ۔ اَے خُوبصُورت عورتّ۔ اپنھ کنی ۔ اپنے کانوں سے ۔ سوئے ۔ خَبر ۔پیِئییا ۔(3)
ترجُمہ:۔اے خوبصورت عورت!تم اس خبر کو غور سے کیوں نہیں سنتی۔ کہ پیکا گھر (اس عالم کی آباد کاری) ہمیشہ کے لیئے قائم نہیں رہ سکتی ہے ، سسرالیوں کو لازمی طور پر اپنے گھر جانا ہوگا (بعد کی زندگی میں)۔
ਨਾਨਕ ਸੁਤੀ ਪੇਈਐ ਜਾਣੁ ਵਿਰਤੀ ਸੰਨਿ ॥ ਗੁਣਾ ਗਵਾਈ ਗੰਠੜੀ ਅਵਗਣ ਚਲੀ ਬੰਨਿ ॥੪॥੨੪॥
॥نانک سُتیِ پیئیِئےَ جانھُ ۄِرتیِ سنّنِ
॥੪॥੨੪॥گُنھا گۄائیِ گنّٹھڑیِ اۄگنھ چلیِ بنّنِ
لفظی معنی:۔سُتی۔ غافِل ۔بے پرواہ ۔وِرتی ۔ روز روشن ۔ (4) (23-24)
ترجُمہ:۔اے نانک! وہ عورت جو پیکے گھر پر سوتی رہی (اس دنیا میں غفلت کی نیند میں) ، جانتی ہے کہ اس کی خوبیاں دن بھر کی روشنی لوٹتی گئی۔ وہ خوبیوں کی گھنڈ کھو چکی ہے ، وہ یہاں سے خامیوں کی گھنڈ لے چلی ہے۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ਘਰੁ ਦੂਜਾ ੨ ॥ ਆਪੇ ਰਸੀਆ ਆਪਿ ਰਸੁ ਆਪੇ ਰਾਵਣਹਾਰੁ ॥ ਆਪੇ ਹੋਵੈ ਚੋਲੜਾ ਆਪੇ ਸੇਜ ਭਤਾਰੁ ॥੧॥
੨॥ گھرُ دوُجا ੧ سِریِراگُ مہلا
॥آپے رسیِیا آپِ رسُ آپے راۄنھہارُ
॥੧॥آپے ہوۄےَ چولڑا آپے سیج بھتارُ
لفظی معنی:۔رَسِییا۔ رَس سے بھَراّ ہُوا۔ پرُ لُطَفّ۔ راونھہار ۔ صارَفّ ۔اِستعمال کرنے والا۔ چولڑا ۔ جِسم۔ بھتار۔ خاوِند ۔ آکا ۔ مالِک۔
ترجُمہ:۔خداوند خود رس سے بھرا ہوا مادہ ہے ، وہ خود ہی (اس میں) رس ہے ، وہ خود اس ذوق کا لطف اٹھانے والا ہے۔ خداوند خود عورت بن جاتا ہے ، خود بستر ، اور خود (لطف اندوز) ہونے والا خصم۔
ਰੰਗਿ ਰਤਾ ਮੇਰਾ ਸਾਹਿਬੁ ਰਵਿ ਰਹਿਆ ਭਰਪੂਰਿ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥رہاءُ ॥੧॥ رنّگِ رتا میرا ساہِبُ رۄِ رہِیا بھرپوُرِلفظی معنی:۔
رَنگ ۔ پِریم۔ رَتاّ ۔مُتاثر۔ رَوِّ رہِیا۔ وس رہا ہے۔ بھر پُور ۔ بھرا ہُوا ۔مکمِل ۔
ترجُمہ:۔میرا پروردگار پیار سے رنگین ہے ، وہ تمام مخلوقات میں پوری طرح بسا ہوا ہے۔
ਆਪੇ ਮਾਛੀ ਮਛੁਲੀ ਆਪੇ ਪਾਣੀ ਜਾਲੁ ॥ ਆਪੇ ਜਾਲ ਮਣਕੜਾ ਆਪੇ ਅੰਦਰਿ ਲਾਲੁ ॥੨॥
॥آپے ماچھیِ مچھُلیِ آپے پانھیِ جالُ
॥੨॥آپے جال منھکڑا آپے انّدرِ لالُ
لفظی معنی:۔ماچھی۔ مچھلی پکڑنے والا ۔ مچھیرا۔ جال منھکڑا ۔ جال کا منھکا ۔لال۔ ماس کا ٹُکڑا ۔ (2)
ترجُمہ:۔وہ خود ماہی گیر اور مچھلی ہے اور وہ خود پانی اور جال ہے۔ خداوند خود اس جال کا بالا ہے ، وہ خود اس جال میں ماس (گوشت) ہے (جو مچھلی کو جال کی طرف لے جاتا ہے)۔
ਆਪੇ ਬਹੁ ਬਿਧਿ ਰੰਗੁਲਾ ਸਖੀਏ ਮੇਰਾ ਲਾਲੁ ॥ ਨਿਤ ਰਵੈ ਸੋਹਾਗਣੀ ਦੇਖੁ ਹਮਾਰਾ ਹਾਲੁ ॥੩॥
॥آپے بہُ بِدھِ رنّگُلا سکھیِۓ میرا لالُ
॥੩॥نِت رۄےَ سوہاگنھیِ دیکھُ ہمارا ہالُ
لفظی معنی:۔بہُ بِدھ ۔ بہُت بُدِھیوں سے ۔ طریقوں سے۔ رنگُلا ۔ چوج کرنے والا۔ رَوَے۔ مِلتا ہے۔ سوہاگنھی۔ با اوصاف۔ (3)
ترجُمہ:۔اے دوستو! میرا محبوب رب خود کئی طریقوں سے تماشاے کرنے والا ہے۔ آقا (خدا) ہمیشہ خوش قسمت روحوں کو نصیب ہوتا ہے۔ لیکن مجھ اجنبی کی طرف دیکھو جسکو اس کی جھلک کبھی نہیں ملتی ہے۔
ਪ੍ਰਣਵੈ ਨਾਨਕੁ ਬੇਨਤੀ ਤੂ ਸਰਵਰੁ ਤੂ ਹੰਸੁ ॥ ਕਉਲੁ ਤੂ ਹੈ ਕਵੀਆ ਤੂ ਹੈ ਆਪੇ ਵੇਖਿ ਵਿਗਸੁ ॥੪॥੨੫॥
॥پ٘رنھۄےَ نانکُ بینتیِ توُ سرۄرُ توُ ہنّسُ
॥੪॥੨੫॥کئُلُ توُ ہےَ کۄیِیا توُ ہےَ آپے ۄیکھِ ۄِگسُلفظی معنی:۔
پرنُھوے ۔ عاجِزی سے عرض کرتا ہوں۔ کول۔ پُھول جو سُورج کی روشنی میں کِھلتا ہے ۔ کوِیا ۔ پُھول جو چاند کی روشنی میں کِھلتا ہے۔ وِگس۔ خُوش ہوتا ہے ۔
ترجُمہ:۔نانک عرض کرتا ہے ، میری دعا سنو، آپ تالاب ہیں اور آپ ہی ہنس ہیں۔ تم دن کے کمل کے پھول ہو اور تم رات کو پانی کے پھول ہو، تم ہی خود ان کو دیکھتے ہو اور خوشی سے پھولتے ہو۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੧ ਘਰੁ ੩ ॥ ਇਹੁ ਤਨੁ ਧਰਤੀ ਬੀਜੁ ਕਰਮਾ ਕਰੋ ਸਲਿਲ ਆਪਾਉ ਸਾਰਿੰਗਪਾਣੀ ॥ ਮਨੁ ਕਿਰਸਾਣੁ ਹਰਿ ਰਿਦੈ ਜੰਮਾਇ ਲੈ ਇਉ ਪਾਵਸਿ ਪਦੁ ਨਿਰਬਾਣੀ ॥੧॥
੩॥گھرُ੧ سِریِراگُ مہلا
॥اِہُ تنُ دھرتیِ بیِجُ کرما کرو سلِل آپاءُ سارِنّگپانھیِ
॥੧॥منُ کِرسانھُ ہرِ رِدےَ جنّماءِ لےَ اِءُ پاۄسِ پدُ نِربانھیِ
ترجُمہ:۔(اے بھائی!) اس جسم کو زمین بنادے ، اپنے اعمال کو بیج بنادے ، اس زمین میں نام کے پانی کو سیراب کر۔ اپنے ذہن کو کسان بناؤ ، خدا کے نام کو اپنے دل میں اُگاؤ۔ اس طرح (اے بھائی!) وہ روحانی حالت کو حاصل کرلو گا جہاں کوئی ہوس نہیں پہنچ سکتی ہے۔
ਕਾਹੇ ਗਰਬਸਿ ਮੂੜੇ ਮਾਇਆ ॥ ਪਿਤ ਸੁਤੋ ਸਗਲ ਕਾਲਤ੍ਰ ਮਾਤਾ ਤੇਰੇ ਹੋਹਿ ਨ ਅੰਤਿ ਸਖਾਇਆ ॥ ਰਹਾਉ ॥
॥کاہے گربسِ موُڑے مائِیا
॥ رہاءُ ॥پِت سُتو سگل کالت٘ر ماتا تیرے ہوہِ ن انّتِ سکھائِیا
لفظی معنی:۔سگل ۔ تمام۔ کالتر۔ عورت۔ انت ۔ آخِر۔ سکھائِیا۔ دوست۔ ساتھی (1) ۔
ترجُمہ:۔اے احمق!تو مائیا پر فخر کیوں کرتا ہے۔ باپ ، بیٹا ، بیوی ، ماں، یہ سب آخرت میں تیرے مددگار نہیں ہوسکتے ۔
ਬਿਖੈ ਬਿਕਾਰ ਦੁਸਟ ਕਿਰਖਾ ਕਰੇ ਇਨ ਤਜਿ ਆਤਮੈ ਹੋਇ ਧਿਆਈ ॥ ਜਪੁ ਤਪੁ ਸੰਜਮੁ ਹੋਹਿ ਜਬ ਰਾਖੇ ਕਮਲੁ ਬਿਗਸੈ ਮਧੁ ਆਸ੍ਰਮਾਈ ॥੨॥
॥بِکھےَ بِکار دُسٹ کِرکھا کرے اِن تجِ آتمےَ ہوءِ دھِیائیِ
॥੨॥جپُ تپُ سنّجمُ ہوہِ جب راکھے کملُ بِگسےَ مدھُ آس٘رمائیِ
لفظی معنی:۔دُسٹ۔ بدکِردار۔ کِر کھا کرے ۔ گوڈی کرے ۔ تلف کرے ۔ آتمے ہوءِ ۔ انتر دِھیان ۔ اپُنے آپ میں دِھیان لگانا ۔ گہری سوچ۔ یکسُوئی سے ۔ سنجم۔ غلط اور بدکارِیوں پر ضبط۔ مدھُ۔ شہد ۔ کمل بِگسے ۔ تو دِل کِھلتا ہے ۔ خُوشی محسُوس ہوتی ہے ۔ (2)
ترجُمہ:۔برائی اور گناہوں کو چھوڑ دو اور رب کو دھیان سے یاد کرو۔ جب خدا کا ذکر کرنا ، تپ کرنا اور خود پر قابو اس کے محافظ بن جائیں تو اس کا دل کمل کے پھول کی طرح پھولتا ہے اور اسے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اس کے اندر امرت کا رس ٹپک رہا ہے۔
ਬੀਸ ਸਪਤਾਹਰੋ ਬਾਸਰੋ ਸੰਗ੍ਰਹੈ ਤੀਨਿ ਖੋੜਾ ਨਿਤ ਕਾਲੁ ਸਾਰੈ ॥ ਦਸ ਅਠਾਰ ਮੈ ਅਪਰੰਪਰੋ ਚੀਨੈ ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਇਵ ਏਕੁ ਤਾਰੈ ॥ ੩॥੨੬॥
॥بیِس سپتاہرو باسرو سنّگ٘رہےَ تیِنِ کھوڑا نِت کالُ سارےَ
॥੩॥੨੬॥دس اٹھار مےَ اپرنّپرو چیِنےَ کہےَ نانکُ اِۄ ایکُ تارےَلفظی معنی:۔بِیس سپتاہرو ۔ ستائش دان۔ آسرمائی ۔ سرمد ۔ چوند ۔ رہتا ہے ۔سنّگر ہے ۔ اِکٹھ کرو۔ تِینِ کھوڑا۔ زِندگی کی تِین حالتیں ۔ اٹھارے ۔ اٹھاراں۔ پُران ۔ اپرنپرو۔ پرے ہے ۔ بیشُمار۔ چِینے ۔ پہچان کرے ۔ دیکھے ۔ اِو۔ ایسے ۔
ترجُمہ:۔جو ہر دن نام کی دولت جمع کرتا ہے اور زندگی کے تین مراحل (بچپن ، جوانی ، اور بڑھاپے) میں موت کو یاد رکھتا ہے ۔ اور تمام دینی کتابوں کے مطالعے سے ایک ہی لامحدود خدا کی تلاش کرتا ہے۔ نانک کہتے ہیں کہ خدا اس شخص کو یہ خوفناک دنیاوی سمندر عبور کرنے میں مدد کرتا ہے۔