Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 1404

Page 1404

ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਪਾਈਐ ਪਰਮਾਰਥੁ ਸਤਸੰਗਤਿ ਸੇਤੀ ਮਨੁ ਖਚਨਾ ॥ ਕੀਆ ਖੇਲੁ ਬਡ ਮੇਲੁ ਤਮਾਸਾ ਵਾਹਗੁਰੂ ਤੇਰੀ ਸਭ ਰਚਨਾ ॥੩॥੧੩॥੪੨॥
گُر پ٘رسادِ پائیِئےَ پرمارتھُ ستسنّگتِ سیتیِ منُ کھچنا ॥
॥3॥13॥42॥ کیِیا کھیلُ بڈ میلُ تماسا ۄاہگُروُ تیریِ سبھ رچنا
لفظی معنی:کیا کھیل۔ ۔یہ دنیا تو نے اپنے لئے ایک کھیل بنائیا ہے ۔ وڈمیل۔ مادیات کا آپسی بھاری ملاپ کا میلہ ۔ واہگورو ۔ تیری سبھ رچنا۔ یہ سارا کھیل ۔میلہ اورملاپ تیرابنائیا ہوا ہے ۔ توہیسمند۔ تو جل تھل گگن پیال ۔ قرعہ عرض و بلا سمندر آسمان اور زیر زمین من ۔ پورہیا۔ بساہوا۔ انمرت تے بیتھے جاکے بچن۔ جسکا کلام آبحیات جو زندگی و روحانیی و زہنی تازگی بخشش کرتا ہے سے زیادہ میٹھے ہیں۔ پرہمادک ۔ برہماوغیرہ ۔ ردردک ۔ شیوجی وغیرہ ۔ کال کا کال۔ موتکی موت۔ نرنجن۔ بیداغ۔پاک ۔ جچنا۔ مانیہہ۔یقین وایمان۔ لاتے ہیں۔ گر پرساد۔ رحمت سے ۔ پرمارتھ۔ اورش۔ روحانی زندگی کی منزل ۔ ست سنگتسیتی من کھنا۔ پاک ساتھیوں کی صحبت سے دل محو ومجذوب ہوجاتاہے۔
ترجمہ:اے گرو، یہ آپ کی مہربانی سے ہی اعلیٰ روحانی علم حاصل ہوتا ہے، اور دماغ مقدس جماعت میں جذب ہو جاتا ہے۔اے کمال خدا،یہ ساری کائنات تیری تخلیق ہے۔ آپ ہی نے دنیا کے اس عظیم کھیل اور تماشے کو ترتیب دیاہے۔
॥3॥13॥42॥

ਅਗਮੁ ਅਨੰਤੁ ਅਨਾਦਿ ਆਦਿ ਜਿਸੁ ਕੋਇ ਨ ਜਾਣੈ ॥ ਸਿਵ ਬਿਰੰਚਿ ਧਰਿ ਧ੍ਯ੍ਯਾਨੁ ਨਿਤਹਿ ਜਿਸੁ ਬੇਦੁ ਬਖਾਣੈ ॥
॥ اگمُ اننّتُ انادِ آدِ جِسُ کوءِ ن جانھےَ
॥ سِۄ بِرنّچِ دھرِ دھ٘ز٘زانُ نِتہِ جِسُ بیدُ بکھانھےَ
ترجمہ:وہ ناقابل فہم، لامحدود اور ابدی خدا جس کی ابتداء کو کوئی نہیں جانتا،جن پر دیوتا شو اور دیوتا برہما ہمیشہ مراقبہ کرتے ہیں، اور جس کی خوبیوں کو وید بیان کرتا ہے۔

ਨਿਰੰਕਾਰੁ ਨਿਰਵੈਰੁ ਅਵਰੁ ਨਹੀ ਦੂਸਰ ਕੋਈ ॥ ਭੰਜਨ ਗੜ੍ਹਣ ਸਮਥੁ ਤਰਣ ਤਾਰਣ ਪ੍ਰਭੁ ਸੋਈ ॥
॥ نِرنّکارُ نِرۄیَرُ اۄرُ نہیِ دوُسر کوئیِ
॥ بھنّجن گڑ٘ہنھ سمتھُ ترنھ تارنھ پ٘ربھُ سوئیِ
ترجمہ:وہ خدا بلا دشمنی ہے اور اس جیسا کوئی دوسرا نہیں ہے۔وہ جانداروں کو تخلیق کرنے اور تباہ کرنے کے لیے کافی طاقتور ہے، اور وہ ایک جہاز کی مانند ہے جو انسانوں کو برائیوں کے دنیاوی سمندر سے پار لے جاتا ہے۔

ਨਾਨਾ ਪ੍ਰਕਾਰ ਜਿਨਿ ਜਗੁ ਕੀਓ ਜਨੁ ਮਥੁਰਾ ਰਸਨਾ ਰਸੈ ॥ ਸ੍ਰੀ ਸਤਿ ਨਾਮੁ ਕਰਤਾ ਪੁਰਖੁ ਗੁਰ ਰਾਮਦਾਸ ਚਿਤਹ ਬਸੈ ॥੧॥
॥ نانا پ٘رکار جِنِ جگُ کیِئو جنُ متھُرا رسنا رسےَ
॥1॥ س٘ریِ ستِ نامُ کرتا پُرکھُ گُر رامداس چِتہ بسےَ
لفظی معنی:اگم۔ انسانی عقل و ہوش کی رسائی سے بلند۔ اننت۔ اعداد و شمار سے بیعد ۔ اتاد۔ جسکا آغاز معلوم نہ ہو سکے ۔ سو بنج۔ شوجی و برما ۔ دھردھیان۔ دھیان دیتے ہیں۔ نیتہہ۔ ہر روز۔ وید بکھانے ۔ وید بیان کرتے ہیں۔ نرنکار۔روید ۔جوبلا آکار و دشمنی ہے ۔ اور نہیں دوسر کوئی ۔ جسکا ثانی بالمقابل دوسرا کوئی نہیں۔ بھنجن گھڑی سمرتھ ۔ جو پیدا کرنے کے اورمٹانے کی توفیق رکھتا ہے ۔ ترن تارن پربھ سوئی۔ جو زندگی کے خوفناک سمندر کو عبورکرانے کےلئے ایک جہاز ہے ۔ پربھ سوئی وہی خدا ۔ تاتا پرکار۔ بیشمار قسموں کلاجگ ۔ علام۔ جن متھرا۔ خادم شاعر مترھر۔ رس رسے ۔ زبان سے حمدوچناہ کرتا ہے ۔ ست۔نام ۔سچا صدیوی ۔سچانام سچ حق وحقیقت کرتا پرکھ ۔ جس نے یہ عالم پیداکیاہے ۔ گررامداس چتیہہ بسے ۔ دلمیں بستاہے ۔
॥1॥ ترجمہ:شاعر متھرا اپنی زبان سے خوشی سے اس خدا کی تعریف کرتا ہے جس نے اس کائنات کو بے شمار طریقوں سے بنایا ہے۔وہ تمام قابل احترام ابدی خالق خدا گرو رام داس کے دل میں رہتا ہے۔

ਗੁਰੂ ਸਮਰਥੁ ਗਹਿ ਕਰੀਆ ਧ੍ਰੁਵ ਬੁਧਿ ਸੁਮਤਿ ਸਮ੍ਹਾਰਨ ਕਉ ॥ ਫੁਨਿ ਧ੍ਰੰਮ ਧੁਜਾ ਫਹਰੰਤਿ ਸਦਾ ਅਘ ਪੁੰਜ ਤਰੰਗ ਨਿਵਾਰਨ ਕਉ ॥
॥ گُروُ سمرتھُ گہِ کریِیا دھ٘رُۄ بُدھِ سُمتِ سم٘ہارن کءُ

॥ پھُنِ دھ٘رنّم دھُجا پھہرنّتِ سدا اگھ پُنّج ترنّگ نِۄارن کءُ
ترجمہ:مستحکم اور اعلیٰ عقل حاصل کرنے کے لیے، میں نے قادر مطلق گرو کا سہارا لیا ہے،جس کی صداقت کا پرچم ہر وقت گناہوں کی لہروں کو مٹانے کے لیے لہرا رہا ہے۔

ਮਥੁਰਾ ਜਨ ਜਾਨਿ ਕਹੀ ਜੀਅ ਸਾਚੁ ਸੁ ਅਉਰ ਕਛੂ ਨ ਬਿਚਾਰਨ ਕਉ ॥ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਬੋਹਿਥੁ ਬਡੌ ਕਲਿ ਮੈ ਭਵ ਸਾਗਰ ਪਾਰਿ ਉਤਾਰਨ ਕਉ ॥੨॥
॥ متھُرا جن جانِ کہیِ جیِء ساچُ سُ ائُر کچھوُ ن بِچارن کءُ
॥2॥ ہرِ نامُ بوہِتھُ بڈوَ کلِ مےَ بھۄ ساگر پارِ اُتارن کءُ
لفظی معنی:گرو سمرتھ گہہ کریا۔ مرشد کو توفیق عنایت فرمائی ۔ دھرو بدھ۔ استقلال سمجھ۔ سمارن کؤ۔ سنبھالنے کے لئے ۔ سمت ۔ نیک خیال۔ دھرم دھجا۔ فرائض انسانی و روحانی علم ۔ فرہنت سدا۔ ہمیشہ لہراتا ہے ۔ اگھ ۔ گناہ۔ پنج۔ ڈھیر ۔ وارن گؤ۔ دور کرنے کے لئے ۔ متھراج۔ خادم متھرانے سوچ سمجھ کر ۔ جان کہی ۔ سمجھ کر کہا ہے ۔ جیئہ ساچ۔ سچے دل سے ۔ اور کچھو نہ و چارن کؤ۔ اسکے کچھ سوچنے کے ئے نہیں۔ ہر نام بوہتھ وڈوکل میں۔ الہٰی نام۔ ست ۔ سچ حق وحقیقت ہی ۔ اس بڑا بھاری جہاز ہے زندگی کے سمندر کو عبور کرنے کے لئے ۔ بھوساگر پاراتارن کؤ۔ زندگی کے خوفناک سمندر کو عبور کرانے کے لئے۔
ترجمہ:کافی غور و فکر کے بعد عقیدت مند متھرا نے یہ سچ کہا ہے اور اس کے علاوہ غور کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔کہ کلیوگ کے موجودہ دور میں، خدا کا نام برائیوں کے عالمی سمندر کو پار کرنے کے لئے ایک طاقتور جہاز ॥2॥ ہے۔

ਸੰਤਤ ਹੀ ਸਤਸੰਗਤਿ ਸੰਗ ਸੁਰੰਗ ਰਤੇ ਜਸੁ ਗਾਵਤ ਹੈ ॥ ਧ੍ਰਮ ਪੰਥੁ ਧਰਿਓ ਧਰਨੀਧਰ ਆਪਿ ਰਹੇ ਲਿਵ ਧਾਰਿ ਨ ਧਾਵਤ ਹੈ ॥
॥ سنّتت ہیِ ستسنّگتِ سنّگ سُرنّگ رتے جسُ گاۄت ہےَ
॥ دھ٘رم پنّتھُ دھرِئو دھرنیِدھر آپِ رہے لِۄ دھارِ ن دھاۄت ہےَ
ترجمہ:وہ جو اولیاء کی صحبت میں شامل ہو کر روحانی محبت سے لبریز ہو کر خدا کی حمد گاتے ہیں،وہ کسی اور سمت میں نہیں بھٹکتے کیونکہ خدا نے جو زمین کا سہارا ہے، اس نے خود ہی ایمان کی اس راہ کو قائم کیا ہے۔

ਮਥੁਰਾ ਭਨਿ ਭਾਗ ਭਲੇ ਉਨ੍ਹ੍ਹ ਕੇ ਮਨ ਇਛਤ ਹੀ ਫਲ ਪਾਵਤ ਹੈ ॥ ਰਵਿ ਕੇ ਸੁਤ ਕੋ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹ ਤ੍ਰਾਸੁ ਕਹਾ ਜੁ ਚਰੰਨ ਗੁਰੂ ਚਿਤੁ ਲਾਵਤ ਹੈ ॥੩॥
॥ متھُرا بھنِ بھاگ بھلے اُن٘ہ٘ہ کے من اِچھت ہیِ پھل پاۄت ہےَ
॥3॥ رۄِ کے سُت کو تِن٘ہ٘ہ ت٘راسُ کہا جُ چرنّن گُروُ چِتُ لاۄت ہےَ
لفظی معنی:سنت۔ لگاتار۔ ست سنگت سنگ۔ سچے پاک ساتھیوں کی صحبت میں۔ سرنگ رتے ۔ پریم پیار سے متاثر ہوکر۔ بھن گاوت ہے ۔ حمدوچناہ کرتا ہے ۔ دھرم پنتھ ۔۔ فرائض انسانی کا راستہ روحانی راہ۔ دھریؤ۔ اپنائیا ہے ۔ دھریندھر۔زمین کے سہارے ۔ آپ خود۔ لودھار۔ دھیان مرکوز کرکے ۔ نہ دھاوت ہے ۔ بھٹکتے نہیں۔ متھرا ۔ بھن۔ اے شاعر متھرے کہہ۔ بھاگ بھلے ان کے ۔ خوش قسمت ہیں۔ وہ لوگ ۔ من اچھت ہی پھل پاوت ہ ۔دلکیخواہشکیمطابقنتیجےبرآمدکرتےہیں۔رو کے ست۔ سورج کے بیٹے ۔ تراس ۔ خوف۔ جو چرن گروچت لاوتے ۔ جو گرویدہ ہے پائے مرشد کا۔
ترجمہ:شاعر متھرا کہتا ہے، خوش نصیب ہیں وہ لوگ اور انہیں اپنے دماغ کی خواہش کا پھل ملتا ہے۔جو اپنا دماغ گرو کی تعلیمات پر مرکوز کرتے ہیں اور وہ الہیٰ منصف، سورج کے بیٹے سے کیسے ڈر سکتے ہیں۔

ਨਿਰਮਲ ਨਾਮੁ ਸੁਧਾ ਪਰਪੂਰਨ ਸਬਦ ਤਰੰਗ ਪ੍ਰਗਟਿਤ ਦਿਨ ਆਗਰੁ ॥ ਗਹਿਰ ਗੰਭੀਰੁ ਅਥਾਹ ਅਤਿ ਬਡ ਸੁਭਰੁ ਸਦਾ ਸਭ ਬਿਧਿ ਰਤਨਾਗਰੁ ॥
॥ نِرمل نامُ سُدھا پرپوُرن سبد ترنّگ پ٘رگٹِت دِن آگرُ
॥ گہِر گنّبھیِرُ اتھاہ اتِ بڈ سُبھرُ سدا سبھ بِدھِ رتناگرُ
ترجمہ:گرو ایک ایسے تالاب کی مانند ہے جو خدا کے نام کے پاکیزہ امرت سے بہہ رہا ہے، جس میں صبح صادق سے پہلے ہی کلام الہی کی لہریں اٹھتی ہیں۔یہ تالاب (گرو) گہرا، گنبھیر، ناقابل فہم اور بالکل عظیم ہے۔ یہ ہمیشہ بھرا رہتا ہے اور وہ انمول خوبیوں کا خزانہ ہے۔

ਸੰਤ ਮਰਾਲ ਕਰਹਿ ਕੰਤੂਹਲ ਤਿਨ ਜਮ ਤ੍ਰਾਸ ਮਿਟਿਓ ਦੁਖ ਕਾਗਰੁ ॥ ਕਲਜੁਗ ਦੁਰਤ ਦੂਰਿ ਕਰਬੇ ਕਉ ਦਰਸਨੁ ਗੁਰੂ ਸਗਲ ਸੁਖ ਸਾਗਰੁ ॥੪॥
॥ سنّت مرال کرہِ کنّتوُہل تِن جم ت٘راس مِٹِئو دُکھ کاگرُ
॥4॥ کلجُگ دُرت دوُرِ کربے کءُ درسنُ گُروُ سگل سُکھ ساگرُ
لفظی معنی:نرمل۔ پاک۔ سدھا تالاب۔ پر پورن ۔ مکمل بھرا ہو۔ سبد ترنگ۔ کلما کی لہریں۔ پرگٹ ۔ ظاہر ۔ نمودار۔ دن اگر ۔ دن روشن ہونے سے پہلے ۔ صبح سویرے ۔ گہر گنبھیر۔ ہایت سنجیدہ ۔ اتھاہ۔ جس کی سمجھ نہ آسکے ۔ ات بتہ۔ نہایت بڑا۔ سبھر۔ مجھرا ہوا ۔ رتنا گر ۔ ہیروں کی کان۔ سبھ بدھ۔ ہر طرح سے ۔ سنت مراں ۔ ہنسوں جیسے سنت ۔ گنتوہل۔ کھلتے کودتے ہیں۔ تن جم تراس۔انہیں فرشتہ موت کا خوف۔ میؤ ۔ مٹا ختم ہوا۔ دکھ کاگر۔ عذآب کی تحریر ۔ کلجگ درت دور کربے گؤ۔ اس جھگڑے فساد کے دور کو گناہوں کو دور کرنے کے لئے ۔ درسن گرو۔ دیدار مرشد سگل سکھ ساگر ہر طرح کے آرام و آسائش کا سمندر۔
ترجمہ:اولیاء اس تالاب میں ہنسوں کی طرح لطف اندوز ہوتے ہیں، کیونکہ ان کے لیے ان کے دکھوں کا حساب اور موت کے آسیب کا خوف مٹا دیا گیا ہے۔کلیوگ کے موجودہ دور میں گرو کی تعلیمات گناہوں کو مٹانے کے لیے اور تمام ॥4॥ سکون اور راحت کے سمندر کی مانند ہیں۔

ਜਾ ਕਉ ਮੁਨਿ ਧ੍ਯ੍ਯਾਨੁ ਧਰੈ ਫਿਰਤ ਸਗਲ ਜੁਗ ਕਬਹੁ ਕ ਕੋਊ ਪਾਵੈ ਆਤਮ ਪ੍ਰਗਾਸ ਕਉ ॥ ਬੇਦ ਬਾਣੀ ਸਹਿਤ ਬਿਰੰਚਿ ਜਸੁ ਗਾਵੈ ਜਾ ਕੋ ਸਿਵ ਮੁਨਿ ਗਹਿ ਨ ਤਜਾਤ ਕਬਿਲਾਸ ਕੰਉ ॥
॥ جا کءُ مُنِ دھ٘ز٘زانُ دھرےَ پھِرت سگل جُگ کبہُ ک کوئوُ پاۄےَ آتم پ٘رگاس کءُ
॥ بید بانھیِ سہِت بِرنّچِ جسُ گاۄےَ جا کو سِۄ مُنِ گہِ ن تجات کبِلاس کنّءُ
ترجمہ:وہ خدا جس کی خاطر بابائے کرام غور و فکر کرتے ہیں اور ہر دؤر میں بھٹکتے رہتے ہیں، لیکن کبھی کبھار کوئی نایاب خود روشن ہوجاتا ہے۔وہ خدا جس کی ستائش دیوتا برہما ویدوں کے بھجن کے ساتھ گاتے ہیں، اور جس کی خاطر دیوتا شو کیلاش پہاڑ کو نہیں چھوڑتے،

ਜਾ ਕੌ ਜੋਗੀ ਜਤੀ ਸਿਧ ਸਾਧਿਕ ਅਨੇਕ ਤਪ ਜਟਾ ਜੂਟ ਭੇਖ ਕੀਏ ਫਿਰਤ ਉਦਾਸ ਕਉ ॥ ਸੁ ਤਿਨਿ ਸਤਿਗੁਰਿ ਸੁਖ ਭਾਇ ਕ੍ਰਿਪਾ ਧਾਰੀ ਜੀਅ ਨਾਮ ਕੀ ਬਡਾਈ ਦਈ ਗੁਰ ਰਾਮਦਾਸ ਕਉ ॥੫॥
॥ جا کوَ جوگیِ جتیِ سِدھ سادھِک انیک تپ جٹا جوُٹ بھیکھ کیِۓ پھِرت اُداس کءُ
॥5॥ سُ تِنِ ستِگُرِ سُکھ بھاءِ ک٘رِپا دھاریِ جیِء نام کیِ بڈائیِ دئیِ گُر رامداس کءُ
لفظی معنی:جاگؤ۔ جس لئے ۔من۔ رشی ۔ سنتی۔ فکر۔ دھیا۔ دھرتے ۔ دھیان لگاتا ہے ۔ پھرت سگل جگ۔ سارے عال میں پھر کے کہو۔ کبی ۔ کود ۔ کوئی۔ پاوے ۔ پاتا ہے ۔ آتم پر گاس ۔ روحانی ۔ روشنی ۔ بیدابانی ۔ ودیوں کا کلام۔ رنچ۔رہام۔ جس گاوے ۔ صفت صلاھ کرتا ہے ۔ سومن۔ شیو جی ۔ گیہہ نہ تجات کلاس ۔ گو ۔ پکڑ کو چھوڑ نہیں سکتا ۔ کیلاش پہاڑ۔ جاگؤ ۔ جس کے لئے جنا جوٹ بھیکھ کئے ۔ بالوں کی جٹاں بنا کر بھیس بنانے ہیں۔ پھرت اداس کؤ۔ پریشان حال مراد اداسی سنتوں کا بھیکھ اختیار کرتے ہیں۔ سوئن ستگرو ۔ سو اس سچے مرشد نے ۔ سکھ بھائے ۔ پر سکون۔ کرپا دھاری جیئہ ۔ جانداروں پر کرم فرمائی کی ۔ نام کی وڈائی دی گر رامداس گؤ۔ الہٰی نام کی عطمت بخشش مرشد رامداس کو۔
ترجمہ:اور جس کی خاطر یوگی، برہمی، ماہر اور متلاشی بہت سی تپسیا کرتے ہیں اور مذہبی لباس اور گٹے ہوئے بالوں کو پہن کر طارق الدنیا کی طرح گھومتے ہیں۔سچے گرو (امرداس) نے اپنی رضا میں انسانوں پر رحم کیا اور گرو ॥5॥ رامداس کو خدا کے نام کی شان سے نوازا۔

ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਧਿਆਨ ਅੰਤਰਗਤਿ ਤੇਜ ਪੁੰਜ ਤਿਹੁ ਲੋਗ ਪ੍ਰਗਾਸੇ ॥ ਦੇਖਤ ਦਰਸੁ ਭਟਕਿ ਭ੍ਰਮੁ ਭਜਤ ਦੁਖ ਪਰਹਰਿ ਸੁਖ ਸਹਜ ਬਿਗਾਸੇ ॥
॥ نامُ نِدھانُ دھِیان انّترگتِ تیج پُنّج تِہُ لوگ پ٘رگاسے
॥ دیکھت درسُ بھٹکِ بھ٘رمُ بھجت دُکھ پرہرِ سُکھ سہج بِگاسے
ترجمہ:گرو رام داس، خدا کے نام کا خزانہ، اپنے اندر خدا پر مرکوز رہتا ہے اور اس کی الہی حکمت تینوں جہانوں کو روشن کرتی ہے۔اس کے بابرکت دیدار کو دیکھ کر، تمام شکوک دور ہو جاتے ہیں، دکھ ختم ہو جاتے ہیں اور باطنی سکون قلبی طور پر پیدا ہو جاتا ہے۔

ਸੇਵਕ ਸਿਖ ਸਦਾ ਅਤਿ ਲੁਭਿਤ ਅਲਿ ਸਮੂਹ ਜਿਉ ਕੁਸਮ ਸੁਬਾਸੇ ॥ ਬਿਦ੍ਯ੍ਯਮਾਨ ਗੁਰਿ ਆਪਿ ਥਪ੍ਯ੍ਯਉ ਥਿਰੁ ਸਾਚਉ ਤਖਤੁ ਗੁਰੂ ਰਾਮਦਾਸੈ ॥੬॥
॥ سیۄک سِکھ سدا اتِ لُبھِت الِ سموُہ جِءُ کُسم سُباسے
॥6॥ بِد٘ز٘زمان گُرِ آپِ تھپ٘ز٘زءُ تھِرُ ساچءُ تکھتُ گُروُ رامداسےَ
لفظی معنی:نام ندھان۔ الہٰی ست سچ حق وحقیقت ایک خزانہ ہے ۔ دھیان انتر گت۔ ذہنی دھاین یا روھانی دھیان ۔ تیج پنج۔ روشن ضمیر۔ روشنی کا مجسمہ ۔ تیہہ لوگ پر گاسے ۔ تینوں عالموں کو روشن کیا۔ ویکھت درست۔ دیدار کرنے سے ۔بھٹک بھرم بھجت ۔ بھٹکن ۔ گمراہی ۔ وہم و گمان بیشک۔ و شبہات۔ دور ہوجاتے ہی۔ پر ہر ۔ مٹ جاتے ہیں۔ سکھ سہج وگاسے ۔ روحانی سکون روشن ہو جاتا ہے ۔ سیوک سکھ سدا ۔ ات محبت ۔ خدمتگار طالبعلمہمیشہبھاریخواہشمندہوتےہیں۔ ال سموہ ۔ شہد کی مکھیاں ۔ کسم۔ پھول۔ سابا سے ۔ خوشبو پر ۔ بدماں براجمان ۔ جولہ افروزہ ۔ گدی نشین ۔ گرآپ تھیؤتھرہ۔ مرشد نے خود گدی نشین کیا۔ بناچیؤ تخت۔ سچے حقیقی تخت پر گرو رامداس۔
ترجمہ:جس طرح مکھیوں کے غول پھولوں کی خوشبو کے گرد جمع ہوتے رہتے ہیں، اسی طرح گرو کے عقیدت مند اور پیروکار ہمیشہ ان کی طرف متوجہ رہتے ہیں۔اپنی موجودگی میں، گرو امرداس نے خود گرو رامداس کو گرو جہازکے ॥6॥ حقیقی اور ابدی تخت پر قائم کیا۔

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top