Page 138
ਆਇਆ ਗਇਆ ਮੁਇਆ ਨਾਉ ॥ ਪਿਛੈ ਪਤਲਿ ਸਦਿਹੁ ਕਾਵ ॥ ਨਾਨਕ ਮਨਮੁਖਿ ਅੰਧੁ ਪਿਆਰੁ ॥ ਬਾਝੁ ਗੁਰੂ ਡੁਬਾ ਸੰਸਾਰੁ ॥੨॥
॥ آئِیا گئِیا مُئِیا ناءُ
॥ پِچھےَ پتلِ سدِہُ کاۄ
॥ نانک منمُکھِ انّدھُ پِیارُ
॥੨॥ باجھُ گُروُ ڈُبا سنّسارُ
لفظی معنی:سدھ۔ ہوش ۔ سمجھ ۔ بیب۔ پہن۔ اپنی۔ پیدا ہوئی ۔ دھات۔ لالچ ۔ عادت ۔ کام شہوت۔ سنج۔ اکھٹے ۔ کرودھ۔ غصہ۔ دھوے ۔ بال سفید ہو جاتے ہیں۔ ابھے ساہ۔ سانس چڑھتا ہے ۔ دھدا۔ جل جاتا ہے ۔ سگیت ۔ ساتھی ۔ دھاہ ۔ اونچی آواز سے رونا۔ دسائے ۔پونچھتا ہے ۔ منھکھہ۔ مرید من۔ اندھ۔ اندھا۔ جہالت(2)
ترجمہ:۔ انسان پیدا ہوا اور چلا گیا، یہاں تک کہ اس کا نام بھی بھلا دیا جاتا ہے۔ موت کے بعد ، پتوں کی تھالیوں پر برہمنوں کو کھانا پیش کیا جاتا ہے ، اور پرندوں کو بھی اس کی یاد میں کھلایا جاتا ہے (لیکن خیرات میں سے کوئی بھی فوت شدہ روح تک نہیں پہنچتا ہے)۔ اے نانک ، خود غرض انسان کی مایا سے محبت لاعلمی سے دوچار ہے۔ گرو کی تعلیمات کے بغیر ، لوگ (دنیا) جہالت کی اندھیرے میں ڈوب رہے ہیں۔
ਮਃ ੧ ॥ ਦਸ ਬਾਲਤਣਿ ਬੀਸ ਰਵਣਿ ਤੀਸਾ ਕਾ ਸੁੰਦਰੁ ਕਹਾਵੈ ॥ ਚਾਲੀਸੀ ਪੁਰੁ ਹੋਇ ਪਚਾਸੀ ਪਗੁ ਖਿਸੈ ਸਠੀ ਕੇ ਬੋਢੇਪਾ ਆਵੈ ॥ ਸਤਰਿ ਕਾ ਮਤਿਹੀਣੁ ਅਸੀਹਾਂ ਕਾ ਵਿਉਹਾਰੁ ਨ ਪਾਵੈ ॥
॥مਃ੧
॥ دس بالتنھِ بیِس رۄنھِ تیِسا کا سُنّدرُ کہاۄےَ
॥ چالیِسیِ پُرُ ہوءِ پچاسیِ پگُ کھِسےَ سٹھیِ کے بوڈھیپا آۄےَ
॥ سترِ کا متِہیِنھُ اسیِہاں کا ۄِئُہارُ ن پاۄےَ
ترجُمہ:دس سال تک انسان بچپن میں رہتا ہے بیس برس ہونے پر شہوت والی حالت میں آجاتا ہے ۔ تیس سال کا ہونے پر خو ب صورت کہلانے لگتا ہے ۔ چالیس پر پہنچنے تک بھر جوان ہے۔ پچاس۔ سال سے واپس طاقت کم ہونے لگتی ہے اور ساٹھ سال سے پڑھاپا عمری شروع ہو جاتی ہے ۔ ستر سال سے عقل کمزور ہونے لگتی ہے اور اسی سال سے کاروبار کے لائق نہیں رہتا ۔
ਨਵੈ ਕਾ ਸਿਹਜਾਸਣੀ ਮੂਲਿ ਨ ਜਾਣੈ ਅਪ ਬਲੁ ॥ਢੰਢੋਲਿਮੁ ਢੂਢਿਮੁ ਡਿਠੁ ਮੈ ਨਾਨਕ ਜਗੁ ਧੂਏ ਕਾ ਧਵਲਹਰੁ ॥੩॥
॥ نۄےَ کا سِہجاسنھیِ موُلِ ن جانھےَ اپ بلُ
॥੩॥ ڈھنّڈھولِمُ ڈھوُڈھِمُ ڈِٹھُ مےَ نانک جگُ دھوُۓ کا دھۄلہرُ
لفظی معنی:دس بالتن۔ دس برس تک بچپن ۔ بیس رون ۔ بیس برس۔ جوانی ہوتی ہے ۔ تیس برس ۔ سندر کہاوے۔ خوبصورت کہلاتا ہے ۔ چالیسی پر ۔ چالی سال بھر جوان ہوتا ہے ۔ پگ ۔ پاؤں ۔ کھسے ۔ جوانی سے پاؤں پیچھے کی طرف جاتا ہے ۔ ساٹھ سال ۔ بڑھاپا شروع ہو جاتا ہے ۔ ہین ۔ سمجھ کم ہو جاتی ہے ۔ سہج آسنی ۔ پائی پر جا بیٹھتا ہے ۔ آپبل۔ اپنی طاقت۔ دھول ہر۔ دہونیں کا مکان ۔ ڈھڈولم۔ ڈنڈھ ۔ تلاش کی ڈٹھ ۔ ڈیکھنا (3)ترجُمہ:نوے سال سے چارپائی پر بیٹھ جاتا ہے ۔ اپنا آپ سنبھالنے سے محروم ہو جاتا ہے ۔ اے نانک میں نے جستجو تلاش اور ڈھونڈکر میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دھوئیں کی ایک سفید حویلی کی طرح ، دنیا بھی ایک بہت ہی مختصر زندگی گزارنے والی خوش فہمی ہے۔ (3)
ਪਉੜੀ ॥ ਤੂੰ ਕਰਤਾ ਪੁਰਖੁ ਅਗੰਮੁ ਹੈ ਆਪਿ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਉਪਾਤੀ ॥ਰੰਗ ਪਰੰਗ ਉਪਾਰਜਨਾ ਬਹੁ ਬਹੁ ਬਿਧਿ ਭਾਤੀ ॥
॥ پئُڑیِ توُنّ کرتا پُرکھُ اگنّمُ ہےَ آپِ س٘رِسٹِ اُپاتیِ
॥ رنّگ پرنّگ اُپارجنا بہُ بہُ بِدھِ بھاتیِ
ترجُمہ:اے خدا تو کار ساز ہے۔ انسانی رسائی سے بلند ہے ۔ تو نے سارا عالم پیدا کیا ہے ۔ تو نے بہت سے رنگو ں بہت سی قسموں اور بہت سے طریقوں سے مخلوق پیدا کی ہے ۔
ਤੂੰ ਜਾਣਹਿ ਜਿਨਿ ਉਪਾਈਐ ਸਭੁ ਖੇਲੁ ਤੁਮਾਤੀ ॥ਇਕਿ ਆਵਹਿ ਇਕਿ ਜਾਹਿ ਉਠਿ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਮਰਿ ਜਾਤੀ ॥
॥ توُنّ جانھہِ جِنِ اُپائیِئےَ سبھُ کھیلُ تُماتیِ
॥ اِکِ آۄہِ اِکِ جاہِ اُٹھِ بِنُ ناۄےَ مرِ جاتیِ
ترجُمہ:جسے تو نے پیدا کیا ہے تو ہی جانتا ہے یہ سارا تیرا کیا ایک کھیل ہے ۔ اس عالم میں ایک پیدا ہوتا ہے ایک مرجاتا ہے ۔ بغیر الہیٰ نام سب کی روحانی اور اخلاقی موت ہے ۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਰੰਗਿ ਚਲੂਲਿਆ ਰੰਗਿ ਹਰਿ ਰੰਗਿ ਰਾਤੀ ॥ ਸੋ ਸੇਵਹੁ ਸਤਿ ਨਿਰੰਜਨੋ ਹਰਿ ਪੁਰਖੁ ਬਿਧਾਤੀ ॥
॥ گُرمُکھِ رنّگِ چلوُلِیا رنّگِ ہرِ رنّگِ راتیِ
॥ سو سیۄہُ ستِ نِرنّجنو ہرِ پُرکھُ بِدھاتیِ
ترجُمہ:مرید مرشد الہٰی پیار کے شوخ رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ اس کارساز بیداغ خدا کو یاد کرؤ ۔
ਤੂੰ ਆਪੇ ਆਪਿ ਸੁਜਾਣੁ ਹੈ ਵਡ ਪੁਰਖੁ ਵਡਾਤੀ ॥ਜੋ ਮਨਿ ਚਿਤਿ ਤੁਧੁ ਧਿਆਇਦੇ ਮੇਰੇ ਸਚਿਆ ਬਲਿ ਬਲਿ ਹਉ ਤਿਨ
ਜਾਤੀ ॥੧॥
॥ توُنّ آپے آپِ سُجانھُ ہےَ ۄڈ پُرکھُ ۄڈاتیِ
॥੧॥ جو منِ چِتِ تُدھُ دھِیائِدے میرے سچِیا بلِ بلِ ہءُ تِن جاتیِ
لفظی معنی:اگم۔ انسانی ۔ رسائی سے اوپر۔ کرتا پرکھ ۔ کارساز ۔ کرنے والا۔ سبر شٹ ۔ عالم۔ جہاں ۔ دنیا ۔ اُپاتی ۔ پیدا کی ۔ رتگ پرتگ۔ بہت سے رنگوں میں۔ اُپار جناں ۔ پیدا کی ۔ بہو بدھ ۔ بہت سے طریقوں سے ۔ بھاتی ۔ بہت سی قسموں کی ۔ تماتی ۔ تمہارا۔ چلو لیا۔ شوخ سرخ رتگ ۔ ست ۔ نرنجوں سچے بیداغ خدا۔ بدھاتی۔ طریقے اور طرز بنانے والا ۔ کارساز۔ سبحان ۔ عقلمند۔ بہتر جاننے والا۔دانشمند۔۔
ترجُمہ:اے خدا تو بلند ہستی بلند حیثیت والا اور بلند عظمت ہے ۔
اے میرے سچے خدا میں ان پر قربان ہوں جو دل وجان سے تجھے یاد کرتے ہیں تیری عبادت وریاضت کرتے ہیں ۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੧ ॥ ਜੀਉ ਪਾਇ ਤਨੁ ਸਾਜਿਆ ਰਖਿਆ ਬਣਤ ਬਣਾਇ ॥ ਅਖੀ ਦੇਖੈ ਜਿਹਵਾ ਬੋਲੈ ਕੰਨੀ ਸੁਰਤਿ ਸਮਾਇ ॥
੧॥سلوک مਃ
॥ جیِءُ پاءِ تنُ ساجِیا رکھِیا بنھت بنھاءِ
॥ اکھیِ دیکھےَ جِہۄا بولےَ کنّنیِ سُرتِ سماءِ
ترجُمہ:خدا نے ایک منصوبے کے ذریعے ایک جسم بنا کر اس میں روح یا جان ڈالی ۔ جو آنکھوں سے دیکھتا ہے زبان سے بولتا ہے ۔ کانوں سے سنتا ہے۔
ਪੈਰੀ ਚਲੈ ਹਥੀ ਕਰਣਾ ਦਿਤਾ ਪੈਨੈ ਖਾਇ ॥ਜਿਨਿ ਰਚਿ ਰਚਿਆ ਤਿਸਹਿ ਨ ਜਾਣੈ ਅੰਧਾ ਅੰਧੁ ਕਮਾਇ ॥
॥ پیَریِ چلےَ ہتھیِ کرنھا دِتا پیَنےَ کھاءِ
॥ جِنِ رچِ رچِیا تِسہِ ن جانھےَ انّدھا انّدھُ کماءِ
ترجُمہ:پاؤں سے چلتا ہے ۔ ہاتھوں سے کام کرتا ہے اور خدا کا دیا پہنتا ہے اور کھاتا ہے ۔ مگر جس خدا نے بنایا و پیدا کیا ہے، اسے پہچانتا نہیں۔ اور بے سمجھ اندھا انسان اندھوں کے سے کام کرتا ہے۔
ਜਾ ਭਜੈ ਤਾ ਠੀਕਰੁ ਹੋਵੈ ਘਾੜਤ ਘੜੀ ਨ ਜਾਇ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰ ਬਿਨੁ ਨਾਹਿ ਪਤਿ ਪਤਿ ਵਿਣੁ ਪਾਰਿ ਨ ਪਾਇ ॥੧॥
॥ جا بھجےَ تا ٹھیِکرُ ہوۄےَ گھاڑت گھڑیِ ن جاءِ
॥੧॥ نانک گُر بِنُ ناہِ پتِ پتِ ۄِنھُ پارِ ن پاءِ
لفظی معنی:جیو۔ جان ۔ تن ۔جسم ۔ بنت۔ منصوبہ ۔ گھارٹ ۔ اکھینس ۔ آنکھوں سے ۔ جیہبا۔ زبان سے گنی ۔ گانوں ۔ سرت ۔ ہوش۔ پریں ۔ پاؤں سے ۔ ہتھین۔ ہاتھوں سے ۔ اندھ۔ اندھوں والا کام۔ اندھا۔ لا علم ۔ پت۔ عزت۔ پار نہ پائے ۔ کامیابی نہیں ملتی
ترجُمہ:جب جسم کا گھڑا ٹوٹ جاتا ہے (جب کوئی مر جاتا ہے) اور ٹکڑوں میں بکھر جاتا ہے ، تو اسے دوبارہ تخلیق نہیں کیا جاسکتا ہے۔اے نانک انسان مرشد کے بغیر خدا کے فضل سے محروم رہتا ہے ، اور خدا کے فضل کے بغیر ، کوئی بھی دنیاوی وسوسوں کے سمندر سے تیر نہیں سکتا مراد بچ نہیں سکتا۔
ਮਃ ੨ ॥ ਦੇਂਦੇ ਥਾਵਹੁ ਦਿਤਾ ਚੰਗਾ ਮਨਮੁਖਿ ਐਸਾ ਜਾਣੀਐ ॥ ਸੁਰਤਿ ਮਤਿ ਚਤੁਰਾਈ ਤਾ ਕੀ ਕਿਆ ਕਰਿ ਆਖਿ ਵਖਾਣੀਐ ॥
੨॥ مਃ
॥ دیݩدے تھاۄہُ دِتا چنّگا منمُکھِ ایَسا جانھیِئےَ
॥ سُرتِ متِ چتُرائیِ تا کیِ کِیا کرِ آکھِ ۄکھانھیِئےَ
ترجُمہ:ہمیں اس شخص کو خود غرض سمجھنا چاہئے جو تحفہ دینے والے خدا سے زیادہ تحفہ کی قدر کرتا ہے۔ کوئی بھی اس کی ذہانت ، فہم اور چالاکی کے بارے میں کیا کہہ سکتا ہے۔
ਅੰਤਰਿ ਬਹਿ ਕੈ ਕਰਮ ਕਮਾਵੈ ਸੋ ਚਹੁ ਕੁੰਡੀ ਜਾਣੀਐ ॥ ਜੋ ਧਰਮੁ ਕਮਾਵੈ ਤਿਸੁ ਧਰਮ ਨਾਉ ਹੋਵੈ ਪਾਪਿ ਕਮਾਣੈ ਪਾਪੀ ਜਾਣੀਐ ॥
॥ انّترِ بہِ کےَ کرم کماۄےَ سو چہُ کُنّڈیِ جانھیِئےَ
॥ جو دھرمُ کماۄےَ تِسُ دھرم ناءُ ہوۄےَ پاپِ کمانھےَ پاپیِ جانھیِئےَ
ترجُمہ:جو بھی برے کام چھپ چھپ کر کرتے ہیں ، بالآخر وہ ہر جگہ افشاں ہو جاتے ہیں۔ جو انسان نیک کام کرتا ہے ۔ اسکا نام نیک پڑ جاتا ہے ۔ برا کام کرنیوالا برا کہلاتا ہے ۔
ਤੂੰ ਆਪੇ ਖੇਲ ਕਰਹਿ ਸਭਿ ਕਰਤੇ ਕਿਆ ਦੂਜਾ ਆਖਿ ਵਖਾਣੀਐ ॥ਜਿਚਰੁ ਤੇਰੀ ਜੋਤਿ ਤਿਚਰੁ ਜੋਤੀ ਵਿਚਿ ਤੂੰ ਬੋਲਹਿ ਵਿਣੁ ਜੋਤੀ ਕੋਈ ਕਿਛੁ ਕਰਿਹੁ ਦਿਖਾ ਸਿਆਣੀਐ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਦਰੀ ਆਇਆ ਹਰਿ ਇਕੋ ਸੁਘੜੁ ਸੁਜਾਣੀਐ ॥੨॥
॥ توُنّ آپے کھیل کرہِ سبھِ کرتے کِیا دوُجا آکھِ ۄکھانھیِئےَ
॥ جِچرُ تیریِ جوتِ تِچرُ جوتیِ ۄِچِ توُنّ بولہِ ۄِنھُ جوتیِ کوئیِ کِچھُ کرِہُ دِکھا سِیانھیِئےَ
॥੨॥ نانک گُرمُکھِ ندریِ آئِیا ہرِ اِکو سُگھڑُ سُجانھیِئےَ
لفظی معنی:دیندے تھاوہو۔ دینے والے سے ۔ دتا ۔ دیا ہوا۔ منکھہ۔ من کا مرید۔ سرت۔ ہوش۔ مت۔ عقل ۔ چترائی۔ چالاکی۔ کیا کر آکہہ دکھانیئے۔ کیا کہہ کر دکھائیں۔ انتر بیہہ کر۔ پوشیدہ طور پر ۔ پاپ ۔ گناہ ۔ جرم۔ چوہ کنڈی ۔ چاروں طرف ۔ جوت۔ نور۔ سگھڑ۔ دانشمند (2)
ترجُمہ:اے خدا یہ سارے کھیل تو ہی کرنیوالا ہے ۔ ہم کسی اور کی بات کیوں کریں۔ جب تک انسان میں تیرا نور موجود ہے اس وقت تک اس نور میں تیری ہی آواز ہے مراد توہی بولتا ہے ۔ جب تیرا نور نہ ہو تو کون کچھ کرسکتا ہے، مجھے دیکھاؤ ، ایسا ہوشیار شخص۔ اے نانک مرید مرشد کو واحد دانشمند خدا ہی نظر آتا ہے (2)
ਪਉੜੀ ॥ ਤੁਧੁ ਆਪੇ ਜਗਤੁ ਉਪਾਇ ਕੈ ਤੁਧੁ ਆਪੇ ਧੰਧੈ ਲਾਇਆ ॥ ਮੋਹ ਠਗਉਲੀ ਪਾਇ ਕੈ ਤੁਧੁ ਆਪਹੁ ਜਗਤੁ ਖੁਆਇਆ ॥
॥ پئُڑیِ ॥تُدھُ آپےَ جگتُ اُپاءِ کےَ تُدھُ آپےَ دھنّدھےَ لائِیا
॥ موہ ٹھگئُلیِ پاءِ کےَ تُدھُ آپہُ جگتُ کھُیائِیا
ترجُمہ:اے خدا :- آپ نے خود ہی اس دنیا کو پیدا کرکے خود ہی کام میں لگائیا ہے ۔ خود ہی محبت کی دھوکا دینے والی بوٹی سے انسان کو راستے سے بھٹکایا ہے ۔
ਤਿਸਨਾ ਅੰਦਰਿ ਅਗਨਿ ਹੈ ਨਹ ਤਿਪਤੈ ਭੁਖਾ ਤਿਹਾਇਆ ॥ ਸਹਸਾ ਇਹੁ ਸੰਸਾਰੁ ਹੈ ਮਰਿ ਜੰਮੈ ਆਇਆ ਜਾਇਆ ॥
॥ تِسنا انّدرِ اگنِ ہےَ نہ تِپتےَ بھُکھا تِہائِیا
॥ سہسا اِہُ سنّسارُ ہےَ مرِ جنّمےَ آئِیا جائِیا
ترجُمہ:خواہش کی آگ اتنی شدید ہے کہ لالچی انسان کبھی مطمئن نہیں ہوتا ہے۔ یہ دنیا ایک وہم ہے ، اس وہم میں پھنس کر ، لوگ پیدائش اور موت کے چکر میں مبتلا رہتے ہیں۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਮੋਹੁ ਨ ਤੁਟਈ ਸਭਿ ਥਕੇ ਕਰਮ ਕਮਾਇਆ ॥ਗੁਰਮਤੀ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈਐ ਸੁਖਿ ਰਜਾ ਜਾ ਤੁਧੁ ਭਾਇਆ ॥
॥ بِنُ ستِگُر موہُ ن تُٹئیِ سبھِ تھکے کرم کمائِیا
॥ گُرمتیِ نامُ دھِیائیِئےَ سُکھِ رجا جا تُدھُ بھائِیا
ترجُمہ:بغیر سچے مرشد کے دنیاوی دولت کی محبت ختم نہیں ہوتی۔ بہت سے کام کرکے تھک گئے ماند پڑ گئے ۔ اے خدا ، جب آپ کی مرضی ہوتی ہے ، تب ہی انسان مرشد کی تعلیمات پر عمل کر کے آپ کے الہیٰ نام پر غور کرنے سے سکون پا سکتا ہے۔
ਕੁਲੁ ਉਧਾਰੇ ਆਪਣਾ ਧੰਨੁ ਜਣੇਦੀ ਮਾਇਆ ॥
॥ کُلُ اُدھارے آپنھا دھنّنُ جنھیدیِ مائِیا