Page 139
ਸੋਭਾ ਸੁਰਤਿ ਸੁਹਾਵਣੀ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਸੇਤੀ ਚਿਤੁ ਲਾਇਆ ॥੨॥
॥੨॥ سوبھا سُرتِ سُہاۄنھیِ جِنِ ہرِ سیتیِ چِتُ لائِیا
لفظی معنی:دھندے کا۔ ٹھگولی ۔ ٹھگنے یاد ھوکا دینے والی بوٹی ۔ کہوآئیا ۔ خوار کیا۔ تسنا۔ خواہشات ۔ تپتے ۔ سیر نہ ہونا۔ بھوک پیاس نہ مٹنا۔ سہسا ۔ فکر ۔ بے چینی ۔ مائیا ۔ ماں (2)
ترجُمہ:مبارک ہے ایسے شخص کی والدہ ، جس نے اپنے پورے کٹنب کو برائیوں سے بچایا۔جس نے خدا دل میں بسائیا اسکی عقل و ہوش نیک ہو جاتی ہے (2)
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੨ ॥ ਅਖੀ ਬਾਝਹੁ ਵੇਖਣਾ ਵਿਣੁ ਕੰਨਾ ਸੁਨਣਾ ॥ ਪੈਰਾ ਬਾਝਹੁ ਚਲਣਾ ਵਿਣੁ ਹਥਾ ਕਰਣਾ ॥
سلوک مਃ੨॥
॥ اکھیِ باجھہُ ۄیکھنھا ۄِنھُ کنّنا سُننھا
॥ پیَرا باجھہُ چلنھا ۄِنھُ ہتھا کرنھا
ترجُمہ:اس سلوک کا مقصد ہے گرو صاحب کا فرمان ہے ۔ اگر اپنے باہوش اعضٰے جسمانی کو اپنے ضبط میں رکھے اور انہیں الہٰی رضا و رغبت میں کام میں لائے تو یہ دوران حیات ہی نجات ہے ۔ جیسے دوسری عورت کی خو بصورتی کو بد نیت بھری نگاہوں سے دیکھنے سے روکنا۔ اور کانوں کو دوسروں کی بد گوئی سننے سے پر ہیز کرنا ۔
ਜੀਭੈ ਬਾਝਹੁ ਬੋਲਣਾ ਇਉ ਜੀਵਤ ਮਰਣਾ ॥ ਨਾਨਕ ਹੁਕਮੁ ਪਛਾਣਿ ਕੈ ਤਉ ਖਸਮੈ ਮਿਲਣਾ ॥੧॥
॥ جیِبھےَ باجھہُ بولنھا اِءُ جیِۄت مرنھا
॥੧॥ نانک ہُکمُ پچھانھِ کےَ تءُ کھسمےَ مِلنھا
ترجُمہ:اور پاؤں سے برے کاموں کی طرف نہ جانا اور جانے سے روکنا ہاتھوں سے غلط کام نہ کرنا اور زبان کو غلط لفظ نکلانے سے روکنا۔ ایسی زندگی کے دوران ایسا کرنا گناہوں بھری زندگی کی موت اور روحانی حیات ہے ۔ اور اے نانک الہٰی فرمان کی پہچان سے خدا کا میلاپ ہوتا ہے۔
ਮਃ ੨ ॥ ਦਿਸੈ ਸੁਣੀਐ ਜਾਣੀਐ ਸਾਉ ਨ ਪਾਇਆ ਜਾਇ ॥ ਰੁਹਲਾ ਟੁੰਡਾ ਅੰਧੁਲਾ ਕਿਉ ਗਲਿ ਲਗੈ ਧਾਇ ॥
੨॥ مਃ
॥ دِسےَ سُنھیِئےَ جانھیِئےَ ساءُ ن پائِیا جاءِ
॥ رُہلا ٹُنّڈا انّدھُلا کِءُ گلِ لگےَ دھاءِ
ترجُمہ:خدا اپنی تخلیق کے وسیلے سے دیکھا ، سنا اور پہچانا جاتا ہے ، لیکن پھر بھی اس کی موجودگی کی خوشنودی کا احساس نہیں ہوسکتا ہے۔ روحانی طور پر لنگڑا ، بے ہنگم اور نابینا روح اس کو گلے لگانے کے لئے کس طرح دوڑ سکتا ہے۔
ਭੈ ਕੇ ਚਰਣ ਕਰ ਭਾਵ ਕੇ ਲੋਇਣ ਸੁਰਤਿ ਕਰੇਇ ॥ ਨਾਨਕੁ ਕਹੈ ਸਿਆਣੀਏ ਇਵ ਕੰਤ ਮਿਲਾਵਾ ਹੋਇ ॥੨॥
॥ بھےَ کے چرنھ کر بھاۄ کے لوئِنھ سُرتِ کرےءِ
॥੨॥ نانک کہےَ سِیانھیِۓ اِۄ کنّت مِلاۄا ہوءِ
لفظی معنی:ساؤ ۔ لطف۔ رہلا ۔ لولا۔ بغیر پاؤں ۔ یا پاؤں سے ناکارہ ۔ ٹنڈا ۔ ہاتھوں سے بیکار ۔ اندھلا۔ نابینا۔ گل لگے دھائے ۔ کیسے دوڑ کر گلے مل سکتا ہے ۔ اے انسان ۔ بھے ۔ خوف۔ بھاؤ۔ پیار۔ لوین۔ آنکھیں ۔ سسرت۔ ہوش۔ سمجھ ۔ او۔ ایسے ۔ کنت ۔ خدا۔
ترجُمہ:اگر چلنے کے لئے الہٰی خوف کو تو پاؤں بنائے ۔ الہٰی محبت کے تیرے ہاتھ ہوں۔ ہوش و عقل تیری آنکھیں ہوں۔اے نانک اس طرح الہٰی میلاپ حآصل ہوتا ہے (2)
ਪਉੜੀ ॥ ਸਦਾ ਸਦਾ ਤੂੰ ਏਕੁ ਹੈ ਤੁਧੁ ਦੂਜਾ ਖੇਲੁ ਰਚਾਇਆ ॥ਹਉਮੈ ਗਰਬੁ ਉਪਾਇ ਕੈ ਲੋਭੁ ਅੰਤਰਿ ਜੰਤਾ ਪਾਇਆ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ سدا سدا توُنّ ایکُ ہےَ تُدھُ دوُجا کھیلُ رچائِیا
॥ ہئُمےَ گربُ اُپاءِ کےَ لوبھُ انّترِ جنّتا پائِیا
ترجُمہ:اے خدا تو ہمیشہ واحد ہے۔ یہ کھیل یعنی یہ عالم تیرا پیدا کیا ہوا ہے ۔ خودی تکبر اور لالچ انسانوں میں تیرا ہی پیدا کیا ہوا ہے ۔
ਜਿਉ ਭਾਵੈ ਤਿਉ ਰਖੁ ਤੂ ਸਭ ਕਰੇ ਤੇਰਾ ਕਰਾਇਆ ॥ ਇਕਨਾ ਬਖਸਹਿ ਮੇਲਿ ਲੈਹਿ ਗੁਰਮਤੀ ਤੁਧੈ ਲਾਇਆ ॥
॥ جِءُ بھاۄےَ تِءُ رکھُ توُ سبھ کرے تیرا کرائِیا
॥ اِکنا بکھسہِ میلِ لیَہِ گُرمتیِ تُدھےَ لائِیا
ترجُمہ:اے خدا جیسے تیری رضا ہے اسی طرح ان کی حفاظت کر سارے تیرا ہی کرائیا کر رہے ہیں ۔ کسی کو اپنی کرم و عنایت سے ملا لیتا ہےاور سبق مرشدپر عمل کراتا ہے ۔
ਇਕਿ ਖੜੇ ਕਰਹਿ ਤੇਰੀ ਚਾਕਰੀ ਵਿਣੁ ਨਾਵੈ ਹੋਰੁ ਨ ਭਾਇਆ॥ਹੋਰੁ ਕਾਰ ਵੇਕਾਰ ਹੈ ਇਕਿ ਸਚੀ ਕਾਰੈ ਲਾਇਆ ॥
॥ اِکِ کھڑے کرہِ تیریِ چاکریِ ۄِنھُ ناۄےَ ہورُ ن بھائِیا
॥ ہورُ کار ۄیکار ہےَ اِکِ سچیِ کارےَ لائِیا
ترجُمہ:اور ایک تیری ریاض و عبادت کر رہے ہیں اور انہیں تیری ریاض و عبادت کے بغیر کوئی دوسرا کام اچھا نہیں لگتا۔ کوئی دوسرا کام ان کے لئے بیکار ہوگا آپ نے انہیں اپنی حقیقی خدمت (اپنے نام پر مراقبہ) سے لطف اندوز کیا ہے۔
ਪੁਤੁ ਕਲਤੁ ਕੁਟੰਬੁ ਹੈ ਇਕਿ ਅਲਿਪਤੁ ਰਹੇ ਜੋ ਤੁਧੁ ਭਾਇਆ ॥ਓਹਿ ਅੰਦਰਹੁ ਬਾਹਰਹੁ ਨਿਰਮਲੇ ਸਚੈ ਨਾਇ ਸਮਾਇਆ ॥੩॥
॥ پُتُ کلتُ کُٹنّبُ ہےَ اِکِ الِپتُ رہے جو تُدھُ بھائِیا
॥੩॥ اوہِ انّدرہُ باہرہُ نِرملے سچےَ ناءِ سمائِیا
لفظی معنی:ہونمے ۔ خودی ۔ گرتھ۔ تکبر۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ چاکری ۔ نوکری ۔ بن ناوے ۔ نام کے بغیر ۔ نہ بھائیا۔ پیارا نہ لگا۔ بیکار۔ بےفائدہ نرملے ۔پاک ۔ السپت۔ بیلاگ (3)
ترجُمہ:یہ عورت ، بیٹے اورقبیلہ جسکا انسان کو پیار ہے ۔کچھ ایسے بھی ہیں جو اس سے بیلاگ ہیں۔ وہ اندرونی اور بیرونی طور پر پاک ہیں اور سچے الہیٰ نام میں جڑے ہوئے ہیں (3)
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੧ ॥ ਸੁਇਨੇ ਕੈ ਪਰਬਤਿ ਗੁਫਾ ਕਰੀ ਕੈ ਪਾਣੀ ਪਇਆਲਿ ॥ ਕੈ ਵਿਚਿ ਧਰਤੀ ਕੈ ਆਕਾਸੀ ਉਰਧਿ ਰਹਾ ਸਿਰਿ ਭਾਰਿ ॥
੧॥ سلوکُ مਃ
॥ سُئِنے کےَ پربتِ گُپھا کریِ کےَ پانھیِ پئِیالِ
॥ کےَ ۄِچِ دھرتیِ کےَ آکاسیِ اُردھِ رہا سِرِ بھارِ
ترجُمہ:خواہ اگر میں سونے کے پہاڑ میں یا قریب کے پانیوں میں ایک غار بنا سکتا ہوں۔ خواہ اگر میں زمین پر یا آسمان پر الٹا نیچے ، اپنے سر پر کھڑا رہ سکتا ہوں۔
ਪੁਰੁ ਕਰਿ ਕਾਇਆ ਕਪੜੁ ਪਹਿਰਾ ਧੋਵਾ ਸਦਾ ਕਾਰਿ ॥ ਬਗਾ ਰਤਾ ਪੀਅਲਾ ਕਾਲਾ ਬੇਦਾ ਕਰੀ ਪੁਕਾਰ ॥
॥ پُرُ کرِ کائِیا کپڑُ پہِرا دھوۄا سدا کارِ
॥ بگا رتا پیِئلا کالا بیدا کریِ پُکار
ترجُمہ:خواہ اگر اپنے جسم کو کپڑوں سے پوری طرح ڈھانپ سکتا ہوں ، اور اپنے جسم کو مسلسل دھو سکتا ہوں۔خواہ میں سفید ، سرخ ، پیلا یا سیاہ لباس زیب تن کرکے چاروں ویدوں کو بلند آواز پڑھ سکتا ہوں۔
ਹੋਇ ਕੁਚੀਲੁ ਰਹਾ ਮਲੁ ਧਾਰੀ ਦੁਰਮਤਿ ਮਤਿ ਵਿਕਾਰ ॥ ਨਾ ਹਉ ਨਾ ਮੈ ਨਾ ਹਉ ਹੋਵਾ ਨਾਨਕ ਸਬਦੁ ਵੀਚਾਰਿ ॥੧॥
॥ ہوءِ کُچیِلُ رہا ملُ دھاریِ دُرمتِ متِ ۄِکار
॥੧॥ نا ہءُ نا مےَ نا ہءُ ہوۄا نانک سبدُ ۄیِچارِ
لفظی معنی:گپھا۔ غا ر۔ پیال ۔ پاتال۔ اردھ۔ اُلٹا ۔ بر بھار۔ سرکے بھار۔ پٹھا۔ کچیل۔ گندہ ۔ مل دھاری ۔ میلا۔ ناپاک۔ درمت ۔ بدعقلی ۔ نالائیقی۔
ترجُمہ:خواہ میں گندگی اور غلاظت میں بھی رہ سکتا ہوں۔ اور اس کے باوجود ، یہ صرف بری ذہنیت کی ایک پیداوار ہے ، یہ سب بری عقل کے برے کام ہیں۔ اے نانک ، میں صرف خدا کے نام پر غور کرتا ہوں ، جس کے بغیر نہ تو میں تھا اور نہ ہی میں ہوں اور نہ ہی میں کسی چیز کے قابل ہوجاؤں گا۔ (مطلب ، میرا غرور و تکبر پوری طرح مٹ جانا چاہیئے)۔
ਮਃ ੧ ॥ ਵਸਤ੍ਰ ਪਖਾਲਿ ਪਖਾਲੇ ਕਾਇਆ ਆਪੇ ਸੰਜਮਿ ਹੋਵੈ ॥ ਅੰਤਰਿ ਮੈਲੁ ਲਗੀ ਨਹੀ ਜਾਣੈ ਬਾਹਰਹੁ ਮਲਿ ਮਲਿ ਧੋਵੈ ॥
੧॥ مਃ
॥ ۄست٘ر پکھالِ پکھالے کائِیا آپے سنّجمِ ہوۄےَ
॥ انّترِ میَلُ لگیِ نہیِ جانھےَ باہرہُ ملِ ملِ دھوۄےَ
ترجُمہ:انسان صاف کپڑوں اور بدن کی صفائی کرکے ہی اپنے آپ تپسوی ، پرہیزگار بن جاتا ہے ۔ قلب کی میل ناپاکیزگی نہیں سمجھتا بیرونی صفائی پر زور دیتا ہے ۔
ਅੰਧਾ ਭੂਲਿ ਪਇਆ ਜਮ ਜਾਲੇ ॥ ਵਸਤੁ ਪਰਾਈ ਅਪੁਨੀ ਕਰਿ ਜਾਨੈ ਹਉਮੈ ਵਿਚਿ ਦੁਖੁ ਘਾਲੇ ॥
॥ انّدھا بھوُلِ پئِیا جم جالے
॥ ۄستُ پرائیِ اپُنیِ کرِ جانےَ ہئُمےَ ۄِچِ دُکھُ گھالے
ترجُمہ:عقل کا اندھا صراط مستقیم چھوڑ کر روحانی موت کے پھندے میں پھنستا ہے ۔ دوسروں کی چیزوں اور اشیا کو اپنی سمجھتا ہے اور خودی اور تکبر میں عذاب پاتا ہے ۔
ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਉਮੈ ਤੁਟੈ ਤਾ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵੈ ॥ ਨਾਮੁ ਜਪੇ ਨਾਮੋ ਆਰਾਧੇ ਨਾਮੇ ਸੁਖਿ ਸਮਾਵੈ ॥੨॥
॥ نانک گُرمُکھِ ہئُمےَ تُٹےَ تا ہرِ ہرِ نامُ دھِیاۄےَ
॥੨॥ نامُ جپے نامو آرادھے نامے سُکھِ سماۄےَ
لفظی معنی:وستر۔ کپڑے ۔ پکھاے ۔ وھونا۔ کائیا ۔ جسم۔ سنجم۔ برائیوں پر ضبط۔ انتر میل۔ دل ناپاک۔ اندھا۔ بیوقوف۔ جسم جاے ۔ موت کے پھندے میں ۔ دست پرائی ۔ بیگانی چیروں۔ دکھ ۔ عذاب۔ گھاے ۔ اُٹھاتا ہے ۔ ہونمے تٹلے۔ خودی مٹی (2)
ترجُمہ:اے نانک جب مرید مرشد کی خودی ختم ہوتی ہے تب وہ الہٰی نام کی ریاض کرتا ہے اور نام کی برکات سے سکھ پاتا ہے (2)
ਪਵੜੀ ॥ ਕਾਇਆ ਹੰਸਿ ਸੰਜੋਗੁ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਇਆ ॥ ਤਿਨ ਹੀ ਕੀਆ ਵਿਜੋਗੁ ਜਿਨਿ ਉਪਾਇਆ ॥
॥ پۄڑیِ
॥ کائِیا ہنّسِ سنّجوگُ میلِ مِلائِیا
॥ تِن ہیِ کیِیا ۄِجوگُ جِنِ اُپائِیا
ترجُمہ:تقدیر نے جسم اور روح کو یکجا اور متحد کیا ہے۔ وہ جس نے ان کو پیدا کیا ، ان کو الگ بھی وہی کرتا ہے۔
ਮੂਰਖੁ ਭੋਗੇ ਭੋਗੁ ਦੁਖ ਸਬਾਇਆ ॥ ਸੁਖਹੁ ਉਠੇ ਰੋਗ ਪਾਪ ਕਮਾਇਆ ॥
॥ موُرکھُ بھوگے بھوگُ دُکھ سبائِیا
॥ سُکھہُ اُٹھے روگ پاپ کمائِیا
ترجُمہ:خدا کو ترک کرتے ہوئے ، احمق انسان دنیاوی لذتوں سے لطف اٹھاتا ہے ، جو تمام تکلیفوں کی جڑ ہے۔ گناہوں کی وجہ سے دنیاوی لذتوں سے بیماریاں و عذاب پیدا ہوتے ہیں۔
ਹਰਖਹੁ ਸੋਗੁ ਵਿਜੋਗੁ ਉਪਾਇ ਖਪਾਇਆ ॥ ਮੂਰਖ ਗਣਤ ਗਣਾਇ ਝਗੜਾ ਪਾਇਆ ॥
॥ ہرکھہُ سوگُ ۄِجوگُ اُپاءِ کھپائِیا
॥ موُرکھ گنھت گنھاءِ جھگڑا پائِیا
ترجُمہ:گناہوں سے بھری لذتوں سے غم ، خدا سے علیحدگی ہوتی ہے اور وہ پیدائش اور موت کے چکر میں پھنس جاتا ہیں۔ بے وقوف اپنی بدکاریوں کا محاسبہ کرنے اور بیکار بحث کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ਸਤਿਗੁਰ ਹਥਿ ਨਿਬੇੜੁ ਝਗੜੁ ਚੁਕਾਇਆ ॥ ਕਰਤਾ ਕਰੇ ਸੁ ਹੋਗੁ ਨ ਚਲੈ ਚਲਾਇਆ ॥੪॥
॥ ستِگُر ہتھِ نِبیڑُ جھگڑُ چُکائِیا
॥੪॥ کرتا کرے سُ ہوگُ ن چلےَ چلائِیا
لفظی معنی:کائیا۔ جسم۔ ہنس ۔ روح۔ جان ۔ سنجوگ۔ ملاپ ۔ وجوگ۔ جدائی ۔ اُپائیا۔ پیدا کیا۔ مورکھ ۔ نادان ۔ سبائیا۔ زیادہ ۔ ہر کھ ۔خؤشی ۔ سوگ ۔ رنج۔ افسوس ۔ نبیڑ ۔ فیصلہ ۔ گنت گنائے ۔ حساب کرکے۔
ترجُمہ:تناسخ کا فیصلہ سچے مرشد کے اختیار ہے جسکا مرشد سے میلاپ ہوتا ہے اسکا یہ مخمسہ حل ہو جاتا ہے ۔ جو کچھ بھی خالق کرتا ہے ، وہ ہوتا ہے۔ کسی کی کوششوں سے اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ (4)
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੧ ॥ ਕੂੜੁ ਬੋਲਿ ਮੁਰਦਾਰੁ ਖਾਇ ॥
੧॥ سلوک مਃ
॥ کوُڑُ بولِ مُردارُ کھاءِ