Page 1286
ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਬਦੁ ਸਮ੍ਹ੍ਹਾਲੀਐ ਸਚੇ ਕੇ ਗੁਣ ਗਾਉ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਜਨ ਨਿਰਮਲੇ ਸਹਜੇ ਸਚਿ ਸਮਾਉ ॥੨॥
॥ گُرمُکھِ سبدُ سم٘ہ٘ہالیِئےَ سچے کے گُنھ گاءُ
॥2॥ نانک نامِ رتے جن نِرملے سہجے سچِ سماءُ
لفظی معنی:اند۔ بادل۔ چاؤ۔ خویش۔ جس کے حکم ۔ جس کے زیر فرمان ۔ بلہارےصدقےقربان۔ سبد سمہالئےدل میں بسا ہےسچےصدیوی خدا۔ نام رتےجو الہٰی نام میں محو ومجذوب نہ ملے ۔ پاک ۔ سہے سچ ۔ سماؤ۔ پر سکون ۔ سچ سچے خدا میں مجذوب۔
॥2॥ترجمہ:خدا کی تعریفوں کا خدائی کلام دل میں بسایا جا سکتا ہے اور گرو کی تعلیمات پرعمل کر کے ہی اس کی تعریف گائی جا سکتی ہے۔اے نانک، خدا کے نام کی محبت سے لبریز عقیدت مند پاکیزہ ہیں،اوروہ بدیہی طور پرابدیخدا کے ساتھ مل جاتےہیں۔
ਪਉੜੀ ॥ ਪੂਰਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਿ ਪੂਰਾ ਪਾਇਆ ॥ ਪੂਰੈ ਕਰਮਿ ਧਿਆਇ ਪੂਰਾ ਸਬਦੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਇਆ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ پوُرا ستِگُرُ سیۄِ پوُرا پائِیا
॥ پوُرےَ کرمِ دھِیاءِ پوُرا سبدُ منّنِ ۄسائِیا
ترجمہ:کامل سچے گرو کی پیروی کرنے سے، گرو کے پیروکار نے کامل خدا کو پہچان لیا ہے۔کامل خدا کے فضل سے، وہ اسے پیار اور جذبے سے یاد کرتا ہے، اور اس طرح گرو کے کامل کلام کو اپنے ذہن میں بسا لیتا ہے۔
ਪੂਰੈ ਗਿਆਨਿ ਧਿਆਨਿ ਮੈਲੁ ਚੁਕਾਇਆ ॥ ਹਰਿ ਸਰਿ ਤੀਰਥਿ ਜਾਣਿ ਮਨੂਆ ਨਾਇਆ ॥
॥ پوُرےَ گِیانِ دھِیانِ میَلُ چُکائِیا
॥ ہرِ سرِ تیِرتھِ جانھِ منوُیا نائِیا
ترجمہ:کامل روحانی حکمت اور خدا کی یاد کے ذریعے اس نے اپنے دماغ سے برائیوں کی گندگی کو دھو ڈالا۔اس طرح گرو کے خدا کی تعریف کے خدائی کلامکوزیارت گاہ اورایک مقدس تالاب سمجھ کر اس کا دماغ اس میں نہا گیا ہے۔
ਸਬਦਿ ਮਰੈ ਮਨੁ ਮਾਰਿ ਧੰਨੁ ਜਣੇਦੀ ਮਾਇਆ ॥ ਦਰਿ ਸਚੈ ਸਚਿਆਰੁ ਸਚਾ ਆਇਆ ॥
॥ سبدِ مرےَ منُ مارِ دھنّنُ جنھیدیِ مائِیا
॥ درِ سچےَ سچِیارُ سچا آئِیا
ترجمہ:مبارک ہے اس شخص کی ماں جو، گرو کے کلام کے ذریعے، اپنے دماغ کو فتح کر لیتا ہے اور اس طرح مادیت کے لیے اپنی محبت کو قابو کرتا ہے۔وہ ابدی خدا کی موجودگی میں سچا اور پاکیزہ سمجھا جاتا ہے اور اس کا اس دنیا میں آنا سچا ہے۔
ਪੁਛਿ ਨ ਸਕੈ ਕੋਇ ਜਾਂ ਖਸਮੈ ਭਾਇਆ ॥ ਨਾਨਕ ਸਚੁ ਸਲਾਹਿ ਲਿਖਿਆ ਪਾਇਆ ॥੧੮॥
॥ پُچھِ ن سکےَ کوءِ جاں کھسمےَ بھائِیا
॥18॥ نانک سچُ سلاہِ لِکھِیا پائِیا
لفظی معنی:کرم ۔ بخشش۔ دھیائے ۔ دھیان لگا کر ۔ پورا سبد۔ مکمل کلام۔ پورے گیان دھیان مکمل علم اور توجہ ۔ میل ۔مراد کردار۔ و اعمال کی برائیوں کی ناپاکیزگی ۔ چکائیا۔ دور کی ۔ ہرسر۔ خدا کو تالاب سمجھ ۔ منوآنائیا۔ من نے غسل کیا ۔ سبد ۔ کلام کے ذریعے ۔ من مار۔ من زیر ضبط لاتے ہیں۔ دھن ۔ شاباش ۔ جسنیدی مائیا۔ جس نے اسے جنم دیا ہے ۔ مان ۔ درسچے ۔ کدا کے دربار و عدالت میں۔ سچیار ۔ نیک چلن ۔ سچے اخلاق۔ سچا آئیا۔ اسکا دنیا میں آنا کامیاب ہے ۔ پچھ ۔ تحقیق ۔ حصے بھائیا۔ کدا کا محبوب ہوا۔ سچ ۔صلاح ۔ خدا کی (حمدوثناہسے) لکھا پائیا۔ اسکے اعمالنامے میں تحریر پائیا۔
ترجمہ:کوئی اس سے زندگی میں اپنے اعمال کا حساب مانگنے کے لیے نہیں کہہ سکتا، کیونکہ مالک خدا ایسے شخص سے راضی ہوتا ہے۔اے نانک، ابدی خُدا کی حمد گا کر اُس نے خُدا کے ساتھ اُن کی پہلے سے طے شدہ تقدیر کو محسوس کیا۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੧ ॥ ਕੁਲਹਾਂ ਦੇਂਦੇ ਬਾਵਲੇ ਲੈਂਦੇ ਵਡੇ ਨਿਲਜ ॥ ਚੂਹਾ ਖਡ ਨ ਮਾਵਈ ਤਿਕਲਿ ਬੰਨ੍ਹ੍ਹੈ ਛਜ ॥
॥1॥سلوک مਃ
॥ کُلہاں دیݩدے باۄلے لیَݩدے ۄڈے نِلج
॥ چوُہا کھڈ ن ماۄئیِ تِکلِ بنّن٘ہ٘ہےَ چھج
ترجمہ:دیوانے ہیں وہ گرو جو اپنی رسمی ٹوپیاں ان تک پہنچا کر دوسروں کو اپنا جانشین بنا لیتے ہیں، اور بالکل بے شرم وہ ہیں جو ان کو قبول کرتے ہیں۔ایسے جعلی گرووں کی حالت اس چوہے جیسی ہوتی ہے جو خود ایک سوراخ سے نہیں گزر سکتا اور اس کے اوپر اپنی دُم کے ساتھ کھلیان کی ٹوکری باندھ لیتا ہے۔
ਦੇਨ੍ਹ੍ਹਿ ਦੁਆਈ ਸੇ ਮਰਹਿ ਜਿਨ ਕਉ ਦੇਨਿ ਸਿ ਜਾਹਿ ॥ ਨਾਨਕ ਹੁਕਮੁ ਨ ਜਾਪਈ ਕਿਥੈ ਜਾਇ ਸਮਾਹਿ ॥
॥ دین٘ہ٘ہِ دُیائیِ سے مرہِ جِن کءُ دینِ سِ جاہِ
॥ نانک ہُکمُ ن جاپئیِ کِتھےَ جاءِ سماہِ
ترجمہ:ایسے تمام گرو جو دوسروں کو آشیرواد دیتے ہیں ان کے ساتھ مر جاتے ہیں (روحانی طور پر بگڑ جاتے ہیں) جن کو وہ یہ نعمتیں دیتے ہیں،لیکن اے نانک، کوئی نہیں جانتا کہ خدا کی مرضی موت کے بعد کہاں جاتی ہے۔
ਫਸਲਿ ਅਹਾੜੀ ਏਕੁ ਨਾਮੁ ਸਾਵਣੀ ਸਚੁ ਨਾਉ ॥ ਮੈ ਮਹਦੂਦੁ ਲਿਖਾਇਆ ਖਸਮੈ ਕੈ ਦਰਿ ਜਾਇ ॥
॥ پھسلِ اہاڑیِ ایکُ نامُ ساۄنھیِ سچُ ناءُ
॥ مےَ مہدوُدُ لِکھائِیا کھسمےَ کےَ درِ جاءِ
ترجمہ:میرے لیے صرف خدا کا نام ہی میری زندگی کے روحانی سفر کے لیے میرا سرمایہ ہے گویا صرف خدا کا نام ہی بہار کی فصل ہے اور صرف نام ہی خزاں کی فصل ہے،مجھے نام کی ایسی تحریر ملی ہے جو مجھے خدا کے حضور تک پہنچنے میں مدد دیتی ہے۔
ਦੁਨੀਆ ਕੇ ਦਰ ਕੇਤੜੇ ਕੇਤੇ ਆਵਹਿ ਜਾਂਹਿ ॥ ਕੇਤੇ ਮੰਗਹਿ ਮੰਗਤੇ ਕੇਤੇ ਮੰਗਿ ਮੰਗਿ ਜਾਹਿ ॥੧॥
॥ دُنیِیا کے در کیتڑے کیتے آۄہِ جاںہِ
॥1॥ کیتے منّگہِ منّگتے کیتے منّگِ منّگِ جاہِ
لفظی معنی:کلہا۔ ٹوپی ۔ جو فقیر اپنے مرید بطور مان نشینی دیتے ہیں جسے سیلی ٹوپی کہا جاتا ہے ۔ باوے ۔ دیوانے ۔ نلج۔ بے شرم ۔ چوہا کھڈ نہ ماوئی ۔ خود کے لئے کڈ تنگ ہے ۔ مراد خود تو نجات کے قابل نہیں علاوہ ازیں دوسروں کو مرید بناتے ہیں۔ نکل۔ کرم ۔ چھج ۔ توفیق و برکت سے زیادہ ۔ دین دعائی ۔ دعائیں۔ بکشش۔ حکم نہا جاپیئی ۔ رضائے الہٰی کی سمجھ نہیں ۔ کتھے جائے سما ہے ۔ کہ وہ کہان بسے گا۔ ہاڑی اور ساونی کی فصل ۔ ایک نام۔ واھد الہٰی نام ست سچ حق وحقیقت ہے ۔ محدود صرف ۔ پٹہ ۔ رجسٹری ۔ کیتڑے۔ کتنے ہی۔
ترجمہ:پوری دنیا میں ان مذہبی رہنماوں کے ذریعہ بہت سے مقامات قائم کیے گئے ہیں، بہت سے لوگ ان مقامات پر آتے اور جاتے ہیں؛بہت سے بھکاری ان سے بھیک مانگتے ہیں، اور بہت سے مرتے دم تک بھیک مانگتے رہتے ہیں، ॥1॥ لیکن ان سے خدا کے نام کی تحریر کبھی نہیں ملتی۔
ਮਃ ੧ ॥ ਸਉ ਮਣੁ ਹਸਤੀ ਘਿਉ ਗੁੜੁ ਖਾਵੈ ਪੰਜਿ ਸੈ ਦਾਣਾ ਖਾਇ ॥ ਡਕੈ ਫੂਕੈ ਖੇਹ ਉਡਾਵੈ ਸਾਹਿ ਗਇਐ ਪਛੁਤਾਇ ॥
॥1॥ مਃ
॥ سءُ منھُ ہستیِ گھِءُ گُڑُ کھاۄےَ پنّجِ سےَ دانھا کھاءِ
ڈکےَ پھوُکےَ کھیہ اُڈاۄےَ ساہِ گئِئےَ پچھُتاءِ ॥
ترجمہ:ایک ہاتھی سو منھ گھی اور گڑ اور پانچ سو منھ اناج کھاتا ہے۔پھر ایک بار جب یہ بھر جاتا ہے، یہ زور سے ٹہلتا ہے، پھونک مارتا ہے، اور اپنے تنے سے دھول بکھیرتا ہے، لیکن جب آخری سانس لیتا ہے تو پچھتاوا ہوتا ہے۔
ਅੰਧੀ ਫੂਕਿ ਮੁਈ ਦੇਵਾਨੀ ॥ ਖਸਮਿ ਮਿਟੀ ਫਿਰਿ ਭਾਨੀ ॥
॥ انّدھیِ پھوُکِ مُئیِ دیۄانیِ
॥ کھسمِ مِٹیِ پھِرِ بھانیِ
ترجمہ:روحانی طور پر جاہل اور بے وقوف دنیا اپنی خود پسندی کی وجہ سے روحانی طور پر بگڑ رہی ہے (جیسے ہاتھی پھونک مار کر مر جاتا ہے)۔انا کو مٹا کر اگر لوگ اپنے آپ کو خدا کی یاد میں مشغول کرلیں تو وہ اسکے لیے خوشنما بنتے ہیں۔
ਅਧੁ ਗੁਲ੍ਹਾ ਚਿੜੀ ਕਾ ਚੁਗਣੁ ਗੈਣਿ ਚੜੀ ਬਿਲਲਾਇ ॥ ਖਸਮੈ ਭਾਵੈ ਓਹਾ ਚੰਗੀ ਜਿ ਕਰੇ ਖੁਦਾਇ ਖੁਦਾਇ ॥
॥ ادھُ گُل٘ہا چِڑیِ کا چُگنھُ گیَنھِ چڑیِ بِللاءِ
॥ کھسمےَ بھاۄےَ اوہا چنّگیِ جِ کرے کھُداءِ کھُداءِ
ترجمہ:چڑیا کی خوراک آدھا دانہ ہے۔اس چھوٹی سی خوراک کو کھانے کے بعد یہ آسمان کی طرف اڑتا ہے اور چہچہانے لگتی ہے۔چڑیا جیساعاجز انسان خدا کو پسند ہے اور اس ہاتھی سے بہتر ہے اگر وہ عاجز خدا کا نامباربارکہے۔
ਸਕਤਾ ਸੀਹੁ ਮਾਰੇ ਸੈ ਮਿਰਿਆ ਸਭ ਪਿਛੈ ਪੈ ਖਾਇ ॥ ਹੋਇ ਸਤਾਣਾ ਘੁਰੈ ਨ ਮਾਵੈ ਸਾਹਿ ਗਇਐ ਪਛੁਤਾਇ ॥
॥ سکتا سیِہُ مارے سےَ مِرِیا سبھ پِچھےَ پےَ کھاءِ
॥ ہوءِ ستانھا گھُرےَ ن ماۄےَ ساہِ گئِئےَ پچھُتاءِ
ترجمہ:ایک طاقتور شیر سینکڑوں ہرنوں کو مار ڈالتا ہے، اور اس شیر کے کھانے کے بعد، بہت سے دوسرے جانور بھی بچا ہوا کھا لیتے ہیں۔اپنی طاقت کے نشے میں دھت شیر اپنے غار میں نہیں سماتا، لیکن جب اس کی دھاڑ ختم ہو جاتی ہے تو پچھتاوا ہوتا ہے۔
ਅੰਧਾ ਕਿਸ ਨੋ ਬੁਕਿ ਸੁਣਾਵੈ ॥ ਖਸਮੈ ਮੂਲਿ ਨ ਭਾਵੈ ॥
॥ انّدھا کِس نو بُکِ سُنھاۄےَ
॥ کھسمےَ موُلِ ن بھاۄےَ
ترجمہ:یہ جاہل درندہ اپنی جنگلی دھاڑ سے کس کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے؟اس کا گرجنا مالک خدا کو بالکل بھی پسند نہیں ہے۔ اسی طرح ایک طاقتور شخص جو خود غرور ہے خدا کو پسند نہیں ہے۔
ਅਕ ਸਿਉ ਪ੍ਰੀਤਿ ਕਰੇ ਅਕ ਤਿਡਾ ਅਕ ਡਾਲੀ ਬਹਿ ਖਾਇ ॥ ਖਸਮੈ ਭਾਵੈ ਓਹੋ ਚੰਗਾ ਜਿ ਕਰੇ ਖੁਦਾਇ ਖੁਦਾਇ ॥
॥ اک سِءُ پ٘ریِتِ کرے اک تِڈا اک ڈالیِ بہِ کھاءِ
॥ کھسمےَ بھاۄےَ اوہو چنّگا جِ کرے کھُداءِ کھُداءِ
ترجمہ:اس شیر کے برعکس، ایک چھوٹا ٹڈڈی جو دودھ کی گھاس سے محبت کرتا ہے، اپنی شاخوں پر بیٹھتا ہے، اور اس گھاس کو کھاتا ہے۔وہ ٹڈّی جیسا عاجز شخص جو خدا کا نام لیتا ہے وہ مالک خدا کو خوش کرتا ہے اور گرجنے والے شیر نما شخص سے بہتر ہے۔
ਨਾਨਕ ਦੁਨੀਆ ਚਾਰਿ ਦਿਹਾੜੇ ਸੁਖਿ ਕੀਤੈ ਦੁਖੁ ਹੋਈ ॥ ਗਲਾ ਵਾਲੇ ਹੈਨਿ ਘਣੇਰੇ ਛਡਿ ਨ ਸਕੈ ਕੋਈ ॥
॥ نانک دُنیِیا چارِ دِہاڑے سُکھِ کیِتےَ دُکھُ ہوئیِ
॥ گلا ۄالے ہیَنِ گھنھیرے چھڈِ ن سکےَ کوئیِ
ترجمہ:اے نانک، اس دنیا کی زندگی ایک محدود مدت کے لیے ہے اور جھوٹی لذتوں میں مبتلا رہنے سے انسان تکلیف میں مبتلا ہو جاتا ہے۔بہت سے ایسے بھی ہیں جو ساری عقلمندی کی باتیں کرتے ہیں لیکن کوئیبھیجھوٹیدنیاویلذتوںکےلالچ کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
ਮਖਂੀ ਮਿਠੈ ਮਰਣਾ ॥ ਜਿਨ ਤੂ ਰਖਹਿ ਤਿਨ ਨੇੜਿ ਨ ਆਵੈ ਤਿਨ ਭਉ ਸਾਗਰੁ ਤਰਣਾ ॥੨॥
॥ مکھیِ مِٹھےَ مرنھا
॥1॥ جِن توُ رکھہِ تِن نیڑِ ن آۄےَ تِن بھءُ ساگرُ ترنھا
لفظی معنی:ہستی ۔ ہاتھی ۔ ڈرکے ۔ ڈکارتا ہے ۔پھوکے ۔ پھنکارے مارتا ہے ۔ دیوانی ۔ پاگل۔ بھانی ۔ بھاوی ۔ رضا ۔ ادھ گلہا۔ گلی ۔ گین ۔ گگن ۔ آسمان ۔ بلائے ۔ بولتی ہے ۔ خصمے بھاوے ۔ جو منظور ہو مالک رضائے الہیی۔ سکتا۔طاقتور۔ جاہر۔ بینہہ۔ شیر۔ سے مریا۔ سوہرن ۔ سبھ پچھے ۔ سارے اسکی بدولت ۔ ستانا۔ طاقتور ۔ گھرے ۔ گھرنے گھڈ۔ ماوے ۔ پیوندا۔ پچھتا ہے ۔ پچھتاتا ہے ۔ بک ۔ گرج ۔ خصمے ۔ مالک۔ مول۔ بالکل ۔ نہ بھاوے ۔ نہیں چاہتا۔ چار دہاڑے۔ چند روزہ۔گللا والے ۔ فجول باتونی ۔ بھو ساگر۔ ترنا۔ اس خوفناک سمندر مراد زندگی ۔ کو کامیاببنانا۔
ترجمہ:جس طرح مکھیاں گڑ سے چپک جاتی ہیں اور فنا ہو جاتی ہیں، اسی طرح لوگ مادیت کی مٹھاس کی وجہ سے روحانی طور پر فنا ہو جاتے ہیں۔اے خدا، یہ میٹھی دنیاوی آزمائشیں ان کو متاثر نہیں کرتیں جن کی توحفاظتکرتاہےاور ॥1॥ وہ آسانی سے برائیوں کے سمندر میں تیر کر پار ہوجاتے ہیں۔
ਪਉੜੀ ॥ ਅਗਮ ਅਗੋਚਰੁ ਤੂ ਧਣੀ ਸਚਾ ਅਲਖ ਅਪਾਰੁ ॥ ਤੂ ਦਾਤਾ ਸਭਿ ਮੰਗਤੇ ਇਕੋ ਦੇਵਣਹਾਰੁ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ اگم اگوچرُ توُ دھنھیِ سچا الکھ اپارُ
॥ توُ داتا سبھِ منّگتے اِکو دیۄنھہارُ
ترجمہ:اے خدا، آپ ناقابل رسائی، ناقابل فہم اور لامحدود ابدی مالک ہیں۔تو ہی دینے والا ہے، باقی سب مانگنے والے ہیں اور تو ہی سب کو نعمتیں دینے والا ہے۔
ਜਿਨੀ ਸੇਵਿਆ ਤਿਨੀ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ਗੁਰਮਤੀ ਵੀਚਾਰੁ ॥ ਇਕਨਾ ਨੋ ਤੁਧੁ ਏਵੈ ਭਾਵਦਾ ਮਾਇਆ ਨਾਲਿ ਪਿਆਰੁ ॥
॥ جِنیِ سیۄِیا تِنیِ سُکھُ پائِیا گُرمتیِ ۄیِچارُ
॥ اِکنا نو تُدھُ ایۄےَ بھاۄدا مائِیا نالِ پِیارُ
ترجمہ:جنہوں نے گرو کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے آپ کو پیار سے یاد کیا ہے، انہیں خوشی ملی ہے۔اے خدا! آپ نے بہت سے لوگوں کو مادیت کی محبت سے جوڑ دیا ہے، شاید یہی آپ کو خوش کرتا ہے۔
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਸਲਾਹੀਐ ਅੰਤਰਿ ਪ੍ਰੇਮ ਪਿਆਰੁ ॥ ਵਿਣੁ ਪ੍ਰੀਤੀ ਭਗਤਿ ਨ ਹੋਵਈ ਵਿਣੁ ਸਤਿਗੁਰ ਨ ਲਗੈ ਪਿਆਰੁ ॥
॥ گُر کےَ سبدِ سلاہیِئےَ انّترِ پ٘ریم پِیارُ
॥ ۄِنھُ پ٘ریِتیِ بھگتِ ن ہوۄئیِ ۄِنھُ ستِگُر ن لگےَ پِیارُ
ترجمہ:ہمارے دلوں میں خدا کے لیے محبت اور پیار رکھ کر ہی خدا کی تعریف گرو کے کلام کے ذریعے گائی جا سکتی ہے۔خدا سے محبت کے بغیر اس کی کوئی عقیدت مند عبادت نہیں ہو سکتی، اور سچے گرو کی تعلیمات پر عمل کیے بغیر اس کے لیے محبت پیدا نہیں ہوتی۔
ਤੂ ਪ੍ਰਭੁ ਸਭਿ ਤੁਧੁ ਸੇਵਦੇ ਇਕ ਢਾਢੀ ਕਰੇ ਪੁਕਾਰ ॥ ਦੇਹਿ ਦਾਨੁ ਸੰਤੋਖੀਆ ਸਚਾ ਨਾਮੁ ਮਿਲੈ ਆਧਾਰੁ ॥੧੯॥
॥ توُ پ٘ربھُ سبھِ تُدھُ سیۄدے اِک ڈھاڈھیِ کرے پُکار
॥19॥ دیہِ دانُ سنّتوکھیِیا سچا نامُ مِلےَ آدھارُ
لفظی معنی:اگوچر۔ بیان سے بعید۔ اگتم۔ انسانی عقل و ہوش سے بلند۔ دھنی ۔ مالک۔ سچا۔ صدیوی سچ ۔ الکھ ۔ سمجھ سے بعید۔ اپار۔ اتنا وسیع کہ کنارہ نہیں۔ داتا۔ سخی دینے والا۔ منگتے ۔ بھکاری ۔ دیونہار۔ سخاوت کی توفیق رکھنے والا۔ جنی ۔ جنہوں نے ۔ سیویا۔ خدمت کی۔ گرمتی ویچار۔ سبق مرشد کو سمجھ کر۔ بھاودا۔ اچھا معلوم ہوت اہے ۔ صلاحیئے ۔ تعریف کریں۔ ون پریتی ۔ بغیر پیار۔ بھگت۔ عبادت وریاضت ۔ ڈھاڑی ۔ گانیوالا۔ سنتو کھیا۔ صابر۔ آدھار۔ آسرا۔
ترجمہ:اے خدا، تو مالک ہے اور تمام مخلوق تجھے یاد کرتے ہیں۔ میں ایک عاجز بندہ ہوں اور میں آپ سے ایک دعا مانگ رہا ہوں:براہِ کرم مجھے اپنے نام سے نواز دے جو میری زندگی کا واحد سہارا ہو اور جس سے میں مطمئن ॥19॥ ہو جاؤں ۔