Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 128

Page 128

ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਮਨਮੁਖ ਪੜਹਿ ਪੰਡਿਤ ਕਹਾਵਹਿ ॥ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਮਹਾ ਦੁਖੁ ਪਾਵਹਿ ॥
੩॥ماجھ مہلا
॥ منمُکھ پڑہِ پنّڈِت کہاۄہِ
॥ دوُجےَ بھاءِ مہا دُکھُ پاۄہِ
ترجمہ:مرید من پڑھتے ہیں عالم فاضل کہلاتےہیں دنیاوی دولت کی محبت میں بھاری عذاب پاتے ہیں

ਬਿਖਿਆ ਮਾਤੇ ਕਿਛੁ ਸੂਝੈ ਨਾਹੀ ਫਿਰਿ ਫਿਰਿ ਜੂਨੀ ਆਵਣਿਆ ॥੧॥
॥੧॥ بِکھِیا ماتے کِچھُ سوُجھےَ ناہیِ پھِرِ پھِرِ جوُنیِ آۄنھِیا
ترجمہ:دنیاوی زہر بھری دولت کی مستی میں سمجھ نہیں پاتے تناسخ میں پڑے رہتے ہیں ۔

ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਹਉਮੈ ਮਾਰਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥ਹਉ ਵਾਰੀ ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਤੇ ਹਰਿ ਮਨਿ ਵਸਿਆ ਹਰਿ ਰਸੁ ਸਹਜਿ ਪੀਆਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہئُمےَ مارِ مِلاۄنھِیا
॥੧॥ رہاءُ ॥ گُر سیۄا تے ہرِ منِ ۄسِیا ہرِ رسُ سہجِ پیِیاۄنھِیا
لفظی معنی: منھکھ۔ مرید من ۔ پڑیہہ۔ پڑھتا ہے ۔ پنڈت ۔ عالم ۔ دوبے بھائے ۔ دوسروں کی محبت ۔ وکھیا ۔ زہر ۔ دولت ۔ دنیاوی ۔ ماتے ۔ وجد ۔ مستی
گرسیوا ۔ خدامت مرشد ۔ سہج ۔ سکون رہاؤ ۔
ترجمہ:قربان ہوں ان انسانوں پر جو خودی ختم کرکے مرشد کے وسیلے سے خدا دل میں بساتے ہیں۔ مرشد کی خدمت سے خدا کو دل میں بسا کرا لہٰی لطف لیتے اور سکون پاتے ہیں رہاؤ

॥ਵੇਦੁ ਪੜਹਿ ਹਰਿ ਰਸੁ ਨਹੀ ਆਇਆ ॥ ਵਾਦੁ ਵਖਾਣਹਿ ਮੋਹੇ ਮਾਇਆ ॥
ۄیدُ پڑہِ ہرِ رسُ نہیِ آئِیا
॥ ۄادُ ۄکھانھہِ موہے مائِیا

ਅਗਿਆਨਮਤੀ ਸਦਾ ਅੰਧਿਆਰਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਬੂਝਿ ਹਰਿ ਗਾਵਣਿਆ ॥੨॥
॥੨॥ اگِیانمتیِ سدا انّدھِیارا گُرمُکھِ بوُجھِ ہرِ گاۄنھِیا
لفظی معنی:رس ۔ لطف ۔مزہ ۔واد ۔ جھگڑا ۔ بحث ۔ مباحثہ ۔ اگیان ۔ لا علمی ۔ بے سمجھی (2)
ترجمہ:ویدوں کے مطالعہ سے الہٰی ملاپ کا لطف نہیں آتا ۔ اس میں صرف بحث مباحثہ اور دنیاوی دولت کی محبت ہی ہے ۔ لا علمی اور ناشناسی میں ہمیشہ اندھیرا اور جہالت ہے مرید مرشد کے سبق سے ہی صفت صلاح خدا ہوتی ہے (2)

ਅਕਥੋ ਕਥੀਐ ਸਬਦਿ ਸੁਹਾਵੈ ॥ ਗੁਰਮਤੀ ਮਨਿ ਸਚੋ ਭਾਵੈ ॥ ਸਚੋ ਸਚੁ ਰਵਹਿ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਇਹੁ ਮਨੁ ਸਚਿ ਰੰਗਾਵਣਿਆ ॥੩॥
॥ اکتھو کتھیِئےَ سبدِ سُہاۄےَ
॥ گُرمتیِ منِ سچو بھاۄےَ
॥੩॥ سچو سچُ رۄہِ دِنُ راتیِ اِہُ منُ سچِ رنّگاۄنھِیا
لفظی معنی:اکھتو ۔ ناقابل بیان ۔ سہاوے ۔ اچھا لگتا ہے ۔ سچو ۔ سچ کو ۔ خدا (3)
ترجمہ: نا قابل بیان خدا اچھے کلام سے بیان کرنے سے انسانی من خوب صورت ہو جاتا ہے ۔ اچھا لگنے لگتا ہے ۔ سبق مرشد سے من کو سچ اور سچا خدا پیارا لگنے لگتا ہے۔ وہ ہمیشہ روز و شب سچے سچ کا دلدادہ ہوکر سچ کا پریمی ہو جاتا ہے (3)

ਜੋ ਸਚਿ ਰਤੇ ਤਿਨ ਸਚੋ ਭਾਵੈ ॥ ਆਪੇ ਦੇਇ ਨ ਪਛੋਤਾਵੈ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਸਦਾ ਸਚੁ ਜਾਤਾ ਮਿਲਿ ਸਚੇ ਸੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੪॥
جو سچِ رتے تِن سچو بھاۄےَ ॥
آپے دےءِ ن پچھوتاۄےَ ॥
گُر کےَ سبدِ سدا سچُ جاتا مِلِ سچے سُکھُ پاۄنھِیا ॥੪॥
لفظی معنی:بھاوے۔ چاہتا ہے ۔ دئے ۔ دیتا ہے ۔ جاتا ۔ سمجھنا (4)
ترجمہ:سچے خدا کی پریمی اور پیار کرنیوالوں کو سچ ہی پیارا لگتا ہے۔ سبق مرشد سےسچ کی پہچان اور سمجھ آتی ہے اور سچے کے ملاپ سے سکھ ملتا ہے ۔(4)

ਕੂੜੁ ਕੁਸਤੁ ਤਿਨਾ ਮੈਲੁ ਨ ਲਾਗੈ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਅਨਦਿਨੁ ਜਾਗੈ ॥ ਨਿਰਮਲ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਘਟ ਭੀਤਰਿ ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥ ੫॥
॥ کوُڑ کُستُ تِنا میَلُ ن لاگےَ
॥ گُر پرسادیِ اندِنُ جاگےَ
॥੫॥ نِرمل نامُ ۄسےَ گھٹ بھیِترِ جوتیِ جوتِ مِلاۄنھِیا
لفظی معنی:جاگے۔ بیدار ۔ ہوشیار (5)
ترجمہ:انہیں جھوٹ اور کفر کی ناپاکیزگی ان پر اثر انداز نہیں ہو سکتی وہ ہمیشہ روز و شب رحمت مرشد سے ذہنی بیدار رہتے ہیں۔ پاک نام انکے دل میں بستا ہے اور نور سے نور مل کر یکسو ہا جاتے ہیں (5)

ਤ੍ਰੈ ਗੁਣ ਪੜਹਿ ਹਰਿ ਤਤੁ ਨ ਜਾਣਹਿ ॥ ਮੂਲਹੁ ਭੁਲੇ ਗੁਰ ਸਬਦੁ ਨ ਪਛਾਣਹਿ ॥
॥ ت٘رےَ گُنھ پڑہِ ہرِ تتُ ن جانھہِ
॥ موُلہُ بھُلے گُر سبدُ ن پچھانھہِ
ترجمہ:انسان تینوں اوصاف ، حکومتی یا ترقی سچائی ، صفائی اور لالچ کی باتیں پڑھتے ہیں ۔ حقیقت اور اصلیت کی سمجھ اور پہچان نہیں ۔ بنیاد اور حقیقت کو بھلا کر کلام مرشد کی سمجھ نہیں۔

ਮੋਹ ਬਿਆਪੇ ਕਿਛੁ ਸੂਝੈ ਨਾਹੀ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਹਰਿ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
॥੬॥ موہ بِیاپے کِچھُ سوُجھےَ ناہیِ گُر سبدیِ ہرِ پاۄنھِیا
لفظی معنی:تربگن۔ تین اوصاف ۔ تت۔ اصلیت ۔ حقیقت ۔ مولہو۔ اصل ۔ بنیاد۔ حقیقت ۔ گر سبد۔ کلام ۔ مرشد (6)
ترجمہ:دنیاوی دولت کی محبت میں مستفرق کو الہٰی پریم کی کوئی سمجھ نہیں ۔ کلام مرشد سے ہی الہٰی میلاپ حاصل ہو سکتا ہے (6)

ਵੇਦੁ ਪੁਕਾਰੈ ਤ੍ਰਿਬਿਧਿ ਮਾਇਆ ॥ ਮਨਮੁਖ ਨ ਬੂਝਹਿ ਦੂਜੈ ਭਾਇਆ॥ ਤ੍ਰੈ ਗੁਣ ਪੜਹਿ ਹਰਿ ਏਕੁ ਨ ਜਾਣਹਿ ਬਿਨੁ ਬੂਝੇ ਦੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੭॥
॥ ۄیدُ پُکارےَ ت٘رِبِدھِ مائِیا
॥ منمُکھ ن بوُجھہِ دوُجےَ بھائِیا
॥੭॥ ت٘رےَ گُنھ پڑہِ ہرِ ایکُ ن جانھہِ بِنُ بوُجھےَ دُکھُ پاۄنھِیا
لفظی معنی:تربدھ۔ تین وصفوں والی (7)
ترجمہ:ویدصرف تینوں اوصاف والی دنیاوی دولت کا علم ہی بتاتے اور سمجھاتے ہیں۔ مرید من کو دنیاوی دولت کے پیار کی وجہ سے سمجھ نہیں ۔ تینوں اوصاف والی دنیاوی دولت کی کہانیاں پڑھتا ہے اور اسی کے لئے پڑھتا ہے واحد خدا سے بے نیاز ہے سمجھتا نہیں ۔ اس لئے عذاب پاتا ہے (7)

ਜਾ ਤਿਸੁ ਭਾਵੈ ਤਾ ਆਪਿ ਮਿਲਾਏ ॥ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਸਹਸਾ ਦੂਖੁ ਚੁਕਾਏ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਵੈ ਕੀ ਸਚੀ ਵਡਿਆਈ ਨਾਮੋ ਮੰਨਿ ਸੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੮॥੩੦॥ ੩੧॥
॥ جا تِسُ بھاۄےَ تا آپِ مِلاۓ
॥ گُر سبدیِ سہسا دوُکھُ چُکاۓ
॥੮॥੩੦॥੩੧॥ نانک ناۄےَ کیِ سچیِ ۄڈِیائیِ نامو منّنِ سُکھُ پاۄنھِیا
لفظی معنی:تس بھاوے ۔ اسے اچھا لگاتا ہے ۔ سہسا ۔ غم۔ فکر (8)
ترجمہ:جب الہٰی رضا ہوتی ہے تو آپ ہی ملاتا ہے ۔ سبق مرشد سے انسان کی بے چینی ، غم و فکر دور ہو جاتا ہے ۔ اے نانک نام کی عظمت سچی ہے نام کو ماننے اور تسلیم کرنے سے سکھ ملتا ہے (8)

ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਨਿਰਗੁਣੁ ਸਰਗੁਣੁ ਆਪੇ ਸੋਈ ॥ ਤਤੁ ਪਛਾਣੈ ਸੋ ਪੰਡਿਤੁ ਹੋਈ ॥
੩॥ ماجھ مہلا
॥ نِرگُنھُ سرگُنھُ آپے سوئیِ
॥ تتُ پچھانھےَ سو پنّڈِتُ ہوئیِ
ترجمہخدا خود ہی بلا اوصاف بلا وجود اور خود ہی با اوصاف باوجود ہے جو حقیقت اور اصلیت کو سمجھے وہی عالم فاضل ہے ۔

ਆਪਿ ਤਰੈ ਸਗਲੇ ਕੁਲ ਤਾਰੈ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੧॥
॥੧॥ آپِ ترےَ سگلے کُل تارےَ ہرِ نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا
ترجمہوہ خود کا میاب ہوتا ہے ۔ بلکہ سارے خاندان کو کامیاب بنا دیتا ہے ۔ اور ہمیشہ الہٰی نام سچ حق و حقیقت دل میں بسائے رکھتا ہے

ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਹਰਿ ਰਸੁ ਚਖਿ ਸਾਦੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥ ਹਰਿ ਰਸੁ ਚਾਖਹਿ ਸੇ ਜਨ ਨਿਰਮਲ ਨਿਰਮਲ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ رسُ چکھِ سادُ پاۄنھِیا
॥੧॥ رہاءُ ॥ ہرِ رسُ چاکھہِ سے جن نِرمل نِرمل نامُ دھِیاۄنھِیا
ترجمہقربان ہوں قربان ان انسانوں پر جو الہٰی لطف کا مزہ لیتے ہیں ۔ جو انسان الہٰی نام کا لطف لیتے ہیں وہ پاک روح کر لیتے ہیں۔ وہ پاک خدا کا نام یاد کرتے رہتے ہیں ۔

ਸੋ ਨਿਹਕਰਮੀ ਜੋ ਸਬਦੁ ਬੀਚਾਰੇ ॥ ਅੰਤਰਿ ਤਤੁ ਗਿਆਨਿ ਹਉਮੈ ਮਾਰੇ ॥ ਨਾਮੁ ਪਦਾਰਥੁ ਨਉ ਨਿਧਿ ਪਾਏ ਤ੍ਰੈ ਗੁਣ ਮੇਟਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੨॥
॥ سو نِہکرمیِ جو سبدُ بیِچارے
॥ انّترِ تتُ گِیانِ ہئُمےَ مارے
॥੨॥ نامُ پدارتھُ نءُ نِدھِ پاۓ ت٘رےَ گُنھ میٹِ سماۄنھِیا
لفظی معنی:نرگن۔ بلا اوصاف ۔ سرگن۔ با اوصاف ۔ آپے سوئی ۔ خدا بلا اوصاف بھی ہے اور با اوصاف بھی ۔ تت ۔ حقیقت ۔ اصلیت ۔ پنڈت ۔ با علم ، عالم ۔ آپ ترئے ۔ کامیاب ہو۔ سگلے کل۔ سارے خاندان ۔ ہر رس۔ الہٰی لطف ۔ ساد۔ مزہ ۔ نیہکرمی ۔ بیلاگ۔ گناہ و ثواب سے بالا (2)
ترجمہجو انسان کلام مرشد دل میں بساتا ہے اس پر غورو خوض کرتا ہے وہی الہٰی رضا پر راضی رہتا ہے اسکے خیالات تینوں اوصافو ں رجو ۔ ستو اور طمو سے بلند ہیں۔ وہ بلا غرض و غایت کام کرتا ہے ۔ جس کے دل میں حقیقت اور اصلیت کی سمجھ ہے ۔ اور خودی کو دور کرتا ہے ۔ اسے نام کی بیش قیمت نعمت ملتی ہے ۔ اور وہ الہٰی صفت صلاح کرتا رہتا ہے (2)

ਹਉਮੈ ਕਰੈ ਨਿਹਕਰਮੀ ਨ ਹੋਵੈ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਹਉਮੈ ਖੋਵੈ ॥ ਅੰਤਰਿ ਬਿਬੇਕੁ ਸਦਾ ਆਪੁ ਵੀਚਾਰੇ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਗੁਣ ਗਾਵਣਿਆ ॥੩॥
॥ ہئُمےَ کرےَ نِہکرمیِ ن ہوۄےَ
॥ گُر پرسادیِ ہئُمےَ کھوۄےَ
॥੩॥ انّترِ بِبیکُ سدا آپُ ۄیِچارے گُر سبدیِ گُنھ گاۄنھِیا
لفظی معنی:ببیک ۔ نیک و بد کی تمیز کی توفیق(3)
ترجمہجس میں خودی ہے وہ الہٰی رضا پر راضی نہیں ہو سکتا ۔ بلا خواہشات نہیں ہو سکتا ۔ اگر رحمت مرشد سےخودی مٹاے اور دل میں نیک و بد کی سمجھ ہو ۔ تو وہ الہٰی صفت صلاح کرتا ہے (3)

ਹਰਿ ਸਰੁ ਸਾਗਰੁ ਨਿਰਮਲੁ ਸੋਈ ॥ ਸੰਤ ਚੁਗਹਿ ਨਿਤ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਈ ॥
॥ ہرِ سرُ ساگرُ نِرملُ سوئیِ
॥ سنّت چُگہِ نِت گُرمُکھِ ہوئیِ
ترجمہخدا ہی ایک پاک سمندر اور مانسردور جھیل اور متبرک زیارت گاہ ہے ۔ خد ا رسیدہ پاکدامن انسان مرشد کی وساطت سے الہٰی نام کے قیمتی موتیوں جیسے اوصاف اپناتے ہیں

ਇਸਨਾਨੁ ਕਰਹਿ ਸਦਾ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਹਉਮੈ ਮੈਲੁ ਚੁਕਾਵਣਿਆ ॥੪॥
॥੪॥ اِسنانُ کرہِ سدا دِنُ راتیِ ہئُمےَ میَلُ چُکاۄنھِیا
ترجمہاور اس میں غسل کرکے خودی کی غلاظت دور کرتے ہیں(4)

ਨਿਰਮਲ ਹੰਸਾ ਪ੍ਰੇਮ ਪਿਆਰਿ ॥ ਹਰਿ ਸਰਿ ਵਸੈ ਹਉਮੈ ਮਾਰਿ ॥
॥ نِرمل ہنّسا پ٘ریم پِیار
॥ہرِ سرِ ۄسےَ ہئُمےَ مارِ
ترجمہوہ انسان ایک ہنس کی مانند ہے جس میں الہٰی پریم پیار ہے وہ خود مٹا کر الہٰی سمندر میں سکون پذیر ہے

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top