Page 122
ਮਾਇਆ ਮੋਹੁ ਇਸੁ ਮਨਹਿ ਨਚਾਏ ਅੰਤਰਿ ਕਪਟੁ ਦੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੪॥
॥੪॥ مائِیا موہُ اِسُ منہِ نچاۓ انّترِ کپٹُ دُکھُ پاۄنھِیا
لفظی معنی:تن۔جسم ۔ بچھاڑے ۔ پٹکنا ۔ موہ ۔محبت ۔ جمکالے ۔ روھانی موت ۔ کپٹ ۔دھوکا ۔(4)
ترجُمہ:دنیاوی دولت کی محبت اسے نچارہی ہے ۔ اسکےد ل میں فریب ہے اور وہ عذاب پاتا ہے ۔(4)
ਗੁਰਮੁਖਿ ਭਗਤਿ ਜਾ ਆਪਿ ਕਰਾਏ ॥ ਤਨੁ ਮਨੁ ਰਾਤਾ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਏ ॥
॥ گُرمُکھِ بھگتِ جا آپِ کراۓ
॥ تنُ منُ راتا سہجِ سُبھاۓ
ترجُمہ: جب خدا کسی سے خود عبادت مرشد کے وسیلے سے کراتا ہے تو اسکے دل و جان کو روحانی سکون ملتا ہے ۔ اور دل و جان الہٰی پیار کا گرویدہ ہو جاتا ہے ۔
ਬਾਣੀ ਵਜੈ ਸਬਦਿ ਵਜਾਏ ਗੁਰਮੁਖਿ ਭਗਤਿ ਥਾਇ ਪਾਵਣਿਆ ॥੫॥
بانھیِ ۄجےَ سبدِ ۄجاۓ گُرمُکھِ بھگتِ تھاءِ پاۄنھِیا ॥੫॥
لفظی معنی:گورمکھ ۔ مرید مرشد ۔ تھائے پاونیا۔مقبول ۔قبول ہونا ۔ (5)
ترجُمہ: اسکے دل میں الہٰی کلام کا تاچر پیدا ہو جاتا ہے ۔ اور مرشد کا سہارا لیکر کی ہوئی عبادت خدا قبول فرماتا ہے ۔(5)
ਬਹੁ ਤਾਲ ਪੂਰੇ ਵਾਜੇ ਵਜਾਏ ॥ ਨਾ ਕੋ ਸੁਣੇ ਨ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ॥
॥ بہُ تال پوُرے ۄاجے ۄجاۓ
॥ نا کو سُنھے ن منّنِ ۄساۓ
ترجُمہ: مگر جو صرف ساز بجاتا ہے اور ساز کے ساتھ سر تال ملا کر ناچتا اور گاتا ہے ۔ وہ نہ تو الہٰی نام سنتا ہے ۔ نہ دل میں بساتا ہے
ਮਾਇਆ ਕਾਰਣਿ ਪਿੜ ਬੰਧਿ ਨਾਚੈ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਦੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
॥੬॥ مائِیا کارنھِ پِڑ بنّدھِ ناچےَ دوُجےَ بھاءِ دُکھُ پاۄنھِیا
لفظی معنی:پڑ۔ اکھاڑا ۔(6)
ترجُمہ: وہ تو دولت کمانے کے لئے اکھاڑا لگاتا ہے ۔ اور دولت کی محبت میں عذاب پاتا ہے ۔(6)
ਜਿਸੁ ਅੰਤਰਿ ਪ੍ਰੀਤਿ ਲਗੈ ਸੋ ਮੁਕਤਾ ॥ ਇੰਦ੍ਰੀ ਵਸਿ ਸਚ ਸੰਜਮਿ ਜੁਗਤਾ ॥
॥ جِسُ انّترِ پ٘ریِتِ لگےَ سو مُکتا
॥ اِنّد٘ریِ ۄسِ سچ سنّجمِ جُگتا
ترجُمہ: جسکے دل میں الہٰی پیار ہے وہ دولت کی محبت کی گرفت سے بچ جاتا ہے اعضائے جسمانی اسکی فرمانبرداری ہو جاتے ہیں ۔
ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਸਦਾ ਹਰਿ ਧਿਆਏ ਏਹਾ ਭਗਤਿ ਹਰਿ ਭਾਵਣਿਆ ॥੭॥
॥੭॥ گُر کےَ سبدِ سدا ہرِ دھِیاۓ ایہا بھگتِ ہرِ بھاۄنھِیا
لفظی معنی:مکتا ۔نجات یافتہ ۔سنجم۔ضبط ۔(7)
ترجُمہ: وہ ہمیشہ الہٰی تابعداری کرتے ہوئے (اسکی) اسکے نام کی ریاض کرتا ہے ۔ اور کلام مرشد پر عمل کرتے ہوئے الہٰی عبادت کرتا ہے ۔ یہی ہے بندگی جو خدا کی پسندیدہ عبادت ہے ۔(7)
ਗੁਰਮੁਖਿ ਭਗਤਿ ਜੁਗ ਚਾਰੇ ਹੋਈ ॥ ਹੋਰਤੁ ਭਗਤਿ ਨ ਪਾਏ ਕੋਈ ॥॥
گُرمُکھِ بھگتِ جُگ چارے ہوئیِ
॥ ہورتُ بھگتِ ن پاۓ کوئیِ
ترجُمہ: ہر دور زماں یعنی چاروں یگون میں مرید مرشد ہوکر قربت مرشد میں رہ کر مرشد کے وسیلے سے الہٰی پریم پیار اور عبادت ہو سکتی ہے ۔ یہی واحد وسیلہ اور ذریعہ عبادت ہے کسی اور ذریعے اور وسیلے سے عبادت نہیں ہو سکتی ۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਗੁਰ ਭਗਤੀ ਪਾਈਐ ਗੁਰ ਚਰਣੀ ਚਿਤੁ ਲਾਵਣਿਆ ॥੮॥੨੦॥
॥੮॥੨੦॥੨੧॥ نانک نامُ گُر بھگتیِ پائیِئےَ گُر چرنھیِ چِتُ لاۄنھِیا
لفظی معنی:جگ چارے ۔چاروں زمانوں کے دور مین ۔(8)
ترجُمہ: اے نانک الہٰی نام کی دولت مرشد میں اعتقاد اور یقین کے بغر ھاصل نہیں ہو سکتی ۔ ریاضت وہی کر سکتا ہے جسکا مرشد میں اعتماد اور بھروسا ہے ۔(8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਸਚਾ ਸੇਵੀ ਸਚੁ ਸਾਲਾਹੀ ॥ ਸਚੈ ਨਾਇ ਦੁਖੁ ਕਬ ਹੀ ਨਾਹੀ ॥ ਸੁਖਦਾਤਾ ਸੇਵਨਿ ਸੁਖੁ ਪਾਇਨਿ ਗੁਰਮਤਿ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੧॥
ماجھ مہلا ੩॥
سچا سیۄیِ سچُ سالاہیِ ॥
سچےَ ناءِ دُکھُ کب ہیِ ناہیِ ॥
سُکھداتا سیۄنِ سُکھُ پائِنِ گُرمتِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥੧॥
ترجمہ:سچے خدا کی خدمت اور صفت صلاح کرنے سے اور سچے نام مراد سچ حق و حقیقت اپنانے سے کبھی عذاب نہیں آتا۔ سکھ دینے سے سکھ ملتا ہے ۔
میں قربان ہوں اس پر جو پرسکون ہو کر خدا میں اپنا دھیان لگاتا ۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਸੁਖ ਸਹਜਿ ਸਮਾਧਿ ਲਗਾਵਣਿਆ ॥ਜੋ ਹਰਿ ਸੇਵਹਿ ਸੇ ਸਦਾ ਸੋਹਹਿ ਸੋਭਾ ਸੁਰਤਿ ਸੁਹਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سُکھ سہجِ سمادھِ لگاۄنھِیا
॥੧॥ رہاءُ ॥جو ہرِ سیۄہِ سے سدا سوہہِ سوبھا سُرتِ سُہاۄنھِیا
لفظی معنی: سیوی۔ خدمت ۔ سیج۔ سمادھ۔ ذہنی یکسوئی ۔
ترجمہ: اور توجہ دیتا ہے ۔ جو انسان الہٰی ریاض و عبادت کرتے ہیں ان کی زندگی خوشگوار ہو جاتی ہے اور وہ نیک سیرت ہو جاتے ہیں ۔رہاؤ
ਸਭੁ ਕੋ ਤੇਰਾ ਭਗਤੁ ਕਹਾਏ ॥ ਸੇਈ ਭਗਤ ਤੇਰੈ ਮਨਿ ਭਾਏ ॥
॥ سبھُ کو تیرا بھگتُ کہاۓ
॥ سیئیِ بھگت تیرےَ منِ بھاۓ
ترجمہ:سب الہٰی عابدکہلاتے ہے۔مگر وہی بھگت ہیں جو تیرے پیارے ہیں جب اے خدا تو چاہتا ہے تو نام میں لگاتا ہے اور خود ہی نام کی ریاض کرواتا ہے ۔ وہ مرشد کی وساطت سے سچا کلام الہٰی صفت صلاح ہے
ਸਚੁ ਬਾਣੀ ਤੁਧੈ ਸਾਲਾਹਨਿ ਰੰਗਿ ਰਾਤੇ ਭਗਤਿ ਕਰਾਵਣਿਆ ॥੨॥
॥੨॥ سچُ بانھیِ تُدھےَ سالاہنِ رنّگِ راتے بھگتِ کراۄنھِیا
لفظی معنی:سیئی ۔ وہی ۔ بھائے ۔ پیارا۔ سچ۔ بانی ۔ سچ بولنا۔ رنگ ۔ راتے ۔ پیار پریم میں محو (2)
ترجمہ:۔ اے خدا تیرے الہٰی صفت صلاح کرتے رہتے ہیں تیرے پیار میں پیار میں محو تو عبادت کراتا ہے محو ہوکر تیری عبادت کرتے ہیں (2)
ਸਭੁ ਕੋ ਸਚੇ ਹਰਿ ਜੀਉ ਤੇਰਾ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮਿਲੈ ਤਾ ਚੂਕੈ ਫੇਰਾ ॥
॥ سبھُ کو سچے ہرِ جیِءُ تیرا
॥ گُرمُکھِ مِلےَ تا چوُکےَ پھیرا
ترجمہ:اے خدا سارے جاندار تیرے ہیں تو سب کا مالک ہے ۔ مرید مرشد کے ملاپ سے تناسخ مٹتا ہے ۔
ਜਾ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਤਾ ਨਾਇ ਰਚਾਵਹਿ ਤੂੰ ਆਪੇ ਨਾਉ ਜਪਾਵਣਿਆ ॥੩॥
॥੩॥ جا تُدھُ بھاۄےَ تا ناءِ رچاۄہِ توُنّ آپے ناءُ جپاۄنھِیا
لفظی معنی:چوکے پھیرا۔ آواگون۔ تناسخ مٹتا ہے ۔ نائے ۔نام سچ حق و حقیقت (3)
ترجمہ:جب ت چاہتا اے خدا تو نام میں لگاتا ہے اور جب چاہتا ہے نام کی ریاض کرواتا ہے (3)
ਗੁਰਮਤੀ ਹਰਿ ਮੰਨਿ ਵਸਾਇਆ ॥ ਹਰਖੁ ਸੋਗੁ ਸਭੁ ਮੋਹੁ ਗਵਾਇਆ ॥
॥ گُرمتیِ ہرِ منّنِ ۄسائِیا
॥ ہرکھُ سوگُ سبھُ موہُ گۄائِیا
ترجمہ:سبق یا درس مرشد سے خدا دل میں بستا ہے ۔ غمی خوشی کی لالچ اور گھبراہٹ مٹتی ہے محبت مٹتی ہے ۔
ਇਕਸੁ ਸਿਉ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ਸਦ ਹੀ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੪॥
॥੪॥ اِکسُ سِءُ لِۄ لاگیِ سد ہیِ ہرِ نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا
لفظی معنی:گرمتی ۔ درست مرشد ۔ ہرکہہ سوگ۔ غمی ۔ خوشی ۔ اکس ۔واحد (4)
ترجمہ:ہمیشہ واحد خدا اور وحدت سے پیار بنا رہتا ہے اور نام دل میں بستا ہے (4)
ਭਗਤ ਰੰਗਿ ਰਾਤੇ ਸਦਾ ਤੇਰੈ ਚਾਏ ॥ ਨਉ ਨਿਧਿ ਨਾਮੁ ਵਸਿਆ ਮਨਿ ਆਏ ॥ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਸਤਿਗੁਰੁ ਪਾਇਆ ਸਬਦੇ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੫॥
॥ بھگت رنّگِ راتے سدا تیرےَ چاۓ
نءُ نِدھِ نامُ ۄسِیا منِ آۓ ॥
॥੫॥ پوُرےَ بھاگِ ستِگُرُ پائِیا سبدے میلِ مِلاۄنھِیا
لفظی معنی:بھگت رنگ راتے ۔ الہٰی عبادت کے پریمی ۔ نوندھنام ۔ نام جو نوخزانوں جیسا ہے ۔ سبدے ۔ کلام سے (5)
ترجمہ:عابدان الہٰی ہمیشہ الہٰی پریم کے خوشی کے جوش ملہار میں رہتے ہیں ۔ اور نام جو نوخزانوں جیسا قیمتی ہے دل میں بستا ہے ۔ خوش قسمتی سے جسکا ملاپ سچے مرشد سے ہو جائے ۔ وہ کلام سے الہٰی ملاپ کرواتا ہے (5)
ਤੂੰ ਦਇਆਲੁ ਸਦਾ ਸੁਖਦਾਤਾ ॥ ਤੂੰ ਆਪੇ ਮੇਲਿਹਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਾਤਾ ॥
॥ توُنّ دئِیالُ سدا سُکھداتا
॥ توُنّ آپے میلِہِ گُرمُکھِ جاتا
ترجمہ: اے خدا تو رحمان الرحیم ہے مہربانیوں کا چشمہ ہے ۔ آرام و آسائش پہنچانے والا ہے تو خود ہی مرشد سے اشتراکیت پیدا کراتا ہے ۔ ملاتا ہے اور مرشد تیری پہچان کراتا ہے ۔
ਤੂੰ ਆਪੇ ਦੇਵਹਿ ਨਾਮੁ ਵਡਾਈ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਸੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
॥੬॥ توُنّ آپے دیۄہِ نامُ ۄڈائیِ نامِ رتے سُکھُ پاۄنھِیا
لفظی معنی:دیال۔ مہربان۔ سکھداتا ۔ سکھ دینے والا۔ گورمکھ۔ مرید مرشد۔ مرشد کے وسیلے سے ۔ نام وڈائی ۔نام کی عظمت ۔ نام رتے ۔ نام کے پریم سے (6)
ترجمہ:اور خود ہی نام عنایت کرتا ہے اور نام کی ریاضت کی عظمت سے سر فراز کرتا ہے ۔ تیرے نام کے پیار سے سکھ ملتا ہے (6)
ਸਦਾ ਸਦਾ ਸਾਚੇ ਤੁਧੁ ਸਾਲਾਹੀ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਾਤਾ ਦੂਜਾ ਕੋ ਨਾਹੀ ॥
॥ سدا سدا ساچے تُدھُ سالاہیِ
॥ گُرمُکھِ جاتا دوُجا کو ناہیِ
ترجمہ:سچے خدا کی ہمیشہ صفت صلاح کیجیئے ۔ مرشد سمجھاتا ہے کہ خدا کے بغیر دوسری کوئی ہستی نہیں جسکی صفت صلاح کیجائے
ਏਕਸੁ ਸਿਉ ਮਨੁ ਰਹਿਆ ਸਮਾਏ ਮਨਿ ਮੰਨਿਐ ਮਨਹਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੭॥
॥੭॥ ایکسُ سِءُ منُ رہِیا سماۓ منِ منّنِئےَ منہِ مِلاۄنھِیا
لفظی معنی: صالاحی ۔ تعریف کرنا۔ دوجا۔ دوسرا ۔ یکسو۔ واحد ۔خدا سے ۔ من سنیئے ۔ من کے ماننے سے (7)
ترجمہ: ۔ دل میں ہمیشہ واحد خدا کی وحدت بستی ہے ۔ من کے ماننے سے من ہی میں الہٰی ملاپ ہو جاتا ہے (7)
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਵੈ ਸੋ ਸਾਲਾਹੇ ॥ ਸਾਚੇ ਠਾਕੁਰ ਵੇਪਰਵਾਹੇ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਮਨ ਅੰਤਰਿ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਹਰਿ ਮੇਲਾਵਣਿਆ ॥੮॥੨੧॥੨੨॥
॥ گُرمُکھِ ہوۄےَ سو سالاہے
॥ ساچے ٹھاکُر ۄیپرۄاہے
॥੮॥੨੧॥੨੨॥ نانک نامُ ۄسےَ من انّترِ گُر سبدیِ ہرِ میلاۄنھِیا
لفظی معنی:صالاحے ۔ صفت صالاح کرئے (8)
ترجمہ:مرید مرشد ہی الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔ سچا آقا بے محتاج ہے کسی کا دست نگر نہیں ۔ اے نانک دل میں نام بسنے سے الہٰی
کلام مرشد سے خدا سے ملاپ ہو جاتا ہے (8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਤੇਰੇ ਭਗਤ ਸੋਹਹਿ ਸਾਚੈ ਦਰਬਾਰੇ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਨਾਮਿ ਸਵਾਰੇ ॥ ਸਦਾ ਅਨੰਦਿ ਰਹਹਿ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਗੁਣ ਕਹਿ ਗੁਣੀ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੧॥
੩॥ ماجھ مہلا
॥ تیرے بھگت سوہہِ ساچےَ دربارے
॥ گُر کےَ سبدِ نامِ سۄارے
॥੧॥ سدا اننّدِ رہہِ دِنُ راتیِ گُنھ کہِ گُنھیِ سماۄنھِیا
ترجمہ: اے خدا :- تیری عبادت و ریاضت کرنے والے تیرے پریمی الہٰی دربار میں عزت وحشمت پاتے ہیں ۔ عابدان الہٰی کلام مرشد کے سیلے سے الہٰی نام اپنا کر خوشگوار زندگی گذارتے ہیں اور روحانی سکون پاتے ہیں۔ اور روز و شب صفت صلاح کرکے با اوصاف خدا دل میں بساتے ہیں ۔