Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 121

Page 121

ਨਾਨਕ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਵੀਚਾਰੀ ਸਚੋ ਸਚੁ ਕਮਾਵਣਿਆ ॥੮॥੧੮॥੧੯॥
॥੮॥੧੮॥੧੯॥ نانک نامِ رتے ۄیِچاریِ سچو سچُ کماۄنھِیا
لفظی معنی:صالاحی ۔ستائش ۔ تعریف ۔ثناہ ۔سیویئے ۔ خدمت ۔ ویچاری ۔خیال کرنا۔ سمجہتا ۔ سوچنا ۔ (8)
ترجُمہ:اے نانک نام کی محبت اپنانے سے اور اسکو سمجھنے سے نیک وبد اعمال کی پہچان کرنے کے لائق ہو جاتے ہیں اور وہ نیک اعمال کرتے ہیں۔(8)

ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਨਿਰਮਲ ਸਬਦੁ ਨਿਰਮਲ ਹੈ ਬਾਣੀ ॥ ਨਿਰਮਲ ਜੋਤਿ ਸਭ ਮਾਹਿ ਸਮਾਣੀ ॥
੩॥ ماجھ مہلا
॥ نِرمل سبدُ نِرمل ہےَ بانھیِ
॥نِرمل جوتِ سبھ ماہِ سمانھیِ
ترجُمہ:الہٰی کلام پاک ہے پاک ہیں اسکے بول ۔ اور پاک الہٰی نور سب میں بستا ہے ۔

ਨਿਰਮਲ ਬਾਣੀ ਹਰਿ ਸਾਲਾਹੀ ਜਪਿ ਹਰਿ ਨਿਰਮਲੁ ਮੈਲੁ ਗਵਾਵਣਿਆ ॥੧॥
॥੧॥ نِرمل بانھیِ ہرِ سالاہیِ جپِ ہرِ نِرملُ میَلُ گۄاۄنھِیا
لفظی معنی:صلاحی ۔ تعریف کرنا ۔ تسا۔ پیاس ۔۔
ترجُمہ:پاک کلام الہٰی صفت صلاح ہے ۔ اور پاک خدا کی ریاض سے ناپاکیزگی دور ہو جاتی ہے ۔۔

ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਸੁਖਦਾਤਾ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥ ਹਰਿ ਨਿਰਮਲੁ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਸਲਾਹੀ ਸਬਦੋ ਸੁਣਿ ਤਿਸਾ ਮਿਟਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سُکھداتا منّنِ ۄساۄنھِیا
॥੧॥ رہاءُ ॥ ہرِ نِرملُ گُر سبدِ سلاہیِ سبدو سُنھِ تِسا مِٹاۄنھِیا
ترجُمہ:قربان ہوں میں ان پر جو خدا کو دل میں بساتے ہیں۔ خدا پاک ہے، کلام مرشد اسکی حمد وثناہ اور صفت صلاح ہے ۔ اسکے کلام سے دنیاوی خواہشات کی بھوکھ مٹ جاتی ہے ۔۔

ਨਿਰਮਲ ਨਾਮੁ ਵਸਿਆ ਮਨਿ ਆਏ ॥ ਮਨੁ ਤਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਮਾਇਆ ਮੋਹੁ ਗਵਾਏ ॥
॥ نِرمل نامُ ۄسِیا منِ آۓ
॥ منُ تنُ نِرملُ مائِیا موہُ گۄاۓ
ترجُمہ:پاک نام جسکے دل میں بستا ہے ۔ تو دل وجان پاک ہو جاتی ہے اور مادیاتی دولت کی محبت ختم ہوجاتی ہے ۔

ਨਿਰਮਲ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ਨਿਤ ਸਾਚੇ ਕੇ ਨਿਰਮਲ ਨਾਦੁ ਵਜਾਵਣਿਆ ॥੨॥
॥੨॥ نِرمل گُنھ گاۄےَ نِت ساچے کے نِرمل نادُ ۄجاۄنھِیا
لفظی معنی:نرمل۔پاک ۔صاف ۔بیداغ ۔ ناد۔ آواز۔(2) انمرت۔ آب حیات ۔ آپ۔ خودی
ترجُمہ:خدا کے پاک اوصاف کی ہر روز صفت صلاح سے انسان کے دل میں پاک الہیٰ گیت بجتے ہیں۔(2)

ਨਿਰਮਲ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਗੁਰ ਤੇ ਪਾਇਆ ॥ ਵਿਚਹੁ ਆਪੁ ਮੁਆ ਤਿਥੈ ਮੋਹੁ ਨ ਮਾਇਆ ॥
॥ نِرمل انّم٘رِتُ گُر تے پائِیا
॥ۄِچہُ آپُ مُیا تِتھےَ موہُ ن مائِیا
ترجُمہ:پاک آب حیات جیسا الہیٰ نام مرشد سے ملتا ہے ۔ جب خودی ختم ہو جاتی ہے تو دنیاوی دولت کی محبت نہیں رہتی ۔

ਨਿਰਮਲ ਗਿਆਨੁ ਧਿਆਨੁ ਅਤਿ ਨਿਰਮਲੁ ਨਿਰਮਲ ਬਾਣੀ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੩॥
॥੩॥ نِرمل گِیانُ دھِیانُ اتِ نِرملُ نِرمل بانھیِ منّنِ ۄساۄنھِیا
لفظی معنی:۔(3) سبدے ۔ کلام ۔ انحد ۔لگاتار ۔ ایک رس ۔ دھن ۔دھنی ۔بانی بول
ترجُمہ:اور پاک روحانی علم و ادب اور خدا میں پاک توجہ سے پاک کلام دل میں بستا ہے ۔(3)

ਜੋ ਨਿਰਮਲੁ ਸੇਵੇ ਸੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਵੈ ॥ ਹਉਮੈ ਮੈਲੁ ਗੁਰ ਸਬਦੇ ਧੋਵੈ ॥
॥ جو نِرملُ سیۄے سُ نِرملُ ہوۄےَ
॥ ہئُمےَ میَلُ گُر سبدے دھوۄےَ
ترجُمہ:جو پاک خدا کی عبادت کرتا ہے،وہ پاک ہو جاتا ہے ۔ کلام مرشد سے خودی کی ناپاکیزگی دور ہو جاتی ہے ۔

ਨਿਰਮਲ ਵਾਜੈ ਅਨਹਦ ਧੁਨਿ ਬਾਣੀ ਦਰਿ ਸਚੈ ਸੋਭਾ ਪਾਵਣਿਆ ॥੪॥
॥੪॥ نِرمل ۄاجےَ انہد دھُنِ بانھیِ درِ سچے سوبھا پاۄنھِیا
لفظی معنی:۔(4) دوبے بھائے ۔دوسروں سے محبت ۔ میلے ناپاک ۔
ترجُمہ:اس انسان کے دل میں پریم کی دھن سرور یا وجد طاری ہوجاتا ہے اور الہٰی پاک کلام اس پر اپنا تاثر برقرار رکھتا ہے ۔ لہذا وہ الہٰی درگاہ میں عزت وحشمت اور وقار پاتا ہے ۔(4)

ਨਿਰਮਲ ਤੇ ਸਭ ਨਿਰਮਲ ਹੋਵੈ ॥ ਨਿਰਮਲੁ ਮਨੂਆ ਹਰਿ ਸਬਦਿ ਪਰੋਵੈ ॥
॥ نِرمل تے سبھ نِرمل ہوۄےَ
॥ نِرملُ منوُیا ہرِ سبدِ پروۄےَ
ترجُمہ:پاک خدا کی عبادت سے سب پاک ہو جاتے ہیں ۔ پاک دل میں ہی الہٰی کلام بستا ہے ۔

ਨਿਰਮਲ ਨਾਮਿ ਲਗੇ ਬਡਭਾਗੀ ਨਿਰਮਲੁ ਨਾਮਿ ਸੁਹਾਵਣਿਆ ॥੫॥
॥੫॥ نِرمل نامِ لگے بڈبھاگیِ نِرملُ نامِ سُہاۄنھِیا
ترجُمہ:خوش قسمت ہی الہٰی نام سے پیار کرتے ہیں اور پاک نام سے الہیٰ درگاہ میں شہرت پاتے ہیں ۔(5)

ਸੋ ਨਿਰਮਲੁ ਜੋ ਸਬਦੇ ਸੋਹੈ ॥ ਨਿਰਮਲ ਨਾਮਿ ਮਨੁ ਤਨੁ ਮੋਹੈ ॥
॥ سو نِرملُ جو سبدے سوہےَ
॥ نِرمل نامِ منُ تنُ موہےَ
ترجُمہ:پاک وہی ہے جو الہیٰ کلام کے ذریعے خوبصورت طرز زندگی اپناتا ہے ۔ پاک نام دل وجان میں اپنی محبت پیدا کرتا ہے ۔

ਸਚਿ ਨਾਮਿ ਮਲੁ ਕਦੇ ਨ ਲਾਗੈ ਮੁਖੁ ਊਜਲੁ ਸਚੁ ਕਰਾਵਣਿਆ ॥੬॥
॥੬॥ سچِ نامِ ملُ کدے ن لاگےَ مُکھُ اوُجلُ سچُ کراۄنھِیا
ترجُمہ:جو صدیوی الہیٰ نام سے محبت کرتے ہیں وہ کبھی ناپاک نہیں ہوتے، لہذا الہیٰ درگاہ مین ان کا چہرہ سرخرور ہو جاتا ہے ۔(6)

ਮਨੁ ਮੈਲਾ ਹੈ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ॥ ਮੈਲਾ ਚਉਕਾ ਮੈਲੈ ਥਾਇ ॥
॥ منُ میَلا ہےَ دوُجےَ بھاءِ
॥ میَلا چئُکا میَلےَ تھاءِ
ترجُمہ:دل خدا کے علاوہ مادیاتی محبت سے ناپاک ہوجاتا ہے۔اس کا باورچی خانہ (ذہن) ناپاک ہے اور ناپاک تھکانہ ہے جہاں اس کا ذہن بیتھا ہوتا ہے۔

ਮੈਲਾ ਖਾਇ ਫਿਰਿ ਮੈਲੁ ਵਧਾਏ ਮਨਮੁਖ ਮੈਲੁ ਦੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੭॥
॥੭॥ میَلا کھاءِ پھِرِ میَلُ ۄدھاۓ منمُکھ میَلُ دُکھُ پاۄنھِیا
ترجُمہ:ور وہ بد اعمال اور برائیوں کو ہی اپنے ذہن کی خوراک بنا لیتا ہے جس سے ناپاکیزگی بڑھتی ہے ۔ لہذاخود پسندی خود ارادی مرید من ناپاکیزگی کی وجہ سے عذاب پاتا ہے ۔(7)

ਮੈਲੇ ਨਿਰਮਲ ਸਭਿ ਹੁਕਮਿ ਸਬਾਏ ॥ ਸੇ ਨਿਰਮਲ ਜੋ ਹਰਿ ਸਾਚੇ ਭਾਏ ॥
॥ میَلے نِرمل سبھِ ہُکمِ سباۓ
॥ سے نِرمل جو ہرِ ساچے بھاۓ
ترجُمہ:پاک اور ناپاک سب الہٰی فرمان میں ہیں ۔ پاک وہی ہیں جنہیں خدا پیار کرتا ہے ۔

ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਮਨ ਅੰਤਰਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮੈਲੁ ਚੁਕਾਵਣਿਆ ॥੮॥੧੯॥੨੦॥
॥੮॥੧੯॥੨੦॥ نانک نامُ ۄسےَ من انّترِ گُرمُکھِ میَلُ چُکاۄنھِیا
ترجُمہ:اے نانک جب نام دل میں بس جاتا ہے تب مرشد کے ذریعے اسکی وساطت سے اسکی ناپاکیزگی دور ہو جاتی ہے ۔(8)

ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਗੋਵਿੰਦੁ ਊਜਲੁ ਊਜਲ ਹੰਸਾ ॥ ਮਨੁ ਬਾਣੀ ਨਿਰਮਲ ਮੇਰੀ ਮਨਸਾ ॥
੩॥ ماجھ مہلا
॥ گوۄِنّدُ اوُجلُ اوُجل ہنّسا
॥منُ بانھیِ نِرمل میریِ منسا
ترجُمہ:جو انسان الہٰی نام کی ریاض کرتے ہین ان کی روح پاک ہو جاتی ہے ۔ دل میں پاک بلولے اور خیالات پیدا ہوتے ہیں ۔

ਮਨਿ ਊਜਲ ਸਦਾ ਮੁਖ ਸੋਹਹਿ ਅਤਿ ਊਜਲ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਣਿਆ ॥੧॥
॥੧॥ منِ اوُجل سدا مُکھ سوہہِ اتِ اوُجل نامُ دھِیاۄنھِیا
لفظی معنی:متسا۔ ارادہ ۔ سوہے ۔ خوبصورت لگنا ۔۔
ترجُمہ:ان کا دل پاک ہوجاتا ہے اور انکے چہرے سرخرو ہو جاتے ہیں، کیونکہ وہ نہایت پاک الہیٰ نام کی ریاض کرتے ہیں ۔۔

ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਗੋਬਿੰਦ ਗੁਣ ਗਾਵਣਿਆ ॥ ਗੋਬਿਦੁ ਗੋਬਿਦੁ ਕਹੈ ਦਿਨ ਰਾਤੀ ਗੋਬਿਦ ਗੁਣ ਸਬਦਿ ਸੁਣਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ گوبِنّد گُنھ گاۄنھِیا ॥
گوبِدُ گوبِدُ کہےَ دِن راتیِ گوبِد گُنھ سبدِ سُنھاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ:مین ان الہٰی صفت صلاح کرنیوالون پر قربان ہون ۔ جو روز وشب خدا خدا کہتے ہے مراد خدا کو یاد کرتے ہین اور دوسروں کو بھی الہٰی کلام کے ذریعے خدا کے اوصاف سناتے ہیں ۔۔

ਗੋਬਿਦੁ ਗਾਵਹਿ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਏ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਭੈ ਊਜਲ ਹਉਮੈ ਮਲੁ ਜਾਏ ॥
گوبِدُ گاۄہِ سہجِ سُبھاۓ ॥
گُر کےَ بھےَ اوُجل ہئُمےَ ملُ جاۓ ॥
ترجُمہ:پر سکون ہوکر جو الہٰی صفت صلاح کرتے ہیں ۔ مرشد کے ادب و خوف میں رہ کر سر خرو ہو جاتے ہیں اور ان کی خودی کی پلیدی دور ہو جاتی ہے ۔

ਸਦਾ ਅਨੰਦਿ ਰਹਹਿ ਭਗਤਿ ਕਰਹਿ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਸੁਣਿ ਗੋਬਿਦ ਗੁਣ ਗਾਵਣਿਆ ॥੨॥
سدا اننّد رہہِ بھگتِ کرہِ دِنُ راتیِ سُنھِ گوبِد گُنھ گاۄنھِیا ॥੨॥
لفظی معنی:سہج۔ ذہنی سکون ۔ سبھائے ۔ سچے پیار میں ۔ بھے ۔خوف ۔ آنند ۔ کامل سکون اور خواہشات کی پیاس کا مٹ جانا ۔(2)
ترجُمہ:اور وہ مکمل روحانی سکون میں روز و شب الہٰی عبادت کرتے ہیں اور الہٰی صفت صلاح سنتے ہیں ۔(2)

ਮਨੂਆ ਨਾਚੈ ਭਗਤਿ ਦ੍ਰਿੜਾਏ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਮਨੈ ਮਨੁ ਮਿਲਾਏ ॥
॥ منوُیا ناچےَ بھگتِ د٘رِڑاۓ
॥ گُر کےَ سبدِ منےَ منُ مِلاۓ
ترجُمہ:جیسے جیسے الہٰی پریم پیار انسان کے اندر برھتا جاتا ہے ۔ ویسے ویسے دل میں تڑپ اور پیار کے بلولے پیدا ہوتے ہیں ۔ اور کلام مرشد سے دل کا رحجان خدا کی طرف ہوتا جاتا ہے ۔

ਸਚਾ ਤਾਲੁ ਪੂਰੇ ਮਾਇਆ ਮੋਹੁ ਚੁਕਾਏ ਸਬਦੇ ਨਿਰਤਿ ਕਰਾਵਣਿਆ ॥੩॥
॥੩॥ سچا تالُ پوُرے مائِیا موہُ چُکاۓ سبدے نِرتِ کراۄنھِیا
لفظی معنی:من ناچے ۔دل کی اُمنگوں میں جوش ۔ تال ۔بھر ۔وزر ۔ نرت۔ناچ ۔ شبد ۔کلام ۔(3)
ترجُمہ:دل میں اُبھار پیدا ہوتا ہے ۔ اور دنیاوی دولت کی محبت ختم ہوتی جاتی ہے ۔ اور کلام مرشد پر عمل سے دل خوشی سے مچل جاتا ہے ۔(3)

ਊਚਾ ਕੂਕੇ ਤਨਹਿ ਪਛਾੜੇ ॥ ਮਾਇਆ ਮੋਹਿ ਜੋਹਿਆ ਜਮਕਾਲੇ ॥
॥ اوُچا کوُکے تنہِ پچھاڑے
॥ مائِیا موہِ جوہِیا جمکالے
ترجُمہ:اگر جو بلند آواز اور اونچی بحر میں بولتا ہے اور اپنا جسم پٹکتا ہے، پر اگر وہ دولت کی محبت میں گرفتار ہے وہ روحانی موت کی تاک میں ہے روحانی موت اسکا انتظار کر رہی ہے۔

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top