Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 120

Page 120

ਮਨਸਾ ਮਾਰਿ ਸਚਿ ਸਮਾਣੀ ॥ ਇਨਿ ਮਨਿ ਡੀਠੀ ਸਭ ਆਵਣ ਜਾਣੀ ॥
॥ منسا مارِ سچِ سمانھیِ
॥ اِنِ منِ ڈیِٹھیِ سبھ آۄنھ جانھیِ
ترجُمہ:جو اپنی خواہشات ختم کرکے دل میں خدا بسا لیا۔ اسے یہ احساس ہوجاتا ہے کہ یہ ساری دنیا آنے اور جانے سے مشروط ہے۔

ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵੇ ਸਦਾ ਮਨੁ ਨਿਹਚਲੁ ਨਿਜ ਘਰਿ ਵਾਸਾ ਪਾਵਣਿਆ ॥੩॥
॥੩॥ ستِگُرُ سیۄے سدا منُ نِہچلُ نِج گھرِ ۄاسا پاۄنھِیا
لفظی معنی:منا۔ ارادہ ۔ مار ۔ختم کرکے ۔ مٹا کے ۔ ان سن۔ اس دل میں ۔ نج گھر اپنے ذہن میں ۔ دل ودماغ میں ۔(3)
ترجُمہ:سچے مرشد کی رحمت سے دل پر سکون اور حقیقت پسند ہو جاتا ہے ۔(3)

ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਰਿਦੈ ਦਿਖਾਇਆ ॥ ਮਾਇਆ ਮੋਹੁ ਸਬਦਿ ਜਲਾਇਆ ॥
॥ گُر کےَ سبدِ رِدےَ دِکھائِیا
॥ مائِیا موہُ سبدِ جلائِیا
ترجُمہ:کلام مرشد سے دیدار الہٰی اپنے دل میں ہی ہو گیا ۔اور کلام مرشد سے دنیاوی دولت کی محبت ختم ہو گئی ۔

ਸਚੋ ਸਚਾ ਵੇਖਿ ਸਾਲਾਹੀ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਸਚੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੪॥
॥੪॥ سچو سچا ۄیکھِ سالاہیِ گُر سبدیِ سچُ پاۄنھِیا
لفظی معنی:نہچل۔ مستقل ۔ سنجیدہ ۔ ردھے۔ دل میں۔ قلب میں ۔ مایا موہ۔ دنیاوی دولت کی محبت ۔ شبد جلائیا۔ کلام یا ہدایت سے یا سبق سے ختم کیا ۔ سچو سچا۔ سچا4
ترجُمہ:سچے خدا کے دیدار سے اب میں کلام مرشد کے ذریعے اس کی صفت صلاح کرتا ہوں، اس سے سچے خدا کو پا یا ۔4

ਜੋ ਸਚਿ ਰਾਤੇ ਤਿਨ ਸਚੀ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ॥ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਸਮਾਲਹਿ ਸੇ ਵਡਭਾਗੀ ॥
॥ جو سچِ راتے تِن سچیِ لِۄ لاگیِ
॥ ہرِ نامُ سمالہِ سے ۄڈبھاگیِ
ترجُمہ:جنہوں نے خدا کو پیار کیا انہیں سچا پریم ہو گیا ۔ جو الہٰی نام کی صفت صلاح کرتے ہیں وہ بلند قسمت ہیں ۔

ਸਚੈ ਸਬਦਿ ਆਪਿ ਮਿਲਾਏ ਸਤਸੰਗਤਿ ਸਚੁ ਗੁਣ ਗਾਵਣਿਆ ॥੫॥
॥੫॥ سچےَ سبدِ آپِ مِلاۓ ستسنّگتِ سچُ گُنھ گاۄنھِیا
لفظی معنی:ست ستگت ۔ سچی مجلس ۔ سچے پارساؤں کی صحبت و قربت ۔(5)
ترجُمہ:جنہیں خدا خود صفت صلاح میں لگاتا ہے ۔ وہ پارساؤں ،پاکدامنوں ، خدا رسیدوں کی صحبت و قربت میں ہمیشہ خدا اور اسکے اوصاف کو یاد کرتے ہیں ۔(5)

ਲੇਖਾ ਪੜੀਐ ਜੇ ਲੇਖੇ ਵਿਚਿ ਹੋਵੈ ॥ ਓਹੁ ਅਗਮੁ ਅਗੋਚਰੁ ਸਬਦਿ ਸੁਧਿ ਹੋਵੈ ॥
॥ لیکھا پڑیِئےَ جے لیکھے ۄِچِ ہوۄےَ
॥ اوہُ اگمُ اگوچرُ سبدِ سُدھِ ہوۄےَ
ترجُمہ:اگر قدرت الہٰی کسی حساب، کسی اعداد و شمار میں ہو تو اسکا حساب دیکھ لیں ۔ مگر وہ تو لا محدود اور اعداد و شمار سے بعید ہے ۔ خدا انسانی رسائی سے بلند اور بیان سے باہر ہے، کلام مرشد سے اسکی سمجھ آتی ہے ۔

ਅਨਦਿਨੁ ਸਚ ਸਬਦਿ ਸਾਲਾਹੀ ਹੋਰੁ ਕੋਇ ਨ ਕੀਮਤਿ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
॥੬॥ اندِنُ سچ سبدِ سالاہیِ ہور کوءِ ن کیِمتِ پاۄنھِیا
لفظی معنی:لیکھا ۔حساب ۔ اگم۔ انسانی رسائی سے بلند ۔ گوچر ناقابل بیان ۔ شبد۔ کلام۔ سدھ۔ درست ۔ اندن۔ ہر روز ۔(6)
ترجُمہ:روز و شب سچی صفت صلاح ہی کلام کے ذریعے کرتا ہوں ۔ کوئی بھی اس خدا کا ثانی نہیں ہے ۔(6)

ਪੜਿ ਪੜਿ ਥਾਕੇ ਸਾਂਤਿ ਨ ਆਈ ॥ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਜਾਲੇ ਸੁਧਿ ਨ ਕਾਈ ॥
॥ پڑِ پڑِ تھاکے ساںتِ ن آئیِ
॥ ت٘رِسنا جالے سُدھِ ن کائیِ
ترجُمہ:بہت سے عالم، فاضل مذہبی اور دھارمک کتابین پڑھ پڑھ کر تھک گئے لیکن انہیں ذہنی سکون نہیں ملتا ۔ وہ اپنی دنیاوی خواہشات کی آگ سے بھسم ہوگئے ہیں ، اور ان کے پاس کوئی حقیقت کی سمجھ نہیں ہے۔

ਬਿਖੁ ਬਿਹਾਝਹਿ ਬਿਖੁ ਮੋਹ ਪਿਆਸੇ ਕੂੜੁ ਬੋਲਿ ਬਿਖੁ ਖਾਵਣਿਆ ॥੭॥
॥੭॥ بِکھُ بِہاجھہِ بِکھُ موہ پِیاسے کوُڑُ بولِ بِکھُ کھاۄنھِیا
لفظی معنی:سانت ۔ سکون ۔ ترشنا۔ خواہشات کی پورتی کی پیاس ۔ سدھ۔ ہوش ۔ وکھ زیر ۔ وہالے۔ اکھٹی کرئے ۔(7)
ترجُمہ:ایسے لوگ محض دنیاوی دولت کے زہر کی محبت میں مبتلا رہتے ہیں اور اس زہر کے پیاسے رہتے ہیں۔ ہر طرح کے جھوٹ بول کر وہ دنیاوی دولت کا یہ زہر کھاتے ہیں۔ (7)

ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਏਕੋ ਜਾਣਾ ॥ ਦੂਜਾ ਮਾਰਿ ਮਨੁ ਸਚਿ ਸਮਾਣਾ ॥
॥ گُر پرسادیِ ایکو جانھا
॥ دوُجا مارِ منُ سچِ سمانھا
ترجُمہ:رحمت مرشد سے واحد خدا اور وحدت کی سمجھ آئی ۔ دوئی دوئش یعنی خدا کے علاوہ دیگروں کی پر ستش محبت کو ختم کرکے خدا کو دل میں بسائیا ۔

ਨਾਨਕ ਏਕੋ ਨਾਮੁ ਵਰਤੈ ਮਨ ਅੰਤਰਿ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਪਾਵਣਿਆ ॥ ੮॥੧੭॥੧੮॥
॥੮॥੧੭॥੧੮॥ نانک ایکو نامُ ۄرتےَ من انّترِ گُر پرسادیِ پاۄنھِیا
لفظی معنی:گرپر سادی ۔ رحمت مرشد سے ۔ دوجامار ۔ دؤیش متا کے ۔ سچ سمانا (سچا ) سچ بسانا دل میں ۔ ایکو ۔ واحد ۔ نام ۔الہٰی نام۔ سچا آچار ۔ من انتردلمیں 8
ترجمہ:اے نانک جنکے دل میں واحد الہٰی نام بستا ہے وہ الہٰی میلاپ حاصل کر لیتے ہیں ۔(8)

ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਵਰਨ ਰੂਪ ਵਰਤਹਿ ਸਭ ਤੇਰੇ ॥ ਮਰਿ ਮਰਿ ਜੰਮਹਿ ਫੇਰ ਪਵਹਿ ਘਣੇਰੇ ॥
੩॥ ماجھ مہلا
॥ ۄرن روُپ ۄرتہِ سبھ تیرے
॥ مرِ مرِ جنّمہِ پھیر پۄہِ گھنھیرے
ترجُمہ:اے خدا اس دنیا میں بیشمار جاندار ہیں ان سب میں تیری ہی شکل وصورت دکھائی دیتی ہے۔ جو پیدا ہوتے ہیں اور مٹ جاتے ہیں اور آواگون یا تناسخ میں پڑتے ہیں ۔

ਤੂੰ ਏਕੋ ਨਿਹਚਲੁ ਅਗਮ ਅਪਾਰਾ ਗੁਰਮਤੀ ਬੂਝ ਬੁਝਾਵਣਿਆ ॥੧॥
॥੧॥ توُنّ ایکو نِہچلُ اگم اپارا گُرمتیِ بوُجھ بُجھاۄنھِیا
لفظی معنی:ورن۔ رنگ۔ گھنیرے ۔ بہت زیادہ ۔ نہچل۔ مستقلی ۔دائمی ۔ناہلنے والا ۔ درتیہہ۔ موجود ہے ۔ پھیر۔ گیڑے ۔۔
ترجُمہ:اور ہر جگہ پوشیدہ یا ظاہر طور پر تو بستا ہے تو واحد ہے ۔ دائمی اور مستقل ہے انسانی رسائی سے بلند و بالا ہے ۔ لامحدود اور بیشمار ہے، اے خدا تو یہ سمجھ مرشد کے کلام کے ذریعے دیتا ہے ۔۔

ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥ ਤਿਸੁ ਰੂਪੁ ਨ ਰੇਖਿਆ ਵਰਨੁ ਨ ਕੋਈ ਗੁਰਮਤੀ ਆਪਿ ਬੁਝਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ رام نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا
॥ تِسُ روُپُ ن ریکھِیا ۄرنُ ن کوئیِ گُرمتیِ آپِ بُجھاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ
لفظی معنی:ہوء ۔میں ۔ واری ۔ قربان ۔ ریکھیا۔ شکل وصورت ۔ ورن۔ ذات ۔ نسل ۔ گرمتی ۔ سبق مرشد ۔۔
ترجُمہ:میں قربان ہوں ان انسانوں پر جو الہٰی نام دل میں بساتے ہیں۔ اس خدا کی نہ کوئی شکل و صورت ہے نہ رنگ و نسل اور نا ہی ذات ہے۔ درس مرشد کے زریعے تو ہی سمجھاتا ہے اور تو اپنے آپ کی پہچان کرواتا ہے ۔۔

ਸਭ ਏਕਾ ਜੋਤਿ ਜਾਣੈ ਜੇ ਕੋਈ ॥ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਿਐ ਪਰਗਟੁ ਹੋਈ ॥
॥ سبھ ایکا جوتِ جانھےَ جے کوئیِ
॥ ستِگُرُ سیۄِئےَ پرگٹُ ہوئیِ
ترجُمہ:اے انسانوں خدا کا نور ہی پوری کائنات بستا ہے ۔ مگر کوئی ہی یہ سمجھتا ہے ۔ جو مرشد کی تعلیمات پر عمل کرنے سے ظاہر ہوتا ہے ظہور میں آتا ہے۔

ਗੁਪਤੁ ਪਰਗਟੁ ਵਰਤੈ ਸਭ ਥਾਈ ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੨॥
॥੨॥ گُپتُ پرگٹُ ۄرتےَ سبھ تھائیِ جوتیِ جوتِ مِلاۄنھِیا
لفظی معنی:ایکا جوت ۔واحد نور ۔ سیویئے ۔ خدمت ۔(2)
ترجُمہ:جو پوشیدہ و ظاہری طور پر ہر جگہ موجود ہے، اےانسانی نور کو اپنے نور سے ملانے والے ۔ (مراد) خدا ذرے ذرے میں تو موجود ہے تاہم اسکو بہت کم سمجھتے ہیں ۔(2)

ਤਿਸਨਾ ਅਗਨਿ ਜਲੈ ਸੰਸਾਰਾ ॥ ਲੋਭੁ ਅਭਿਮਾਨੁ ਬਹੁਤੁ ਅਹੰਕਾਰਾ ॥
॥ تِسنا اگنِ جلےَ سنّسارا
॥ لوبھُ ابھِمانُ بہُتُ اہنّکارا
ترجُمہ:تمام دنیا خواہشات کی آگ میں جل رہی ہے ۔ اور لالچ، تکبر یا غرور اور شان وشوکت سے مغرور ہیں ۔

ਮਰਿ ਮਰਿ ਜਨਮੈ ਪਤਿ ਗਵਾਏ ਅਪਣੀ ਬਿਰਥਾ ਜਨਮੁ ਗਵਾਵਣਿਆ ॥੩॥
॥੩॥ مرِ مرِ جنمےَ پتِ گۄاۓ اپنھیِ بِرتھا جنمُ گۄاۄنھِیا
لفظی معنی:مر۔ روحانی موت۔ تشنا۔ پیاس ۔ لوبھ۔ لالچ ۔ ابھیمان۔ تکبر ۔ اہنکار۔ غرور ۔ برتھا۔ بیکار ۔فضول ۔(3)
ترجُمہ:ایسے حالات میں تناسخ اور آواگون میں پڑھ کر بے عزت ہوکر زندگی بیکار ضائع کر بیٹھتے ہیں ۔(3)

ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਕੋ ਵਿਰਲਾ ਬੂਝੈ ॥ ਆਪੁ ਮਾਰੇ ਤਾ ਤ੍ਰਿਭਵਣੁ ਸੂਝੈ ॥
॥ گُر کا سبدُ کو ۄِرلا بوُجھےَ
॥ آپُ مارے تا ت٘رِبھۄنھُ سوُجھےَ
ترجُمہ:کلام مرشد یا درس مرشد کو کوئی کوئی ہی سمجھتا ہے ۔ خودی کو ختم کرنے سے تینوں عالموں کی سمجھ نصیب ہوتی ہے ۔

ਫਿਰਿ ਓਹੁ ਮਰੈ ਨ ਮਰਣਾ ਹੋਵੈ ਸਹਜੇ ਸਚਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੪॥
॥੪॥ پھِرِ اوہُ مرےَ ن مرنھا ہوۄےَ سہجے سچِ سماۄنھِیا
لفظی معنی:آپ ۔خودی ۔ تربہون۔ تینوں عالم ۔ ہجے ۔سکون ۔(4)
ترجُمہ:تب اسکی روحانی طور پر روحانی موت نہیں ہوتی، لیکن اس کے بجائے ہمیشہ کے لیئے خدا میں ضم ہوجاتے ہیں ۔(4)

ਮਾਇਆ ਮਹਿ ਫਿਰਿ ਚਿਤੁ ਨ ਲਾਏ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਸਦ ਰਹੈ ਸਮਾਏ ॥
॥ مائِیا مہِ پھِرِ چِتُ ن لاۓ
॥ گُر کےَ سبدِ سد رہےَ سماۓ
ترجُمہ:تب اسکے دل میں دنیاوی مادیاتی دولت کی محبت پیدا نہیں ہوتی ۔ اور اسکے دل میں ہمیشہ درس یا کلام مرشد بسا رہتا ہے ۔

ਸਚੁ ਸਲਾਹੇ ਸਭ ਘਟ ਅੰਤਰਿ ਸਚੋ ਸਚੁ ਸੁਹਾਵਣਿਆ ॥੫॥
॥੫॥ سچُ سلاہے سبھ گھٹ انّترِ سچو سچُ سُہاۄنھِیا
لفظی معنی:سد۔ ہمیشہ ۔ گھٹ ۔دل ۔ سہادتیا ۔ خوب صورت لگتے ہیں ۔(5)
ترجُمہ:اور وہ ہمیشہ سچے خدا کی حمد گاتا ہے ، جو تمام دلوں میں رہتا ہے۔ وہ سچے (خدا) کی عنایت سے برکت اور بلندی پاتا ہے۔(5)

ਸਚੁ ਸਾਲਾਹੀ ਸਦਾ ਹਜੂਰੇ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਰਹਿਆ ਭਰਪੂਰੇ ॥
॥ سچُ سالاہیِ سدا ہجوُرے
॥ گُر کےَ سبدِ رہِیا بھرپوُرے
ترجُمہ:جو شخص ابدی خدا کی حمد کرتا ہے وہ اسے ہمیشہ قریب ہی سمجھتا ہے۔ مرشد کے کلام کے ذریعہ یہ شخص سمجھ جاتا ہے کہ خدا مکمل طور پر ہر جگہ بستا ہے۔

ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਸਚੁ ਨਦਰੀ ਆਵੈ ਸਚੇ ਹੀ ਸੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
॥੬॥ گُر پرسادیِ سچُ ندریِ آۄےَ سچے ہیِ سُکھُ پاۄنھِیا
لفظی معنی:حضورے حاضر ناظر ۔ ساتھ ۔(6) آوے نہ جائے ۔ تناسخ میں نہیں پڑتا ۔ صالاحی ۔ میں ستائش کرتا ہوں ۔حضورے ۔ حاضر ناطر۔(6)
ترجُمہ:اور رحمت مرشد سے ابدی خدا ایسے شخص کے لئے ظاہر ہوجاتا ہے اور اس ابدی خدا سے ہی وہ روحانی سکون اور خوشی پاتا ہے۔(6)

ਸਚੁ ਮਨ ਅੰਦਰਿ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ॥ ਸਦਾ ਸਚੁ ਨਿਹਚਲੁ ਆਵੈ ਨ ਜਾਇ ॥
॥ سچُ من انّدرِ رہِیا سماءِ
॥ سدا سچُ نِہچلُ آۄےَ ن جاءِ
ترجُمہ:ابدی خدا ہر ایک کے دل میں رہتا ہے۔ وہ خدا مستقل ہے جو نہ پیدا ہوتا ہے نہ مٹتا ہے ۔

ਸਚੇ ਲਾਗੈ ਸੋ ਮਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਗੁਰਮਤੀ ਸਚਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੭॥
॥੭॥ سچے لاگےَ سو منُ نِرملُ گُرمتیِ سچِ سماۄنھِیا
لفظی معنی:آوے نہ جائے ۔جو نہ جنم لیتا ہے نہ اسے موت آتی ہے مراد آواگونیا تناسخ میں نہیں پڑتا ۔(7)
ترجُمہ:اس خدا کی محبت سے دل پاک صاف ہوجاتا ہے ۔ سبق و درس مرشد کے زریعے سچے خدا سے محبت ہو جاتی ہے ۔(7)

ਸਚੁ ਸਾਲਾਹੀ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਈ ॥ ਜਿਤੁ ਸੇਵਿਐ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਹੋਈ ॥
॥ سچُ سالاہیِ اۄرُ ن کوئیِ
॥ جِتُ سیۄِئےَ سدا سُکھُ ہوئیِ
ترجُمہ:سچے خدا کی حمد و ثناہ کیجیئےکیونکہ اس کے علاوہ دوسرا کوئی اسکا ثانی نہیں۔ جسکی حمد و ثناہ سے صدیوی سکھ، سکون و آرام حاصل ہوتا ہے ۔

© 2017 SGGS ONLINE
Scroll to Top