Page 938
ਬਿਦਿਆ ਸੋਧੈ ਤਤੁ ਲਹੈ ਰਾਮ ਨਾਮ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥
وہ اس علوم کی اچھی طرح تحقیق کرکے معلومات حاصل کرتا ہے اور رام نام میں دھیان لگاکر رکھتا ہے۔
ਮਨਮੁਖੁ ਬਿਦਿਆ ਬਿਕ੍ਰਦਾ ਬਿਖੁ ਖਟੇ ਬਿਖੁ ਖਾਇ ॥
نفس پرست انسان علم کو فروخت کرتا ہے، اس طرح وہ زہر حاصل کرتا ہے اور زہر ہی کھاتا ہے۔
ਮੂਰਖੁ ਸਬਦੁ ਨ ਚੀਨਈ ਸੂਝ ਬੂਝ ਨਹ ਕਾਇ ॥੫੩॥
احمق کو کلام کی پہچان نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی سمجھ بوجھ ہوتی ہے۔ 53۔
ਪਾਧਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਖੀਐ ਚਾਟੜਿਆ ਮਤਿ ਦੇਇ ॥
اس پنڈت کو ہی گرومکھ کہا جاتا ہے، جو ان کے طلبہ کو بھی یہی تعلیم دیتا ہے کہ
ਨਾਮੁ ਸਮਾਲਹੁ ਨਾਮੁ ਸੰਗਰਹੁ ਲਾਹਾ ਜਗ ਮਹਿ ਲੇਇ ॥
نام کا ذکر کرو، نام کا ورد کرو اور کائنات میں فائدہ حاصل کرو۔
ਸਚੀ ਪਟੀ ਸਚੁ ਮਨਿ ਪੜੀਐ ਸਬਦੁ ਸੁ ਸਾਰੁ ॥
وہی طالب علم سچی کہانی لکھتا ہے، جو دل میں سچائی کا مطالعہ کرتا ہے اور کلام کو کو اختیار کرتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸੋ ਪੜਿਆ ਸੋ ਪੰਡਿਤੁ ਬੀਨਾ ਜਿਸੁ ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਗਲਿ ਹਾਰੁ ॥੫੪॥੧॥
اے نانک! وہی پڑھا لکھا اور ہوشیار پنڈت ہے، جس نے اپنے گلے میں رام کے نام کا ہار پہنا ہوا ہے۔ 54۔ 1۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੧ ਸਿਧ ਗੋਸਟਿ
رامکلی محلہ 1 سدھ گوشٹی
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
رب وہی ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔کی
ਸਿਧ ਸਭਾ ਕਰਿ ਆਸਣਿ ਬੈਠੇ ਸੰਤ ਸਭਾ ਜੈਕਾਰੋ ॥
تمام سدھ مجلس میں اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے اور انہوں نے کہا کہ سنت حضرات کو سلام ہے۔"”
ਤਿਸੁ ਆਗੈ ਰਹਰਾਸਿ ਹਮਾਰੀ ਸਾਚਾ ਅਪਰ ਅਪਾਰੋ ॥
"(گرو نانک دیو جی جواب دیتے ہیں کہ) ہماری تو اس بے پناہ اعلی مالک کے حضور ہی التجا ہے،
ਮਸਤਕੁ ਕਾਟਿ ਧਰੀ ਤਿਸੁ ਆਗੈ ਤਨੁ ਮਨੁ ਆਗੈ ਦੇਉ ॥
ہم اپنا سر کاٹ کر اسے پیش کرتے ہیں اور تن من سے بھی اسے سلام پیش کرتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਸੰਤੁ ਮਿਲੈ ਸਚੁ ਪਾਈਐ ਸਹਜ ਭਾਇ ਜਸੁ ਲੇਉ ॥੧॥
اے نانک! اگر کوئی سنت مل جائے، تو ہی اعلی صادق رب تک رسائی ممکن ہے اور فطری پور پر شہرت حاصل ہوگی۔ 1۔
ਕਿਆ ਭਵੀਐ ਸਚਿ ਸੂਚਾ ਹੋਇ ॥
اپنا گھر مکان چھوڑ کر بیرون ملک بھٹکنے سے کیا سچائی اور پاکیزگی حاصل ہوسکتی ہے؟
ਸਾਚ ਸਬਦ ਬਿਨੁ ਮੁਕਤਿ ਨ ਕੋਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
سچے کلام کے بغیر کسی کو بھی نجات نہیں ملتی۔ 1۔ وقفہ۔
ਕਵਨ ਤੁਮੇ ਕਿਆ ਨਾਉ ਤੁਮਾਰਾ ਕਉਨੁ ਮਾਰਗੁ ਕਉਨੁ ਸੁਆਓ ॥
(سدھوں نے گرو جی سے سوال کیا) تم کون ہو؟ تمہارا نام کیا ہے؟ تمہارا کون سا راستہ ہے؟ اور تمہاری زندگی کا مقصد کیا ہے؟
ਸਾਚੁ ਕਹਉ ਅਰਦਾਸਿ ਹਮਾਰੀ ਹਉ ਸੰਤ ਜਨਾ ਬਲਿ ਜਾਓ ॥
آپ سے ہماری التجا ہے کہ ہمیں سچ بتاؤ، ہم سنتوں پر قربان جاتے ہیں۔
ਕਹ ਬੈਸਹੁ ਕਹ ਰਹੀਐ ਬਾਲੇ ਕਹ ਆਵਹੁ ਕਹ ਜਾਹੋ ॥
(سدھوں نے گرو نانک دیو کو مخاطب کیا -) اے بچے! تو کہیں بیٹھتا ہے؟ تو کہاں رہتا ہے؟ تو کہاں سے آیا ہے؟ اور تمہیں کہاں جانا ہے؟
ਨਾਨਕੁ ਬੋਲੈ ਸੁਣਿ ਬੈਰਾਗੀ ਕਿਆ ਤੁਮਾਰਾ ਰਾਹੋ ॥੨॥
نانک کہتے ہیں کہ تارک الدنیا انسان پوچھتے ہیں کہ تیرا راستہ کیا ہے؟ 2۔
ਘਟਿ ਘਟਿ ਬੈਸਿ ਨਿਰੰਤਰਿ ਰਹੀਐ ਚਾਲਹਿ ਸਤਿਗੁਰ ਭਾਏ ॥
(گرو نانک دیو جی نے سدھو کو جواب دیا) ہم تو ذرے ذرے میں رہنے کرنے والے رب کے دھیان میں ہی مگن رہتے ہیں اور صادق گرو کی رضا میں ہی چلتے ہیں۔
ਸਹਜੇ ਆਏ ਹੁਕਮਿ ਸਿਧਾਏ ਨਾਨਕ ਸਦਾ ਰਜਾਏ ॥
ہمیں تو رب نے بھیجا ہے، اسی کے حکم سے آیا ہوں اور نانک تو ہمیشہ رب کی رضا کے مطابق ہی عمل کرتا ہے۔
ਆਸਣਿ ਬੈਸਣਿ ਥਿਰੁ ਨਾਰਾਇਣੁ ਐਸੀ ਗੁਰਮਤਿ ਪਾਏ ॥
ہمیں گرو نے ایسی رائے دی ہے کہ نارائن ہمیشہ مستحکم ہے اور وہ خود ہی نشست گاہ پر بیٹھنے والا ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਬੂਝੈ ਆਪੁ ਪਛਾਣੈ ਸਚੇ ਸਚਿ ਸਮਾਏ ॥੩॥
گرومکھ اس راز کو سمجھ لیتا ہے، اپنے آپ کو پہچان لیتا ہے اور رب میں ہی مگن ہوجاتا ہے۔ 3۔
ਦੁਨੀਆ ਸਾਗਰੁ ਦੁਤਰੁ ਕਹੀਐ ਕਿਉ ਕਰਿ ਪਾਈਐ ਪਾਰੋ ॥
(سدھوں نے سوال کیا) کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا مشکلوں سے پارک کیا جانے والا سمندر ہے، اس سے کیسے پار ہوا جاسکتا ہے؟
ਚਰਪਟੁ ਬੋਲੈ ਅਉਧੂ ਨਾਨਕ ਦੇਹੁ ਸਚਾ ਬੀਚਾਰੋ ॥
پھر چرپت ناتھ نے کہا اے سنیاسی نانک! اس حقیقت کے بارے میں صحیح رائے بتاؤ۔
ਆਪੇ ਆਖੈ ਆਪੇ ਸਮਝੈ ਤਿਸੁ ਕਿਆ ਉਤਰੁ ਦੀਜੈ ॥
(گرو جی نے کہا کہ) جو خود اس حقیقت کو کہہ رہا ہے، وہ خود ہی اسے سمجھتا بھی ہے، اسے کیا جواب دیا جائے؟
ਸਾਚੁ ਕਹਹੁ ਤੁਮ ਪਾਰਗਰਾਮੀ ਤੁਝੁ ਕਿਆ ਬੈਸਣੁ ਦੀਜੈ ॥੪॥
سچ کہوں تم تو دنیا بھی سمجھنے سے پار ہوچکے ہو، تمہیں بحث و مباحثہ کے لیے سنتوں کی مجلس میں کیوں بیٹھنے دیا جائے؟ پھر بھی بتاتا ہوں۔
ਜੈਸੇ ਜਲ ਮਹਿ ਕਮਲੁ ਨਿਰਾਲਮੁ ਮੁਰਗਾਈ ਨੈ ਸਾਣੇ ॥
(گرو جی جواب دیتے ہیں کہ) اے چرپٹ! جس طرح کنول کا پھول پانی میں علاحدہ رہتا ہے اور ندی میں تیرتی کوئی مرغابی والا مرغی اپنے پروں کو آرام نہیں دیتی۔
ਸੁਰਤਿ ਸਬਦਿ ਭਵ ਸਾਗਰੁ ਤਰੀਐ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਵਖਾਣੇ ॥
اسی طرح نام رب کے ذکر اور کلام میں دھیان لگانے سے دنیوی سمندر سے پار ہوا جاسکتا ہے۔
ਰਹਹਿ ਇਕਾਂਤਿ ਏਕੋ ਮਨਿ ਵਸਿਆ ਆਸਾ ਮਾਹਿ ਨਿਰਾਸੋ ॥
جو تنہائی میں رہ کر اپنے رب کو دل میں بسا لیتا ہے، وہ زندگی کی امیدوں سے آزاد ہوجاتا ہے۔
ਅਗਮੁ ਅਗੋਚਰੁ ਦੇਖਿ ਦਿਖਾਏ ਨਾਨਕੁ ਤਾ ਕਾ ਦਾਸੋ ॥੫॥
اے نانک! میں تو عظیم ہستی کا غلام ہوں، وہ جو ناقابلِ رسائی، غیر مرئی رب کا دیدار کروا کر دوسروں کو بھی اس کا دیدار کروادیتا ہے۔ 5۔
ਸੁਣਿ ਸੁਆਮੀ ਅਰਦਾਸਿ ਹਮਾਰੀ ਪੂਛਉ ਸਾਚੁ ਬੀਚਾਰੋ ॥
(زاہد کہتے ہیں کہ) اے مالک! ہماری التجا سنیے! ہم آپ سے حقیقی فکر کا سوال کرتے ہیں۔
ਰੋਸੁ ਨ ਕੀਜੈ ਉਤਰੁ ਦੀਜੈ ਕਿਉ ਪਾਈਐ ਗੁਰ ਦੁਆਰੋ ॥
کسی طرح کا غصہ مت کرنا اور صحیح جواب دینا کہ گرو کے ذریعے رب کو کیسے حاصل کیا جاتا ہے سکتا ہے؟
ਇਹੁ ਮਨੁ ਚਲਤਉ ਸਚ ਘਰਿ ਬੈਸੈ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਅਧਾਰੋ ॥
کرونانک کہتے ہیں کہ نام ہی زندگی کی بنیاد ہے، یہ بے چین دل حقیقی گھر میں مستحکم ہوجاتا ہے۔
ਆਪੇ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਏ ਕਰਤਾ ਲਾਗੈ ਸਾਚਿ ਪਿਆਰੋ ॥੬॥
جب سچائی سے محبت ہوجاتی ہے، تو رب خود ہی اپنے ساتھ ملالیتا ہے۔ 6۔
ਹਾਟੀ ਬਾਟੀ ਰਹਹਿ ਨਿਰਾਲੇ ਰੂਖਿ ਬਿਰਖਿ ਉਦਿਆਨੇ ॥ ਕੰਦ ਮੂਲੁ ਅਹਾਰੋ ਖਾਈਐ ਅਉਧੂ ਬੋਲੈ ਗਿਆਨੇ ॥
زاہد اپنے عقیدے کی بات کہتے ہیں کہ ہم بازاروں اور شہروں کو جانے والی سڑکوں سے دور جنگلوں اور درختوں کے نیچے تنہا ہی رہتے ہیں اور گھاس کے جڑوں کی خوراک کھا کر زندہ رہتے ہیں۔