Page 916
ਅਪਣੇ ਜੀਅ ਤੈ ਆਪਿ ਸਮ੍ਹਾਲੇ ਆਪਿ ਲੀਏ ਲੜਿ ਲਾਈ ॥੧੫॥
رب اپنے مخلوقات کی خود ہی نگہ داشت کرتا ہے اور خود ہی اپنے ساتھ لگا لیتا ہے۔ 15۔
ਸਾਚ ਧਰਮ ਕਾ ਬੇੜਾ ਬਾਂਧਿਆ ਭਵਜਲੁ ਪਾਰਿ ਪਵਾਈ ॥੧੬॥
گرو نے مذہب بر حق کا بیڑا باندھ کر اپنی صحبت یافتہ کو دنیوی سمندر سے پار کروا دیا ہے۔ 16۔
ਬੇਸੁਮਾਰ ਬੇਅੰਤ ਸੁਆਮੀ ਨਾਨਕ ਬਲਿ ਬਲਿ ਜਾਈ ॥੧੭॥
کائنات کا مالک بے حد و بے حساب ہے اور نانک بار بار اس پر قربان جاتا ہے۔ 17۔
ਅਕਾਲ ਮੂਰਤਿ ਅਜੂਨੀ ਸੰਭਉ ਕਲਿ ਅੰਧਕਾਰ ਦੀਪਾਈ ॥੧੮॥
شکل و صورت سے پاک، غیرمولود اور وجود ذاتی کے مالک رب نے کلی یوگ کی جہالت کی تاریکی میں علم کا چراغ روشن کردیا ہے۔ 18۔
ਅੰਤਰਜਾਮੀ ਜੀਅਨ ਕਾ ਦਾਤਾ ਦੇਖਤ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਅਘਾਈ ॥੧੯॥
وہ باطن سے باخبر رب تمام ذی روحوں کو عطا کرنے والا ہے، جس کے دیدار کرنے سے مکمل سکون حاصل ہوجاتا ہے۔ 16۔
ਏਕੰਕਾਰੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਨਿਰਭਉ ਸਭ ਜਲਿ ਥਲਿ ਰਹਿਆ ਸਮਾਈ ॥੨੦॥
وہ ایک مادیات سے پاک بے خود رب پانی اور زمین میں سمارہا ہے۔ 20۔
ਭਗਤਿ ਦਾਨੁ ਭਗਤਾ ਕਉ ਦੀਨਾ ਹਰਿ ਨਾਨਕੁ ਜਾਚੈ ਮਾਈ ॥੨੧॥੧॥੬॥
اے نانک! عقیدت کا تحفہ رب نے عقیدت مندوں کو ہی دیا ہے اور وہ بھی ان سے بھی یہی درخواست کرتا ہے۔ 21۔ 1۔ 6۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥
رامکلی محلہ 5۔
ਸਲੋਕੁ ॥
اشلوک
ਸਿਖਹੁ ਸਬਦੁ ਪਿਆਰਿਹੋ ਜਨਮ ਮਰਨ ਕੀ ਟੇਕ ॥
اے عزیز شاگردو! کلام پر غور و فکر کرو، یہی زندگی اور موت کا آسرا ہے۔
ਮੁਖੁ ਊਜਲੁ ਸਦਾ ਸੁਖੀ ਨਾਨਕ ਸਿਮਰਤ ਏਕ ॥੧॥
اے نانک! رب کا ذکر کرنے سے چہرہ روشن ہو جاتا ہے اور انسان ہمیشہ خوش رہتا ہے۔ 1۔
ਮਨੁ ਤਨੁ ਰਾਤਾ ਰਾਮ ਪਿਆਰੇ ਹਰਿ ਪ੍ਰੇਮ ਭਗਤਿ ਬਣਿ ਆਈ ਸੰਤਹੁ ॥੧॥
اے سنتوں! یہ جسم و جان رام کی محبت میں ہی مگن رہتا ہے اور اس کی محبت و عقیدت ہی اچھی لگتی ہے۔ 1۔
ਸਤਿਗੁਰਿ ਖੇਪ ਨਿਬਾਹੀ ਸੰਤਹੁ ॥
صادق گرو نے نام نما سودے کی تجارت کرنے کے لیے اپنی محبت پوری کردی ہے۔
ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਲਾਹਾ ਦਾਸ ਕਉ ਦੀਆ ਸਗਲੀ ਤ੍ਰਿਸਨ ਉਲਾਹੀ ਸੰਤਹੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اے سنتوں! اس نے اپنے غلام کو ہری کے نام کا فائدہ دیا ہے اور دل کی ساری پیاس مٹا دی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਖੋਜਤ ਖੋਜਤ ਲਾਲੁ ਇਕੁ ਪਾਇਆ ਹਰਿ ਕੀਮਤਿ ਕਹਣੁ ਨ ਜਾਈ ਸੰਤਹੁ ॥੨॥
تلاش کرتے ہوئے ایک انمول جوہر حاصل ہوا ہے۔ اے سنتوں! اس ہری نام کے جوہر کی صحیح قیمت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ 2۔
ਚਰਨ ਕਮਲ ਸਿਉ ਲਾਗੋ ਧਿਆਨਾ ਸਾਚੈ ਦਰਸਿ ਸਮਾਈ ਸੰਤਹੁ ॥੩॥
اے سنتوں! اور اپ کے کور قدم سے دھیان لگ گیا ہے اور اور اس صادق کے دیدار میں ہی مگن ہوگیا ہوں۔ 3۔
ਗੁਣ ਗਾਵਤ ਗਾਵਤ ਭਏ ਨਿਹਾਲਾ ਹਰਿ ਸਿਮਰਤ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਅਘਾਈ ਸੰਤਹੁ ॥੪॥
رب کی مدح سرائی کرکے خوش حال ہوگیا ہوں۔ اے لوگو! اس کے ذکر سے دل مطمئن اور پرسکون ہوگیا ہے۔ 4۔
ਆਤਮ ਰਾਮੁ ਰਵਿਆ ਸਭ ਅੰਤਰਿ ਕਤ ਆਵੈ ਕਤ ਜਾਈ ਸੰਤਹੁ ॥੫॥
اے سنتوں! رب ہر ایک میں موجود ہے، ادھر ادھر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ 5۔
ਆਦਿ ਜੁਗਾਦੀ ਹੈ ਭੀ ਹੋਸੀ ਸਭ ਜੀਆ ਕਾ ਸੁਖਦਾਈ ਸੰਤਹੁ ॥੬॥
ہر ایک کو خوشی عطا کرنے والا رب ہر زمانے میں موجود ہے، وہ حال میں بھی ہے اور مستقبل میں بھی اس کا وجود رہے گا۔ 6۔
ਆਪਿ ਬੇਅੰਤੁ ਅੰਤੁ ਨਹੀ ਪਾਈਐ ਪੂਰਿ ਰਹਿਆ ਸਭ ਠਾਈ ਸੰਤਹੁ ॥੭॥
وہ بے حد و حساب ہے، اس کی انتہا معلوم نہیں کی جاسکتی اور وہ ہر مقام پر مکمل طور پر موجود ہے۔ 7۔
ਮੀਤ ਸਾਜਨ ਮਾਲੁ ਜੋਬਨੁ ਸੁਤ ਹਰਿ ਨਾਨਕ ਬਾਪੁ ਮੇਰੀ ਮਾਈ ਸੰਤਹੁ ॥੮॥੨॥੭॥
نانک عرض کرتا ہے کہ اے سنتوں! رب ہی میرا دوست، رفیق، دولت، جوانی اور عزیز ہے اور وہی میرا ماں باپ ہے۔ 8۔ 2۔ 7۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥
رامکلی محلہ 5۔
ਮਨ ਬਚ ਕ੍ਰਮਿ ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਚਿਤਾਰੀ ॥
میں دل، قول اور عمل سے رام نام ہی یاد کرتا رہتا ہوں۔
ਘੂਮਨ ਘੇਰਿ ਮਹਾ ਅਤਿ ਬਿਖੜੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਨਕ ਪਾਰਿ ਉਤਾਰੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اے نانک! یہ کائنات بھنور کی طرح بہت مشکل ہے؛ لیکن گرو نے میری زندگی کی نیا پار لگادی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਅੰਤਰਿ ਸੂਖਾ ਬਾਹਰਿ ਸੂਖਾ ਹਰਿ ਜਪਿ ਮਲਨ ਭਏ ਦੁਸਟਾਰੀ ॥੧॥
میرا ظاہر و باطن کیفیت سرور میں مبتلا ہوگیا ہے، رب کے ذکر سے شہوت انگیز برائیوں کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ 1۔
ਜਿਸ ਤੇ ਲਾਗੇ ਤਿਨਹਿ ਨਿਵਾਰੇ ਪ੍ਰਭ ਜੀਉ ਅਪਣੀ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰੀ ॥੨॥
جس کے حکم سے یہ بری خرابی لگی تھی، اسی نے ان کو دور کیا ہے۔ آقا جی نے خود ہی اپنا کرم کیا ہے۔ 2۔
ਉਧਰੇ ਸੰਤ ਪਰੇ ਹਰਿ ਸਰਨੀ ਪਚਿ ਬਿਨਸੇ ਮਹਾ ਅਹੰਕਾਰੀ ॥੩॥
جو سنت حضرات رب کی پناہ میں آگئے ہیں، انہیں نجات مل گئی ہے؛ لیکن بڑے متکبرین کا برائیوں میں ہی خاتمہ ہوگیا ہے۔ 3۔
ਸਾਧੂ ਸੰਗਤਿ ਇਹੁ ਫਲੁ ਪਾਇਆ ਇਕੁ ਕੇਵਲ ਨਾਮੁ ਅਧਾਰੀ ॥੪॥
سادھوؤں کی صحبت سے یہی نتیجہ حاصل ہوا ہے کہ صرف ایک رب کا ہی نام میری زندگی کا سہارا بن گیا ہے۔ 4۔
ਨ ਕੋਈ ਸੂਰੁ ਨ ਕੋਈ ਹੀਣਾ ਸਭ ਪ੍ਰਗਟੀ ਜੋਤਿ ਤੁਮ੍ਹ੍ਹਾਰੀ ॥੫॥
اے رب! نہ کوئی بہادر ہے اور نہ کوئی کمزور ہے؛ کیوںکہ سب میں تیرا ہی نور ظاہر ہورہا ہے۔ 5۔
ਤੁਮ੍ਹ੍ਹ ਸਮਰਥ ਅਕਥ ਅਗੋਚਰ ਰਵਿਆ ਏਕੁ ਮੁਰਾਰੀ ॥੬॥
اے رب! تو ہرفن مولا، قادر، ناقابل بیان اور ذہن و دماغ سے پرے ہے اور تو ہی سب میں موجود ہے۔ 6۔
ਕੀਮਤਿ ਕਉਣੁ ਕਰੇ ਤੇਰੀ ਕਰਤੇ ਪ੍ਰਭ ਅੰਤੁ ਨ ਪਾਰਾਵਾਰੀ ॥੭॥
اے خالق رب! تیری قیمت کا کون اندازہ لگا سکتا ہے، تو بے حد و شما اور بے پناہ ہے۔ 7۔
ਨਾਮ ਦਾਨੁ ਨਾਨਕ ਵਡਿਆਈ ਤੇਰਿਆ ਸੰਤ ਜਨਾ ਰੇਣਾਰੀ ॥੮॥੩॥੮॥੨੨॥
نانک عرض کرتے ہیں کہ اے رب! تیرے نام کا تحفہ ہی بڑی کامیابی ہے اور تیرے سنت حضرات ہی کے خاک قدم کا طلب گار ہوں۔ 8۔ 3۔ 8۔ 22۔