Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 899

Page 899

ਪੰਚ ਸਿੰਘ ਰਾਖੇ ਪ੍ਰਭਿ ਮਾਰਿ ॥ واہے گرو نے شہوت، غصہ، حرص، لگاؤ اور کبر جیسے پانچ شیروں کو مار ڈالا ہے،
ਦਸ ਬਿਘਿਆੜੀ ਲਈ ਨਿਵਾਰਿ ॥ دس حواس نما عفریتوں کا بھی خاتمہ کردیا ہے،
ਤੀਨਿ ਆਵਰਤ ਕੀ ਚੂਕੀ ਘੇਰ ॥ مایا کے رج، تم اور ست ان تین خوبیوں کی بھول بھلییا بھی ختم ہوگئی ہے اور
ਸਾਧਸੰਗਿ ਚੂਕੇ ਭੈ ਫੇਰ ॥੧॥ سادھو حضرات کی صحبت سے پیدائش و موت کے چکر کا خوف بھی مٹ گیا ہے۔ 1۔
ਸਿਮਰਿ ਸਿਮਰਿ ਜੀਵਾ ਗੋਵਿੰਦ ॥ میں تو گووند کا ذکر کرکے ہی زندگی پا رہا ہوں۔
ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਰਾਖਿਓ ਦਾਸੁ ਅਪਨਾ ਸਦਾ ਸਦਾ ਸਾਚਾ ਬਖਸਿੰਦ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ صادق رب ہمیشہ بخشنے والا ہے، اس نے کرم فرماکر اپنے غلام کی حفاظت کی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਦਾਝਿ ਗਏ ਤ੍ਰਿਣ ਪਾਪ ਸੁਮੇਰ ॥ گناہوں کا سمیر پہاڑ گھاس کے تنکوں کی طرح جل کر راکھ ہوگیا ہے۔
ਜਪਿ ਜਪਿ ਨਾਮੁ ਪੂਜੇ ਪ੍ਰਭ ਪੈਰ ॥ میں نام ذکر کرکے رب کے قدموں کی پرستش کررہا ہوں۔
ਅਨਦ ਰੂਪ ਪ੍ਰਗਟਿਓ ਸਭ ਥਾਨਿ ॥ سرور مجسم رب تمام مقامات اور ظاہر ہو گیا ہے اور
ਪ੍ਰੇਮ ਭਗਤਿ ਜੋਰੀ ਸੁਖ ਮਾਨਿ ॥੨॥ محبت و عقیدت میں دھیان لگانے سے خوشی حاصل ہوگئی ہے۔ 2۔
ਸਾਗਰੁ ਤਰਿਓ ਬਾਛਰ ਖੋਜ ॥ میں دنیوی سمندر سے اس طرح پار ہوگیا ہوں، جیسے سمندر پانی سے بھرے ہوئے بچھڑے کے پیر کی علامت تھی۔
ਖੇਦੁ ਨ ਪਾਇਓ ਨਹ ਫੁਨਿ ਰੋਜ ॥ اب مجھے کوئی تکلیف اور فکر نہیں ہے۔
ਸਿੰਧੁ ਸਮਾਇਓ ਘਟੁਕੇ ਮਾਹਿ ॥ رب نما سمندر میرے دل نما گڑھے میں سما گیا ہے۔
ਕਰਣਹਾਰ ਕਉ ਕਿਛੁ ਅਚਰਜੁ ਨਾਹਿ ॥੩॥ اس کرنے والے رب کے لیے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ 3۔
ਜਉ ਛੂਟਉ ਤਉ ਜਾਇ ਪਇਆਲ ॥ اگر مجھ سے واہے گرو کا دامن چھوٹ جاتا ہے، تو تحت الثریٰ میں گرجاتا ہوں،
ਜਉ ਕਾਢਿਓ ਤਉ ਨਦਰਿ ਨਿਹਾਲ ॥ لیکن جب وہ مجھے باہر نکال لیتا ہے، تو اس کی نظر کرم سے مسرور ہوجاتا ہوں۔
ਪਾਪ ਪੁੰਨ ਹਮਰੈ ਵਸਿ ਨਾਹਿ ॥ اچھا برا کام ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔
ਰਸਕਿ ਰਸਕਿ ਨਾਨਕ ਗੁਣ ਗਾਹਿ ॥੪॥੪੦॥੫੧॥ اے نانک! خوب لطف لے کر رب ہی کی حمدگار رہا ہوں۔ 4۔ 40۔ 51۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ رام کلی محلہ 5۔
ਨਾ ਤਨੁ ਤੇਰਾ ਨਾ ਮਨੁ ਤੋਹਿ ॥ اے مخلوق! نہ یہ جسم تیرا ہے نہ ہی دماغ تیرے قابو میں ہے۔
ਮਾਇਆ ਮੋਹਿ ਬਿਆਪਿਆ ਧੋਹਿ ॥ تم دولت کی ہوس کے سبب دھوکے میں پھنسے ہوئے ہو۔
ਕੁਦਮ ਕਰੈ ਗਾਡਰ ਜਿਉ ਛੇਲ ॥ تم بھیڑ کے بچے کی طرح کھیلتے اور کودتے ہو،
ਅਚਿੰਤੁ ਜਾਲੁ ਕਾਲੁ ਚਕ੍ਰੁ ਪੇਲ ॥੧॥ اچانک ہی وہ موت کے جال میں پھنس جاتا ہے۔ 1۔
ਹਰਿ ਚਰਨ ਕਮਲ ਸਰਨਾਇ ਮਨਾ ॥ اے دل! رب کے قدموں کی پناہ لو،
ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਜਪਿ ਸੰਗਿ ਸਹਾਈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਾਵਹਿ ਸਾਚੁ ਧਨਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ رام نام کا ذکر کرو، جو تیرا ساتھی اور مددگار ہے، گرومکھ ہی نام کی دولت حاصل کرتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਊਨੇ ਕਾਜ ਨ ਹੋਵਤ ਪੂਰੇ ॥ انسان کا ادھورا کام پورا نہیں ہوتا۔
ਕਾਮਿ ਕ੍ਰੋਧਿ ਮਦਿ ਸਦ ਹੀ ਝੂਰੇ ॥ وہ ہمیشہ ہوس اور غصے کے نشے میں پریشان ہوتا ہے۔
ਕਰੈ ਬਿਕਾਰ ਜੀਅਰੇ ਕੈ ਤਾਈ ॥ تو اپنے دل کے لیے بہت سے گناہ کرتا رہتا ہے۔
ਗਾਫਲ ਸੰਗਿ ਨ ਤਸੂਆ ਜਾਈ ॥੨॥ لیکن اے غافل! تیرے ساتھ کچھ بھی نہیں جانے والا۔ 2۔
ਧਰਤ ਧੋਹ ਅਨਿਕ ਛਲ ਜਾਨੈ ॥ تو لوگوں کے ساتھ بہت مکر و فریب اور طرح طرح کا دھوکہ کرتا ہے۔
ਕਉਡੀ ਕਉਡੀ ਕਉ ਖਾਕੁ ਸਿਰਿ ਛਾਨੈ ॥ تو کوڑی کوڑی کے لیے اپنے سر پر بدنامی کا خاک ڈلوارا رہتا ہے۔
ਜਿਨਿ ਦੀਆ ਤਿਸੈ ਨ ਚੇਤੈ ਮੂਲਿ ॥ جس رب نے انمول زندگی دی ہے، تو اسے بالکل یاد نہیں کرتا۔
ਮਿਥਿਆ ਲੋਭੁ ਨ ਉਤਰੈ ਸੂਲੁ ॥੩॥ جھوٹی حرص کے سبب تیری تکلیف دور نہیں ہوتی۔ 3۔
ਪਾਰਬ੍ਰਹਮ ਜਬ ਭਏ ਦਇਆਲ ॥ جب رب مہربان ہوجاتا ہے، تو
ਇਹੁ ਮਨੁ ਹੋਆ ਸਾਧ ਰਵਾਲ ॥ یہ دل سادھؤں کی خاک قدم بن جاتا ہے۔
ਹਸਤ ਕਮਲ ਲੜਿ ਲੀਨੋ ਲਾਇ ॥ اے نانک! جب واہے گرو خوب صورت ہاتھوں سے اپنے ساتھ ملالیتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਾਚੈ ਸਾਚਿ ਸਮਾਇ ॥੪॥੪੧॥੫੨॥ پھر انسان اعلی صادق رب میں ہی ضم ہوجاتا ہے۔ 4۔ 41۔ 52۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ رام کلی محلہ 5۔
ਰਾਜਾ ਰਾਮ ਕੀ ਸਰਣਾਇ ॥ جو بھی رام کی پناہ میں آیا ہے،
ਨਿਰਭਉ ਭਏ ਗੋਬਿੰਦ ਗੁਨ ਗਾਵਤ ਸਾਧਸੰਗਿ ਦੁਖੁ ਜਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ اس کی حمد و ثنا کرکے بے خوف ہوگیا ہے، سادھؤں کی صحبت سے ہر قسم کے غم دور ہوجاتے ہیں۔ 1۔ وقفہ۔
ਜਾ ਕੈ ਰਾਮੁ ਬਸੈ ਮਨ ਮਾਹੀ ॥ جس کے دل میں رام بس جاتا ہے،
ਸੋ ਜਨੁ ਦੁਤਰੁ ਪੇਖਤ ਨਾਹੀ ॥ اسے بمشکل تیرنے والا دنیوی سمندر دکھائی نہیں دیتا۔
ਸਗਲੇ ਕਾਜ ਸਵਾਰੇ ਅਪਨੇ ॥ اس کا ہر کام مکمل ہوجاتا ہے۔”
ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਰਸਨ ਨਿਤ ਜਪਨੇ ॥੧॥ جو روزانہ اپنی زبان سے ہری کے نام کا ذکر کرتا ہے۔ 1۔
ਜਿਸ ਕੈ ਮਸਤਕਿ ਹਾਥੁ ਗੁਰੁ ਧਰੈ ॥ جس کے سر پر گرو اپنی (دعا والی) ہاتھ رکھ دیتے ہیں،
ਸੋ ਦਾਸੁ ਅਦੇਸਾ ਕਾਹੇ ਕਰੈ ॥ اس غلام کو کسی چیز کی فکر نہیں رہتی۔
ਜਨਮ ਮਰਣ ਕੀ ਚੂਕੀ ਕਾਣਿ ॥ اس کی پیدائش و موت کی فکر ختم ہوجاتی ہے اور
ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਊਪਰਿ ਕੁਰਬਾਣ ॥੨॥ وہ کامل گرو پر قربان جاتا ہے۔ 2۔
ਗੁਰੁ ਪਰਮੇਸਰੁ ਭੇਟਿ ਨਿਹਾਲ ॥ گرو کے رب سے مل کر دل مسرور ہوجاتا ہے۔
ਸੋ ਦਰਸਨੁ ਪਾਏ ਜਿਸੁ ਹੋਇ ਦਇਆਲੁ ॥ اس کا دیدار انہیں ہی نصیب ہوتا ہے، جس پر وہ مہربان ہوتا ہے۔
ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਜਿਸੁ ਕਿਰਪਾ ਕਰੈ ॥ پر برہما جس پر اپنا فضل فرماتا ہے،
ਸਾਧਸੰਗਿ ਸੋ ਭਵਜਲੁ ਤਰੈ ॥੩॥ وہ سادھؤں کی صحبت اختیار کرکے دنیوی سمندر سے پار ہوجاتا ہے۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਵਹੁ ਸਾਧ ਪਿਆਰੇ ॥ پیارے سادھو حضرات، نام امرت نوش کیجیے،
ਮੁਖ ਊਜਲ ਸਾਚੈ ਦਰਬਾਰੇ ॥ دربار حق میں چہرہ روشن ہوجائے گا۔
ਅਨਦ ਕਰਹੁ ਤਜਿ ਸਗਲ ਬਿਕਾਰ ॥ تمام شہوانی برائیوں کو چھوڑ کر لطف اٹھاؤ۔
ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਜਪਿ ਉਤਰਹੁ ਪਾਰਿ ॥੪॥੪੨॥੫੩॥ اے نانک! واہے گرو کا نام لے کر دنیوی سمندر سے پار ہوجاؤ۔ 4۔ 42۔ 53۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top