Page 877
ਜਹ ਦੇਖਾ ਤਹ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ॥੩॥
پھر جہاں بھی نظر جاتی ہے، وہیں رب سمایا ہوا لگتا ہے۔ 3۔
ਅੰਤਰਿ ਸਹਸਾ ਬਾਹਰਿ ਮਾਇਆ ਨੈਣੀ ਲਾਗਸਿ ਬਾਣੀ ॥
جس کے دل میں شک و شبہات ہوتا ہے، تو باہر سے مایا کا تیر اس کی آنکھوں پر لگ جاتا ہے۔
ਪ੍ਰਣਵਤਿ ਨਾਨਕੁ ਦਾਸਨਿ ਦਾਸਾ ਪਰਤਾਪਹਿਗਾ ਪ੍ਰਾਣੀ ॥੪॥੨॥
گرو نانک التجا کرتے ہیں کہ اے لوگو! تم رب کے غلاموں کے غلام بن جاؤ، ورنہ بہت تکلیف ہوگی۔ 4۔ 2۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੧ ॥
رام کلی محلہ 1۔
ਜਿਤੁ ਦਰਿ ਵਸਹਿ ਕਵਨੁ ਦਰੁ ਕਹੀਐ ਦਰਾ ਭੀਤਰਿ ਦਰੁ ਕਵਨੁ ਲਹੈ ॥
جسم کے جس در میں رب کا بسیرہ ہوتا ہے، اسے کون سا در کہا جاتا ہے؟ جسم کے دس دروازوں میں سے اس مخفی دروازے کو کون تلاش کر سکتا ہے؟
ਜਿਸੁ ਦਰ ਕਾਰਣਿ ਫਿਰਾ ਉਦਾਸੀ ਸੋ ਦਰੁ ਕੋਈ ਆਇ ਕਹੈ ॥੧॥
کوئی آکر مجھے وہ دروازہ بتائے، جس کی تلاش کے لیے میں بہت عرصے سے اداس پھر رہا ہوں۔ 1۔
ਕਿਨ ਬਿਧਿ ਸਾਗਰੁ ਤਰੀਐ ॥
اس دنیوی سمندر سے کس ترکیب سے پار ہوا جاسکتا ہے؟
ਜੀਵਤਿਆ ਨਹ ਮਰੀਐ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
(گرو جی جواب دیتے ہیں کہ) فوتگی کے بعد ہی انسان کو نجات مل سکتی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਦੁਖੁ ਦਰਵਾਜਾ ਰੋਹੁ ਰਖਵਾਲਾ ਆਸਾ ਅੰਦੇਸਾ ਦੁਇ ਪਟ ਜੜੇ ॥
جسم کے گھر کا دروازہ تکلیف ہے اور غصہ اس کا رکھوالا ہے، اس دروازے کو امید اور شبہ کا دو تختہ لگا ہوا ہے۔
ਮਾਇਆ ਜਲੁ ਖਾਈ ਪਾਣੀ ਘਰੁ ਬਾਧਿਆ ਸਤ ਕੈ ਆਸਣਿ ਪੁਰਖੁ ਰਹੈ ॥੨॥
اس مقام کے اردگرد مایا نما ایک کھائی ہے، جس میں حسی خرابی نما پانی بھرا ہوا ہے، انسان نے اس جگہ پر اپنا گھر بنایا ہوا ہے۔ واہے گرو حق کی تخت پر بیٹھا ہے۔ 2۔
ਕਿੰਤੇ ਨਾਮਾ ਅੰਤੁ ਨ ਜਾਣਿਆ ਤੁਮ ਸਰਿ ਨਾਹੀ ਅਵਰੁ ਹਰੇ ॥
اے رب! تیرے بہت سے نام ہیں اور کسی کو بھی تیرے انتہا کا علم نہیں، تجھ جیسا دوسرا کوئی نہیں ہے۔
ਊਚਾ ਨਹੀ ਕਹਣਾ ਮਨ ਮਹਿ ਰਹਣਾ ਆਪੇ ਜਾਣੈ ਆਪਿ ਕਰੇ ॥੩॥
بلند آواز سے نہیں بولنا چاہیے؛ بلکہ دل میں پرسکون رہنا چاہیے۔ وہ خود ہی سب کچھ جانتا ہے اور خود ہی سب کچھ کرتا ہے۔ 3۔
ਜਬ ਆਸਾ ਅੰਦੇਸਾ ਤਬ ਹੀ ਕਿਉ ਕਰਿ ਏਕੁ ਕਹੈ ॥
جب تک دل میں امید اور شبہ ہے، اس وقت تک وہ کیسے ایک رب کا ذکر کرسکتا ہے؟
ਆਸਾ ਭੀਤਰਿ ਰਹੈ ਨਿਰਾਸਾ ਤਉ ਨਾਨਕ ਏਕੁ ਮਿਲੈ ॥੪॥
اے نانک! واہے گرو اسی وقت مل سکتا ہے، جب انسان امیدوں میں رہتے ہوئے امیدوں سے آزاد رہے۔ 4۔
ਇਨ ਬਿਧਿ ਸਾਗਰੁ ਤਰੀਐ ॥
اے انسان! اس ترکیب کے ذریعے دنیوی سمندر سے پار ہوا جاسکتا ہے اور
ਜੀਵਤਿਆ ਇਉ ਮਰੀਐ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ਦੂਜਾ ॥੩॥
زندگی سے دست بردار ہوا جاسکتا ہے۔ 1۔ وقفہ دوم۔ 3۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੧ ॥
رام کلی محلہ 1۔
ਸੁਰਤਿ ਸਬਦੁ ਸਾਖੀ ਮੇਰੀ ਸਿੰਙੀ ਬਾਜੈ ਲੋਕੁ ਸੁਣੇ ॥
قلبی کلام کی دھن کو سورتی کے ذریعے سننا ہی میری سنگھی ہے، جب قلبی اواز گونجتی ہے، تو اسے سب ہی لوگ سنتے ہیں۔
ਪਤੁ ਝੋਲੀ ਮੰਗਣ ਕੈ ਤਾਈ ਭੀਖਿਆ ਨਾਮੁ ਪੜੇ ॥੧॥
نام طلب کرنے کے لیے خود کو قابل بنانا ہی میری جھولی ہے، جس میں نام نما خیرات ڈالی جاتی ہے۔ 1۔
ਬਾਬਾ ਗੋਰਖੁ ਜਾਗੈ ॥
اے بابا! گورکھ ہمیشہ بیدار مغز رہتا ہے۔
ਗੋਰਖੁ ਸੋ ਜਿਨਿ ਗੋਇ ਉਠਾਲੀ ਕਰਤੇ ਬਾਰ ਨ ਲਾਗੈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
گورکھ وہی (مالک) ہے، جس نے زمین کو اٹھا کر اس کی حفاظت کی تھی اور ایسے کرتے ہوئے دیر نہیں لگی۔ 1۔ وقفہ۔
ਪਾਣੀ ਪ੍ਰਾਣ ਪਵਣਿ ਬੰਧਿ ਰਾਖੇ ਚੰਦੁ ਸੂਰਜੁ ਮੁਖਿ ਦੀਏ ॥
واہے گرو نے ہوا، پانی وغیرہ پانچ عناصر سے انسانوں کو باندھ کر رکھا ہے اور دنیا کو روشن کرنے کے لیے دو چراغ سورج اور چاند روشن کیا ہے۔
ਮਰਣ ਜੀਵਣ ਕਉ ਧਰਤੀ ਦੀਨੀ ਏਤੇ ਗੁਣ ਵਿਸਰੇ ॥੨॥
اس نے جینے مرنے کے لیے انسانوں کو زمین عطا کیا ہے؛ لیکن انسان ان سب نعمتوں کو بھول چکا ہے۔ 2۔
ਸਿਧ ਸਾਧਿਕ ਅਰੁ ਜੋਗੀ ਜੰਗਮ ਪੀਰ ਪੁਰਸ ਬਹੁਤੇਰੇ ॥
کائنات میں کامل متلاشی، مراقب، جنگم اور بہت سے پیر پیغمبر ہیں،
ਜੇ ਤਿਨ ਮਿਲਾ ਤ ਕੀਰਤਿ ਆਖਾ ਤਾ ਮਨੁ ਸੇਵ ਕਰੇ ॥੩॥
اگر میری ان سے ملاقات ہو، تب بھی رب کی حمد گاتا ہوں اور میرا دل رب کی خدمت میں لگا رہے۔ 3۔
ਕਾਗਦੁ ਲੂਣੁ ਰਹੈ ਘ੍ਰਿਤ ਸੰਗੇ ਪਾਣੀ ਕਮਲੁ ਰਹੈ ॥
جیسے کاغذ اور نمک گھی کے ساتھ محفوظ رہتے ہیں (یعنی خراب نہیں ہوتے) اور کنول کا پھول پانی میں کھلا رہتا ہے،
ਐਸੇ ਭਗਤ ਮਿਲਹਿ ਜਨ ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਜਮੁ ਕਿਆ ਕਰੈ ॥੪॥੪॥
اے نانک! اسی طرح جنہیں ایسے معتقد مل جاتے ہیں، ملک الموت ان کا کیا بگاڑ سکتا ہے۔ 4۔ 4۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੧
رام کلی محلہ 1۔
ਸੁਣਿ ਮਾਛਿੰਦ੍ਰਾ ਨਾਨਕੁ ਬੋਲੈ ॥
گرو نانک دیو جی کہتے ہیں کہ اے مچھندر ناتھ! ذرا غور سے سنو،
ਵਸਗਤਿ ਪੰਚ ਕਰੇ ਨਹ ਡੋਲੈ ॥
جو شخص پانچ نفسانی برائیوں پر قابو پالیتا ہے، وہ کبھی گم راہ نہیں ہوتا۔
ਐਸੀ ਜੁਗਤਿ ਜੋਗ ਕਉ ਪਾਲੇ ॥
جو ایسا طریقہ زھد اختیار کرتا ہے،
ਆਪਿ ਤਰੈ ਸਗਲੇ ਕੁਲ ਤਾਰੇ ॥੧॥
وہ خود تو دنیوی سمندر سے پار ہوتا ہی ہے، اس کا پورا خاندان بھی نجات پاجاتا ہے۔ 1۔
ਸੋ ਅਉਧੂਤੁ ਐਸੀ ਮਤਿ ਪਾਵੈ ॥
سچا زاہد وہی ہے، جو ایسی عقل حاصل کرلیتا ہے اور
ਅਹਿਨਿਸਿ ਸੁੰਨਿ ਸਮਾਧਿ ਸਮਾਵੈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
صبح و شام مراقبے کی اعلی حالت میں ہی مگن رہتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਭਿਖਿਆ ਭਾਇ ਭਗਤਿ ਭੈ ਚਲੈ ॥
ایسا شخص عقیدت کی بھیک مانگتا ہے اور رب کے خوف میں ہی زندگی گزار دیتا ہے۔
ਹੋਵੈ ਸੁ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਸੰਤੋਖਿ ਅਮੁਲੈ ॥
اس طرح اسے انمول اطمینان حاصل ہوجاتا ہے، جس سے وہ مطمئن رہتا ہے۔
ਧਿਆਨ ਰੂਪਿ ਹੋਇ ਆਸਣੁ ਪਾਵੈ ॥
سادھؤں کی نشست گاہ پر وہ دھیان نما بیٹھک لگاتا ہے اور
ਸਚਿ ਨਾਮਿ ਤਾੜੀ ਚਿਤੁ ਲਾਵੈ ॥੨॥
اپنے دل میں سچے نام کی سمادھی لگا کر رکھتا ہے۔ 2۔
ਨਾਨਕੁ ਬੋਲੈ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ॥
نانک تو امرت کلام ہی پیش کرتا ہے۔
ਸੁਣਿ ਮਾਛਿੰਦ੍ਰਾ ਅਉਧੂ ਨੀਸਾਣੀ ॥
اے مچھندر ناتھ! سچے سادھو کی نشانی سنو۔
ਆਸਾ ਮਾਹਿ ਨਿਰਾਸੁ ਵਲਾਏ ॥
وہ خواہشات والی کائنات میں رہتا ہوا، علاحدہ زندگی گزارتا ہے۔
ਨਿਹਚਉ ਨਾਨਕ ਕਰਤੇ ਪਾਏ ॥੩॥
اے نانک! ایسا تارک الدنیا یقیناً رب کو پالیتا ہے۔ 3۔
ਪ੍ਰਣਵਤਿ ਨਾਨਕੁ ਅਗਮੁ ਸੁਣਾਏ ॥
نانک التجا کرتے ہیں کہ اے مچھندر ناتھ! تمہیں راز کی بات بتاتا ہوں۔
ਗੁਰ ਚੇਲੇ ਕੀ ਸੰਧਿ ਮਿਲਾਏ ॥
وہ اپنے گرو کی تعلیم کے ذریعے اپنے شاگردوں کو بھی رب سے ملادیتا ہے۔
ਦੀਖਿਆ ਦਾਰੂ ਭੋਜਨੁ ਖਾਇ ॥
وہ گرو کی دی ہوئی دوا اور کھانا کھاتا رہتا ہے اور