Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 835

Page 835

ਹਰਿ ਹਰਿ ਉਸਤਤਿ ਕਰੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਰਖਿ ਰਖਿ ਚਰਣ ਹਰਿ ਤਾਲ ਪੂਰਈਆ ॥੫॥ میں ہری کے قدموں کو اپنے دل میں بسا کر اور پیر دھن کی تال میں رکھ کر ہری کی مدح سرائی کرتا رہتا ہوں۔ 5۔
ਹਰਿ ਕੈ ਰੰਗਿ ਰਤਾ ਮਨੁ ਗਾਵੈ ਰਸਿ ਰਸਾਲ ਰਸਿ ਸਬਦੁ ਰਵਈਆ ॥ یہ دل ہری کے رنگ میں مگن ہو کر اسی کی حمد و ثنا کرتا ہے اور رسوں کے رس کلام کا ذکر کیا ہے ۔
ਨਿਜ ਘਰਿ ਧਾਰ ਚੁਐ ਅਤਿ ਨਿਰਮਲ ਜਿਨਿ ਪੀਆ ਤਿਨ ਹੀ ਸੁਖੁ ਲਹੀਆ ॥੬॥ باطن میں امرت کی پاک دھارا بہتی رہتی ہے، جس نے اس امرت کو پی لیا ہے، اسے ہی خوشی ملی ہے۔ 6۔
ਮਨਹਠਿ ਕਰਮ ਕਰੈ ਅਭਿਮਾਨੀ ਜਿਉ ਬਾਲਕ ਬਾਲੂ ਘਰ ਉਸਰਈਆ ॥ متکبر انسان قلبی ضد سے کام کرتا ہے؛ لیکن اس کا یہ عمل ایسا ہے، جیسے بچے نے ریت کا گھر بنایا ہے۔
ਆਵੈ ਲਹਰਿ ਸਮੁੰਦ ਸਾਗਰ ਕੀ ਖਿਨ ਮਹਿ ਭਿੰਨ ਭਿੰਨ ਢਹਿ ਪਈਆ ॥੭॥ جب سمندر کی لہر آتی ہے، تو یہ ایک لمحے میں ہی ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے۔7۔
ਹਰਿ ਸਰੁ ਸਾਗਰੁ ਹਰਿ ਹੈ ਆਪੇ ਇਹੁ ਜਗੁ ਹੈ ਸਭੁ ਖੇਲੁ ਖੇਲਈਆ ॥ ہری ہی جھیل اور سمندر ہے اور خود ہی کائنات کا یہ کھیل بنایا ہے۔
ਜਿਉ ਜਲ ਤਰੰਗ ਜਲੁ ਜਲਹਿ ਸਮਾਵਹਿ ਨਾਨਕ ਆਪੇ ਆਪਿ ਰਮਈਆ ॥੮॥੩॥੬॥ اے نانک! جس طرح پانی کی لہریں پانی ہی ہوتی ہیں اور پانی کے ساتھ ہی مل جاتی ہے، اسی طرح واہے گرو ہر شئی میں سمایا ہوا ہے۔ 8۔ 3۔ 6۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੪ ॥ بلاولو محلہ 4۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਪਰਚੈ ਮਨਿ ਮੁੰਦ੍ਰਾ ਪਾਈ ਗੁਰ ਕਾ ਸਬਦੁ ਤਨਿ ਭਸਮ ਦ੍ਰਿੜਈਆ ॥ صادق گرو مسرور ہوجائے؛ اس لیے دل میں علم کا مہر ثبت کیا ہے اور دل میں گرو کا کلام راکھ کی شکل میں لگالیا ہے۔
ਅਮਰ ਪਿੰਡ ਭਏ ਸਾਧੂ ਸੰਗਿ ਜਨਮ ਮਰਣ ਦੋਊ ਮਿਟਿ ਗਈਆ ॥੧॥ سادھو کی صحبت اختیار کرکے پیدائش و موت دونوں کا چکر مٹ گیا ہے اور یہ جسم ابدی ہوگیا ہے۔ 1۔
ਮੇਰੇ ਮਨ ਸਾਧਸੰਗਤਿ ਮਿਲਿ ਰਹੀਆ ॥ اے میرے دل! ہمیشہ سادھو حضرات کی صحبت میں مل کر رہنا چاہیے۔
ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰਹੁ ਮਧਸੂਦਨ ਮਾਧਉ ਮੈ ਖਿਨੁ ਖਿਨੁ ਸਾਧੂ ਚਰਣ ਪਖਈਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ اے مدھوسودن، اے مادھو! ایسا کرم فرما کہ میں ہر لمحہ سادھو کا غسل قدم کرتا رہوں۔ 1۔ وقفہ۔
ਤਜੈ ਗਿਰਸਤੁ ਭਇਆ ਬਨ ਵਾਸੀ ਇਕੁ ਖਿਨੁ ਮਨੂਆ ਟਿਕੈ ਨ ਟਿਕਈਆ ॥ جو شخص عائلی زندگی چھوڑ کر جنگل کا رخ اختیار کرلیتا ہے، اس کا دل ایک لمحے کے لیے بھی ثابت قدم نہیں رہتا۔
ਧਾਵਤੁ ਧਾਇ ਤਦੇ ਘਰਿ ਆਵੈ ਹਰਿ ਹਰਿ ਸਾਧੂ ਸਰਣਿ ਪਵਈਆ ॥੨॥ جب وہ سادھو کی پناہ میں آتا ہے، تو اس کا بھٹکا ہوا دل ثابت قدم ہوجاتا ہے۔ 2۔
ਧੀਆ ਪੂਤ ਛੋਡਿ ਸੰਨਿਆਸੀ ਆਸਾ ਆਸ ਮਨਿ ਬਹੁਤੁ ਕਰਈਆ ॥ جو اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو چھوڑ کر تارک الدنیا بن جاتا ہے، اس کے دماغ میں بہت سی امیدیں پیدا ہوتی رہتی ہیں۔
ਆਸਾ ਆਸ ਕਰੈ ਨਹੀ ਬੂਝੈ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਨਿਰਾਸ ਸੁਖੁ ਲਹੀਆ ॥੩॥ وہ اس حقیقت کو نہیں سمجھتا کہ گرو کے کلام کے ذریعے امیدوں سے آزاد ہوکر ہی خوشی حاصل ہوسکتی ہے۔ 3۔
ਉਪਜੀ ਤਰਕ ਦਿਗੰਬਰੁ ਹੋਆ ਮਨੁ ਦਹ ਦਿਸ ਚਲਿ ਚਲਿ ਗਵਨੁ ਕਰਈਆ ॥ کوئی ننگ سادھو تو بن جاتا ہے؛ لیکن اس کے دل میں شبہ پیدا ہوتا رہتا ہے اور ذہن دسوں سمتوں میں بھٹکتا رہتا ہے۔
ਪ੍ਰਭਵਨੁ ਕਰੈ ਬੂਝੈ ਨਹੀ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਮਿਲਿ ਸੰਗਿ ਸਾਧ ਦਇਆ ਘਰੁ ਲਹੀਆ ॥੪॥ وہ روئے زمین پر بھٹکتا رہتا ہے؛ لیکن اس کی پیاس نہیں مٹتی۔ لیکن سادھو کی صحبت اختیار کر کے اسے فضل کا گھر مل جاتا ہے۔ 4۔
ਆਸਣ ਸਿਧ ਸਿਖਹਿ ਬਹੁਤੇਰੇ ਮਨਿ ਮਾਗਹਿ ਰਿਧਿ ਸਿਧਿ ਚੇਟਕ ਚੇਟਕਈਆ ॥ کوئی شخص مراقبہ کرکے سدھیاں سیکھنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے دل میں ردھیاں اور سدھیاں جیسی جادوئی طاقتوں کی خواہش رکھتا ہے۔
ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਸੰਤੋਖੁ ਮਨਿ ਸਾਂਤਿ ਨ ਆਵੈ ਮਿਲਿ ਸਾਧੂ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸਿਧਿ ਪਈਆ ॥੫॥ اس سے نہ اسے اطمینان حاصل ہوتا ہے، نہ ہی سکون ملتا ہے اور نہ ہی دل کو ارام ملتا ہے۔ لیکن سادھو کی صحبت میں رہ کر ہری نام کے ذریعے اسے اطمینان حاصل ہوجاتا ہے اور تمام سدھیاں حاصل ہوجاتی ہے۔ 5۔
ਅੰਡਜ ਜੇਰਜ ਸੇਤਜ ਉਤਭੁਜ ਸਭਿ ਵਰਨ ਰੂਪ ਜੀਅ ਜੰਤ ਉਪਈਆ ॥ انڈج، جیرج، سویدج، ادبھیج ہر قسموں کا جاندار رب نے پیدا کیا ہے۔
ਸਾਧੂ ਸਰਣਿ ਪਰੈ ਸੋ ਉਬਰੈ ਖਤ੍ਰੀ ਬ੍ਰਾਹਮਣੁ ਸੂਦੁ ਵੈਸੁ ਚੰਡਾਲੁ ਚੰਡਈਆ ॥੬॥ خواہ چھتری، برہمن، شودر، ویشی یا چنڈال ہو، جو سادھو کی پناہ میں آتا ہے، اسے نجات مل جاتی ہے۔ 6۔
ਨਾਮਾ ਜੈਦੇਉ ਕੰਬੀਰੁ ਤ੍ਰਿਲੋਚਨੁ ਅਉਜਾਤਿ ਰਵਿਦਾਸੁ ਚਮਿਆਰੁ ਚਮਈਆ ॥ نام دیو، جے دیو، کبیر، ترلوچن، نچلی ذات کا چمار روی داس جو چمار کا کام کرتا تھا،
ਜੋ ਜੋ ਮਿਲੈ ਸਾਧੂ ਜਨ ਸੰਗਤਿ ਧਨੁ ਧੰਨਾ ਜਟੁ ਸੈਣੁ ਮਿਲਿਆ ਹਰਿ ਦਈਆ ॥੭॥ دھننا جاٹ اور سائیں حجام جس سنت گرو کی صحبت میں رہا ہے، وہ بابرکت ہوگیا ہے اور اسے مہربان رب مل گیا ہے۔ 7۔
ਸੰਤ ਜਨਾ ਕੀ ਹਰਿ ਪੈਜ ਰਖਾਈ ਭਗਤਿ ਵਛਲੁ ਅੰਗੀਕਾਰੁ ਕਰਈਆ ॥ بھگتوں پر عنایت کرنے والے ہری نے ہمیشہ ہی سنت حضرات کی عزت رکھی ہے اور اس نے ہمیشہ اپنے پرستاروں کا ساتھ دیا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਰਣਿ ਪਰੇ ਜਗਜੀਵਨ ਹਰਿ ਹਰਿ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰਿ ਰਖਈਆ ॥੮॥੪॥੭॥ اے نانک! جو بھی حیات کائنات رب کی پناہ میں آیا ہے، اس نے کرم فرماکر اس کی حفاظت کی ہے۔ 8۔ 4۔ 7۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੪ ॥ بلاولو محلہ 4۔
ਅੰਤਰਿ ਪਿਆਸ ਉਠੀ ਪ੍ਰਭ ਕੇਰੀ ਸੁਣਿ ਗੁਰ ਬਚਨ ਮਨਿ ਤੀਰ ਲਗਈਆ ॥ گرو کی بات سن کر دل پر ایسا تیر لگا کہ دل میں رب سے ملنے کی شدید خواہش پیدا ہوگئی۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top