Page 779
ਹੋਇ ਰੇਣ ਸਾਧੂ ਪ੍ਰਭ ਅਰਾਧੂ ਆਪਣੇ ਪ੍ਰਭ ਭਾਵਾ ॥
میں سادھؤں کی خاک قدم بن کر رب کی پرستش کرتا رہتا ہوں اور اس طرح اپنے رب کا محبوب بن گیا ہوں۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਦਇਆ ਧਾਰਹੁ ਸਦਾ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਵਾ ॥੨॥
نانک التجا کرتا ہے کہ اے ہری! مجھ کر رحم فرما؛ تاکہ میں ہمیشہ تیری حمد گاتا رہوں۔
ਗੁਰ ਮਿਲਿ ਸਾਗਰੁ ਤਰਿਆ ॥
اے بھائی! گرو سے مل کر دنیوی سمندر سے پار ہونا ممکن ہے۔
ਹਰਿ ਚਰਣ ਜਪਤ ਨਿਸਤਰਿਆ ॥
ہری کے قدموں کا ذکر کرنے سے نجات مل سکتی ہے۔
ਹਰਿ ਚਰਣ ਧਿਆਏ ਸਭਿ ਫਲ ਪਾਏ ਮਿਟੇ ਆਵਣ ਜਾਣਾ ॥
ہری کے قدموں کا دھیان کرنے سے ہر پھل حاصل ہوجاتا ہے اور پیدائش و موت کا چکر بھی ختم ہوجاتا ہے۔
ਭਾਇ ਭਗਤਿ ਸੁਭਾਇ ਹਰਿ ਜਪਿ ਆਪਣੇ ਪ੍ਰਭ ਭਾਵਾ ॥
محبت و عقیدت کے ذریعے فطری طور پر ہری کا ذکر کرکے اپنے رب کو اچھا لگتا ہوں۔
ਜਪਿ ਏਕੁ ਅਲਖ ਅਪਾਰ ਪੂਰਨ ਤਿਸੁ ਬਿਨਾ ਨਹੀ ਕੋਈ ॥
اے بھائی! تم بھی اس غیر مرئی، لامحدود اور کامل ایک رب کا ذکر کرو؛ کیوں کہ اس کے علاوہ دوسرا کوئی عظیم نہیں ہے۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਗੁਰਿ ਭਰਮੁ ਖੋਇਆ ਜਤ ਦੇਖਾ ਤਤ ਸੋਈ ॥੩॥
نانک التماس کرتا ہے کہ گرو نے میرا شبہ مٹادیا ہے۔ اب میں جہاں بھی دیکھتا ہوں، وہیں رب نظر آتا ہے۔ 3۔
ਪਤਿਤ ਪਾਵਨ ਹਰਿ ਨਾਮਾ ॥
اے بھائی! ہری کا نام گنہ گاروں کو پاک کرنے والا ہے۔
ਪੂਰਨ ਸੰਤ ਜਨਾ ਕੇ ਕਾਮਾ ॥
یہ سنت حضرات کا سارا کام مکمل کردیتا ہے۔
ਗੁਰੁ ਸੰਤੁ ਪਾਇਆ ਪ੍ਰਭੁ ਧਿਆਇਆ ਸਗਲ ਇਛਾ ਪੁੰਨੀਆ ॥
جب میں نے سنت نما گرو کو پالیا، تو رب ہی کا دھیان کیا، جس سے میری ساری خواہش پوری ہوگئی ہے۔
ਹਉ ਤਾਪ ਬਿਨਸੇ ਸਦਾ ਸਰਸੇ ਪ੍ਰਭ ਮਿਲੇ ਚਿਰੀ ਵਿਛੁੰਨਿਆ ॥
میرے غرور کی گرمی ختم ہوگئی ہے، اب میں ہمیشہ مسرور رہتا ہوں اور مجھ طویل مدت سے بچھڑے ہوئے شخص کو رب مل گیا ہے۔
ਮਨਿ ਸਾਤਿ ਆਈ ਵਜੀ ਵਧਾਈ ਮਨਹੁ ਕਦੇ ਨ ਵੀਸਰੈ ॥
میرے دل کو بڑا سکون حاصل ہوا ہے اور نیک خواہشات مل رہی ہیں۔ اب میرے دل سے رب کبھی بھی فراموش نہیں ہوسکتا۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰਿ ਦ੍ਰਿੜਾਇਆ ਸਦਾ ਭਜੁ ਜਗਦੀਸਰੈ ॥੪॥੧॥੩॥
نانک التجا کرتا ہے کہ صادق گرو نے میرے دل میں یہ بات بسادی ہے کہ ہمیشہ رب کا جہری ذکر کرتے رہے۔ 4۔ 1۔ 3۔
ਰਾਗੁ ਸੂਹੀ ਛੰਤ ਮਹਲਾ ੫ ਘਰੁ ੩
راگو سوہی چھنت محلہ 5 گھرو 3
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
رب وہی ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਤੂ ਠਾਕੁਰੋ ਬੈਰਾਗਰੋ ਮੈ ਜੇਹੀ ਘਣ ਚੇਰੀ ਰਾਮ ॥
اے رب! تو سب کا مالک ہے اور تارک الدنیا ہے۔ میری طرح تمہاری بہت سی باندیاں ہیں۔
ਤੂੰ ਸਾਗਰੋ ਰਤਨਾਗਰੋ ਹਉ ਸਾਰ ਨ ਜਾਣਾ ਤੇਰੀ ਰਾਮ ॥
تو جواہر کا سمندر ہے؛ مگر میں تیری قدر سے ناواقف ہوں۔
ਸਾਰ ਨ ਜਾਣਾ ਤੂ ਵਡ ਦਾਣਾ ਕਰਿ ਮਿਹਰੰਮਤਿ ਸਾਂਈ ॥
تو عقل سلیم کا مالک ہے؛ مگر میں تیری خوبیوں سے ناواقف ہوں۔ اے مالک! مجھ پر فضل فرما۔
ਕਿਰਪਾ ਕੀਜੈ ਸਾ ਮਤਿ ਦੀਜੈ ਆਠ ਪਹਰ ਤੁਧੁ ਧਿਆਈ ॥
اپنے نظر کرم فرما اور مجھے ایسی عقل عطا فرما کہ میں آٹھوں پہر تیرا ہی دھیان کرتی رہوں۔
ਗਰਬੁ ਨ ਕੀਜੈ ਰੇਣ ਹੋਵੀਜੈ ਤਾ ਗਤਿ ਜੀਅਰੇ ਤੇਰੀ ॥
اے روح! تکبر مت کر، سب کی خاک قدم بن جا، تب تیری ترقی ہوجائے گی۔
ਸਭ ਊਪਰਿ ਨਾਨਕ ਕਾ ਠਾਕੁਰੁ ਮੈ ਜੇਹੀ ਘਣ ਚੇਰੀ ਰਾਮ ॥੧॥
اے بھائی! نانک کا مالک سب سے عظیم ہے اور میری طرح اس کی بے شمار باندیاں ہیں۔ 1۔
ਤੁਮ੍ਹ੍ਹ ਗਉਹਰ ਅਤਿ ਗਹਿਰ ਗੰਭੀਰਾ ਤੁਮ ਪਿਰ ਹਮ ਬਹੁਰੀਆ ਰਾਮ ॥
اے رب! تو خوبیوں کا گہرا سمندر اور نہایت سنجیدہ ہے! تو میرا شوہر اور میں تمہاری اہلیہ ہوں۔
ਤੁਮ ਵਡੇ ਵਡੇ ਵਡ ਊਚੇ ਹਉ ਇਤਨੀਕ ਲਹੁਰੀਆ ਰਾਮ ॥
تو بہت بڑا ہے، سب سے اعلیٰ ہے؛ لیکن میں میں بہت چھوٹی سی ہوں۔
ਹਉ ਕਿਛੁ ਨਾਹੀ ਏਕੋ ਤੂਹੈ ਆਪੇ ਆਪਿ ਸੁਜਾਨਾ ॥
میں تو کچھ بھی نہیں ہوں، ایک تو ہی ہے، جو خود ہی بہت چالاک ہے۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਦ੍ਰਿਸਟਿ ਨਿਮਖ ਪ੍ਰਭ ਜੀਵਾ ਸਰਬ ਰੰਗ ਰਸ ਮਾਨਾ ॥
اے رب! مجھے تیری پلک جھپکنے کے برابر امرت نظر کے ذریعے زندگی ملتی ہے اور تمام رنگ اور لذت حاصل ہوتی رہتی ہے۔
ਚਰਣਹ ਸਰਨੀ ਦਾਸਹ ਦਾਸੀ ਮਨਿ ਮਉਲੈ ਤਨੁ ਹਰੀਆ ॥
میں تیرے خادموں کی خادمہ ہوں اور تیرے ہی قدموں کی پناہ لی ہے، جس سے میرا دل مسرور ہوگیا ہے اور پورا وجود پھولوں کی طرح کھل گیا ہے۔
ਨਾਨਕ ਠਾਕੁਰੁ ਸਰਬ ਸਮਾਣਾ ਆਪਨ ਭਾਵਨ ਕਰੀਆ ॥੨॥
اے نانک! واہے گرو تمام انسانوں میں سمایا ہوا ہے اور اسے جو مناسب لگتا ہے، وہی کرتا ہے۔ 2۔
ਤੁਝੁ ਊਪਰਿ ਮੇਰਾ ਹੈ ਮਾਣਾ ਤੂਹੈ ਮੇਰਾ ਤਾਣਾ ਰਾਮ ॥
اے رام! مجھے تجھ پر بڑا فخر ہے، تو ہی میری طاقت ہے۔
ਸੁਰਤਿ ਮਤਿ ਚਤੁਰਾਈ ਤੇਰੀ ਤੂ ਜਾਣਾਇਹਿ ਜਾਣਾ ਰਾਮ ॥
مجھے چالاکی، عقل اور ہوشیاری تیری ہی عطا کردہ ہے۔ اگر تو مجھے سمجھا دے، تب ہی میں تجھے سمجھ پاؤں۔
ਸੋਈ ਜਾਣੈ ਸੋਈ ਪਛਾਣੈ ਜਾ ਕਉ ਨਦਰਿ ਸਿਰੰਦੇ ॥
جس پر رب کی نظر کرم ہوتی ہے، وہی اسے جانتا ہے اور وہی اسے پہچانتا ہے۔
ਮਨਮੁਖਿ ਭੂਲੀ ਬਹੁਤੀ ਰਾਹੀ ਫਾਥੀ ਮਾਇਆ ਫੰਦੇ ॥
نفس پرست خاتون بہت سی راہ پر بھٹکتی رہتی ہے اور مایا کے جال میں مبتلا رہتی ہے۔
ਠਾਕੁਰ ਭਾਣੀ ਸਾ ਗੁਣਵੰਤੀ ਤਿਨ ਹੀ ਸਭ ਰੰਗ ਮਾਣਾ ॥
جو خاتون رب کو پسند آجاتی ہے، وہی نیک صفات ہے اور اس نے زندگی کی تمام خوشیاں حاصل کی ہے۔
ਨਾਨਕ ਕੀ ਧਰ ਤੂਹੈ ਠਾਕੁਰ ਤੂ ਨਾਨਕ ਕਾ ਮਾਣਾ ॥੩॥
اے مالک! تو ہی نانک کا سہارا ہے اور تو ہی نانک کی عزت ہے۔ 3۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਵੰਞਾ ਘੋਲੀ ਵੰਞਾ ਤੂ ਪਰਬਤੁ ਮੇਰਾ ਓਲ੍ਹ੍ਹਾ ਰਾਮ ॥
اے رام! میں تجھ پر قربان جاتی ہوں، تو میرا پہاڑ جیسا سہارا ہے۔
ਹਉ ਬਲਿ ਜਾਈ ਲਖ ਲਖ ਲਖ ਬਰੀਆ ਜਿਨਿ ਭ੍ਰਮੁ ਪਰਦਾ ਖੋਲ੍ਹ੍ਹਾ ਰਾਮ ॥
میں تجھ پر لاکھوں بار قربان جاتی ہوں، میرے شبہ کا پردہ کھول دیا ہے۔