Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 748

Page 748

ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮੁ ਜਪੈ ਉਧਰੈ ਸੋ ਕਲਿ ਮਹਿ ਘਟਿ ਘਟਿ ਨਾਨਕ ਮਾਝਾ ॥੪॥੩॥੫੦॥ اس کلی یوگ میں جو شخص گرومکھ بن کر رب کے نام کا ذکر کرتا ہے، اسے نجات مل جاتی ہے۔ اے نانک! رب ہر ایک جسم میں بسا ہوا ہے۔ 4۔ 3۔ 50۔
ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ سوہی محلہ 5۔
ਜੋ ਕਿਛੁ ਕਰੈ ਸੋਈ ਪ੍ਰਭ ਮਾਨਹਿ ਓਇ ਰਾਮ ਨਾਮ ਰੰਗਿ ਰਾਤੇ ॥ جو کچھ ہوتا ہے، سنت حضرات اسے رب کا ہی کیا مانتے ہیں اور وہ تو رام نام کے رنگ میں ہی مگن رہتے ہیں۔
ਤਿਨ੍ਹ੍ਹ ਕੀ ਸੋਭਾ ਸਭਨੀ ਥਾਈ ਜਿਨ੍ਹ੍ਹ ਪ੍ਰਭ ਕੇ ਚਰਣ ਪਰਾਤੇ ॥੧॥ جو رب کے قدموں میں پڑے رہتے ہیں، پوری کائنات میں اس کی عزت ہوجاتی ہے۔ 1۔
ਮੇਰੇ ਰਾਮ ਹਰਿ ਸੰਤਾ ਜੇਵਡੁ ਨ ਕੋਈ ॥ اے میرے رام! سنتوں کی طرح عظیم دوسرا کوئی نہیں ہے۔
ਭਗਤਾ ਬਣਿ ਆਈ ਪ੍ਰਭ ਅਪਨੇ ਸਿਉ ਜਲਿ ਥਲਿ ਮਹੀਅਲਿ ਸੋਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ معتقدین کو اپنے رب سے بے پناہ محبت ہے۔ انہیں تو پانی، زمین اور آسمان میں رب ہی نظر آتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਕੋਟਿ ਅਪ੍ਰਾਧੀ ਸੰਤਸੰਗਿ ਉਧਰੈ ਜਮੁ ਤਾ ਕੈ ਨੇੜਿ ਨ ਆਵੈ ॥ سنت حضرات کی صحبت اختیار کرنے سے کروڑوں گناہ کرنے والا مجرم بھی آزاد ہوجاتا ہے اور ملک الموت اس کے قریب نہیں آتا۔
ਜਨਮ ਜਨਮ ਕਾ ਬਿਛੁੜਿਆ ਹੋਵੈ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹ ਹਰਿ ਸਿਉ ਆਣਿ ਮਿਲਾਵੈ ॥੨॥ جو شخص کئی جنموں سے رب سے بچھڑا ہوتا ہے، سنت اسے بھی نیکوکاروں کی صحبت میں لگا کر رب سے ملا دیتا ہے۔ 2۔
ਮਾਇਆ ਮੋਹ ਭਰਮੁ ਭਉ ਕਾਟੈ ਸੰਤ ਸਰਣਿ ਜੋ ਆਵੈ ॥ جو سنت حضرات کی پناہ میں آجاتا ہے، وہ اس کے مال کی ہوس، شبہ اور خوف دور کردیتے ہیں۔
ਜੇਹਾ ਮਨੋਰਥੁ ਕਰਿ ਆਰਾਧੇ ਸੋ ਸੰਤਨ ਤੇ ਪਾਵੈ ॥੩॥ جس آرزو سے بھی انسان رب کی پرستش کرتا ہے، وہ پھل سنتوں سے پالیتا ہے۔ 3۔
ਜਨ ਕੀ ਮਹਿਮਾ ਕੇਤਕ ਬਰਨਉ ਜੋ ਪ੍ਰਭ ਅਪਨੇ ਭਾਣੇ ॥ جو رب کو بہت ہی عزیز لگتے ہیں، میں ان سنت حضرات کی شان کتنی بیان کروں؟
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਜਿਨ ਸਤਿਗੁਰੁ ਭੇਟਿਆ ਸੇ ਸਭ ਤੇ ਭਏ ਨਿਕਾਣੇ ॥੪॥੪॥੫੧॥ سچا گرو مل گیا ہے، وہ سب ہی سے آزاد ہوگیا ہے۔ 4۔ 4۔ 51۔
ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ سوہی محلہ 5۔
ਮਹਾ ਅਗਨਿ ਤੇ ਤੁਧੁ ਹਾਥ ਦੇ ਰਾਖੇ ਪਏ ਤੇਰੀ ਸਰਣਾਈ ॥ اے رب! جو بھی تیری پناہ میں آیا ہے، تو نے اپنا ہاتھ دے کر انہیں خواہشات جیسی عظیم آگ میں جلنے سے بچا لیا ہے۔
ਤੇਰਾ ਮਾਣੁ ਤਾਣੁ ਰਿਦ ਅੰਤਰਿ ਹੋਰ ਦੂਜੀ ਆਸ ਚੁਕਾਈ ॥੧॥ میرے دل میں تیری ہی عزت اور طاقت کا سہارا بنا ہوا ہے اور کسی دوسرے کی امید اپنے دل سے نکال دی ہے۔ 1۔
ਮੇਰੇ ਰਾਮ ਰਾਇ ਤੁਧੁ ਚਿਤਿ ਆਇਐ ਉਬਰੇ ॥ اے میرے رام! جب تو یاد آتا ہے، تو میں دنیوی سمندر میں ڈوبنے سے بچ جاتا ہوں۔
ਤੇਰੀ ਟੇਕ ਭਰਵਾਸਾ ਤੁਮ੍ਹ੍ਹਰਾ ਜਪਿ ਨਾਮੁ ਤੁਮ੍ਹ੍ਹਾਰਾ ਉਧਰੇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ میں نے تیرا سہارا لیا ہے اور تیرا ہی بھروسہ ہے۔ تیرے نام کا ذکر کرکے مجھے نجات مل گئی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਅੰਧ ਕੂਪ ਤੇ ਕਾਢਿ ਲੀਏ ਤੁਮ੍ਹ੍ਹ ਆਪਿ ਭਏ ਕਿਰਪਾਲਾ ॥ جب تو خود ہی مہربان ہوگیا، تو تو نے مجھے کائنات کے اندھے کنویں میں سے باہر نکال لیا۔
ਸਾਰਿ ਸਮ੍ਹ੍ਹਾਲਿ ਸਰਬ ਸੁਖ ਦੀਏ ਆਪਿ ਕਰੇ ਪ੍ਰਤਿਪਾਲਾ ॥੨॥ تو نے مجھے سہارا دے کر میری نگہبانی کر کے ساری خوشی دی ہے، تو خود ہی میری پرورش و پرداخت کرتا ہے۔ 2۔
ਆਪਣੀ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਪਰਮੇਸਰੁ ਬੰਧਨ ਕਾਟਿ ਛਡਾਏ ॥ رب نے اپنا نظر کرم کیا ہے اور میرا بندھن کاٹ کر مجھے آزاد کردیا ہے۔
ਆਪਣੀ ਭਗਤਿ ਪ੍ਰਭਿ ਆਪਿ ਕਰਾਈ ਆਪੇ ਸੇਵਾ ਲਾਏ ॥੩॥ رب نے خود ہی مجھ سے اپنی پرستش کروائی ہے اور اس نے خود ہی مجھے اپنی خدمت میں لگایا ہے۔ 3۔
ਭਰਮੁ ਗਇਆ ਭੈ ਮੋਹ ਬਿਨਾਸੇ ਮਿਟਿਆ ਸਗਲ ਵਿਸੂਰਾ ॥ میرا شبہ دور ہوگیا ہے، میرا خوف اور ہوس ختم ہوگیا ہے اور میری ساری فکر و تکلیف بھی مٹ گئی ہے۔
ਨਾਨਕ ਦਇਆ ਕਰੀ ਸੁਖਦਾਤੈ ਭੇਟਿਆ ਸਤਿਗੁਰੁ ਪੂਰਾ ॥੪॥੫॥੫੨॥ اے نانک! خوشی عطا کرنے والے رب نے مجھ پر کرم کیا ہے اور کامل صادق گرو مل گیا ہے۔ 4۔ 5۔ 52۔
ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ سوہی محلہ 5۔
ਜਬ ਕਛੁ ਨ ਸੀਓ ਤਬ ਕਿਆ ਕਰਤਾ ਕਵਨ ਕਰਮ ਕਰਿ ਆਇਆ ॥ جب کچھ بھی نہیں تھا ( یعنی جب کائنات وجود میں نہیں آئی تھی) اس وقت یہ انسان کیا کرتا تھا؟ یہ انسان کس عمل کے نتیجے میں پیدا ہو کر اس کائنات میں آیا ہے؟
ਅਪਨਾ ਖੇਲੁ ਆਪਿ ਕਰਿ ਦੇਖੈ ਠਾਕੁਰਿ ਰਚਨੁ ਰਚਾਇਆ ॥੧॥ اپنی کائنات نما کھیل کو جود بخش کر وہ خود ہی اسے دیکھتا ہے اور اس مالک نے خود ہی اس کائنات تخلیق کی ہے۔ 1۔
ਮੇਰੇ ਰਾਮ ਰਾਇ ਮੁਝ ਤੇ ਕਛੂ ਨ ਹੋਈ ॥ اے میرے رام! مجھ سے کچھ بھی نہیں ہوتا۔
ਆਪੇ ਕਰਤਾ ਆਪਿ ਕਰਾਏ ਸਰਬ ਨਿਰੰਤਰਿ ਸੋਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ وہ خالق خود ہی سب کچھ کرتا ہے اور خود ہی انسانوں سے کرواتا ہے۔ ایک رب ہی سب میں بسا ہوا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਗਣਤੀ ਗਣੀ ਨ ਛੂਟੈ ਕਤਹੂ ਕਾਚੀ ਦੇਹ ਇਆਣੀ ॥ اے رب! اگر میرے اعمال کا حساب و کتاب کیا جائے، تو میں کبھی بھی پیدائش و موت کے چکر سے آزاد نہیں ہوسکتا۔ میرا بے علم جسم فانی ہے۔
ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰਹੁ ਪ੍ਰਭ ਕਰਣੈਹਾਰੇ ਤੇਰੀ ਬਖਸ ਨਿਰਾਲੀ ॥੨॥ اے خالق! فضل فرما؛ کیوں کہ تیرا کرم نرالا ہے۔ 2۔
ਜੀਅ ਜੰਤ ਸਭ ਤੇਰੇ ਕੀਤੇ ਘਟਿ ਘਟਿ ਤੁਹੀ ਧਿਆਈਐ ॥ ساری مخلوقات کو تو نے ہی پیدا کیا ہے اور ہر جسم میں تیرا ہی دھیان کیا جاتا ہے۔
ਤੇਰੀ ਗਤਿ ਮਿਤਿ ਤੂਹੈ ਜਾਣਹਿ ਕੁਦਰਤਿ ਕੀਮ ਨ ਪਾਈਐ ॥੩॥ اپنی رفتار اور پھیلاؤ سے تو ہی واقف ہے اور تیری قدرت کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ 3۔
ਨਿਰਗੁਣੁ ਮੁਗਧੁ ਅਜਾਣੁ ਅਗਿਆਨੀ ਕਰਮ ਧਰਮ ਨਹੀ ਜਾਣਾ ॥ میں خوبیوں سے خالی، احمق، بے خبر اور بے علم ہوں اور کسی کام یا مذہب کو نہیں جانتا۔
ਦਇਆ ਕਰਹੁ ਨਾਨਕੁ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ਮਿਠਾ ਲਗੈ ਤੇਰਾ ਭਾਣਾ ॥੪॥੬॥੫੩॥ نانک کی دعا ہے کہ اے رب! مجھ پر فضل فرما؛ تاکہ تیری حمد و ثنا کرتا رہوں اور تیری رضا ہمیشہ ہی بھلی لگے۔ 4۔ 6۔ 53۔
ਸੂਹੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ سوہی محلہ 5۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top