Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 690

Page 690

ਧਨਾਸਰੀ ਛੰਤ ਮਹਲਾ ੪ ਘਰੁ ੧ دھناسری چھنت محلہ 4 گھرو 1
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ رب ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਹਰਿ ਜੀਉ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੇ ਤਾ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈਐ ਜੀਉ ॥ اگر رب اپنا کرم کردے، تب ہی اس کے نام کا دھیان کیا جاتا ہے۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਸੁਭਾਇ ਸਹਜਿ ਗੁਣ ਗਾਈਐ ਜੀਉ ॥ صادق گرو مل جائے، تو فطری طور پر ہی محبت کے ساتھ رب کی تعریف و توصیف ہوتی ہے۔
ਗੁਣ ਗਾਇ ਵਿਗਸੈ ਸਦਾ ਅਨਦਿਨੁ ਜਾ ਆਪਿ ਸਾਚੇ ਭਾਵਏ ॥ اگر واہے گرو کو خود پسند آجائے، تو انسان دن رات اس کی حمد گا کر ہمیشہ ہی مسرور رہتا ہے۔
ਅਹੰਕਾਰੁ ਹਉਮੈ ਤਜੈ ਮਾਇਆ ਸਹਜਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਵਏ ॥ وہ اپنا فخر و غرور اور دولت کی محبت چھوڑ دیتا ہے اور بآسانی ہی نام میں سما جاتا ہے۔
ਆਪਿ ਕਰਤਾ ਕਰੇ ਸੋਈ ਆਪਿ ਦੇਇ ਤ ਪਾਈਐ ॥ خالق رب خود ہی سب کچھ کرتا ہے، جب وہ خود تحفہ عطا کرتا ہے، تب ہی انسان نام کا تحفہ حاصل کرتا ہے۔
ਹਰਿ ਜੀਉ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੇ ਤਾ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈਐ ਜੀਉ ॥੧॥ گرو صاحب کا فرمان ہے کہ اگر رب اپنا فضل فرمادے، تب ہی اس کے نام کا دھیان کیا جاتا ہے۔ 1۔
ਅੰਦਰਿ ਸਾਚਾ ਨੇਹੁ ਪੂਰੇ ਸਤਿਗੁਰੈ ਜੀਉ ॥ اے بھائی! کامل گرو نے میرے دل میں رب کی سچی محبت پیدا کردی ہے۔
ਹਉ ਤਿਸੁ ਸੇਵੀ ਦਿਨੁ ਰਾਤਿ ਮੈ ਕਦੇ ਨ ਵੀਸਰੈ ਜੀਉ ॥ اب میں دن رات اسی کا ذکر کرتا رہتا ہوں اور وہ مجھے کبھی نہیں بھولتا۔
ਕਦੇ ਨ ਵਿਸਾਰੀ ਅਨਦਿਨੁ ਸਮ੍ਹ੍ਹਾਰੀ ਜਾ ਨਾਮੁ ਲਈ ਤਾ ਜੀਵਾ ॥ میں اسے کبھی نہیں بھولتا اور ہر روز اسی کا ذکر کرتا رہتا ہوں، جب میں اس کا نام لیتا ہوں، تو زندہ رہتا ہوں۔
ਸ੍ਰਵਣੀ ਸੁਣੀ ਤ ਇਹੁ ਮਨੁ ਤ੍ਰਿਪਤੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਵਾ ॥ جب میں اپنے کانوں سے نام سماعت کرتا ہوں، تو میرا یہ دل مطمئن ہوجاتا ہے۔ میں گرو کے ذریعے سے نام امرت ہی پیتا رہتا ہوں۔
ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਤਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮੇਲੇ ਅਨਦਿਨੁ ਬਿਬੇਕ ਬੁਧਿ ਬਿਚਰੈ ॥ رب اپنا فضل فرمادے، تو انسان کو صادق گرو سے ملادیتا ہے اور پھر گرو کی شفقت سے اس کے ذہن میں حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی عقل طواف کرتی ہے۔
ਅੰਦਰਿ ਸਾਚਾ ਨੇਹੁ ਪੂਰੇ ਸਤਿਗੁਰੈ ॥੨॥ صادق گرو نے میرے دل میں سچی محبت پیدا کردی ہے۔ 2۔
ਸਤਸੰਗਤਿ ਮਿਲੈ ਵਡਭਾਗਿ ਤਾ ਹਰਿ ਰਸੁ ਆਵਏ ਜੀਉ ॥ اگر انسان کو خوش قسمتی سے نیکوکاروں کی صحبت مل جائے، تو اسے ہری رس ہی حاصل ہوتا ہے۔
ਅਨਦਿਨੁ ਰਹੈ ਲਿਵ ਲਾਇ ਤ ਸਹਜਿ ਸਮਾਵਏ ਜੀਉ ॥ وہ دن رات حقیقی رب میں ہی اپنا دھیان لگاکر رکھتا ہے، جس کی وجہ سے وہ فطری حالت میں مگن رہتا ہے۔
ਸਹਜਿ ਸਮਾਵੈ ਤਾ ਹਰਿ ਮਨਿ ਭਾਵੈ ਸਦਾ ਅਤੀਤੁ ਬੈਰਾਗੀ ॥ جب وہ فطری حالت میں سمایا رہتا ہے، تو رب کے دل کو پسند آجاتا ہے اور ہمیشہ علاحدہ اور کائنات کی مادی اشیاء سے دور رہتا ہے۔
ਹਲਤਿ ਪਲਤਿ ਸੋਭਾ ਜਗ ਅੰਤਰਿ ਰਾਮ ਨਾਮਿ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ॥ رام نام میں دل لگانے سے دنیا و آخرت اور ساری کائنات میں اسے عزت حاصل ہوجاتی ہے۔
ਹਰਖ ਸੋਗ ਦੁਹਾ ਤੇ ਮੁਕਤਾ ਜੋ ਪ੍ਰਭੁ ਕਰੇ ਸੁ ਭਾਵਏ ॥ وہ خوشی غم دونوں سے آزاد ہوجاتا ہے، پھر رب جو کچھ بھی کرتا ہے، وہی اسے پسند آتا ہے۔
ਸਤਸੰਗਤਿ ਮਿਲੈ ਵਡਭਾਗਿ ਤਾ ਹਰਿ ਰਸੁ ਆਵਏ ਜੀਉ ॥੩॥ انسان کو خوش قسمتی سے نیکوکاروں کی صحبت حاصل ہوجائے، تو اسے اس صحبت میں ہری رس حاصل ہوجاتا ہے۔ 3۔
ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਦੁਖੁ ਹੋਇ ਮਨਮੁਖ ਜਮਿ ਜੋਹਿਆ ਜੀਉ ॥ موت نے نفس پرست انسان کو اپنی نگاہ میں رکھا ہے اور دوہرے پن کے سبب وہ بہت تکلیف میں ہوتا ہے۔
ਹਾਇ ਹਾਇ ਕਰੇ ਦਿਨੁ ਰਾਤਿ ਮਾਇਆ ਦੁਖਿ ਮੋਹਿਆ ਜੀਉ ॥ وہ مایا کی تکلیف میں ہی پھنس کر ہائے ہائے کرتا رہتا ہے۔
ਮਾਇਆ ਦੁਖਿ ਮੋਹਿਆ ਹਉਮੈ ਰੋਹਿਆ ਮੇਰੀ ਮੇਰੀ ਕਰਤ ਵਿਹਾਵਏ ॥ وہ مایا کی تکلیف میں پھنسا رہتا ہے اور کبر میں پھنس کر غصہ آور بن گیا ہے۔ اس کی پوری زندگی میری میری کرتے ہی گزر جاتی ہے۔
ਜੋ ਪ੍ਰਭੁ ਦੇਇ ਤਿਸੁ ਚੇਤੈ ਨਾਹੀ ਅੰਤਿ ਗਇਆ ਪਛੁਤਾਵਏ ॥ جو رب اسے سب کچھ عطا کرتا ہے، اسے یاد نہیں کرتا، وہ آخری وقت میں افسوس کرتا ہے۔
ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਕੋ ਸਾਥਿ ਨ ਚਾਲੈ ਪੁਤ੍ਰ ਕਲਤ੍ਰ ਮਾਇਆ ਧੋਹਿਆ ॥ نام کے علاوہ دوسرا کچھ بھی انسان کے ساتھ نہیں جاتا، اس کے بیٹے، بیوی اور دولت نے اسے فریب دیا ہے۔
ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਦੁਖੁ ਹੋਇ ਮਨਮੁਖਿ ਜਮਿ ਜੋਹਿਆ ਜੀਉ ॥੪॥ گرو صاحب کا فرمان ہے کہ دوہرے پن میں مبتلا ہوکر نفس پرست انسان بہت ہی تکلیف اٹھاتا ہے اور اس پر موت کی نظر ہوتی ہے۔ 4۔
ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਲੇਹੁ ਮਿਲਾਇ ਮਹਲੁ ਹਰਿ ਪਾਇਆ ਜੀਉ ॥ رب نے خود ہی اپنا فضل فرماکر اسے اپنے ساتھ ملالیا ہے، گرومکھ نے دسواں در حاصل کرلیا ہے، وہ رب کے دل کو پسند آگیا ہے اور
ਸਦਾ ਰਹੈ ਕਰ ਜੋੜਿ ਪ੍ਰਭੁ ਮਨਿ ਭਾਇਆ ਜੀਉ ॥ وہ اپنا دونوں ہاتھ جوڑ کر ہمیشہ ہی اس کے سامنے کھڑا رہتا ہے۔
ਪ੍ਰਭੁ ਮਨਿ ਭਾਵੈ ਤਾ ਹੁਕਮਿ ਸਮਾਵੈ ਹੁਕਮੁ ਮੰਨਿ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ॥ اس نے اس کا حکم مان کر خوشی حاصل کی ہے، جب وہ رب کے دل کو پسند آگیا ہے، تو وہ اس کے حکم میں ہی مگن ہوگیا ہے۔
ਅਨਦਿਨੁ ਜਪਤ ਰਹੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਸਹਜੇ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇਆ ॥ وہ دن رات ہمیشہ اس رب کا ذکر کرتا رہتا ہے اور بآسانی ہی نام کا دھیان کرتا ہے۔
ਨਾਮੋ ਨਾਮੁ ਮਿਲੀ ਵਡਿਆਈ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਮਨਿ ਭਾਵਏ ॥ اسے نام کے ذریعے ہی نام کی بڑائی حاصل ہوتی ہے۔ رب کا نام نانک کے دل کو پسند آگیا ہے۔
ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਲੇਹੁ ਮਿਲਾਇ ਮਹਲੁ ਹਰਿ ਪਾਵਏ ਜੀਉ ॥੫॥੧॥ رب نے خود ہی اپنے فضل سے اپنے ساتھ ملالیا ہے اور اس نے رب کا محل دسواں در حاصل کرلیا ہے۔ 5۔ 1۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top