Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 510

Page 510

ਇਹੁ ਜੀਉ ਸਦਾ ਮੁਕਤੁ ਹੈ ਸਹਜੇ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ॥੨॥ یہ روح تو ہمیشہ آزاد ہے اور بآسانی ہی (رب میں) مگن رہتی ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਪ੍ਰਭਿ ਸੰਸਾਰੁ ਉਪਾਇ ਕੈ ਵਸਿ ਆਪਣੈ ਕੀਤਾ ॥ رب نے کائنات بناکر اسے اپنے قبضے میں کرلیا ہے۔
ਗਣਤੈ ਪ੍ਰਭੂ ਨ ਪਾਈਐ ਦੂਜੈ ਭਰਮੀਤਾ ॥ واہے گرو شمار یا چالاکی سے حاصل نہیں ہوتا اور انسان تو دوہرے پن میں ہی بھٹکتا ہے۔
ਸਤਿਗੁਰ ਮਿਲਿਐ ਜੀਵਤੁ ਮਰੈ ਬੁਝਿ ਸਚਿ ਸਮੀਤਾ ॥ انسان صادق گرو کے وصل سے زندگی میں ہی (مایا کے ترک سے) مردہ رہتا ہے اور وہ اس راز کو سمجھ کر سچائی میں سما جاتا ہے۔
ਸਬਦੇ ਹਉਮੈ ਖੋਈਐ ਹਰਿ ਮੇਲਿ ਮਿਲੀਤਾ ॥ کلام کے ذریعے غرور مٹ جاتا ہے اور انسان ہری کے ساتھ مل جاتا ہے۔
ਸਭ ਕਿਛੁ ਜਾਣੈ ਕਰੇ ਆਪਿ ਆਪੇ ਵਿਗਸੀਤਾ ॥੪॥ واہے گرو خود ہر شئی سے واقف ہے اور خود ہی سب کچھ کرتا ہے۔ وہ خود ہی اپنا وجود دیکھ کر مسرور ہوتا ہے۔ 4۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਸਤਿਗੁਰ ਸਿਉ ਚਿਤੁ ਨ ਲਾਇਓ ਨਾਮੁ ਨ ਵਸਿਓ ਮਨਿ ਆਇ ॥ جس شخص نے صادق گرو سے اپنا دل نہیں لگایا اور نہ ہی رب کا نام اس کے دل میں آکر بسا، تو
ਧ੍ਰਿਗੁ ਇਵੇਹਾ ਜੀਵਿਆ ਕਿਆ ਜੁਗ ਮਹਿ ਪਾਇਆ ਆਇ ॥ اس کی یہ زندگی قابلِ ملامت ہے۔ اس کائنات میں آکر اس نے کیا نفع حاصل کیا ہے۔
ਮਾਇਆ ਖੋਟੀ ਰਾਸਿ ਹੈ ਏਕ ਚਸੇ ਮਹਿ ਪਾਜੁ ਲਹਿ ਜਾਇ ॥ مایا فریبی سرمایہ ہے اور ایک لمحے میں ہی اس کی منافقت آشکارا ہوجاتی ہے۔
ਹਥਹੁ ਛੁੜਕੀ ਤਨੁ ਸਿਆਹੁ ਹੋਇ ਬਦਨੁ ਜਾਇ ਕੁਮਲਾਇ ॥ جب یہ انسان کے ہاتھ سے نکل جاتی ہے، تو اس کا جسم سیاہ ہوجاتا ہے اور چہرہ مرجھا جاتا ہے۔
ਜਿਨ ਸਤਿਗੁਰ ਸਿਉ ਚਿਤੁ ਲਾਇਆ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹ ਸੁਖੁ ਵਸਿਆ ਮਨਿ ਆਇ ॥ جنہوں نے صادق گرو سے اپنا دل لگایا ہے، ان کے قلب میں خوشی کا بسیرا ہوجاتا ہے۔
ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਹਿ ਰੰਗ ਸਿਉ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਰਹੇ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥ وہ محبت سے ہری کے نام کا ذکر کرتا رہتا ہے اور اسی کے نام میں ہی مگن رہتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸਤਿਗੁਰ ਸੋ ਧਨੁ ਸਉਪਿਆ ਜਿ ਜੀਅ ਮਹਿ ਰਹਿਆ ਸਮਾਇ ॥ اے نانک! صادق گرو نے انہیں نام کی دولت عطا کی ہے، جو اس کے دل میں سمایا رہتا ہے۔
ਰੰਗੁ ਤਿਸੈ ਕਉ ਅਗਲਾ ਵੰਨੀ ਚੜੈ ਚੜਾਇ ॥੧॥ انہیں رب کی محبت کا گہرا رنگ حاصل ہوا ہے، جس کا رنگ روز بروز بڑھتا جاتا ہے۔ 1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਮਾਇਆ ਹੋਈ ਨਾਗਨੀ ਜਗਤਿ ਰਹੀ ਲਪਟਾਇ ॥ مایا ایک ایسی ناگن ہے، جس نے ساری کائنات کو اپنی گھیرے میں لیا ہوا ہے۔
ਇਸ ਕੀ ਸੇਵਾ ਜੋ ਕਰੇ ਤਿਸ ਹੀ ਕਉ ਫਿਰਿ ਖਾਇ ॥ جو اس کی خدمت کرتا ہے، وہ بالآخر اسے ہی نگل جاتی ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਕੋਈ ਗਾਰੜੂ ਤਿਨਿ ਮਲਿ ਦਲਿ ਲਾਈ ਪਾਇ ॥ کوئی نایاب گرومکھ ہی ہے، جو اس کے زہر کی دوائی نما منتر سے واقف ہے۔ وہ اسے کچل مسل کر اپنے پیروں تلے ڈال دیتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ اے نانک! اس مایا ناگن سے وہی محفوظ ہے، جو صدق کے دھیان میں مشغول رہتا ہے۔ 2۔
ਨਾਨਕ ਸੇਈ ਉਬਰੇ ਜਿ ਸਚਿ ਰਹੇ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥੨॥ پؤڑی۔
ਢਾਢੀ ਕਰੇ ਪੁਕਾਰ ਪ੍ਰਭੂ ਸੁਣਾਇਸੀ ॥ جب ڈھاڈی پکارتا ہے، تو رب اسے سنتا ہے۔
ਅੰਦਰਿ ਧੀਰਕ ਹੋਇ ਪੂਰਾ ਪਾਇਸੀ ॥ اس کے دل میں صبر ہوتا ہے اور وہ کامل رب کو حاصل کرلیتا ہے۔
ਜੋ ਧੁਰਿ ਲਿਖਿਆ ਲੇਖੁ ਸੇ ਕਰਮ ਕਮਾਇਸੀ ॥ ابتداء سے جس کی تقدیر کا جو نوشتہ ہوتا ہے، انسان اسی طرح عمل کرتا ہے۔
ਜਾ ਹੋਵੈ ਖਸਮੁ ਦਇਆਲੁ ਤਾ ਮਹਲੁ ਘਰੁ ਪਾਇਸੀ ॥ جب مالک شوہر مہربان ہوجاتا ہے، تو وہ رب کے محل میں ہی اپنا حقیقی گھر حاصل کرلیتا ہے۔
ਸੋ ਪ੍ਰਭੁ ਮੇਰਾ ਅਤਿ ਵਡਾ ਗੁਰਮੁਖਿ ਮੇਲਾਇਸੀ ॥੫॥ وہ میرا رب عظیم ہے، جو گرو کے ذریعے ہی حاصل ہوتا ہے۔ 5۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਸਭਨਾ ਕਾ ਸਹੁ ਏਕੁ ਹੈ ਸਦ ਹੀ ਰਹੈ ਹਜੂਰਿ ॥ ایک رب ہی ہر شئی کا مالک ہے، جو ہمیشہ ساتھ رہتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਹੁਕਮੁ ਨ ਮੰਨਈ ਤਾ ਘਰ ਹੀ ਅੰਦਰਿ ਦੂਰਿ ॥ اے نانک! اگر انسان اس کا حکم نہ مانے، تو اس کے قلب نما گھر میں بسنے والا رب بہت دور محسوس ہوتا ہے۔
ਹੁਕਮੁ ਭੀ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹਾ ਮਨਾਇਸੀ ਜਿਨ੍ਹ੍ਹ ਕਉ ਨਦਰਿ ਕਰੇਇ ॥ لیکن جن پر رب نظر کرم کرتا ہے، وہ اس کے حکم پر عمل کرتی ہے۔
ਹੁਕਮੁ ਮੰਨਿ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ਪ੍ਰੇਮ ਸੁਹਾਗਣਿ ਹੋਇ ॥੧॥ جس نے مالک شوہر کا حکم مان کر خوشی حاصل کی ہے، وہی روح اس کی پیاری دلہن بن گئی ہے۔1۔
ਮਃ ੩ ॥ محلہ 3۔
ਰੈਣਿ ਸਬਾਈ ਜਲਿ ਮੁਈ ਕੰਤ ਨ ਲਾਇਓ ਭਾਉ ॥ جو روح مالک شوہر سے محبت نہیں کرتی، وہ رات بھر جدائی میں جلتی ہوئی مرتی رہتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਸੁਖਿ ਵਸਨਿ ਸੋੁਹਾਗਣੀ ਜਿਨ੍ਹ੍ਹ ਪਿਆਰਾ ਪੁਰਖੁ ਹਰਿ ਰਾਉ ॥੨॥ اے نانک! وہی صاحبِ خاوند (عورت ذات) فرحت میں رہتی ہیں، جو رب سے سچی محبت قائم کرکے اسے ہی حاصل کرتی ہیں۔2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਸਭੁ ਜਗੁ ਫਿਰਿ ਮੈ ਦੇਖਿਆ ਹਰਿ ਇਕੋ ਦਾਤਾ ॥ میں نے ساری کائنات گھوم کر دیکھ لیا ہے کہ ایک ہری ہی تمام ذی روحوں کو عطا کرنے والا ہے۔
ਉਪਾਇ ਕਿਤੈ ਨ ਪਾਈਐ ਹਰਿ ਕਰਮ ਬਿਧਾਤਾ ॥ کسی بھی ترکیب، چالاکی وغیرہ سے اعمال کا خالق ہری حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਹਰਿ ਮਨਿ ਵਸੈ ਹਰਿ ਸਹਜੇ ਜਾਤਾ ॥ گرو کے کلام کے ذریعے ہری رب انسان کے دل میں بس جاتا ہے اور وہ بآسانی ہی پہچانا جاتا ہے۔
ਅੰਦਰਹੁ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਅਗਨਿ ਬੁਝੀ ਹਰਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਸਰਿ ਨਾਤਾ ॥ اس کے باطن سے پیاس کی آگ مٹ جاتی ہے اور وہ ہری نام امرت کی جھیل میں غسل کرلیتا ہے۔
ਵਡੀ ਵਡਿਆਈ ਵਡੇ ਕੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਬੋਲਾਤਾ ॥੬॥ اس عظیم رب کی بڑی شان ہے کہ وہ اپنی حمد و ثنا بھی گرمکھوں سے کرواتا ہے۔ 6۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੩ ॥ شلوک محلہ 3۔
ਕਾਇਆ ਹੰਸ ਕਿਆ ਪ੍ਰੀਤਿ ਹੈ ਜਿ ਪਇਆ ਹੀ ਛਡਿ ਜਾਇ ॥ جسم اور روح کے مابین کیسی الفت ہے، جو آخری وقت میں روح اس زمینی جسم کو چھوڑ کر چلی جاتی ہے۔
ਏਸ ਨੋ ਕੂੜੁ ਬੋਲਿ ਕਿ ਖਵਾਲੀਐ ਜਿ ਚਲਦਿਆ ਨਾਲਿ ਨ ਜਾਇ ॥ جب جاتے وقت یہ جسم ساتھ نہیں جاتا، تو اسے جھوٹ بول بول کر کیوں کھلایا جائے، یعنی جھوٹ بول کر پالنے کا کیا حاصل؟
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/