Page 481
ਇਹ ਸ੍ਰਪਨੀ ਤਾ ਕੀ ਕੀਤੀ ਹੋਈ ॥
یہ مایا نما سانپ تو اس رب کی تخلیق کردہ ہے۔
ਬਲੁ ਅਬਲੁ ਕਿਆ ਇਸ ਤੇ ਹੋਈ ॥੪॥
اس میں بذاتِ خود کون سی قوت یا ضعف ہے۔ 4۔
ਇਹ ਬਸਤੀ ਤਾ ਬਸਤ ਸਰੀਰਾ ॥
جتنی دیر تک مایا نما سانپ انسان کے دل میں رہتی ہے، اس وقت تک وہ پیدائش و موت کے چکر میں پڑا رہتا ہے۔
ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਸਹਜਿ ਤਰੇ ਕਬੀਰਾ ॥੫॥੬॥੧੯॥
گرو کی نظر ِکرم سے کبیر بآسانی ہی پار ہو گیا ہے۔ 5۔ 6۔ 16۔
ਆਸਾ ॥
آسا۔
ਕਹਾ ਸੁਆਨ ਕਉ ਸਿਮ੍ਰਿਤਿ ਸੁਨਾਏ ॥
کتے (یعنی حریص انسان) کو اسمرتیاں پڑھ کر سنانے کا کیا معنیٰ ہے؟
ਕਹਾ ਸਾਕਤ ਪਹਿ ਹਰਿ ਗੁਨ ਗਾਏ ॥੧॥
اسی طرح متکبر شخص کے پاس ہری کی حمد و ثنا کرنے کا کیا فائدہ ہے؟۔ 1۔
ਰਾਮ ਰਾਮ ਰਾਮ ਰਮੇ ਰਮਿ ਰਹੀਐ ॥
اے بھائی! رام نام میں پوری طرح مگن رہنا چاہیے اور
ਸਾਕਤ ਸਿਉ ਭੂਲਿ ਨਹੀ ਕਹੀਐ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
غلطی سے بھی متکبر شخص کو تعلیم نہیں کرنی چاہیے۔ 1۔ وقفہ۔
ਕਊਆ ਕਹਾ ਕਪੂਰ ਚਰਾਏ ॥
کوے کو کافور کھلانے سے کوئی فائدہ نہیں؛ (کیونکہ کوے کی غلاظت کھانے والی چونچ میں فرق نہیں آئے گا۔
ਕਹ ਬਿਸੀਅਰ ਕਉ ਦੂਧੁ ਪੀਆਏ ॥੨॥
اسی طرح زہریلے سانپ کو دودھ پلانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں؛ (کیونکہ وہ ڈسنے سے باز نہیں آئے گا)۔ 2۔
ਸਤਸੰਗਤਿ ਮਿਲਿ ਬਿਬੇਕ ਬੁਧਿ ਹੋਈ ॥
نیکوکاروں کی صحبت اختیار کرنے سے سے حکمت و ذہانت کا حصول ہوتا ہے۔
ਪਾਰਸੁ ਪਰਸਿ ਲੋਹਾ ਕੰਚਨੁ ਸੋਈ ॥੩॥
جیسے پارس کے چھونے سے لوہا سونا بن جاتا ہے۔ 3۔
ਸਾਕਤੁ ਸੁਆਨੁ ਸਭੁ ਕਰੇ ਕਰਾਇਆ ॥
متکبر اور کتا وہی سب کچھ کرتا ہے، جو ان سے رب کرواتا ہے۔
ਜੋ ਧੁਰਿ ਲਿਖਿਆ ਸੁ ਕਰਮ ਕਮਾਇਆ ॥੪॥
جو ابتداء سے قسمت میں لکھا ہوا ہے، وہ وہی عمل انجام دیتے ہیں۔ 4۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਲੈ ਲੈ ਨੀਮੁ ਸਿੰਚਾਈ ॥
کبیر جی کہتے ہیں کہ اگر کوئی انسان امرت لے کر بھی نیم کو سیراب کرے
ਕਹਤ ਕਬੀਰ ਉਆ ਕੋ ਸਹਜੁ ਨ ਜਾਈ ॥੫॥੭॥੨੦॥
تب بھی اس کی فطری تلخی دور نہیں ہوتی۔ 5۔ 7۔ 20۔
ਆਸਾ ॥
آسا۔
ਲੰਕਾ ਸਾ ਕੋਟੁ ਸਮੁੰਦ ਸੀ ਖਾਈ ॥
جس عظیم راون کا لنکا جیسا مضبوط قلعہ تھا اور قلعے کی حفاظت کے لیے سمندر کی طرح کھائی تھی،
ਤਿਹ ਰਾਵਨ ਘਰ ਖਬਰਿ ਨ ਪਾਈ ॥੧॥
آج اس راون کے گھر کی کوئی خبر نہیں، یعنی اس کا کوئی وجود نہیں ملتا۔ 1۔
ਕਿਆ ਮਾਗਉ ਕਿਛੁ ਥਿਰੁ ਨ ਰਹਾਈ ॥
میں رب سے کیا مانگوں؛ کیوں کہ کوئی شئی پائدار نہیں رہتی یعنی ہر چیز فانی ہے۔
ਦੇਖਤ ਨੈਨ ਚਲਿਓ ਜਗੁ ਜਾਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
میری آنکھوں کے سامنے ساری کائنات چلی جارہی ہے یعنی فنا ہورہی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਇਕੁ ਲਖੁ ਪੂਤ ਸਵਾ ਲਖੁ ਨਾਤੀ ॥
جس راون کے ایک لاکھ بیٹے اور سوا لاکھ ناتی پوتے تھے۔
ਤਿਹ ਰਾਵਨ ਘਰ ਦੀਆ ਨ ਬਾਤੀ ॥੨॥
آج اس راون کے گھر میں نہ چراغ ہے اور نہ ہی بتی ہے۔ 2۔
ਚੰਦੁ ਸੂਰਜੁ ਜਾ ਕੇ ਤਪਤ ਰਸੋਈ ॥
راون اتنا طاقتور تھا کہ معبود چاند اور سورج اس کا کھانہ تیار کرتا تھا۔
ਬੈਸੰਤਰੁ ਜਾ ਕੇ ਕਪਰੇ ਧੋਈ ॥੩॥
اور آگ کا معبود اس کا کپڑا دھوتا تھا۔ 3۔
ਗੁਰਮਤਿ ਰਾਮੈ ਨਾਮਿ ਬਸਾਈ ॥
جو گرو کی تعلیم کے ذریعے رام کا نام اپنے دل میں بساتا ہے،
ਅਸਥਿਰੁ ਰਹੈ ਨ ਕਤਹੂੰ ਜਾਈ ॥੪॥
وہ مستحکم رہتا ہے اور کہیں بھی نہیں بھٹکتا۔ 4۔
ਕਹਤ ਕਬੀਰ ਸੁਨਹੁ ਰੇ ਲੋਈ ॥
کبیر جی کہتے ہیں کہ اے لوگو! ذرا غور سے سنو،
ਰਾਮ ਨਾਮ ਬਿਨੁ ਮੁਕਤਿ ਨ ਹੋਈ ॥੫॥੮॥੨੧॥
رام نام کے بغیر انسان کو نجات نہیں ملتی۔ 5۔ 8۔ 21۔
ਆਸਾ ॥
آسا۔
ਪਹਿਲਾ ਪੂਤੁ ਪਿਛੈਰੀ ਮਾਈ ॥
پہلے (واہے گرو کا جزو انسان) بیٹا تھا اور اس کے بعد اس کی ماں ہوگئی، مایا کا وجود ہوگیا۔
ਗੁਰੁ ਲਾਗੋ ਚੇਲੇ ਕੀ ਪਾਈ ॥੧॥
وہ انسان خود گرو کے مثل تھا؛ لیکن دل نما شاگرد کے حکم کی تعمیل کرنے لگا۔
ਏਕੁ ਅਚੰਭਉ ਸੁਨਹੁ ਤੁਮ੍ਹ੍ਹ ਭਾਈ ॥
اے بھائی! ایک حیرت انگیز بات سنو
ਦੇਖਤ ਸਿੰਘੁ ਚਰਾਵਤ ਗਾਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اب میں بے خوف روح نما شیر کو حواس نما گائے چراتا دیکھ رہا ہوں۔ 1۔ وقفہ۔
ਜਲ ਕੀ ਮਛੁਲੀ ਤਰਵਰਿ ਬਿਆਈ ॥
واہے گرو کے امرت جیسے پانی میں رہنے والی (روح نما) مچھلی پانی ترک کر برائیوں کے درخت پر پیدا ہو رہی ہے، یعنی دنیوی بندھنوں میں الجھ گئی ہے۔
ਦੇਖਤ ਕੁਤਰਾ ਲੈ ਗਈ ਬਿਲਾਈ ॥੨॥
پیاسی بلی کو با اطمینان کتے کو اٹھاکر بھاگتے دیکھا ہے۔ 2۔
ਤਲੈ ਰੇ ਬੈਸਾ ਊਪਰਿ ਸੂਲਾ ॥
انسان کے خوبیوں کی شاخیں نیچے دب گئی ہیں اور کانٹے اوپر اٹھ گئے ہیں۔
ਤਿਸ ਕੈ ਪੇਡਿ ਲਗੇ ਫਲ ਫੂਲਾ ॥੩॥
اس درخت کے تنے میں برائیوں کے پھل، پھول لگے ہوئے ہیں۔ 3۔
ਘੋਰੈ ਚਰਿ ਭੈਸ ਚਰਾਵਨ ਜਾਈ ॥
زندگی کے گھوڑے پر سوار ہوکر ہوس کی بھینس روح کو چرانے (لطف اندوز ہونے کےلئے) لے جاتی ہے۔
ਬਾਹਰਿ ਬੈਲੁ ਗੋਨਿ ਘਰਿ ਆਈ ॥੪॥
ابھی صبر کا بیل باہر ہے؛ جب کہ ہوس کا بوجھ انسان کے گھر میں آگیا ہے۔ 4۔
ਕਹਤ ਕਬੀਰ ਜੁ ਇਸ ਪਦ ਬੂਝੈ ॥
کبیر جی کہتے ہیں کہ جو اس مقام کو سمجھ لیتا ہے۔
ਰਾਮ ਰਮਤ ਤਿਸੁ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਸੂਝੈ ॥੫॥੯॥੨੨॥
اسے رام نام کا ذکر کرنے سے سب کچھ سمجھ آجاتا ہے اور وہ مایا کے بندھنوں سے آزادی حاصل کرلیتا ہے۔ 5۔ 6۔ 22۔
ਬਾਈਸ ਚਉਪਦੇ ਤਥਾ ਪੰਚਪਦੇ ਆਸਾ ਸ੍ਰੀ ਕਬੀਰ ਜੀਉ ਕੇ ਤਿਪਦੇ ੮ ਦੁਤੁਕੇ ੭ ਇਕਤੁਕਾ ੧
بائیس چؤپدے اور پنچپدے آسا شری کبیر جیو کے تپدے 8 دتوکے 7 اکتوکا 1
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
رب ایک ہے، جسے صادق گرو کے فضل سے پایا جاسکتا ہے۔
ਬਿੰਦੁ ਤੇ ਜਿਨਿ ਪਿੰਡੁ ਕੀਆ ਅਗਨਿ ਕੁੰਡ ਰਹਾਇਆ ॥
واہے گرو نے والد کے منی کے قطرے سے تیرے جسم کو بنایا ہے اور رحم کی آگ کے گڑھے میں تیری حفاظت کی۔
ਦਸ ਮਾਸ ਮਾਤਾ ਉਦਰਿ ਰਾਖਿਆ ਬਹੁਰਿ ਲਾਗੀ ਮਾਇਆ ॥੧॥
اس نے دس ماہ تک ماں کے پیٹ میں محفوظ رکھا اور کائنات میں پیدا ہوکر تجھے مایا نے متوجہ کرلیا۔ 1۔
ਪ੍ਰਾਨੀ ਕਾਹੇ ਕਉ ਲੋਭਿ ਲਾਗੇ ਰਤਨ ਜਨਮੁ ਖੋਇਆ ॥
اے لوگو! تم نے لالچ میں پھنس کر ہیرے جیسی قیمتی زندگی کیوں گنوائی ہے؟
ਪੂਰਬ ਜਨਮਿ ਕਰਮ ਭੂਮਿ ਬੀਜੁ ਨਾਹੀ ਬੋਇਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
تم نے پچھلے جنم کے نیک اعمال کے سبب ملی، اس جسم کی سرزمین میں نام نما بیچ کو ابھی تک بویا ہی نہیں ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਬਾਰਿਕ ਤੇ ਬਿਰਧਿ ਭਇਆ ਹੋਨਾ ਸੋ ਹੋਇਆ ॥
اب تو بچے سے بوڑھا ہوگیا ہے اور جو کچھ ہونا تھا، وہ ہوگیا ہے۔
ਜਾ ਜਮੁ ਆਇ ਝੋਟ ਪਕਰੈ ਤਬਹਿ ਕਾਹੇ ਰੋਇਆ ॥੨॥
جب یمدوت آکر تجھے بالوں سے پکڑتا ہے، تو کیوں آہ و فغاں کرتا ہے؟