Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 474

Page 474

ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی
ਆਪੇ ਹੀ ਕਰਣਾ ਕੀਓ ਕਲ ਆਪੇ ਹੀ ਤੈ ਧਾਰੀਐ ॥ اے رب! تو خود ہی خالق کائنات ہے اور خود ہی اقتدار اعلیٰ کو سنبھالا ہوا ہے۔
ਦੇਖਹਿ ਕੀਤਾ ਆਪਣਾ ਧਰਿ ਕਚੀ ਪਕੀ ਸਾਰੀਐ ॥ تو اپنی تخلیق اور کچی پکی گوٹیوں (اچھے، برے انسانوں) کو زمین پر دیکھتا ہے۔
ਜੋ ਆਇਆ ਸੋ ਚਲਸੀ ਸਭੁ ਕੋਈ ਆਈ ਵਾਰੀਐ ॥ اس دنیا میں جو بھی مخلوق آئی ہے، وہ چلی جائے گی۔ اپنی باری آنے پر سب کو جانا ہی ہوتا ہے۔
ਜਿਸ ਕੇ ਜੀਅ ਪਰਾਣ ਹਹਿ ਕਿਉ ਸਾਹਿਬੁ ਮਨਹੁ ਵਿਸਾਰੀਐ ॥ ہم اپنے دماغ سے اس رب کو کیوں بھول جائیں، جس نے ہمیں زندگی اور جان دی ہوئی ہیں؟
ਆਪਣ ਹਥੀ ਆਪਣਾ ਆਪੇ ਹੀ ਕਾਜੁ ਸਵਾਰੀਐ ॥੨੦॥ آؤ ہم اپنے ہاتھوں سے اپنے کام کو مکمل کریں یعنی نیک اعمال سے رب کو راضی کر کے اپنی زندگیکے کاموں کو سجالیں۔
ਸਲੋਕੁ ਮਹਲਾ ੨ ॥ شلوک محلہ
ਏਹ ਕਿਨੇਹੀ ਆਸਕੀ ਦੂਜੈ ਲਗੈ ਜਾਇ ॥ یہ کیسی محبت ہے، جو خدا کے سوا مخالفِ توحید سے نظر آتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਆਸਕੁ ਕਾਂਢੀਐ ਸਦ ਹੀ ਰਹੈ ਸਮਾਇ ॥ اے نانک! سچا عاشق وہی کہلاتا ہے، جو ہمیشہ رب کی محبت میں ہی مگن رہتا ہے۔
ਚੰਗੈ ਚੰਗਾ ਕਰਿ ਮੰਨੇ ਮੰਦੈ ਮੰਦਾ ਹੋਇ ॥ جو شخص اپنے کیے اچھے کاموں کی خوشی کو اچھا اور اپنے کیے برے کاموں کے نتیجے میں غم کوبرا مانتا ہے۔
ਆਸਕੁ ਏਹੁ ਨ ਆਖੀਐ ਜਿ ਲੇਖੈ ਵਰਤੈ ਸੋਇ ॥੧॥ اسے واہے گرو کا عاشق نہیں کہا جا سکتا۔ وہ تو اچھے برے کے انداز میں پڑ کر محبت کا حساب کتابکرتا ہے۔ رب جو کچھ کرتا ہے، ایسی مخلوق اس سے راضی نہیں ہوتی۔
ਮਹਲਾ ੨ ॥ محلہ
ਸਲਾਮੁ ਜਬਾਬੁ ਦੋਵੈ ਕਰੇ ਮੁੰਢਹੁ ਘੁਥਾ ਜਾਇ ॥ جو شخص کبھی اپنے رب کے حکم کے آگے جھکتا ہے اور کبھی اس کے کیے پر شک(اعتراض) کرتاہے، وہ شروع سے ہی گمراہی کے راستے پر ہو جاتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਦੋਵੈ ਕੂੜੀਆ ਥਾਇ ਨ ਕਾਈ ਪਾਇ ॥੨॥ اے نانک! اس کے دونوں ہی کام جھوٹے ہیں اور رب کے دربار میں اس کو کوئی جگہ نہیں ملتی۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی
ਜਿਤੁ ਸੇਵਿਐ ਸੁਖੁ ਪਾਈਐ ਸੋ ਸਾਹਿਬੁ ਸਦਾ ਸਮ੍ਹ੍ਹਾਲੀਐ ॥ جس کی خدمت کرنے سے سکھ حاصل ہوتا ہے، ہمیشہ اس رب کو یاد کرتے رہنا چاہیے۔
ਜਿਤੁ ਕੀਤਾ ਪਾਈਐ ਆਪਣਾ ਸਾ ਘਾਲ ਬੁਰੀ ਕਿਉ ਘਾਲੀਐ ॥ جب اپنے اعمال کا خمیازہ خود بھگتنا ہے، تو پھر ہم برے کام کیوں کریں؟
ਮੰਦਾ ਮੂਲਿ ਨ ਕੀਚਈ ਦੇ ਲੰਮੀ ਨਦਰਿ ਨਿਹਾਲੀਐ ॥ برا کام کبھی نہیں کرنا چاہئے، دور اندیشی سے انجام کو دیکھنا چاہیے۔
ਜਿਉ ਸਾਹਿਬ ਨਾਲਿ ਨ ਹਾਰੀਐ ਤੇਵੇਹਾ ਪਾਸਾ ਢਾਲੀਐ ॥ ہمیں کرموں کا ایسا کھیل نہیں کھیلنا چاہیے، جس کے نتیجے میں ہمیں رب کے حضور شرمندہ ہونا پڑے،یعنی نیک کام ہی کرنے چاہئے۔
ਕਿਛੁ ਲਾਹੇ ਉਪਰਿ ਘਾਲੀਐ ॥੨੧॥ انسان کی پیدائش میں ایسی خدمت کرو، جس سے فائدہ حاصل ہو۔
ਸਲੋਕੁ ਮਹਲਾ ੨ ॥ شلوک محلہ
ਚਾਕਰੁ ਲਗੈ ਚਾਕਰੀ ਨਾਲੇ ਗਾਰਬੁ ਵਾਦੁ ॥ اگر کوئی خادم اپنے مالک کی خدمت کرتا ہے اور ساتھ ہی مغرور، بہت زیادہ جھگڑالو ہے۔
ਗਲਾ ਕਰੇ ਘਣੇਰੀਆ ਖਸਮ ਨ ਪਾਏ ਸਾਦੁ ॥ اگر وہ زیادہ باتیں بناتا ہے، تو وہ اپنے مالک کی سعادت کا مستحق نہیں ہوتا۔
ਆਪੁ ਗਵਾਇ ਸੇਵਾ ਕਰੇ ਤਾ ਕਿਛੁ ਪਾਏ ਮਾਨੁ ॥ لیکن اگر وہ اپنی انا کو دور کرکے خدمت کرے، تو اسے کچھ عزت مل جاتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਜਿਸ ਨੋ ਲਗਾ ਤਿਸੁ ਮਿਲੈ ਲਗਾ ਸੋ ਪਰਵਾਨੁ ॥੧॥ اے نانک! وہ آدمی اپنے اس مالک سے مل جاتا ہے، جس کی خدمت میں لگاہوا ہے، اس کا شوق قبول ہوتاہے۔
ਮਹਲਾ ੨ ॥ محلہ
ਜੋ ਜੀਇ ਹੋਇ ਸੁ ਉਗਵੈ ਮੁਹ ਕਾ ਕਹਿਆ ਵਾਉ ॥ جو (ارادہ)دل میں ہوتا ہے، وہ (اعمال کی صورت میں) ظاہر ہوجاتی ہے۔ منہ سے کہی بات تو ہوا کیطرح بے معنی ہوتی ہے۔
ਬੀਜੇ ਬਿਖੁ ਮੰਗੈ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਵੇਖਹੁ ਏਹੁ ਨਿਆਉ ॥੨॥ انسان زہر بوتا ہے؛ مگر امرت مانگتا ہے۔ دیکھو! یہ کیسا انصاف ہے؟
ਮਹਲਾ ੨ ॥ محلہ
ਨਾਲਿ ਇਆਣੇ ਦੋਸਤੀ ਕਦੇ ਨ ਆਵੈ ਰਾਸਿ ॥ احمق سے دوستی کبھی اچھی نہیں ہوتی۔
ਜੇਹਾ ਜਾਣੈ ਤੇਹੋ ਵਰਤੈ ਵੇਖਹੁ ਕੋ ਨਿਰਜਾਸਿ ॥ جیسا وہ جانتا ہے، ویسا ہی وہ کرتا ہے۔ چاہے کوئی اس کا فیصلہ کرکے دیکھ لے۔
ਵਸਤੂ ਅੰਦਰਿ ਵਸਤੁ ਸਮਾਵੈ ਦੂਜੀ ਹੋਵੈ ਪਾਸਿ ॥ کسی شئ میں دوسری چیز صرف اسی صورت میں ہوسکتی ہے، جب اس سے پہلے پڑی ہوئی چیز کونکال دیا جائے۔
ਸਾਹਿਬ ਸੇਤੀ ਹੁਕਮੁ ਨ ਚਲੈ ਕਹੀ ਬਣੈ ਅਰਦਾਸਿ ॥ رب کے سامنے حکم کرنا کامیاب نہیں ہوتا، لیکن اس کے حضور عاجزی سے دعا ہی کرنی چاہیے۔
ਕੂੜਿ ਕਮਾਣੈ ਕੂੜੋ ਹੋਵੈ ਨਾਨਕ ਸਿਫਤਿ ਵਿਗਾਸਿ ॥੩॥ اے نانک! فریب کے ذریعے کمانے سے فریب ہی حاصل ہوتا ہے۔ لیکن رب کی تسبیح کرنے سےمخلوق خوش ہو جاتی ہے۔
ਮਹਲਾ ੨ ॥ محلہ
ਨਾਲਿ ਇਆਣੇ ਦੋਸਤੀ ਵਡਾਰੂ ਸਿਉ ਨੇਹੁ ॥ جاہل سے دوستی اور بڑے آدمی سے محبت
ਪਾਣੀ ਅੰਦਰਿ ਲੀਕ ਜਿਉ ਤਿਸ ਦਾ ਥਾਉ ਨ ਥੇਹੁ ॥੪॥ پانی کی لکیر کی طرح ہے، جس کا کوئی وجود نہیں رہتا۔
ਮਹਲਾ ੨ ॥ محلہ
ਹੋਇ ਇਆਣਾ ਕਰੇ ਕੰਮੁ ਆਣਿ ਨ ਸਕੈ ਰਾਸਿ ॥ اگر ایک نادان انسان کوئی کام کرے، تو وہ اسے پورا نہیں کر سکتا۔
ਜੇ ਇਕ ਅਧ ਚੰਗੀ ਕਰੇ ਦੂਜੀ ਭੀ ਵੇਰਾਸਿ ॥੫॥ اگر ایک اچھا کام کربھی لے، تو وہ دوسرا بگاڑ دیتا ہے۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی
ਚਾਕਰੁ ਲਗੈ ਚਾਕਰੀ ਜੇ ਚਲੈ ਖਸਮੈ ਭਾਇ ॥ جو خادم اپنے آقا کی مرضی کے مطابق چلے تو ہی سمجھو کہ وہ اپنے مالک کی نوکری کر رہا ہے۔
ਹੁਰਮਤਿ ਤਿਸ ਨੋ ਅਗਲੀ ਓਹੁ ਵਜਹੁ ਭਿ ਦੂਣਾ ਖਾਇ ॥ اس سے ایک تو اسے بڑی عزت ملے گی اور دوسری بات یہ کہ اسے مالک سے دگنی تنخواہ بھی ملےگی۔
ਖਸਮੈ ਕਰੇ ਬਰਾਬਰੀ ਫਿਰਿ ਗੈਰਤਿ ਅੰਦਰਿ ਪਾਇ ॥ اگر وہ اپنے آقا کی برابری کرتا ہے،تو وہ من میں شرمندہ ہوتا ہے۔
ਵਜਹੁ ਗਵਾਏ ਅਗਲਾ ਮੁਹੇ ਮੁਹਿ ਪਾਣਾ ਖਾਇ ॥ نتیجے کے طور پر اپنی پہلی کمائی بھی کھو دیتا ہے اور ہمیشہ جوتے کھاتا ہے۔
ਜਿਸ ਦਾ ਦਿਤਾ ਖਾਵਣਾ ਤਿਸੁ ਕਹੀਐ ਸਾਬਾਸਿ ॥ جس کا دیا ہم کھاتے ہیں، اس کا ہمیں بہت بہت شکریہ ادا کرنا چاہیے۔
ਨਾਨਕ ਹੁਕਮੁ ਨ ਚਲਈ ਨਾਲਿ ਖਸਮ ਚਲੈ ਅਰਦਾਸਿ ॥੨੨॥ اے نانک! رب کے سامنے حکم کامیاب نہیں ہوتا؛ لیکن اس کے سامنے عاجزی کی دعا ہی کارگر ہوتیہے۔
ਸਲੋਕੁ ਮਹਲਾ ੨ ॥ شلوک محلہ
ਏਹ ਕਿਨੇਹੀ ਦਾਤਿ ਆਪਸ ਤੇ ਜੋ ਪਾਈਐ ॥ یہ کیسا تحفہ ہے، جو ہم خود مانگ کر حاصل کرتے ہیں۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top