Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 469

Page 469

ਅੰਧੀ ਰਯਤਿ ਗਿਆਨ ਵਿਹੂਣੀ ਭਾਹਿ ਭਰੇ ਮੁਰਦਾਰੁ ॥ اندھی رعیت گیان وِہونی بھاہِ بھرے مُردار نابینا لوگ علم سے محروم ہیں اور خاموشی سے مرنے والوں کی طرح ظلم سہتے ہیں۔
ਗਿਆਨੀ ਨਚਹਿ ਵਾਜੇ ਵਾਵਹਿ ਰੂਪ ਕਰਹਿ ਸੀਗਾਰੁ ॥ گیانی نچہہ واجے واوہِ راپ کرہِ سیگار عقل مند رقص کرتے ہیں، ساز بجاتے ہیں اور خود کو مختلف شکلوں میں سجاتے ہیں۔
ਊਚੇ ਕੂਕਹਿ ਵਾਦਾ ਗਾਵਹਿ ਜੋਧਾ ਕਾ ਵੀਚਾਰੁ ॥ اوچے کوکےوادا گاوہے جودھا کا ویچار وہ اونچی آواز میں پکارتے ہیں اور جنگی اشعار اور جنگجوؤں کی بہادری کی کہانیاں گاتے ہیں۔
ਮੂਰਖ ਪੰਡਿਤ ਹਿਕਮਤਿ ਹੁਜਤਿ ਸੰਜੈ ਕਰਹਿ ਪਿਆਰੁ ॥ مُورکھ پنڈت حِکمت حُجت سنجےَ کرہِ پیار بے وقوف پندت اپنی ہوشیاری اور چرب زبانی سے پیسہ اکٹھا کرتا ہے، اسے صرف پیسے سے پیار ہے۔
ਧਰਮੀ ਧਰਮੁ ਕਰਹਿ ਗਾਵਾਵਹਿ ਮੰਗਹਿ ਮੋਖ ਦੁਆਰੁ ॥ دھرمی دھرم کرہِ گاواوہِ منگہہ موَکھ دوآر مذہبی لوگ مذہب کا کام کرتے ہیں اور نجات کی التجا کرتے ہیں۔
ਜਤੀ ਸਦਾਵਹਿ ਜੁਗਤਿ ਨ ਜਾਣਹਿ ਛਡਿ ਬਹਹਿ ਘਰ ਬਾਰੁ ॥ جتی سداوہے جُگت نہ جانے چھڈ بہہ گھر بار لیکن وہ اس کے اثر سے محروم ہوجاتے ہیں؛ کیونکہ خود غرضی سے وہ یتی نامی زندگی کی حکمتعملی کو نہیں سمجھتے اور بلافائدہ ہی گھر بار چھوڑ دیتے ہیں۔
ਸਭੁ ਕੋ ਪੂਰਾ ਆਪੇ ਹੋਵੈ ਘਟਿ ਨ ਕੋਈ ਆਖੈ ॥ سبھ کو پُرا آپے ہووےَ گھٹ نہ کوئی آکھے ہر کوئی اپنے آپ کو مکمل خدمت کرنے والے ثابت کرتے ہیں، کوئی اپنے آپ کو کم نہیں سمجھتا۔
ਪਤਿ ਪਰਵਾਣਾ ਪਿਛੈ ਪਾਈਐ ਤਾ ਨਾਨਕ ਤੋਲਿਆ ਜਾਪੈ ॥੨॥ پت پروان پِچھےَ پائیےَ تا نانک تولیا جاپےَ۔2 اے نانک! اگر عزت کا ترازو پچھلے پلڑے میں ڈال دیا جائے، تو ہی انسان اچھا لگتا ہے۔
ਮਃ ੧ ॥ محلہ 1 محلہ
ਵਦੀ ਸੁ ਵਜਗਿ ਨਾਨਕਾ ਸਚਾ ਵੇਖੈ ਸੋਇ ॥ ودی سو وجگ نانکا سچا وکھےَ سوئے اے نانک! برائی اچھی طرح سے بے نقاب ہوجاتی ہے؛ کیونکہ وہ سچا رب سب کچھ دیکھتا ہے۔
ਸਭਨੀ ਛਾਲਾ ਮਾਰੀਆ ਕਰਤਾ ਕਰੇ ਸੁ ਹੋਇ ॥ سبھنی چھالا ماریا کرتا کرے سو ہوئے ہر کسی نے دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے چھلانگ لگائی ہ؛ لیکن دنیا کا خالق جو کچھ کرتا ہے، وہی ہوتاہے۔
ਅਗੈ ਜਾਤਿ ਨ ਜੋਰੁ ਹੈ ਅਗੈ ਜੀਉ ਨਵੇ ॥ اگےَ جات نہ جور ہےَ اگےَ جیو نوے آخرت میں ذات اور طاقت کی کوئی قدر نہیں ؛ کیونکہ وہاں انسان نئے ہوتے ہیں۔
ਜਿਨ ਕੀ ਲੇਖੈ ਪਤਿ ਪਵੈ ਚੰਗੇ ਸੇਈ ਕੇਇ ॥੩॥ جِن کی لےکھےَ پت پوےَ چنگے سیئی کے۔3 جنہیں اعمال کے حساب پر عزت حاصل ہوتی ہے، وہی نیک کہے جاسکتے ہیں۔
ਪਉੜੀ ॥ پوڑی پؤڑی
ਧੁਰਿ ਕਰਮੁ ਜਿਨਾ ਕਉ ਤੁਧੁ ਪਾਇਆ ਤਾ ਤਿਨੀ ਖਸਮੁ ਧਿਆਇਆ ॥ دھُر کرم جِنا کو تُدھ پائیا تا تِنی کھسم دھیایا اے خالق! تو نے شروع سے ہی جن لوگوں کے لیے نیک بختی لکھی ہے، تو ہی انہوں نے اپنے رب کویاد کیا ہے۔
ਏਨਾ ਜੰਤਾ ਕੈ ਵਸਿ ਕਿਛੁ ਨਾਹੀ ਤੁਧੁ ਵੇਕੀ ਜਗਤੁ ਉਪਾਇਆ ॥ اینا جنتا کےَ وس کِچھ ناہی تُدھ وےکی جگت اوپایا ان انسانوں کے اختیار میں کچھ بھی نہیں، یہ مختلف قسم کی دنیا تونے ہی بنائی ہے۔
ਇਕਨਾ ਨੋ ਤੂੰ ਮੇਲਿ ਲੈਹਿ ਇਕਿ ਆਪਹੁ ਤੁਧੁ ਖੁਆਇਆ ॥ اِکنا نو توُں میل لہہ اِک آپہو تُدھ کھُوآئیا اے رب! کچھ انسانوں کو تو اپنے ساتھ ملالیتا ہے اور کچھ انسانوں کو خود ہی سے دور رکھ کر خوارکرتا رہتا ہے۔
ਗੁਰ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਜਾਣਿਆ ਜਿਥੈ ਤੁਧੁ ਆਪੁ ਬੁਝਾਇਆ ॥ گُر کِرپا تے جانیا جِتھے تُدھ آپ بُجھایا جہاں تو نے خود ہی کسی کو اپنی سمجھ عطا کی ہے، گرو کی مہربانی سے اس نے ہی تجھے جانا ہے۔
ਸਹਜੇ ਹੀ ਸਚਿ ਸਮਾਇਆ ॥੧੧॥ سہجے ہی سچ سمائیا ۔11 اور وہ آسانی سے سچائی میں سماگیا ہے۔
ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੧ ॥ سلوک محلہ 1 شلوک محلہ
ਦੁਖੁ ਦਾਰੂ ਸੁਖੁ ਰੋਗੁ ਭਇਆ ਜਾ ਸੁਖੁ ਤਾਮਿ ਨ ਹੋਈ ॥ دُکھ داروُ سُکھ راگ بھئیا جا سُکھ تام نہ ہوئی غم دوا ہے اور خوشی بیماری ہے؛ کیونکہ جب خوشی مل جاتی ہے، تو انسان کو رب بالکل یاد نہیں ہوتا۔
ਤੂੰ ਕਰਤਾ ਕਰਣਾ ਮੈ ਨਾਹੀ ਜਾ ਹਉ ਕਰੀ ਨ ਹੋਈ ॥੧॥ تُوں کرتا کرنا میںَ ناہی جا ہَوں کری نہ ہوئی۔1 اے رب! تو کائنات کا خالق ہے، میں کچھ بھی نہیں کرسکتا۔ اگر میں کچھ کرنے کی کوشش بھی کروں، تو بھی کچھ نہیں ہوتا۔
ਬਲਿਹਾਰੀ ਕੁਦਰਤਿ ਵਸਿਆ ॥ بلہاری قُدرت وسیا اے خالق کائنات! میں تجھ پر قربان جاتا ہوں، تو اپنی قدرت میں داخل ہورہا ہے۔
ਤੇਰਾ ਅੰਤੁ ਨ ਜਾਈ ਲਖਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ تیرا انت نہ جائی لکھیا ۔1 رہاؤ اور تیرا انجام نہیں پایا جاسکتا۔
ਜਾਤਿ ਮਹਿ ਜੋਤਿ ਜੋਤਿ ਮਹਿ ਜਾਤਾ ਅਕਲ ਕਲਾ ਭਰਪੂਰਿ ਰਹਿਆ ॥ جات مہہ جوت جوت مہہ جاتا اکل کلا بھرپوُر رہیا اے رب ! تیرا نور جانداروں میں موجود ہے اور جاندار تیرے نور میں موجود ہیں۔ اے کامل الاکمل! تو ہمہ گیر ہے۔ تو سچا مالک ہے۔
ਤੂੰ ਸਚਾ ਸਾਹਿਬੁ ਸਿਫਤਿ ਸੁਆਲ੍ਹ੍ਹਿਉ ਜਿਨਿ ਕੀਤੀ ਸੋ ਪਾਰਿ ਪਇਆ ॥ تُو سچا صاحب صِفت سوالئیو جِن کیِتی سو پار پئیا تیری شان بہت خوب صورت ہے، جو تیری تعریف کرتا ہے، وہ بحرِ دنیا سے گزر جاتا ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਕਰਤੇ ਕੀਆ ਬਾਤਾ ਜੋ ਕਿਛੁ ਕਰਣਾ ਸੁ ਕਰਿ ਰਹਿਆ ॥੨॥ کہو نانک کرتے کِیا باتا جو کِچھ کرنا سو کر رہیا اے نانک! یہ سب خالق کائنات کا کھیل ہے، جو کچھ رب نے کرنا ہے،اسے وہ کیے جا رہا ہے۔
ਮਃ ੨ ॥ محلہ 2 محلہ
ਜੋਗ ਸਬਦੰ ਗਿਆਨ ਸਬਦੰ ਬੇਦ ਸਬਦੰ ਬ੍ਰਾਹਮਣਹ ॥ جوگ سبدنگ گیان سبدنگ بید سبدنگ براہمنہہ یوگیوں کا دھرم علم حاصل کرنا ہے اور برہمن کا دھرم ویدوں کا مطالعہ کرنا ہے۔
ਖਤ੍ਰੀ ਸਬਦੰ ਸੂਰ ਸਬਦੰ ਸੂਦ੍ਰ ਸਬਦੰ ਪਰਾ ਕ੍ਰਿਤਹ ॥ کھتری سبدنگ سُور سبدنگ سُودر سبدنگ پرا کرِتہہ چھتریوں کا دھرم بہادری کے کام کرنا ہے اور شودروں کا دھرم دوسروں کی خدمت کرنا ہے۔
ਸਰਬ ਸਬਦੰ ਏਕ ਸਬਦੰ ਜੇ ਕੋ ਜਾਣੈ ਭੇਉ ॥ ਨਾਨਕੁ ਤਾ ਕਾ ਦਾਸੁ ਹੈ ਸੋਈ ਨਿਰੰਜਨ ਦੇਉ ॥੩॥ سرب سبدنگ ایک سبدنگ جے کو جانے بھئیو۔3 لیکن سب کا مذہب ایک رب کو یاد کرنا ہے، اگر کوئی اس راز کو جانتا ہے، تو نانک اس کا بندہ ہے اور وہ شخص خود نرنجن رب ہے۔
ਮਃ ੨ ॥ محلہ 2 محلہ
ਏਕ ਕ੍ਰਿਸਨੰ ਸਰਬ ਦੇਵਾ ਦੇਵ ਦੇਵਾ ਤ ਆਤਮਾ ॥ ایک کرِسننگ سرب دیوا دیو دیوا تا آتمہہ ایک کرشن ہی تمام دیوتاؤں کا رب ہے۔ وہ ان دیوتاؤں برہما، وشنو اور شیو سب کی بھی روح ہے۔
ਆਤਮਾ ਬਾਸੁਦੇਵਸ੍ਯ੍ਯਿ ਜੇ ਕੋ ਜਾਣੈ ਭੇਉ ॥ ਨਾਨਕੁ ਤਾ ਕਾ ਦਾਸੁ ਹੈ ਸੋਈ ਨਿਰੰਜਨ ਦੇਉ ॥੪॥ آتما باس دیوس جے کو جانے بھئیو تمام جان داروں میں بسنے والا واسودیو خود ہی ان کی روح ہے، اگر کوئی اس راز کو سمجھتا ہے، تو نانک اس کا بندہ ہے، وہ خود نرنجن رب ہے۔
ਮਃ ੧ ॥ محلہ 1 محلہ
ਕੁੰਭੇ ਬਧਾ ਜਲੁ ਰਹੈ ਜਲ ਬਿਨੁ ਕੁੰਭੁ ਨ ਹੋਇ ॥ کُنبھے بدھا جل رہے جل بِن کُنبھ نہ ہوئے جس طرح گھڑے میں بندھا ہوا پانی ٹکا رہتا ہے، اسی طرح پانی کے بغیر گھڑا بھی نہیں بن سکتا۔
ਗਿਆਨ ਕਾ ਬਧਾ ਮਨੁ ਰਹੈ ਗੁਰ ਬਿਨੁ ਗਿਆਨੁ ਨ ਹੋਇ ॥੫॥ گیان کا بدھا من رہےَ گُر بِن گیان نہ ہوئے۔5 اسی طرح(گرو کے) زیر کنٹرول کیا ہوا دماغ ٹکا رہتا ہے، لیکن گرو کے بغیر علم نہیں ہوتا۔
ਪਉੜੀ ॥ پوڑی پؤڑی
ਪੜਿਆ ਹੋਵੈ ਗੁਨਹਗਾਰੁ ਤਾ ਓਮੀ ਸਾਧੁ ਨ ਮਾਰੀਐ ॥ پڑھیا ہووےَ گُنہگار تا اومی سادھ نہ ماریےَ اگر پڑھا لکھا صاحبِ علم انسان گنہ گار ہو تو بے علم انسان کو ڈرنا نہیں چاہیے؛ کیونکہ نیک ہونے کیوجہ سے اس بے علم کو سزا نہیں ملتی۔
ਜੇਹਾ ਘਾਲੇ ਘਾਲਣਾ ਤੇਵੇਹੋ ਨਾਉ ਪਚਾਰੀਐ ॥ جےہا گھالے گھالنا تےوےہو ناؤ پچاریےَ انسان جیسا عمل کرتا ہے، اسی طرح اس کا نام دنیا میں گونجتا ہے۔
ਐਸੀ ਕਲਾ ਨ ਖੇਡੀਐ ਜਿਤੁ ਦਰਗਹ ਗਇਆ ਹਾਰੀਐ ॥ ایَسی کلا نہ کھیڈیئیے جِت درگہ گئیا ہاریئیے ہمیں زندگی کا ایسا کھیل نہیں کھیلنا چاہیے، جس کا نتیجہ رب کے دربار میں پہنچ کر ہمیں ہارنا پڑے۔
ਪੜਿਆ ਅਤੈ ਓਮੀਆ ਵੀਚਾਰੁ ਅਗੈ ਵੀਚਾਰੀਐ ॥ پڑھیا اتےَ اومیا ویچار اگےَ ویچاریئیے اہلِ علم اور بے علم کے اعمال کا حساب آخرت میں ہوگا۔
ਮੁਹਿ ਚਲੈ ਸੁ ਅਗੈ ਮਾਰੀਐ ॥੧੨॥ موہِ چلےَ سو اگےَ ماریئیے خود غرض انسان کو آخرت میں اپنے اعمال کی سزا ضرور ملتی ہے۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top