Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 340

Page 340

ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਗੁਰ ਭੇਟਿ ਮਹਾ ਸੁਖ ਭ੍ਰਮਤ ਰਹੇ ਮਨੁ ਮਾਨਾਨਾਂ ॥੪॥੨੩॥੭੪॥ کبیر جی کہتے ہیں: مجھے گرو کی ملاقات سے بڑی خوشی حاصل ہوگئی ہے۔ میرا دل شکوک میں بھٹکنے کے بجائے خوش ہوگیا ہے۔ 4۔ 23۔ 74۔
ਰਾਗੁ ਗਉੜੀ ਪੂਰਬੀ ਬਾਵਨ ਅਖਰੀ ਕਬੀਰ ਜੀਉ ਕੀ راگو گؤڑی پوربی باون اکھری کبیر جیو کی
ੴ ਸਤਿਨਾਮੁ ਕਰਤਾ ਪੁਰਖੁ ਗੁਰਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ واہے گرو ہی ایک اعلٰی کامل صادق برہمن ہے۔ وہی کرنے والا ہے، وہ ہر چیز کرنے میں کامل ہے، قادرے،اس کا حصول گرو کے فضل سے ہی ممکن ہے۔
ਬਾਵਨ ਅਛਰ ਲੋਕ ਤ੍ਰੈ ਸਭੁ ਕਛੁ ਇਨ ਹੀ ਮਾਹਿ ॥ تینوں جہانوں (آسمان، زیر زمین اور زمین) کے تمام مادی اشیاء وہ ان باون حروف میں ہی ہے۔
ਏ ਅਖਰ ਖਿਰਿ ਜਾਹਿਗੇ ਓਇ ਅਖਰ ਇਨ ਮਹਿ ਨਾਹਿ ॥੧॥ یہ حروف فنا ہوجائیں گے؛ لیکن وہ لافانی رب ان حروف سے بیان نہیں کیے جاسکتے۔ 1۔
ਜਹਾ ਬੋਲ ਤਹ ਅਛਰ ਆਵਾ ॥ جہاں کلام ہے، وہاں حرف ہے۔
ਜਹ ਅਬੋਲ ਤਹ ਮਨੁ ਨ ਰਹਾਵਾ ॥ جہاں وچن (کلام) نہیں، وہاں دل مطمئن نہیں رہتا۔
ਬੋਲ ਅਬੋਲ ਮਧਿ ਹੈ ਸੋਈ ॥ کلام اور چپ (خاموشی) وہ رب دونوں میں بستا ہے۔
ਜਸ ਓਹੁ ਹੈ ਤਸ ਲਖੈ ਨ ਕੋਈ ॥੨॥ واہے گرو جیسا ہے، ویسا اسے کوئی سمجھ نہیں سکتا۔ 2۔
ਅਲਹ ਲਹਉ ਤਉ ਕਿਆ ਕਹਉ ਕਹਉ ਤ ਕੋ ਉਪਕਾਰ ॥ اگر میں اللہ کو حاصل کر بھی لوں، تو میں اس کا تفصیلی بیان نہیں کرسکتا۔ میں اس کی تسبیح و تحمید کرکے دوسروں کا کیا بھلا کرسکتا ہوں؟
ਬਟਕ ਬੀਜ ਮਹਿ ਰਵਿ ਰਹਿਓ ਜਾ ਕੋ ਤੀਨਿ ਲੋਕ ਬਿਸਥਾਰ ॥੩॥ جس رب کا تینوں جہانوں میں پھیلاؤ ہے، وہ (ایسا روز بروز بڑھتا جارہا ہے جیسے) برگد کے بیج میں وسیع ہورہا ہے۔ 3۔
ਅਲਹ ਲਹੰਤਾ ਭੇਦ ਛੈ ਕਛੁ ਕਛੁ ਪਾਇਓ ਭੇਦ ॥ جو اللہ کو سمجھتا ہے اور اس کے رازوں کو تھوڑا بھی سمجھتا ہے، اس کے لیے جدائی غائب ہوجاتی ہے۔
ਉਲਟਿ ਭੇਦ ਮਨੁ ਬੇਧਿਓ ਪਾਇਓ ਅਭੰਗ ਅਛੇਦ ॥੪॥ جب انسان دنیا کی طرف سے منہ موڑ لیتا ہے، اس کا دل رب کے اسرار سے پُر ہوجاتا ہے اور وہ ابدی اور لافانی رب کو پالیتا ہے۔ 4۔
ਤੁਰਕ ਤਰੀਕਤਿ ਜਾਨੀਐ ਹਿੰਦੂ ਬੇਦ ਪੁਰਾਨ ॥ مسلمان طریقت کے ذریعے اللہ کو سمجھتا ہے اور ہندو ویدوں اور پرانوں کے ذریعے رب کو سمجھتا ہے۔
ਮਨ ਸਮਝਾਵਨ ਕਾਰਨੇ ਕਛੂਅਕ ਪੜੀਐ ਗਿਆਨ ॥੫॥ اپنے دل کو اچھی راہ پر لگانے کے لیے انسان کو کچھ علم و فن کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ 5۔
ਓਅੰਕਾਰ ਆਦਿ ਮੈ ਜਾਨਾ ॥ جو سب کو پیدا کرنے والا ہے، میں صرف اس رب کو جانتا ہوں۔
ਲਿਖਿ ਅਰੁ ਮੇਟੈ ਤਾਹਿ ਨ ਮਾਨਾ ॥ میں اس پر بھروسہ ہی نہیں رکھتا، جو رب لکھتا (تخلیق کرتا) اور مٹادیتا ہے۔
ਓਅੰਕਾਰ ਲਖੈ ਜਉ ਕੋਈ ॥ اگر کوئی ایک رب کا دیدار کرلے تو
ਸੋਈ ਲਖਿ ਮੇਟਣਾ ਨ ਹੋਈ ॥੬॥ دیدار کرنے سے وہ نیست و نابود نہیں ہوتا۔ 6۔
ਕਕਾ ਕਿਰਣਿ ਕਮਲ ਮਹਿ ਪਾਵਾ ॥ جب علم کی شمع دل نما کنول میں داخل ہوجاتی ہیں
ਸਸਿ ਬਿਗਾਸ ਸੰਪਟ ਨਹੀ ਆਵਾ ॥ تو (مایا نما) چاند کی روشنی دل کنول میں داخل نہیں ہوتی۔
ਅਰੁ ਜੇ ਤਹਾ ਕੁਸਮ ਰਸੁ ਪਾਵਾ ॥ اور اگر انسان وہاں روحانی پھول کے رس کو حاصل کرلے، تو وہ اس ناقابل بیان ذائقہ کو بیان نہیں کرسکے گا۔
ਅਕਹ ਕਹਾ ਕਹਿ ਕਾ ਸਮਝਾਵਾ ॥੭॥ وہ اس کا ادراک بذریعۂ بیان کسے کرواسکتا ہے۔ 7۔
ਖਖਾ ਇਹੈ ਖੋੜਿ ਮਨ ਆਵਾ ॥ یہ روح رب کے غار میں داخل ہوگئی ہے۔
ਖੋੜੇ ਛਾਡਿ ਨ ਦਹ ਦਿਸ ਧਾਵਾ ॥ یہ روح غار چھوڑ کر اب دسوں سمتوں میں نہیں بھٹکتی۔
ਖਸਮਹਿ ਜਾਣਿ ਖਿਮਾ ਕਰਿ ਰਹੈ ॥ جب انسان مالک رب کا ادراک کرکے نوازش میں گھومتا ہے، تو
ਤਉ ਹੋਇ ਨਿਖਿਅਉ ਅਖੈ ਪਦੁ ਲਹੈ ॥੮॥ وہ لافانی ہوجاتا ہے اور جاودانی مقام حاصل کرلیتا ہے۔ 8۔
ਗਗਾ ਗੁਰ ਕੇ ਬਚਨ ਪਛਾਨਾ ॥ جو شخص گرو کے کلام کی شناخت کرلیتا ہے،
ਦੂਜੀ ਬਾਤ ਨ ਧਰਈ ਕਾਨਾ ॥ وہ دوسری باتوں کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوتا۔
ਰਹੈ ਬਿਹੰਗਮ ਕਤਹਿ ਨ ਜਾਈ ॥ وہ ہمیشہ پرندے کی طرح علاحدہ رہتا ہے، کبھی بھی نہیں بھٹکتا ۔
ਅਗਹ ਗਹੈ ਗਹਿ ਗਗਨ ਰਹਾਈ ॥੯॥ وہ اپنے دل میں مقدس رب کو بساتے ہیں اور اپنے شعور کو بلند رکھتے ہیں یعنی اس مقدس رب کو دل میں بسا کر اپنی سمجھ کو فائق رکھتے ہیں۔
ਘਘਾ ਘਟਿ ਘਟਿ ਨਿਮਸੈ ਸੋਈ ॥ وہ واہے گرو ذرے ذرے (ہر ایک دل) میں رہتا ہے۔
ਘਟ ਫੂਟੇ ਘਟਿ ਕਬਹਿ ਨ ਹੋਈ ॥ جب جسم نما گھڑا ٹوٹ جاتا ہے، تو وہ کبھی کم نہیں ہوتا۔
ਤਾ ਘਟ ਮਾਹਿ ਘਾਟ ਜਉ ਪਾਵਾ ॥ جب انسان اس دل میں راہِ حق حاصل کرلیتا ہے، تو
ਸੋ ਘਟੁ ਛਾਡਿ ਅਵਘਟ ਕਤ ਧਾਵਾ ॥੧੦॥ وہ اس راہ کو چھوڑ کر دوسری تیڑھی راہ کی طرف کیوں جائے؟۔ 10۔
ਙੰਙਾ ਨਿਗ੍ਰਹਿ ਸਨੇਹੁ ਕਰਿ ਨਿਰਵਾਰੋ ਸੰਦੇਹ ॥ اے بھائی! اپنے حواس کو قابو میں رکھ ، اپنے رب سے محبت کر اور اپنا شبہ دور کردے۔
ਨਾਹੀ ਦੇਖਿ ਨ ਭਾਜੀਐ ਪਰਮ ਸਿਆਨਪ ਏਹ ॥੧੧॥ خواہ تمہیں اپنے رب کی راہ دکھائی نہ دے، تو (اس کام سے) بھاگنا نہیں چاہیے۔ یہی بڑی دانائی ہے۔ 11۔
ਚਚਾ ਰਚਿਤ ਚਿਤ੍ਰ ਹੈ ਭਾਰੀ ॥ رب کی تخلیق کردہ یہ کائنات ایک بہت بڑی تصویر ہے۔
ਤਜਿ ਚਿਤ੍ਰੈ ਚੇਤਹੁ ਚਿਤਕਾਰੀ ॥ اے لوگو! فن کاری (کائنات) کو ترک کر مصور (رب) کو یاد کر۔
ਚਿਤ੍ਰ ਬਚਿਤ੍ਰ ਇਹੈ ਅਵਝੇਰਾ ॥ یہ عجیب نقش ونگار (دنیا) ہی لفظی تنازع کی جڑ ہے۔
ਤਜਿ ਚਿਤ੍ਰੈ ਚਿਤੁ ਰਾਖਿ ਚਿਤੇਰਾ ॥੧੨॥ نقش ونگار چھوڑ کر مصور (رب) میں اپنے دل کو پروکر رکھ ۔ 12۔
ਛਛਾ ਇਹੈ ਛਤ੍ਰਪਤਿ ਪਾਸਾ ॥ چھترپتی رب یہاں تیرے ساتھ ہی ہے۔
ਛਕਿ ਕਿ ਨ ਰਹਹੁ ਛਾਡਿ ਕਿ ਨ ਆਸਾ ॥ اے دل! تو کیوں کسی اور کے لیے خواہشات ترک کر خوش نہیں رہتا؟
ਰੇ ਮਨ ਮੈ ਤਉ ਛਿਨ ਛਿਨ ਸਮਝਾਵਾ ॥ اے دل! میں ہر لمحہ مشورہ دیتا ہوں۔
ਤਾਹਿ ਛਾਡਿ ਕਤ ਆਪੁ ਬਧਾਵਾ ॥੧੩॥ تم اس (واہے گرو) کو چھوڑ کر کیوں اپنے آپ کو دولت کی برائیوں میں پھنساتے ہو؟۔ 13۔
ਜਜਾ ਜਉ ਤਨ ਜੀਵਤ ਜਰਾਵੈ ॥ جب (کوئی انسان) دولت میں رہتا ہوا ہی جسم (کی خواہشات) جلا دیتا ہے،
ਜੋਬਨ ਜਾਰਿ ਜੁਗਤਿ ਸੋ ਪਾਵੈ ॥ وہ شخص جوانی جلا کر راہِ راست پالیتا ہے۔
ਅਸ ਜਰਿ ਪਰ ਜਰਿ ਜਰਿ ਜਬ ਰਹੈ ॥ جب انسان اپنے مال کے غرور کو اور اجنبی دولت کو جلا کر قابو میں رہتا ہے۔
ਤਬ ਜਾਇ ਜੋਤਿ ਉਜਾਰਉ ਲਹੈ ॥੧੪॥ تو اعلیٰ ترین حالت میں پہنچ کر واہے گرو کے نور کی روشنی حاصل کرتا ہے۔ 14۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/