Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 303

Page 303

ਜਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸਰਾਫੁ ਨਦਰਿ ਕਰਿ ਦੇਖੈ ਸੁਆਵਗੀਰ ਸਭਿ ਉਘੜਿ ਆਏ ॥ (کیونکہ) جب سونے چاندی کا تاجر ستگرو جی دور اندیشی سے دیکھتا ہے، تو سارے خود غرض لوگ ظاہر ہوجاتے ہیں۔
ਓਇ ਜੇਹਾ ਚਿਤਵਹਿ ਨਿਤ ਤੇਹਾ ਪਾਇਨਿ ਓਇ ਤੇਹੋ ਜੇਹੇ ਦਯਿ ਵਜਾਏ ॥ جیسی ان کے دل کی خواہش ہوتی ہے، انہیں اسی طرح کا پھل ملتا ہے۔ انہیں اسی طرح اعلیٰ رب کی طرف سے انعام یا سرزنش دی جاتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਦੁਹੀ ਸਿਰੀ ਖਸਮੁ ਆਪੇ ਵਰਤੈ ਨਿਤ ਕਰਿ ਕਰਿ ਦੇਖੈ ਚਲਤ ਸਬਾਏ ॥੧॥ (لیکن) اے نانک! (انسان کے بس میں کیا ہے؟) یہ سب کھیل تماشہ واہے گرو خود کرکے دیکھ رہا ہےاور رب خود ہی دونوں طرف (گرومکھوں اور خود غرضوں میں) موجود ہے۔ 1۔
ਮਃ ੪ ॥ محلہ 4۔
ਇਕੁ ਮਨੁ ਇਕੁ ਵਰਤਦਾ ਜਿਤੁ ਲਗੈ ਸੋ ਥਾਇ ਪਾਇ ॥ ہر ایک انسان میں رب محیط ہے۔ وہ جس کے ساتھ جڑتا ہے، وہ اس میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
ਕੋਈ ਗਲਾ ਕਰੇ ਘਨੇਰੀਆ ਜਿ ਘਰਿ ਵਥੁ ਹੋਵੈ ਸਾਈ ਖਾਇ ॥ خواہ انسان زیادہ تر باتیں کرے؛ لیکن وہ وہی شئی کھاتا ہے، جو اس کے گھر میں موجود ہو۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੋਝੀ ਨਾ ਪਵੈ ਅਹੰਕਾਰੁ ਨ ਵਿਚਹੁ ਜਾਇ ॥ ستگرو کے علاوہ نہ علم حاصل ہوتا۔ نہ ہی باطن سے غرور کا خاتمہ ہوتا ہے۔
ਅਹੰਕਾਰੀਆ ਨੋ ਦੁਖ ਭੁਖ ਹੈ ਹਥੁ ਤਡਹਿ ਘਰਿ ਘਰਿ ਮੰਗਾਇ ॥ متکبر انسان کو دکھ اور بھوک پریشان کرتی ہے۔ وہ گھر گھر جا کر ہاتھ پھیلا کر مانگتا پھرتا ہے۔
ਕੂੜੁ ਠਗੀ ਗੁਝੀ ਨਾ ਰਹੈ ਮੁਲੰਮਾ ਪਾਜੁ ਲਹਿ ਜਾਇ ॥ جھوٹ اور فریب چھپا نہیں رہتا۔ ان کا پاچ کا مُلمع اتر جاتا ہے۔
ਜਿਸੁ ਹੋਵੈ ਪੂਰਬਿ ਲਿਖਿਆ ਤਿਸੁ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲੈ ਪ੍ਰਭੁ ਆਇ ॥ پچھلے اعمال کے مطابق جن کے اچھے گُن لکھے ہوئے ہیں، انہیں کامل ستگرو مل جاتے ہیں۔
ਜਿਉ ਲੋਹਾ ਪਾਰਸਿ ਭੇਟੀਐ ਮਿਲਿ ਸੰਗਤਿ ਸੁਵਰਨੁ ਹੋਇ ਜਾਇ ॥ جس طرح پارس کے لمس سے لوہا سونا بن جاتا ہے، اسی طرح گرو کی صحبت میں رہ کر انسان انمول بن جاتا ہے۔
ਜਨ ਨਾਨਕ ਕੇ ਪ੍ਰਭ ਤੂ ਧਣੀ ਜਿਉ ਭਾਵੈ ਤਿਵੈ ਚਲਾਇ ॥੨॥ اے نانک کے رب! (انسانوں کے اختیار میں کچھ نہیں) تو سب کا مالک ہے۔ تجھے جیسا مناسب لگتا ہے، تو اسی طرح انسانوں کو چلاتا ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥ پؤڑی۔
ਜਿਨ ਹਰਿ ਹਿਰਦੈ ਸੇਵਿਆ ਤਿਨ ਹਰਿ ਆਪਿ ਮਿਲਾਏ ॥ جن ذی روحوں نے دل میں واہے گرو کا ذکر کیا ہے، رب انہیں اپنے ساتھ ملالیتا ہے۔
ਗੁਣ ਕੀ ਸਾਝਿ ਤਿਨ ਸਿਉ ਕਰੀ ਸਭਿ ਅਵਗਣ ਸਬਦਿ ਜਲਾਏ ॥ میں ان کے ساتھ خوبیاں تقسیم کرتا ہوں اور خامیوں کو کلام کے ذریعے جلاتا ہوں۔
ਅਉਗਣ ਵਿਕਣਿ ਪਲਰੀ ਜਿਸੁ ਦੇਹਿ ਸੁ ਸਚੇ ਪਾਏ ॥ گناہ گھس پھوس کی طرح سستے خریدے جاتے ہیں۔ صرف وہی خوبی حاصل کرتا ہے، جسے وہ حقیقی صادق رب عطاکرتا ہے۔
ਬਲਿਹਾਰੀ ਗੁਰ ਆਪਣੇ ਜਿਨਿ ਅਉਗਣ ਮੇਟਿ ਗੁਣ ਪਰਗਟੀਆਏ ॥ میں اپنے ستگرو پر قربان جاتا ہوں، جنہوں نے گناہوں کو مٹاکر مجھ میں نیکیوں کی روشنی ڈال دی ہے۔
ਵਡੀ ਵਡਿਆਈ ਵਡੇ ਕੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਆਲਾਏ ॥੭॥ جو شخص ستگرو کے سامنے ہوتا ہے، وہ رب عظیم انسان کی تعریف و توصیف کرنے لگ جاتا ہے۔ 7۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੪ ॥ شلوک محلہ 4۔
ਸਤਿਗੁਰ ਵਿਚਿ ਵਡੀ ਵਡਿਆਈ ਜੋ ਅਨਦਿਨੁ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵੈ ॥ ستگرو کی یہ بہت بڑی خوبی ہے کہ وہ ہمہ وقت رب کے نام کا ہی دھیان کرتا رہتا ہے۔
ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਰਮਤ ਸੁਚ ਸੰਜਮੁ ਹਰਿ ਨਾਮੇ ਹੀ ਤ੍ਰਿਪਤਾਵੈ ॥ رب کے نام کا ذکر ہی ستگرو کی پاکیزگی اور صبر ہے۔ وہ رب کے نام سے ہی مطمئن رہتے ہیں۔
ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਤਾਣੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਦੀਬਾਣੁ ਹਰਿ ਨਾਮੋ ਰਖ ਕਰਾਵੈ ॥ واہے گرو کا نام اُس کی طاقت ہے اور رب کا نام ہی اُس کی مجلس ہے۔ رب کا نام ہی ان کا محافظ ہے۔
ਜੋ ਚਿਤੁ ਲਾਇ ਪੂਜੇ ਗੁਰ ਮੂਰਤਿ ਸੋ ਮਨ ਇਛੇ ਫਲ ਪਾਵੈ ॥ جو شخص گرو مورتی کی با عقیدت پرستش کرتے ہیں، اسے مطلوبہ پھل حاصل ہوتا ہے۔
ਜੋ ਨਿੰਦਾ ਕਰੇ ਸਤਿਗੁਰ ਪੂਰੇ ਕੀ ਤਿਸੁ ਕਰਤਾ ਮਾਰ ਦਿਵਾਵੈ ॥ جو شخص کامل ستگرو کی مذمت کرتا ہے، اسے خالقِ حقیقی تباہ کردیتا ہے۔
ਫੇਰਿ ਓਹ ਵੇਲਾ ਓਸੁ ਹਥਿ ਨ ਆਵੈ ਓਹੁ ਆਪਣਾ ਬੀਜਿਆ ਆਪੇ ਖਾਵੈ ॥ یہ موقع اسے دوبارہ نہیں ملتا۔ اس نے جو کچھ بویا ہے، وہ خود ہی کھاتا ہے۔
ਨਰਕਿ ਘੋਰਿ ਮੁਹਿ ਕਾਲੈ ਖੜਿਆ ਜਿਉ ਤਸਕਰੁ ਪਾਇ ਗਲਾਵੈ ॥ جس طرح چور کو گلے میں رسی ڈال کر لے جایا جاتا ہے، اسی طرح منہ کالا کرکے اسے خوفناک جہنم میں ڈالا جاتا ہے۔
ਫਿਰਿ ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਸਰਣੀ ਪਵੈ ਤਾ ਉਬਰੈ ਜਾ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵੈ ॥ جب وہ دوبارہ ستگرو کی پناہ لیتا ہے اور رب کے نام کا ذکر کرتا ہے، تو وہ (خوفناک جہنم سے) پار ہوجاتا ہے۔
ਹਰਿ ਬਾਤਾ ਆਖਿ ਸੁਣਾਏ ਨਾਨਕੁ ਹਰਿ ਕਰਤੇ ਏਵੈ ਭਾਵੈ ॥੧॥ نانک واہے گرو کے شان کی باتیں بیان کرتے ہوئے سناتا ہے۔ چونکہ خالقِ کائنات رب کو اسی طرحبھلا لگتا ہے۔ 1۔
ਮਃ ੪ ॥ محلہ 4۔
ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਕਾ ਹੁਕਮੁ ਨ ਮੰਨੈ ਓਹੁ ਮਨਮੁਖੁ ਅਗਿਆਨੁ ਮੁਠਾ ਬਿਖੁ ਮਾਇਆ ॥ جو شخص گرو کے حکم کی نافرمانی کرتا ہے، وہ خود غرض، بے علم انسان دولت نما زہر سے دھوکا کھا گیا ہے۔
ਓਸੁ ਅੰਦਰਿ ਕੂੜੁ ਕੂੜੋ ਕਰਿ ਬੁਝੈ ਅਣਹੋਦੇ ਝਗੜੇ ਦਯਿ ਓਸ ਦੈ ਗਲਿ ਪਾਇਆ ॥ اس کے دل میں جھوٹ موجود ہے اور وہ ہر ایک کو جھوٹا ہی سمجھتا ہے۔ اس لیے رب نے فضول جھگڑے اس کے گلے میں ڈال دیے ہیں۔
ਓਹੁ ਗਲ ਫਰੋਸੀ ਕਰੇ ਬਹੁਤੇਰੀ ਓਸ ਦਾ ਬੋਲਿਆ ਕਿਸੈ ਨ ਭਾਇਆ ॥ وہ فضول باتیں کرتا ہے؛ لیکن وہ جو کچھ کرتا ہے، وہ کسی کو بھی اچھا نہیں لگتا۔
ਓਹੁ ਘਰਿ ਘਰਿ ਹੰਢੈ ਜਿਉ ਰੰਨ ਦੋੁਹਾਗਣਿ ਓਸੁ ਨਾਲਿ ਮੁਹੁ ਜੋੜੇ ਓਸੁ ਭੀ ਲਛਣੁ ਲਾਇਆ ॥ وہ بیوہ عورت کی طرح گھر گھر پھرتا ہے۔ جو کوئی بھی اس سے میل ملاپ کرتا ہے، اسے بھی برائی کی تلک (نشانی) لگ جاتی ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਇ ਸੁ ਅਲਿਪਤੋ ਵਰਤੈ ਓਸ ਦਾ ਪਾਸੁ ਛਡਿ ਗੁਰ ਪਾਸਿ ਬਹਿ ਜਾਇਆ ॥ جو گرومکھ ہوتا ہے،وہ نفس کے غلام سے دور رہتا ہے، وہ خود غرض کی صحبت ترک کر گرو کے سامنے بیٹھتا ہے۔
error: Content is protected !!
Scroll to Top
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/
https://mta.sertifikasi.upy.ac.id/application/mdemo/ slot gacor slot demo https://bppkad.mamberamorayakab.go.id/wp-content/modemo/ http://gsgs.lingkungan.ft.unand.ac.id/includes/demo/
https://jackpot-1131.com/ https://mainjp1131.com/ https://triwarno-banyuurip.purworejokab.go.id/template-surat/kk/kaka-sbobet/