Page 3
ਸੁਣਿਐ ਦੂਖ ਪਾਪ ਕਾ ਨਾਸੁ॥੯॥
سُنیئے دوُکھ پاپ کا ناس
واہے گرو کا نام سننے سے تمام دکھ اور برائیاں ختم ہو جاتی ہیں۔
ਸੁਣਿਐ ਸਤੁ ਸੰਤੋਖੁ ਗਿਆਨੁ ॥
سُنیئے ست سنتوکھ گیان
نام سننے سے انسان سچائی، اطمینان اور علم جیسی بنیادی باتوں کو جانتا ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਅਠਸਠਿ ਕਾ ਇਸਨਾਨੁ ॥
سُنیئے اٹھسٹھ کا اِسنان
سب سے بہترین سفر اڑسٹھ تیرتھوں کا غسل ہے، جو نام کے سننے سے حاصل ہوتا ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਪੜਿ ਪੜਿ ਪਾਵਹਿ ਮਾਨੁ ॥
سُنیئے پڑ پڑ پاوہِ مان
غیر متشکل واہے گرو کا نام سن کر جو شخص اسے بار بار زبان سے ذکر کرے،تو اسے شخص کو رب کے دربار میں عزت حاصل ہوتی ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਲਾਗੈ ਸਹਜਿ ਧਿਆਨੁ ॥
سُنیئے لاگےَ سہج دھیان
نام سننے سے انسان آسانی سے یادِ رب میں غرق ہو جاتا ہے ، اس سبب سے روحانی تزکیہ اور علم حاصل ہوتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਭਗਤਾ ਸਦਾ ਵਿਗਾਸੁ ॥
نانک بھگتا سدا وِگاس
اے نانک! رب کے بندوں کے لیے روحانی خوشی کی روشنی ہمیشہ رہتی ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਦੂਖ ਪਾਪ ਕਾ ਨਾਸੁ ॥੧੦॥
سُنیئے دوُکھ پاپ کا ناس۔10
رب کا نام سننے سے تمام دکھ اور برائیاں ختم ہو جاتی ہیں۔
ਸੁਣਿਐ ਸਰਾ ਗੁਣਾ ਕੇ ਗਾਹ ॥
سُنیئے سیکھ پیر پاتساہ
نام سن کر، کوئی بھی خوبیوں کے سمندر شری ہری میں جذب ہو سکتا ہے، ۔
ਸੁਣਿਐ ਸੇਖ ਪੀਰ ਪਾਤਿਸਾਹ ॥
سُنیئے اندھے پاوہِ راہُ
نام سننے کے اثر سے ہی شیخ، پیر اور بادشاہ اپنے عہدوں پر مکرم ہیں۔
ਸੁਣਿਐ ਅੰਧੇ ਪਾਵਹਿ ਰਾਹੁ ॥
سُنیئے اندھے پاوہِ راہُ
غیر تعلیم یافتہ انسان واہے گرو کا نام سن کر ہی اس کی بندگی کا راستہ حاصل کر سکتا ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਹਾਥ ਹੋਵੈ ਅਸਗਾਹੁ ॥
سُنیئے ہاتھ ہووے اسگاہ
اس دنیا کے سمندر کی بے حد گہرائی کو جان پانا بھی نام سننے کی طاقت سے ممکن ہوسکتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਭਗਤਾ ਸਦਾ ਵਿਗਾਸੁ ॥
نانک بھگتا سدا وِگاس
اے نانک! اچھے آدمیوں کے اندر میں ہمیشہ خوشی کی روشنی رہتی ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਦੂਖ ਪਾਪ ਕਾ ਨਾਸੁ ॥੧੧॥
سُنیئے دوُکھ پاپ کا ناس
واہے گرو کا نام سننے سے تمام دکھ اور برائیاں ختم ہو جاتی ہیں۔
ਮੰਨੇ ਕੀ ਗਤਿ ਕਹੀ ਨ ਜਾਇ ॥
منے کی گت کہی نہ جائے
اس غیر متشکل رب کا نام سن کر اسے ماننے والے یعنی اسے اپنے دل میں بسانے والے انسان کی حالت بیان نہیں کی جا سکتی۔
ਜੇ ਕੋ ਕਹੈ ਪਿਛੈ ਪਛੁਤਾਇ ॥
جے کو کہے پِچھےَ پچھتائے
جو بھی اس کی حیثیت و طاقت کی تفتیش میں پڑتا ہے، تو اسے آخر میں کف افسوس ملنا پڑتا ہے؛ کیونکہ یہ سچ کرلینا آسان نہیں ہے، ایسی کوئی تخلیق نہیں جو نام سے ملنے والی خوشی کو ظاہر کر سکے۔
ਕਾਗਦਿ ਕਲਮ ਨ ਲਿਖਣਹਾਰੁ ॥
کاگد قلم نہ لِکھن ہار
اگر ایسے مرحلے کو قلم بند کیا بھی جائے، تو اس کے لیے نہ گاغذ ہے نہ قلم اور نہ کوئی نرالا لکھنے والا۔
ਮੰਨੇ ਕਾ ਬਹਿ ਕਰਨਿ ਵੀਚਾਰੁ ॥
منے کا بہہ کرن ویچار
جو واہے گورو میں جذب ہونے والے کا سوچ کرسکے۔
ਐਸਾ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹੋਇ ॥
ایسا نام نرنجن ہوئے
رب کا نام سب سے اچھا اور کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔
ਜੇ ਕੋ ਮੰਨਿ ਜਾਣੈ ਮਨਿ ਕੋਇ ॥੧੨॥
جے کو من جانے من کوئے۔12
اگر کوئی اسے اپنے دل میں بساکر اس کے بارے میں سوچے۔
ਮੰਨੈ ਸੁਰਤਿ ਹੋਵੈ ਮਨਿ ਬੁਧਿ ॥
منے سُرت ہووےَ من بُدھ
واہے گرو کا نام سن کر اس پر غور و فکر کرنے سے دل و دماغ میں اس کی کثیر محبت پیدا ہوجاتی ہے۔
ਮੰਨੈ ਸਗਲ ਭਵਣ ਕੀ ਸੁਧਿ ॥
منے سگل بھون کی سُدھ
غور و فکر کرنے سے ساری مخلوق کا علم حاصل ہوتا ہے۔
ਮੰਨੈ ਮੁਹਿ ਚੋਟਾ ਨਾ ਖਾਇ ॥
منے موہِ چوٹا نہ کھائے
غور و فکر کرنے والا انسان کبھی دنیاوی پریشانیوں یا آخرت میں واہے گرو کے عذاب سے دوچار نہیں ہوتا۔
ਮੰਨੈ ਜਮ ਕੈ ਸਾਥਿ ਨ ਜਾਇ ॥
منے جم کے ساتھ نہ جائے
غور و فکر کرنے والا انسان آخرت میں رب کے ساتھ جہنم میں نہیں جاتا ؛ بلکہ دیوتاؤں کے ساتھ جنت میں جاتا ہے۔
ਐਸਾ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹੋਇ ॥
ایسا نام نِرنجن ہوئے
واہے گرو کا نام سب سے اچھا اور کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔
ਜੇ ਕੋ ਮੰਨਿ ਜਾਣੈ ਮਨਿ ਕੋਇ ॥੧੩॥
جے کو من جانے من کوئے۔13
انسان کو چاہیے کہ اسے اپنے دل میں بساکر اس کے بارے میں غور و فکر کرے۔
ਮੰਨੈ ਮਾਰਗਿ ਠਾਕ ਨ ਪਾਇ ॥
منے مارگ ٹھاک نہ پائے
واہے گرو کے نام پر غور و فکر کرنے والے انسان کی راہ میں کسی بھی قسم کا کوئی رکاوٹ نہیں آتا۔
ਮੰਨੈ ਪਤਿ ਸਿਉ ਪਰਗਟੁ ਜਾਇ ॥
منے پت سیئو پرگٹ جائے
غور و فکر کرنے والا انسان دنیا میں لوگوں کے لیے اثر انداز ہوتا ہے۔
ਮੰਨੈ ਮਗੁ ਨ ਚਲੈ ਪੰਥੁ ॥
منے مگ نہ چلے پنتھ
ایسا شخص کسی جھگڑے یا فرقہ واریت کو پیچھے چھوڑ کر مذہب کے راستے پر چلتا ہے۔
ਮੰਨੈ ਧਰਮ ਸੇਤੀ ਸਨਬੰਧੁ ॥
منے دھرم سیتی سنبندھ
غور و فکر کرنے والے انسان کا مذہبی سرگرمیوں سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔
ਐਸਾ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹੋਇ ॥
ایسا نام نِرنجن ہوئے
واہے گرو کا نام سب سے اچھا اور کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔
ਜੇ ਕੋ ਮੰਨਿ ਜਾਣੈ ਮਨਿ ਕੋਇ ॥੧੪॥
جے کو من جانے من کوئے۔14
انسان کو چاہیے کہ اسے اپنے دل میں بساکر اس کے بارے میں غور و فکر کرے۔
ਮੰਨੈ ਪਾਵਹਿ ਮੋਖੁ ਦੁਆਰੁ ॥
منے پاوے موکھ دُوآر
رب کے نام پر غور کرنے والا انسان نجات کے دروازے کو حاصل کرلیتے ہیں۔
ਮੰਨੈ ਪਰਵਾਰੈ ਸਾਧਾਰੁ ॥
منے پروارے سادھار
غور کرنے والے اپنے تمام گھر والوں کو بھی اس نام کی پناہ دیتے ہیں۔
ਮੰਨੈ ਤਰੈ ਤਾਰੇ ਗੁਰੁ ਸਿਖ ॥
منے ترےَ تارے گُر سِکھ
غور و فکر کرنے والا گور سکھ خود تو اس عالمی سمندر کو پار کرتا ہی ہے اور دوسرے ساتھیوں کو بھی پار کروا دیتا ہے۔
ਮੰਨੈ ਨਾਨਕ ਭਵਹਿ ਨ ਭਿਖ ॥
منے نانک بھویہہ نہ بھِکھ
اے نانک! غور و فکر کرنے والا انسان در در کا بھکاری نہیں بنتا۔
ਐਸਾ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹੋਇ ॥
ایسا نام نِرنجن ہوئے
واہے گرو کا نام سب سے اچھا اور کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔
ਜੇ ਕੋ ਮੰਨਿ ਜਾਣੈ ਮਨਿ ਕੋਇ ॥੧੫॥
جے کو من جانے من کوئے۔15
انسان کو چاہیے کہ اسے اپنے دل میں بساکر اس کے بارے میں غور و فکر کرے۔
ਪੰਚ ਪਰਵਾਣ ਪੰਚ ਪਰਧਾਨੁ ॥
پنچ پروان پنچ پردھان
جن لوگوں نے واہے گرو کے نام کا ذکر کیا ہے، وہ بلند پایہ اولیاء رب کے دربار میں قبول ہوئے ہیں، وہی وہاں سر بلند ہیں۔
ਪੰਚੇ ਪਾਵਹਿ ਦਰਗਹਿ ਮਾਨੁ ॥
پنچے پاوے درگہہ مان
ایسے گناہوں سے پاک انسان واہے گرو کے دربار میں عزت پاتے ہیں۔
ਪੰਚੇ ਸੋਹਹਿ ਦਰਿ ਰਾਜਾਨੁ ॥
پنچے سوہے در راجان
ایسے نیک آدمی شاہی دربار میں قابلِ احترام ہوتے ہیں۔
ਪੰਚਾ ਕਾ ਗੁਰੁ ਏਕੁ ਧਿਆਨੁ ॥
پنچا کا گوُر ایک دھیان
نیک آدمی کی توجہ اسی ایک ست گرو (رب) میں ہی لگی رہتی ہے۔
ਜੇ ਕੋ ਕਹੈ ਕਰੈ ਵੀਚਾਰੁ ॥
جے کو کہےَ کرےَ ویچار
اگر کوئی شخص اس خالق کے بارے میں کہنا چاہے یا اس کی تخلیق کو شمار کرنا چاہے۔
ਕਰਤੇ ਕੈ ਕਰਣੈ ਨਾਹੀ ਸੁਮਾਰੁ ॥
کرتے کے کرنے ناہی سُمار
تو اس خالق کی قدرت کا شمار نہیں کیا جاسکتا۔
ਧੌਲੁ ਧਰਮੁ ਦਇਆ ਕਾ ਪੂਤੁ ॥
دھول دھرم دئیا کا پُوت
واہے گرو کے ذریعہ بنائی گئی کی مذہبی ڈھانچے کو ورشب (دھولا بیل) نے اپنے اوپر ٹکا کر رکھا ہے، جو کہ رحم کا بیٹا ہے؛ (کیونکہ ذہن میں ہمدردی ہوگی، تب ہی اس انسان سے دھرم کا کام ممکن ہوگا۔ )
ਸੰਤੋਖੁ ਥਾਪਿ ਰਖਿਆ ਜਿਨਿ ਸੂਤਿ ॥
سنتوکھ تھاپ رکھیا جِن سُوت
جو صبر و قناعت کے دھاگے سے بندھا ہوا ہے۔
ਜੇ ਕੋ ਬੁਝੈ ਹੋਵੈ ਸਚਿਆਰੁ ॥
جے کو بُجھےَ ہووےَ سچیار
اگر کوئی رب کے اس اَسرار کو جان لے، تو وہ مخلص ہو سکتا ہے۔
ਧਵਲੈ ਉਪਰਿ ਕੇਤਾ ਭਾਰੁ ॥
دھوَلے اُپر کیتا بھار
کتنا بوجھ ہے، وہ کتنا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ਧਰਤੀ ਹੋਰੁ ਪਰੈ ਹੋਰੁ ਹੋਰੁ ॥
دھرتی ہور پرےَ ہور ہور
کیونکہ خالق نے اس سر زمین پر جو کچھ پیدا کیا ہے، وہ پوشیدہ ہے، لا محدود ہے۔
ਤਿਸ ਤੇ ਭਾਰੁ ਤਲੈ ਕਵਣੁ ਜੋਰੁ ॥
تِس تے بھار تلےَ کون جور
پھر اس بیل کا بوجھ کس طاقت پر منحصر ہے۔
ਜੀਅ ਜਾਤਿ ਰੰਗਾ ਕੇ ਨਾਵ ॥
جی جات رنگا کے ناؤ
خالق کی اس تخلیق میں کئی ذاتیاں ، رنگوں اور مختلف نام سے مشہور لوگ موجود ہیں۔
ਸਭਨਾ ਲਿਖਿਆ ਵੁੜੀ ਕਲਾਮ ॥
سبھنا لِکھیا وُڑی کلام
جس کے ذہن و دماغ پر واہے گرو کے حکم سے چلنے والی قلم سے اعمال کا حساب لکھا گیا ہے۔
ਏਹੁ ਲੇਖਾ ਲਿਖਿ ਜਾਣੈ ਕੋਇ ॥
ایہہ لیکھا لِکھ جانے سوئے
لیکن اگر کوئی عام آدمی اس عمل کو لکھنے کی بات کہے تو
ਲੇਖਾ ਲਿਖਿਆ ਕੇਤਾ ਹੋਇ ॥
لیکھا لِکھیا کیتا ہوئے
اسے یہ بھی معلوم نہیں ہوسکے گا کہ حساب کتنا لکھا جائے گا۔
ਕੇਤਾ ਤਾਣੁ ਸੁਆਲਿਹੁ ਰੂਪੁ ॥
کیتا تان سوالیئو روپ
لکھنے والے اس رب میں کتنی طاقت ہوگی، اس کی شکل کتنی حسین ہے۔
ਕੇਤੀ ਦਾਤਿ ਜਾਣੈ ਕੌਣੁ ਕੂਤੁ ॥
کیتی دات جانے کون کوُت
وہ کتنا سخی ہے، اس کا پورا اندازہ کون لگا سکتا ہے۔
ਕੀਤਾ ਪਸਾਉ ਏਕੋ ਕਵਾਉ ॥
کیِتا پساؤ ایکو کواؤ
اس نرالی ذات کے صرف ایک لفظ سے پوری دنیا وجود میں آئی ہے۔
ਤਿਸ ਤੇ ਹੋਏ ਲਖ ਦਰੀਆਉ ॥
تِس تے ہوئے لکھ دریاؤ
اُسی ایک لفظ کے حکم سے اس دنیا میں بہت سے جان دار اور دوسرے مادے بہنے لگے ہیں۔
ਕੁਦਰਤਿ ਕਵਣ ਕਹਾ ਵੀਚਾਰੁ ॥
کُدرت کوَن کہا ویچار
اس لیے مجھ میں اتنی عقل کہاں کہ میں اُس ناقابلِ بیان رب کی قدرت پر غور کرسکوں؟
ਵਾਰਿਆ ਨ ਜਾਵਾ ਏਕ ਵਾਰ ॥
واریا نہ جاوا ایک وار
اے لامحدود شکلوں والے ! میں آپ پر ایک بار بھی قربان ہونے کے لائق نہیں ہوں۔
ਜੋ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਸਾਈ ਭਲੀ ਕਾਰ ॥
جو تُدھ بھاوے سائی بھلی کار
جو آپ کو اچھا لگتا ہے، وہی کام بہترین ہے۔
ਤੂ ਸਦਾ ਸਲਾਮਤਿ ਨਿਰੰਕਾਰ ॥੧੬॥
تُو سدا سلامت نِرنکار۔16
اے نرالی ذات! اے لا مکان ! تیرا وجود ہمیشہ ہمیش سے ہے۔
ਅਸੰਖ ਜਪ ਅਸੰਖ ਭਾਉ ॥
اسنکھ جپ اسنکھ بھاؤ
اس دنیا میں اَن گنت لوگ خالق کو پکارا کرتے ہیں، بے شمار لوگ اس سے محبت کرنے والے ہیں۔
ਅਸੰਖ ਪੂਜਾ ਅਸੰਖ ਤਪ ਤਾਉ ॥
اسنکھ پوجا اسنکھ تپ تاؤ
بے شمار لوگ اس کی پوجا کرتے ہیں، بے شمار لوگ اپنے جسم کو تھکاکر اس رب کی طرف دھیان لگاتے ہیں۔
ਅਸੰਖ ਗਰੰਥ ਮੁਖਿ ਵੇਦ ਪਾਠ ॥
اسنکھ گرنتھ مُکھ وید پاٹھ
بے شمار لوگ منہ سے مذہبی کتابوں اور ویدوں کی تلاوت کر رہے ہیں۔
ਅਸੰਖ ਜੋਗ ਮਨਿ ਰਹਹਿ ਉਦਾਸ ॥
اسنکھ جوگ من رہے اُداس
بے شمار لوگ یوگ میں جذب رہ کر مَن کو دنیاوی لگاؤ سے پاک رکھتے ہیں۔