Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 1377

Page 1377

ਮੁਕਤਿ ਪਦਾਰਥੁ ਪਾਈਐ ਠਾਕ ਨ ਅਵਘਟ ਘਾਟ ॥੨੩੧॥ رب کی صحبت سے نجات حاصل ہوتی ہے اور مشکل راستوں میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آتی۔ 231۔
ਕਬੀਰ ਏਕ ਘੜੀ ਆਧੀ ਘਰੀ ਆਧੀ ਹੂੰ ਤੇ ਆਧ ॥ کبیر کہتے ہیں: چاہے ایک گھڑی، آدھی گھڑی، یا آدھی سے بھی آدھی،
ਭਗਤਨ ਸੇਤੀ ਗੋਸਟੇ ਜੋ ਕੀਨੇ ਸੋ ਲਾਭ ॥੨੩੨॥ اگر وہ وقت رب کے بھکتوں کے ساتھ گزرے، تو اُس کا فائدہ بےحد ہے۔ 232۔
ਕਬੀਰ ਭਾਂਗ ਮਾਛੁਲੀ ਸੁਰਾ ਪਾਨਿ ਜੋ ਜੋ ਪ੍ਰਾਨੀ ਖਾਂਹਿ ॥ کبیر جی گوشت، مچھلی اور شراب پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو لوگ بھانگ، مچھلی، اور شراب پیتے ہیں۔
ਤੀਰਥ ਬਰਤ ਨੇਮ ਕੀਏ ਤੇ ਸਭੈ ਰਸਾਤਲਿ ਜਾਂਹਿ ॥੨੩੩॥ اُن کے سارے تیرتھ، روزے اور نیک اعمال رائیگاں چلے جاتے ہیں 233۔
ਨੀਚੇ ਲੋਇਨ ਕਰਿ ਰਹਉ ਲੇ ਸਾਜਨ ਘਟ ਮਾਹਿ ॥ اے کبیر! میں اپنی نگاہیں نیچی رکھ کر رہتی ہوں، کیونکہ میرا محبوب رب میرے دل میں بستا ہے۔
ਸਭ ਰਸ ਖੇਲਉ ਪੀਅ ਸਉ ਕਿਸੀ ਲਖਾਵਉ ਨਾਹਿ ॥੨੩੪॥ میں اپنے پیارے کے ساتھ ہر لطف حاصل کرتی ہوں، لیکن یہ راز کسی سے نہیں کہتی۔ 234
ਆਠ ਜਾਮ ਚਉਸਠਿ ਘਰੀ ਤੁਅ ਨਿਰਖਤ ਰਹੈ ਜੀਉ ॥ اے رب! آٹھ پہر، چونسٹھ گھڑیاں میرا دل تجھے ہی تکتا رہتا ہے۔
ਨੀਚੇ ਲੋਇਨ ਕਿਉ ਕਰਉ ਸਭ ਘਟ ਦੇਖਉ ਪੀਉ ॥੨੩੫॥ تو میں اپنی آنکھیں نیچی کیوں رکھوں، جبکہ میں ہر دل میں تجھے ہی دیکھتی ہوں۔ 235
ਸੁਨੁ ਸਖੀ ਪੀਅ ਮਹਿ ਜੀਉ ਬਸੈ ਜੀਅ ਮਹਿ ਬਸੈ ਕਿ ਪੀਉ ॥ اے سہیلی! سن، کیا میرے سانس میرے رب میں بسے ہیں؟
ਜੀਉ ਪੀਉ ਬੂਝਉ ਨਹੀ ਘਟ ਮਹਿ ਜੀਉ ਕਿ ਪੀਉ ॥੨੩੬॥ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ میرے دل میں میری جان ہے یا رب ہے۔ 236
ਕਬੀਰ ਬਾਮਨੁ ਗੁਰੂ ਹੈ ਜਗਤ ਕਾ ਭਗਤਨ ਕਾ ਗੁਰੁ ਨਾਹਿ ॥ کبیر جی صاف لہجے میں کہتے ہیں: برہمن تو دنیا کا گرو ہو سکتا ہے، مگر رب کے بھکتوں کا گرو نہیں ہوسکتا۔
ਅਰਝਿ ਉਰਝਿ ਕੈ ਪਚਿ ਮੂਆ ਚਾਰਉ ਬੇਦਹੁ ਮਾਹਿ ॥੨੩੭॥ وہ تو خود چار ویدوں کی رسومات میں اُلجھ کر مر چکا ہے، (اسے بھگتوں کا گرو نہیں مانا جاسکتا) 237۔
ਹਰਿ ਹੈ ਖਾਂਡੁ ਰੇਤੁ ਮਹਿ ਬਿਖਰੀ ਹਾਥੀ ਚੁਨੀ ਨ ਜਾਇ ॥ رب شکر کی مانند ہے، جو دنیا کی ریت میں بکھرا ہوا ہے اور اُسے گھمنڈی ہاتھی چن نہیں سکتا۔
ਕਹਿ ਕਬੀਰ ਗੁਰਿ ਭਲੀ ਬੁਝਾਈ ਕੀਟੀ ਹੋਇ ਕੈ ਖਾਇ ॥੨੩੮॥ کبیر کہتے ہیں: گرو نے بہت ہی خوبصورتی سے سمجھایا ہے کہ وہ شکر صرف وہی کھا سکتا ہے، جو کیڑے کی مانند عاجز بن جائے 238۔
ਕਬੀਰ ਜਉ ਤੁਹਿ ਸਾਧ ਪਿਰੰਮ ਕੀ ਸੀਸੁ ਕਾਟਿ ਕਰਿ ਗੋਇ ॥ کبیر کہتے ہیں: اگر تم سچے عشق کی راہ چاہتے ہو، تو اپنا سر کاٹ کر گیند بنالو۔
ਖੇਲਤ ਖੇਲਤ ਹਾਲ ਕਰਿ ਜੋ ਕਿਛੁ ਹੋਇ ਤ ਹੋਇ ॥੨੩੯॥ اور پھر اُسی گیند کو کھیلنے میں مشغول ہو جاؤ، جو کچھ ہونا ہے، اُسے ہونے دو۔ 236۔
ਕਬੀਰ ਜਉ ਤੁਹਿ ਸਾਧ ਪਿਰੰਮ ਕੀ ਪਾਕੇ ਸੇਤੀ ਖੇਲੁ ॥ کبیر کہتے ہیں: اگر تم رب سے ملنا چاہتے ہو، تو کسی کامل گرو کے ساتھ چلو۔
ਕਾਚੀ ਸਰਸਉਂ ਪੇਲਿ ਕੈ ਨਾ ਖਲਿ ਭਈ ਨ ਤੇਲੁ ॥੨੪੦॥ کیونکہ کچے گرو سے نہ اس دنیا میں خوشی مل سکتی ہے نہ ہی آخرت میں۔ جس طرح کچی سرسوں کو پیسنے سے نہ تیل ملتا ہے نہ کھلی ۔240۔
ਢੂੰਢਤ ਡੋਲਹਿ ਅੰਧ ਗਤਿ ਅਰੁ ਚੀਨਤ ਨਾਹੀ ਸੰਤ ॥ نادان لوگ اندھیرے میں اِدھر اُدھر بھٹکتے ہیں، مگر صادقوں کو پہچان نہیں پاتے
ਕਹਿ ਨਾਮਾ ਕਿਉ ਪਾਈਐ ਬਿਨੁ ਭਗਤਹੁ ਭਗਵੰਤੁ ॥੨੪੧॥ نام دیو کہتا ہے کہ پھر بھکتی کے بغیر رب کیسے پایا جا سکتا ہے؟ 241۔
ਹਰਿ ਸੋ ਹੀਰਾ ਛਾਡਿ ਕੈ ਕਰਹਿ ਆਨ ਕੀ ਆਸ ॥ رب ہیرے کی مانند ہے۔اور جو لوگ اُسے چھوڑ کر کسی اور سے امید رکھتے ہیں۔
ਤੇ ਨਰ ਦੋਜਕ ਜਾਹਿਗੇ ਸਤਿ ਭਾਖੈ ਰਵਿਦਾਸ ॥੨੪੨॥ بھکت روی داس فرماتے ہیں: وہ لوگ ضرور جہنم میں جائیں گے 242۔
ਕਬੀਰ ਜਉ ਗ੍ਰਿਹੁ ਕਰਹਿ ਤ ਧਰਮੁ ਕਰੁ ਨਾਹੀ ਤ ਕਰੁ ਬੈਰਾਗੁ ॥ کبیر جی لوگوں کو سمجھاتے ہیں کہ اگر کسی نے خانگی زندگی اختیار کی ہے، تو اپنے مذہب پر عمل کرو، ورنہ تیاگی بن جاؤ۔
ਬੈਰਾਗੀ ਬੰਧਨੁ ਕਰੈ ਤਾ ਕੋ ਬਡੋ ਅਭਾਗੁ ॥੨੪੩॥ اور اگر تیاگی ہو کر بھی دنیا کے بندھن میں پڑ گئے تو یہ سب سے بڑا بدنصیب ہے 243۔
ਸਲੋਕ ਸੇਖ ਫਰੀਦ ਕੇ شیخ فرید کے اشلوک
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ وہ رب ایک ہی ہے، جسے صادق گرو کے فضل سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ਜਿਤੁ ਦਿਹਾੜੈ ਧਨ ਵਰੀ ਸਾਹੇ ਲਏ ਲਿਖਾਇ ॥ جس دن روح کا رب سے وصال طے ہو، اُس کا وقت پہلے سے لکھا ہوتا ہے یعنی پیدائش کے ساتھ ہی موت کا دن بھی پہلے سے طے ہے۔
ਮਲਕੁ ਜਿ ਕੰਨੀ ਸੁਣੀਦਾ ਮੁਹੁ ਦੇਖਾਲੇ ਆਇ ॥ جس موت کے فرشتے کی خبر صرف کانوں سے سنی تھی، وہ سامنے آ کر اپنا چہرہ دکھاتا ہے۔
ਜਿੰਦੁ ਨਿਮਾਣੀ ਕਢੀਐ ਹਡਾ ਕੂ ਕੜਕਾਇ ॥ وہ ہڈیوں کو مروڑ کر، جسم سے جان نکالتا ہے۔
ਸਾਹੇ ਲਿਖੇ ਨ ਚਲਨੀ ਜਿੰਦੂ ਕੂੰ ਸਮਝਾਇ ॥ ان لوگوں کو بخوبی سمجھا دو کہ مقررہ وقت سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا
ਜਿੰਦੁ ਵਹੁਟੀ ਮਰਣੁ ਵਰੁ ਲੈ ਜਾਸੀ ਪਰਣਾਇ ॥ جان نما دلہن کے ساتھ موت نما دلہا شادی کرکے ساتھ لے جاتا ہے۔
ਆਪਣ ਹਥੀ ਜੋਲਿ ਕੈ ਕੈ ਗਲਿ ਲਗੈ ਧਾਇ ॥ جب وہ خود اُسے گلے لگا کر لے جائے گا، تو باقی جسم کس کے گلے لگ کر آہ و زاری کرے گا؟
ਵਾਲਹੁ ਨਿਕੀ ਪੁਰਸਲਾਤ ਕੰਨੀ ਨ ਸੁਣੀ ਆਇ ॥ اے انسان! کیا تُو نے نہیں سنا کہ دوزخ کا راستہ بال سے بھی باریک ہے؟
ਫਰੀਦਾ ਕਿੜੀ ਪਵੰਦੀਈ ਖੜਾ ਨ ਆਪੁ ਮੁਹਾਇ ॥੧॥ فرید کہتے ہیں: آوازیں دے رہی ہیں، مگر تُو بس کھڑا ہے، خبردار، لٹ نہ جانا۔ 1۔
ਫਰੀਦਾ ਦਰ ਦਰਵੇਸੀ ਗਾਖੜੀ ਚਲਾਂ ਦੁਨੀਆਂ ਭਤਿ ॥ اے فرید! رب کا فقیر بننا بہت مشکل ہے، مگر میں تو دنیا داری کی طرح ہی چل رہا ہوں۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top