Page 1265
ਜਨ ਨਾਨਕ ਕਉ ਪ੍ਰਭਿ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰੀ ਬਿਖੁ ਡੁਬਦਾ ਕਾਢਿ ਲਇਆ ॥੪॥੬॥
اے نانک ہری نے اپنا کرم کیا ہے اور مجھے دنیوی زہر میں ڈوبنے سے نکال لیا ہے۔ 4۔ 6۔
ਮਲਾਰ ਮਹਲਾ ੪ ॥
ملار محلہ 4۔
ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਨਹੀ ਪੀਆ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਭੂਖ ਨ ਜਾਈ ॥
جو گرو کے ف سے ہری نام کا امرت نہیں پیتے، ان کی پیاس اور بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی۔
ਮਨਮੁਖ ਮੂੜ੍ ਜਲਤ ਅਹੰਕਾਰੀ ਹਉਮੈ ਵਿਚਿ ਦੁਖੁ ਪਾਈ ॥
جو لوگ اپنی من مانی کرتے ہیں، وہ نادان اور انا پرست ہوتے ہیں، اور اپنی ہی انا میں جل کر دکھ پاتے ہیں۔
ਆਵਤ ਜਾਤ ਬਿਰਥਾ ਜਨਮੁ ਗਵਾਇਆ ਦੁਖਿ ਲਾਗੈ ਪਛੁਤਾਈ ॥
وہ بار بار جنم اور مرن کے چکر میں پھنس کر اپنی زندگی برباد کر دیتے ہیں اور آخر میں پچھتاتے ہیں۔
ਜਿਸ ਤੇ ਉਪਜੇ ਤਿਸਹਿ ਨ ਚੇਤਹਿ ਧ੍ਰਿਗੁ ਜੀਵਣੁ ਧ੍ਰਿਗੁ ਖਾਈ ॥੧॥
جو انہیں پیدا کرنے والے ہری کو یاد نہیں کرتے، ان کا جینا اور کھانا دونوں ہی بے کار ہیں۔
ਪ੍ਰਾਣੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈ ॥
اے انسان گرو کے راستے پر چل کر ہری کے نام کو یاد کرو۔
ਹਰਿ ਹਰਿ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੇ ਗੁਰੁ ਮੇਲੇ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
جب ہری مہربانی کرتا ہے، تو وہ گرو سے ملا دیتا ہے، اور پھر ہری کے نام میں سکون ملتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਮਨਮੁਖ ਜਨਮੁ ਭਇਆ ਹੈ ਬਿਰਥਾ ਆਵਤ ਜਾਤ ਲਜਾਈ ॥
جو اپنی من مانی پر چلتا ہے، اس کی زندگی بیکار ہو جاتی ہے، اور وہ جنم مرن کے چکر میں رسوا ہوتا رہتا ہے۔
ਕਾਮਿ ਕ੍ਰੋਧਿ ਡੂਬੇ ਅਭਿਮਾਨੀ ਹਉਮੈ ਵਿਚਿ ਜਲਿ ਜਾਈ ॥
وہ انا پرست بنتا ہے، کام اور غصے میں ڈوبا رہتا ہے، اور اپنی ہی ضد میں جل کر راکھ ہو جاتا ہے۔
ਤਿਨ ਸਿਧਿ ਨ ਬੁਧਿ ਭਈ ਮਤਿ ਮਧਿਮ ਲੋਭ ਲਹਰਿ ਦੁਖੁ ਪਾਈ ॥
اس کے پاس نہ سمجھداری ہوتی ہے، نہ عقل اور وہ اپنی ناسمجھی کی وجہ سے لالچ میں پڑ کر دکھ ہی پاتا ہے۔
ਗੁਰ ਬਿਹੂਨ ਮਹਾ ਦੁਖੁ ਪਾਇਆ ਜਮ ਪਕਰੇ ਬਿਲਲਾਈ ॥੨॥
گرو کے بغیر وہ شدید دکھ اٹھاتا ہے، اور موت کے وقت یم کے ہاتھوں میں جا کر تڑپتا ہے۔ 2۔
ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਮੁ ਅਗੋਚਰੁ ਪਾਇਆ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਈ ॥
ہری کا نام ناقابل فہم ہے، اور گرو کی تعلیم کے ذریعے قدرتی طور پر حاصل ہوتا ہے۔
ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਵਸਿਆ ਘਟ ਅੰਤਰਿ ਰਸਨਾ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਈ ॥
جب نام کا خزانہ دل میں بس جاتا ہے، تب زبان سے خود بخود ہری کے گن نکلنے لگتے ہیں۔
ਸਦਾ ਅਨੰਦਿ ਰਹੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਏਕ ਸਬਦਿ ਲਿਵ ਲਾਈ ॥
وہ دن رات ہری کے ایک نام میں مگن رہ کر ہمیشہ آنند میں بسر کرتا ہے۔
ਨਾਮੁ ਪਦਾਰਥੁ ਸਹਜੇ ਪਾਇਆ ਇਹ ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਵਡਿਆਈ ॥੩॥
یہ سچے گرو کی عظمت ہے کہ ہری کے نام کا قیمتی خزانہ بڑی آسانی سے حاصل ہو جاتا ہے۔ 3۔
ਸਤਿਗੁਰ ਤੇ ਹਰਿ ਹਰਿ ਮਨਿ ਵਸਿਆ ਸਤਿਗੁਰ ਕਉ ਸਦ ਬਲਿ ਜਾਈ ॥
گرو کے فضل سے ہری کا نام دل میں بس گیا ہے، اور میں سچے گرو پر ہمیشہ قربان جاتا ہوں۔
ਮਨੁ ਤਨੁ ਅਰਪਿ ਰਖਉ ਸਭੁ ਆਗੈ ਗੁਰ ਚਰਣੀ ਚਿਤੁ ਲਾਈ ॥
میں نے اپنا من اور تن سب کچھ گرو کے قدموں میں سونپ دیا ہے، اور میرا دھیان انہی کے قدموں میں لگا ہے۔
ਅਪਣੀ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰਹੁ ਗੁਰ ਪੂਰੇ ਆਪੇ ਲੈਹੁ ਮਿਲਾਈ ॥
جب کامل گرو مہربانی کرتا ہے، تو وہ خود ہی بری سے ملادیتا ہے۔
ਹਮ ਲੋਹ ਗੁਰ ਨਾਵ ਬੋਹਿਥਾ ਨਾਨਕ ਪਾਰਿ ਲੰਘਾਈ ॥੪॥੭॥
ہم جیسے لوہے کی مانند ہیں، اور گرو ایک ناؤ یا جہاز کی طرح ہے، جو ہمیں بھو سنسار کے سمندر سے پار لگا دیتا ہے۔ 4۔ 7۔
ਮਲਾਰ ਮਹਲਾ ੪ ਪੜਤਾਲ ਘਰੁ ੩
ملار محلہ 4 پڑتال، گھرو 3
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
رب وہی ایک ہے، جس کا حصول صادق گرو کے فضل سے ممکن ہے۔
ਹਰਿ ਜਨ ਬੋਲਤ ਸ੍ਰੀਰਾਮ ਨਾਮਾ ਮਿਲਿ ਸਾਧਸੰਗਤਿ ਹਰਿ ਤੋਰ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
بری کے بھکت سادھو سنگت میں بیٹھ کر شری رام کے نام کا ذکر کرتے ہیں۔ 1۔ وقفہ۔
ਹਰਿ ਧਨੁ ਬਨਜਹੁ ਹਰਿ ਧਨੁ ਸੰਚਹੁ ਜਿਸੁ ਲਾਗਤ ਹੈ ਨਹੀ ਚੋਰ ॥੧॥
ہری کے نام کو اپنا اصل خزانہ سمجھو اور اسے ہی جمع کرو، کیونکہ یہ ایسا خزانہ ہے جسے کوئی چور چرا نہیں سکتا۔ 1۔
ਚਾਤ੍ਰਿਕ ਮੋਰ ਬੋਲਤ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਸੁਨਿ ਘਨਿਹਰ ਕੀ ਘੋਰ ॥੨॥
جیسے چاتک پرندہ اور مور بادلوں کی گرج سن کر دن رات خوشی سے بولتے ہیں۔ 2۔
ਜੋ ਬੋਲਤ ਹੈ ਮ੍ਰਿਗ ਮੀਨ ਪੰਖੇਰੂ ਸੁ ਬਿਨੁ ਹਰਿ ਜਾਪਤ ਹੈ ਨਹੀ ਹੋਰ ॥੩॥
اسی طرح جو بھی جاندار بولتے ہیں، وہ ہری کا ہی ذکر کرتے ہیں، اور اس کے بغیر کچھ نہیں کہتے۔ 3۔
ਨਾਨਕ ਜਨ ਹਰਿ ਕੀਰਤਿ ਗਾਈ ਛੂਟਿ ਗਇਓ ਜਮ ਕਾ ਸਭ ਸੋਰ ॥੪॥੧॥੮॥
نانک کہتے ہیں کہ جو ہری کی حمد و ثنا کرتے ہیں وہ یم کے خوف سے آزاد ہوجاتے ہیں۔ 4۔ 1۔ 8۔
ਮਲਾਰ ਮਹਲਾ ੪ ॥
ملار محلہ 4۔
ਰਾਮ ਰਾਮ ਬੋਲਿ ਬੋਲਿ ਖੋਜਤੇ ਬਡਭਾਗੀ ॥
جو خوش نصیب ہوتے ہیں، وہ رام رام کو ورد کرتے ہیں اور اسی کو تلاش کرتے ہیں۔
ਹਰਿ ਕਾ ਪੰਥੁ ਕੋਊ ਬਤਾਵੈ ਹਉ ਤਾ ਕੈ ਪਾਇ ਲਾਗੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
اگر کوئی مجھے ہری کے راستے کا پتہ بتا دے، تو میں اس کے قدموں میں جھک جاؤں۔ 1۔ وقفہ۔
ਹਰਿ ਹਮਾਰੋ ਮੀਤੁ ਸਖਾਈ ਹਮ ਹਰਿ ਸਿਉ ਪ੍ਰੀਤਿ ਲਾਗੀ ॥
واہے گرو ہی میرا دوست اور خیرخواہ ہے اور میری محبت صرف اسی سے ہے۔