Guru Granth Sahib Translation Project

guru-granth-sahib-urdu-page-12

Page 1

ੴ ਸਤਿ ਨਾਮੁ ਕਰਤਾ ਪੁਰਖੁ ਨਿਰਭਉ ਨਿਰਵੈਰੁ ਅਕਾਲ ਮੂਰਤਿ ਅਜੂਨੀ ਸੈਭੰ ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ اک اونکار ست نام کرتا پُرکھ نِربَھو نِرویر اکال مورت اجُونی سَے بھنگ گُرپرساد رب ایک ہے، جس کا نام ' واجب الوجود' ہے، جو دنیا کا بنانے والا ہے، جو سب میں پھیلا ہوا ہے، ڈر سے پاک ہے، دشمنی جیسی صفت سے خالی ہے، جو وقت اور موت سے پاک ہے۔ (بھاو: وہ جسم جو کبھی ختم نہ ہو)، جو کسی سے پیدا نہیں ہوا ہے، جو اپنے وجود سے روشن ہے اور جو ست گرو کی مہربانی سے حاصل ہوئی ہے۔
॥ ਜਪੁ ॥ جپ ॥ منتر کا ورد کرو، (اسے گرو کی آواز کا عنوان بھی مانا گیا ہے۔)
ਆਦਿ ਸਚੁ ਜੁਗਾਦਿ ਸਚੁ ॥ آد سچ ، جُگاد سچ ॥ رب کائنات کی تخلیق سے پہلے سچا تھا، زمانوں کے آغاز میں بھی سچا تھا۔
ਹੈ ਭੀ ਸਚੁ ਨਾਨਕ ਹੋਸੀ ਭੀ ਸਚੁ ॥੧॥ ہَے بھی سچ ، نانک ہوسی بھی سچ ॥ اب یہ حال میں بھی موجود ہے، یہ شری گرو نانک دیو جی کا بیان ہے کہ مستقبل میں بھی سچ کی وہی شکل بغیر کسی بناوٹ کے موجود ہوگی۔
ਸੋਚੈ ਸੋਚਿ ਨ ਹੋਵਈ ਜੇ ਸੋਚੀ ਲਖ ਵਾਰ ॥ سوچے سوچ نہ ہووئیی جے سوچی لکھ وار اگر کوئی لاکھ بار استنجا کرتا رہے، تب بھی اس جسم کے باہری حصے کا دھونا ذہن کی پاکیزگی کا سبب نہیں بن سکتا۔ ذہن کی پاکیزگی کے بغیر رب (واہےگورو) کا غور و فکر بھی حاصل نہیں ہو سکتا۔
ਚੁਪੈ ਚੁਪ ਨ ਹੋਵਈ ਜੇ ਲਾਇ ਰਹਾ ਲਿਵ ਤਾਰ ॥ ُپَے چُپ نہ ہوویئی جے لائے رہا لِو تار صرف سوچنے سے انسان اخلاقی اعتبار سے پاکیزہ نہیں ہوسکتا،خواہ مراقبہ کر کے خاموش رہے۔ جب تک دماغ سے جھوٹی برائیاں نہ نکل جائے۔
ਭੁਖਿਆ ਭੁਖ ਨ ਉਤਰੀ ਜੇ ਬੰਨਾ ਪੁਰੀਆ ਭਾਰ ॥ بھُکھیا بھُکھ نہ اُتری جے بنا پُریا بھار یہ بات مبنی برحقیقت ہے کہ اگر کوئی شخص دنیا کی تمام چیزوں کے مادے کو کھا لے، تب بھی پیٹ سے بھوکے رہ کر (ورت رکھ کر) روحانی بھوک نہیں مٹا سکتا۔
ਸਹਸ ਸਿਆਣਪਾ ਲਖ ਹੋਹਿ ਤ ਇਕ ਨ ਚਲੈ ਨਾਲਿ ॥ سہس سیانپا لکھ ہوہِ تا اِک نہ چلے نال چاہے کسی کے پاس ہزاروں لاکھوں عاقلانہ فکر ہوں؛ لیکن یہ سب مغرور ہونے کی وجہ سے کبھی بھی واہے گرو تک پہنچنے میں مددگار نہیں ہوسکتا۔
ਕਿਵ ਸਚਿਆਰਾ ਹੋਈਐ ਕਿਵ ਕੂੜੈ ਤੁਟੈ ਪਾਲਿ ॥ کِو سچیارا ہویئے کِو کُوڑے تُٹے پال اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر رب کے سامنے سچائی کی کرن کیسے بن سکتی ہے۔ ہمارے اور واہے گرو کے درمیان باطل کی جو دیوار ہے، وہ کیسے ٹوٹ سکتی ہے؟۔
ਹੁਕਮਿ ਰਜਾਈ ਚਲਣਾ ਨਾਨਕ ਲਿਖਿਆ ਨਾਲਿ ॥੧॥ حُکم رجائی چلنا ، نانک لکھیا نال۔1 سچی شکل بننے کا طریقہ بتاتے ہوئے، شری گرو نانک دیو جی کہتے ہیں - یہ تخلیق کے آغاز سے ہی لکھا گیا ہے کہ صرف ایک دنیاوی مخلوق ہی خدا کے حکم پر عمل کر کے یہ سب کر سکتی ہے۔
ਹੁਕਮੀ ਹੋਵਨਿ ਆਕਾਰ ਹੁਕਮੁ ਨ ਕਹਿਆ ਜਾਈ ॥ حُکمی ہوون آکار ، حُکم نہ کہَیا جائی (دنیا کی تخلیق میں) ہر ایک جسم حکم (رب) سے وجود میں آیا ہے، لیکن اس کے حکم کو زبان سے الفاظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
ਹੁਕਮੀ ਹੋਵਨਿ ਜੀਅ ਹੁਕਮਿ ਮਿਲੈ ਵਡਿਆਈ ॥ حُکمی ہوون جی ، حُکم مِلَے وڈیائی واہے گرو کے حکم سے (اس سر زمین پر) کئی اقسام کے مخلوقات کی تخلیق ہوتی ہیں، اس کے حکم سے عزت و آبرو (یا اونچ نیچ کا درجہ ) حاصل ہوتا ہے۔
ਹੁਕਮੀ ਉਤਮੁ ਨੀਚੁ ਹੁਕਮਿ ਲਿਖਿ ਦੁਖ ਸੁਖ ਪਾਈਅਹਿ ॥ حُکمی اُتم نیچ حُکم لِکھ دُکھ سُکھ پاہیہہ رب(واہے گرو) کے حکم سے ہی انسان کو بہترین زندگی یا بدترین زندگی حاصل ہوتی ہے، اسی کی لکھی ہوئی تقدیر سے انسان خوشی اور غم کا احساس کرتا ہے۔
ਇਕਨਾ ਹੁਕਮੀ ਬਖਸੀਸ ਇਕਿ ਹੁਕਮੀ ਸਦਾ ਭਵਾਈਅਹਿ ॥ اِکنا حُکمی بکھسیس اِک حُکمی سدا بھوایئہہ واہے گرو کے حکم سے ہی کئی جان داروں کو فضل و احسان ملتا ہے، بہت سے اس کے حکم سے شش و پنج کے چکر میں پھنسے رہتے ہیں۔
ਹੁਕਮੈ ਅੰਦਰਿ ਸਭੁ ਕੋ ਬਾਹਰਿ ਹੁਕਮ ਨ ਕੋਇ ॥ حُکمے اندر سبھ کو باہَر حُکم نہ کوئے سب کچھ اسی عظیم قدرت والی ہستی کے ماتحت ہی رہتی ہے، دنیا کا کوئی کام اس سے باہر نہیں ہے۔
ਨਾਨਕ ਹੁਕਮੈ ਜੇ ਬੁਝੈ ਤ ਹਉਮੈ ਕਹੈ ਨ ਕੋਇ ॥੨॥ نانک حُکمَے جے بُجھے تا ہومَے کہَے نہ کوئے۔2 اے نانک! اگر انسان اس رب کے حکم کو خوش دلی سے جان لے، تو کوئی بھی مغرور 'انا' کی ضد میں نہیں رہے گا۔ کیوں کہ یہ انا پرستی دنیا کے شان و شوکت میں پھسےانسانوں کو واہے گرو کے قریب نہیں ہونے دیتی۔
ਗਾਵੈ ਕੋ ਤਾਣੁ ਹੋਵੈ ਕਿਸੈ ਤਾਣੁ ॥ گاوےَ کو تان ، ہووےَ کِسےَ تان (صرف رب کے فضل و کرم سےہی ) جس کسی کے پاس روحانی طاقت ہے وہ اس (قادر مطلق رب) کی طاقت کی شان کو بیان کرسکتا ہے۔
ਗਾਵੈ ਕੋ ਦਾਤਿ ਜਾਣੈ ਨੀਸਾਣੁ ॥ گاوےَ کو دات جانے نِیسان کوئی اس کی طرف سے عطا کی ہوئی نعمتوں کو (اس کی ) مہربانی سمجھ کر اس کی شہرت کی تعریف کر رہا ہے۔
ਗਾਵੈ ਕੋ ਗੁਣ ਵਡਿਆਈਆ ਚਾਰ ॥ گاوےَ کو گُن وڈیائیا چار کوئی جان دار اس کی ناقابل بیان خصوصیات اور عظمت و جلال کی تعریف کررہا ہے۔
ਗਾਵੈ ਕੋ ਵਿਦਿਆ ਵਿਖਮੁ ਵੀਚਾਰੁ ॥ گاوےَ کو وِدیا وِکھم وِیچار کوئی اس کے متضاد خیالات (علم )کے ذریعے اظہار کرہا ہے۔
ਗਾਵੈ ਕੋ ਸਾਜਿ ਕਰੇ ਤਨੁ ਖੇਹ ॥ گاوےَ کو ساج کرے تن کھیہہ کوئی پیدا کرنے والے اور برباد کرنے والے خدا کی شکل جان کر اس کی تعریف کرتا ہے۔
ਗਾਵੈ ਕੋ ਜੀਅ ਲੈ ਫਿਰਿ ਦੇਹ ॥ گاوےَ کو جی لےَ پھِر دیہہ کوئی اس کی اس طرح تعریف بیان کرتا ہے کہ اسے اعلیٰ عہدے پر فائز کر پھر واپس لے لیتا ہے۔
ਗਾਵੈ ਕੋ ਜਾਪੈ ਦਿਸੈ ਦੂਰਿ ॥ گاوےَ کو جاپے دِسے دُور کوئی جان دار اس غیر متشکل رب کو خود سے دور جان کراس کی شان گاتا ہے۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top