Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 1188

Page 1188

ਮਨੁ ਭੂਲਉ ਭਰਮਸਿ ਭਵਰ ਤਾਰ ॥ بھٹکا ہوا دل بھنورے کی طرح اِدھر اُدھر منڈلاتا رہتا ہے اور
ਬਿਲ ਬਿਰਥੇ ਚਾਹੈ ਬਹੁ ਬਿਕਾਰ ॥ بے کار ہی بہت سی بُری خواہشات کی طلب میں مبتلا رہتا ہے۔
ਮੈਗਲ ਜਿਉ ਫਾਸਸਿ ਕਾਮਹਾਰ ॥ اس کا حال کچھ یوں ہے جیسے ہاتھی شہوت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔
ਕੜਿ ਬੰਧਨਿ ਬਾਧਿਓ ਸੀਸ ਮਾਰ ॥੨॥ زنجیروں میں جکڑ کر سر پر چوٹیں سہتا ہے۔ 2۔
ਮਨੁ ਮੁਗਧੌ ਦਾਦਰੁ ਭਗਤਿਹੀਨੁ ॥ پروردگار کی عبادت سے خالی نادان دل مینڈک کے مانند ہے۔
ਦਰਿ ਭ੍ਰਸਟ ਸਰਾਪੀ ਨਾਮ ਬੀਨੁ ॥ رب کے دربار سے نکالا ہوا، لعنت زدہ اور نام سے محروم ہے۔
ਤਾ ਕੈ ਜਾਤਿ ਨ ਪਾਤੀ ਨਾਮ ਲੀਨ ॥ ایسے شخص کا نہ کوئی خاندان ہوتا ہے، نہ نسل اور نہ ہی کوئی اس کا نام لیتا ہے۔
ਸਭਿ ਦੂਖ ਸਖਾਈ ਗੁਣਹ ਬੀਨ ॥੩॥ سب دکھ اس کے ساتھی بن جاتے ہیں کیونکہ وہ صفات سے خالی ہوتا ہے۔ 3۔
ਮਨੁ ਚਲੈ ਨ ਜਾਈ ਠਾਕਿ ਰਾਖੁ ॥ یہ من بہت چنچل ہے، قابو میں نہیں آتا، اسے روکنا اور قابو میں رکھنا چاہیے۔
ਬਿਨੁ ਹਰਿ ਰਸ ਰਾਤੇ ਪਤਿ ਨ ਸਾਖੁ ॥ جب تک انسان رب کے عشق میں سرشار نہ ہو، نہ تو اسے کوئی عزت ملتی ہے اور نہ ہی کوئی اس پر بھروسا کرتا ہے۔
ਤੂ ਆਪੇ ਸੁਰਤਾ ਆਪਿ ਰਾਖੁ ॥ اے مالک! رب تو خود ہی ہر شے کا خیال رکھنے والا ہے اور خود ہی حفاظت کرنے والا ہے۔
ਧਰਿ ਧਾਰਣ ਦੇਖੈ ਜਾਣੈ ਆਪਿ ॥੪॥ تو ہی سب کچھ پیدا کر کے خود ہی سب کچھ دیکھتا اور جانتا ہے۔ 4۔
ਆਪਿ ਭੁਲਾਏ ਕਿਸੁ ਕਹਉ ਜਾਇ ॥ اگر تو ہی کسی کو بھٹکا دے، تو پھر بندہ کس کے پاس جا کر فریاد کرے؟
ਗੁਰੁ ਮੇਲੇ ਬਿਰਥਾ ਕਹਉ ਮਾਇ ॥ اے ماں اگر سچے گرو سے ملاقات ہو جائے تو دل کی کیفیت اُس سے بیان کی جاسکتی ہے۔
ਅਵਗਣ ਛੋਡਉ ਗੁਣ ਕਮਾਇ ॥ برے اعمال چھوڑو اور اچھے اوصاف اپنا کر نیکیوں کی کمائی کرو۔
ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਰਾਤਾ ਸਚਿ ਸਮਾਇ ॥੫॥ گرو کے کلام میں رنگ جاؤ اور سچائی میں فنا ہو جاؤ۔ 5۔
ਸਤਿਗੁਰ ਮਿਲਿਐ ਮਤਿ ਊਤਮ ਹੋਇ ॥ جب سچا گرو مل جائے تو عقل نیک ہو جاتی ہے۔
ਮਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹਉਮੈ ਕਢੈ ਧੋਇ ॥ تکبر کا میل ڈھل جاتا ہے اور دل پاک ہو جاتا ہے۔
ਸਦਾ ਮੁਕਤੁ ਬੰਧਿ ਨ ਸਕੈ ਕੋਇ ॥ ایسا شخص ہمیشہ کے لیے آزاد ہو جاتا ہے، اُسے کوئی زنجیر باندھ نہیں سکتی۔
ਸਦਾ ਨਾਮੁ ਵਖਾਣੈ ਅਉਰੁ ਨ ਕੋਇ ॥੬॥ وہ ہمہ وقت رب کے نام کا ورد کرتا ہے، کسی اور کی بات نہیں کرتا۔ 6۔
ਮਨੁ ਹਰਿ ਕੈ ਭਾਣੈ ਆਵੈ ਜਾਇ ॥ یہ دل مالک رب کی رضا سے ہی آتا اور جاتا ہے۔
ਸਭ ਮਹਿ ਏਕੋ ਕਿਛੁ ਕਹਣੁ ਨ ਜਾਇ ॥ سب میں وہی ایک رب ہے، اُس کے حکم پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔
ਸਭੁ ਹੁਕਮੋ ਵਰਤੈ ਹੁਕਮਿ ਸਮਾਇ ॥ ہر جگہ اُس کا حکم جاری ہے، ساری کائنات اُسی کے حکم میں ڈوبی ہوئی ہے۔
ਦੂਖ ਸੂਖ ਸਭ ਤਿਸੁ ਰਜਾਇ ॥੭॥ تمام خوشی اور غم اُسی کی رضا سے ہی ملتے ہیں۔ 7۔
ਤੂ ਅਭੁਲੁ ਨ ਭੂਲੌ ਕਦੇ ਨਾਹਿ ॥ اے مالک رب تو خطا سے پاک ہے، تو کبھی بھول نہیں کرتا۔
ਗੁਰ ਸਬਦੁ ਸੁਣਾਏ ਮਤਿ ਅਗਾਹਿ ॥ جس کو گرو اپنا کلام سناتا ہے، اُس کی عقل روشن ہوجاتی ہے۔
ਤੂ ਮੋਟਉ ਠਾਕੁਰੁ ਸਬਦ ਮਾਹਿ ॥ اے ربذ! تو سب سے بڑا مالک ہے اور کلام میں جلوہ گر ہے۔
ਮਨੁ ਨਾਨਕ ਮਾਨਿਆ ਸਚੁ ਸਲਾਹਿ ॥੮॥੨॥ گرو نانک فرماتے ہیں کہ سچے رب کی تعریف سے دل خوش ہوگیا ہے۔ 8۔ 2۔
ਬਸੰਤੁ ਮਹਲਾ ੧ ॥ بسنت محلہ 1۔
ਦਰਸਨ ਕੀ ਪਿਆਸ ਜਿਸੁ ਨਰ ਹੋਇ ॥ جس انسان کو مالک رب کے دیدار کی شدید پیاس ہوتی ہے،
ਏਕਤੁ ਰਾਚੈ ਪਰਹਰਿ ਦੋਇ ॥ وہ دو رخی چھوڑ کر فقط ایک رب میں ہی محو ہو جاتا ہے۔
ਦੂਰਿ ਦਰਦੁ ਮਥਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਖਾਇ ॥ وہ نام امرت کو من میں گھول کر پیتا ہے، جس سے تمام درد و رنج دور ہو جاتے ہیں۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਬੂਝੈ ਏਕ ਸਮਾਇ ॥੧॥ گرو کے سچے کلام سے سمجھ حاصل کرکے وہ ایک رب میں لین ہو جاتا ہے۔ 1۔
ਤੇਰੇ ਦਰਸਨ ਕਉ ਕੇਤੀ ਬਿਲਲਾਇ ॥ اے مالک رب تیرے دیدار کے لیے کتنے ہی ترستے ہیں؛ لیکن
ਵਿਰਲਾ ਕੋ ਚੀਨਸਿ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਮਿਲਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ پر کوئی ایک ہی خالص دل والا گرو کے کلام میں جڑ کر تجھے پہچان پاتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਬੇਦ ਵਖਾਣਿ ਕਹਹਿ ਇਕੁ ਕਹੀਐ ॥ وید بھی یہی بیان کرتے ہیں کہ صرف ایک رب کو ہی یاد کیا جائے،
ਓਹੁ ਬੇਅੰਤੁ ਅੰਤੁ ਕਿਨਿ ਲਹੀਐ ॥ لیکن وہ تو بے انتہا ہے، اُس کی حد کو کون پا سکتا ہے؟
ਏਕੋ ਕਰਤਾ ਜਿਨਿ ਜਗੁ ਕੀਆ ॥ وہی ایک ہے جس نے ساری کائنات پیدا کیا ہے۔
ਬਾਝੁ ਕਲਾ ਧਰਿ ਗਗਨੁ ਧਰੀਆ ॥੨॥ اور بغیر کسی سہارے کے آسمان و زمین کو قائم رکھا۔ 2۔
ਏਕੋ ਗਿਆਨੁ ਧਿਆਨੁ ਧੁਨਿ ਬਾਣੀ ॥ وہی ایک اصل علم اصل دھیان اور کلام کی سچی آواز ہے،
ਏਕੁ ਨਿਰਾਲਮੁ ਅਕਥ ਕਹਾਣੀ ॥ وہی ایک بے نیاز ہے اور اُس کی کہانی بیان سے باہر ہے۔
ਏਕੋ ਸਬਦੁ ਸਚਾ ਨੀਸਾਣੁ ॥ ایک ہی کلام مالک رب کی سچی پہچان ہے اور
ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਤੇ ਜਾਣੈ ਜਾਣੁ ॥੩॥ کامل گروہی سے یہ حقیقت معلوم ہوتی ہے۔ 3
ਏਕੋ ਧਰਮੁ ਦ੍ਰਿੜੈ ਸਚੁ ਕੋਈ ॥ جو کوئی مالک رب کی عبادت کو ہی سچا دھرم مان کر اسے دل میں بسا لیتا ہے۔
ਗੁਰਮਤਿ ਪੂਰਾ ਜੁਗਿ ਜੁਗਿ ਸੋਈ ॥ وہ گرو کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ہر یگ میں کامیاب رہتا ہے۔
ਅਨਹਦਿ ਰਾਤਾ ਏਕ ਲਿਵ ਤਾਰ ॥ وه "قلبی آواز میں رنگا ہوا صرف ایک رب سے لگن لگائے رکھتا ہے،
ਓਹੁ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਾਵੈ ਅਲਖ ਅਪਾਰ ॥੪॥ ایسا شخص گرو کی برکت سے باطن سے باخبر رب کو پالیتا ہے۔ 4
ਏਕੋ ਤਖਤੁ ਏਕੋ ਪਾਤਿਸਾਹੁ ॥ ایک ہی رب تمام جہان کا بادشاہ ہے، اور اُس کا ہی ایک تخت ہے،
ਸਰਬੀ ਥਾਈ ਵੇਪਰਵਾਹੁ ॥ وہ ہر جگہ موجود ہے، مگر بے نیاز ہے۔
ਤਿਸ ਕਾ ਕੀਆ ਤ੍ਰਿਭਵਣ ਸਾਰੁ ॥ تینوں لوک جس نے پیدا کیے، وہ بھی اسی کے بنائے ہوئے ہیں
ਓਹੁ ਅਗਮੁ ਅਗੋਚਰੁ ਏਕੰਕਾਰੁ ॥੫॥ وہ ایک بے شکل ناقابل رسائی اور ادراک سے ماورا ہے۔ 5۔
ਏਕਾ ਮੂਰਤਿ ਸਾਚਾ ਨਾਉ ॥ پوری کائنات اس مالک رب کا ہی روپ ہے، اور اُس کا نام ہمیشہ باقی رہنے والا ہے
ਤਿਥੈ ਨਿਬੜੈ ਸਾਚੁ ਨਿਆਉ ॥ اُس کے دربار میں ہر ایک کو انصاف ملتا ہے۔
ਸਾਚੀ ਕਰਣੀ ਪਤਿ ਪਰਵਾਣੁ ॥ جو نیک عمل کرتا ہے، اُسے ہی عزت نصیب ہوتی ہے۔
ਸਾਚੀ ਦਰਗਹ ਪਾਵੈ ਮਾਣੁ ॥੬॥ اور وہ رب کے دربار میں وقار و عزت حاصل کرتا ہے۔ 6۔
ਏਕਾ ਭਗਤਿ ਏਕੋ ਹੈ ਭਾਉ ॥ ایک ہی عبادت ہے، ایک ہی اُس سے محبت ہے، جوانسان کو نجات دیتی ہے،
ਬਿਨੁ ਭੈ ਭਗਤੀ ਆਵਉ ਜਾਉ ॥ رب کے خوف اور محبت کے بغیر موت و حیات کا چکر ختم نہیں ہوتا۔
ਗੁਰ ਤੇ ਸਮਝਿ ਰਹੈ ਮਿਹਮਾਣੁ ॥ جو گرو سے سمجھ کر دنیا میں مہمان بن کر رہتا ہے، وہی اصل میں دنیا کی حقیقت کو پالیتا ہے اور


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top