Page 1040
ਸਰਬ ਨਿਰੰਜਨ ਪੁਰਖੁ ਸੁਜਾਨਾ ॥
وہ بے عیب رب بڑا دانا اور ہمہ گیر ہستی ہے۔
ਅਦਲੁ ਕਰੇ ਗੁਰ ਗਿਆਨ ਸਮਾਨਾ ॥
وہ تمام انسانوں کا فیصلہ کرنے والا ہے، اور گرو کے علم سے اس کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔
ਕਾਮੁ ਕ੍ਰੋਧੁ ਲੈ ਗਰਦਨਿ ਮਾਰੇ ਹਉਮੈ ਲੋਭੁ ਚੁਕਾਇਆ ॥੬॥
وہ شہوت اور غصے کو قابو میں رکھتا ہے، تکبر اور لالچ کو ختم کردیتا ہے۔ 6۔
ਸਚੈ ਥਾਨਿ ਵਸੈ ਨਿਰੰਕਾਰਾ ॥
شکل و صورت سے پاک رب سچے مقام میں بستا ہے اور
ਆਪਿ ਪਛਾਣੈ ਸਬਦੁ ਵੀਚਾਰਾ ॥
جو اس کے کلام پر غور کرتا ہے وہی اپنی حقیقت کو پہچان لیتا ہے۔
ਸਚੈ ਮਹਲਿ ਨਿਵਾਸੁ ਨਿਰੰਤਰਿ ਆਵਣ ਜਾਣੁ ਚੁਕਾਇਆ ॥੭॥
سچے دربار میں سکون پانے والا انسان دوبارہ پیدا ہونے اور مرنے کے چکر سے آزاد ہوجاتا ہے۔ 7۔
ਨਾ ਮਨੁ ਚਲੈ ਨ ਪਉਣੁ ਉਡਾਵੈ ॥
جو سچا یوگی ہوتا ہے، اس کا دل کہیں اور نہیں بھٹکتا اور خواہشات کی ہوا اسے بہا کر نہیں لے جاتی۔
ਜੋਗੀ ਸਬਦੁ ਅਨਾਹਦੁ ਵਾਵੈ ॥
وہ یوگی من میں الہامی کلام گن گناتا رہتا ہے،
ਪੰਚ ਸਬਦ ਝੁਣਕਾਰੁ ਨਿਰਾਲਮੁ ਪ੍ਰਭਿ ਆਪੇ ਵਾਇ ਸੁਣਾਇਆ ॥੮॥
اس کے اندر پانچ انوکھی اور نرالی آوازیں گونجتی رہتی ہیں، جو خود پروردگار نے پیدا کی ہیں۔ 8۔
ਭਉ ਬੈਰਾਗਾ ਸਹਜਿ ਸਮਾਤਾ ॥
جو عقیدت اور عشق میں رنگا ہوا ہو، وہ خود بخود سکون میں رہتا ہے۔
ਹਉਮੈ ਤਿਆਗੀ ਅਨਹਦਿ ਰਾਤਾ ॥
وہ اپنی ذات کو غرور سے آزاد کر کے روحانی نغمے میں محو ہوجاتا ہے۔
ਅੰਜਨੁ ਸਾਰਿ ਨਿਰੰਜਨੁ ਜਾਣੈ ਸਰਬ ਨਿਰੰਜਨੁ ਰਾਇਆ ॥੯॥
ایسا شخص علم کے نور سے جان لیتا ہے کہ رب ہر جگہ موجود ہے۔
ਦੁਖ ਭੈ ਭੰਜਨੁ ਪ੍ਰਭੁ ਅਬਿਨਾਸੀ ॥
وہ ہمیشہ رہنے والا رب تمام خوف اور دکھوں کو ختم کر دیتا ہے،
ਰੋਗ ਕਟੇ ਕਾਟੀ ਜਮ ਫਾਸੀ ॥
وہ بیماریوں کو ختم کرتا ہے اور موت کی گرفت سے آزاد کر دیتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਸੋ ਭਉ ਭੰਜਨੁ ਗੁਰਿ ਮਿਲਿਐ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਪਾਇਆ ॥੧੦॥
اے نانک! وہی رب خوف کو مٹانے والا ہے، اور گرو کی رہنمائی سے ہی اسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ 10۔
ਕਾਲੈ ਕਵਲੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਜਾਣੈ ॥
جو بے عیب رب کو پہچانتا ہے، وہ موت کے خوف پر بھی قابو پا لیتا ہے۔
ਬੂਝੈ ਕਰਮੁ ਸੁ ਸਬਦੁ ਪਛਾਣੈ ॥
جو اس کے کرم کو سمجھتا ہے وہی اس کے کلام کو جان سکتا ہے۔
ਆਪੇ ਜਾਣੈ ਆਪਿ ਪਛਾਣੈ ਸਭੁ ਤਿਸ ਕਾ ਚੋਜੁ ਸਬਾਇਆ ॥੧੧॥
وہی رب سب کچھ جاننے اور پہچاننے والا ہے، اور ساری دنیا اس کی پیدا کی ہوئی ہے۔ 11۔
ਆਪੇ ਸਾਹੁ ਆਪੇ ਵਣਜਾਰਾ ॥
وہ خود ہی سوداگر ہے، اور خود ہی تجارت کرنے والا ہے۔
ਆਪੇ ਪਰਖੇ ਪਰਖਣਹਾਰਾ ॥
وہی پرکھنے والا ہے اور وہ خود ہی سب کو پرکھتا ہے۔
ਆਪੇ ਕਸਿ ਕਸਵਟੀ ਲਾਏ ਆਪੇ ਕੀਮਤਿ ਪਾਇਆ ॥੧੨॥
وہی سب کو آزماتا ہے اور خود ہی ہر چیز کی قیمت مقرر کرتا ہے۔ 12۔
ਆਪਿ ਦਇਆਲਿ ਦਇਆ ਪ੍ਰਭਿ ਧਾਰੀ ॥
وہی مہربان ہے، اس کی رحمت ہر چیز پر محیط ہے۔
ਘਟਿ ਘਟਿ ਰਵਿ ਰਹਿਆ ਬਨਵਾਰੀ ॥
تمام ذرات میں موجود ہے۔
ਪੁਰਖੁ ਅਤੀਤੁ ਵਸੈ ਨਿਹਕੇਵਲੁ ਗੁਰ ਪੁਰਖੈ ਪੁਰਖੁ ਮਿਲਾਇਆ ॥੧੩॥
وہی برتر ذات ہر چیز سے آزاد ہے، اور گرو کے ذریعے رب سے ملاپ حاصل ہوتا ہے۔ 13۔
ਪ੍ਰਭੁ ਦਾਨਾ ਬੀਨਾ ਗਰਬੁ ਗਵਾਏ ॥
چالاک رب سارا غرور مٹادیتا ہے اور
ਦੂਜਾ ਮੇਟੈ ਏਕੁ ਦਿਖਾਏ ॥
وہ دوہرے پن کا خیال مٹادیتا ہے اور اپنی وحدانیت کا جلوہ دکھاتا ہے۔
ਆਸਾ ਮਾਹਿ ਨਿਰਾਲਮੁ ਜੋਨੀ ਅਕੁਲ ਨਿਰੰਜਨੁ ਗਾਇਆ ॥੧੪॥
جو شخص اس کے ذکر میں مشغول رہتا ہے، وہ دنیوی خواہشات میں رہتے ہوئے بھی پاک صاف رہتا ہے۔ 14۔
ਹਉਮੈ ਮੇਟਿ ਸਬਦਿ ਸੁਖੁ ਹੋਈ ॥
جو اپنی انا کو ختم کر دیتا ہے، وہی سچائی کے راستے پر چلتا ہے اور
ਆਪੁ ਵੀਚਾਰੇ ਗਿਆਨੀ ਸੋਈ ॥
جو فکر کرتا ہے، وہی دانا ہے۔
ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਜਸੁ ਹਰਿ ਗੁਣ ਲਾਹਾ ਸਤਸੰਗਤਿ ਸਚੁ ਫਲੁ ਪਾਇਆ ॥੧੫॥੨॥੧੯॥
اے نانک! رب کی تعریف میں مشغول رہنا ہی حقیقی فائدہ ہے، اور نیک لوگوں کی صحبت میں ہی سچائی کا انعام ملتا ہے۔ 15۔ 2۔ 19۔
ਮਾਰੂ ਮਹਲਾ ੧ ॥
مارو محلہ 1۔
ਸਚੁ ਕਹਹੁ ਸਚੈ ਘਰਿ ਰਹਣਾ ॥
اگر سچے گھر میں رہنا ہے، تو ہمیشہ سچ بولو۔
ਜੀਵਤ ਮਰਹੁ ਭਵਜਲੁ ਜਗੁ ਤਰਣਾ ॥
اگر دنیوی سمندر سے پار ہونا ہے، تو زندہ رہتے ہوئے مرنا سیکھو، یعنی دنیاوی خواہشات کو ترک کرو۔
ਗੁਰੁ ਬੋਹਿਥੁ ਗੁਰੁ ਬੇੜੀ ਤੁਲਹਾ ਮਨ ਹਰਿ ਜਪਿ ਪਾਰਿ ਲੰਘਾਇਆ ॥੧॥
گرو ہی نجات کی کشتی ہے، گرو ہی اس دنیاوی سمندر کو پار لگانے والا ہے۔ 1۔
ਹਉਮੈ ਮਮਤਾ ਲੋਭ ਬਿਨਾਸਨੁ ॥
جو فخر و غرور ممتا اور حرص کو مٹادیتا ہے،
ਨਉ ਦਰ ਮੁਕਤੇ ਦਸਵੈ ਆਸਨੁ ॥
وہ جسم نما نو در سے آزاد ہوکر دہ در میں نشست لگاتا ہے۔
ਊਪਰਿ ਪਰੈ ਪਰੈ ਅਪਰੰਪਰੁ ਜਿਨਿ ਆਪੇ ਆਪੁ ਉਪਾਇਆ ॥੨॥
واہے گرو ہر چیز سے اعلیٰ و ارفع ہے، اس کا وجود ذاتی ہے۔ 2۔
ਗੁਰਮਤਿ ਲੇਵਹੁ ਹਰਿ ਲਿਵ ਤਰੀਐ ॥
گرو سے تعلیم حاصل کرو، رب میں دل لگانے سے ہی نجات ممکن ہے۔
ਅਕਲੁ ਗਾਇ ਜਮ ਤੇ ਕਿਆ ਡਰੀਐ ॥
رب کی مدح سرائی سے ملک الموت سے کیوں خوف زدہ ہونا ہے۔
ਜਤ ਜਤ ਦੇਖਉ ਤਤ ਤਤ ਤੁਮ ਹੀ ਅਵਰੁ ਨ ਦੁਤੀਆ ਗਾਇਆ ॥੩॥
اے رب! جہاں بھی دیکھتا ہوں، تو وہیں موجود ہے اور تیرے علاؤہ کسی اور کی تعریف نہیں کی۔ 3۔
ਸਚੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਸਚੁ ਹੈ ਸਰਣਾ ॥
ہری کا نام صادق ہے، اس کی پناہ بھی ابدی ہے۔
ਸਚੁ ਗੁਰ ਸਬਦੁ ਜਿਤੈ ਲਗਿ ਤਰਣਾ ॥
گرو کا کلام بھی سچا ہے، جس سے منسلک ہوکر دنیوی سمندر سے پار ہوا جاسکتا ہے۔
ਅਕਥੁ ਕਥੈ ਦੇਖੈ ਅਪਰੰਪਰੁ ਫੁਨਿ ਗਰਭਿ ਨ ਜੋਨੀ ਜਾਇਆ ॥੪॥
جو ناقابل بیان رب کی کہانی سناتا ہے، وہ اس لامحدود ہستی کا دیدار کرکے دوبارہ رحم میں نہیں آتا۔ 4۔
ਸਚ ਬਿਨੁ ਸਤੁ ਸੰਤੋਖੁ ਨ ਪਾਵੈ ॥
سچائی کے بغیر نہ پاکیزگی حاصل ہوتی ہے اور نہ سکون میسر آتا ہے۔
ਬਿਨੁ ਗੁਰ ਮੁਕਤਿ ਨ ਆਵੈ ਜਾਵੈ ॥
گرو کے بغیر نجات ممکن نہیں، اور انسان پیدائش و موت کے چکر میں پھنسا رہتا ہے۔
ਮੂਲ ਮੰਤ੍ਰੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਰਸਾਇਣੁ ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਪੂਰਾ ਪਾਇਆ ॥੫॥
اے نانک! رب کا نام ہی حقیقی منتر اور رسوں کا گھر ہے، اور اسی سے انسان کامل رب تک پہنچ سکتا ہے۔ 5۔