Page 1382
ਦੇਹੀ ਰੋਗੁ ਨ ਲਗਈ ਪਲੈ ਸਭੁ ਕਿਛੁ ਪਾਇ ॥੭੮॥
॥78॥ دیہیِ روگُ ن لگئیِ پلےَ سبھُ کِچھُ پاءِ
॥78॥ ترجمہ:(ایسا کرنے سے) غصہ سے پیدا ہونے والی بیماریاں جسم کو نہیں لگتی اور اس کی ہر خوبی برقرار رہتی ہے۔
ਫਰੀਦਾ ਪੰਖ ਪਰਾਹੁਣੀ ਦੁਨੀ ਸੁਹਾਵਾ ਬਾਗੁ ॥ ਨਉਬਤਿ ਵਜੀ ਸੁਬਹ ਸਿਉ ਚਲਣ ਕਾ ਕਰਿ ਸਾਜੁ ॥੭੯॥
॥ پھریِدا پنّکھ پراہُنھیِ دُنیِ سُہاۄا باگُ
॥79॥ نئُبتِ ۄجیِ سُبہ سِءُ چلنھ کا کرِ ساجُ
॥79॥ ترجمہ:اے فرید یہ دنیا ایک خوبصورت باغ کی طرح ہے اور ساری مخلوق اس میں مہمان ہے جیسے پرندوں کا جھنڈ ایک رات کے لیے۔اس دنیا سے رخصتی کا ڈھول صبح ہی بجتا ہے، اس لیے تم بھی رخصتی کی تیاری کرو۔
ਫਰੀਦਾ ਰਾਤਿ ਕਥੂਰੀ ਵੰਡੀਐ ਸੁਤਿਆ ਮਿਲੈ ਨ ਭਾਉ ॥ ਜਿੰਨ੍ਹ੍ਹਾ ਨੈਣ ਨਂੀਦ੍ਰਾਵਲੇ ਤਿੰਨ੍ਹ੍ਹਾ ਮਿਲਣੁ ਕੁਆਉ ॥੮੦॥
॥ پھریِدا راتِ کتھوُریِ ۄنّڈیِئےَ سُتِیا مِلےَ ن بھاءُ
॥80॥ جِنّن٘ہ٘ہا نیَنھ نیِد٘راۄلے تِنّن٘ہ٘ہا مِلنھُ کُیاءُ
ترجمہ:اے فرید، یادِ خدا کی خوشبو رات کی خاموشی میں پھیلتی ہے، مگر جو مایا (مادیت) کی نیند میں پڑے ہیں، ان کو اس میں سے حصہ نہیں ملتا۔جو ہر وقت مایا (مادیت) کی محبت میں مگن رہتے ہیں وہ خدا کے نام کی کستوری ॥80॥ کی خوشبو کیسے حاصل کریں گے۔
ਫਰੀਦਾ ਮੈ ਜਾਨਿਆ ਦੁਖੁ ਮੁਝ ਕੂ ਦੁਖੁ ਸਬਾਇਐ ਜਗਿ ॥ ਊਚੇ ਚੜਿ ਕੈ ਦੇਖਿਆ ਤਾਂ ਘਰਿ ਘਰਿ ਏਹਾ ਅਗਿ ॥੮੧॥
॥ پھریِدا مےَ جانِیا دُکھُ مُجھ کوُ دُکھُ سبائِئےَ جگِ
॥81॥ اوُچے چڑِ کےَ دیکھِیا تاں گھرِ گھرِ ایہا اگِ
ترجمہ:اے فرید، میں سمجھتا تھا کہ میں اکیلا دکھی ہوں، لیکن حقیقت میں ساری دنیا اذیت میں ہے۔جب میں نے اپنے درد سے اوپر اٹھ کر صورت حال پر غور کیا اور اردگرد نظر دوڑائی تو دیکھا کہ ہر دل میں غم کی یہ آگ بھڑک 81॥ رہی ہے۔
ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਫਰੀਦਾ ਭੂਮਿ ਰੰਗਾਵਲੀ ਮੰਝਿ ਵਿਸੂਲਾ ਬਾਗ ॥ ਜੋ ਜਨ ਪੀਰਿ ਨਿਵਾਜਿਆ ਤਿੰਨ੍ਹ੍ਹਾ ਅੰਚ ਨ ਲਾਗ ॥੮੨॥
॥5॥ مہلا
॥ پھریِدا بھوُمِ رنّگاۄلیِ منّجھِ ۄِسوُلا باگ
॥82॥ جو جن پیِرِ نِۄاجِیا تِنّن٘ہ٘ہا انّچ ن لاگ
॥82॥ ترجمہ:اے فرید یہ دنیا خوبصورت ہے لیکن اس کے بیچ میں کانٹوں (دنیاوی پریشانیاں) کا باغ ہے ۔لیکن وہ تمام لوگ جنہیں گرو نے برکت دی ہے اور روحانی طور پر ترقی دی ہے، وہ دنیاوی پریشانیوں کیآگسےمتاثرنہیںہوتےہیں۔
ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਫਰੀਦਾ ਉਮਰ ਸੁਹਾਵੜੀ ਸੰਗਿ ਸੁਵੰਨੜੀ ਦੇਹ ॥ ਵਿਰਲੇ ਕੇਈ ਪਾਈਅਨਿ ਜਿੰਨ੍ਹ੍ਹਾ ਪਿਆਰੇ ਨੇਹ ॥੮੩॥
॥5॥مہلا
॥ پھریِدا اُمر سُہاۄڑیِ سنّگِ سُۄنّنڑیِ دیہ
॥83॥ ۄِرلے کیئیِ پائیِئن٘ہ٘ہِ جِنّن٘ہ٘ہا پِیارے نیہ
॥83॥ ترجمہ:اے فرید ان کی زندگی پر سکون ہے اور ان کے جسم دلکش ہیں،جو پیارے خدا کے پیار میں ہوں لیکن ایسے لوگ کم ہی ملتے ہیں۔
ਕੰਧੀ ਵਹਣ ਨ ਢਾਹਿ ਤਉ ਭੀ ਲੇਖਾ ਦੇਵਣਾ ॥ ਜਿਧਰਿ ਰਬ ਰਜਾਇ ਵਹਣੁ ਤਿਦਾਊ ਗੰਉ ਕਰੇ ॥੮੪॥
॥ کنّدھیِ ۄہنھ ن ڈھاہِ تءُ بھیِ لیکھا دیۄنھا
॥84॥ جِدھرِ رب رجاءِ ۄہنھُ تِدائوُ گنّءُ کرے
لفظی معنی:کندھی ۔ کنارہ۔ وہن۔ اے چلتے بہتے پانی ۔ ڈھاہ۔ مٹا۔تؤ بھی تجھے بھی ۔ لیکھا ۔ حساب۔ رجائے ۔ راضی۔ وہن۔ بہاؤ۔ گؤکرے ۔ راستہ بناتا ہے۔
ترجمہ: (ایک پریشان حال شخص کہتا ہے) اے مصیبتوں کے سیلاب، مجھے دریا کے کنارے درخت کی طرح گرا نہ دینا، تجھے بھی اعمال کا حساب دینا ہے۔ (یہ پریشان حال یہ نہیں سمجھتا کہ) مصائب کا سیلاب اسی طرف بہتا ہے ॥84॥ جس طرف خدا چاہتا ہے۔
ਫਰੀਦਾ ਡੁਖਾ ਸੇਤੀ ਦਿਹੁ ਗਇਆ ਸੂਲਾਂ ਸੇਤੀ ਰਾਤਿ ॥ ਖੜਾ ਪੁਕਾਰੇ ਪਾਤਣੀ ਬੇੜਾ ਕਪਰ ਵਾਤਿ ॥੮੫॥
॥ پھریِدا ڈُکھا سیتیِ دِہُ گئِیا سوُلاں سیتیِ راتِ
॥85॥ کھڑا پُکارے پاتنھیِ بیڑا کپر ۄاتِ
لفظی معنی:ڈکھاسیتی ۔ عذآب میں۔ دہو۔ دن گیئیا۔ سولاسیتی رات۔ فکر و تشویش میں رات۔ پاتنی ۔ملاح۔ بیڑا۔ عارضی کشتی۔ کپر دات۔ طوفانی لہرون کی زرمیں ہے۔
ترجمہ:اے فرید لوگ ہر دن اذیت میں اور ہر رات ایسی بے چینی میں گزارتے ہیں جیسے کانٹوں کے بستر پر سوئے ہوں۔زندگی کے دریا کے کنارے ایک کشتی والے کی طرح کھڑا گرو خبردار کر رہا ہے کہ تمہاری زندگیکیکشتیمصیبتکی ॥85॥ لہروں میں پھنسنے والی ہے۔
ਲੰਮੀ ਲੰਮੀ ਨਦੀ ਵਹੈ ਕੰਧੀ ਕੇਰੈ ਹੇਤਿ ॥ ਬੇੜੇ ਨੋ ਕਪਰੁ ਕਿਆ ਕਰੇ ਜੇ ਪਾਤਣ ਰਹੈ ਸੁਚੇਤਿ ॥੮੬॥
॥ لنّمیِ لنّمیِ ندیِ ۄہےَ کنّدھیِ کیرےَ ہیتِ
॥86॥ بیڑے نو کپرُ کِیا کرے جے پاتنھ رہےَ سُچیتِ
لفظی معنی:کندھی ۔ کنار ا۔ کیرے ہیت۔ گرانے کے لئے ۔ کپر بھور یا طوفان ۔پاتن۔ ملاح۔ سوچیت۔ بیدار۔ ہوشیار۔
॥86॥ ترجمہ:مصائب کا دریا لمبا ہے اور اس کا پانی مسلسل دریا کے کنارے کی طرحدنیا والوںکو تباہ کرنے کیکوشش کرتا ہے۔دکھوں کے دریا کا یہ بھنور اس زندگی کی کشتی کو کیا نقصان پہنچاسکتا ہےاگر گرو، کشتی والا ہوشیار ہو۔
ਫਰੀਦਾ ਗਲਂੀ ਸੁ ਸਜਣ ਵੀਹ ਇਕੁ ਢੂੰਢੇਦੀ ਨ ਲਹਾਂ ॥ ਧੁਖਾਂ ਜਿਉ ਮਾਂਲੀਹ ਕਾਰਣਿ ਤਿੰਨ੍ਹ੍ਹਾ ਮਾ ਪਿਰੀ ॥੮੭॥
॥ پھریِدا گلیِ سُ سجنھ ۄیِہ اِکُ ڈھوُنّڈھیدیِ ن لہاں
॥87॥ دھُکھاں جِءُ ماںلیِہ کارنھِ تِنّن٘ہ٘ہا ما پِریِ
ترجمہ:اے فرید، ایسے بہت سے دوستوں کو تلاش کرنا آسان ہے جو صرف زبان کی خدمت کرتے ہیں، لیکن ایک سچا دوست تلاش کرنا مشکل ہے (میری زندگی کی کشتی کو مصائب کے دریا سے پار لے جانے کے لیے)؛ایسے سچے ॥87॥ بزرگ نہ ملنے کی وجہ سے میں جلتی ہوئی آگ کی طرح تڑپ رہا ہوں۔
ਫਰੀਦਾ ਇਹੁ ਤਨੁ ਭਉਕਣਾ ਨਿਤ ਨਿਤ ਦੁਖੀਐ ਕਉਣੁ ॥ ਕੰਨੀ ਬੁਜੇ ਦੇ ਰਹਾਂ ਕਿਤੀ ਵਗੈ ਪਉਣੁ ॥੮੮॥
॥ پھریِدا اِہُ تنُ بھئُکنھا نِت نِت دُکھیِئےَ کئُنھُ
॥88॥ کنّنیِ بُجے دے رہاں کِتیِ ۄگےَ پئُنھُ
لفظی معنی:ایہہ تن بھؤکنا ۔ باتونی ۔ نت نت۔ ہر روز۔ دکھیئے کون ۔ عذاب کون پائے ۔ بجے ۔ بند۔ کتی وگے ۔ کتنا کوئی کیے ۔
ترجمہ:اے فرید، میرا یہ جسم روز نئی نئی چیزیں مانگتا ہے، کون برداشت کر سکتا ہے اس مسلسل دکھ کو؟میں اپنے کانوں کو جوڑنے جا رہا ہوں، چاہے کتنے ہی مطالبات کی ہوا چل جائے (میں اس کے مطالبات کو نظر انداز کرتارہوں ॥88॥ گا، چاہے جسم کتنا ہی چلائے)۔
ਫਰੀਦਾ ਰਬ ਖਜੂਰੀ ਪਕੀਆਂ ਮਾਖਿਅ ਨਈ ਵਹੰਨ੍ਹ੍ਹਿ ॥ ਜੋ ਜੋ ਵੰਞੈਂ ਡੀਹੜਾ ਸੋ ਉਮਰ ਹਥ ਪਵੰਨਿ ॥੮੯॥
॥ پھریِدا رب کھجوُریِ پکیِیا ماکھِء نئیِ ۄہنّن٘ہ٘ہِ
॥89॥ جو جو ۄنّجنْیَں ڈیِہڑا سو اُمر ہتھ پۄنّنِ
لفظی معنی:ماکھیا۔ شہد۔ نیئی۔ ندیاں ۔ وہن ۔ بہہ رہی ہیں۔ اونجھے ڈییئرا۔ جو دن گذر رہا ہے ۔ سو۔ وہ ۔ عمر۔ عرصہ حیات۔ ہتھ پون ۔ ہاتھ آتا ہے مراد کامیابی حاصل ہوتی ہے۔
ترجمہ:اے فرید، یہ دنیا خدا کی طرف سے بہت سی لذت آمیز لذتوں سے بھری ہوئی ہے، جیسے پکی کھجور اور شہد کی بہتی نہریں،وہ تمام دن جو خدا کو یاد کیے بغیر ان لذتوں سے لطف اندوز ہونے میں گزارتےہیںانکیزندگیضائعہوجاتی ॥89॥ہے۔
ਫਰੀਦਾ ਤਨੁ ਸੁਕਾ ਪਿੰਜਰੁ ਥੀਆ ਤਲੀਆਂ ਖੂੰਡਹਿ ਕਾਗ ॥ ਅਜੈ ਸੁ ਰਬੁ ਨ ਬਾਹੁੜਿਓ ਦੇਖੁ ਬੰਦੇ ਕੇ ਭਾਗ ॥੯੦॥
॥ پھریِدا تنُ سُکا پِنّجرُ تھیِیا تلیِیا کھوُنّڈہِ کاگ
॥90॥ اجےَ سُ ربُ ن باہُڑِئو دیکھُ بنّدے کے بھاگ
لفظی معنی:تھیا۔ ہوگیا ۔ نلیاں۔ پاؤں کا نچلا حصہ۔ کھونڈ یہہ کاگ۔ کوے سے پاؤں کی تلیاں ۔ جو بچوں سے ماس کھا رہے ہیں۔ بہوڑیؤ۔ نہیں ائیا۔
॥90॥ترجمہ:اے فرید، یہ جسم مرجھا کر کنکال بن گیا ہے، پھر بھی کوےاس کے تلووں کو چُن رہے ہیں (مراد دنیا کی خواہشات دماغ پرحملہ آور ہیں)۔لیکن برائیوں میں ڈوبے انسان کی قسمت دیکھو کہ خدا ابھیتک اسے بچانے نہیں آیا۔
ਕਾਗਾ ਕਰੰਗ ਢੰਢੋਲਿਆ ਸਗਲਾ ਖਾਇਆ ਮਾਸੁ ॥ ਏ ਦੁਇ ਨੈਨਾ ਮਤਿ ਛੁਹਉ ਪਿਰ ਦੇਖਨ ਕੀ ਆਸ ॥੯੧॥
॥ کاگا کرنّگ ڈھڈھولِیا سگلا کھائِیا ماسُ
॥91॥ اے دُءِ نیَنا متِ چھُہءُ پِر دیکھن کیِ آس
ترجمہ:کوؤں نے میرے کنکال کو تلاش کر کے اس میں موجود تمام گوشت کھا لیا ہے (دنیوی خواہشات اور برائیاں مجھے مسلسل روحانی طور پر تباہ کر رہی ہیں)،اے کوے ان دونوں آنکھوں کو نہ چھوئے(اےدنیاویخواہشاتاوربرائیاں،مجھے ॥91॥ روحانی طور پر تباہ نہ کریں) کیونکہ مجھے اپنے پیارے خدا کو دیکھنے کی امید ابھی باقی ہے۔
ਕਾਗਾ ਚੂੰਡਿ ਨ ਪਿੰਜਰਾ ਬਸੈ ਤ ਉਡਰਿ ਜਾਹਿ ॥ ਜਿਤੁ ਪਿੰਜਰੈ ਮੇਰਾ ਸਹੁ ਵਸੈ ਮਾਸੁ ਨ ਤਿਦੂ ਖਾਹਿ ॥੯੨॥
॥ کاگا چوُنّڈِ ن پِنّجرا بسےَ ت اُڈرِ جاہِ
॥92॥ جِتُ پِنّجرےَ میرا سہُ ۄسےَ ماسُ ن تِدوُ کھاہِ
لفظی معنی:چونڈ۔ نوچ نوچ نہ کھا۔ پنجرا۔ جسم۔ بھلے ۔ اگر تیرا۔ اختیار ہے ۔ جت پنجرے میں۔ میرا سوہ۔ میرا پیارا۔ اُسکا ماس۔ تدو۔ اُسمیں سے نہ کھاہ۔
॥92॥ ترجمہ:اے کوے (برائیوں کے ارتکاب کی خواہش)، میرے کنکال کو مت جھانک۔ اگر تیرے اختیار میں ہے تو اڑ جائیں،اس جسم کا گوشت نہ کھاؤ جس میں میرا مالک خدا رہتا ہے۔
ਫਰੀਦਾ ਗੋਰ ਨਿਮਾਣੀ ਸਡੁ ਕਰੇ ਨਿਘਰਿਆ ਘਰਿ ਆਉ ॥ ਸਰਪਰ ਮੈਥੈ ਆਵਣਾ ਮਰਣਹੁ ਨਾ ਡਰਿਆਹੁ ॥੯੩॥
॥ پھریِدا گور نِمانھیِ سڈُ کرے نِگھرِیا گھرِ آءُ
॥93॥ سرپر میَتھےَ آۄنھا مرنھہُ ن ڈرِیاہُ
لفظی معنی:گورنمانی ۔ بیچاربر۔ سٹد کرے ۔ آواز دے رہی ہے ۔ نگھریا۔ اے بے گھر۔ گھر آؤ۔ سر پر۔ ضرور۔ میتھے ۔ میرے پاس۔ مرنہو۔ موت۔
॥93॥ ترجمہ:اے فرید غریب قبر انسان کو پکار کر کہتی ہے اے بے گھر، اپنے گھر آ۔آخر میں آپ کو میرے پاس آنا پڑے گا۔ اس لیے موت سے مت ڈرو۔
ਏਨੀ ਲੋਇਣੀ ਦੇਖਦਿਆ ਕੇਤੀ ਚਲਿ ਗਈ ॥ ਫਰੀਦਾ ਲੋਕਾਂ ਆਪੋ ਆਪਣੀ ਮੈ ਆਪਣੀ ਪਈ ॥੯੪॥
॥ اینیِ لوئِنھیِ دیکھدِیا کیتیِ چلِ گئیِ
॥94॥ پھریِدا لوکاں آپو آپنھیِ مےَ آپنھیِ پئیِ
لفظی معنی:اینی لوئنھی ۔ ان آنکھون ۔ کیتی ۔ کتنے ہی۔
॥94॥ترجمہ:اس دنیا کے بہت سے لوگ میری آنکھوں کے سامنے سے چلے گئے،اے فرید، (دوسروں کو دنیا سے جاتے دیکھ کر) لوگ ابھی تک اپنیخود غرضی میں مگن ہیں۔ لیکن مجھے اپنیفکرہے کہمجھے خدا کا ادراک کب ہوگا۔
ਆਪੁ ਸਵਾਰਹਿ ਮੈ ਮਿਲਹਿ ਮੈ ਮਿਲਿਆ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥ ਫਰੀਦਾ ਜੇ ਤੂ ਮੇਰਾ ਹੋਇ ਰਹਹਿ ਸਭੁ ਜਗੁ ਤੇਰਾ ਹੋਇ ॥੯੫॥
॥ آپُ سۄارہِ مےَ مِلہِ مےَ مِلِیا سُکھُ ہوءِ
॥95॥ پھریِدا جے توُنّ میرا ہوءِ رہہِ سبھُ جگُ تیرا ہوءِ
ترجمہ:خدا فرید سے کہتا ہے، اگر تم اپنی اصلاح کرو گے تو تم مجھے ملو گے، اور جب تم مجھے ملو گے تو روحانی خوشی سے لطف اندوز ہو گے۔اے فرید اگر تو دنیا کی محبت سے الگ ہو کر میرا ہو جائے تو ساری دنیا تیری ॥95॥ ہو جائے گی۔
ਕੰਧੀ ਉਤੈ ਰੁਖੜਾ ਕਿਚਰਕੁ ਬੰਨੈ ਧੀਰੁ ॥ ਫਰੀਦਾ ਕਚੈ ਭਾਂਡੈ ਰਖੀਐ ਕਿਚਰੁ ਤਾਈ ਨੀਰੁ ॥੯੬॥
॥ کنّدھیِ اُتےَ رُکھڑا کِچرکُ بنّنےَ دھیِرُ
॥96॥ پھریِدا کچےَ بھاںڈےَ رکھیِئےَ کِچرُ تائیِ نیِرُ
لفظی معنی:کندھی۔ کنارا۔ رُکھڑا۔ رُخ۔ درخت۔ کچرک ۔ کب تک۔ دھیر۔ دھیرج ۔ بشواس۔ کچے بھانڈے ۔ کچے برتن۔ نیر۔پانی۔
ترجمہ:اے فرید، دریا کے کنارے اگنے والا درخت کب تک اس بات کا یقین رکھ سکتا ہے کہ وہ جڑ سے اکھاڑا نہیں جا سکے گا۔اے فرید، کچی مٹی کے برتن میں پانی کب تک رکھا جا سکتا ہے، (اسی طرح ایک موت کے دریا کے ॥96॥ کنارے کھڑا ہے، اور اس کی سانسیں چل رہی ہیں)۔
ਫਰੀਦਾ ਮਹਲ ਨਿਸਖਣ ਰਹਿ ਗਏ ਵਾਸਾ ਆਇਆ ਤਲਿ ॥
॥ پھریِدا مہل نِسکھنھ رہِ گۓ ۄاسا آئِیا تلِ
ترجمہ:اے فرید جب موت آتی ہے تو سارے گھر اور حویلی خالی ہو جاتی ہیں اور ان کے مکین پھر زمین کے اندر (قبر میں) رہتے ہیں۔