Page 183
ਜਿਸੁ ਸਿਮਰਤ ਡੂਬਤ ਪਾਹਨ ਤਰੇ ॥੩॥
॥3॥ جِس سِمرت ڈۄُبت پاہن ترے
ترجُمہ:۔جس کو یاد کرنے سے انسان روحانی طور پر زندہ ہوجاتا ہے۔ جس کی یاد سے، پتھر دل والے انسان بے رحمی کے سمندر میں ڈوبنے سے بچ جاتے ہیں۔
ਸੰਤ ਸਭਾ ਕਉ ਸਦਾ ਜੈਕਾਰੁ ॥ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਜਨ ਪ੍ਰਾਨ ਅਧਾਰੁ ॥
॥ سنّت سبھا کءُ سدا جیَکارُ
॥ ہرِ ہرِ نامُ جن پ٘ران ادھارُ
ترجُمہ:۔ (اے بھائی!) ہمیشہ سنتوں کے سامنے سر جُھکا،خدا کا نام اولیاء (گُرمک) کی زندگی کا سہارا ہے۔
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਮੇਰੀ ਸੁਣੀ ਅਰਦਾਸਿ ॥ ਸੰਤ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਮੋ ਕਉ ਨਾਮ ਨਿਵਾਸਿ ॥੪॥੨੧॥੯੦॥
॥ کہُ نانک میری سُݨی عرداسِ
॥4॥ 21 ॥ 90 ॥ سنّت پ٘رسادِ مۄ کءُ نام نِواس
ترجُمہ:۔نانک کہتے ہیں ، (خالق نے) میری درخواست سُن لئاور گرو کے فضل سے اس نے مجھے اپنے نام کے گھر میں رکھا۔
ਗਉੜੀ ਗੁਆਰੇਰੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਦਰਸਨਿ ਅਗਨਿ ਨਿਵਾਰੀ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਭੇਟਤ ਹਉਮੈ ਮਾਰੀ ॥
॥5 گئُڑی گُیاریری محلا
॥ ستِگُر درسنِ اگنِ نِواری
॥ ستِگُر بھیٹت ہئُمےَ ماری
ترجُمہ:۔گرو کے دیدار کی برکت سے (انسان اپنے اندر خواہش کی آگ ختم کرتا ہے)گرو سے ملکر ( اپنے دماغ سے) انا کو مار ڈالتے ہیں۔
ਸਤਿਗੁਰ ਸੰਗਿ ਨਾਹੀ ਮਨੁ ਡੋਲੈ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਬੋਲੈ ॥੧॥
॥ ستِگُر سنّگِ ناہی منُ ڈۄلےَ
॥1॥ انّم٘رِت باݨی گُرمُکھِ بۄلےَ
ترجُمہ:۔دماغ گرو کی صحبت میں نہیں ڈگمگاتا(کیونکہ) گرو کے تحفظ میں ، انسان روحانی زندگی بخشنے والی گُربانی بیان کرتا رہتا ہے۔
ਸਭੁ ਜਗੁ ਸਾਚਾ ਜਾ ਸਚ ਮਹਿ ਰਾਤੇ ॥ ਸੀਤਲ ਸਾਤਿ ਗੁਰ ਤੇ ਪ੍ਰਭ ਜਾਤੇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ سبھُ جگُ ساچا جا سچ مہِ راتے
॥1॥ رہاءُ ॥ سیِتل ساتِ گُر تے پ٘ربھ جاتے
ترجُمہ:۔جب کوئی ہمیشہ خدا کی محبت کے رنگ میں رنگا رہتا ہے تو پھر ساری دنیا ہمیشہ خدا کا روپ نظر آتا ہے۔
جب کوئی گرو کے ذریعہ خداوند سے گہری رفاقت حاصل کرلیتا ہے ، تب دل ( ہردا ) ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور ذہن پرسکون ہوجاتا ہے۔ رھاؤ۔
ਸੰਤ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਜਪੈ ਹਰਿ ਨਾਉ ॥ ਸੰਤ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਹਰਿ ਕੀਰਤਨੁ ਗਾਉ ॥
سنّت پ٘رسادِ جپےَ ہرِ ناءُ
॥ سنّت پ٘رسادِ ہرِ کیِرتنُ گاءُ
ترجُمہ:۔گرو کے فضل سے آدمی خد اکا نام جپنے لگتا ہےگرو کے فضل سے ہر کیرتن گاتے ہیں خُدا کی حمد ثنا کرتے ہیں ۔
ਸੰਤ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਸਗਲ ਦੁਖ ਮਿਟੇ ॥ ਸੰਤ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਬੰਧਨ ਤੇ ਛੁਟੇ ॥੨॥
॥ سنّت پ٘رسادِ سگل دُکھ مِٹے
॥2॥ سنّت پ٘رسادِ بنّدھن تے چھُٹے
ترجُمہ:۔ستگُرو کے فضل سے انسان کے سارے دُکھ اور پریشانی مِٹ جاتے ہیں گرو کے فضل سے انسان (مایا کے لگاؤ کے) قید سے آزاد ہو جاتا ہے۔
ਸੰਤ ਕ੍ਰਿਪਾ ਤੇ ਮਿਟੇ ਮੋਹ ਭਰਮ ॥ ਸਾਧ ਰੇਣ ਮਜਨ ਸਭਿ ਧਰਮ ॥
॥ سنّت ک٘رِپا تے مِٹے مۄہ بھرم
॥ سادھ ریݨ مجن سبھِ دھرم
ترجُمہ:۔گرو کے فضل سے مایا سے لگاؤ اور مایا کی خاطر بھٹکنا دور ہوجاتا ہے۔گرو کے پاؤں کی خاک میں نہانا ، ہی تمام مذاہب کا خُلاصہ ہے۔
ਸਾਧ ਕ੍ਰਿਪਾਲ ਦਇਆਲ ਗੋਵਿੰਦੁ ॥ ਸਾਧਾ ਮਹਿ ਇਹ ਹਮਰੀ ਜਿੰਦੁ ॥੩॥
॥ سادھ ک٘رِپال دئِیال گۄوِنّدُ
॥3॥ سادھا مہِ اِہ ہمری جِنّدُ
ترجُمہ:۔جب سنت (گرو) مہربان ہے تو پھر دنیا کا رب بھی مہربان ہوجاتا ہے۔میری زندگی بھی گُرمُکوں کے پاؤں میں قُربان کی گئی ہے۔
ਕਿਰਪਾ ਨਿਧਿ ਕਿਰਪਾਲ ਧਿਆਵਉ ॥ ਸਾਧਸੰਗਿ ਤਾ ਬੈਠਣੁ ਪਾਵਉ ॥
॥ کِرپا نِدھِ کِرپال دھِیاوءُ
॥ سادھسنّگِ تا بیَٹھݨُ پاوءُ
ترجُمہ:۔جب میں ، فضل کے خزانے ، فضل کے گھر خدا کے نام کا سمرن کرتا ہوںتب میری روح سدھ سنگت میں ٹھندی ہوجاتی ہے۔
ਮੋਹਿ ਨਿਰਗੁਣ ਕਉ ਪ੍ਰਭਿ ਕੀਨੀ ਦਇਆ ॥ ਸਾਧਸੰਗਿ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਲਇਆ ॥੪॥੨੨॥੯੧॥
॥ مۄہِ نِرگُݨ کءُ پ٘ربھِ کیِنی دئِیا
॥4॥ 22 ॥ 91 ॥ سادھسنّگِ نانک نامُ لئِیا
ترجُمہ:۔خداوند نے مجھ اوگُٹ گُنیگار پر فضول کیا ہےاے نانک! ساد سنگت میں ، میں ،خداوند کے نام کا نعرہ لگانا شروع کیا ( جپنے لگا ہون)۔
ਗਉੜੀ ਗੁਆਰੇਰੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਸਾਧਸੰਗਿ ਜਪਿਓ ਭਗਵੰਤੁ ॥ ਕੇਵਲ ਨਾਮੁ ਦੀਓ ਗੁਰਿ ਮੰਤੁ ॥
॥کیول نامُ دیِئۄ گُرِ منّتُ ॥5 گئُڑی گُیاریری محلا ॥ سادھسنّگِ جپِئۄ بھگونّتُ
ترجُمہ:۔ (وہ انسان جو گرو کے فضل سے) سادھ سنگت میں خدا کا دھیان رکھتاہےجسے گرو نے خدا کے نام کا منتر دیا ہے
ਤਜਿ ਅਭਿਮਾਨ ਭਏ ਨਿਰਵੈਰ ॥ ਆਠ ਪਹਰ ਪੂਜਹੁ ਗੁਰ ਪੈਰ ॥੧॥
॥ تجِ ابھِمان بھۓ نِرویَر
॥1॥ آٹھ پہر پۄُجہُ گُر پیَر
ترجُمہ:۔انہوں نے آہنکار کو ترک کردیا اور نیروئر بن گئےآٹھ پہر (ہر وقت) گرو کے چرنون کی عبادت کریں۔
ਅਬ ਮਤਿ ਬਿਨਸੀ ਦੁਸਟ ਬਿਗਾਨੀ ॥ ਜਬ ਤੇ ਸੁਣਿਆ ਹਰਿ ਜਸੁ ਕਾਨੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ اب متِ بِنسی دُسٹ بِگانی
॥1॥ رہاءُ ॥ جب تے سُݨِیا ہرِ جسُ کانی
ترجُمہ:۔تب سے میری برائی اور جاہل حکمت ختم ہوگئیجب سے میں نے خدا کی حمد سنی ہے۔ رھاؤ۔
ਸਹਜ ਸੂਖ ਆਨੰਦ ਨਿਧਾਨ ॥ ਰਾਖਨਹਾਰ ਰਖਿ ਲੇਇ ਨਿਦਾਨ ॥
॥ سہج سۄُکھ آننّد نِدھان
॥ راکھنہار رکھِ لےءِ نِدان
ترجُمہ:۔روحانی استحکام ، خوشی کے خزانے
محافظ خدا نے آخر کار (ہمیشہ کے لئے) ُانکی حفاظت کی ہے ۔
ਦੂਖ ਦਰਦ ਬਿਨਸੇ ਭੈ ਭਰਮ ॥ ਆਵਣ ਜਾਣ ਰਖੇ ਕਰਿ ਕਰਮ ॥੨॥
॥ دۄُکھ درد بِنسے بھےَ بھرم
॥2॥آوݨ جاݨ رکھے کرِ کرم
ترجُمہ:۔ان کے دکھ ، درد ، خوف ، اندوشواس سب ختم ہوگئے ہیں۔خدا اپنے فضل سے ان کی پیدائش اور موت کے چکر کو ختم کرتا ہے۔
ਪੇਖੈ ਬੋਲੈ ਸੁਣੈ ਸਭੁ ਆਪਿ ॥ ਸਦਾ ਸੰਗਿ ਤਾ ਕਉ ਮਨ ਜਾਪਿ ॥
॥ پیکھےَ بۄلےَ سُݨےَ سبھُ آپِ
॥ سدا سنّگِ تا کءُ من جاپِ
ترجُمہ:۔خدا خود ہر جگہ دیکھتا ہے (تمام مخلوقات کے اندر ہے) وہ خود بولتا ہے ، خود سنتا ہےاس کی حمد کرو جو ہر وقت آپ کے ساتھ ہے۔
ਸੰਤ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਭਇਓ ਪਰਗਾਸੁ ॥ ਪੂਰਿ ਰਹੇ ਏਕੈ ਗੁਣਤਾਸੁ ॥੩॥
॥ سنّت پ٘رسادِ بھئِئۄ پرگاسُ
॥3॥ پۄُرِ رہے ایکےَ گُݨتاسُ
ترجُمہ:۔گرو کے فضل سے انسان میں روحانی زندگی کی روشنی پیدا ہوئی ہے۔وہ خوبیوں کا خزانہ ایک خدا ہر جگہ دکھتاہے۔
ਕਹਤ ਪਵਿਤ੍ਰ ਸੁਣਤ ਪੁਨੀਤ ॥ ਗੁਣ ਗੋਵਿੰਦ ਗਾਵਹਿ ਨਿਤ ਨੀਤ ॥
॥ کہت پوِت٘ر سُݨت پُنیِت
॥ گُݨ گۄوِنّد گاوہِ نِت نیِت
ترجُمہ:۔پاک ہیں وہ جو سُنتے ہیں ، پاک ہیں وہ سننے والےاور ہمیشہ گوبند کی حمد گاتے رہو
ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਜਾ ਕਉ ਹੋਹੁ ਕ੍ਰਿਪਾਲ ॥ ਤਿਸੁ ਜਨ ਕੀ ਸਭ ਪੂਰਨ ਘਾਲ ॥੪॥੨੩॥੯੨॥
॥ کہُ نانک جا کءُ ہۄہُ ک٘رِپال
॥4॥ 23 ॥ 92 ॥ تِسُ جن کی سبھ پۄُرن گھال
ترجُمہ:۔نانک کہتے ہیں ، (اے رب!) وہ آدمی جس پر تو رحم کرتا ہےاس کی ساری کاوشیں کامیاب ہیں۔
ਗਉੜੀ ਗੁਆਰੇਰੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਬੰਧਨ ਤੋੜਿ ਬੋਲਾਵੈ ਰਾਮੁ ॥ ਮਨ ਮਹਿ ਲਾਗੈ ਸਾਚੁ ਧਿਆਨੁ ॥
॥5 گئُڑی گُیاریری محلا
॥ بنّدھن تۄڑِ بۄلاوےَ رامُ
॥ من مہِ لاگےَ ساچُ دھِیانُ
ترجُمہ:۔گرو (انسان کی مایا سے وابستگی کے) بندھن کو توڑ دیتا ہے اور (اس کی طرف سے) خدا پر غور کروا تا ہے۔
من کے اندر گُرو کے چرنون کی اٹل سچائی ٹک جاتی ہے
ਮਿਟਹਿ ਕਲੇਸ ਸੁਖੀ ਹੋਇ ਰਹੀਐ ॥ ਐਸਾ ਦਾਤਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਕਹੀਐ ॥੧॥
॥ مِٹہِ کلیس سُکھی ہۄءِ رہیِۓَ
॥1॥ ایَسا داتا ستِگُرُ کہیِۓَ
ترجُمہ:۔تنازعات مٹ جاتے ہیں ، خوشگوار زندگی مل جاتی ہے۔کہا جاتا ہے کہ گرو اتنے اعلی تحفہ دینے والا ہے۔
ਸੋ ਸੁਖਦਾਤਾ ਜਿ ਨਾਮੁ ਜਪਾਵੈ ॥ ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਤਿਸੁ ਸੰਗਿ ਮਿਲਾਵੈ ॥ ੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ سۄ سُکھداتا جِ نامُ جپاوےَ
॥1॥ رہاءُ ॥ کرِ کِرپا تِسُ سنّگِ مِلاوےَ
ترجُمہ:۔کہ ستگرو روحانی خوشی دینے والا ہے کیونکہ وہ خدا کے نام کا جپتا رہتا ہےاور فضل سے اس خدا کے ساتھ اتحاد کرتا ہے۔ رھاؤ۔
ਜਿਸੁ ਹੋਇ ਦਇਆਲੁ ਤਿਸੁ ਆਪਿ ਮਿਲਾਵੈ ॥ ਸਰਬ ਨਿਧਾਨ ਗੁਰੂ ਤੇ ਪਾਵੈ ॥
॥ جِسُ ہۄءِ دئِیالُ تِسُ آپِ مِلاوےَ
॥ سرب نِدھان گُرۄُ تے پاوےَ
ترجُمہ:۔جس شخص پر خدا مہربان ہوتا ہے اسے خود گرو ملتا ہےکہ انسان (دوبارہ) گرو سے سارے خزانے (روحانی زندگی) حاصل کرلیتا ہے۔
ਆਪੁ ਤਿਆਗਿ ਮਿਟੈ ਆਵਣ ਜਾਣਾ ॥ ਸਾਧ ਕੈ ਸੰਗਿ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮੁ ਪਛਾਣਾ ॥੨॥ ਜਨ ਊਪਰਿ ਪ੍ਰਭ ਭਏ ਦਇਆਲ॥
॥ آپُ تِیاگِ مِٹےَ آوݨ جاݨا
॥2॥ سادھ کےَ سنّگِ پارب٘رہمُ پچھاݨا
॥ جن اۄُپرِ پ٘ربھ بھۓ دئِیال
ترجُمہ:۔ وہ خود غرضی کو ترک کرتا ہے ، اور اس کی پیدائش اور موت کا چکر ختم ہوجاتا ہے۔گرو کی سنگت میں (باقی) خدا کے ساتھ انسان گہری رفاقت حاصل کرتا ہے۔(اے بھائی ، گرو کے فظل کی برکت سے) خدا بندے پر مہربان ہوجاتا ہے ،