Page 167
ਜਿਤਨੀ ਭੂਖ ਅਨ ਰਸ ਸਾਦ ਹੈ ਤਿਤਨੀ ਭੂਖ ਫਿਰਿ ਲਾਗੈ ॥ ਜਿਸੁ ਹਰਿ ਆਪਿ ਕ੍ਰਿਪਾ ਕਰੇ ਸੋ ਵੇਚੇ ਸਿਰੁ ਗੁਰ ਆਗੈ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕ ਹਰਿ ਰਸਿ ਤ੍ਰਿਪਤਿਆ ਫਿਰਿ ਭੂਖ ਨ ਲਾਗੈ ॥੪॥੪॥੧੦॥੪੮॥
॥ جِتنی بھۄُکھ ان رس ساد ہےَ تِتنی بھۄُکھ پھِرِ لاگےَ
॥ جِسُ ہرِ آپِ ک٘رِپا کرے سۄ ویچے سِرُ گُر آگےَ
॥4॥4॥ 10 ॥ 48 ॥ جن نانک ہرِ رسِ ت٘رِپتِیا پھِرِ بھۄُکھ ن لاگےَ
ترجُمہ:۔ جتنا زیادہ انسان دنیاوی لذتوں کا ذائقہ لیتا ہے ، اتنا ہی شدید ترس ان لذتوں کے لیئے اور محسوس ہوتا ہے۔ وہ انسان جس پر خدا خود اپنا فضل عطا کرتا ہے ، اپنے آپ کو گرو کے حوالے کردیتا ہے۔ اے نانک! جو خدا کے نام سے انسان لطف اندوز ہوتا ہے ، وہ مائیا(دنیاوی لذتوں) کی تریشنا(خواہش) سے مغلوب نہیں ہوتا ہے۔
ਗਉੜੀ ਬੈਰਾਗਣਿ ਮਹਲਾ ੪ ॥ ਹਮਰੈ ਮਨਿ ਚਿਤਿ ਹਰਿ ਆਸ ਨਿਤ ਕਿਉ ਦੇਖਾ ਹਰਿ ਦਰਸੁ ਤੁਮਾਰਾ ॥ ਜਿਨਿ ਪ੍ਰੀਤਿ ਲਾਈ ਸੋ ਜਾਣਤਾ ਹਮਰੈ ਮਨਿ ਚਿਤਿ ਹਰਿ ਬਹੁਤੁ ਪਿਆਰਾ ॥ ਹਉ ਕੁਰਬਾਨੀ ਗੁਰ ਆਪਣੇ ਜਿਨਿ ਵਿਛੁੜਿਆ ਮੇਲਿਆ ਮੇਰਾ ਸਿਰਜਨਹਾਰਾ ॥੧॥
॥ 4 گئُڑی بیَراگݨِ محلا
॥ ہمرےَ منِ چِتِ ہرِ آس نِت کِءُ دیکھا ہرِ درسُ تُمارا
॥ جِنِ پ٘ریِتِ لائی سۄ جاݨتا ہمرےَ منِ چِتِ ہرِ بہُتُ پِیارا
॥1॥ ہءُ قُربانی گُر آپݨے جِنِ وِچھُڑِیا میلِیا میرا سِرجنہارا
ترجُمہ:۔ اے خدا ، میرے ہوش و فکر میں آپ کے میلاپ کی مستقل خواہش ہے۔ میں تمہارے مبارک دیدار کو کس طرح دیکھ سکتا ہوں۔ جس خدا نے مجھے اس پیار سے دوچار کیا ہے وہ جانتا ہے ॥1॥ کہ خدا میرے ذہن میں بہت پیارا ہے۔ میں قربان ہوں اس گرو پر جس نے مجھے اپنے خالق کے ساتھ جوڑ دیا ہے جس سے میں جدا ہوا تھا۔
ਮੇਰੇ ਰਾਮ ਹਮ ਪਾਪੀ ਸਰਣਿ ਪਰੇ ਹਰਿ ਦੁਆਰਿ ॥ ਮਤੁ ਨਿਰਗੁਣ ਹਮ ਮੇਲੈ ਕਬਹੂੰ ਅਪੁਨੀ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰਿ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ میرے رام ہم پاپی سرݨِ پرے ہرِ دُیارِ
॥1॥ رہاءُ ॥ متُ نِرگُݨ ہم میلےَ کبہۄُنّ اپُنی کِرپا دھارِ
ترجُمہ:۔اے میرے خدا ، میں گنہگار آپ کے دروازے پر پناہ مانگنے آئیا ہوں۔ شاید اس طرح آپ رحم کریں ، اور مجھ جیسے گنہگار کو اپنے ساتھ جوڑ دیں۔ || 1 ||
ਹਮਰੇ ਅਵਗੁਣ ਬਹੁਤੁ ਬਹੁਤੁ ਹੈ ਬਹੁ ਬਾਰ ਬਾਰ ਹਰਿ ਗਣਤ ਨ ਆਵੈ ॥ ਤੂੰ ਗੁਣਵੰਤਾ ਹਰਿ ਹਰਿ ਦਇਆਲੁ ਹਰਿ ਆਪੇ ਬਖਸਿ ਲੈਹਿ ਹਰਿ ਭਾਵੈ ॥ ਹਮ ਅਪਰਾਧੀ ਰਾਖੇ ਗੁਰ ਸੰਗਤੀ ਉਪਦੇਸੁ ਦੀਓ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਛਡਾਵੈ ॥੨॥
॥ ہمرے اوگُݨ بہُتُ بہُتُ ہےَ بہُ بار بار ہرِ گݨت ن آوےَ
॥ تۄُنّ گُݨونّتا ہرِ ہرِ دئِیالُ ہرِ آپے بخشِ لیَہِ ہرِ بھاوےَ
॥2॥ ہم اپرادھی راکھے گُر سنّگتی اُپدیسُ دیِئۄ ہرِ نامُ چھڈاوےَ
ترجُمہ:۔اے خدا ، میرے گناہ اتنے زیادہ ہیں کہ ان کا حساب نہیں کیا جاسکتا ہے اور میں بار بار ان گناہوں کا ارتکاب کرتا ہوں۔ اے خدا ، تم خوبیوں کا خزانہ ہو اور بہت ہی ہمدرد۔ جب تمہاری ॥੨॥ کی مرضی ہوتی ہےتم لوگوں کو معاف کرتے ہوخدا نے مجھ گنہگار کو مرشد کے کلام کی صحبت میں ڈال کر بچایاجس نے مجھے یہ سکھایا کہ خدا کا نام انسان کو برائیوں سے آزاد کرتا ہے۔
ਤੁਮਰੇ ਗੁਣ ਕਿਆ ਕਹਾ ਮੇਰੇ ਸਤਿਗੁਰਾ ਜਬ ਗੁਰੁ ਬੋਲਹ ਤਬ ਬਿਸਮੁ ਹੋਇ ਜਾਇ ॥ ਹਮ ਜੈਸੇ ਅਪਰਾਧੀ ਅਵਰੁ ਕੋਈ ਰਾਖੈ ਜੈਸੇ ਹਮ ਸਤਿਗੁਰਿ ਰਾਖਿ ਲੀਏ ਛਡਾਇ ॥ ਤੂੰ ਗੁਰੁ ਪਿਤਾ ਤੂੰਹੈ ਗੁਰੁ ਮਾਤਾ ਤੂੰ ਗੁਰੁ ਬੰਧਪੁ ਮੇਰਾ ਸਖਾ ਸਖਾਇ ॥੩॥
॥ تُمرے گُݨ کِیا کہا میرے ستِگُرا جب گُرُ بۄلہ تب بِسمُ ہۄءِ جاءِ
॥ ہم جیَسے اپرادھی اورُ کۄئی راکھےَ جیَسے ہم ستِگُرِ راکھِ لیِۓ چھڈاءِ
॥3॥ تۄُنّ گُرُ پِتا تۄُنّہےَ گُرُ ماتا تۄُنّ گُرُ بنّدھپُ میرا سکھا سکھاءِ
ترجُمہ:۔اے ’’ میرے سچے مرشد ، میں آپ کی خوبیوں کو بیان نہیں کرسکتا کیونکہ جیسے ہی میں لفظ مرشد کہتا ہوں ، میرا دماغ انتہائی روحانی سکون میں مدہوش ہوجاتا ہے۔ سچے مرشد نے مجھے برائیوں سے بچایا اور آزاد کیا ،ورنہ مجھ جیسے گنہگار کو اور کون بچا سکتا ہے۔ اے خدا! آپ میرے مرشد ہیںآپ میرے والد اور والدہ ہیںآپ میرے رشتہ دار ہیں ، آپ ہی میرے دوست ہیں۔
ਜੋ ਹਮਰੀ ਬਿਧਿ ਹੋਤੀ ਮੇਰੇ ਸਤਿਗੁਰਾ ਸਾ ਬਿਧਿ ਤੁਮ ਹਰਿ ਜਾਣਹੁ ਆਪੇ ॥ ਹਮ ਰੁਲਤੇ ਫਿਰਤੇ ਕੋਈ ਬਾਤ ਨ ਪੂਛਤਾ ਗੁਰ ਸਤਿਗੁਰ ਸੰਗਿ ਕੀਰੇ ਹਮ ਥਾਪੇ ॥ ਧੰਨੁ ਧੰਨੁ ਗੁਰੂ ਨਾਨਕ ਜਨ ਕੇਰਾ
ਜਿਤੁ ਮਿਲਿਐ ਚੂਕੇ ਸਭਿ ਸੋਗ ਸੰਤਾਪੇ ॥੪॥੫॥੧੧॥੪੯॥
॥ جۄ ہمری بِدھِ ہۄتی میرے ستِگُرا سا بِدھِ تُم ہرِ جاݨہُ آپے
॥ ہم رُلتے پھِرتے کۄئی بات ن پۄُچھتا گُر ستِگُر سنّگِ کیِرے ہم تھاپے
॥4॥5॥ 11 ॥ 49 ॥ دھنّنُ دھنّنُ گُرۄُ نانک جن کیرا جِتُ مِلِۓَ چۄُکے سبھِ سۄگ سنّتاپے
ترجُمہ:۔اے ’’ میرے سچے مرشد ، آپ خود جانتے ہو کہ میرے حالات کیا تھے۔ میں بے بسی میں بھٹکتا پھرتا تھا اور کوئی مجھ سے میرے حالات نہیں کے بارے میں نہیں پوجھتا تھا۔ مجھے سچے مرشد کی صحبت میں لا کر ، مجھ جیسے کیڑے کو بلند کردیا گیا ہے۔ اے ’نانک ،مرشدعظیم ہے ، اس کی تعلیمات سے ملتے اور ان کی پیروی کرنے سے ، سارے دکھ اور پریشانی ختم ہوچکے ہیں۔ || 4 || 5 || 11 || 49
ਗਉੜੀ ਬੈਰਾਗਣਿ ਮਹਲਾ ੪ ॥ ਕੰਚਨ ਨਾਰੀ ਮਹਿ ਜੀਉ ਲੁਭਤੁ ਹੈ ਮੋਹੁ ਮੀਠਾ ਮਾਇਆ ॥ ਘਰ ਮੰਦਰ ਘੋੜੇ ਖੁਸੀ ਮਨੁ ਅਨ ਰਸਿ ਲਾਇਆ ॥ ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਚਿਤਿ ਨ ਆਵਈ ਕਿਉ ਛੂਟਾ ਮੇਰੇ ਹਰਿ ਰਾਇਆ ॥੧॥
॥ 4 گئُڑی بیَراگݨِ محلا
॥ کنّچن ناری مہِ جیءُ لُبھتُ ہےَ مۄہُ میِٹھا مائِیا
॥ گھر منّدر گھۄڑے خُشی منُ ان رسِ لائِیا
॥1॥ ہرِ پ٘ربھُ چِتِ ن آوئی کِءُ چھُٹا میرے ہرِ رائِیا ۔
ترجُمہ:۔میری زندگی دولت اور عورت کی محبت میں مگن ہے۔ اس دنیاوی محبت کے ساتھ لگاؤ مجھے میٹھا لگتا ہے۔ میرا دماغ دنیاوی لذتوں سے وابستہ ہے اور اچھے مکانات ، محلات اور گھوڑوں ॥1॥ کو دیکھ کر خوش ہوجاتا ہے۔ اے ’’ میرے خودمختار خدا ، آپ کو یاد کرنے کا خیال تک بھی میرے دماغ میں نہیں آتا ، میں سوچتا ہوں کہ میں ان دنیوی مصلحتوں سے کیسے آزاد ہوسکتا ہوں۔
ਮੇਰੇ ਰਾਮ ਇਹ ਨੀਚ ਕਰਮ ਹਰਿ ਮੇਰੇ ॥ ਗੁਣਵੰਤਾ ਹਰਿ ਹਰਿ ਦਇਆਲੁ ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਬਖਸਿ ਅਵਗਣ ਸਭਿ ਮੇਰੇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ میرے رام اِہ نیِچ کرم ہرِ میرے
॥1॥ رہاءُ ॥ گُݨونّتا ہرِ ہرِ دئِیالُ کرِ کِرپا بخشِ اوگݨ سبھِ میرے
ترجُمہ:۔
॥1॥ اے ’’ میرے خدا ، یہ میرے گنہگاری بھرے کام ہیں۔ اے خدا، تم خوبیوں اور احسانات کا خزانہ ہو۔ مجھ پر رحم فرما اور میرے گناہوں کو معاف فرما۔
ਕਿਛੁ ਰੂਪੁ ਨਹੀ ਕਿਛੁ ਜਾਤਿ ਨਾਹੀ ਕਿਛੁ ਢੰਗੁ ਨ ਮੇਰਾ ॥ ਕਿਆ ਮੁਹੁ ਲੈ ਬੋਲਹ ਗੁਣ ਬਿਹੂਨ ਨਾਮੁ ਜਪਿਆ ਨ ਤੇਰਾ ॥ ਹਮ ਪਾਪੀ ਸੰਗਿ ਗੁਰ ਉਬਰੇ ਪੁੰਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਕੇਰਾ ॥੨॥
॥ کِچھُ رۄُپُ نہی کِچھُ زاتِ ناہی کِچھُ ڈھنّگُ ن میرا
॥ کِیا مُہُ لےَ بۄلہ گُݨ بِہۄُن نامُ جپِیا ن تیرا
॥2॥ ہم پاپی سنّگِ گُر اُبرے پُنّنُ ستِگُر کیرا
ترجُمہ:۔ میں کوئی خوبصورت نہیں ، میرے پاس کوئی معاشرتی رتبہ بھی نہیں اور یہاں تک کہ میرا طرز عمل بھی راستباز نہیں ہے۔ میں خوبیوں سے محروم ہوں ، میں نے آپ کا نام بھی یاد نہیں ॥2॥کیا، میں کس منہ سے (تیرے سامنے) بول سکتا ہوں۔ اگر مجھ جیسے گنہگار کو بچایا گیا ہے ، تو یہ سچے مرشد اور مقدس جماعت کی فیاضی برکت کی وجہ سے ہے۔
ਸਭੁ ਜੀਉ ਪਿੰਡੁ ਮੁਖੁ ਨਕੁ ਦੀਆ ਵਰਤਣ ਕਉ ਪਾਣੀ ॥ ਅੰਨੁ ਖਾਣਾ ਕਪੜੁ ਪੈਨਣੁ ਦੀਆ ਰਸ ਅਨਿ ਭੋਗਾਣੀ ॥ ਜਿਨਿ ਦੀਏ ਸੁ ਚਿਤਿ ਨ ਆਵਈ ਪਸੂ ਹਉ ਕਰਿ ਜਾਣੀ ॥੩॥
॥ سبھُ جیءُ پِنّڈُ مُکھُ نکُ دیِیا ورتݨ کءُ پاݨی
॥ انّنُ کھاݨا کپڑُ پیَنݨُ دیِیا رس انِ بھۄگاݨی
॥3॥ جِنِ دیِۓ سُ چِتِ ن آوئی پسۄُ ہءُ کرِ جاݨی
ترجُمہ:۔ خدا نے مجھے روح ، جسم ، منہ ، ناک اور استعمال کرنے کے لیئے پانی دیا۔ اس نے مجھے کھانے کے لئے کھانا ، پہننے کے لئے کپڑے اور لطف اٹھانے کے لیئے دوسری لذتیں دیں۔ لیکن مینےکبھی خدا کا ذکر نہیں کیا، جس نے مجھے یہ ساری چیزیں عطا کیں۔ میں بے وقوف حیوان کو اپنی ذات کی شناخت کر کے جانتا ہوں۔
ਸਭੁ ਕੀਤਾ ਤੇਰਾ ਵਰਤਦਾ ਤੂੰ ਅੰਤਰਜਾਮੀ ॥ ਹਮ ਜੰਤ ਵਿਚਾਰੇ ਕਿਆ ਕਰਹ ਸਭੁ ਖੇਲੁ ਤੁਮ ਸੁਆਮੀ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕੁ ਹਾਟਿ ਵਿਹਾਝਿਆ ਹਰਿ ਗੁਲਮ ਗੁਲਾਮੀ ॥੪॥੬॥੧੨॥੫੦॥
॥ سبھُ کیِتا تیرا ورتدا تۄُنّ انّترجامی
॥ ہم جنّت وِچارے کِیا کرہ سبھُ کھیلُ تُم سُیامی ۔
॥ جن نانکُ ہاٹِ وِہاجِھیا ہرِ گُلم گُلامی
ترجُمہ:۔ اے خدا ، جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ آپ کی مرضی کے مطابق ہوتا ہے اور آپ دلوں کے باطن جاننے والے ہیں۔ اے خدا ، چونکہ یہ دنیا تمہارا کھیل ہے ، ہم بے بس مخلوق کیا کر سکتے ہیں۔ عقیدت مند نانک آپ کے عقیدت مندوں کا سب سے عاجز بندہ ہے ، گویا اس نے خود کو مقدس جماعت میں بیچ دیا ہے مراد ان کے حوالے کردیا ہے۔ || 4 || 6 || 12 || 50