Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 144

Page 144

ਏਕ ਤੁਈ ਏਕ ਤੁਈ ॥੨॥
॥੨॥ ایک تُئیِ ایک تُئیِ
لفظی معنی:دھرا۔ دھرتی ۔ زمین ۔ است۔ ہے ۔ دگر۔ دوسرا۔
ترجمہ:نہ دیوی نہ دیوتے نہ انسان ، نہ شیطان ، نہ خدارسیدہ نہ پاکدامن ا س زمین اور جہاں میں رہا ہے ۔ صرف واحد ہے کوئی دوسرا نہیں۔ اے خدا:- صرف تو ہی ہے ۔صرف تو ہی (2)

ਮਃ ੧ ॥ ਨ ਦਾਦੇ ਦਿਹੰਦ ਆਦਮੀ ॥ ਨ ਸਪਤ ਜੇਰ ਜਿਮੀ ॥ ਅਸਤਿ ਏਕ ਦਿਗਰਿ ਕੁਈ ॥ ਏਕ ਤੁਈ ਏਕ ਤੁਈ ॥੩॥
مਃ੧॥
॥ ن دادے دِہنّد آدمیِ
॥ ن سپت جیر جِمیِ
॥ استِ ایک دِگرِ کُئیِ
ایک تُئیِ ایک تُئیِ ॥੩॥
لفظی معنی:داد۔ انصاف۔ دادے دیند۔ انصاف دینے والا۔ سپت زیر زمیں۔ سات پاتالوں ۔ است ۔ ہے(3)
ترجمہ:نہ کوئی انصاف کرنے والا منصف ، نہ ساتوں پاتال واحد خدا کے علاوہ کوئی رہیگا صرف اے خدا تو ہی ہے تو ہی ہے (3)

ਮਃ ੧ ॥ ਨ ਸੂਰ ਸਸਿ ਮੰਡਲੋ ॥ ਨ ਸਪਤ ਦੀਪ ਨਹ ਜਲੋ ॥ ਅੰਨ ਪਉਣ ਥਿਰੁ ਨ ਕੁਈ ॥ ਏਕੁ ਤੁਈ ਏਕੁ ਤੁਈ ॥੪॥مਃ੧॥
॥ ن سوُر سسِ منّڈلو
॥ ن سپت دیِپ نہ جلو
॥ انّن پئُنھ تھِرُ ن کُئیِ
॥੪॥ ایکُ تُئیِ ایکُ تُئیِ
لفظی معنی:سور۔ سورج۔ سس۔ چاند۔ منڈلو۔ خلا۔ دیپ۔ براعظم ۔ پون ۔ ہوا
ترجمہ:نہ سورج رہیگا نہ چاند رہیگا۔ نہ خلا آسمان رہیگا نہ ساتوں براعظم رہیں گے نہ اناج، پانی اور ہوا رہیگی اے خدا صرف تو ہی رہیگا باقی تو ہی رہیگا۔ (4)

ਮਃ ੧ ॥ ਨ ਰਿਜਕੁ ਦਸਤ ਆ ਕਸੇ ॥ ਹਮਾ ਰਾ ਏਕੁ ਆਸ ਵਸੇ ॥ ਅਸਤਿ ਏਕੁ ਦਿਗਰ ਕੁਈ ॥ ਏਕ ਤੁਈ ਏਕੁ ਤੁਈ ॥੫॥
مਃ੧॥
॥ ن رِجکُ دستآ کسے
॥ ہما را ایکُ آس ۄسے
॥ استِ ایکُ دِگر کُئیِ
॥੫॥ ایک تُئیِ ایکُ تُئیِ
لفظی معنی:رزق۔ روزی ۔ دست ۔ ہاتھ ۔ آں کسے ۔ کسی کے ہاتھ۔ ہما۔ سب۔ آس۔ اُمید۔ دسے ۔ بستی ہے
ترجمہ:روزی کسی دوسرے کے ہاتھ میں نہیں ہے ایک خدا پر ہی اُمیدیں واسطہ ہیں۔ کیونکہ نہیں دوسرا کوئی صرف تو ہی ہے تو ہی ہے اے خدا (5)

ਮਃ ੧ ॥ ਪਰੰਦਏ ਨ ਗਿਰਾਹ ਜਰ ॥ ਦਰਖਤ ਆਬ ਆਸ ਕਰ ॥ ਦਿਹੰਦ ਸੁਈ ॥ ਏਕ ਤੁਈ ਏਕ ਤੁਈ ॥੬॥
مਃ੧॥
॥ پرنّدۓ ن گِراہ جر
॥ درکھت آب آس کر
॥ دِہنّد سُئیِ
॥੬॥ ایک تُئیِ ایک تُئیِ
لفظی معنی:پرندے۔ پرندے ۔ گرایہے۔ پلے۔ دامن ۔آب ۔پای ۔ دہند۔ دینے والا۔ زر۔ سونا
ترجمہ:پرندے اپنے اپنے ساتھ زر و دولت نہیں رکھتے ۔ انہیں صرف درختوں اور پانی کا ہی سہارا ہے ۔ انہیں دینے والا صرف خدا ہی ہے ۔ تو ہی واحد تو ہی ہے ۔ نہیں دیگر کوئی، نہیں دوسرا کوئی۔

ਮਃ ੧ ॥ ਨਾਨਕ ਲਿਲਾਰਿ ਲਿਖਿਆ ਸੋਇ ॥ ਮੇਟਿ ਨ ਸਾਕੈ ਕੋਇ ॥ ਕਲਾ ਧਰੈ ਹਿਰੈ ਸੁਈ ॥ ਏਕੁ ਤੁਈ ਏਕੁ ਤੁਈ ॥੭॥
مਃ੧॥
॥ نانک لِلارِ لِکھِیا سوءِ
॥ میٹِ ن ساکےَ کوءِ
॥ کلا دھرےَ ہِرےَ سُئیِ
॥੭॥ ایکُ تُئیِ ایکُ تُئیِ
لفظی معنی:للار۔ لیکھ ۔ تقدیر ۔ مقدر۔ کلا۔ طاقت۔ قوت ۔ پرئے ۔ کھینچ لیتا ہے
ترجمہ:اے نانک :- جو کچھ کارساز کرتار خدا وند کریم نے انسان کے مقدر میں لکھا ہے ۔ اسے کوئی مٹ انہیں سکتا انسانوں کی توفیق عنایت کرنے والا بھی تو ہی ہے ۔ اور واپس لے لینے والا بھی تو ہی ہے۔

ਪਉੜੀ ॥ ਸਚਾ ਤੇਰਾ ਹੁਕਮੁ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਾਣਿਆ ॥ ਗੁਰਮਤੀ ਆਪੁ ਗਵਾਇ ਸਚੁ ਪਛਾਣਿਆ ॥
پئُڑیِ ॥
॥ سچا تیرا ہُکمُ گُرمُکھِ جانھِیا
॥ گُرمتیِ آپُ گۄاءِ سچُ پچھانھِیا
ترجُمہ:اے خدا تیرا فرمان ابدی ہے،لیکن مرید مرشد ہی اسے سمجھتا ہے ۔ اے لازوال خدا ، جس نے مرشد کی تعلیمات کے ذریعہ خود غرضی اور فخروتکبر کو مٹایا ہے ، اس نے آپ کو محسوس کیا ہے۔

ਸਚੁ ਤੇਰਾ ਦਰਬਾਰੁ ਸਬਦੁ ਨੀਸਾਣਿਆ ॥ ਸਚਾ ਸਬਦੁ ਵੀਚਾਰਿ ਸਚਿ ਸਮਾਣਿਆ ॥
॥ سچُ تیرا دربارُ سبدُ نیِسانھِیا
॥ سچا سبدُ ۄیِچارِ سچِ سمانھِیا
ترجُمہ:اے خدا ، ابدی ہے آپ کا دربار ، اور اس میں داخل ہونے کے لیئے ، مرشد کا کلام شناختی نشان ہے۔ وہ لوگ جو الہی کلام پر غور کرتے ہیں ،وہ خدا میں ضم ہوجاتے ہیں۔

ਮਨਮੁਖ ਸਦਾ ਕੂੜਿਆਰ ਭਰਮਿ ਭੁਲਾਣਿਆ ॥ ਵਿਸਟਾ ਅੰਦਰਿ ਵਾਸੁ ਸਾਦੁ ਨ ਜਾਣਿਆ ॥
॥ منمُکھ سدا کوُڑِیار بھرمِ بھُلانھِیا
॥ ۄِسٹا انّدرِ ۄاسُ سادُ ن جانھِیا
ترجُمہ:مرید ذہن ہمیشہ جھوٹا ہے اور وہم و گمان میں بھٹکتا ہے ۔ وہ گناہوں بھری زندگی گذارتے ہیں،وہ الہیٰ نام کا نہیں سمجھتا ۔

ਵਿਣੁ ਨਾਵੈ ਦੁਖੁ ਪਾਇ ਆਵਣ ਜਾਣਿਆ ॥ ਨਾਨਕ ਪਾਰਖੁ ਆਪਿ ਜਿਨਿ ਖੋਟਾ ਖਰਾ ਪਛਾਣਿਆ ॥੧੩॥
॥ ۄِنھُ ناۄےَ دُکھُ پاءِ آۄنھ جانھِیا
॥੧੩॥ نانک پارکھُ آپِ جِنِ کھوٹا کھرا پچھانھِیا
لفظی معنی:آپ ۔ خویش ۔ نسانیا۔ پروانہ ۔ داہداری ۔ کوڑیار۔ جھوٹے ۔ کافر ۔ وسٹا ۔ گندگی ۔ واس ۔ رہائش۔
ترجُمہ:وہ الہیٰ نام کے بغیر عذاب پاتا ہے او ر تناسخ میں پڑا رہتا ہے ۔ اے نانک خدا خود ہی تحقیق کرنیوالا ہے جو نیک و بد کی تمیز کرتا ہے ۔

ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੧ ॥ ਸੀਹਾ ਬਾਜਾ ਚਰਗਾ ਕੁਹੀਆ ਏਨਾ ਖਵਾਲੇ ਘਾਹ ॥ ਘਾਹੁ ਖਾਨਿ ਤਿਨਾ ਮਾਸੁ ਖਵਾਲੇ ਏਹਿ ਚਲਾਏ ਰਾਹ ॥
੧॥ سلوک مਃ
॥ سیِہا باجا چرگا کُہیِیا اینا کھۄالے گھاہ
॥ گھاہُ کھانِ تِنا ماسُ کھۄالے ایہِ چلاۓ راہ
ترجُمہ:خدا گوشت کھانے والے شیر ۔ باج ۔ چرغا ں وغیرہ گوشت خوروں کو گھاس کھلا سکتا ہے ۔جو گھاس کھانے والے ہیں انہیں گوش کھلا سکتا ہے ۔ وہ ایسے ان کی طرز زندگی بنا سکتا تھا۔۔

ਨਦੀਆ ਵਿਚਿ ਟਿਬੇ ਦੇਖਾਲੇ ਥਲੀ ਕਰੇ ਅਸਗਾਹ ॥ ਕੀੜਾ ਥਾਪਿ ਦੇਇ ਪਾਤਿਸਾਹੀ ਲਸਕਰ ਕਰੇ ਸੁਆਹ ॥
॥ ندیِیا ۄِچِ ٹِبے دیکھالے تھلیِ کرے اسگاہ
॥ کیِڑا تھاپِ دےءِ پاتِساہیِ لسکر کرے سُیاہ
ترجُمہ:وہ دریاؤں سے خشک زمین اٹھا سکتا تھا ، اور صحراؤں کو بے حساب سمندروں میں بدل سکتا تھا۔ وہ ایک نچلا ترین شخص کو بادشاہ بنا سکتا ہے ، اور کسی لشکر کو راکھ میں بدل سکتا ہے۔

ਜੇਤੇ ਜੀਅ ਜੀਵਹਿ ਲੈ ਸਾਹਾ ਜੀਵਾਲੇ ਤਾ ਕਿ ਅਸਾਹ ॥ ਨਾਨਕ ਜਿਉ ਜਿਉ ਸਚੇ ਭਾਵੈ ਤਿਉ ਤਿਉ ਦੇਇ ਗਿਰਾਹ ॥੧॥
॥ جیتے جیِء جیِۄہِ لےَ ساہا جیِۄالے تا کِ اساہ
॥੧॥نانک جِءُ جِءُ سچے بھاۄےَ تِءُ تِءُ دےءِ گِراہ
لفظی معنی:سنہا۔ شیر ۔ اُسگاہ۔ اتنا گہرا پانی جسکا اندازہ نہ ہو سکے ۔ نہایت گہرا۔ سواہ۔ راکھ ۔ ساہ ۔ بغیر سانس ۔ گراہ ۔ ردق ۔ روٹی ۔ لقمہ۔
ترجُمہ:دنیا میں جتنے جاندار ہیں سانس لینے سے زندہ ہیں، مگر خدا جاندار بغیر سانس کے زندہ رکھ سکتا ہے ۔ اے نانک جیسے جیسے خدا کی ہوتا رضا ہے ویسے ہی خدا سب کو روزی دیتا ہے۔

ਮਃ ੧ ॥ ਇਕਿ ਮਾਸਹਾਰੀ ਇਕਿ ਤ੍ਰਿਣੁ ਖਾਹਿ ॥ ਇਕਨਾ ਛਤੀਹ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਪਾਹਿ ॥
੧॥ مਃ
॥ اِکِ ماسہاریِ اِکِ ت٘رِنھُ کھاہِ
॥ اِکنا چھتیِہ انّم٘رِت پاہِ
ترجُمہ:دنیا میں ایک گوش کھانے والے ہیں اور ایک گھاس کھانیوالے ہیں۔ ایک کو کئی قسم کے بالذت با لطف مزیدار کھانے ملتے ہیں۔

ਇਕਿ ਮਿਟੀਆ ਮਹਿ ਮਿਟੀਆ ਖਾਹਿ ॥ ਇਕਿ ਪਉਣ ਸੁਮਾਰੀ ਪਉਣ ਸੁਮਾਰਿ ॥
॥ اِکِ مِٹیِیا مہِ مِٹیِیا کھاہِ
॥ اِکِ پئُنھ سُماریِ پئُنھ سُمارِ
ترجُمہ:اور بہت سے مٹی میں رہ کر مٹی کھاتے ہیں۔ ایک سانس گننے والے پرانایام کرتے ہیں ۔

ਇਕਿ ਨਿਰੰਕਾਰੀ ਨਾਮ ਆਧਾਰਿ ॥ ਜੀਵੈ ਦਾਤਾ ਮਰੈ ਨ ਕੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਮੁਠੇ ਜਾਹਿ ਨਾਹੀ ਮਨਿ ਸੋਇ ॥੨॥
॥ اِکِ نِرنّکاریِ نام آدھارِ
॥ جیِۄےَ داتا مرےَ ن کوءِ
॥੨॥ نانک مُٹھے جاہِ ناہیِ منِ سوءِ
لفظی معنیترن گھاس۔ ماسہاری ۔ ماس کھانیوالے ۔ پون ۔ سماری ۔ سانس گننے والے ۔ نر نکاری ۔ الہٰی ۔ عاشق ۔ خدا پرست۔ مٹھے ۔لٹے ۔
ترجُمہ:ایک خدا پرست ہیں۔ جنہیں خدا کے الہیٰ نام کا ہی سہارا وآسرا ہے۔
جو انسان یہ مانتا ہے کہ انسان کا حفاظت کرنیوالا خدا آپ ہے ۔ اسکی روحانی موت نہیں ہوتی ۔ اے نانک:- وہ انسان لٹ جاتے ہیں جنکے دل میں خدا کی یاد نہیں۔

ਪਉੜੀ ॥ ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਕੀ ਕਾਰ ਕਰਮਿ ਕਮਾਈਐ ॥ ਗੁਰਮਤੀ ਆਪੁ ਗਵਾਇ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈਐ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ پوُرے گُر کیِ کار کرمِ کمائیِئےَ
॥ گُرمتیِ آپُ گۄاءِ نامُ دھِیائیِئےَ
ترجُمہ:کامل مرشد کی تعلیمات پر عمل الہٰی رحمت سے ہی ہو سکتا ہے ۔ مرشد کی تعلیمات کے ذریعہ ، ہم اپنی خود غرضی اور غرور کو ختم کرسکتے ہیں ، اور محبت کے ساتھ خدا کے نام پر غور کرسکتے ہیں۔

ਦੂਜੀ ਕਾਰੈ ਲਗਿ ਜਨਮੁ ਗਵਾਈਐ ॥ ਵਿਣੁ ਨਾਵੈ ਸਭ ਵਿਸੁ ਪੈਝੈ ਖਾਈਐ ॥
॥ دوُجیِ کارےَ لگِ جنمُ گۄائیِئےَ
॥ ۄِنھُ ناۄےَ سبھ ۄِسُ پیَجھےَ کھائیِئےَ
ترجُمہ:دوئی ۔ دوئش اور دنیاوی الجھنوں اور دولت کی محبت میں زندگی ضائع ہو جاتی ہے ۔ نام کے بغیر جتنا پہنتے اور کھاتے ہیں زہر کے برابر ہے ۔

ਸਚਾ ਸਬਦੁ ਸਾਲਾਹਿ ਸਚਿ ਸਮਾਈਐ ॥ ਵਿਣੁ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵੇ ਨਾਹੀ ਸੁਖਿ ਨਿਵਾਸੁ ਫਿਰਿ ਫਿਰਿ ਆਈਐ ॥
॥ سچا سبدُ سالاہِ سچِ سمائیِئےَ
॥ ۄِنھُ ستِگُرُ سیۄے ناہیِ سُکھِ نِۄاسُ پھِرِ پھِرِ آئیِئےَ
ترجُمہ:سچے کلام سے ہی سچے خدا سے میلاپ نصیب ہوتا ہے ۔ سچے مرشد کے کلام پر عمل کیئے بغیر سکھ نہیں ملتا۔انہیں تناسخ میں پڑ نا پڑتا ہے ۔

ਦੁਨੀਆ ਖੋਟੀ ਰਾਸਿ ਕੂੜੁ ਕਮਾਈਐ ॥ ਨਾਨਕ ਸਚੁ ਖਰਾ ਸਾਲਾਹਿ ਪਤਿ ਸਿਉ ਜਾਈਐ ॥੧੪॥
॥ دُنیِیا کھوٹیِ راسِ کوُڑُ کمائیِئےَ
॥੧੪॥ نانک سچُ کھرا سالاہِ پتِ سِءُ جائیِئےَ
لفظی معنی:کرم۔ بخشش۔ گرمتی ۔ سبق مرشد۔ آپ گوائے ۔ خود ی مٹا کر ۔ دھیایئے ۔ بہ توجہ تمام۔ دوجی کارے لگ۔ دوئی ۔ دوئش ۔ دنیاوی دولت کی محبت میں۔ وس۔ زہر۔ پیجے ۔ پہننے ۔ راس ۔ پونجی ۔ سرمایہ۔ کوڑ ۔ کفر ۔ جھوٹ۔ سچ گھرا۔ سچ صبح ہے ۔ درست ہے ۔
ترجُمہ:یہ عالم کھوٹا سرمایہ ہے ۔ اور جھوٹ اسے کمانا ہے اے نانک سچے خدا کی صفت صلاح سے عزت و حشمت کے ساتھ انسان اس دنیا سے رخصت ہو تا ہے

ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੧ ॥ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਤਾ ਵਾਵਹਿ ਗਾਵਹਿ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਜਲਿ ਨਾਵਹਿ ॥
੧॥ ॥ سلوکُ مہلا
॥ تُدھُ بھاۄےَ تا ۄاۄہِ گاۄہِ تُدھُ بھاۄےَ جلِ ناۄہِ

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top