Guru Granth Sahib Translation Project

Urdu Classical Page 145

Page 145

ਜਾ ਤੁਧੁ ਭਾਵਹਿ ਤਾ ਕਰਹਿ ਬਿਭੂਤਾ ਸਿੰਙੀ ਨਾਦੁ ਵਜਾਵਹਿ ॥
॥ جا تُدھُ بھاۄہِ تا کرہِ بِبھوُتا سِنّگنْیِ نادُ ۄجاۄہِ
ترجُمہ:اے خدا تیری رضا سے ہی ساز بجتے ہیں اور انسان آپ کی حمد گاتے ہیں ۔ اور تیری رضا سے ہی انسان زیارت گاہوں پر جاکر غسل کرتا ہے ۔ جب آپ کی رضا ہوتی ہے تو بہت سے جسم پر راکھ لگاتے ہیں اور سنگی اور سنکھ بجاتے ہیں۔

ਜਾ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਤਾ ਪੜਹਿ ਕਤੇਬਾ ਮੁਲਾ ਸੇਖ ਕਹਾਵਹਿ ॥ ਜਾ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਤਾ ਹੋਵਹਿ ਰਾਜੇ ਰਸ ਕਸ ਬਹੁਤੁ ਕਮਾਵਹਿ ॥
॥ جا تُدھُ بھاۄےَ تا پڑہِ کتیبا مُلا سیکھ کہاۄہِ
॥ جا تُدھُ بھاۄےَ تا ہوۄہِ راجے رس کس بہُتُ کماۄہِ
ترجُمہ:جب تیری رضا ہوتی ہے ۔ تو انسان قرآن پڑھتے ہیں اور مولوی اور شیخ کہلاتے ہیں۔ جب تیری رضا ہوتی ہے تو کچھ بادشاہ اور حکمران بنتے ہیں۔ اور ہر طرح کے ذوق و شوق میں مبتلا ہوتے ہیں۔

ਜਾ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਤੇਗ ਵਗਾਵਹਿ ਸਿਰ ਮੁੰਡੀ ਕਟਿ ਜਾਵਹਿ ॥ ਜਾ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਜਾਹਿ ਦਿਸੰਤਰਿ ਸੁਣਿ ਗਲਾ ਘਰਿ ਆਵਹਿ ॥
॥ جا تُدھُ بھاۄےَ تیگ ۄگاۄہِ سِر مُنّڈیِ کٹِ جاۄہِ
॥ جا تُدھُ بھاۄےَ جاہِ دِسنّترِ سُنھِ گلا گھرِ آۄہِ
ترجُمہ:اے خدا جب تیری رضا ہوتی ہے تو کچھ جنگجو بن جاتے ہیں اور تلوار چل دیتے ہیں ، اور بہت سے سر کٹے جاتے ہیں۔اور کوئی غیر ممالک جاتا ہے اور وہاں کے حالات سنکر اور دیکھ کر، گھر واپس آتے ہیں ۔

ਜਾ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਨਾਇ ਰਚਾਵਹਿ ਤੁਧੁ ਭਾਣੇ ਤੂੰ ਭਾਵਹਿ ॥ ਨਾਨਕੁ ਏਕ ਕਹੈ ਬੇਨੰਤੀ ਹੋਰਿ ਸਗਲੇ ਕੂੜੁ ਕਮਾਵਹਿ ॥੧॥
॥ جا تُدھُ بھاۄےَ ناءِ رچاۄہِ تُدھُ بھانھے توُنّ بھاۄہِ
॥੧॥ نانکُ ایک کہےَ بیننّتیِ ہورِ سگلے کوُڑُ کماۄہِ
لفظی معنی:تدھ بھاوے۔ اگر تیری رضا ہو ۔ واویہہ۔ ساز۔ بحنے ہیں۔ سبھوت ۔ راکہہ۔ سواہ۔ رس کس۔ لطف۔ لزتیں ۔ مزے ۔ منڈی ۔ گردن ۔ دبتتر۔ دیس ۔ بدیس ۔ نائے ۔ سچ حق و حقیقت ۔ تدھ بھانے ۔ تیری رضا سے ۔ تو ں بھاویہہ۔ تو پیار ا لگتا ہے ۔
ترجُمہ:جب تیری رضا ہوتی ہے،تو کچھ تیرا الہیٰ نام سے جڑتے ہیں۔ جو تیری رضا و رغبت سے پیار کرتے ہیں ۔ وہ تیرے پیارے ہو جاتے ہیں۔ نانک عرض گذارتا ہے ۔ تیری رضا کے بغیر ، باقی سب کفر کمانا ہیں۔

ਮਃ ੧ ॥ ਜਾ ਤੂੰ ਵਡਾ ਸਭਿ ਵਡਿਆਂਈਆ ਚੰਗੈ ਚੰਗਾ ਹੋਈ ॥ ਜਾ ਤੂੰ ਸਚਾ ਤਾ ਸਭੁ ਕੋ ਸਚਾ ਕੂੜਾ ਕੋਇ ਨ ਕੋਈ ॥
੧॥ مਃ
॥ جا توُنّ ۄڈا سبھِ ۄڈِیائیِیا چنّگےَ چنّگا ہوئیِ
॥ جا توُنّ سچا تا سبھُ کو سچا کوُڑا کوءِ ن کوئیِ
ترجُمہ:تو عظیم ہے ، ساری عظمت تیرے ہی سے بہتی ہے۔ نیک خدا سے ہی ساری نیکی پیدا ہوتی ہے۔ جب (یہ ہمارا پختہ یقین ہوجاتا ہے کہ) آپ سچے ہیں ، تو آپ کے ذریعہ تخلیق کردہ ہر شخص بھی سچا دکھائی دیتا ہے کیونکہ سب میں آپ کا نور ہے۔ لہذا کوئی بھی جھوٹا نہیں ہوسکتا ہے۔

ਆਖਣੁ ਵੇਖਣੁ ਬੋਲਣੁ ਚਲਣੁ ਜੀਵਣੁ ਮਰਣਾ ਧਾਤੁ ॥ ਹੁਕਮੁ ਸਾਜਿ ਹੁਕਮੈ ਵਿਚਿ ਰਖੈ ਨਾਨਕ ਸਚਾ ਆਪਿ ॥੨॥
॥ آکھنھُ ۄیکھنھُ بولنھُ چلنھُ جیِۄنھُ مرنھا دھاتُ
॥੨॥ ہُکمُ ساجِ ہُکمےَ ۄِچِ رکھےَ نانک سچا آپِ
لفظی معنی:دھات۔ چلے جان والی ۔ ناپیدا ہونے والی۔
ترجُمہ:کہنا، دیکھنا اور بولنا ، چلنا ، زندگی اور موت دیرینہ رہنے والی نہیں ۔ اے نانک ، خدا خود تمام مخلوقات کو اپنے حکم کے تحت پیدا کرتا ہے اور رکھتا ہے۔

ਪਉੜੀ ॥ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਿ ਨਿਸੰਗੁ ਭਰਮੁ ਚੁਕਾਈਐ ॥ ਸਤਿਗੁਰੁ ਆਖੈ ਕਾਰ ਸੁ ਕਾਰ ਕਮਾਈਐ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ ستِگُرُ سیۄِ نِسنّگُ بھرمُ چُکائیِئےَ
॥ ستِگُرُ آکھےَ کار سُ کار کمائیِئےَ
ترجُمہ:پختہ ارادے سے بلا جھجھک مرشد کی تعلیمات پر عمل کرنے سے وہم و گمان مٹ جاتے ہیں۔ سچا مرشد جو ہدایت کرتا ہے ہمیں وہی کار کرنی چاہیے ۔

ਸਤਿਗੁਰੁ ਹੋਇ ਦਇਆਲੁ ਤ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈਐ ॥ ਲਾਹਾ ਭਗਤਿ ਸੁ ਸਾਰੁ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਾਈਐ ॥
॥ ستِگُرُ ہوءِ دئِیالُ ت نامُ دھِیائیِئےَ
॥ لاہا بھگتِ سُ سارُ گُرمُکھِ پائیِئےَ
ترجُمہ:سچے مرشد کی کرم و عنایت سے ہی انسان نام میں توجہ لگاتا ہے ۔ عشق الہٰی و الہٰی پریم پیار جو عبادت و ریاضت کی بنیادی ہے مرشد کے وسیلے سے ملتا ہے ۔

ਮਨਮੁਖਿ ਕੂੜੁ ਗੁਬਾਰੁ ਕੂੜੁ ਕਮਾਈਐ ॥ ਸਚੇ ਦੈ ਦਰਿ ਜਾਇ ਸਚੁ ਚਵਾਂਈਐ ॥
॥ منمُکھِ کوُڑُ گُبارُ کوُڑ کمائیِئےَ
॥ سچے دےَ درِ جاءِ سچُ چۄاںئیِئےَ
ترجُمہ:اپنے ذہن کا مرید انسان جھوٹ کے اندھیرے میں پھنس جاتا ہے ۔ وہ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں کماتا ۔ اگر ہم عاجزی کے ساتھ خدا کے نام پر غور کریں۔

ਸਚੈ ਅੰਦਰਿ ਮਹਲਿ ਸਚਿ ਬੁਲਾਈਐ ॥ ਨਾਨਕ ਸਚੁ ਸਦਾ ਸਚਿਆਰੁ ਸਚਿ ਸਮਾਈਐ ॥੧੫॥
॥ سچےَ انّدرِ مہلِ سچِ بُلائیِئےَ
॥੧੫॥ نانک سچُ سدا سچِیارُ سچِ سمائیِئےَ
لفظی معنی:سنگ۔ بغیر جیل و حجت۔ بلا شک و شبہ ۔ لاہا ۔ لابھ ۔ منافع۔ سار۔ مول ۔ بنیاد۔ اُتم۔ متبرک ۔ کوڑ غبار۔ جھوٹ کا اندھیرا۔ چواپیئے ۔ بولئے ۔سچیار ۔ سچے آچار۔ نیک ۔ سچا اخلاق۔
ترجُمہ:تب ہی ، ہمیں خدا کے دربار میں قبول کیا جائیگا۔ اے نانک ، سچا شخص ، ہمیشہ کے لئے سچا ہے اور خدا میں مشغول رہتا ہے۔

ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੧ ॥ ਕਲਿ ਕਾਤੀ ਰਾਜੇ ਕਾਸਾਈ ਧਰਮੁ ਪੰਖ ਕਰਿ ਉਡਰਿਆ ॥ ਕੂੜੁ ਅਮਾਵਸ ਸਚੁ ਚੰਦ੍ਰਮਾ ਦੀਸੈ ਨਾਹੀ ਕਹ ਚੜਿਆ ॥
੧॥ سلوکُ مਃ
॥ کلِ کاتیِ راجے کاسائیِ دھرمُ پنّکھ کرِ اُڈرِیا
॥ کوُڑُ اماۄس سچُ چنّد٘رما دیِسےَ ناہیِ کہ چڑِیا
ترجُمہ:کلجگ کایہ تاریک دور چاقو کی طرح ہے ، اور بادشاہ قصائی کی طرح ہیں۔ صداقت پرندوں کی طرح اڑ گئی ہے۔ جھوٹ امادس کے اندھیرے کی مانند پھیل گیا اور حقیقت کے چاند کی روشنی کہیں دکھائی نہیں دیتی ۔

ਹਉ ਭਾਲਿ ਵਿਕੁੰਨੀ ਹੋਈ ॥ ਆਧੇਰੈ ਰਾਹੁ ਨ ਕੋਈ ॥
ترجُمہ:میں حق کے چاند کی تلاش میں بے چین اور مایوس ہو چکا ہوں۔ اس اندھیرے میں کوئی راستہ اور طریقہ کار دکھائی نہیں دیتا۔

ਵਿਚਿ ਹਉਮੈ ਕਰਿ ਦੁਖੁ ਰੋਈ ॥ ਕਹੁ ਨਾਨਕ ਕਿਨਿ ਬਿਧਿ ਗਤਿ ਹੋਈ ॥੧॥
॥ ہءُ بھالِ ۄِکُنّنیِ ہوئیِ
॥ آدھیرےَ راہُ ن کوئیِ
॥ ۄِچِ ہئُمےَ کرِ دُکھُ روئیِ
॥੧॥ کہُ نانک کِنِ بِدھِ گتِ ہوئیِ
لفظی معنی:کل ۔ کل پک ۔ کاتی ۔ چھری ۔ قصائی ۔قصاب ۔ جانور۔ ذبح کرنیوالے ۔ قاتل۔ دھرم۔ فرض ۔ پنکھپر ۔کوڑ ۔ جھوٹ ۔ امادس۔ میسا کی کالی اور اندھیری رات۔ کیہ ۔ کھتے ۔ کہاں ۔ دکنی ۔ بے چین۔ پاگل۔ گت ۔ نجات ۔ چھٹکارہ۔
ترجُمہ:انا کے اندھیرے میں ، پوری دنیا درد میں آو زاری کررہی ہے۔اے نانک کونسا طریقہ ہے جس سے ان حالات سے نجات حاصل ہو۔

ਮਃ ੩ ॥ ਕਲਿ ਕੀਰਤਿ ਪਰਗਟੁ ਚਾਨਣੁ ਸੰਸਾਰਿ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਕੋਈ ਉਤਰੈ ਪਾਰਿ ॥
੩॥ مਃ
॥ کلِ کیِرتِ پرگٹُ چاننھُ سنّسارِ
॥ گُرمُکھِ کوئیِ اُترےَ پارِ
ترجُمہ:اس دور میں اور اس دنیا میں الہٰی صفت صلاح ہی ایک روشنی ہے ۔ مرشد کے سہارے کوئی شاذ و نادر ہی اس اندھیرے سے نجات پاتا ہے ۔

ਜਿਸ ਨੋ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਤਿਸੁ ਦੇਵੈ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਰਤਨੁ ਸੋ ਲੇਵੈ ॥੨॥
॥ جِس نو ندرِ کرے تِسُ دیۄےَ
॥੨॥ نانک گُرمُکھِ رتنُ سو لیۄےَ
لفظی معنی:کیرت۔ صفت صلاح۔ پرگٹ۔ ظاہر۔ سنسار۔ جہاں ۔ عالم ـ(2)
ترجُمہ:جس پر الہٰی کرم و عنایت ہو اسے الہیٰ نظر عنایت سے روحانی علم کی روشنی ملتی ہے ۔اے نانک ، صرف ایسے مرشد کے پیروکار ہی قیمتی زیور جیسا الہیٰ نام وصول کرتے ہیں۔

ਪਉੜੀ ॥ ਭਗਤਾ ਤੈ ਸੈਸਾਰੀਆ ਜੋੜੁ ਕਦੇ ਨ ਆਇਆ ॥ ਕਰਤਾ ਆਪਿ ਅਭੁਲੁ ਹੈ ਨ ਭੁਲੈ ਕਿਸੈ ਦਾ ਭੁਲਾਇਆ ॥
॥ پئُڑیِ
॥ تےَ سیَساریِیا جوڑُ کدے ن آئِیا
॥ کرتا آپِ ابھُلُ ہےَ ن بھُلےَ کِسےَ دا بھُلائِیا
ترجُمہ:عاشقان و عابدان الہٰی اور دنیاوی لوگوں کے ذہن و خیالات کی آپس میں کبھی میل یا شراکت کبھی نہیں ہوئی ۔ کیونکہ ان کی طرز زندگی علیحدہ علیحدہ ہیں بھگتوں یا عابدان الہٰی کا خدا سے پریم پیار ہے اور دنیا داروں کا دنیاوی دولت سے محبت ہے ۔ غرض یہ کہ زندگی کے چلن کے راستے جدا جدا ہیں۔

ਭਗਤ ਆਪੇ ਮੇਲਿਅਨੁ ਜਿਨੀ ਸਚੋ ਸਚੁ ਕਮਾਇਆ ॥ ਸੈਸਾਰੀ ਆਪਿ ਖੁਆਇਅਨੁ ਜਿਨੀ ਕੂੜੁ ਬੋਲਿ ਬੋਲਿ ਬਿਖੁ ਖਾਇਆ ॥
॥ بھگت آپے میلِئنُ جِنیِ سچو سچُ کمائِیا
॥ سیَساریِ آپِ کھُیائِئنُ جِنیِ کوُڑُ بولِ بولِ بِکھُ کھائِیا
ترجُمہ:خدا خود کبھی غلطی نہیں کرتا اور کوئی بھی اسے گمراہ نہیں کرسکتا ہے۔ وہ ان عقیدت مندوں کو اپنے ساتھ جوڑتا ہے۔ جو حق پر عمل کرتے ہیں ، اور صرف سچائی (عقیدت مند عبادت) پر عمل کرتے ہیں۔ وہ خود دنیاوی لوگوں کو گمراہ کرتا ہے۔ وہ جھوٹ بولتے ہیں ، اور ان کا جھوٹ بولنا زہر کھانے کے مترادف ہے جو روحانی موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

ਚਲਣ ਸਾਰ ਨ ਜਾਣਨੀ ਕਾਮੁ ਕਰੋਧੁ ਵਿਸੁ ਵਧਾਇਆ ॥ ਭਗਤ ਕਰਨਿ ਹਰਿ ਚਾਕਰੀ ਜਿਨੀ ਅਨਦਿਨੁ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇਆ ॥
॥ چلنھ سار ن جانھنیِ کامُ کرودھُ ۄِسُ ۄدھائِیا
॥ بھگت کرنِ ہرِ چاکریِ جِنیِ اندِنُ نامُ دھِیائِیا
ترجُمہ:وہ حتمی حقیقت کو نہیں مانتے ، کہ ہم سب کو اس دنیا سے رخصت ہونا ہے۔ وہ ہوس اور غصے کے زہر کو بڑھاتے رہتے ہیں۔ جبکہ عابدان الہٰی الہٰی پریمی ہر روز الہیٰ نام میں توجو لگاتے ہیں۔

ਦਾਸਨਿ ਦਾਸ ਹੋਇ ਕੈ ਜਿਨੀ ਵਿਚਹੁ ਆਪੁ ਗਵਾਇਆ ॥ ਓਨਾ ਖਸਮੈ ਕੈ ਦਰਿ ਮੁਖ ਉਜਲੇ ਸਚੈ ਸਬਦਿ ਸੁਹਾਇਆ ॥੧੬॥
॥ داسنِ داس ہوءِ کےَ جِنیِ ۄِچہُ آپِ گۄائِیا
اونا کھسمےَ کےَ درِ مُکھ اُجلے سچےَ سبدِ سُہائِیا ॥੧੬॥
لفظی معنی:سیساریا۔ سنساریاں ۔ دنیاوی لوگ۔ بھگنا۔ عابد۔ سیساری ۔ سنساری ۔ دنیاوی ۔ کہوائین ۔ بھلائے ۔ وکھہ ۔ زہر۔ دس۔ زہر۔ اندن۔ روز و شب۔ ہر روز۔ آپ ۔ خودی ۔ اونا ۔ ان کے۔
ترجُمہ:جو خدا کے غلاموں کے غلام ہوکر اپنی خودی مٹادیتے ہیں۔ وہ الہٰی در پر سرخرو ہوتے ہیں اور سچے الہیٰ کلام کی وجہ سے حشمت و شہرت پاتے ہیں۔

ਸਲੋਕੁ ਮਃ ੧ ॥ ਸਬਾਹੀ ਸਾਲਾਹ ਜਿਨੀ ਧਿਆਇਆ ਇਕ ਮਨਿ ॥ ਸੇਈ ਪੂਰੇ ਸਾਹ ਵਖਤੈ ਉਪਰਿ ਲੜਿ ਮੁਏ ॥
੧॥ سلوکُ مਃ
॥ سباہیِ سالاہ جِنیِ دھِیائِیا اِک منِ
॥ سیئیِ پوُرے ساہ ۄکھتےَ اُپرِ لڑِ مُۓ
ترجُمہ:وہ جو صبح کے اوائل میں خدا کی حمد گاتے ہیں اور یکسوئی کے ساتھ اس پر غور کرتے ہیں۔ جوصبح سویرے سستی و کاہلی سے جنگ کرتے ہیں۔ وہ پورے دولمتند شاہوکار ہیں۔

ਦੂਜੈ ਬਹੁਤੇ ਰਾਹ ਮਨ ਕੀਆ ਮਤੀ ਖਿੰਡੀਆ ॥ ਬਹੁਤੁ ਪਏ ਅਸਗਾਹ ਗੋਤੇ ਖਾਹਿ ਨ ਨਿਕਲਹਿ ॥
॥ دوُجےَ بہُتے راہ من کیِیا متیِ کھِنّڈیِیا
॥ بہُتُ پۓ اسگاہ گوتے کھاہِ ن نِکلھِ
ترجُمہ:دن روشن ہونے پر خیالات کی دوڑ شروع ہوجاتی ہے ۔ اور خیالات منتتر ہوکر علیحدی علیحدہ راستوں کی طرف دوڑتا ہے ۔ دنیاوی کاروبار اور الجھنوں کے سمندر میں اس طرح غرقاب ہوجاتا ہے کہ اس سے نکلنا محال ہو جاتا ہے

© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top