Page 118
ਹਰਿ ਚੇਤਹੁ ਅੰਤਿ ਹੋਇ ਸਖਾਈ ॥
ہرِ چیتہُ انّتِ ہوءِ سکھائیِ ॥
ترجُمہ:سچے مرشد نے مجھے سچا درس سنایا ہے۔ کہ خدا کے نام پر غور کرو ، جو آخر میں تمہارا مددگار ثابت ہوگا۔
ਹਰਿ ਅਗਮੁ ਅਗੋਚਰੁ ਅਨਾਥੁ ਅਜੋਨੀ ਸਤਿਗੁਰ ਕੈ ਭਾਇ ਪਾਵਣਿਆ ॥੧॥
ہرِ اگمُ اگوچرُ اناتھُ اجونیِ ستِگُر کےَ بھاءِ پاۄنھِیا ॥੧॥
لفظی معنی:ستگر۔ سچا مرشد ۔ سکھ۔ سیکھا ۔ سبق ۔ سکھائی ۔ ساتھی ۔مددگار ۔ اگم۔ انسانی رسائی سے اوپر ۔ اگوچر۔ ناقابل بیان ۔ اناتھ۔ بے مالک ۔ بھائے ۔پریم ۔ ۔
ترجُمہ:خدا انسانی رسائی سے بلند ، ناقابل بیان ، بے ملکوں کامالک ہے اور خدا جنم نہیں لیتا ہے ، مرید مرشد ہوکر اس سے میلاپ ہو سکتا ہے ۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਆਪੁ ਨਿਵਾਰਣਿਆ ॥ ਆਪੁ ਗਵਾਏ ਤਾ ਹਰਿ ਪਾਏ ਹਰਿ ਸਿਉ ਸਹਜਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ آپُ نِۄارنھِیا ॥
آپُ گۄاۓ تا ہرِ پاۓ ہرِ سِءُ سہجِ سماۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:سہج۔ روحانی سکون ۔ آپ ۔خودی ۔ نوار نیا۔ دور کرنا ۔
ترجُمہ:میں قربان ہون ان پر جنہوں نے خودی و تکبر ترک کر دی۔ خودی و تکبر کے ترک کرنے سے خدا سے میلاپ ہوتا ہے اور الہٰی میلاپ سے روحانی سکون ملتا ہے ۔
ਪੂਰਬਿ ਲਿਖਿਆ ਸੁ ਕਰਮੁ ਕਮਾਇਆ ॥ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਿ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ॥
پوُربِ لِکھِیا سُ کرمُ کمائِیا ॥
ستِگُرُ سیۄِ سدا سُکھُ پائِیا ॥
ترجُمہ:ماضی میں کیے گئے اعمال کی بنیاد پر ، اس دنیا میں انسان کام کرتا ہے ، جو انسان کے مقدر میں پہلے سے لکھا گیا ہے۔ سچے مرشد کے کلام پر عمل کرنے سے آرام ملتا ہے۔
ਬਿਨੁ ਭਾਗਾ ਗੁਰੁ ਪਾਈਐ ਨਾਹੀ ਸਬਦੈ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੨॥
بِنُ بھاگا گُرُ پائیِئےَ ناہیِ سبدےَ میلِ مِلاۄنھِیا ॥੨॥
لفظی معنی:پورب پہلے ۔ کرم۔ اعمال ۔ سکرم۔ نیک اعمال ۔ (2)
ترجُمہ:مگربنا خوش قسمت کے مرشد سے میلاپ نہیں ہوتا، جو مرشد کلام کے وسیلے سے خدا سے میلاپ کرواتا ہے ۔(2)
ਗੁਰਮੁਖਿ ਅਲਿਪਤੁ ਰਹੈ ਸੰਸਾਰੇ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਤਕੀਐ ਨਾਮਿ ਅਧਾਰੇ ॥
گُرمُکھِ الِپتُ رہےَ سنّسارے ॥
گُر کےَ تکیِئےَ نامِ ادھارے ॥
ترجُمہ:رید مرشد اِلہٰی صحبت و قربت میں رہنے والا اس دنیا میں بیباق اور بیلاگ رہتا ہے۔ یہ صرف مرشد کے کلام اور خدا کے نام کی تائید کے ذریعہ ممکن ہے۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਜੋਰੁ ਕਰੇ ਕਿਆ ਤਿਸ ਨੋ ਆਪੇ ਖਪਿ ਦੁਖੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੩॥
گُرمُکھِ جورُ کرے کِیا تِس نو آپے کھپِ دُکھُ پاۄنھِیا ॥੩॥
لفظی معنی:الپت۔ بیلاگ۔ بلاسرؤکار ۔ سنسارے ۔ عالم میں ۔ تکیئے ۔سہارے ۔ ادھارے ۔ آسرے ۔(3)
ترجُمہ:مرید مرشد پر کوئی زور آوری یا دباؤ نہیں ڈال سکتا ۔ پر جو ایسا کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ خود ہی ذلیل وخوار ہوکر عذاب اُٹھاتا ہے ۔(3)
ਮਨਮੁਖਿ ਅੰਧੇ ਸੁਧਿ ਨ ਕਾਈ ॥ ਆਤਮ ਘਾਤੀ ਹੈ ਜਗਤ ਕਸਾਈ ॥
منمُکھِ انّدھے سُدھِ ن کائیِ ॥
آتم گھاتیِ ہےَ جگت کسائیِ ॥
ترجُمہ:مرید من ایک روحانی طور پر اندھا انسان ہے، جسے اپنی عاقبت اور اوقات دکھائی نہیں دیتی ۔ جو عقل و ہوش سے بے بہرہ ہے اور دولت کی محبت میں مد ہوش ہے ۔ خودی ترک کرنے کی سمجھ نہیں اس طرح وہ اپنی روحانی تباہ کر لیتا ہے ۔ اور ایک قصائی کی مانند دنیا کا دشمن ہو گذرتا ہے ۔
ਨਿੰਦਾ ਕਰਿ ਕਰਿ ਬਹੁ ਭਾਰੁ ਉਠਾਵੈ ਬਿਨੁ ਮਜੂਰੀ ਭਾਰੁ ਪਹੁਚਾਵਣਿਆ ॥੪॥
نِنّدا کرِ کرِ بہُ بھارُ اُٹھاۄےَ بِنُ مجوُریِ بھارُ پہُچاۄنھِیا ॥੪॥
لفظی معنی:زور ۔زبردستی ۔ کھپ ۔ بیکار کام ۔ دکھ ۔ عذاب ۔ سدھ۔ ہوش ۔ عقل ۔ آتم گھاتی ۔ روح کو ختم کرنیوالا ۔ روحانی زندگی برباد کرنیوالا ۔ جگت ۔ دنیا ۔علام ۔ قصائی ۔ قصاب ۔ ذبح کرنیوالا ۔ جگت قصائی ۔ دنیا کو ذبح کرنیوالا ۔(4)
ترجُمہ:اور دوسروں کی بد گوئی کرکے اپنے زمے گناہون کا بوجھ لیتا ہے ۔ یہ گناہوں کا بار اتھانا ایک بلا اجرت مزدوری ہے ۔ (4)
ਇਹੁ ਜਗੁ ਵਾੜੀ ਮੇਰਾ ਪ੍ਰਭੁ ਮਾਲੀ ॥ ਸਦਾ ਸਮਾਲੇ ਕੋ ਨਾਹੀ ਖਾਲੀ ॥
اِہُ جگُ ۄاڑیِ میرا پ٘ربھُ مالیِ ॥
سدا سمالے کو ناہیِ کھالیِ ॥
ترجُمہ:یہ دنیا پھولوں کا باغ ہے خدا اسکا مالی اور نگہبان ہے۔ وہ ہمیشہ سب کی رکھوالی کرتا ہے ۔ کوئی اسکی نگرانی سے خالی نہیں ۔
ਜੇਹੀ ਵਾਸਨਾ ਪਾਏ ਤੇਹੀ ਵਰਤੈ ਵਾਸੂ ਵਾਸੁ ਜਣਾਵਣਿਆ ॥੫॥
جیہیِ ۄاسنا پاۓ تیہیِ ۄرتےَ ۄاسوُ ۄاسُ جنھاۄنھِیا ॥੫॥
لفظی معنی:پربھمالی ۔ پروردگار ۔ جگ ۔ دنیا ۔ واڑی ۔ باغیچی ۔کھیتی ۔ سماے ۔ سنبھالے ۔ واستا۔ خوشبو ۔(5)
ترجُمہ:جس طرح کی خوشبوں خداڈالتا ہے وہی اسکے اندر کام کرتی ہے ۔ ویسی خوشبوں باہر نمودار ہوتی ہے ۔(5)
ਮਨਮੁਖੁ ਰੋਗੀ ਹੈ ਸੰਸਾਰਾ ॥ ਸੁਖਦਾਤਾ ਵਿਸਰਿਆ ਅਗਮ ਅਪਾਰਾ॥
منمُکھُ روگیِ ہےَ سنّسارا ॥
سُکھداتا ۄِسرِیا اگم اپارا ॥
ترجُمہ:خود پسندی دنیا میں برائیوں میں پھنس کر بیمار ہو رہے ہیں ۔ جسکی وجہ سے اس لا محدود خدا کو بھلا رکھا ہے ۔
ਦੁਖੀਏ ਨਿਤਿ ਫਿਰਹਿ ਬਿਲਲਾਦੇ ਬਿਨੁ ਗੁਰ ਸਾਂਤਿ ਨ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
دُکھیِۓ نِتِ پھِرہِ بِللادے بِنُ گُر ساںتِ ن پاۄنھِیا ॥੬॥
لفظی معنی:واسو۔ خوشبو ۔ جنا ونیا ۔ سکھانے والا ۔روگی ۔بیمار ۔ سکھداتا ۔ سکھ دینے والا ۔ بلا ولے ۔ آہ وزاری کرتے ۔ سانت ۔ سکون ۔(6)
ترجُمہ:اور اسی وجہ سے انسان آہ وزاری اور چیخ و پکار کر رہا ہے ۔ بغیر مرشد روحانی سکون نہیں پاسکتا ۔(6)
ਜਿਨਿ ਕੀਤੇ ਸੋਈ ਬਿਧਿ ਜਾਣੈ ॥ ਆਪਿ ਕਰੇ ਤਾ ਹੁਕਮਿ ਪਛਾਣੈ ॥
جِنِ کیِتے سوئیِ بِدھِ جانھےَ ॥
آپِ کرے تا ہُکمِ پچھانھےَ ॥
ترجُمہ:جسنے اس عالم کو پیدا کیا ہے اسکی تدبیریں بھی وہی جانتا ہے ۔ اگر خدا خود کرم کرے تو انسان اسکے فرمان کو سمجھتا ہے ۔
ਜੇਹਾ ਅੰਦਰਿ ਪਾਏ ਤੇਹਾ ਵਰਤੈ ਆਪੇ ਬਾਹਰਿ ਪਾਵਣਿਆ ॥੭॥
جیہا انّدرِ پاۓ تیہا ۄرتےَ آپے باہرِ پاۄنھِیا ॥੭॥
لفظی معنی:بدھ۔ طریقہ ۔ حکم۔ فرمان ۔(7)
ترجُمہ:خدا جسکے دہن میں جیسی سمجھ اور سوجھ دیتا ہے، وہ ویسا برتاؤ کرتا ہے، وہی کام کرتا ہے اور ویسا ہی وہ پاتا ہے ۔(7)
ਤਿਸੁ ਬਾਝਹੁ ਸਚੇ ਮੈ ਹੋਰੁ ਨ ਕੋਈ ॥ ਜਿਸੁ ਲਾਇ ਲਏ ਸੋ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਈ ॥
تِسُ باجھہُ سچے مےَ ہورُ ن کوئیِ ॥
جِسُ لاءِ لۓ سو نِرملُ ہوئیِ ॥
ترجُمہ:اے سچے خدا تیرا کوئی ثانی نہیں، تو واحد خدا ہے ۔ جسے تو اپنا پیروکار بناتا ہے وہ پاک ہو جاتا ہے ۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਘਟ ਅੰਤਰਿ ਜਿਸੁ ਦੇਵੈ ਸੋ ਪਾਵਣਿਆ ॥੮॥੧੪॥੧੫॥
نانک نامُ ۄسےَ گھٹ انّترِ جِسُ دیۄےَ سو پاۄنھِیا ॥੮॥੧੪॥੧੫॥
لفظی معنی:باجہو۔ بغیر ۔نرمل ۔پاک ۔ گھٹ ۔انتر ۔دلمیں ۔(8)
ترجُمہ:اے نانک اسکے دل میں نام بستا ہے جسے خدا خود دیتا ہے ۔(8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਨਾਮੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ॥ ਹਉਮੈ ਮੇਰਾ ਸਭੁ ਦੁਖੁ ਗਵਾਏ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
انّم٘رِت نامُ منّنِ ۄساۓ ॥
ہئُمےَ میرا سبھُ دُکھُ گۄاۓ ॥
ترجُمہ:آب حیات نام دل میں بسانے سے خودی اور ملکیتی ہوس اور عذاب مٹ جاتا ہے ۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਸਦਾ ਸਲਾਹੇ ਅੰਮ੍ਰਿਤਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੧॥
انّم٘رِت بانھیِ سدا سلاہے انّم٘رِت انّم٘رِتُ پاۄنھِیا ॥੧॥
لفظی معنی:انمرت نام۔ سچا آچار ۔ نیک چلن روحانی زندگی کے لئے آب حیات ہے ۔ یعنی سچ ۔سچا نام ۔ میرا۔ اپنی ملکیت ۔ انمرت بانی ۔ ایسا کلام جو روحانی زندگی بناتا ہے ۔۔
ترجُمہ:وہ روحانی زندگی بنانے والے کلام کے ذریعے الہٰی صفت صلاح کرتا ہے اور آب حیات جیسا الہیٰ نام نوش کرتا ہے ۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ انّم٘رِت بانھیِ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
ترجُمہ:قربان ہوں قربان ان انسانوں پر جنکے دل میں کلام بستا ہے جو آب حیات ہے ۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਨਾਮੁ ਧਿਆਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
انّم٘رِت بانھیِ منّنِ ۄساۓ انّم٘رِتُ نامُ دھِیاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
لفظی معنی:وساونیا ۔ بسانے والے ۔
ترجُمہ:آب حیات کلام دل میں بساتا ہے اور الہٰی نام کی ریاض کرتا ہے ۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਬੋਲੈ ਸਦਾ ਮੁਖਿ ਵੈਣੀ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਵੇਖੈ ਪਰਖੈ ਸਦਾ ਨੈਣੀ ॥
انّم٘رِتُ بولےَ سدا مُکھِ ۄیَنھیِ ॥
انّم٘رِتُ ۄیکھےَ پرکھےَ سدا نیَنھیِ ॥
ترجُمہ:جب انسان اپنے منہ اور زبان سے آب حیات جیسے میٹھے الہٰی نام کو بولتا ہے تو اسکے زریعےاسے روحانی زندگی ملتی ہے ۔ اور انکھوں سے ہر جگہ خدا کی پہچان کرتا ہے ۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਕਥਾ ਕਹੈ ਸਦਾ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਅਵਰਾ ਆਖਿ ਸੁਨਾਵਣਿਆ ॥੨॥
انّم٘رِت کتھا کہےَ سدا دِنُ راتیِ اۄرا آکھِ سُناۄنھِیا ॥੨॥
لفظی معنی:مکھہ ۔ منہ سے ۔ دینی ۔ زبان یا بولوں سے ۔ انمرت۔ آب حیات ۔ نینی ۔ آنکھوں سے ۔ انمرت کتھا۔ روحانی زندگی بخشنے والی کہانی ۔(2)
ترجُمہ:روز و شب صفت صلاح کرتا ہے اور دوسروں کو بھی خدا کی تعریفیں سناتا ہے ۔(2)
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਰੰਗਿ ਰਤਾ ਲਿਵ ਲਾਏ ॥ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਪਾਏ ॥
انّم٘رِت رنّگِ رتا لِۄ لاۓ ॥
انّم٘رِتُ گُر پرسادیِ پاۓ ॥
ترجُمہ:جو انسان پیدا کرنیوالے زندگی عنایت کرنیوالےخدا کا پریم دل میں بساتا ہے ۔ وہ رحمت مرشد سے خدا سے وصل پا لیتا ہے ۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਰਸਨਾ ਬੋਲੈ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਮਨਿ ਤਨਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਆਵਣਿਆ ॥੩॥
انّم٘رِتُ رسنا بولےَ دِنُ راتیِ منِ تنِ انّم٘رِتُ پیِیاۄنھِیا ॥੩॥
لفظی معنی:انمرت رنگ۔ الہٰی پیار ۔ رسنا۔ زبان ۔(3)
ترجُمہ:روز و شب الہٰی ریاض کرتا ہے اور دل و جان سے آب حیات جیسا الہیٰ نام نوش کرتا ہے ۔(3)
ਸੋ ਕਿਛੁ ਕਰੈ ਜੁ ਚਿਤਿ ਨ ਹੋਈ ॥ ਤਿਸ ਦਾ ਹੁਕਮੁ ਮੇਟਿ ਨ ਸਕੈ ਕੋਈ ॥
سو کِچھُ کرےَ جُ چِتِ ن ہوئیِ ॥
تِس دا ہُکمُ میٹِ ن سکےَ کوئیِ ॥
ترجُمہ:خدا وہ کرتا ہے جو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہ ہو ۔ اسکے حکم کو کوئی مٹا نہیں سکتا ۔
ਹੁਕਮੇ ਵਰਤੈ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਹੁਕਮੇ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਆਵਣਿਆ ॥੪॥
ہُکمے ۄرتےَ انّم٘رِت بانھیِ ہُکمے انّم٘رِتُ پیِیاۄنھِیا ॥੪॥
لفظی معنی:چت۔ دل ۔ من۔ حکمے ۔ فرمان کے ذریعے ۔ کرتے قادر ۔ کرتار ۔(4)
ترجُمہ:اسکے فرمان سے آب حیات بخشنے والا روحانی کلام الہٰی صفت صلاح دلمیں بستا ہے ۔ اور الہٰی صفت صلاح کے کلام کے ذریعے وہ آب حیات نوش کرتا ہے ۔(4)
ਅਜਬ ਕੰਮ ਕਰਤੇ ਹਰਿ ਕੇਰੇ ॥ ਇਹੁ ਮਨੁ ਭੂਲਾ ਜਾਂਦਾ ਫੇਰੇ ॥
اجب کنّم کرتے ہرِ کیرے ॥
اِہُ منُ بھوُلا جاںدا پھیرے ॥
ترجُمہ:الہٰی کارنامے نہایت عجیب و غریب ہیں ۔ گمراہ اور بھٹکتے ذہن کو راہ راست پر لے آتا ہے ۔
ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਬਾਣੀ ਸਿਉ ਚਿਤੁ ਲਾਏ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਸਬਦਿ ਵਜਾਵਣਿਆ ॥੫॥
انّم٘رِت بانھیِ سِءُ چِتُ لاۓ انّم٘رِت سبدِ ۄجاۄنھِیا ॥੫॥
لفظی معنی:صجب۔ حیران کرنیوالے ۔ کیرے ۔ بہولا ۔بھٹکن ۔میں ۔(5)
ترجُمہ:اور اس ذہن کو اپنی صفت صلاح عنایت کرتا ہے، اور اس کے ذہن میں الہیٰ صفت صلاح کے گیت بجتے ہیں ۔(5)