Page 114
ਅਨਦਿਨੁ ਸਦਾ ਰਹੈ ਭੈ ਅੰਦਰਿ ਭੈ ਮਾਰਿ ਭਰਮੁ ਚੁਕਾਵਣਿਆ ॥੫॥
اندِنُ سدا رہےَ بھےَ انّدرِ بھےَ مارِ بھرمُ چُکاۄنھِیا ॥੫॥
ترجُمہ:وہ ہر وقت الہٰی خوف اور الہٰی آداب دل میں بساتا ہے ۔ اور الہٰی خوف اور آداب الہٰی کی برکات سے اپنے من پر ضبط حاصل کرتا ہے اور اپنے ذہن کو برائیوں سے دور رکھتا ہے ۔(5)
ਭਰਮੁ ਚੁਕਾਇਆ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਪਾਇਆ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਪਰਮ ਪਦੁ ਪਾਇਆ ॥
بھرمُ چُکائِیا سدا سُکھُ پائِیا ॥
گُر پرسادِ پرم پدُ پائِیا ॥
ترجُمہ:جسنے اپنے ذہن سے برائیوں کو مٹا دیا اسے روحانی سکون اور خوشی ملی اور اسے رحمت مرشد سے روحانیت کا بلند رتبہ حاصل ہوا ۔
ਅੰਤਰੁ ਨਿਰਮਲੁ ਨਿਰਮਲ ਬਾਣੀ ਹਰਿ ਗੁਣ ਸਹਜੇ ਗਾਵਣਿਆ ॥੬॥
انّترُ نِرملُ نِرمل بانھیِ ہرِ گُنھ سہجے گاۄنھِیا ॥੬॥
ترجُمہ:زندگی کو پاکیزہ بنانے والے کلام مرشد کی مدد سے اس کا دل پاک ہو گیا ۔ اور وہ مستقل بلا لرزش ہمیشہ الہٰی اوصاف کی صفت صلاح کرتا رہتا ہے ۔(6)
ਸਿਮ੍ਰਿਤਿ ਸਾਸਤ ਬੇਦ ਵਖਾਣੈ ॥ ਭਰਮੇ ਭੂਲਾ ਤਤੁ ਨ ਜਾਣੈ ॥
سِم٘رِتِ ساست بید ۄکھانھےَ ॥
بھرمے بھوُلا تتُ ن جانھےَ ॥
ترجُمہ:عالم سمریتوں ،شاشتروں اور ویدوں کو پڑھ کر تشریح بیان کرتا ہے ۔پر وہم وگمان میں مبتلا ہوکر وہ خدا کی اصلیت اور حقیقت کی نہیں جانتا ۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੇ ਸੁਖੁ ਨ ਪਾਏ ਦੁਖੋ ਦੁਖੁ ਕਮਾਵਣਿਆ ॥੭॥
بِنُ ستِگُر سیۄے سُکھُ ن پاۓ دُکھو دُکھُ کماۄنھِیا ॥੭॥
ترجُمہ:انسان کو بغیر مرشد کے کلام پر عمل کیئے آرام حاصل نہیں ہوتا اور ہمیشہ عذاب پاتا ہے ۔(7)
ਆਪਿ ਕਰੇ ਕਿਸੁ ਆਖੈ ਕੋਈ ॥ ਆਖਣਿ ਜਾਈਐ ਜੇ ਭੂਲਾ ਹੋਈ ॥
آپ کرے کِسُ آکھےَ کوئیِ ॥
آکھنھِ جائیِئےَ جے بھوُلا ہوئیِ ॥
ترجُمہ:جو کچھ کرتا ہے خدا خودکرتا ہے لہذا ، کسی کو کس سے شکایت کرنی چاہئے۔کسی کو سمجھانے کی ضرورت تب ہی ہو سکتی ہے اگر وہ غلط راستے پر چل رہا ہو ۔
ਨਾਨਕ ਆਪੇ ਕਰੇ ਕਰਾਏ ਨਾਮੇ ਨਾਮਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੮॥੭॥੮॥
نانک آپے کرے کراۓ نامے نامِ سماۄنھِیا ॥੮॥੭॥੮॥
لفظی معنی:انمرت۔ آب حیات ۔ گورمکھ۔ مرید مرشد ۔ کنے۔ کسے نے ۔ انتر۔ دل میں ۔ پرگاس۔ روشنی ۔ در۔ دروازے پر ۔۔
انمرتسر۔ آب حیات کا چشمہ ۔تالاب۔ساچا۔دائمی ۔سچا ۔ ناوے ۔ نہاوے ۔غسل ۔ سچے خدا۔ پرساد۔ رحمت سے ۔ نہ رجا۔ سیر نہیں ہوتا ۔ صلاح۔ ستائش ۔ کبہوں ۔کبھی بھی ۔ ناوے۔ نام کی ۔(2) بیا۔ دوسرا ۔ تکھا ۔ پیاس ۔ سیبے ۔روحانی سکون ۔(3) پلر ۔ پرالی۔ نکمے نار ۔ ڈوبے بھائے ۔ دوسرون سے محبت ۔(4)
اندن۔ ہر روز ۔ بھے اندر ۔ خوف میں ۔ مار ۔ ختم کرکے ۔(5) بھرم۔ گمان ۔ شبہ ۔شک ۔ پرم پر ۔ سب سے بلند روحانی رتبہ ۔ انتر۔ اندرونی ۔(6) وکھانے ۔بیان کرنا ۔ بھرے ۔ وہم وگمان میں ۔ تت ۔اصلیت ۔(7) نامے نام۔ نام کے ذریعے نام میں
ترجُمہ:اے نانک خدا خود ہی سب کچھ کر رہا ہے اور کروا رہا ہے اور وہ خود ہی الہیٰ نام میں بس رہا ہے ۔(8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਆਪੇ ਰੰਗੇ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਏ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਹਰਿ ਰੰਗੁ ਚੜਾਏ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
آپے رنّگے سہجِ سُبھاۓ ॥
گُر کےَ سبدِ ہرِ رنّگُ چڑاۓ ॥
ترجُمہ:خدا خود ہی جسے روحانی سکون عنایت کرتا ہے ۔ اسے اپنے خاص پریم پیار مبتلا کر دیتا ہے ۔ اور اسے کلام مرشد کا پریم لگاتا ہے ۔
ਮਨੁ ਤਨੁ ਰਤਾ ਰਸਨਾ ਰੰਗਿ ਚਲੂਲੀ ਭੈ ਭਾਇ ਰੰਗੁ ਚੜਾਵਣਿਆ ॥੧॥
منُ تنُ رتا رسنا رنّگِ چلوُلیِ بھےَ بھاءِ رنّگُ چڑاۄنھِیا ॥੧॥
ترجُمہ:ان کا دماغ ، جسم اور زبان خدا کی محبت کے گہرے سرخ رنگ سے پوری طرح مطمئن ہیں۔ خدا کا عقیدہ والا خوف انہیں خدا کی محبت میں رنگے رکھتا ہے۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਨਿਰਭਉ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ نِربھءُ منّنِ ۄساۄنھِیا ॥
ترجُمہ:میں قربان ہوں ان پر جو بیخوف خدا کو دل میں بساتے ہیں ۔
ਗੁਰ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਹਰਿ ਨਿਰਭਉ ਧਿਆਇਆ ਬਿਖੁ ਭਉਜਲੁ ਸਬਦਿ ਤਰਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
گُر کِرپا تے ہرِ نِربھءُ دھِیائِیا بِکھُ بھئُجلُ سبدِ تراۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ:رحمت مرشد سے بیخوف خدا کی ریاض کی، جو دنیاوی زیریلے خوفناک برائیوں کے سمندر سے پار لگاتا ہے ۔
ਮਨਮੁਖ ਮੁਗਧ ਕਰਹਿ ਚਤੁਰਾਈ ॥ ਨਾਤਾ ਧੋਤਾ ਥਾਇ ਨ ਪਾਈ ॥منمُکھ مُگدھ کرہِ چتُرائیِ ॥
ناتا دھوتا تھاءِ ن پائیِ ॥
ترجُمہ:خودی پسند مریدمن، چالاکیاں کرتے ہیں ۔ تیرتھ اشنان اور بیرونی طور پر کتنے ہی پاک اعمال کرنیوالا ہو ۔پر وہ الہٰی حضوری میں منطور اور قبول نہیں ہوتا۔
ਜੇਹਾ ਆਇਆ ਤੇਹਾ ਜਾਸੀ ਕਰਿ ਅਵਗਣ ਪਛੋਤਾਵਣਿਆ ॥੨॥
جیہا آئِیا تیہا جاسیِ کرِ اۄگنھ پچھوتاۄنھِیا ॥੨॥
ترجُمہ:وہ اس دنیا میں جیسا خالی ہاتھ آتا ہے ویسا ہی بلانیک اوصاف کے چلا جاتا ہے اور گناہ کرکے پچھتاتا ہے ۔(2)
ਮਨਮੁਖ ਅੰਧੇ ਕਿਛੂ ਨ ਸੂਝੈ ॥ ਮਰਣੁ ਲਿਖਾਇ ਆਏ ਨਹੀ ਬੂਝੈ ॥
منمُکھ انّدھے کِچھوُ ن سوُجھےَ ॥
مرنھُ لِکھاءِ آۓ نہیِ بوُجھےَ ॥
ترجُمہ:مرید من کو دولت کی محبت میں مد ہوش کو کچھ سمجھ نہیں آتا ۔ وہ پہلے سے اس کے اعمالنامے میں تحریر روحانی موت کو نہیں سمجھتا۔
ਮਨਮੁਖ ਕਰਮ ਕਰੇ ਨਹੀ ਪਾਏ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਜਨਮੁ ਗਵਾਵਣਿਆ ॥੩॥
منمُکھ کرم کرے نہیِ پاۓ بِنُ ناۄےَ جنمُ گۄاۄنھِیا ॥੩॥
ترجُمہ:وہ اپنی خودی میں کام کرتا ہے، ناسمجھی کی وجہ سے الہٰی نام سے خالی رہکر انسانی زندگی بیکار ضائع گنوا دیتا ہے ۔(3)
ਸਚੁ ਕਰਣੀ ਸਬਦੁ ਹੈ ਸਾਰੁ ॥ ਪੂਰੈ ਗੁਰਿ ਪਾਈਐ ਮੋਖ ਦੁਆਰੁ ॥
سچُ کرنھیِ سبدُ ہےَ سارُ ॥
پوُرےَ گُرِ پائیِئےَ موکھ دُیارُ ॥
ترجُمہ:سچے اعمال کی بنیاد کار لائق کلام ہے اور کامل مرشد کے ذریعے نجات حاصل ہوتی ہے۔
ਅਨਦਿਨੁ ਬਾਣੀ ਸਬਦਿ ਸੁਣਾਏ ਸਚਿ ਰਾਤੇ ਰੰਗਿ ਰੰਗਾਵਣਿਆ ॥੪॥
اندِنُ بانھیِ سبدِ سُنھاۓ سچِ راتے رنّگِ رنّگاۄنھِیا ॥੪॥
ترجُمہ:مرشد جسے اپنے کلام کے ذریعے الہٰی صفت صلاح سناتا ہے وہ ہمیشہ الہٰی نام کے پریم میں الہٰی پریمی ہو جاتے ہیں ۔(4)
ਰਸਨਾ ਹਰਿ ਰਸਿ ਰਾਤੀ ਰੰਗੁ ਲਾਏ ॥ ਮਨੁ ਤਨੁ ਮੋਹਿਆ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਏ ॥
رسنا ہرِ رسِ راتیِ رنّگُ لاۓ ॥
منُ تنُ موہِیا سہجِ سُبھاۓ ॥
ترجُمہ:جسکی زبان الہٰی پریم پیار کا تاثر پاتی مراد الہیٰ نام کا لطف اتھاتی ہے ۔ اسکا دل وجان قدرتی طور پر الہٰی پریمی ہو جاتا ہے ۔
ਸਹਜੇ ਪ੍ਰੀਤਮੁ ਪਿਆਰਾ ਪਾਇਆ ਸਹਜੇ ਸਹਜਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥੫॥
سہجے پ٘ریِتمُ پِیارا پائِیا سہجے سہجِ مِلاۄنھِیا ॥੫॥
ترجُمہ:اور وہ پر روحانی سکون ہوکر الہٰی میلاپ پا لیتا ہے اور وہ روحانی سکون میں مسرور رہتا ہے ۔(5)
ਜਿਸੁ ਅੰਦਰਿ ਰੰਗੁ ਸੋਈ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਸਹਜੇ ਸੁਖਿ ਸਮਾਵੈ ॥
جِسُ انّدرِ رنّگُ سوئیِ گُنھ گاۄےَ ॥
گُر کےَ سبدِ سہجے سُکھِ سماۄےَ ॥
ترجُمہ:جس انسان کے دل میں الہیٰ پریم ہے وہی الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔ کلام مرشد اور ہدایات مرشد پر عمل پیرا ہوکر روحانی سکون سے مخمور ہو جاتا ہے ۔
ਹਉ ਬਲਿਹਾਰੀ ਸਦਾ ਤਿਨ ਵਿਟਹੁ ਗੁਰ ਸੇਵਾ ਚਿਤੁ ਲਾਵਣਿਆ ॥੬॥
ہءُ بلِہاریِ سدا تِن ۄِٹہُ گُر سیۄا چِتُ لاۄنھِیا ॥੬॥
ترجُمہ:میں ہمیشہ ان انسانوں کے صدقے جاتا ہوں جنہوں نے اپنا دل مرشد کے کلام میں لگایا ہے ۔(6)
ਸਚਾ ਸਚੋ ਸਚਿ ਪਤੀਜੈ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਅੰਦਰੁ ਭੀਜੈ ॥
سچا سچو سچِ پتیِجےَ ॥
گُر پرسادیِ انّدرُ بھیِجےَ ॥
ترجُمہ:سچا خدا سچ سے خوش ہوتا ہے۔ رحمت مرشد سے جن انسانوں کا دل صفت صلاح سے متاثر ہوتا ہے،وہ لطف سے مسرور رہتا ہے ۔
ਬੈਸਿ ਸੁਥਾਨਿ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਵਹਿ ਆਪੇ ਕਰਿ ਸਤਿ ਮਨਾਵਣਿਆ ॥੭॥
بیَسِ سُتھانِ ہرِ گُنھ گاۄہِ آپے کرِ ستِ مناۄنھِیا ॥੭॥
ترجُمہ:جنکا دل ہمہشہ سچے خدا کے نام کی ریاض سے الہٰی یاد میں سرمستررہتا ہے خد ا خود ہی انہیں یقین اور پریم عنایت کرتا ہے کہ الہٰی صفت صلاح ہی زندگی کا ٹھیک سیدھاراستہ ہے ۔(7)
ਜਿਸ ਨੋ ਨਦਰਿ ਕਰੇ ਸੋ ਪਾਏ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਹਉਮੈ ਜਾਏ ॥
جِس نو ندرِ کرے سو پاۓ ॥
گُر پرسادیِ ہئُمےَ جاۓ ॥
ترجُمہ:الہٰی یاد و ریاض کی سمجھ اسے ہی آتی ہے جس پر الہٰی نگاہ شفقت ہوتی ہے ۔اور رحمت مرشد سے اسکی خودی مٹ جاتی ہے ۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਮਨ ਅੰਤਰਿ ਦਰਿ ਸਚੈ ਸੋਭਾ ਪਾਵਣਿਆ ॥੮॥੮॥੯॥
॥੮॥੮॥੯॥ نانک نامُ ۄسےَ من انّترِ درِ سچےَ سوبھا پاۄنھِیا
لفظی معنی:آپے ۔ اپ ہی ۔ سہج۔ روحانی سکون ۔ سبھائے ۔ پیار میں ۔ قدرتی ۔ رتا۔ پریم کا رنگ ۔ رستا ۔ زبان ۔ چلولی ۔ چوں لالہ ۔ شوخ رنگ ۔ بھے ۔خوف ۔ بھائے ۔پریم ۔۔ وکہہ۔ زہر ۔ بہوجل ۔ خوفناک ۔ ڈراؤنا ۔ سمندر ۔۔
منھکہ۔ خود پسندی ۔مرید من ۔ مکدھ۔ جاہل۔ تھائے نہ پائی ۔ قبولیت حاصل نہ ہوئی ۔(2) کچھ نہ سوجہے ۔کچھ سمجھ نہیں آتا ۔(3)سچ ۔خدا ۔ گرنی ۔ اعمال ۔کار ۔ سار۔ بنیاد ۔ موکہہ دوآر۔ درنجات ۔ آزادی کا دروازہ ۔ اندن۔ہر روز ۔ (4)
رس۔ لطف ۔ مزہ ۔ سہجے ۔ روحانی سکون میں ۔(5) رنگ۔ پریم ۔ سکھ ۔ آرام ۔ وٹہو۔ اُپروں ،اوپرسے (6) پیتجے ۔ بالیقیں۔ یقین کرنا ۔ اندر۔ دل میں ۔ ذہن میں ۔ بیس ۔ بیٹھکے ۔ ستھان۔ بلند مقام ۔ آپے ۔ خود ہی ۔ ست۔راست ۔ٹھیک ۔(7) انتر ۔ دل میں ۔ در ۔دہلیز ۔دروازہ۔(8)
ترجُمہ:اے نانک اسکے دل میں الہٰی نام بس جاتا ہے اور سچے بارگاہ الہٰی میں شہرت وحشمت پاتا ہے ۔(8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵਿਐ ਵਡੀ ਵਡਿਆਈ ॥ ਹਰਿ ਜੀ ਅਚਿੰਤੁ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਈ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
ستِگُرُ سیۄِئےَ ۄڈیِ ۄڈِیائیِ ॥
ہرِ جیِ اچِنّتُ ۄسےَ منِ آئیِ ॥
ترجُمہ:سچے مرشد کے کلام پر عمل کرنے سے، بھاری عظمت ملتی ہے۔ اس سے خدا اسکے دل میں بس جاتا ہے ۔
ਹਰਿ ਜੀਉ ਸਫਲਿਓ ਬਿਰਖੁ ਹੈ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਜਿਨਿ ਪੀਤਾ ਤਿਸੁ ਤਿਖਾ ਲਹਾਵਣਿਆ ॥੧॥
ہرِ جیِءُ سپھلِئو بِرکھُ ہےَ انّم٘رِتُ جِنِ پیِتا تِسُ تِکھا لہاۄنھِیا ॥੧॥
ترجُمہ:خدا ایک پھلدار درخت ہے جس سے روحانی زندگی دینے والے آب حیات جیسے نام کا لطف ملتا ہے ۔ جس آدمی نے یہ آب حیات پی لیا اسکی دنیاوی دولت کی پیاس مٹ گئی ۔ اسے دنیا کا فکر اثر انداز نہیں ہوتا ۔۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਸਚੁ ਸੰਗਤਿ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ سچُ سنّگتِ میلِ مِلاۄنھِیا ॥
ترجُمہ:میں قربان ہوں اس خدا پر جو الہیٰ پریمیوں کی صحبت و قربت والوں سے ملاتا ہے ۔
ਹਰਿ ਸਤਸੰਗਤਿ ਆਪੇ ਮੇਲੈ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ہرِ ستسنّگتِ آپے میلےَ گُر سبدیِ ہرِ گُنھ گاۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ:خدا ان الہیٰ پریمیوں سے خود ملاتا ہے اور ان کے میلاپ سے انسان کلام مرشد کے وسیلے سے الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔۔