Page 115
ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵੀ ਸਬਦਿ ਸੁਹਾਇਆ ॥ ਜਿਨਿ ਹਰਿ ਕਾ ਨਾਮੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਇਆ ॥
ستِگُرُ سیۄیِ سبدِ سُہائِیا ॥
جِنِ ہرِ کا نامُ منّنِ ۄسائِیا ॥
ترجُمہ:میں اس سچے مرشد کے کلام پر عمل کرتاہوں جس نے الہٰی نام میرے دل میں بسا دیا ہے ۔
ਹਰਿ ਨਿਰਮਲੁ ਹਉਮੈ ਮੈਲੁ ਗਵਾਏ ਦਰਿ ਸਚੈ ਸੋਭਾ ਪਾਵਣਿਆ ॥੨॥
॥੨॥ ہرِ نِرملُ ہئُمےَ میَلُ گۄاۓ درِ سچےَ سوبھا پاۄنھِیا
ترجُمہ:الہٰی نام پاک اور قابل پرستش ہے ۔ جس سے میری زندگی راہ راست پر آگئی ۔ اور خودی کی ناپاکیزگی دور ہو گئی ۔اور جس سے الہٰی در پر شہرت و عظمت ملتی ہے ۔(2)
ਬਿਨੁ ਗੁਰ ਨਾਮੁ ਨ ਪਾਇਆ ਜਾਇ ॥ ਸਿਧ ਸਾਧਿਕ ਰਹੇ ਬਿਲਲਾਇ ॥
॥ بِنُ گُر نامُ ن پائِیا جاءِ
॥ سِدھ سادھِک رہے بِللاءِ
ترجُمہ:الہٰی نام مرشد کے بغیر لاحاصل ہے ۔ جوگ سادھن کرنے والے سدھ اور روحانی طور پر ہنرمند مرشد کے بغیر خدا کے نام کو پانے کی اپنی کوششوں میں ماتم کرتے رہے۔
ਬਿਨੁ ਗੁਰ ਸੇਵੇ ਸੁਖੁ ਨ ਹੋਵੀ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਗੁਰੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੩॥
بِنُ گُر سیۄے سُکھُ ن ہوۄیِ پوُرےَ بھاگِ گُرُ پاۄنھِیا ॥੩॥
ترجُمہ:مرشد کے کلام پر عمل کیئے بغیر روحانی سکون نہیں ملتا اور بلند قسمت سے ہی مرشد سے میلاپ ہوتا ہے ۔(3)
ਇਹੁ ਮਨੁ ਆਰਸੀ ਕੋਈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਵੇਖੈ ॥ ਮੋਰਚਾ ਨ ਲਾਗੈ ਜਾ ਹਉਮੈ ਸੋਖੈ ॥
اِہُ منُ آرسیِ کوئیِ گُرمُکھِ ۄیکھےَ ॥
مورچا ن لاگےَ جا ہئُمےَ سوکھےَ ॥
ترجُمہ:یہ من ایک شیشہ ہے جس سے چہرا دیکھتے ہیں ۔ یعنی انسان اپنے اخلاقی حسن اور روحانی ندگی کا عکس دیکھ سکتا ہے ۔ مگر کوئی مرید مرشد ہی دیکھتا ہے ۔ اگر انسان خودی چھوڑ دے تو اسے خودی کی ناپاکیزگی کا اثر نہیں رہتا ۔
ਅਨਹਤ ਬਾਣੀ ਨਿਰਮਲ ਸਬਦੁ ਵਜਾਏ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਸਚਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੪॥
انہت بانھیِ نِرمل سبدُ ۄجاۓ گُر سبدیِ سچِ سماۄنھِیا ॥੪॥
ترجُمہ:اور وہ مرشد کے پاک کلام کو لگاتار اپنے دل میں جذب مجذوب رکھتا ہے اور کلام کی برکت وقوت سے خدا سے پیار بناتا ہے ۔(4)
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਕਿਹੁ ਨ ਦੇਖਿਆ ਜਾਇ ॥ ਗੁਰਿ ਕਿਰਪਾ ਕਰਿ ਆਪੁ ਦਿਤਾ ਦਿਖਾਇ ॥
بِنُ ستِگُر کِہُ ن دیکھِیا جاءِ ॥
گُرِ کِرپا کرِ آپُ دِتا دِکھاءِ ॥
ترجُمہ:بغیر سچے مرشد کے اپنے نیک و بد اعمال اور روحانیت کی جانچ نہیں کی جاسکتی ۔ مرشد نے اپنے کرم وعنایت سے مجھے میری روحانی زندگی دکھا دی ہے ۔
ਆਪੇ ਆਪਿ ਆਪਿ ਮਿਲਿ ਰਹਿਆ ਸਹਜੇ ਸਹਜਿ ਸਮਾਵਣਿਆ ॥੫॥
آپے آپِ آپِ مِلِ رہِیا سہجے سہجِ سماۄنھِیا ॥੫॥
ترجُمہ:جو شخص اپنے باطن کو دیکھتا ہے اسے احساس ہوتا ہے کہ خدا خود اپنی مخلوق کے ساتھ ایک ہوگیا ہے،خدا خود ہی سب میں بس رہا ہے ۔ اس طرح سے انسان روحانی سکون میں زندگی بسر کرتا ہے ۔(5)
ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਵੈ ਸੁ ਇਕਸੁ ਸਿਉ ਲਿਵ ਲਾਏ ॥ ਦੂਜਾ ਭਰਮੁ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਜਲਾਏ ॥
گُرمُکھِ ہوۄےَ سُ اِکسُ سِءُ لِۄ لاۓ ॥
دوُجا بھرمُ گُر سبدِ جلاۓ ॥
ترجُمہ:مرید مرشد ہوکر جو واحد خدا سے پریم پیار کرتا ہے ۔وہ کلام مرشد سے دنیاوی دولت کی لگن اور بھٹکن ختم کر لیتا ہے ۔
ਕਾਇਆ ਅੰਦਰਿ ਵਣਜੁ ਕਰੇ ਵਾਪਾਰਾ ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਸਚੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੬॥
کائِیا انّدرِ ۄنھجُ کرے ۄاپارا نامُ نِدھانُ سچُ پاۄنھِیا ॥੬॥
ترجُمہ:اور اپنے آپے میں سے ہی الہٰی نام کی خریدوفروخت کرتا ہے یعنی اس کی ریاض کرتا ہے اور الہٰی سچے نام کا خزانہ پا لیتا ہے ۔(6)
ਗੁਰਮੁਖਿ ਕਰਣੀ ਹਰਿ ਕੀਰਤਿ ਸਾਰੁ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਾਏ ਮੋਖ ਦੁਆਰੁ ॥
گُرمُکھِ کرنھیِ ہرِ کیِرتِ سارُ ॥
گُرمُکھِ پاۓ موکھ دُیارُ ॥
ترجُمہ:مرشد کے پیروکار کے لیئے ، تمام نیک اعمال کا نچوڑ خدا کی حمد ہے اور مرشد کے وسیلے سے گناہگاریوں اور بدکاریوں سے بچنے کا راستہ پا لیتا ہے ۔
ਅਨਦਿਨੁ ਰੰਗਿ ਰਤਾ ਗੁਣ ਗਾਵੈ ਅੰਦਰਿ ਮਹਲਿ ਬੁਲਾਵਣਿਆ ॥੭॥
اندِنُ رنّگِ رتا گُنھ گاۄےَ انّدرِ مہلِ بُلاۄنھِیا ॥੭॥
ترجُمہ:اور ہر وقت الہٰی نام کے پیارمیں رہ کر الہٰی اوصاف کی صفت صلاح کرتا ہے اور خدا اسے اپنے رشتے میں رکھتا ہے ۔(7)
ਸਤਿਗੁਰੁ ਦਾਤਾ ਮਿਲੈ ਮਿਲਾਇਆ ॥ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਮਨਿ ਸਬਦੁ ਵਸਾਇਆ ॥
ستِگُرُ داتا مِلےَ مِلائِیا ॥
پوُرےَ بھاگِ منِ سبدُ ۄسائِیا ॥
ترجُمہ:مرشد ہی الہیٰ نام اور صفت صلاح بخشنے والا ہے ۔ مگر ملتا تبھی ہے جب خدا ملاتا۔ بلند قسمت سے کلام مرشد دل میں بستا ہے۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਮਿਲੈ ਵਡਿਆਈ ਹਰਿ ਸਚੇ ਕੇ ਗੁਣ ਗਾਵਣਿਆ ॥੮॥੯॥੧੦॥
نانک نامُ مِلےَ ۄڈِیائیِ ہرِ سچے کے گُنھ گاۄنھِیا ॥੮॥੯॥੧੦॥
لفظی معنی:سیویئے۔ خدمت سے ۔ اچنت ۔ بیفکر ۔ سپھلیو۔ کامیاب ۔ تکہا۔ پیاس ۔۔
سچ ۔خدا ۔۔
سیوی۔ خدمت ۔ جن۔جسنے ۔(2) سدھ۔ سادھگ۔ جنہوں نے طرز زندگی کو راہ راست پر لاکر درست کر لیا اور جو کرنےمیں مصروف ہیں ۔ پورے بھاگ۔ خوش قسمتی سے ۔(3) آرسی ۔ شیشہ ۔ مورچا۔ جنگال ۔ سوکھے ۔ سکھادے ۔ انحت۔ لگاتار ۔ سچ ۔ خدا ۔(4) انحت ۔ ان اھت ۔بے آواز ۔ کہو۔ کسی طرف ۔ گر۔ مرشد نے ۔ آپ ۔ آپا ۔ روحانی زندگی ۔ سیہجے۔ بلا لرزش روحانی زندگی ۔(5) اکس سیو۔ وحدت یا واحد کیساتھ ۔ لو۔ پریم پیار ۔ شبد۔ کلام ۔ندھان ۔ خزانہ ۔(6) کیرت۔ صفت صلاح ۔ کرنی ۔ کار ۔اعمال ۔ سار۔ بنیاد ۔ اعلٰے موکھ دو ار۔ نجات یا آزادی کی دہلیز ۔ اندن ہر روز ۔ محل۔ ٹھکانہ ۔(7) وڈیائی ۔عظمت ۔سچے کے ۔ خدا کے
ترجُمہ:اے نانک خدا کی صفت صلاح کرنے سے الہیٰ نام کی عظمت حاصل ہوتی ہے ۔(8)
ਮਾਝ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਆਪੁ ਵੰਞਾਏ ਤਾ ਸਭ ਕਿਛੁ ਪਾਏ ॥ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਸਚੀ ਲਿਵ ਲਾਏ ॥
ماجھ مہلا ੩॥
آپُ ۄنّجنْاۓ تا سبھ کِچھُ پاۓ ॥
گُر سبدیِ سچیِ لِۄ لاۓ ॥
ترجُمہ:جو انسان اپنے دل سے خودی مٹا دیتا ہے وہ روحانیت کے تمام اوصاف دل میں بسا لیتا ہے ۔ اور وہ کلام مرشد سے سچا پیار پریم کرتا ہے ۔
ਸਚੁ ਵਣੰਜਹਿ ਸਚੁ ਸੰਘਰਹਿ ਸਚੁ ਵਾਪਾਰੁ ਕਰਾਵਣਿਆ ॥੧॥
سچُ ۄنھنّجہِ سچُ سنّگھرہِ سچُ ۄاپارُ کراۄنھِیا ॥੧॥
ترجُمہ:وہ خدا کا نام کی ریاض کرتاہے ، نام کی دولت جمع کرتا ہے اور خدا کے نام پر غور کرتا ہے ۔
ਹਉ ਵਾਰੀ ਜੀਉ ਵਾਰੀ ਹਰਿ ਗੁਣ ਅਨਦਿਨੁ ਗਾਵਣਿਆ ॥
ہءُ ۄاریِ جیِءُ ۄاریِ ہرِ گُنھ اندِنُ گاۄنھِیا ॥
ترجُمہ:میں قربان ہوں اس پر جو روز و شب الہٰی صفت صلاح کرتا ہے ۔
ਹਉ ਤੇਰਾ ਤੂੰ ਠਾਕੁਰੁ ਮੇਰਾ ਸਬਦਿ ਵਡਿਆਈ ਦੇਵਣਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
ہءُ تیرا توُنّ ٹھاکُرُ میرا سبدِ ۄڈِیائیِ دیۄنھِیا ॥੧॥ رہاءُ ॥
ترجُمہ:اے خدا میں تیرا خادم ہوں تو میرا آقا ہے ۔تو مرشد کے کلام کے ذریعے عظمت عنایت کرتا ہے ۔۔
ਵੇਲਾ ਵਖਤ ਸਭਿ ਸੁਹਾਇਆ ॥ ਜਿਤੁ ਸਚਾ ਮੇਰੇ ਮਨਿ ਭਾਇਆ ॥
ۄیلا ۄکھت سبھِ سُہائِیا ॥
جِتُ سچا میرے منِ بھائِیا ॥
ترجُمہ:وہ وقت نہایت اچھا ہے جس وقت سچے خدا سے مجھے دلی پیار ہو گیا ۔
ਸਚੇ ਸੇਵਿਐ ਸਚੁ ਵਡਿਆਈ ਗੁਰ ਕਿਰਪਾ ਤੇ ਸਚੁ ਪਾਵਣਿਆ ॥੨॥
سچے سیۄِئےَ سچُ ۄڈِیائیِ گُر کِرپا تے سچُ پاۄنھِیا ॥੨॥
ترجُمہ:سچےخدا کی عبادت سے سچی عظمت وحشمت ملتی ہے، رحمت مرشد سے سچا خدا ملتا ہے (2)
ਭਾਉ ਭੋਜਨੁ ਸਤਿਗੁਰਿ ਤੁਠੈ ਪਾਏ ॥ ਅਨ ਰਸੁ ਚੂਕੈ ਹਰਿ ਰਸੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਏ ॥
بھاءُ بھوجنُ ستِگُرِ تُٹھےَ پاۓ ॥
ان رسُ چوُکےَ ہرِ رسُ منّنِ ۄساۓ ॥
ترجُمہ:پیار کی خوراک سچے مرشد کی خوشنودی سے حاصل ہوتے ہیں ۔ دنیاوی لطفوں سے پرہیز کرنے سے الہٰی لطف دل میں بستا ہے ۔
ਸਚੁ ਸੰਤੋਖੁ ਸਹਜ ਸੁਖੁ ਬਾਣੀ ਪੂਰੇ ਗੁਰ ਤੇ ਪਾਵਣਿਆ ॥੩॥
سچُ سنّتوکھُ سہج سُکھُ بانھیِ پوُرے گُر تے پاۄنھِیا ॥੩॥
لفظی معنی: آپ۔آپا۔اپنت ۔خودی ۔ہونمے ۔ ونجائے ۔دور کرے ۔ سچے لو ۔ سچا پریم ۔سچا پیار 2 سچ ونجے ۔سچا بیوپار کرے 2 سچ ستنگر یہہ۔ سچ اکھٹا کرے ۔۔ شبد۔ کلام ۔۔
سہایا خوبصورت ۔ بھاؤ ۔ پریم ۔ تٹھے ۔ خوش ہوئے ۔ ان رس۔ دوسری چیزوں کا لطف ۔ بانی ۔ کلام ۔ (3)
ترجُمہ:سچائی،صبر ، روحانی سکون و آرام کلام کامل مرشد سے ملتا ہے ۔(3)
ਸਤਿਗੁਰੁ ਨ ਸੇਵਹਿ ਮੂਰਖ ਅੰਧ ਗਵਾਰਾ ॥ ਫਿਰਿ ਓਇ ਕਿਥਹੁ ਪਾਇਨਿ ਮੋਖ ਦੁਆਰਾ ॥
ستِگُرُ ن سیۄہِ موُرکھ انّدھ گۄارا ॥
پھِرِ اوءِ کِتھہُ پائِنِ موکھ دُیارا ॥
ترجُمہ:اے جاہل، نالائق انسان بغیر مرشد کے کلام پر عمل کے تو برائیوں نجات کیسے پائیگا ۔
ਮਰਿ ਮਰਿ ਜੰਮਹਿ ਫਿਰਿ ਫਿਰਿ ਆਵਹਿ ਜਮ ਦਰਿ ਚੋਟਾ ਖਾਵਣਿਆ ॥੪॥
مرِ مرِ جنّمہِ پھِرِ پھِرِ آۄہِ جم درِ چوٹا کھاۄنھِیا ॥੪॥
ترجُمہ:اس طرح تو تناسخ میں پڑیگااورالہٰی سپاہ سے سزا پائیگا ۔(4)
ਸਬਦੈ ਸਾਦੁ ਜਾਣਹਿ ਤਾ ਆਪੁ ਪਛਾਣਹਿ ॥ ਨਿਰਮਲ ਬਾਣੀ ਸਬਦਿ ਵਖਾਣਹਿ ॥
سبدےَ سادُ جانھہِ تا آپُ پچھانھہِ ॥
نِرمل بانھیِ سبدِ ۄکھانھہِ ॥
ترجُمہ:اگر کلام مرشد کی پہچان اور سمجھ ہو جائے تبھی وہ اپنی روحانی زندگی کی پہچان اور تحقیق کرتے ہیں۔ اور پاک کلام مرشد کے ذریعے الہٰی صفت صلاح کرتے رہتے ہیں ۔
ਸਚੇ ਸੇਵਿ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਪਾਇਨਿ ਨਉ ਨਿਧਿ ਨਾਮੁ ਮੰਨਿ ਵਸਾਵਣਿਆ ॥੫॥
॥੫॥ سچے سیۄِ سدا سُکھُ پائِنِ نءُ نِدھِ نامُ منّنِ ۄساۄنھِیا
ترجُمہ:اور وہ ہمیشہ روحانی سکون پاتے ہیں اور الہٰی نام جو دنیاوی نو خزانوں کے برابر ہے اپنے دل میں بساتے ہیں ۔(5)
ਸੋ ਥਾਨੁ ਸੁਹਾਇਆ ਜੋ ਹਰਿ ਮਨਿ ਭਾਇਆ ॥ ਸਤਸੰਗਤਿ ਬਹਿ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਇਆ ॥
سو تھانُ سُہائِیا جو ہرِ منِ بھائِیا ॥
ستسنّگتِ بہِ ہرِ گُنھ گائِیا ॥
ترجُمہ:وہی جگہ وہی مقام اچھا ہے جو خدا کو اچھا لگتا ہے ۔ اور صحبت پارساؤں میں الہٰی صفت صلاح کی جائے ۔
ਅਨਦਿਨੁ ਹਰਿ ਸਾਲਾਹਹਿ ਸਾਚਾ ਨਿਰਮਲ ਨਾਦੁ ਵਜਾਵਣਿਆ ॥੬॥
اندِنُ ہرِ سالاہہِ ساچا نِرمل نادُ ۄجاۄنھِیا ॥੬॥
لفظی معنی:اندھ۔ اندھے ۔پاین پاتے ہیں ۔(4) شبدے ۔ ساد۔ کلام کا لطف ۔ دکھانیہہ۔ بیان کرنا ۔ سیو۔ خدمت ۔ ندھ ۔خزانے ۔(5) تھان۔جگہ ۔مقام ۔ نرمل۔ پاک ۔ نادساز۔ باجہ ۔(6)
ترجُمہ:ایسے انسان ہمیشہ الہٰی صفت صلاح کرتے ہیں اور الہیٰ صفت صلاح کے گیت گاتے ہیں ۔(6)