Page 40
ਸਹਸ ਸਿਆਣਪ ਕਰਿ ਰਹੇ ਮਨਿ ਕੋਰੈ ਰੰਗੁ ਨ ਹੋਇ ॥ ਕੂੜਿ ਕਪਟਿ ਕਿਨੈ ਨ ਪਾਇਓ ਜੋ ਬੀਜੈ ਖਾਵੈ ਸੋਇ ॥੩॥
॥سہس سِیانھپ کرِ رہے منِ کورےَ رنّگُ ن ہوءِ
॥੩॥کوُڑِ کپٹِ کِنےَ ن پائِئو جو بیِجےَ کھاۄےَ سوءِلفظی معنی:۔ سہس ۔ہزاروں ۔ کوڑ ۔جہُوٹ ۔
ترجُمہ:ہزاروں عقِلمندیاں کرنیکے باوجُود کوُئی کارگُر ثابت نہیں ہوئی ۔ الہٰی پیار سے خالی رہے ۔ تو الہٰی نام کا اثر نہیں رہتا اور نا ہی کام کا رنگ چڑیتا ہے ۔ دُنیاوی دؤلت کی مُحبت جُھوٹ دھوکا بازی اور فریب سے کسے نہیں ملِتا ہر کہ جو یدیا بد ۔ جو بوئے سوکاٹے ۔ (3)
ਸਭਨਾ ਤੇਰੀ ਆਸ ਪ੍ਰਭੁ ਸਭ ਜੀਅ ਤੇਰੇ ਤੂੰ ਰਾਸਿ ॥ ਪ੍ਰਭ ਤੁਧਹੁ ਖਾਲੀ ਕੋ ਨਹੀ ਦਰਿ ਗੁਰਮੁਖਾ ਨੋ ਸਾਬਾਸਿ ॥ ਬਿਖੁ ਭਉਜਲ ਡੁਬਦੇ ਕਢਿ ਲੈ ਜਨ ਨਾਨਕ ਕੀ ਅਰਦਾਸਿ ॥੪॥੧॥੬੫॥
॥سبھنا تیریِ آس پ٘ربھُ سبھ جیِء تیرے توُنّ راسِ
॥پ٘ربھ تُدھہُ کھالیِ کو نہیِ درِ گُرمُکھا نو ساباسِ
॥੪॥੧॥੬੫॥بِکھُ بھئُجل ڈُبدے کڈھِ لےَ جن نانک کیِ ارداسِ
لفظی معنی:پربھ تدہو۔ اے خُدا تیرے سے ۔ وکھ بہو جل ۔زیریلا دُنیاوی سمُندر
ترجُمہ:اے خُدا سب کو ہی تجھ سے اُمیدیں باندھے ہُوئے نہیں سارے جانداروں کا تو ہی سرمایہ ہے ۔ سب میں تیرے ہی نُور کا ظُہور ہے ۔ تیرے در سے کُوئی سوالی خالی نہیں جاتا ۔ تیرے پناہگیر تیرے در پر سے عِزت پاتے ہیں ۔ اے خُدا تیرے خادِم نانِک کی عرض ہے کہ اُس دُنیاوی سمُندر کی زہر سے جو گُناہوں پر مُشُتمل ہے اس سے بچالے ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੪ ॥ ਨਾਮੁ ਮਿਲੈ ਮਨੁ ਤ੍ਰਿਪਤੀਐ ਬਿਨੁ ਨਾਮੈ ਧ੍ਰਿਗੁ ਜੀਵਾਸੁ ॥ ਕੋਈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਜਣੁ ਜੇ ਮਿਲੈ ਮੈ ਦਸੇ ਪ੍ਰਭੁ ਗੁਣਤਾਸੁ ॥
॥੪ سِریِراگُ مہلا
॥نامُ مِلےَ منُ ت٘رِپتیِئےَ بِنُ نامےَ دھ٘رِگُ جیِۄاسُ
॥کوئیِ گُرمُکھِ سجنھُ جے مِلےَ مےَ دسے پ٘ربھُ گُنھتاسُ
لفظی معنی:نام ۔خُدائی یا اِلہٰی نام سچ ۔حق و حقیقت۔ ترپتیئے۔ ذہنی ۔یا قلبی پِیاس بُجھتی ہے ۔ گُن تاس ۔ اوصاف کا خزانہ ۔
ترجُمہ:اِلہٰی نام سچ۔حق وحقیقت سے دِل کی تسلی ہوتی ہے بغیر نام زِندگی ایک لعنت ہے ۔ اگر کوئی مُرید مُرشد دؤست سے مِلاپ ہو مُجھے اوصاف کے خزانہ کی بابت سمجھائے
ਹਉ ਤਿਸੁ ਵਿਟਹੁ ਚਉ ਖੰਨੀਐ ਮੈ ਨਾਮ ਕਰੇ ਪਰਗਾਸੁ ॥੧॥
॥੧॥ہءُ تِسُ ۄِٹہُ چءُ کھنّنیِئےَ مےَ نام کرے پرگاسُلفظی معنی:ہؤن تِس وِٹوچوؤ کھنیئے ۔ میں اُسپر چار ٹُکڑے ہوکر قُربان ہو جاؤں ۔
ترجُمہ:تو میں اپنے جِسم کے چار ٹُکڑے کرکے قُربان کر دُوں جو اِس اِلہٰی نام کی روشنی مُجھے عِنایت فرمائے ۔
ਮੇਰੇ ਪ੍ਰੀਤਮਾ ਹਉ ਜੀਵਾ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇ ॥ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਜੀਵਣੁ ਨਾ ਥੀਐ ਮੇਰੇ ਸਤਿਗੁਰ ਨਾਮੁ ਦ੍ਰਿੜਾਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥ میرے پ٘ریِتما ہءُ جیِۄا نامُ دھِیاءِ
॥੧॥ رہاءُ ॥بِنُ ناۄےَ جیِۄنھُ نا تھیِئےَ میرے ستِگُر نامُ د٘رِڑاءِلفظی معنی:
بِن ناوئے جِیون نہ تِھیئے۔ بغیر نام زِندگی کُچھ نہیں ۔ دِرڑائے۔ پکا کرئے ۔
ترجُمہ:اے میرے پیارے اللہ تعالٰی ۔خُدا واہگورو اِلہٰی نام کی رِیاض سے مُجھے زِندگی کی راحت محسُوس ہوتی ہے ۔ زِندگی میں تازگی اور نئی رُوح تازگی آتی ہے ۔ بغیر نام کے زندگی بدمزہ ہے ۔ میرے سچے مُرشد مُجھے نام پُختہ کر ۔
ਨਾਮੁ ਅਮੋਲਕੁ ਰਤਨੁ ਹੈ ਪੂਰੇ ਸਤਿਗੁਰ ਪਾਸਿ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਸੇਵੈ ਲਗਿਆ ਕਢਿ ਰਤਨੁ ਦੇਵੈ ਪਰਗਾਸਿ ॥
॥نامُ امولکُ رتنُ ہےَ پوُرے ستِگُر پاسِ
॥ستِگُر سیۄےَ لگِیا کڈھِ رتنُ دیۄےَ پرگاسِ
ترجُمہ:نام ایک قِیمتی تُحفہ اور شے ہے جو کامِل مُرشد کے پاس ہے ۔ سچے مُرشد کی خِدمت سے اُس کے بتائے ہُوئے راستے پر گامزن اور خِدمت میں مصرُوف ہو جائیں تو وہ ذہن میں اُسکی قِیمتی روشنی سےذہن روشن کر دیتا ہے ۔
ਧੰਨੁ ਵਡਭਾਗੀ ਵਡ ਭਾਗੀਆ ਜੋ ਆਇ ਮਿਲੇ ਗੁਰ ਪਾਸਿ ॥੨॥
॥੨॥دھنّنُ ۄڈبھاگیِ ۄڈ بھاگیِیا جو آءِ مِلے گُر پاسِترجُمہ:شاباش ہے ان بلند قِسمتوں کو جو آکر مُرشد سے مِلتے ہیں ۔(2)
ਜਿਨਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਪੁਰਖੁ ਨ ਭੇਟਿਓ ਸੇ ਭਾਗਹੀਣ ਵਸਿ ਕਾਲ ॥ ਓਇ ਫਿਰਿ ਫਿਰਿ ਜੋਨਿ ਭਵਾਈਅਹਿ ਵਿਚਿ ਵਿਸਟਾ ਕਰਿ ਵਿਕਰਾਲ ॥
॥جِنا ستِگُرُ پُرکھُ ن بھیٹِئو سے بھاگہیِنھ ۄسِ کال
॥اوءِ پھِرِ پھِرِ جونِ بھۄائیِئہِ ۄِچِ ۄِسٹا کرِ ۄِکرال
ترجُمہ:جِنکا سچے مُرشد سے مِلاپ نہیں ہو پائِیا وہ بد قِسمت ہیں ۔ وہ رُوحانی موت کی گِرفت میں رہتے ہیں ۔ وہ تناسُخ میں پڑکر گندگی کے کِیڑوں کی سی زِندگی بسر کرتے ہیں ۔
ਓਨਾ ਪਾਸਿ ਦੁਆਸਿ ਨ ਭਿਟੀਐ ਜਿਨ ਅੰਤਰਿ ਕ੍ਰੋਧੁ ਚੰਡਾਲ ॥੩॥
॥੩॥اونا پاسِ دُیاسِ ن بھِٹیِئےَ جِن انّترِ ک٘رودھُ چنّڈالترجُمہ:اُنکی صُحبت سے دُور رہنا ہی اچھا ہے جِنکے دِل میں غُصہ کی بدی ہے ۔ (3)
ਸਤਿਗੁਰੁ ਪੁਰਖੁ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਸਰੁ ਵਡਭਾਗੀ ਨਾਵਹਿ ਆਇ ॥
॥ ستِگُرُ پُرکھُ انّم٘رِت سرُ ۄڈبھاگیِ ناۄہِ آءِ
ترجُمہ:سچا مُرشد آب حیات کا تالاب ہے ۔ اُسمیں خُوش قِسمت غُسل کرتے ہیں ۔
ਉਨ ਜਨਮ ਜਨਮ ਕੀ ਮੈਲੁ ਉਤਰੈ ਨਿਰਮਲ ਨਾਮੁ ਦ੍ਰਿੜਾਇ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕ ਉਤਮ ਪਦੁ ਪਾਇਆ ਸਤਿਗੁਰ ਕੀ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥੪॥੨॥੬੬॥
॥ اُن جنم جنم کیِ میَلُ اُترےَ نِرمل نامُ د٘رِڑاءِ
॥੪॥੨॥੬੬॥جن نانک اُتم پدُ پائِیا ستِگُر کیِ لِۄ لاءِلفظی معنی:اُتم پد۔ بُلند رُتبہ
ترجُمہ:ان کی دیرینہ جِسموں کی نا پاکِیزگی کی میل دُور ہو جاتی ہے ۔ پاک نام کی یاد سے پاک اِلہٰی نام اے خادِم نانک سچے مُرشد کے سبق سے اُسے ذہن میں بسا کر اِنسان بُلند عظمت رُوحانی زِندگی کا رُتبہ حاصِل کر لیتا ہے ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੪ ॥ ਗੁਣ ਗਾਵਾ ਗੁਣ ਵਿਥਰਾ ਗੁਣ ਬੋਲੀ ਮੇਰੀ ਮਾਇ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਜਣੁ ਗੁਣਕਾਰੀਆ ਮਿਲਿ ਸਜਣ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਇ ॥
॥੪ سِریِراگُ مہلا
॥ گُنھ گاۄا گُنھ ۄِتھرا گُنھ بولیِ میریِ ماءِ
॥گُرمُکھِ سجنھُ گُنھکاریِیا مِلِ سجنھ ہرِ گُنھ گاءِ
لفظی معنی:تھرا ۔تشریح کرو ں ۔ گُنکاریا ۔ اوصاف پیدا کرنیوالا۔ مِل سجن ۔ دوست کو مِل کر
ترجُمہ:اے میری ماتا میں اِلہٰی اوصاف کی صِفت ۔صلاح کرؤں اور اوصاف ہی پھیلاؤں اور اوصاف ہی بولُوں ۔ مُرید مُرشد خُدا رسِیدہ دِلی اللہ ہی صِفت پیدا کر سکتا ہے ۔ اور مُرید مُرشد سے مِل کر ہی اِلہٰی صِفت صلاح کر سکتا ہے ۔
ਹੀਰੈ ਹੀਰੁ ਮਿਲਿ ਬੇਧਿਆ ਰੰਗਿ ਚਲੂਲੈ ਨਾਇ ॥੧॥
॥੧॥ہیِرےَ ہیِرُ مِلِ بیدھِیا رنّگِ چلوُلےَ ناءِ
لفظی معنی۔ ہِیرے ۔ ہِیرے مانِند ۔ مُرشد ۔ پیر۔
ترجُمہ:من ایک بیش قِیمت ہِیرے سے مِل کر بندھ جاتا ہے ۔
ਮੇਰੇ ਗੋਵਿੰਦਾ ਗੁਣ ਗਾਵਾ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਮਨਿ ਹੋਇ ॥ ਅੰਤਰਿ ਪਿਆਸ ਹਰਿ ਨਾਮ ਕੀ ਗੁਰੁ ਤੁਸਿ ਮਿਲਾਵੈ ਸੋਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥میرے گوۄِنّدا گُنھ گاۄا ت٘رِپتِ منِ ہوءِ
॥੧॥ رہاءُ ॥ انّترِ پِیاس ہرِ نام کیِ گُرُ تُسِ مِلاۄےَ سوءِ
لفظی معنیمن ۔ بیدِھیا ۔ مُنسلک ہُواترجُمہ:اور گُوند لال کے شُوخ رنگ نام سچ۔ حق وحقیقت سے اُس پر اپنا تاثِر ڈال دیتا ہے رنگِیا جاتا ہے ۔ اے خُدا تیری صِفت صلاح سے من کو تسکِین مِلتی ہے میرے دِل میں اِلہٰی نام کی پِیاس ہے ۔ مُرشد خُوش ہوکر نام سے مِلاپ کراتا ہے ۔
ਮਨੁ ਰੰਗਹੁ ਵਡਭਾਗੀਹੋ ਗੁਰੁ ਤੁਠਾ ਕਰੇ ਪਸਾਉ ॥ ਗੁਰੁ ਨਾਮੁ ਦ੍ਰਿੜਾਏ ਰੰਗ ਸਿਉ ਹਉ ਸਤਿਗੁਰ ਕੈ ਬਲਿ ਜਾਉ ॥
॥منُ رنّگہُ ۄڈبھاگیِہو گُرُ تُٹھا کرے پساءُ
॥گُرُ نامُ د٘رِڑاۓ رنّگ سِءُ ہءُ ستِگُر کےَ بلِ جاءُ
لفظی معنی۔ رنگ چلُولے ۔ چوں تنگ لالہ ۔ شوخ رنگ
ترجُمہ:اے خُوش قِسمت اِنسانوں دِل کو اِلہٰی نام کا رنگ چڑھاؤ مُتاثر کرؤ نام سے تاکہ مُرشد خُوش ہوکر نام کا سبق پکا کرائے ۔ اور مُرشد پر قُربان ہو
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਨ ਲਭਈ ਲਖ ਕੋਟੀ ਕਰਮ ਕਮਾਉ ॥੨॥
॥੨॥بِنُ ستِگُر ہرِ نامُ ن لبھئیِ لکھ کوٹیِ کرم کماءُ
ترجُمہ:۔ خواہ میں کروڑوں کام کِیوں نہ کرُوں ۔ سچے مُرشد کے بغیر نام نہیں مِلتا ۔ (2)
ਬਿਨੁ ਭਾਗਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਨਾ ਮਿਲੈ ਘਰਿ ਬੈਠਿਆ ਨਿਕਟਿ ਨਿਤ ਪਾਸਿ ॥ ਅੰਤਰਿ ਅਗਿਆਨ ਦੁਖੁ ਭਰਮੁ ਹੈ ਵਿਚਿ ਪੜਦਾ ਦੂਰਿ ਪਈਆਸਿ ॥
॥بِنُ بھاگا ستِگُرُ نا مِلےَ گھرِ بیَٹھِیا نِکٹِ نِت پاسِ
॥انّترِ اگِیان دُکھُ بھرمُ ہےَ ۄِچِ پڑدا دوُرِ پئیِیاسِ
ترجُمہ:بغیر قِسمت سچا مُر شد نہیں مِلتا ( اور مُرشد بغیر اِلہٰی مِلاپ نہیں ہوتا ) جبکہ خُدا ہمارے دِل میں ہمارے نزدِیک بیٹھا ہے ۔ کِیونکہ لا عِلِمی ہے ۔ اور شبہ ہے لِہذا یہ ذہن یا رُوح اور خُدا کے درمیان لا عِلمی کا پردہ ہے جِس سے کہیں دُور کا شک ہے ۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਭੇਟੇ ਕੰਚਨੁ ਨਾ ਥੀਐ ਮਨਮੁਖੁ ਲੋਹੁ ਬੂਡਾ ਬੇੜੀ ਪਾਸਿ ॥੩॥
॥੩॥بِنُ ستِگُر بھیٹے کنّچنُ نا تھیِئےَ منمُکھُ لوہُ بوُڈا بیڑیِ پاسِترجُمہ:۔ بغیر سچے مُرشد جو پارس کی مانِند ہے ۔ سونا نہیں بن سکتا ۔ خُودی پسند لوہے جیسا ہے جو کشتی ڈُبو دیتا ہے ۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਬੋਹਿਥੁ ਹਰਿ ਨਾਵ ਹੈ ਕਿਤੁ ਬਿਧਿ ਚੜਿਆ ਜਾਇ ॥ ਸਤਿਗੁਰ ਕੈ ਭਾਣੈ ਜੋ ਚਲੈ ਵਿਚਿ ਬੋਹਿਥ ਬੈਠਾ ਆਇ ॥
॥ستِگُرُ بوہِتھُ ہرِ ناۄ ہےَ کِتُ بِدھِ چڑِیا جاءِ
॥ستِگُر کےَ بھانھےَ جو چلےَ ۄِچِ بوہِتھ بیَٹھا آءِ
ترجُمہ:سچا مُرشد اِلہٰی نام کا جہاز ہے ۔ اُس پر کیسے سوار ہو سکیں جو اِنسان سچے مُرشد کی رضا سے کام کرتا ہے ۔ وہ اُس پر سوار ہو سکتا ہے ۔
ਧੰਨੁ ਧੰਨੁ ਵਡਭਾਗੀ ਨਾਨਕਾ ਜਿਨਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਲਏ ਮਿਲਾਇ ॥੪॥੩॥੬੭॥
॥੪॥੩॥੬੭॥دھنّنُ دھنّنُ ۄڈبھاگیِ نانکا جِنا ستِگُرُ لۓ مِلاءِلفظی معنی۔ نائے نام سچ حق وحقیقت کے ذرِیعے ۔ ترپت۔ تسلی ۔ صبر ۔ خوش ہوکر تٹھا ۔خوش ہوا ۔ رنگ سیؤ ۔پیار و پِریم سے ۔ کوٹی ۔کروڑوں ۔ (2) نِکٹ۔ نزدیک ۔ نِت ۔ ہر روز ۔ بھرم۔ شک شبہ ۔ بھٹکن ۔ پڑدہ۔ پردہ ۔ کنچن ۔سونا ۔ تھیئے ۔ ہوتا ہے ۔ منمُکھہ ۔ مُرید من ۔ بُوڈا۔ ڈُوبا ۔ (3) بوہتھ ۔ جہاز ۔ ناو۔ نام ۔ کِت بُدھ ۔ کِس طریقے سے ۔ بھانے ۔ رضا ۔
ترجُمہ:اے نانک وہ اِنسان بُلند قِسمت ہیں قابِل ستائش ہیں جِنہیں سچا مُرشد خُدا سے مِلا دیتا ہے ۔