Page 37
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰ ਕਿਨੈ ਨ ਪਾਇਓ ਕਰਿ ਵੇਖਹੁ ਮਨਿ ਵੀਚਾਰਿ ॥ ਮਨਮੁਖ ਮੈਲੁ ਨ ਉਤਰੈ ਜਿਚਰੁ ਗੁਰ ਸਬਦਿ ਨ ਕਰੇ ਪਿਆਰੁ ॥੧॥
॥بِنُ ستِگُر کِنےَ ن پائِئو کرِ ۄیکھہُ منِ ۄیِچارِ
॥੧॥منمُکھ میَلُ ن اُترےَ جِچرُ گُر سبدِ ن کرے پِیارُ
ترجُمہ:اپنے ذہن میں غور کرو اور تم خود دیکھو گے کہ گرو کی ہدایت کے بغیر کبھی کسی نے خدا کو نہیں پایا۔ جب تک منمکھ(بدکار) کے دل میں گرو کے کلام کی محبت نہیں پیدا ہوتی ، تب تک اس کے دماغ سے(گناہوں) کی گندگی نہیں اترتی ہے۔
ਮਨ ਮੇਰੇ ਸਤਿਗੁਰ ਕੈ ਭਾਣੈ ਚਲੁ ॥ ਨਿਜ ਘਰਿ ਵਸਹਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਪੀਵਹਿ ਤਾ ਸੁਖ ਲਹਹਿ ਮਹਲੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥من میرے ستِگُر کےَ بھانھےَ چلُ
॥੧॥ رہاءُ ॥نِج گھرِ ۄسہِ انّم٘رِتُ پیِۄہِ تا سُکھ لہہِ مہلُ
لفظی معنی:۔نِج گَھر۔ اپنے ذہن میں ،ذِہن نشین ۔
ترجُمہ:اے میرے دل! ستگرو کی مرضی کے مطابق زندگی گذار۔ اگر تم اپنے اندرونی وجود کے گھر میں رہوگے ، تو تم روحانی زندگی بخشنے والے آب حیات نام کوپیوگے ، اس کی برکت سے تمہیں خوشی کا مقام ملے گا۔
ਅਉਗੁਣਵੰਤੀ ਗੁਣੁ ਕੋ ਨਹੀ ਬਹਣਿ ਨ ਮਿਲੈ ਹਦੂਰਿ ॥ ਮਨਮੁਖਿ ਸਬਦੁ ਨ ਜਾਣਈ ਅਵਗਣਿ ਸੋ ਪ੍ਰਭੁ ਦੂਰਿ ॥
॥ائُگُنھۄنّتیِ گُنھُ کو نہیِ بہنھِ ن مِلےَ ہدوُرِ
॥منمُکھِ سبدُ ن جانھئیِ اۄگنھِ سو پ٘ربھُ دوُرِ
لفظی معنی:۔بدور ۔حضُوری میں ۔ ساہمنے ۔ پیش ۔ اوگُن ۔ بداوصاف ۔
ترجُمہ:بداوصاف کی کوئی اہلیت نہیں ہے اسے خدا کی موجودگی میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ہے۔ منمکھ (بدکار) عورت (انسان) گرو کے کلام کی تعریف نہیں کرتی ہے ، کیونکہ خدا اسے کہیں دور دکھائی دیتا ہے۔
ਜਿਨੀ ਸਚੁ ਪਛਾਣਿਆ ਸਚਿ ਰਤੇ ਭਰਪੂਰਿ ॥ ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਮਨੁ ਬੇਧਿਆ ਪ੍ਰਭੁ ਮਿਲਿਆ ਆਪਿ ਹਦੂਰਿ ॥੨॥
॥جِنیِ سچُ پچھانھِیا سچِ رتے بھرپوُرِ
॥੨॥گُر سبدیِ منُ بیدھِیا پ٘ربھُ مِلِیا آپِ ہدوُرِ
لفظی معنی:۔بیدھیا ۔قبض ۔گَرَفِتار ۔
ترجُمہ:دوسری طرف ، وہ لوگ جو دائمی وجود خدا کو پہچان چکے ہیں ، وہ اس کی محبت سے بھرے رہتے ہیں۔ ان کا دل گرو کے کلام میں مشغول ہوتا ہے ، وہ خدا کو پاتے ہیں اور انہیں خدا اپنے ساتھ رہتا دکھائی دیتا ہے۔
ਆਪੇ ਰੰਗਣਿ ਰੰਗਿਓਨੁ ਸਬਦੇ ਲਇਓਨੁ ਮਿਲਾਇ ॥ ਸਚਾ ਰੰਗੁ ਨ ਉਤਰੈ ਜੋ ਸਚਿ ਰਤੇ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥
॥آپے رنّگنھِ رنّگِئونُ سبدے لئِئونُ مِلاءِ
॥سچا رنّگُ ن اُترےَ جو سچِ رتے لِۄ لاءِ
لفظی معنی:۔رنگن ۔مُتاثِر ۔اثرپذیر ۔
ترجُمہ:وہ جن کو خدا اپنی محبت سے آمادہ کرتا ہے ، گرو کے کلام کے ذریعہ وہ ان کو اپنے ساتھ جوڑ دیتا ہے۔ یہ سچا رنگ نہیں مٹتا ، ان لوگوں کے لیئے جو خدا کی محبت میں مشغول ہیں۔
ਚਾਰੇ ਕੁੰਡਾ ਭਵਿ ਥਕੇ ਮਨਮੁਖ ਬੂਝ ਨ ਪਾਇ ॥ ਜਿਸੁ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮੇਲੇ ਸੋ ਮਿਲੈ ਸਚੈ ਸਬਦਿ ਸਮਾਇ ॥੩॥
॥چارے کُنّڈا بھۄِ تھکے منمُکھ بوُجھ ن پاءِ
॥੩॥جِسُ ستِگُرُ میلے سو مِلےَ سچےَ سبدِ سماءِ
لفظی معنی:۔چارے کنڈاں ۔چاروں طرف ۔
ترجُمہ:خود غرض چاروں طرف بھٹکتے پھرتے تھک جاتے ہیں ، لیکن وہ زندگی جینے کا صحیح طریقہ نہیں سمجھ پاتے۔ صِرف اسے خدا سے میلاپ نصیب ہوتا ہے جو گرو کے ذریعہ میلاپ کرتے ہیں۔
ਮਿਤ੍ਰ ਘਣੇਰੇ ਕਰਿ ਥਕੀ ਮੇਰਾ ਦੁਖੁ ਕਾਟੈ ਕੋਇ ॥ ਮਿਲਿ ਪ੍ਰੀਤਮ ਦੁਖੁ ਕਟਿਆ ਸਬਦਿ ਮਿਲਾਵਾ ਹੋਇ ॥
॥ مِت٘ر گھنھیرے کرِ تھکیِ میرا دُکھُ کاٹےَ کوءِ
॥ مِلِ پ٘ریِتم دُکھُ کٹِیا سبدِ مِلاۄا ہوءِ
لفظی معنی:۔گھنیرے ۔ بُہت سے ۔
ترجُمہ:یہ سوچ کر کہ کوئی میرے دکھ دور کرے گا ، میں بہت سارے دوست بناتے بناتے تھک گیا ہوں۔ میرے محبوب سے مل کر ، میرے دکھ ختم ہو گئے ہیں ، اور میں خداوند کے ساتھ متحد ہوں۔
ਸਚੁ ਖਟਣਾ ਸਚੁ ਰਾਸਿ ਹੈ ਸਚੇ ਸਚੀ ਸੋਇ ॥ ਸਚਿ ਮਿਲੇ ਸੇ ਨ ਵਿਛੁੜਹਿ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹੋਇ ॥੪॥੨੬॥੫੯॥
॥سچُ کھٹنھا سچُ راسِ ہےَ سچے سچیِ سوءِ
॥੪॥੨੬॥੫੯॥سچِ مِلے سے ن ۄِچھُڑہِ نانک گُرمُکھِ ہوءِ
لفظی معنی:۔سوئے ۔شُہرت ۔
ترجُمہ:اس کے نام کی تلاوت کرکے خدا کا ذکر کرنا ، حقیقی دولت کمانا اور جمع کرنا ہے، جو ایسا کرتا ہے اسے دائمی شہرت ملتی ہے۔ اے نانک ، گرو کے پیروکار بن کر ، جو ابدی خدا کے ساتھ متحد ہو گئے ہیں وہ دوبارہ اس سے جدا نہیں ہوتے ہیں۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਆਪੇ ਕਾਰਣੁ ਕਰਤਾ ਕਰੇ ਸ੍ਰਿਸਟਿ ਦੇਖੈ ਆਪਿ ਉਪਾਇ ॥ ਸਭ ਏਕੋ ਇਕੁ ਵਰਤਦਾ ਅਲਖੁ ਨ ਲਖਿਆ ਜਾਇ ॥
॥੩ سِریِراگُ مہلا
॥آپے کارنھُ کرتا کرے س٘رِسٹِ دیکھےَ آپِ اُپاءِ
॥سبھ ایکو اِکُ ۄرتدا الکھُ ن لکھِیا جاءِ
لفظی معنی:۔دیکھے ۔ نِگِہبان ۔ اپائے ۔ پیدا کرئے ۔ الکہہ ۔حِساب سے بعید ۔
ترجُمہ:۔خالق نے خود ہی تخلیق کو پیدا کیا، اس نے کائنات تیار کی اور وہ خود ہی اس کی نگرانی کرتا ہے۔ ایک ہی خدا ہر جگہ موجود ہے وہ بی عیب ہے اور اسے بیان نہیں کیا جاسکتا۔
ਆਪੇ ਪ੍ਰਭੂ ਦਇਆਲੁ ਹੈ ਆਪੇ ਦੇਇ ਬੁਝਾਇ ॥ ਗੁਰਮਤੀ ਸਦ ਮਨਿ ਵਸਿਆ ਸਚਿ ਰਹੇ ਲਿਵ ਲਾਇ ॥੧॥
॥ آپے پ٘ربھوُ دئِیالُ ہےَ آپے دےءِ بُجھاءِ
॥੧॥گُرمتیِ سد منِ ۄسِیا سچِ رہے لِۄ لاءِ
ترجُمہ:۔خدا خود مہربان ہے وہ خود ہی ہمیں سمجھنے کی توفیق دیتا ہے۔ گرو کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ، وہ جن کے دل میں خدا ہمیشہ رہتا ہے ، وہ ابدی خدا کے ساتھ ہمیشہ جڑے رہتے ہیں۔
ਮਨ ਮੇਰੇ ਗੁਰ ਕੀ ਮੰਨਿ ਲੈ ਰਜਾਇ ॥ ਮਨੁ ਤਨੁ ਸੀਤਲੁ ਸਭੁ ਥੀਐ ਨਾਮੁ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥من میرے گُر کیِ منّنِ لےَ رجاءِ
॥੧॥ رہاءُ ॥منُ تنُ سیِتلُ سبھُ تھیِئےَ نامُ ۄسےَ منِ آءِ
ترجُمہ:۔اے میرے دل! گرو کے حکم پر چل۔ آپ کے دماغ اور جسم کو سکون ملے گا اور نام دل میں بس جاۓ گا۔
ਜਿਨਿ ਕਰਿ ਕਾਰਣੁ ਧਾਰਿਆ ਸੋਈ ਸਾਰ ਕਰੇਇ ॥ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਪਛਾਣੀਐ ਜਾ ਆਪੇ ਨਦਰਿ ਕਰੇਇ ॥
॥جِنِ کرِ کارنھُ دھارِیا سوئیِ سار کرےءِ
॥گُر کےَ سبدِ پچھانھیِئےَ جا آپے ندرِ کرےءِ
لفظی معنی:۔جِن کر کارن دھاریا ۔ جِسنے عالَم پیدا کرکے اُسے ضبط میں رَکھا ہے ۔ ندَر۔نَظَر ۔
ترجُمہ:۔مخلوق کو تخلیق کرنے کے بعد ، خداتعالیٰ اس کی تائید کرتا ہے اور اس کا خیال رکھتا ہے۔ گرو کے کلام کا احساس اس وقت ہو جاتا ہے جب وہ خود اپنے فضل وکرم کو عطا کرتا ہے۔
ਸੇ ਜਨ ਸਬਦੇ ਸੋਹਣੇ ਤਿਤੁ ਸਚੈ ਦਰਬਾਰਿ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਚੈ ਸਬਦਿ ਰਤੇ ਆਪਿ ਮੇਲੇ ਕਰਤਾਰਿ ॥੨॥
॥سے جن سبدے سوہنھے تِتُ سچےَ دربارِ
॥੨॥گُرمُکھِ سچےَ سبدِ رتے آپِ میلے کرتارِ
ترجُمہ:۔وہ جن پر خدا اپنا فضل عطا کرتا ہے ، وہ نام میں مشغول رہتے ہیں اور الٰہی دربار میں خوبصورت نظر آتے ہیں۔ وہ گرو کے سچے پیروکار ہیں اور خدا کی محبت میں رنگین ہیں۔ وہ خود خدا کے ذریعہ متحد ہوگئے ہیں۔
ਗੁਰਮਤੀ ਸਚੁ ਸਲਾਹਣਾ ਜਿਸ ਦਾ ਅੰਤੁ ਨ ਪਾਰਾਵਾਰੁ ॥ ਘਟਿ ਘਟਿ ਆਪੇ ਹੁਕਮਿ ਵਸੈ ਹੁਕਮੇ ਕਰੇ ਬੀਚਾਰੁ ॥
॥گُرمتیِ سچُ سلاہنھا جِس دا انّتُ ن پاراۄارُ
॥گھٹِ گھٹِ آپے ہُکمِ ۄسےَ ہُکمے کرے بیِچارُ
لفظی معنی:۔گَھٹ گَھٹ ۔ ہر دِلمیں ۔
ترجُمہ:۔گرو کی تعلیمات کے ذریعہ ، اسی خدا کی حمد کرو ، جس کی کوئی انتہا یا کوئی حد نہیں ہے۔ خدا کی اپنی مرضی کے مطابق ، وہ ہر ایک کے دل میں رہتا ہے اور اپنی مخلوق کی دیکھ بھال پر غور کرتا ہے۔
ਗੁਰ ਸਬਦੀ ਸਾਲਾਹੀਐ ਹਉਮੈ ਵਿਚਹੁ ਖੋਇ ॥ ਸਾ ਧਨ ਨਾਵੈ ਬਾਹਰੀ ਅਵਗਣਵੰਤੀ ਰੋਇ ॥੩॥
॥گُر سبدیِ سالاہیِئےَ ہئُمےَ ۄِچہُ کھوءِ
॥੩॥سا دھن ناۄےَ باہریِ اۄگنھۄنّتیِ روءِ
ترجُمہ:۔انسان کو گرو کے کلام میں مشغول ہونا چاہیئے ، اندر سے انا کو دور کرنا چاہیئے اور خدا کی صفت صلاح کرنی چاہیئے۔ وہ روح جو نام کی تلاوت نہیں کرتی ، برتاؤ سے بھر جاتی ہے اور غمزدہ ہوتی ہے۔
ਸਚੁ ਸਲਾਹੀ ਸਚਿ ਲਗਾ ਸਚੈ ਨਾਇ ਤ੍ਰਿਪਤਿ ਹੋਇ ॥ ਗੁਣ ਵੀਚਾਰੀ ਗੁਣ ਸੰਗ੍ਰਹਾ ਅਵਗੁਣ ਕਢਾ ਧੋਇ ॥
॥ سچُ سلاہیِ سچِ لگا سچےَ ناءِ ت٘رِپتِ ہوءِ
॥ گُنھ ۄیِچاریِ گُنھ سنّگ٘رہا اۄگُنھ کڈھا دھوءِ
لفظی معنی:۔سچ۔ مُراد ۔خُدا ۔
ترجُمہ:۔میں سچے رب کی تعریف کرتا ہوں ، میں سچے رب سے وابستہ ہوں اور صرف سچے نام سے ہی مطمئن ہوں۔ میں خدا کی خوبیوں پر غور کرتا ر ہوں ، ان خوبیوں کو جمع کرتا ر ہوں اور اپنے اندر سے برائیاں دھو تا رہوں۔
ਆਪੇ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਇਦਾ ਫਿਰਿ ਵੇਛੋੜਾ ਨ ਹੋਇ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰੁ ਸਾਲਾਹੀ ਆਪਣਾ ਜਿਦੂ ਪਾਈ ਪ੍ਰਭੁ ਸੋਇ ॥੪॥੨੭॥੬੦॥
॥ آپے میلِ مِلائِدا پھِرِ ۄیچھوڑا ن ہوءِ ॥
॥੪॥੨੭॥੬੦॥نانک گُرُ سالاہیِ آپنھا جِدوُ پائیِ پ٘ربھُ سوءِ
لفظی معنی:۔جدو۔جِس سے پاؤں
ترجُمہ:۔جسے خدا اپنے ساتھ جوڑ دیتا ہے ، پھر کبھی اس سے جدا نہیں ہوتا ہے۔ اے نانک ، یہ میری دعا ہے کہ ، میں اپنے گرو کی تعریف کرتا رہوں ، کیوں کہ خدا کو گرو کے وسیلے سے ہی پایا جاسکتا ہے۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਸੁਣਿ ਸੁਣਿ ਕਾਮ ਗਹੇਲੀਏ ਕਿਆ ਚਲਹਿ ਬਾਹ ਲੁਡਾਇ ॥ ਆਪਣਾ ਪਿਰੁ ਨ ਪਛਾਣਹੀ ਕਿਆ ਮੁਹੁ ਦੇਸਹਿ ਜਾਇ ॥
॥ ੩ سِریِراگُ مہلا
॥ سُنھِ سُنھِ کام گہیلیِۓ کِیا چلہِ باہ لُڈاءِ
॥ آپنھا پِرُ ن پچھانھہیِ کِیا مُہُ دیسہِ جاءِ
لفظی معنی:۔کام گہیلی۔ شہُوت زدہ ۔ شہُوت پَرست۔
ترجُمہ:اے روح (عورت) سنو؛ تم خود غرض دنیاوی کاموں میں الجھ گئی ہو ،تم اتنے لاپرواہی سے زندگی میں کیسے بھٹک سکتے ہو۔ تم دنیاوی کاموں میں اتنے مصروف ہو کہ تم کو خداتعالیٰ سے ملنے کا کوئی خدشہ نہیں ہے، (موت کے بعد) تم اسے کیا منہ دکھاؤ گے۔
ਜਿਨੀ ਸਖੀ ਕੰਤੁ ਪਛਾਣਿਆ ਹਉ ਤਿਨ ਕੈ ਲਾਗਉ ਪਾਇ ॥ ਤਿਨ ਹੀ ਜੈਸੀ ਥੀ ਰਹਾ ਸਤਸੰਗਤਿ ਮੇਲਿ ਮਿਲਾਇ ॥੧॥
॥جِنیِ سکنھیِ کنّتُ پچھانھِیا ہءُ تِن کےَ لاگءُ پاءِ
॥੧॥ تِن ہیِ جیَسیِ تھیِ رہا ستسنّگتِ میلِ مِلاءِ
لفظی معنی:۔سَکھی ۔ ساتھی ۔ تھی ۔ ہورہا ں ۔
ترجُمہ:میں گرو کے پیروکاروں کی تعظیم کرتا ہوں جنہوں نے خدا کے ساتھ اتحاد کا راستہ سمجھا ہے۔ سچی جماعت (سادھ سنگت) میں شامل ہوکر ، کاش میں بھی ان جیسا بن جاؤں۔