Page 29
ਲਖ ਚਉਰਾਸੀਹ ਤਰਸਦੇ ਜਿਸੁ ਮੇਲੇ ਸੋ ਮਿਲੈ ਹਰਿ ਆਇ ॥ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਪਾਇਆ ਸਦਾ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਇ ॥੪॥੬॥੩੯॥
॥لکھ چئُراسیِہ ترسدے جِسُ میلے سو مِلےَ ہرِ آءِ
॥੪॥੬॥੩੯॥نانک گُرمُکھِ ہرِ پائِیا سدا ہرِ نامِ سماءِ
ترجُمہ:چوراسی لاکھ جاندار اُسکے میلاپ کے لئے ترِستے ہیں مگر وہی مِلتا ہے جسے خُد ملاتا ہے۔ اے نانِک جو اِنسان مُرید مُرشِد ہوجاتا ہے خُدا پا لتا ہے نام میں محومجذوب رہتا ہے
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਸੁਖ ਸਾਗਰੁ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਹੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਾਇਆ ਜਾਇ ॥
॥ ੩ سِریِراگُ مہلا
॥سُکھ ساگرُ ہرِ نامُ ہےَ گُرمُکھِ پائِیا جاءِ ॥
لفظی معنی:ساگر ۔ سمٗندر۔ گُرمُکھہ۔ مرُید مُرشِد ۔
ترجُمہ:خُدا کا نام آرام و آسائش کا سمُندر ہے ۔مگر یہ مُرشِد کے وسیلے سے مِلتا ہے ۔
ਅਨਦਿਨੁ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈਐ ਸਹਜੇ ਨਾਮਿ ਸਮਾਇ ॥ ਅੰਦਰੁ ਰਚੈ ਹਰਿ ਸਚ ਸਿਉ ਰਸਨਾ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਇ ॥੧॥
॥اندِنُ نامُ دھِیائیِئےَ سہجے نامِ سماءِ
॥੧॥انّدرُ رچےَ ہرِ سچ سِءُ رسنا ہرِ گُنھ گاءِ
لفظی معنی:اندن۔ روز و شُب ۔ ہر وز ۔دھیایئے ۔ یاد کریئے ۔سہجے۔ رُوحانی سکون ۔ قُدِرتی شانتی ۔رسِنا زُبان ۔ گائے۔ ستائِش کرنا ۔ صِفت صلاح
ترجُمہ:الہٰی نام کی رِیاض سے رُوحانی سکون پا کر اُسکی محویت سے نام کو یاد کرؤ ۔زُبان سے الہٰی حمد و ثناہ سے دِل و دِماغ خُدا سے یکسو ہو جاتا ہے۔
ਭਾਈ ਰੇ ਜਗੁ ਦੁਖੀਆ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ॥ ਗੁਰ ਸਰਣਾਈ ਸੁਖੁ ਲਹਹਿ ਅਨਦਿਨੁ ਨਾਮੁ ਧਿਆਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥بھائیِ رے جگُ دُکھیِیا دوُجےَ بھاءِ
॥੧॥ رہاءُ ॥گُر سرنھائیِ سُکھُ لہہِ اندِنُ نامُ دھِیاءِ
لفظی معنی:ڈُوبے بھائے ۔ دوسروں سے پیار ۔
ترجُمہ:۔ اے بھائی اِنسان دوئی دویت اور دوسری محبت سے عالَم عَذاب میں مبُتلا ہے تو مُرشِد کی پناہ قبُول کرکے دن رات الہٰی نام کے رِیاض کر آرام و آسائش پائیگا ۔
ਸਾਚੇ ਮੈਲੁ ਨ ਲਾਗਈ ਮਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹਰਿ ਧਿਆਇ ॥ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਬਦੁ ਪਛਾਣੀਐ ਹਰਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਨਾਮਿ ਸਮਾਇ ॥
॥ساچے میَلُ ن لاگئیِ منُ نِرملُ ہرِ دھِیاءِ
॥گُرمُکھِ سبدُ پچھانھیِئےَ ہرِ انّم٘رِت نامِ سماءِ
لفظی معنی:لاگئی۔ لاگے۔ شبد پجھانیئے ۔ کلمہ کی سمجھ کی سمجھ ۔
ترجُمہ:ساچا کبھی ناپاک نہ ہوگا الہٰی رِیاض سے دِل پاک ہو جاتاہے ۔ اور خُدا کو یاد کرتا ہے مرُشِد کے ذریعہ کلام کی پہچان کرکے الہٰی آب حیات نام کو یاد کرؤ
ਗੁਰ ਗਿਆਨੁ ਪ੍ਰਚੰਡੁ ਬਲਾਇਆ ਅਗਿਆਨੁ ਅੰਧੇਰਾ ਜਾਇ ॥੨॥
॥੨॥گُر گِیانُ پ٘رچنّڈُ بلائِیا اگِیانُ انّدھیرا جاءِ
لفظی معنی:پرچنڈ بلائیا ۔ بیداری پیدا کی ۔ (2)
ترجُمہ:مرُشِد کی علَم روشنی سے مُنور ہونیے جہالت کا اندھیر کا فور ہو جاتا ہے ۔ (2)
ਮਨਮੁਖ ਮੈਲੇ ਮਲੁ ਭਰੇ ਹਉਮੈ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਵਿਕਾਰੁ ॥ ਬਿਨੁ ਸਬਦੈ ਮੈਲੁ ਨ ਉਤਰੈ ਮਰਿ ਜੰਮਹਿ ਹੋਇ ਖੁਆਰੁ ॥
॥منمُکھ میَلے ملُ بھرے ہئُمےَ ت٘رِسنا ۄِکارُ
॥بِنُ سبدےَ میَلُ ن اُترےَ مرِ جنّمہِ ہوءِ کھُیارُ
لفظی معنی:مرجمہہ تناسُخ ۔رُوحانی بیداری دموت ۔
ترجُمہ:۔ جو خُدی پسند خُد ارادی ۔ خُدی ۔ خُواہِشات لالچ اور بد کاریوں سے غلیظ رہتے ہیں ۔مُرشِد کے شبق و نصحیت آموز سبق کے بغیر وہ پلیدی ۔ ناپاکی دور نہیں ہوتی اور تناسخ میں پڑکر ذلیل و خوار ہوتا ہے۔
ਧਾਤੁਰ ਬਾਜੀ ਪਲਚਿ ਰਹੇ ਨਾ ਉਰਵਾਰੁ ਨ ਪਾਰੁ ॥੩॥
॥੩॥دھاتُر باجیِ پلچِ رہے نا اُرۄارُ ن پارُ
لفظی معنی:دھاتر باجی ۔ فناہ کرنیوالا کھیل ۔پلچ۔ خُواری ۔ذَلالت ۔نہ اروار نہ پیار ۔ کسے کِنارے نہ لگِتا۔ (3)
ترجُمہ:وہ اس قابل فناہ عالَم میں دُنیاوی کھیل میں گِرفِتار رہتے ہیں ۔اور اُس منجدھار میں پھنس کر کوئی کِنار انہیں مِلتا۔ (3)
ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਪ ਤਪ ਸੰਜਮੀ ਹਰਿ ਕੈ ਨਾਮਿ ਪਿਆਰੁ ॥ ਗੁਰਮੁਖਿ ਸਦਾ ਧਿਆਈਐ ਏਕੁ ਨਾਮੁ ਕਰਤਾਰੁ ॥
॥ گُرمُکھِ جپ تپ سنّجمیِ ہرِ کےَ نامِ پِیارُ
॥ گُرمُکھِ سدا دھِیائیِئےَ ایکُ نامُ کرتارُ
لفظی معنی:جپ ۔ تپ سنبھی ۔ ریاضت و تپسیا ۔ و بدکاریؤں پر ضبَط اور قابُو رکھنے والا ۔
ترجُمہ:جو اِنسان مُرشِد کے ذریعے ریاضت ۔ تپسیا اور الہٰی نام سے محبت کرتا ہے ۔اور واحِد خُدا کی یاد میں مرُید مُرشِد کے ذریعہ محو رہتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਧਿਆਈਐ ਸਭਨਾ ਜੀਆ ਕਾ ਆਧਾਰੁ ॥੪॥੭॥੪੦॥
॥੪॥੭॥੪੦॥نانک نامُ دھِیائیِئےَ سبھنا جیِیا کا آدھارُ
لفظی معنی:آدھار ۔ آسرا
ترجُمہ:اے نانِک نام کی ریاض سے سب کا بھلا ہوتا ہے ۔
ਸ੍ਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਮਨਮੁਖੁ ਮੋਹਿ ਵਿਆਪਿਆ ਬੈਰਾਗੁ ਉਦਾਸੀ ਨ ਹੋਇ ॥ ਸਬਦੁ ਨ ਚੀਨੈ ਸਦਾ ਦੁਖੁ ਹਰਿ ਦਰਗਹਿ ਪਤਿ ਖੋਇ ॥
॥ ੩ س٘ریِراگُ مہلا
॥ منمُکھُ موہِ ۄِیاپِیا بیَراگُ اُداسیِ ن ہوءِ
॥ سبدُ ن چیِنےَ سدا دُکھُ ہرِ درگہِ پتِ کھوءِ
ترجُمہ:خُد پسند ۔ خُد ارادی اِنسان دُنیاوی دؤلت کی محبت میں گِرَفتار رہتا ہے ۔نہ اُسکے ِدلمیں عِشق الہٰی نہ دُونیاوی دؤلت سے ترک و پرہیز گاری نہ کلام مرُشِد کو نا سمجھتا ہے نا سوچتا ہے ۔ اسلیئے ہمیشہ عذاب و مصائب میں گِرَفِتار رہتا ہے ۔بارگاہ الہٰی میں اپنی عزت و ابرؤ کھو دیتا ہے ۔
ਹਉਮੈ ਗੁਰਮੁਖਿ ਖੋਈਐ ਨਾਮਿ ਰਤੇ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥੧॥
॥੧॥ہئُمےَ گُرمُکھِ کھوئیِئےَ نامِ رتے سُکھُ ہوءِ
ترجُمہ:اگر مرُشِد کے وسیلے سے خُدی مِٹا دے اور الہٰی نام سچ۔ حق وحقیقت اپنائے تو آرام و آسائش اور سکون پاتا ہے۔
ਮੇਰੇ ਮਨ ਅਹਿਨਿਸਿ ਪੂਰਿ ਰਹੀ ਨਿਤ ਆਸਾ ॥ ਸਤਗੁਰੁ ਸੇਵਿ ਮੋਹੁ ਪਰਜਲੈ ਘਰ ਹੀ ਮਾਹਿ ਉਦਾਸਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥میرے من اہِنِسِ پوُرِ رہیِ نِت آسا
॥੧॥ رہاءُ ॥ستگُرُ سیۄِ موہُ پرجلےَ گھر ہیِ ماہِ اُداسا
ترجُمہ:میرے دِلمیں ہمیشہ اُمیدیں اپنا گھر بنائے رکھتی ہیں۔ سچے مُرشِد کی خِدِمَت و سبق پندو واعظ دنیاوی دؤلت کی محبت اچھی طرح جل جاتی ہے ۔ تو خانہ داری میں رہتے ہوئے بھی طارق اور پرہیز رہ سکتا ہے ۔ ۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਕਰਮ ਕਮਾਵੈ ਬਿਗਸੈ ਹਰਿ ਬੈਰਾਗੁ ਅਨੰਦੁ ॥ ਅਹਿਨਿਸਿ ਭਗਤਿ ਕਰੇ ਦਿਨੁ ਰਾਤੀ ਹਉਮੈ ਮਾਰਿ ਨਿਚੰਦੁ ॥
॥گُرمُکھِ کرم کماۄےَ بِگسےَ ہرِ بیَراگُ اننّدُ
॥اہِنِسِ بھگتِ کرے دِنُ راتیِ ہئُمےَ مارِ نِچنّدُ
ترجُمہ:مُریدمُرشِد کی ہِدایت پر عمل کرتا ہے۔ جس سے ذہنی خوشی میسئر ہوتی ہے اور الہٰی عِشِق سے رُوحانی سکون پاتا ہے ۔روز و شب الہٰی عِبادت و ریازت کرتا ہے اور خُدی مِٹا کف بیفِکر رہتا ہے
ਵਡੈ ਭਾਗਿ ਸਤਸੰਗਤਿ ਪਾਈ ਹਰਿ ਪਾਇਆ ਸਹਜਿ ਅਨੰਦੁ ॥੨॥
॥੨॥ۄڈےَ بھاگِ ستسنّگتِ پائیِ ہرِ پائِیا سہجِ اننّدُ
ترجُمہ:۔بلند قسِمت سے اُسے پاک سچی صُحبَت قُرُبت نُصب ہوتی ہے سے الہٰی میلاپ اور رُوحانی سکون مِلتا ہے
ਸੋ ਸਾਧੂ ਬੈਰਾਗੀ ਸੋਈ ਹਿਰਦੈ ਨਾਮੁ ਵਸਾਏ ॥ ਅੰਤਰਿ ਲਾਗਿ ਨ ਤਾਮਸੁ ਮੂਲੇ ਵਿਚਹੁ ਆਪੁ ਗਵਾਏ ॥
॥سو سادھوُ بیَراگیِ سوئیِ ہِردےَ نامُ ۄساۓ
॥انّترِ لاگِ ن تامسُ موُلے ۄِچہُ آپُ گۄاۓ
ترجُمہ:جِس ۔ حقیقتاً وہی حقیقی خُدا رسیدہ سادھو الہٰی عاشِق و پرہیز گار ہے جسکے دلمیں الہٰی نام سچ ۔ حق و حقیقت دِلمیں بستی ہے ۔اُسکے اوپر بدیوں برائیوں کی سیاہی اثر انداز نہیں ہوتی وہ اپنے دِل سے خُدی اور خُوائشات ختم کر دیتا ہے۔
ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਸਤਗੁਰੂ ਦਿਖਾਲਿਆ ਹਰਿ ਰਸੁ ਪੀਆ ਅਘਾਏ ॥੩॥
॥੩॥نامُ نِدھانُ ستگُروُ دِکھالِیا ہرِ رسُ پیِیا اگھاۓ
ترجُمہ:سچے مُرشِد نے الہٰی نام سچ ۔ حق و حقیقت کے خزانے کا دیدار کر دیا جِس سے الہٰی ُلُطف کا جی بھر لُطُف لیتا ہے۔ (3)
ਜਿਨਿ ਕਿਨੈ ਪਾਇਆ ਸਾਧਸੰਗਤੀ ਪੂਰੈ ਭਾਗਿ ਬੈਰਾਗਿ ॥ ਮਨਮੁਖ ਫਿਰਹਿ ਨ ਜਾਣਹਿ ਸਤਗੁਰੁ ਹਉਮੈ ਅੰਦਰਿ ਲਾਗਿ ॥
॥ جِنِ کِنےَ پائِیا سادھسنّگتیِ پوُرےَ بھاگِ بیَراگِ
॥منمُکھ پھِرہِ ن جانھہِ ستگُرُ ہئُمےَ انّدرِ لاگِ
ترجُمہ:خُدا سے میلاپ جیسے بھی حاصل ہوا ہے۔ خُدا رسیدہ خادمان خُدا کی صُحبَت و قُربَت سے حاصل ہوا ہے ۔مگر خُدی پسند بھٹکتے رہتے ہیں خُد پسندی کیوجہ سے ۔
ਨਾਨਕ ਸਬਦਿ ਰਤੇ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਰੰਗਾਏ ਬਿਨੁ ਭੈ ਕੇਹੀ ਲਾਗਿ ॥੪॥੮॥੪੧॥
॥੪॥੮॥੪੧॥ نانک سبدِ رتے ہرِ نامِ رنّگاۓ بِنُ بھےَ کیہیِ لاگِ
ترجُمہ:اے نانِک جِنِکو الہٰی کلام متاثر کر لیتا ہے سچ حق و حقیقت سے پیار ہوجاتا ہے الہٰی خوف و قدر ومنزِلت کے علاقہ کیسے الہٰی محبت ہو سکتی ہے ۔
ਸਿਰੀਰਾਗੁ ਮਹਲਾ ੩ ॥ ਘਰ ਹੀ ਸਉਦਾ ਪਾਈਐ ਅੰਤਰਿ ਸਭ ਵਥੁ ਹੋਇ ॥ ਖਿਨੁ ਖਿਨੁ ਨਾਮੁ ਸਮਾਲੀਐ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਾਵੈ ਕੋਇ ॥
॥੩ سِریِراگُ مہلا
॥گھر ہیِ سئُدا پائیِئےَ انّترِ سبھ ۄتھُ ہوءِ
॥کھِنُ کھِنُ نامُ سمالیِئےَ گُرمُکھِ پاۄےَ کوءِ
لفظی معنی:دتھ ۔ سودا ۔چیز ۔کھن ۔ پل ۔پل ۔نام ۔ اِنسانی اِخِلاق۔ الہٰی نام ۔
ترجُمہ:الہٰی نام یا سوا اسی گھر یعنی ذہن میں ہی ہے ۔یہ اُس ذہن میں ہی مِلجاتا ہے ۔جو سانس سانس اُسے یاد کر تا ہے اُسنے اِس دِلمیں ہی مِلجاتا ہے ۔کوئی مُرشد کی وساطت سے پاتا ہے
ਮਨ ਤਜਿ ਨਿੰਦਾ ਹਉਮੈ ਅਹੰਕਾਰੁ ॥ ਮੇਰੇ ਨਾਮੁ ਨਿਧਾਨੁ ਅਖੁਟੁ ਹੈ ਵਡਭਾਗਿ ਪਰਾਪਤਿ ਹੋਇ ॥੧॥
॥੧॥نامُ نِدھانُ اکھُٹُ ہےَ ۄڈبھاگِ پراپتِ ہوءِ
॥ میرے من تجِ نِنّدا ہئُمےَ اہنّکارُ
ترجُمہ:یہ نام کا خزانہ کم ہونیوالا نہیں لیکن بلند قسمت سے مِلتا ہے۔ اے دِل بدگوئی ۔ خُدی ۔ اور تکبُر اور دوسرون کی برائی کرنا چھوڑدے ۔