Page 12
ਤੂ ਆਪੇ ਕਰਤਾ ਤੇਰਾ ਕੀਆ ਸਭੁ ਹੋਇ ॥ ਤੁਧੁ ਬਿਨੁ ਦੂਜਾ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਇ ॥ ਤੂ ਕਰਿ ਕਰਿ ਵੇਖਹਿ ਜਾਣਹਿ ਸੋਇ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕ ਗੁਰਮੁਖਿ ਪਰਗਟੁ ਹੋਇ ॥੪॥੨॥
॥توُ آپے کرتا تیرا کیِیا سبھُ ہوءِ
॥تُدھُ بِنُ دوُجا اۄرُ ن کوءِ
॥توُ کرِ کرِ ۄیکھہِ جانھہِ سوءِ
॥੪॥੨॥جن نانک گُرمُکھِ پرگٹُ ہوءِ
(ترجُمہ)تو آپ ہی بنانے والا ہے اور جو کُچھ ہو رہا ہے تیرا کیا ہو رہا ہے ۔تیرے بغیر کوئی دُوسرا نہیں ہے ۔تو خود ہی کرکے نگِہنانی کرتا ہے ۔ خادِم نانک مرُید مرُشِد کے وسیِلے سے ظہُور پذیر ہوتا ہے (صِفہ نمبر ۔۔-۔2)
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਤਿਤੁ ਸਰਵਰੜੈ ਭਈਲੇ ਨਿਵਾਸਾ ਪਾਣੀ ਪਾਵਕੁ ਤਿਨਹਿ ਕੀਆ ॥ ਪੰਕਜੁ ਮੋਹ ਪਗੁ ਨਹੀ ਚਾਲੈ ਹਮ ਦੇਖਾ ਤਹ ਡੂਬੀਅਲੇ ॥੧॥
੧॥آسا مہلا
॥تِتُ سرۄرڑےَ بھئیِلے نِۄاسا پانھیِ پاۄکُ تِنہِ کیِیا
॥੧॥پنّکجُ موہ پگُ نہیِ چالےَ ہم دیکھا تہ ڈوُبیِئلے
(ترجُمہ)اے بھائی ہم اُس خوفناک سمُندر میں رہتے ہیں جِس میں پانی کی بجائے آگ ہے (خُواہشات کی آگ ہے )( اور مُحبت کا کیچڑ ہے) اِس کیچڑ میں پاؤں چلنے سے قاصِر ہیں ۔ہمارے دیکھتے دیکھتے اِس کیچڑ میں ڈُوب گۓ۔
لَفظی مَطلّبتتُ ۔ تسِ ۔سرُور ۔ تالاب ۔سرورڑے ۔ خوفِناک تالا ب ۔بھئیلے نواسا ۔ ٹِھکانہ ہے۔ پاوک ۔ آگ ۔پنکج۔ کیچڑ ۔ موہ ۔ مُحبت۔ پگ ۔ پاؤں ۔ ہم ویکھا تہ ڈؤیئلے ۔ ہمارے دیکھتے اُسمیں ڈوب گئے۔
ਮਨ ਏਕੁ ਨ ਚੇਤਸਿ ਮੂੜ ਮਨਾ ॥ ਹਰਿ ਬਿਸਰਤ ਤੇਰੇ ਗੁਣ ਗਲਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥من ایکُ ن چیتسِ موُڑ منارہاءُ
॥੧॥ ہرِ بِسرت تیرے گُنھ گلِیا
(ترجُمہ)اے جاہل من تو واحِد خُدا کو یاد نہیں کر رہا ۔خُدا کو بُھول کر تیرے اوصاف مِٹ جائیں گے۔
لَفظی مَطلّبچیتس ۔ یاد کرنا۔ مُوڑھ منا ۔ جاہل من ۔ہر بسِرت ۔خُدا کو بھلا کر ۔تیرےگُنُ گلیا ۔تیرے اوصاف ختم ہو رہے ہیں۔
ਨਾ ਹਉ ਜਤੀ ਸਤੀ ਨਹੀ ਪੜਿਆ ਮੂਰਖ ਮੁਗਧਾ ਜਨਮੁ ਭਇਆ ॥ ਪ੍ਰਣਵਤਿ ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਕੀ ਸਰਣਾ ਜਿਨ ਤੂ ਨਾਹੀ ਵੀਸਰਿਆ ॥੨॥੩॥
॥نا ہءُ جتیِ ستیِ نہیِ پڑِیا موُرکھ مُگدھا جنمُ بھئِیا ॥
॥੨॥੩॥پ٘رنھۄتِ نانک تِن کیِ سرنھا جِن توُ ناہیِ ۄیِسرِیا
(ترجُمہ)اے خُدا نہ میرا شہُوت پر قابُو ہے ،نہ میں حُسن اِخِلاق ، نیک اِنسان ،نہ ہی عالَم ہوں ۔ بھاری جہالت میں زِندگی بر اوقات ہو رہی ہے ۔زِندگی ضائع جا رہی ہے ۔نانِک عرض گُذارتا ہے کہ مُجھے اُنکی پناہ دیجیئے جوتُجھے بُھلاتے نہیں ہیں۔
لَفظی مَطلّبہؤ ۔ میں۔ جتی ۔ جِسِکا شہوت پر ضبط ہے۔ ستی ۔ سچیار ۔،بُلند اِخِلاق ، سچے اِخِلاق والا۔ مُگدا۔مُورکھ ۔جنم ۔ زِندگی ۔پرنھوت۔ عرض گُذارتا ہوں۔
ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੫ ॥ ਭਈ ਪਰਾਪਤਿ ਮਾਨੁਖ ਦੇਹੁਰੀਆ ॥ ਗੋਬਿੰਦ ਮਿਲਣ ਕੀ ਇਹ ਤੇਰੀ ਬਰੀਆ ॥ ਅਵਰਿ ਕਾਜ ਤੇਰੈ ਕਿਤੈ ਨ ਕਾਮ ॥ ਮਿਲੁ ਸਾਧਸੰਗਤਿ ਭਜੁ ਕੇਵਲ ਨਾਮ ॥੧॥
੫॥>آسا مہلا
॥بھئیِ پراپتِ مانُکھ دیھُریِیا
॥گوبِنّد مِلنھ کیِ اِہ تیریِ بریِیا
॥اۄرِ کاج تیرےَ کِتےَ ن کام
॥੧॥مِلُ سادھ سنّگتِ بھجُ کیۄل نام
ترجُمہ:اے اِنسان تُجھے یہ اِنسانی جِسم ملِا ہے اورخُدا سے مِلاپ کا یہی موقعہ ہے ۔دُوسرے کام تیرے کسِی کام نہیں لِہذا پاکدامن خُدا رسیدہ اِنسانوں کی صُحبت و قُربت میں نام الہّٰی یاد کر۔
لَفظی مَطلّببھئی پراپت ۔ حاصل ہُوئی ۔مانکھ دیھُر یا ۔ یہ اِنسانی خوبصُورت جِسَم ۔بریا ۔ موقعہ ۔ اوّر ۔ دوسرے۔ بھج ۔ یاد کر ۔سادھ سنگت ۔ خُدا رسیدہ پاکدامن کی صُحبت و قربت ۔
ਸਰੰਜਾਮਿ ਲਾਗੁ ਭਵਜਲ ਤਰਨ ਕੈ ॥ ਜਨਮੁ ਬ੍ਰਿਥਾ ਜਾਤ ਰੰਗਿ ਮਾਇਆ ਕੈ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥سرنّجامِ لاگُ بَھۄجل ترن کےَ
॥੧॥ جنمُ ب٘رِتھا جات رنّگِ مائِیا کےَ
ترجُمہ:اِس خوفناک دُنیاوی سمُندر سے پار ہونیکے لئیے کوئی بندوبست کر اور پار ہونیکا سامان بِنا ۔دُنیاوی دولت کی مُحبت میں زِندگی بیکار چلی جاتی ہے ۔
لَفظی مَطلّبسر اِنجام ۔ اِنتِظام ۔برتھا ۔ بیفائدہ ۔رنگ مائیا ۔ دولت کی مُحبت میں۔ سَنجم ۔ ضبط ، قابُو ۔دھرم ۔فرض۔ سیوا سادھ ۔ خدمت خُدا رسیداؤں کی ۔ہررائیا۔
ਜਪੁ ਤਪੁ ਸੰਜਮੁ ਧਰਮੁ ਨ ਕਮਾਇਆ ॥ ਸੇਵਾ ਸਾਧ ਨ ਜਾਨਿਆ ਹਰਿ ਰਾਇਆ ॥ਨਾਨਕ ਹਮ ਨੀਚ ਕਰੰਮਾ ॥ ਸਰਣਿ ਪਰੇ ਕੀ ਰਾਖਹੁ ਸਰਮਾ ॥੨॥੪॥
॥جپُ تپُ سنّجمُ دھرمُ ن کمائِیا
॥سیۄا سادھ ن جانِیا ہرِ رائِیا
॥کہُ نانک ہم نیِچ کرنّما
॥੨॥੪॥سرنھِ پرے کیِ راکھہُ سرما
ترجُمہ:نہ ریاض کی، نہ تپسیا ، نہ ضبط ، نہ فرض اِنسانی پورا کیا نہ خِدِمت پاکدامن نہ خُدا کی اہمیت کو سمجھا۔ اے نانِک بتا دے کہ ہم بداعمال ہیں مگر پناہ آئے ہُوئے کی عِزَت رکھ ۔۔
لَفظی مَطلّباے خُدا ۔ نیچ کرنما ۔ بد اعمال ۔
ਸੋਹਿਲਾ ਰਾਗੁ ਗਉੜੀ ਦੀਪਕੀ ਮਹਲਾ ੧॥ ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥ ਜੈ ਘਰਿ ਕੀਰਤਿ ਆਖੀਐ ਕਰਤੇ ਕਾ ਹੋਇ ਬੀਚਾਰੋ ॥ ਤਿਤੁ ਘਰਿ ਗਾਵਹੁ ਸੋਹਿਲਾ ਸਿਵਰਿਹੁ ਸਿਰਜਣਹਾਰੋ ॥੧॥
੧॥سوہِلا راگُ گئُڑیِ دیِپکیِ مہلا
॥ ستِگُر پ٘رسادِ ੴ
॥جےَ گھرِ کیِرتِ آکھیِئےَ کرتے کا ہوءِ بیِچارو
॥੧॥تِتُ گھرِ گاۄہُ سوہِلا سِۄرِہُ سِرجنھہارو
لَفظی مَطلّب:۔جے گھَرّ ۔ جِس گھر میں ۔کِیرت ۔ صِفَت ، صلاح ۔آکھیئے ۔ کہی جاتی ہے ۔ تِت گھر ۔ اُس گھر میں۔ سوہِلا ۔ خُوش نِما گانا ، خُوش بیانی ۔
ترجُمہ:۔جِس گھر میں اِلہّٰی صِفت صلاح ہوتی ہےاور خُدا وندکریم قادِر کی اور اُسکے اوصّاف کی وِچاّر اور خِیال آرائی ہوتی ہے۔
اُس گھر میں اِلہّٰی صِفت صلاح کے گِیت اُس کار ساز سازندہ کے گاؤ ۔
ਤੁਮ ਗਾਵਹੁ ਮੇਰੇ ਨਿਰਭਉ ਕਾ ਸੋਹਿਲਾ ॥ ਹਉ ਵਾਰੀ ਜਿਤੁ ਸੋਹਿਲੈ ਸਦਾ ਸੁਖੁ ਹੋਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥تُم گاۄہُ میرے نِربھءُ کا سوہِلا
॥رہاءُ ॥੧॥ہؤ ۄاریِ جِتُ سوہِلےَ سدا سُکھُ ہوءِ
لَفظی مَطلّب:۔ہؤ واری ۔ میں قُربانی ہُوں ۔جِت سوہِلے ۔ جِس گانے سے تقویت برکت مِلے ۔
ترجُمہ:۔تُو میرے بیخوف خُدا کی ستائِش کر ، گِیت گا ۔
قُربان جاؤں اُس صِفت صلاح پر جِس سے سُکھ مِلتا ہے ۔
ਨਿਤ ਨਿਤ ਜੀਅੜੇ ਸਮਾਲੀਅਨਿ ਦੇਖੈਗਾ ਦੇਵਣਹਾਰੁ ॥ ਤੇਰੇ ਦਾਨੈ ਕੀਮਤਿ ਨਾ ਪਵੈ ਤਿਸੁ ਦਾਤੇ ਕਵਣੁ ਸੁਮਾਰੁ ॥੨॥
॥نِت نِت جیِئڑے سمالیِئنِ دیکھیَگا دیۄنھہارُ
॥੨॥تیرے دانےَ قیِمتِ نا پۄےَ تِسُ داتے کۄنھُ سُمارُ
لَفظی مَطلّب:۔نِت نِت ۔ ہر روز۔ سمالیئن ۔نِگِرانی کرتا ہے ، سنبھالتا ہے ۔دیکھیِگا۔ نِگِرانی کریگا، نِگِہبان ہوگا ۔دانے قِیمت ۔ دات کی قِیمت ۔سُمار ۔ اندازہ ۔
ترجُمہ:۔روز و شَب ، ہر روز خُدا جانداروں کی سَنّبھاّل کرَتا ہے اور داتار نِگرانی کرتا ہے ۔
اے میری جان تُو اُس داتار کی دات کی قِیمت اَدانہیں کر سکتا نہ اُسکی قِیمت تُجھے معلُوم ہے ،اُس داتار کا شُمار نہیں ہو سکتا ۔
ਸੰਬਤਿ ਸਾਹਾ ਲਿਖਿਆ ਮਿਲਿ ਕਰਿ ਪਾਵਹੁ ਤੇਲੁ ॥ ਦੇਹੁ ਸਜਣ ਅਸੀਸੜੀਆ ਜਿਉ ਹੋਵੈ ਸਾਹਿਬ ਸਿਉ ਮੇਲੁ ॥੩॥
॥سنّبتِ ساہا لِکھِیا مِلِ کرِ پاۄہُ تیلُ
॥੩॥>دیہُ سجنھ اسیِسڑیِیا جِءُ ہوۄےَ ساحِب سِءُ میلُ
لَفظی مَطلّب:۔سِنبَھت ۔ سال ۔سجنھ ۔ دؤست ۔ دیھُ اسیسٹریا۔ برکتیں عِنایت کیجئے ۔
ترجُمہ:۔وہ سال مہینہ تحرِیر ہےیعنی اِلہّٰی دربار میں پیشی مُقدر ہے ۔لِہذا اُسکے لیئے تیاری کرؤ ۔
اِکھٹے ہوکر اے دوستوں مُجھے مُبارک باد کہو کہ میرا آقا سے میلاپ ہو جائے ۔
ਘਰਿ ਘਰਿ ਏਹੋ ਪਾਹੁਚਾ ਸਦੜੇ ਨਿਤ ਪਵੰਨਿ ॥ ਸਦਣਹਾਰਾ ਸਿਮਰੀਐ ਨਾਨਕ ਸੇ ਦਿਹ ਆਵੰਨਿ ॥੪॥੧॥
॥گھرِ گھرِ ایہو پاہُچا سدڑے نِت پۄنّ ॥
॥੪॥੧॥سدنھہارا سِمریِئےَ نانک سے دِہ آۄنّ
لَفظی مَطلّب:۔پاہچا ۔ پیغام ۔سدڑے۔ آواز یں ۔پون ۔ پڑتی ہیں۔ آؤن۔ آتے ہیں ۔
ترجُمہ:۔ہر گھر پر روز آوازیں قاصِد اور پیغام بھیجتا ہے ۔
اد رکھنا چاہیے اے نانِک وہ دِن نزدِیک آرہا ہے ۔
ਰਾਗੁ ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੧ ॥ ਛਿਅ ਘਰ ਛਿਅ ਗੁਰ ਛਿਅ ਉਪਦੇਸ ॥ ਗੁਰੁ ਗੁਰੁ ਏਕੋ ਵੇਸ ਅਨੇਕ ॥੧॥
੧॥راگُ آسا مہلا
॥چھِء گھر چھِء گُر چھِء اُپدیس
॥੧॥گُرُ گُرُ ایکو ۄیس انیک
لَفظی مَطلّب:۔چھ گھر ۔ چھ شاشتر۔ چھ گُر ۔ چھ مرُشد ۔ چھ اُپدیش ۔ چھ سِدھانت ، چھ فِلسفے ۔ چھ شاشتر ۔ کپل ، گوم ، گناد ، پاتنجلی ، جیمتی ، ویاص ۔ گُرُ گُرُ ایکو ۔ مگر وہ مُرشد ایک ہے ۔
ترجُمہ:اے بھائی چھ شاشتر ہیں چھ ہی لِکھاری مُرشد اور چھ ہی سِدھانت اَور فلسفے ہیں۔
مگر سب کا خُدا ایک ہے جبکہ شکلیں جُداجُدا ہیں۔
ਬਾਬਾ ਜੈ ਘਰਿ ਕਰਤੇ ਕੀਰਤਿ ਹੋਇ ॥ ਸੋ ਘਰੁ ਰਾਖੁ ਵਡਾਈ ਤੋਇ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥بابا جےَ گھرِ کرتے کیِرتِ ہوءِ
॥رہاءُ ॥੧॥ سو گھرُ راکھُ ۄڈائیِ توءِ
لَفظی مَطلّب:۔بابا۔ اے بھائ ۔ جے گھر ۔ جِس گھر میں۔ کرتے ۔ کرتار، سازندہ ،کارساز ۔کیرت ۔ صِفت صلاح۔ راکھ ۔ سنبھال۔ وڈائی ۔ عِظمَت۔
ترجُمہ:اَے بھائی جِس گھر میں جِس دِل میں کارساز خُدا کی صِفت صلاح وستائش ہوتی ہے اور قلب جو اُسکی صِفت صلاح کرتا ہے۔ اُسکی حِفاظت و پنا ہ تیری عظمت ہے ۔
ਵਿਸੁਏ ਚਸਿਆ ਘੜੀਆ ਪਹਰਾ ਥਿਤੀ ਵਾਰੀ ਮਾਹੁ ਹੋਆ ॥ ਸੂਰਜੁ ਏਕੋ ਰੁਤਿ ਅਨੇਕ ॥
॥ۄِسُۓ چسِیا گھڑیِیا پہرا تھِتیِ ۄاریِ ماہُ ہویا
॥سوُرجُ ایکو رُتِ انیک