Page 10
ਜਿਨਿ ਦਿਨੁ ਕਰਿ ਕੈ ਕੀਤੀ ਰਾਤਿ ॥ ਖਸਮੁ ਵਿਸਾਰਹਿ ਤੇ ਕਮਜਾਤਿ ॥ ਨਾਨਕ ਨਾਵੈ ਬਾਝੁ ਸਨਾਤਿ ॥੪॥੩॥
॥جِنِ دِنُ کرِ کےَ کیِتیِ راتِ
॥کھسمُ ۄِسارہِ تے کمجاتِ
॥੪॥੩॥نانک ناۄےَ باجھُ سناتِ
ترجُمہ : ۔اُسنے دِن اور رات بنائے ہیں۔ جو مالک کو بھلاتا ہے کمینہ ہے نانک نام کے بغیر کمینہ ہے وہ انسان۔
لَفظی مَطلّب : خصم وِسارہِ ۔ جو مالک کو بھولتا ہے ۔کمجات ۔ کمینہ ، نیچ ۔
ਰਾਗੁ ਗੂਜਰੀ ਮਹਲਾ ੪॥ ਹਰਿ ਕੇ ਜਨ ਸਤਿਗੁਰ ਸਤਪੁਰਖਾ ਬਿਨਉ ਕਰਉ ਗੁਰ ਪਾਸਿ ॥ ਹਮ ਕੀਰੇ ਕਿਰਮ ਸਤਿਗੁਰ ਸਰਣਾਈ ਕਰਿ ਦਇਆ ਨਾਮੁ ਪਰਗਾਸਿ ॥੧॥
॥੪ راگُ گوُجریِ مہلا
॥ہرِ کے جن ستِگُر ستپُرکھا بِنءُ کرءُ گُر پاسِ
॥੧॥ہم کیِرے کِرم ستِگُر سرنھائیِ کرِ دئِیا نامُ پرگاسِ
ترجُمہ : اے الہّٰی خادِم ۔ سچے مرُشِد سچے اِنسان میں مرُشِد سے عرض گذارتا ہوں۔ ہم ناتواں ، ناچیز سچے مُرشِد کی پناہ میں ہیں از راہ کرم و عِنایت الہّٰی نام کی حق و حقیقت کی روشنی پیدا کیجئے ۔ میں ناچیز تیری پناہ آئیا ہوں ۔
ہرکے جن۔ الہّٰی خادِم۔ ستگُر ۔ سچا مرُشِد ۔ست پرُکھا ۔ سچا اِنسان ۔بنوؤ ۔ عرِض گُذار نا ۔ کیرے کرم ،کیڑے ، نا چیز ، ناتواں ۔رہر اس۔ زِندگی کے سفر کا سرمایہ۔ لَفظی مَطلّب : رام نام پرگاس ۔ الہّٰی نام کا نور روشن کر۔
ਮੇਰੇ ਮੀਤ ਗੁਰਦੇਵ ਮੋ ਕਉ ਰਾਮ ਨਾਮੁ ਪਰਗਾਸਿ ॥ ਗੁਰਮਤਿ ਨਾਮੁ ਮੇਰਾ ਪ੍ਰਾਨ ਸਖਾਈ ਹਰਿ ਕੀਰਤਿ ਹਮਰੀ ਰਹਰਾਸਿ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥میرے میِت گُردیۄ مو کءُ رام نامُ پرگاسِ
॥رہاءُ ॥੧॥گُرمتِ نامُ میرا پ٘ران سکھائیِ ہرِ کیِرتِ ہمریِ رہراسِ
ترجُمہ : اے میرے دوست مرُشِد مجھے الہّٰی نام کی روشنی ،نور عِنایت کر۔ سبق مرُشِد کے وسیلے سے ملا ہو نام زندگی کا ساتھی ہے اورالہّٰی صِفت صلاح میری زِندگی کا سرمایہ ۔
لَفظی مَطلّب :پران سکھائی ۔ زندگی کا ساتھی ۔ہرکیرت ہمری رہراس ۔ الہّٰی صفت صلاح میری زِندگی کے سفر کا سرمایہ ہے ۔
ਹਰਿ ਜਨ ਕੇ ਵਡ ਭਾਗ ਵਡੇਰੇ ਜਿਨ ਹਰਿ ਹਰਿ ਸਰਧਾ ਹਰਿ ਪਿਆਸ ॥ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਮਿਲੈ ਤ੍ਰਿਪਤਾਸਹਿ ਮਿਲਿ ਸੰਗਤਿ ਗੁਣ ਪਰਗਾਸਿ ॥੨॥
॥ہرِ جن کے ۄڈ بھاگ ۄڈیرے جِن ہرِ ہرِ سردھا ہرِ پِیاس
॥੨॥ہرِ ہرِ نامُ مِلےَ ت٘رِپتاسہِ مِلِ سنّگتِ گُنھ پرگاسِ
ترجُمہ : جب الہّٰی نام انہیں حاصل ہو جاتا ہے اُنکی خواہِشات مِٹ جاتی ہیں۔ پاکدامن ساتھیوں کی صُحبت و قربت سے ملکر اوصاف پیدا ہوتے ہیں
لَفظی مَطلّب : ترپتا سے ۔ تسکین ، تسلی ۔ دھرگ جیوے ۔ زِندگی لعنت ہے مستک ۔ پیشانی۔ لکھاس ۔ مضمون ۔مل جن ۔ خادمان الہٰٗی سے ملاپ ۔
ਜਿਨ ਹਰਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਰਸੁ ਨਾਮੁ ਨ ਪਾਇਆ ਤੇ ਭਾਗਹੀਣ ਜਮ ਪਾਸਿ ॥ ਜੋ ਸਤਿਗੁਰ ਸਰਣਿ ਸੰਗਤਿ ਨਹੀ ਆਏ ਧ੍ਰਿਗੁ ਜੀਵੇ ਧ੍ਰਿਗੁ ਜੀਵਾਸਿ ॥੩॥
॥جِن ہرِ ہرِ ہرِ رسُ نامُ ن پائِیا تے بھاگہیِنھ جم پاسِ
॥੩॥جو ستِگُر سرنھِ سنّگتِ نہیِ آۓ دھ٘رِگُ جیِۄے دھ٘رِگُ جیِۄاسِ
ترجُمہ : مگر جنہوں نے الہّٰی نام کا لُطف نہیں لیا ۔ وہ بدقِسِمت ہیں انہیں الہّٰی سپاہ کی سُپردگی میں جانا پڑیگا ۔جنہوں نے سچے مرُشِد کی صُحبت و قربت نہیں کی اُنکی زِندگی لِعنت ہے اور اُن کا جینا بھی لعنت ہے
ਜਿਨ ਹਰਿ ਜਨ ਸਤਿਗੁਰ ਸੰਗਤਿ ਪਾਈ ਤਿਨ ਧੁਰਿ ਮਸਤਕਿ ਲਿਖਿਆ ਲਿਖਾਸਿ ॥ ਧਨੁ ਧੰਨੁ ਸਤਸੰਗਤਿ ਜਿਤੁ ਹਰਿ ਰਸੁ ਪਾਇਆ ਮਿਲਿ ਜਨ ਨਾਨਕ ਨਾਮੁ ਪਰਗਾਸਿ ॥੪॥੪॥
॥جِن ہرِ جن ستِگُر سنّگتِ پائیِ تِن دھُرِ مستکِ لِکھِیا لِکھاسِ
॥੪॥੪॥دھنُ دھنُّ ستسنّگتِ جِتُ ہرِ رسُ پائِیا مِلِ جن نانک نامُ پرگاسِ
(ترجُمہ) جنہوں نے سچے مرُشِد کی صحبت وقربت حاصل ہوئی اُن کی پیشانی پر الہّٰی حضور سے درج ہے ۔آفرین ہے سچا ساتھ جِسمیں الہّٰی نام کا لُطف ملتا ہے ۔جہاں خادمان کے ملاپ سے دِل میں الہّٰی نام بس جاتا ہے۔
ਰਾਗੁ ਗੂਜਰੀ ਮਹਲਾ ੫॥ ਕਾਹੇ ਰੇ ਮਨ ਚਿਤਵਹਿ ਉਦਮੁ ਜਾ ਆਹਰਿ ਹਰਿ ਜੀਉ ਪਰਿਆ ॥ ਸੈਲ ਪਥਰ ਮਹਿ ਜੰਤ ਉਪਾਏ ਤਾ ਕਾ ਰਿਜਕੁ ਆਗੈ ਕਰਿ ਧਰਿਆ ॥੧॥
॥੧॥راگُ گوُجریِ مہلا ੫॥کاہے رے من چِتۄہِ اُدمُ جا آہرِ ہرِ جیِءُ پرِیا ॥ سیَل پتھر مہِ جنّت اُپاۓ تا کا رِجکُ آگےَ کرِ دھرِیا
ترجُمہ : اے دِل تو کیوں فکر مند ہے ۔ خدا خود اِس کام میں لگا ہُوا ہے جو جاندار پتھرؤں میں پیدا کیئے ہُوئے ہیں اُنکے لیئے رزق پہلے ہی مہیا کیا ہوا ہے۔
لَفظی مَطلّب : کاہے۔ کیوں ۔ چتو ہے ۔ کیوں سوچتا ہے ، کیوں فِکر مِحُسُوس کرتا ہے ۔اُدم ۔جہد ۔آہر ۔ تردد کرتا ہے اسمیں پڑا ہے ۔پتھر میں جنت اُپاۓ ۔ جاندار پیدا کیئے ہیں۔ تا کا رِجکُ آگےَ کرِ دھرِیا ۔ ان کا رزق بھی اُنکو پہنچاتا ہے ۔
ਮੇਰੇ ਮਾਧਉ ਜੀ ਸਤਸੰਗਤਿ ਮਿਲੇ ਸੁ ਤਰਿਆ ॥ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦਿ ਪਰਮ ਪਦੁ ਪਾਇਆ ਸੂਕੇ ਕਾਸਟ ਹਰਿਆ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥
॥میرے مادھءُ جیِ ستسنّگتِ مِلے سُ ترِیا
॥੧॥ رہاءُ ॥ گُر پرسادِ پرم پدُ پائِیا سوُکے کاسٹ ہرِیا
ترجُمہ : اے خدا جو انسان پاکدامن خُدا رسیدوں کی صحبت و قربت کرتے ہیں ۔ وہ رحمت مرُشِد سے اِس فکر و تردد سے بچ جاتے ہیں ۔رحمت مرُشِد سے اُونچا رتبہ ملتا ہے اور سو کھا ہراہو جاتا ہے ۔
لَفظی مَطلّب : مادوجِی اے خدا۔ ست سنگت ۔ سچی صحبت، قربت۔ سوتریا۔ وہ کامیاب ہوا ۔گر پرساد۔ رحمت مرشد سے ۔پرم پد ۔ بلند رتبہ ۔سوکے کاسٹ ۔ سوکھی لکڑی ۔ہریا ۔ہری بھرَ ی ہو گئی
ਜਨਨਿ ਪਿਤਾ ਲੋਕ ਸੁਤ ਬਨਿਤਾ ਕੋਇ ਨ ਕਿਸ ਕੀ ਧਰਿਆ ॥ ਸਿਰਿ ਸਿਰਿ ਰਿਜਕੁ ਸੰਬਾਹੇ ਠਾਕੁਰੁ ਕਾਹੇ ਮਨ ਭਉ ਕਰਿਆ ॥੨॥
॥جننِ پِتا لوک سُت بنِتا کوءِ ن کِس کیِ دھرِیا
॥੨॥ سِرِ سِرِ رِجکُ سنّباہے ٹھاکُرُ کاہے من بھءُ کرِیا
ترجُمہ : ماں ،باپ، بیٹا کوئی کِسی کا سہار انہیں۔ اےدِل تُجھے کونسا خوف ہے پروردگار خُدا خود ہر ایک جاندار کو خود روزی دیتا ہے ۔
لَفظی مَطلّب : جنن۔ جننے والی ،جنم دینے والی ، ماتا ۔سُت۔ بیٹا ۔بنتا ۔ زؤجہ ، بیوی ۔دھریا۔ آسرا ۔سنبا ہے۔ پہنچاتا ہے ۔سرسر ۔ہر ایک کو ۔اُودے ۔ اُرتی ہیں ۔
ਊਡੇ ਊਡਿ ਆਵੈ ਸੈ ਕੋਸਾ ਤਿਸੁ ਪਾਛੈ ਬਚਰੇ ਛਰਿਆ ॥ ਤਿਨ ਕਵਣੁ ਖਲਾਵੈ ਕਵਣੁ ਚੁਗਾਵੈ ਮਨ ਮਹਿ ਸਿਮਰਨੁ ਕਰਿਆ ॥੩॥
॥اُوڈے اُوڈِ آۄےَ سےَ کوسا تِسُ پاچھےَ بچرے چھرِیا
॥੩॥تِن کۄنھُ کھلاۄےَ کۄنھُ چُگاۄےَ من مہِ سِمرنُ کرِیا
ترجُمہ: سارس سینکڑوں میلو سے اڑ کر آتی ہے اور اپنے بچے پیچے چہوڑ آتی ہے ،اُن کو کون کھلاتا ہے۔ کون چوگادیتا ہے ۔وہ اپنے بچوں کو دِل میں یاد کرتی ہے ۔
لَفظی مَطلّبتس پاچھے ۔ اُسکے پیچھے ۔ بچرے ۔بچے ۔ چھریا۔ چہوڑآئے ۔کون چُگاوے ۔ کون کھلاتا ہے ۔سمرن ۔دھیان ، یاد کرنا ۔
ਸਭਿ ਨਿਧਾਨ ਦਸ ਅਸਟ ਸਿਧਾਨ ਠਾਕੁਰ ਕਰ ਤਲ ਧਰਿਆ ॥ ਜਨ ਨਾਨਕ ਬਲਿ ਬਲਿ ਸਦ ਬਲਿ ਜਾਈਐ ਤੇਰਾ ਅੰਤੁ ਨ ਪਾਰਾਵਰਿਆ ॥੪॥੫॥
॥سبھِ نِدھان دس اسٹ سِدھان ٹھاکُر کر تل دھرِیا
॥੪॥੫॥جن نانک بلِ بلِ سد بلِ جائیِئےَ تیرا انّتُ ن پاراۄرِیا
سارے خزانے اور اٹھاراں کر ماتی طاقتیں اُس مالک کے ہاتھ کی ہتھیلی پر ہیں
مراد اُسکے زیر احکام ہیں خادِم نانک سو بار قُربان ہے اُن پر اَے خُدا تیرے شُمار لا محدود ہیں۔۔و اعداد
سب ندھان ۔ سارے خزانے ۔ دس اسٹ ۔ اَٹھاراں ۔ سدھان ۔ کرمائی طاقتیں ۔ ٹھاکر کرتل دھریا۔ آقا کے ہاتھوں کی ہتھیلی پرہیں ۔ جِن نانک بلِ بلِ سد بلِ ترجُمہ لَفظی مَطلّبجائیِئےَ ۔خادِم نانک سو بار قُربان ہے ۔ تیرا اَنت نہ پاراوریا ۔ اے خُدا تیرا شُمار نہیں ہو سکتا تو لا محدُود ہے ۔
ਰਾਗੁ ਆਸਾ ਮਹਲਾ ੪ ਸੋ ਪੁਰਖੁ
راگُ آسا مہلا ੪ سو پُرکھُ
ੴ ਸਤਿਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ॥
॥ستِگُر پ٘رسادِ ੴ
ਸੋ ਪੁਰਖੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹਰਿ ਪੁਰਖੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹਰਿ ਅਗਮਾ ਅਗਮ ਅਪਾਰਾ ॥ਸਭਿ ਧਿਆਵਹਿ ਸਭਿ ਧਿਆਵਹਿ ਤੁਧੁ ਜੀ ਹਰਿ ਸਚੇ ਸਿਰਜਣਹਾਰਾ ॥
॥سو پُرکھُ نِرنّجنُ ہرِ پُرکھُ نِرنّجنُ ہرِ اگما اگم اپارا
॥سبھِ دھِیاۄہِ سبھِ دھِیاۄہِ تُدھُ جیِ ہرِ سچے سِرجنھہارا
خُدا آلائش سے پاک بیداغ ہے ۔اِنسانی رسائی سے بالادست اَور لا محدود ہے۔ اے خُدا سارے تُجھ میں دھیان لگاتے ہیں ۔ اَے سچے سازندہ خُدا سارے جاندار تیرے ہیں تو جانداروں کارازق ہے ۔
ਸਭਿ ਜੀਅ ਤੁਮਾਰੇ ਜੀ ਤੂੰ ਜੀਆ ਕਾ ਦਾਤਾਰਾ ॥ ਹਰਿ ਧਿਆਵਹੁ ਸੰਤਹੁ ਜੀ ਸਭਿ ਦੂਖ ਵਿਸਾਰਣਹਾਰਾ ॥ ਹਰਿ ਆਪੇ ਠਾਕੁਰੁ ਹਰਿ ਆਪੇ ਸੇਵਕੁ ਜੀ ਕਿਆ ਨਾਨਕ ਜੰਤ ਵਿਚਾਰਾ ॥੧॥
॥سبھِ جیِء تُمارے جیِ توُں جیِیا کا داتارا
॥ہرِ دھِیاۄہُ سنّتہُ جیِ سبھِ دُوکھ ۄِسارنھہارا
॥੧॥ہرِ آپے ٹھاکُرُ ہرِ آپے سیۄکُ جیِ کِیا نانک جنّت ۄِچارا
ترجُمہ : سارے خُدا رسیدہ پاکدامن تُجھ میں دھیان لگاتے ہیں ۔تو سب کے عذاب مِٹا نیوالا ہے ۔اَے خُدا تو خُود ہی آقا ہے خود ہی خادِم ۔ عاجز نانک کیا کہِ سکتا ہے ۔۔
: لَفظی مَطلّب
سوپُر کھہ نِرنجن ۔ وہ پاک خُدا جو تمام آلائشوں سے پاک ہے اور اِنسانی رسائی سے بالادست ہے ۔ سبھ دھیادہِ ۔جِسکی سارے ریا ض کرتے ہیں۔ ہر سچے سِرجنھہارا اَے سچے ساز گار ،کارساز ۔ہر آپے ٹھا کُر۔ آقا ہے ۔ آپے سیوک ۔ خود ہی خادِم داتار۔ جنت ۔ جاندار۔