Page 3
ਸੁਣਿਐ ਦੂਖ ਪਾਪ ਕਾ ਨਾਸੁ ॥੯॥
॥9॥ سُنیِئےَ دوُکھ پاپ کا ناسُ
ترجُمہ:۔ نام اِلہٰی سُننے سے عذاب مِٹ جاتے ہیں۔(9)خُلاصہ 9
جیسے جیسے اِنسانی ذہن پر اِلہٰی نام اَثر اَنداز ہو جاتا ہے اِنسان اعمال بد چھوڑ کر اِلہٰی صِفت صلاح میں مشغُول ہو جاتا ہے اور اِحساسات بدمِٹتے جاتے ہیں اور اِنسان اِنسانیت اور عِلم و ذہانت والا ہوجاتا ہے ۔اُسکا دِل صاف ہو جاتا ہے۔۔(9)
ਸੁਣਿਐ ਸਤੁ ਸੰਤੋਖੁ ਗਿਆਨੁ ॥ ਸੁਣਿਐ ਅਠਸਠਿ ਕਾ ਇਸਨਾਨੁ ॥
॥ سُنیِئےَ ستُ سنّتوکھُ گِیانُ ॥سُنیِئےَ اٹھسٹھِ کا اِسنانُ
لفظی مطلب : ستُ ۔ سچ ۔حقیقت ۔ اَصِلیِت ۔ سنّتوکھُ ۔ صَبَر۔ اٹھسٹھ ۔ اڑسٹھ 68 زِیارت گاہیں۔
ترجُمہ: نام اِلہٰی سُننے سےسچ، عِلم و صَبر کا درس مِلتا ہے۔ نام اِلہٰی سُننا اڑسٹھ تِیرتھوں کے اِشنان کے برابر ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਪੜਿ ਪੜਿ ਪਾਵਹਿ ਮਾਨੁ ॥ ਸੁਣਿਐ ਲਾਗੈ ਸਹਜਿ ਧਿਆਨੁ ॥
॥سُنیئےَ لاگےَ سہجِ دِھِیانُ ॥ سُنیِئےَ پڑِ پڑِ پاۄہِ مانُ
لفظی مطلب : مانُ ۔ وَقار ۔ عِزت ۔ سَہج ۔ پرسُکُو ن۔ دھِیانُ ۔ بِلا جہد تَوَجہ ۔
ترجُمہ: نام اِلہٰی سُننے اور پڑھنے سے عِزت مِلتی ہے ۔ اِلہٰی نام سُن کر ، ذہن کی توجہ سکُون میں طے ہو جاتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਭਗਤਾ ਸਦਾ ਵਿਗਾਸੁ ॥ ਸੁਣਿਐ ਦੂਖ ਪਾਪ ਕਾ ਨਾਸੁ ॥੧੦॥
॥10॥نانک بھگِتا سدا ۄِگاسُ ॥سُنیِئےَ دوُکھ پاپ کا ناسُ
ترجُمہ: نانِک بھگتیِ والے ہردم خُوشی مناتے ہیں۔ نام اِلہٰی سُننے سے عذاب سبھی مِٹ جاتے ہیں۔(10)
ਸੁਣਿਐ ਸਰਾ ਗੁਣਾ ਕੇ ਗਾਹ ॥ ਸੁਣਿਐ ਸੇਖ ਪੀਰ ਪਾਤਿਸਾਹ ॥
॥ سُنیئےَ سَرا گُنھا کے گاہ ॥ سُنیِئےَ سیکھ پیِر پاتِساہ
لفظی مطلب : سرا گُنھا کے ۔ نیکی کے دریاؤں کا راستی کا پتہ ۔ گاہ- سَمَجھ والے ۔
ترجُمہ:۔نام اِلہٰی سُننے سے ایک عام اِنسان کو نیکی کے دریاؤ ں کی سمجھ آتی ہے۔نام اِلہٰی سُننے سے
شیخ پِیر اور بادشاہ کا رُتبہ مِل جاتا ہے۔
ਸੁਣਿਐ ਅੰਧੇ ਪਾਵਹਿ ਰਾਹੁ ॥ ਸੁਣਿਐ ਹਾਥ ਹੋਵੈ ਅਸਗਾਹੁ ॥
॥سُنیئےَ انّدے پاۄھیِ راہُ ॥ سُنیِئےَ ہاتھ ہوۄےَ اسگاہُ
لفظی مطلب : راہُ ۔راستا۔اسگاہُ ۔ اِنِتہائی گِہرائیوں کا پتہ چلتا ہے۔
ترجُمہ: ۔نام اِلہٰی سُننے سے اندھے کو راستہ مِلجاتا ہے۔نام اِلہٰی سُننے سے دُنیا کی گِہرائی اور زِندگی جِینے کی اصلیت کی سَمَجھ مِل جاتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਭਗਤਾ ਸਦਾ ਵਿਗਾਸੁ ॥ ਸੁਣਿਐ ਦੂਖ ਪਾਪ ਕਾ ਨਾਸੁ ॥੧੧॥
॥11॥ نانک بھگتا سدا ۄِگاسُ ॥سُنیِئےَ دوُکھ پاپ کا ناسُ
ترجُمہ:۔ اے نانک عاشقان اِلہٰی ہردم خُوشیاں مناتے ہیں نام اِلہٰی سُننے سے سارے عَذاب مِٹ جاتے ہیں۔۔(11)
ਮੰਨੇ ਕੀ ਗਤਿ ਕਹੀ ਨ ਜਾਇ ॥ ਜੇ ਕੋ ਕਹੈ ਪਿਛੈ ਪਛੁਤਾਇ ॥
॥ منّنے کیِ گتِ کہیِ ن جاءِ ॥جے کو کہےَ پِچھےَ پچھُتاءِ
لفظی مطلب : منّنے ۔ اِلہّٰی ہَستی کو ماننا ۔و یقین و اِیمان خُدا میں لاتا ہے
ترجُمہ: ۔ جو یقین و اِیمان خُدا میں لاتا ہے اُسکا رُتبہ بیان سے باہِر ہے ۔ اگر جُرات کرکے کوئی بیان کرتا ہے تو آخر پچُھتاتا رِہتا ہے۔
ਕਾਗਦਿ ਕਲਮ ਨ ਲਿਖਣਹਾਰੁ ॥ ਮੰਨੇ ਕਾ ਬਹਿ ਕਰਨਿ ਵੀਚਾਰੁ ॥
॥کاگدِ کلم ن لِکھنھہارُ ॥منّنے کا بہِ کرنِ ۄیِچارُ
لفظی مطلب : کاغدِ۔کاغذ ۔ ن لِکھنہار ۔ لِکھنے سے قاصِرّ ۔
تر:جُمہ۔ کاغذ اور قَلم بھی اُسکی حالت لِکھنے سے قاصِر ہیں ۔ اگرچہ اِنسان ایک ساتھ مِل کر اُس کا اندازہ لگانے کے بارے میں ضرُور سوچتے ہیں۔
ਐਸਾ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹੋਇ ॥ ਜੇ ਕੋ ਮੰਨਿ ਜਾਣੈ ਮਨਿ ਕੋਇ ॥੧੨॥
॥12॥ ایَسا نامُ نِرنّجنُ ہوءِ ॥جے کو منّنِ جانھےَ منِ کوءِ
لفظی مطلب : نِرنجن ۔ پاک ۔ بیداغ۔
ترجُمہ:۔ ایسا پاک بیداغ اِلہّٰی نام ہے ۔اگر دِل و جان سے اِیمان کوئی لائے ۔(12)
ਮੰਨੈ ਸੁਰਤਿ ਹੋਵੈ ਮਨਿ ਬੁਧਿ ॥ ਮੰਨੈ ਸਗਲ ਭਵਣ ਕੀ ਸੁਧਿ ॥
॥ منّنےَ سُرتِ ہوۄےَ منِ بُدھِ ॥ منّنےَ سَگل بھَۄَنَھ کیِ سُدُھِ
لفظی مطلب : سُرتِ ۔ ہوش ۔ بُدھ سَمَجھّ ۔سَگل ۔ سارے ۔ بھَۄَنَھ – عالَم ۔ سُدُھ ۔ ہوش سَمَجھّ۔
ترجُمہ:۔ نام پر سچا یقین کرنے سے ہوش سربُلند ہوتا ہے ، اور ذہن بیدار ہوتا ہے۔ اِیمان خُدا پر لانےسے سارے عالَم کی سَمَجھّ ہو جاتی ہے ۔
ਮੰਨੈ ਮੁਹਿ ਚੋਟਾ ਨਾ ਖਾਇ ॥ ਮੰਨੈ ਜਮ ਕੈ ਸਾਥਿ ਨ ਜਾਇ ॥
॥ منّنےَ مُھِ چوٹا نا کھاءِ ॥ منّنےَ جَم کےَ ساتھِ ن جاءِ
لفظی مطلب : مُھِ۔ چِہرے تے، منہہُ تے۔ چوٹا۔ سزاواں۔ جَمُ۔کوتِوال الہّٰی
ترجُمہ:۔ اِیمان خُدا پر لانے سے گُناہوں کی چوٹ سے بَچِ جاتا ہے ۔ اِیمان خُدا پر لانے سے وہ کوتِوال اِلہّٰی سے جِدوجہد نہیں کرتا ہے
ਐਸਾ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹੋਇ ॥ਜੇ ਕੋ ਮੰਨਿ ਜਾਣੈ ਮਨਿ ਕੋਇ ॥੧੩॥
॥13॥ ایَسا نامُ نِرنّجنُ ہوءِ ॥ جے کو منّنِ جانھےَ منِ کوءِ
ترجُمہ: ایسا پاکُ نام ہے خُدا کا اگر کوئی دِل و جان سے اُسکو مانیگا ۔(13)
ਮੰਨੈ ਮਾਰਗਿ ਠਾਕ ਨ ਪਾਇ ॥ ਮੰਨੈ ਪਤਿ ਸਿਉ ਪਰਗਟੁ ਜਾਇ ॥
॥ منّنےَ مارگِ ٹھاک ن پاءِ ॥ منّنےَ پَتِ سِءُ پَرگَٹُ جاءِ
لفظی مطلب : مارگُ ۔ راسِتہ ۔ ٹھاک ۔ روک ۔ پَت سِئو۔ باعِزت ۔ پرگٹُ ، شُہرَتّ ۔
ترجُمہ:۔ یقین لائے جو دِل و جان سے خُدا پر زندگی کے سفر میں روک نہیں آئیگی ۔ دِل وجان سے اِیمان لائے جو خُدا پر عِزت و حَشمت اور شُہرت پائیگا۔
ਮੰਨੈ ਧਰਮ ਸੇਤੀ ਸਨਬੰਧੁ ॥ ਮੰਨੈ ਮਗੁ ਨ ਚਲੈ ਪੰਥੁ ॥
॥ منّنےَ مگُ ن چلعےَ پنّتھُ ॥ منّنےَ دھرم سیتیِ سِنبنّدھُ
لفظی مطلب : سنبنّدھُ ، رِشِتہ ۔
ترجُمہ:۔ جو اِیمان اور یَقین لائے خُدا پر وہ دُنیاوی راستوں اور رسمی مذہبی راستوں پر نہیں چلتا ہے۔
جو شخص نام پر یقین رکھتا ہے وہ دھرم سے مُنسلک ہوجاتا ہے۔
ਐਸਾ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹੋਇ ॥ਜੇ ਕੋ ਮੰਨਿ ਜਾਣੈ ਮਨਿ ਕੋਇ ॥੧੪॥
॥14॥ ایَسا نامُ نِرنّجنُ ہوءِ ॥ جے کو منّنِ جانھےَ منِ کوءِ
ترجُمہ: ایسا پاک اِلہّٰی نام خُدا کا ہے ۔ اگر کوئی دِل و جان سے اُسکو اپنائے۔(14)
ਮੰਨੈ ਪਾਵਹਿ ਮੋਖੁ ਦੁਆਰੁ ॥ ਮੰਨੈ ਪਰਵਾਰੈ ਸਾਧਾਰੁ ॥
॥منّنےَ پاۄہِ موکھُ دُوارُ ॥ منّنےَ پِرۄارےَ سادارُ
لفظی مطلب : موکھُ دُوار ۔ دَرِنِجات ۔ پرۄارےَ – سنگت ساتھی، کُٹنب ۔ پریوار ۔ سادارُ- یاد کروانا ۔
ترجُمہ:۔ جو اِیمان خُدا پر لا تا ہے نِجات کا دروازہ پاتا ہے ۔ جو اِیمان خُدا پر لاتا ہے ایسا شخص اپنے کُتنب کو خُدا کی ٹیک دِلاتا ہے۔
ਮੰਨੈ ਤਰੈ ਤਾਰੇ ਗੁਰੁ ਸਿਖ ॥ ਮੰਨੈ ਨਾਨਕ ਭਵਹਿ ਨ ਭਿਖ ॥
॥منّنےَ ترےَ تارے گُرُ سِکھ ॥ منّنےَ نانک بھۄہِ ن بھِکھ
لفظی مطلب : بَھوّہِ۔ بھَٹکنا ۔ بھِکہہ ۔ بھیک
ترجُمہ:۔ جو اِیمان خُدا پر لا تا ہے خُود بھی کامیاب ہوجاتا ہے اور مُریدان مُرشدکو کامیاب بناتا ہے۔ نانک! خُدا کو ماننے سے اِنسان کو مدد کے لیئے بھیک نہیں مانگنی پڑتی ، کِسی کا مُتھاج نہیں ہوتا۔
ਐਸਾ ਨਾਮੁ ਨਿਰੰਜਨੁ ਹੋਇ ॥ ਜੇ ਕੋ ਮੰਨਿ ਜਾਣੈ ਮਨਿ ਕੋਇ ॥੧੫॥
॥15॥ایسا نامُ نِرنّجنُ ہوءِ ॥ جے کو منّنِ جانھےَ منِ کوءِ
ترجُمہ:۔ ایسا ہے پاک نام خُدا کا۔ اگر دِل وجان سے اُسکو دِل میں بِھٹاتا ہے ۔(15)
ਪੰਚ ਪਰਵਾਣ ਪੰਚ ਪਰਧਾਨੁ ॥ ਪੰਚੇ ਪਾਵਹਿ ਦਰਗਹਿ ਮਾਨੁ ॥
॥پنّچ پَرۄانھ پنّچ پردھانُ ॥ پنّچے پاۄہِ درگہِ مانُ
لفظی مطلب : پنچ۔ وُہ اِنسان جِس نے نام کی سماعَت کو قبُول کیا۔ دِل میں بسائیا اور اُس میں یقین واثق کیا۔
پروان ۔ جو قبُول ہو گیا۔ پردھان ۔ رِہبر ۔ درگھہ ، دربار اِلہّٰی ، بارگاہ اِلہّٰی ۔ عدالت اِلہّٰی ۔
ترجُمہ: وہ جِن کے اندر خُداوند کی عقیدت پیدا ہوتی ہے وہ فرمانبردار رہتے ہیں اور سب کے رہبر ہیں۔
اور ، بارگاہ اِلہّٰی میں وہ عِزت پاتے ہیں۔
ਪੰਚੇ ਸੋਹਹਿ ਦਰਿ ਰਾਜਾਨੁ ॥ ਪੰਚਾ ਕਾ ਗੁਰੁ ਏਕੁ ਧਿਆਨੁ ॥
॥پنّچے سوہہِ درِ راجانُ ॥ پنّچا کا گُرُ ایکُ دھِیانُ
لفظی مطلب: پنّچے ۔سنت ۔ سوہہِ۔ اِچھے لَگتے ہیں دھیان۔ تَوَ جو ۔ ہوشِ کو ٹِھکانے لگانا ۔
ترجُمہ: وہ جِن کے اندر خُداوند کی عقیدت پیدا ہوتی ہے اِلہی دربار میں وہ اچھے لگتے ہیں۔ اور اُنکی توجو ایک خُدا مین رہتی ہے۔
ਜੇ ਕੋ ਕਹੈ ਕਰੈ ਵੀਚਾਰੁ ॥ ਕਰਤੇ ਕੈ ਕਰਣੈ ਨਾਹੀ ਸੁਮਾਰੁ ॥
॥جے کو کہےَ کَرےَ ۄیِچارُ ॥ کرتے کےَ
لفظی مطلب:کرنھےَ ناہیِ سُمارُ۔ سُمارُ ۔حِساب
ترجُمہ۔: مگر تاہم اگر کوئی کہے یا سَمجھے یا خِیال کرے ۔اِلہّٰی قُدرت کا شُمار یا حِساب نہیں لگاسکتا ۔
ਸੰਤੋਖੁ ਥਾਪਿ ਰਖਿਆ ਜਿਨਿ ਸੂਤਿ ॥ ਧੌਲੁ ਧਰਮੁ ਦਇਆ ਕਾ ਪੂਤੁ ॥
॥>دھَؤلُ دھرمُ دئِیا کا پوُتُ ॥ سنّتوکھُ تھاپِ رکِھِیا جِنِ سوُتِ
لفظی مطلب:۔ دھؤلُ۔ بیل۔ دَھرمُ ۔ فرض ،جِس کے دِل میں مِہربانی رِحمَتّ ۔ رِحَم سے دَھرم یا فرضُ پیدا ہوتا ہے ۔ سنتوکہہ ، صَبرّ۔ قائم ۔ تھاپ۔ ٹھِکانہ ۔ ، سوُتِ ، زیر نظام ۔ دَھّرم ۔ قانونُ ، قُدِرَت ، الہّٰی قانون ،
ترجُمہ: قانُون قُدرت ہی خیالی بیل ہے، یا دھرم ہے جو رِحّم یا مہربانی کا فرزند ہے ۔اور اِسی قانُون قُدرت نے ہی اِس دھرتی کو ٹکِا کے رکھا ہے۔
ਧਵਲੈ ਉਪਰਿ ਕੇਤਾ ਭਾਰੁ ॥ ਜੇ ਕੋ ਬੁਝੈ ਹੋਵੈ ਸਚਿਆਰੁ ॥
جے کو بُجھےَ ہوۄےَ سَچِیارُ ॥ دھۄلےَ اپرِ کیٔتا بھارُ
لفظی مطلب:۔ بُجھے۔سمجھ جائےِ ۔ سچِیار ، سچا نُور ۔
ترجُمہ:۔ اگر کوئی اِس بات کو سَمجھ لے اورخِیال کرے تو وہ اِس قابِل ہو جائیگا کِہ وہ اُس سچے مالِک نُور اِلہّٰی میں یکسو ہو جائیگا۔
ورنہ کوئی خِیال کرے بیل پر کِتنا بوجھ ہے ۔
ਧਰਤੀ ਹੋਰੁ ਪਰੈ ਹੋਰੁ ਹੋਰੁ ॥ ਤਿਸ ਤੇ ਭਾਰੁ ਤਲੈ ਕਵਣੁ ਜੋਰੁ ॥
دھرتیِ ہورُ پرےَ ہورُ ہورُ ॥ تِس تے بھارُ تلےَ کۄنھُ جورُ
لفظی مطلب:۔ کۄنھُ جورُ ۔ کونسا سہارا۔تلےَ۔زمین کی نیچے
ترجُمہ:۔ اِس زمیں کے علِاوہ اور بھی بُہت سی زمینیں ہیں۔ تو وہ کِس کےسہارے قائِم ہیں اور یہ خِیالی بیل کِس کے سہارے ہے ۔
ਜੀਅ ਜਾਤਿ ਰੰਗਾ ਕੇ ਨਾਵ ॥ ਸਭਨਾ ਲਿਖਿਆ ਵੁੜੀ ਕਲਾਮ ॥
جیِء جاتِ رنّگا کے ناۄ ॥سَبِھنا لِکھِیا ۄُڑیِ کلام
لفظی مطلب:۔ جیِء۔جانِدار۔کے ناوَ۔کئی نام کے۔ وُڑیِ کلام۔چلتی قلَم سے۔
ترجُمہ:۔ کئی قِسموں کئی رَنگو ں کِتنی ہی ذاتوں کے جاندار اِس عالَم میں موجُود ہیں۔ حِساب کرنے والے محاسَبُ نے قَلم رواں سے سب کا لیکھ لِکِھ دیا ۔
ਲੇਖਾ ਲਿਖਿਆ ਕੇਤਾ ਹੋਇ ॥ ਏਹੁ ਲੇਖਾ ਲਿਖਿ ਜਾਣੈ ਕੋਇ ॥
॥ایہُ لیکھا لِکھِ جانھےَ کوءِ ॥ لیکھا لِکھِیا کیتا ہوءِ
لفظی مطلب:۔ لِکھِ جانھےَ ۔لِکھِتا اور جانتا ہے۔
ترجُمہ:۔ کوئی شاذ و نادرہی یہ لیکھا لِکھنا جانتا ہوگا۔ کِیونکہ نا مَعلوم یہ لیکھاکِتنا بڑا ہو گا۔
ਕੇਤਾ ਤਾਣੁ ਸੁਆਲਿਹੁ ਰੂਪੁ ॥ ਕੇਤੀ ਦਾਤਿ ਜਾਣੈ ਕੌਣੁ ਕੂਤੁ ॥
॥کیتا تانھُ سُھالِہُ روُپُ ॥ کیتیِ داتِ جانھےَ کوَنھُ کوُتُ
لفظی مطلب:۔ ، سُھالِہُ ۔خوبصُورت۔ کوُتُ اندازہ ۔
ترجُمہ:۔ اے خُدا تیری کِتنی تو قُوت ہے اور تُو نِہایت خُوبصُورت ہے۔
کِتنی بڑی تیری نِعمت ہے جِس کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔
ਤਿਸ ਤੇ ਹੋਏ ਲਖ ਦਰੀਆਉ ॥ ਕੀਤਾ ਪਸਾਉ ਏਕੋ ਕਵਾਉ ॥
॥کیِتا پساءُ ایکو کۄاءُ ॥ تِس تے ہوۓ لکھ دریِیاءُ
لفظی مطلب:۔ کۄاءُ۔حُکمُ۔ لِکھِ دریِیاءُ ۔ لاکھوں دریا۔
ترجُمہ:۔اے خُدا تُونے ایک ہی اِلہّٰی حرفُ سے اِس عالَم کو وَجُود میں لایا۔اوراُس ایک ہی کَلام سے لاکھو ں دَریائے زِندگی وَجُود میں آئے۔
ਕੁਦਰਤਿ ਕਵਣ ਕਹਾ ਵੀਚਾਰੁ ॥ ਵਾਰਿਆ ਨ ਜਾਵਾ ਏਕ ਵਾਰ ॥
॥قُدرتِ کۄنھ کہا ۄیِچارُ ॥ ۄارِیا ن جاۄا ایک ۄار
لفظی مطلب:۔ قُدرتِ کونھ۔کونسی طاقت۔ ۄارِیا ن جاۄا ۔قُربان نہیں ہو سکتا۔
ترجُمہ:۔ میری سمجھ میں کہاں ہے طاقَت کہ میں تیرے اِس بیشُمار پھیلاؤ کے بارے میں کوئی خیال کرُوں ۔مُجھ میں کوئی اِتنی قُوت بھی نہیں ہے کِہ تُجھ پر جان قُربان کر سکُوں ۔
ਜੋ ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਸਾਈ ਭਲੀ ਕਾਰ ॥ ਤੂ ਸਦਾ ਸਲਾਮਤਿ ਨਿਰੰਕਾਰ ॥੧੬॥
॥16॥جو تُدھُ بھاۄےَ سائیِ بھلیِ کار ॥ توُ سدا سلامتِ نِرنّکار
لفظی مطلب:۔ جو تُدھُ بھاۄےَ ۔جو اُسے چنگا لگے۔ کار ۔کام۔
ترجُمہ:۔ کام وہی اچھا ہے جِسے تُو اچھا سمجھے۔ خُدا تُو ہی قائِم دائِم صحیح سلامت بِلا آکار ہے ۔ (16)
ਅਸੰਖ ਜਪ ਅਸੰਖ ਭਾਉ ॥ ਅਸੰਖ ਪੂਜਾ ਅਸੰਖ ਤਪ ਤਾਉ ॥
॥اسنّکھ جپ اسنّکھ بھاءُ ॥ اسنّکھ پوُجا اسنّکھ تپ تاءُ
لفظی مطلب:۔ اسنکہہ ۔ بیشُمار ۔جپُ – کلام ۔ بھاؤ ۔ پِریمی ۔ پوُجا ۔ پرِستِش ۔ تَپ ، رِیاضَت ۔ تپَسیا۔
ترجُمہ: اِس عالَم میں بیشُمار رِیاضَت کرتے ہیں اور بیشُمار مشغُول عِشق مُحبت میں ہیں ۔بیشُمار پرستش کرتے ہیں اور بیشُمار تپسِیا کرتے ہیں ۔
ਅਸੰਖ ਗਰੰਥ ਮੁਖਿ ਵੇਦ ਪਾਠ ॥ ਅਸੰਖ ਜੋਗ ਮਨਿ ਰਹਹਿ ਉਦਾਸ ॥
॥اسنّکھ گرنّتھ مُکھِ ۄید پاٹھ ॥ اسنّکھ جوگ منِ رہہِ اُداس
لفظی مطلب:۔ مُکھُہ ، زُبانی ۔ گِرنّتھ ۄید پاٹھ ۔ ویدوں کے اور دوسرے مَذہبی کِتابوں کے پاٹھ پڑھنا۔جوگ ، یوگ آسن۔ من اُداس ، تیاگی ۔ تارک ۔
ترجُمہ: بیشُمار ویدوں کا زبانی پاٹھ کرتے ہیں بیشُمار تارک الدُنیا ہیں۔ بیشُمار ہیں یوگ آسن کرنے والے جو دُنیاوی مائیا سے لاتعلُق رہتے ہیں۔