Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 1414

Page 1414

ਹਰਿ ਪ੍ਰਭੁ ਵੇਪਰਵਾਹੁ ਹੈ ਕਿਤੁ ਖਾਧੈ ਤਿਪਤਾਇ ॥ رب بے پروا ہے، وہ کس طرح مطمئن ہوتا ہے؟
ਸਤਿਗੁਰ ਕੈ ਭਾਣੈ ਜੋ ਚਲੈ ਤਿਪਤਾਸੈ ਹਰਿ ਗੁਣ ਗਾਇ ॥ جو صادق گرو کی رضا پر چلتا ہے اور رب کی حمد کرتا ہے وہی اُسے خوش کرتا ہے۔
ਧਨੁ ਧਨੁ ਕਲਜੁਗਿ ਨਾਨਕਾ ਜਿ ਚਲੇ ਸਤਿਗੁਰ ਭਾਇ ॥੧੨॥ نانک فرماتے ہیں!: کلجگ میں وہی انسان مبارک ہے، جو صادق گرو کی مرضی پر چلے۔ 12
ਸਤਿਗੁਰੂ ਨ ਸੇਵਿਓ ਸਬਦੁ ਨ ਰਖਿਓ ਉਰ ਧਾਰਿ ॥ جنہوں نے صادق گرو کی خدمت نہیں کی اور رب کے کلام کو دل میں نہیں بسایا۔
ਧਿਗੁ ਤਿਨਾ ਕਾ ਜੀਵਿਆ ਕਿਤੁ ਆਏ ਸੰਸਾਰਿ ॥ ایسے لوگوں کی زندگی بیکار ہے، وہ اس دنیا میں کیوں آئے؟
ਗੁਰਮਤੀ ਭਉ ਮਨਿ ਪਵੈ ਤਾਂ ਹਰਿ ਰਸਿ ਲਗੈ ਪਿਆਰਿ ॥ جب گرو کی تعلیم سے دل میں خوف آتا ہے، تو انسان رب کی محبت میں لگ جاتا ہے۔
ਨਾਉ ਮਿਲੈ ਧੁਰਿ ਲਿਖਿਆ ਜਨ ਨਾਨਕ ਪਾਰਿ ਉਤਾਰਿ ॥੧੩॥ نانک فرماتے ہیں رب کا نام اُسی کو ملتا ہے۔جس کے مقدر میں آغاز سے لکھا ہوتا ہے اور وہی انسان دنیا کے سمندر سے پار ہو جاتا ہے۔ 13
ਮਾਇਆ ਮੋਹਿ ਜਗੁ ਭਰਮਿਆ ਘਰੁ ਮੁਸੈ ਖਬਰਿ ਨ ਹੋਇ ॥ دنیا مایا کے فریب میں بھٹک رہی ہے گھر لُٹ رہا ہے، اور اُسے خبر بھی نہیں۔
ਕਾਮ ਕ੍ਰੋਧਿ ਮਨੁ ਹਿਰਿ ਲਇਆ ਮਨਮੁਖ ਅੰਧਾ ਲੋਇ ॥ خواہش اور غصہ دل کو چرا لے گئے ہیں اور خود غرض انسان اندھا بن گیا ہے۔
ਗਿਆਨ ਖੜਗ ਪੰਚ ਦੂਤ ਸੰਘਾਰੇ ਗੁਰਮਤਿ ਜਾਗੈ ਸੋਇ ॥ جو گرو کی بات مان کر بیدار ہوتا ہے، وہ علم کی تلوار سے پانچ دشمنوں کو مار ڈالتا ہے۔
ਨਾਮ ਰਤਨੁ ਪਰਗਾਸਿਆ ਮਨੁ ਤਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਹੋਇ ॥ رب کے نام کے قیمتی خزانے سے دل و جان پاکیزہ ہو جاتے ہیں۔
ਨਾਮਹੀਨ ਨਕਟੇ ਫਿਰਹਿ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਬਹਿ ਰੋਇ ॥ جو رب کے نام سے محروم ہیں وہ ذلت کی حالت میں مارے مارے پھرتے ہیں اور آخرکار پچھتاتے ہیں۔
ਨਾਨਕ ਜੋ ਧੁਰਿ ਕਰਤੈ ਲਿਖਿਆ ਸੁ ਮੇਟਿ ਨ ਸਕੈ ਕੋਇ ॥੧੪॥ نانک فرماتے ہیں: جو کچھ رب نے تقدیر میں لکھ دیا، اُسے کوئی مٹا نہیں سکتا۔ 1
ਗੁਰਮੁਖਾ ਹਰਿ ਧਨੁ ਖਟਿਆ ਗੁਰ ਕੈ ਸਬਦਿ ਵੀਚਾਰਿ ॥ جو صادق گرو کے ماننے والے ہوتے ہیں، وہ رب کے خزانے کو گرو کے کلام سے حاصل کرتے ہیں۔
ਨਾਮੁ ਪਦਾਰਥੁ ਪਾਇਆ ਅਤੁਟ ਭਰੇ ਭੰਡਾਰ ॥ رب کے نام کا خزانہ پا کر اُن کے گودام بھر جاتے ہیں۔
ਹਰਿ ਗੁਣ ਬਾਣੀ ਉਚਰਹਿ ਅੰਤੁ ਨ ਪਾਰਾਵਾਰੁ ॥ وہ اپنی زبان سے اُس رب کی تعریف کرتے ہیں، جس کی کوئی انتہا نہیں۔
ਨਾਨਕ ਸਭ ਕਾਰਣ ਕਰਤਾ ਕਰੈ ਵੇਖੈ ਸਿਰਜਨਹਾਰੁ ॥੧੫॥ اے نانک! سب کچھ کرنے والا رب خود کرتا ہے اور سب کچھ دیکھتا ہے، وہی خالق ہے۔ 15۔
ਗੁਰਮੁਖਿ ਅੰਤਰਿ ਸਹਜੁ ਹੈ ਮਨੁ ਚੜਿਆ ਦਸਵੈ ਆਕਾਸਿ ॥ صادق گرو کے پیروکاروں کے دل میں سکون ہوتا ہے اور ان کا ذہن دسویں دروازے میں جا پہنچتا ہے۔
ਤਿਥੈ ਊਂਘ ਨ ਭੁਖ ਹੈ ਹਰਿ ਅੰਮ੍ਰਿਤ ਨਾਮੁ ਸੁਖ ਵਾਸੁ ॥ وہاں نہ نیند ہوتی ہے نہ بھوک صرف رب کے امرت نام کی خوشبو پھیلی ہوتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਦੁਖੁ ਸੁਖੁ ਵਿਆਪਤ ਨਹੀ ਜਿਥੈ ਆਤਮ ਰਾਮ ਪ੍ਰਗਾਸੁ ॥੧੬॥ گرو نانک! جہاں نفس میں رب کی روشنی ظاہر ہو جاتی ہے، وہاں دکھ یا سکھ اثر نہیں کرتے۔ 16
ਕਾਮ ਕ੍ਰੋਧ ਕਾ ਚੋਲੜਾ ਸਭ ਗਲਿ ਆਏ ਪਾਇ ॥ سب انسان کام شہوت اور غصہ کے لباس میں آتے ہیں۔
ਇਕਿ ਉਪਜਹਿ ਇਕਿ ਬਿਨਸਿ ਜਾਂਹਿ ਹੁਕਮੇ ਆਵੈ ਜਾਇ ॥ کوئی جنم لیتا ہے تو کوئی موت کو پہنچتا ہے،یوں رب کے حکم سے آنا جانا لگا رہتا ہے۔
ਜੰਮਣੁ ਮਰਣੁ ਨ ਚੁਕਈ ਰੰਗੁ ਲਗਾ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ॥ جب انسان دوئی کی محبت میں گم ہو جاتا ہے، تو وہ جنم مرن کے چکر سے نہیں بچ پاتا۔
ਬੰਧਨਿ ਬੰਧਿ ਭਵਾਈਅਨੁ ਕਰਣਾ ਕਛੂ ਨ ਜਾਇ ॥੧੭॥ انسان دنیا کے بندھنوں میں پڑ کر جنم مرن کے چکر میں بھٹکتے رہتے ہیں اور اُن سے خود کچھ بھی نہیں ہو پاتا (سب کچھ رب کی رضا سے ہی ہو رہا ہے)۔ 17
ਜਿਨ ਕਉ ਕਿਰਪਾ ਧਾਰੀਅਨੁ ਤਿਨਾ ਸਤਿਗੁਰੁ ਮਿਲਿਆ ਆਇ ॥ جن پر رب کی مہربانی ہوتی ہے، انہیں صادق گرو کی صحبت نصیب ہوتی ہے۔
ਸਤਿਗੁਰਿ ਮਿਲੇ ਉਲਟੀ ਭਈ ਮਰਿ ਜੀਵਿਆ ਸਹਜਿ ਸੁਭਾਇ ॥ صادق گرو سے مل کر انسان کی فطرت بدل جاتی ہے، وہ "مر کر جینا" سیکھ لیتا ہے یعنی دنیا سے منہ موڑ کر رب میں لگ جاتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਭਗਤੀ ਰਤਿਆ ਹਰਿ ਹਰਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਇ ॥੧੮॥ اے نانک ! جو بھکتی میں رنگ جاتے ہیں، وہ رب کے نام میں جذب ہو جاتے ہیں۔ 18
ਮਨਮੁਖ ਚੰਚਲ ਮਤਿ ਹੈ ਅੰਤਰਿ ਬਹੁਤੁ ਚਤੁਰਾਈ ॥ خود غرض انسان کی عقل بھٹکی ہوئی ہوتی ہےوہ دل میں چالاکیاں اور سازشیں ہی پالتا ہے۔
ਕੀਤਾ ਕਰਤਿਆ ਬਿਰਥਾ ਗਇਆ ਇਕੁ ਤਿਲੁ ਥਾਇ ਨ ਪਾਈ ॥ اُس کا سارا کیا دھرا ضائع ہو جاتا ہے۔اور اُسے ایک ذرہ بھی نفع نہیں ملتا۔
ਪੁੰਨ ਦਾਨੁ ਜੋ ਬੀਜਦੇ ਸਭ ਧਰਮ ਰਾਇ ਕੈ ਜਾਈ ॥ جو لوگ نیکی اور سخاوت کا بیج بوتے ہیں اُن کے اعمال دھرم راج کے دربار میں پہنچتے ہیں۔
ਬਿਨੁ ਸਤਿਗੁਰੂ ਜਮਕਾਲੁ ਨ ਛੋਡਈ ਦੂਜੈ ਭਾਇ ਖੁਆਈ ॥ لیکن جو صادق گرو کے بغیر رہتے ہیں انہیں ملک الموت کا دیوتا نہیں چھوڑتا اور وہ دوئی کی محبت میں بھٹکتے رہتے ہیں۔
ਜੋਬਨੁ ਜਾਂਦਾ ਨਦਰਿ ਨ ਆਵਈ ਜਰੁ ਪਹੁਚੈ ਮਰਿ ਜਾਈ ॥ جوانی گزر جاتی ہے اور پتہ بھی نہیں چلتا، جب بڑھاپا آتا ہے تو موت قریب ہوتی ہے۔
ਪੁਤੁ ਕਲਤੁ ਮੋਹੁ ਹੇਤੁ ਹੈ ਅੰਤਿ ਬੇਲੀ ਕੋ ਨ ਸਖਾਈ ॥ بیٹے، بیوی سے جتنا بھی پیار تھا، آخری وقت میں کوئی بھی ساتھ نہیں دیتا۔
ਸਤਿਗੁਰੁ ਸੇਵੇ ਸੋ ਸੁਖੁ ਪਾਏ ਨਾਉ ਵਸੈ ਮਨਿ ਆਈ ॥ جو صادق گرو کی خدمت کرتا ہے وہی سکون پاتا ہےاور اُس کے دل میں رب کا نام بس جاتا ہے۔
ਨਾਨਕ ਸੇ ਵਡੇ ਵਡਭਾਗੀ ਜਿ ਗੁਰਮੁਖਿ ਨਾਮਿ ਸਮਾਈ ॥੧੯॥ اے نانک! وہی لوگ بڑے خوش نصیب ہیں جو صادق گرو کے وسیلے سے رب کے نام میں محو ہو جاتے ہیں۔ 16۔
ਮਨਮੁਖ ਨਾਮੁ ਨ ਚੇਤਨੀ ਬਿਨੁ ਨਾਵੈ ਦੁਖ ਰੋਇ ॥ جو خود غرض ہیں وہ رب کے نام کو یاد نہیں کرتے اور نام کے بغیر ہمیشہ روتے اور پچھتاتے ہیں۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top