Page 1279
ਮਨਮੁਖ ਦੂਜੀ ਤਰਫ ਹੈ ਵੇਖਹੁ ਨਦਰਿ ਨਿਹਾਲਿ ॥
غور سے دیکھو ! نفس پرست انسان ہمیشہ الٹا ہی چل رہا ہوتا ہے۔
ਫਾਹੀ ਫਾਥੇ ਮਿਰਗ ਜਿਉ ਸਿਰਿ ਦੀਸੈ ਜਮਕਾਲੁ ॥
وہ ہرن کی طرح جال میں پھنسا ہوتا ہے، اور اُس کے سر پر موت کا سایہ منڈلا رہا ہوتا ہے۔
ਖੁਧਿਆ ਤ੍ਰਿਸਨਾ ਨਿੰਦਾ ਬੁਰੀ ਕਾਮੁ ਕ੍ਰੋਧੁ ਵਿਕਰਾਲੁ ॥
لالچ، پیاس غیبت شہوت اور غصہ یہ سب مہلک دشمن ہیں۔
ਏਨੀ ਅਖੀ ਨਦਰਿ ਨ ਆਵਈ ਜਿਚਰੁ ਸਬਦਿ ਨ ਕਰੇ ਬੀਚਾਰੁ ॥
جب تک وہ کلام پر غور نہیں کرتا، اُس کی آنکھوں کے سامنے سچ ظاہر نہیں ہوتا۔
ਤੁਧੁ ਭਾਵੈ ਸੰਤੋਖੀਆਂ ਚੂਕੈ ਆਲ ਜੰਜਾਲੁ ॥
اے رب! جب تو کرم کرتا ہے تو دل کو تسکین ملتی ہے اور دنیاوی الجھنیں دور ہو جاتی ہیں۔
ਮੂਲੁ ਰਹੈ ਗੁਰੁ ਸੇਵਿਐ ਗੁਰ ਪਉੜੀ ਬੋਹਿਥੁ ॥
گرو کی خدمت سے بنیاد مضبوط ہوتی ہے، گرو ہی سیڑھی ہے، گروہی کشتی ہے جو دنیوی سمندر سے پار اتارتی ہے۔
ਨਾਨਕ ਲਗੀ ਤਤੁ ਲੈ ਤੂੰ ਸਚਾ ਮਨਿ ਸਚੁ ॥੧॥
اے نانک! جب دل میں سچ کی لگن لگتی ہے تو انسان سچ میں رنگ جاتا ہے۔ 1۔
ਮਹਲਾ ੧ ॥
محلہ 1۔
ਹੇਕੋ ਪਾਧਰੁ ਹੇਕੁ ਦਰੁ ਗੁਰ ਪਉੜੀ ਨਿਜ ਥਾਨੁ ॥
منزل ایک ہی ہے، در بھی ایک ہی ہے اور گرو وہ سیڑھی ہے جو منزل تک لے جاتی ہے۔
ਰੂੜਉ ਠਾਕੁਰੁ ਨਾਨਕਾ ਸਭਿ ਸੁਖ ਸਾਚਉ ਨਾਮੁ ॥੨॥
اے نانک! رب نہایت حسین ہے اور سچا نام ہی سب خوشیوں کا ذریعہ ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی۔
ਆਪੀਨ੍ਹ੍ਹੈ ਆਪੁ ਸਾਜਿ ਆਪੁ ਪਛਾਣਿਆ ॥
رب نے خود کو خود ہی پیدا کیا اور خود کو پہچاننے کا بھی ذریعہ بنایا۔
ਅੰਬਰੁ ਧਰਤਿ ਵਿਛੋੜਿ ਚੰਦੋਆ ਤਾਣਿਆ ॥
آسمان اور زمین کو الگ کر کے درمیان میں چاندنی کی چھت بنا دی۔
ਵਿਣੁ ਥੰਮ੍ਹ੍ਹਾ ਗਗਨੁ ਰਹਾਇ ਸਬਦੁ ਨੀਸਾਣਿਆ ॥
بغیر کسی ستون کے آسمان کو تھام رکھا ہے، اور اپنے حکم سے اسے قائم کیا ہے۔
ਸੂਰਜੁ ਚੰਦੁ ਉਪਾਇ ਜੋਤਿ ਸਮਾਣਿਆ ॥
سورج اور چاند پیدا کیے، جن سے دنیا روشن ہے۔
ਕੀਏ ਰਾਤਿ ਦਿਨੰਤੁ ਚੋਜ ਵਿਡਾਣਿਆ ॥
دن اور رات بنائے اور یوں انوکھے کھیل رچائے۔
ਤੀਰਥ ਧਰਮ ਵੀਚਾਰ ਨਾਵਣ ਪੁਰਬਾਣਿਆ ॥
دھرم سوچ اور تہواروں کے ذریعے تیرتھ کی رسمیں قائم کیں۔
ਤੁਧੁ ਸਰਿ ਅਵਰੁ ਨ ਕੋਇ ਕਿ ਆਖਿ ਵਖਾਣਿਆ ॥
اے رب! تیری برابری کوئی نہیں کر سکتا، میں کیسے بیان کروں؟
ਸਚੈ ਤਖਤਿ ਨਿਵਾਸੁ ਹੋਰ ਆਵਣ ਜਾਣਿਆ ॥੧॥
تو ہی سچے تخت پر جلوہ فرما ہے، باقی سب آتے جاتے رہتے ہیں۔ 1۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੧ ॥
شلوک محلہ 1۔
ਨਾਨਕ ਸਾਵਣਿ ਜੇ ਵਸੈ ਚਹੁ ਓਮਾਹਾ ਹੋਇ ॥
گرو نانک کہتے کی کہ جبساون کی بارش ہو تو چار طرح کے جاندار خوش ہوتے ہیں۔
ਨਾਗਾਂ ਮਿਰਗਾਂ ਮਛੀਆਂ ਰਸੀਆਂ ਘਰਿ ਧਨੁ ਹੋਇ ॥੧॥
ناگوں کو چھوٹی مخلوق کے طور پر کھانے کو ملتا ہے، جانوروں کو گرمی سے آرام ملتا ہے، مچھلی کو بھر پور مقدار میں پانی ملتا ہے، امیروں کو دولت کے ذرائع سے خوشی ملتی ہے۔ 1۔
ਮਃ ੧ ॥
محلہ 1۔
ਨਾਨਕ ਸਾਵਣਿ ਜੇ ਵਸੈ ਚਹੁ ਵੇਛੋੜਾ ਹੋਇ ॥
گرو نانک کا کہنا ہے کہ ساون کے موسم میں شدید بارش کی وجہ سے چاروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ਗਾਈ ਪੁਤਾ ਨਿਰਧਨਾ ਪੰਥੀ ਚਾਕਰੁ ਹੋਇ ॥੨॥
گائے اپنے بچھڑوں سے الگ ہو کر چرنے لگتی ہیں اور بیل ہل چلانے لگتے ہیں، غریبوں کو کام نہیں ملتا، گیلے علاقوں کی وجہ سے مسافروں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، نوکروں کو بارش میں بھی زیادہ محنت و مشقت کرنی پڑتی ہے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی
ਤੂ ਸਚਾ ਸਚਿਆਰੁ ਜਿਨਿ ਸਚੁ ਵਰਤਾਇਆ ॥
اے رب! تو سچ ہے، سچ کا مظہر ہے، اور سچائی و انصاف کرکے سچائی میں کام کررہا ہے۔
ਬੈਠਾ ਤਾੜੀ ਲਾਇ ਕਵਲੁ ਛਪਾਇਆ ॥
دل کنول میں مخفی طور پر مراقبہ میں بیٹھا ہوا ہے۔
ਬ੍ਰਹਮੈ ਵਡਾ ਕਹਾਇ ਅੰਤੁ ਨ ਪਾਇਆ ॥
برہما اپنے آپ کو بڑا کہلواتا ہے، مگر وہ تیری انتہا کو نہیں پا سکا۔
ਨਾ ਤਿਸੁ ਬਾਪੁ ਨ ਮਾਇ ਕਿਨਿ ਤੂ ਜਾਇਆ ॥
اس کا نہ باپ ہے،۔نہ ماں ہے، اس کی پیدائش کیسے ہوئی اس کا راز کوئی نہیں جان سکتا۔
ਨਾ ਤਿਸੁ ਰੂਪੁ ਨ ਰੇਖ ਵਰਨ ਸਬਾਇਆ ॥
نہ تیرا کوئی رنگ ہے، نہ کوئی نشانی نہ ہی کوئی ذات۔
ਨਾ ਤਿਸੁ ਭੁਖ ਪਿਆਸ ਰਜਾ ਧਾਇਆ ॥
اسے بھوک پیاس نہیں لگتی، وہ کامل و اکمل ہے۔
ਗੁਰ ਮਹਿ ਆਪੁ ਸਮੋਇ ਸਬਦੁ ਵਰਤਾਇਆ ॥
تو گرو میں سمایا ہوا ہے اور اپنے کلام کے ذریعے علم بانٹتا ہے۔
ਸਚੇ ਹੀ ਪਤੀਆਇ ਸਚਿ ਸਮਾਇਆ ॥੨॥
تو صرف سچ سے خوش ہوتا ہے اور سچ میں ہی رچ بس جاتا ہے۔ 2۔
ਸਲੋਕ ਮਃ ੧ ॥
شلوک محلہ 1۔
ਵੈਦੁ ਬੁਲਾਇਆ ਵੈਦਗੀ ਪਕੜਿ ਢੰਢੋਲੇ ਬਾਂਹ ॥
مریض کو دیکھ کر حکیم بلایا گیا، اُس نے بازو پکڑ کر نبض دیکھنی شروع کی۔
ਭੋਲਾ ਵੈਦੁ ਨ ਜਾਣਈ ਕਰਕ ਕਲੇਜੇ ਮਾਹਿ ॥੧॥
لیکن وہ ناسمجھ حکیم دل کا درد نہیں سمجھ سکا۔ 1۔
ਮਃ ੨ ॥
محلہ 2۔
ਵੈਦਾ ਵੈਦੁ ਸੁਵੈਦੁ ਤੂ ਪਹਿਲਾਂ ਰੋਗੁ ਪਛਾਣੁ ॥
اے حکیم تو اچھا حکیم ہے، پہلے تو مرض کو پہچان لے۔
ਐਸਾ ਦਾਰੂ ਲੋੜਿ ਲਹੁ ਜਿਤੁ ਵੰਞੈ ਰੋਗਾ ਘਾਣਿ ॥
ایسی دوا تلاش کر جو مرض کو جڑ سے ختم کردے۔
ਜਿਤੁ ਦਾਰੂ ਰੋਗ ਉਠਿਅਹਿ ਤਨਿ ਸੁਖੁ ਵਸੈ ਆਇ ॥
وہ دوا ہو جو بیماریوں کو دور کرے اور بدن کو سکون دے۔
ਰੋਗੁ ਗਵਾਇਹਿ ਆਪਣਾ ਤ ਨਾਨਕ ਵੈਦੁ ਸਦਾਇ ॥੨॥
نانک کہتے ہیں کہ حکیم اسے وقت مانا جائے، اگر مرض ختم ہوجائے۔ 2۔
ਪਉੜੀ ॥
پؤڑی۔
ਬ੍ਰਹਮਾ ਬਿਸਨੁ ਮਹੇਸੁ ਦੇਵ ਉਪਾਇਆ ॥
رب نے برہما، وشنو اور شیو جیسے دیوتا پیدا کیے۔
ਬ੍ਰਹਮੇ ਦਿਤੇ ਬੇਦ ਪੂਜਾ ਲਾਇਆ ॥
برہما کو وید دیے اور اُسے پوجا میں لگا دیا۔
ਦਸ ਅਵਤਾਰੀ ਰਾਮੁ ਰਾਜਾ ਆਇਆ ॥
وشنو کے دس اوتاروں میں رام جی بھی ایک عظیم اوتار ہوئے،
ਦੈਤਾ ਮਾਰੇ ਧਾਇ ਹੁਕਮਿ ਸਬਾਇਆ ॥
جنہوں نے رب کے حکم سے راکشسوں کو مارا۔
ਈਸ ਮਹੇਸੁਰੁ ਸੇਵ ਤਿਨ੍ਹ੍ਹੀ ਅੰਤੁ ਨ ਪਾਇਆ ॥
ایشور اور مہادیو نے بھی عبادت کی مگر وہ بھی رب کی حقیقت کو نہ پا سکے۔
ਸਚੀ ਕੀਮਤਿ ਪਾਇ ਤਖਤੁ ਰਚਾਇਆ ॥
رب نے اپنی اصل قیمت قائم کی اور سچا تخت سجايا ہے۔
ਦੁਨੀਆ ਧੰਧੈ ਲਾਇ ਆਪੁ ਛਪਾਇਆ ॥
کائنات کو مختلف کاموں میں لگا کر خود کو نظروں سے مخفی رکھا ہوا ہے۔