Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 919

Page 919

ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਜਿਨੀ ਆਪੁ ਤਜਿਆ ਹਰਿ ਵਾਸਨਾ ਸਮਾਣੀ ॥ گُرپرسادی جِنی آپ تجیا ہر واسنا سمانی گرو کی مہربانی سے جنہوں نے گھمنڈ کو چھوڑ دیا ہے، ان کی خواہشات واہے گرو میں سما گئی ہیں۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਚਾਲ ਭਗਤਾ ਜੁਗਹੁ ਜੁਗੁ ਨਿਰਾਲੀ ॥੧੪॥ کہے نانک چال بھگتا جُگو جُگ نِرالی نانک کہتے ہیں کہ عقیدت مندوں کا طریقۂ زندگی ہمیشہ سے ہی دنیا کے لوگوں سے نرالا رہا ہے۔
ਜਿਉ ਤੂ ਚਲਾਇਹਿ ਤਿਵ ਚਲਹ ਸੁਆਮੀ ਹੋਰੁ ਕਿਆ ਜਾਣਾ ਗੁਣ ਤੇਰੇ ॥ جِیو تُو چلایہہ تِو چلہہ سوامی ہور کیا جانا گُن تیرے اے مالک! جیسے تو چلاتا ہے، ہم ویسے ہی چلتے ہیں۔ میں تیری خوبیوں کو نہیں جانتا۔
ਜਿਵ ਤੂ ਚਲਾਇਹਿ ਤਿਵੈ ਚਲਹ ਜਿਨਾ ਮਾਰਗਿ ਪਾਵਹੇ ॥ جِو تُو چلایہہ تِوےَ چلے جِنا مارگ پاوہے جیسے تو چلاتا ہے، ویسے ہی چلتے ہیں، جس راستے پر تو ڈالتا ہے۔
ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਜਿਨ ਨਾਮਿ ਲਾਇਹਿ ਸਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਸਦਾ ਧਿਆਵਹੇ ॥ کر کِرپا جِن نام لایہہ سے ہر ہر سدا دھیاوہے اپنا کرم کرکے جنھیں تو ذکر میں لگا دیتا ہے، وہ ہمیشہ ہی تیرا ذکر کرتے رہتے ہیں۔
ਜਿਸ ਨੋ ਕਥਾ ਸੁਣਾਇਹਿ ਆਪਣੀ ਸਿ ਗੁਰਦੁਆਰੈ ਸੁਖੁ ਪਾਵਹੇ ॥ جِس نو کتھا سُنایہہ آپنی سے گُردوارے سُکھ پاوہے جسے تو اپنا قصہ سناتا ہے، وہ گرو کے دربار میں سکون حاصل کرتے ہیں۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਸਚੇ ਸਾਹਿਬ ਜਿਉ ਭਾਵੈ ਤਿਵੈ ਚਲਾਵਹੇ ॥੧੫॥ کہے نانک سچے صاحب جِیوں بھاوے تِوے چلاوہے۔15 نانک کہتے ہیں کہ اے سچے مالک! جیسے تجھے منظور ہوتا ہے، ویسے ہی مخلوق کو چلاتا ہے۔
ਏਹੁ ਸੋਹਿਲਾ ਸਬਦੁ ਸੁਹਾਵਾ ॥ اہِ سوہیلا سبد سوہاوا یہ خوبصورت کلام ہی واہے گرو کی حمد ہے۔
ਸਬਦੋ ਸੁਹਾਵਾ ਸਦਾ ਸੋਹਿਲਾ ਸਤਿਗੁਰੂ ਸੁਣਾਇਆ ॥ سبدو سُہاوا سدا سوہیلا ستگُروُ سُنایا سچے گرو نے ہمیشہ خوبصورت کلام کی تعریف سنائی ہے۔
ਏਹੁ ਤਿਨ ਕੈ ਮੰਨਿ ਵਸਿਆ ਜਿਨ ਧੁਰਹੁ ਲਿਖਿਆ ਆਇਆ ॥ ایہہ تِن کےَ من وسیا جِن دھُروہو لِکھیا آیا یہ ان کے دل میں آکر بسا ہے، جن کی قسمت میں شروع سے ہی لکھا ہوا آیا ہے۔
ਇਕਿ ਫਿਰਹਿ ਘਨੇਰੇ ਕਰਹਿ ਗਲਾ ਗਲੀ ਕਿਨੈ ਨ ਪਾਇਆ ॥ اِک پھِرے گھنیرے کریہہ گلا گلی کنےَ نہ پایا کچھ لوگ بھٹکتے رہتے ہیں، اور بہت باتیں کرتے ہیں لیکن باتوں سے کسی نے بھی حاصل نہیں کیا۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਸਬਦੁ ਸੋਹਿਲਾ ਸਤਿਗੁਰੂ ਸੁਣਾਇਆ ॥੧੬॥ کہے نانک سبد سوہیلا ستگُوروُ سُنایا۔16 نانک کہتے ہیں کہ سچے گرو نے صرف لفظ کی شان بیان کی ہے۔
ਪਵਿਤੁ ਹੋਏ ਸੇ ਜਨਾ ਜਿਨੀ ਹਰਿ ਧਿਆਇਆ ॥ پَوِت ہوئے سے جنا جِنی ہر دھیائیا جنھوں نے واہے گرو کا ذکر کیا ہے، وہ پاک ہو گئے ہیں۔
ਹਰਿ ਧਿਆਇਆ ਪਵਿਤੁ ਹੋਏ ਗੁਰਮੁਖਿ ਜਿਨੀ ਧਿਆਇਆ ॥ ہر دھیایا پوِت ہوئے گُرمُکھ جِنی دھیائیا واہے گرو کا دھیان کرکے وہی پاک ہوئے ہیں، جنہوں نے گرو کی تربیت پاکر مراقبہ کیا ہے۔
ਪਵਿਤੁ ਮਾਤਾ ਪਿਤਾ ਕੁਟੰਬ ਸਹਿਤ ਸਿਉ ਪਵਿਤੁ ਸੰਗਤਿ ਸਬਾਈਆ ॥ پوِت ماتا پِتا کُٹنب سہت سئیوں پوِت سنگت سبایا وہ اپنے ماں باپ اور خاندان سمیت پاک ہو گئے ہیں اور ان کی صحبت میں رہنے والے بھی پاک ہو گئے ہیں۔
ਕਹਦੇ ਪਵਿਤੁ ਸੁਣਦੇ ਪਵਿਤੁ ਸੇ ਪਵਿਤੁ ਜਿਨੀ ਮੰਨਿ ਵਸਾਇਆ ॥ کہدے پوِت سُندے پوِت سے پوِت جِنی من وسایا واہے گرو کا نام منہ سے لینے والے اور کانوں سے سننے والے پاک ہو گئے ہیں اور جنہوں نے دل میں بسایا ہے، وہ بھی پاک ہو گئے ہیں۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਸੇ ਪਵਿਤੁ ਜਿਨੀ ਗੁਰਮੁਖਿ ਹਰਿ ਹਰਿ ਧਿਆਇਆ ॥੧੭॥ کہے نانک سے پوِت جِنی گُرمُکھ ہر ہر دھیائیا ۔17 نانک کہتے ہیں کہ جنہوں نے گرو کی تربیت پاکر واہے گرو کا دھیان کیا ہے، وہ پاک ہو گئے ہیں۔
ਕਰਮੀ ਸਹਜੁ ਨ ਊਪਜੈ ਵਿਣੁ ਸਹਜੈ ਸਹਸਾ ਨ ਜਾਇ ॥ کرمی سہج نہ اُوپجے وِن سہجے سہسا نہ جائے دینی اعمال کرنے سے دل میں فطری علم پیدا نہیں ہوتا اور فطری علم کے بنا دل کی بے قراری دور نہیں ہوتی۔
ਨਹ ਜਾਇ ਸਹਸਾ ਕਿਤੈ ਸੰਜਮਿ ਰਹੇ ਕਰਮ ਕਮਾਏ ॥ نہہ جائے سہسا کِتےَ سنجم رہے کرم کمائے یہ بے قراری کسی بھی طرح سے دل سے دور نہیں ہوتی اور بہت سے لوگ رسومات کرتےکرتے تھک گئے ہیں۔
ਸਹਸੈ ਜੀਉ ਮਲੀਣੁ ਹੈ ਕਿਤੁ ਸੰਜਮਿ ਧੋਤਾ ਜਾਏ ॥ سہسے جئیو ملین ہےَ کِت سنجم دھوتا جائے یہ باطن شکوک و شبہات سے لت پت ہو گیا ہے، اسے کس طرح پاک کیا جائے۔
ਮੰਨੁ ਧੋਵਹੁ ਸਬਦਿ ਲਾਗਹੁ ਹਰਿ ਸਿਉ ਰਹਹੁ ਚਿਤੁ ਲਾਇ ॥ من دھوہو سبد لاگہو ہر سیو رہو چِت لائے دل کو پاک کرنے کے لیے ذکر میں مشغول ہو جاؤ اور واہے گرو سے تعلق جوڑو۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਗੁਰ ਪਰਸਾਦੀ ਸਹਜੁ ਉਪਜੈ ਇਹੁ ਸਹਸਾ ਇਵ ਜਾਇ ॥੧੮॥ کہے نانک گُرپرسادی سہج اُوپجےَ اہِ سہسا اِو جائے۔ 18 نانک کہتے ہیں کہ گرو کی مہربانی سے فطری علم پیدا ہوجاتا ہے اور اس طرح ذہن سے شکوک و شبہات دور ہو جاتے ہیں۔
ਜੀਅਹੁ ਮੈਲੇ ਬਾਹਰਹੁ ਨਿਰਮਲ ॥ جیہو میلے باہروں نِرمل کوئی دل سے ناپاک ہے مگر باہر سے پاک ہونے کا دکھاوا کرتا ہے۔
ਬਾਹਰਹੁ ਨਿਰਮਲ ਜੀਅਹੁ ਤ ਮੈਲੇ ਤਿਨੀ ਜਨਮੁ ਜੂਐ ਹਾਰਿਆ ॥ باہروں نِرمل جیہو تا میلے تِنی جنم جُوئے ہاریا جو باہر سے پاک ہونے کا دکھاوا کرتا ہے اور اندر سے ناپاک ہوتا ہے، اس نے اپنی پیدائش جوئے میں ہار دی ہے۔
ਏਹ ਤਿਸਨਾ ਵਡਾ ਰੋਗੁ ਲਗਾ ਮਰਣੁ ਮਨਹੁ ਵਿਸਾਰਿਆ ॥ ایہہ تِسنا وڈا روگ لگا مرن منہو وِساریا اسے لالچ کی یہ بہت بڑی بیماری لگی ہوئی ہے اور اس نے موت کو اپنے دل سے بھلا دیا ہے۔
ਵੇਦਾ ਮਹਿ ਨਾਮੁ ਉਤਮੁ ਸੋ ਸੁਣਹਿ ਨਾਹੀ ਫਿਰਹਿ ਜਿਉ ਬੇਤਾਲਿਆ ॥ ویدا مہہ نام اوتم سو سُنہہ ناہی پھریہہ جیوں بیتالیا ویدوں میں نام کو بہترین بتایا گیا ہے لیکن یہ لوگ اسے سنتے ہی نہیں اور بھوتوں کی طرح بھٹکتے رہتے ہیں۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਜਿਨ ਸਚੁ ਤਜਿਆ ਕੂੜੇ ਲਾਗੇ ਤਿਨੀ ਜਨਮੁ ਜੂਐ ਹਾਰਿਆ ॥੧੯॥ کہے نانک جِن سچ تجیا کوُڑے لاگے تِنی جنم جُوئے ہاریا۔19 نانک کہتے ہیں کہ جنہوں نے حق کو چھوڑ کر باطل سے رشتہ جوڑ لیا ہے، انھوں نے اپنا قیمتی جنم جوئے میں ہار دیا ہے۔
ਜੀਅਹੁ ਨਿਰਮਲ ਬਾਹਰਹੁ ਨਿਰਮਲ ॥ جیہُو نِرمل باہروں نِرمل کچھ لوگ دل سے بھی اچھے ہوتے ہیں اور باہر سے بھی اچھے ہوتے ہیں۔
ਬਾਹਰਹੁ ਤ ਨਿਰਮਲ ਜੀਅਹੁ ਨਿਰਮਲ ਸਤਿਗੁਰ ਤੇ ਕਰਣੀ ਕਮਾਣੀ ॥ باہروں تا نِرمل جیہو نِرمل ستگورتے کرنی کمانی جس کا ظاہر و باطن پاک ہو ، وہ سچے گرو کی تعلیمات کے مطابق نیک اعمال کی کمائی کرتے ہیں ۔
ਕੂੜ ਕੀ ਸੋਇ ਪਹੁਚੈ ਨਾਹੀ ਮਨਸਾ ਸਚਿ ਸਮਾਣੀ ॥ کُوڑ کی سوئے پہنچے نا ہی منسا سچ سمانی انھیں جھوٹ چھوا بھی نہیں کرتا اور ان کا دل سچ میں ہی لگتا ہے۔
ਜਨਮੁ ਰਤਨੁ ਜਿਨੀ ਖਟਿਆ ਭਲੇ ਸੇ ਵਣਜਾਰੇ ॥ جنم رتن جِنی کھٹیا بھلے سے ونجارے وہی تاجر بہترین ہیں جنہوں نے جواہر جیسی انمول پیدائش کا فائدہ حاصل کرلیا ہے۔
ਕਹੈ ਨਾਨਕੁ ਜਿਨ ਮੰਨੁ ਨਿਰਮਲੁ ਸਦਾ ਰਹਹਿ ਗੁਰ ਨਾਲੇ ॥੨੦॥ کہے نانک جِن من نِرمل سدا ریہہ گُور نالے نانک کہتے ہیں کہ جن کا دل پاک ہے وہ ہمیشہ ہی گرو کے ساتھ رہتے ہیں۔
ਜੇ ਕੋ ਸਿਖੁ ਗੁਰੂ ਸੇਤੀ ਸਨਮੁਖੁ ਹੋਵੈ ॥ جے کو سِکھ گُوروُ سیتی سنمُکھ ہووے اگر کوئی مرید گرو کے سامنے جھک جائے۔
ਹੋਵੈ ਤ ਸਨਮੁਖੁ ਸਿਖੁ ਕੋਈ ਜੀਅਹੁ ਰਹੈ ਗੁਰ ਨਾਲੇ ॥ ہووے تا سنمُکھ سِکھ کوئی جِیو رہےَ گُر نالے اگر کوئی مرید گرو کے سامنے جھک جائے تو وہ دل سے بھی گرو کے ساتھ جڑا رہتا ہے۔
ਗੁਰ ਕੇ ਚਰਨ ਹਿਰਦੈ ਧਿਆਏ ਅੰਤਰ ਆਤਮੈ ਸਮਾਲੇ ॥ گُر کے چرن ہِردےَ دھیائے انتر آتمے سمالے وہ دل میں گرو کے قدموں کا دھیان کرتا رہتا ہے اور باطن میں بھی اس کے ذکر میں مشغول رہتا ہے۔
ਆਪੁ ਛਡਿ ਸਦਾ ਰਹੈ ਪਰਣੈ ਗੁਰ ਬਿਨੁ ਅਵਰੁ ਨ ਜਾਣੈ ਕੋਏ ॥ آپ چھڈ سدا رہےَ پرنےَ گُر بِن اَوَر نہ جانے کوئے sوہ اپنے تکبر کو چھوڑ کر گرو کے سہارے رہتا ہے اور گرو کے علاوہ دوسرے کسی کو نہیں جانتا۔


© 2025 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top