Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 892

Page 892

ਜਬ ਉਸ ਕਉ ਕੋਈ ਦੇਵੈ ਮਾਨੁ ॥ جب کوئی شخص مایا کو عزت دیتا ہے، تو
ਤਬ ਆਪਸ ਊਪਰਿ ਰਖੈ ਗੁਮਾਨੁ ॥ وہ اپنے آپ پر بہت فخر کرتی ہے۔
ਜਬ ਉਸ ਕਉ ਕੋਈ ਮਨਿ ਪਰਹਰੈ ॥ جب کوئی اسے اپنے دل سے نکال دیتا ہے،
ਤਬ ਓਹ ਸੇਵਕਿ ਸੇਵਾ ਕਰੈ ॥੨॥ پھر وہ غلام بن کر اس کی خدمت کرتی ہے۔ 2۔
ਮੁਖਿ ਬੇਰਾਵੈ ਅੰਤਿ ਠਗਾਵੈ ॥ وہ میٹھے باتیں بول کر انسان کو مسحور کرلیتی ہے؛ لیکن آخر میں دھوکہ ہی دیتی ہے۔
ਇਕਤੁ ਠਉਰ ਓਹ ਕਹੀ ਨ ਸਮਾਵੈ ॥ وہ ایک مقام پر کبھی نہیں ٹھہرتی،
ਉਨਿ ਮੋਹੇ ਬਹੁਤੇ ਬ੍ਰਹਮੰਡ ॥ اس نے کائنات کے بہت سے انسانوں کو مسحور کرلیا ہے۔
ਰਾਮ ਜਨੀ ਕੀਨੀ ਖੰਡ ਖੰਡ ॥੩॥ لیکن رام کے پرستاروں نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے۔ 3۔
ਜੋ ਮਾਗੈ ਸੋ ਭੂਖਾ ਰਹੈ ॥ جو مایا کا طلب گار ہے، وہ بھوکا ہی رہتا ہے۔
ਇਸੁ ਸੰਗਿ ਰਾਚੈ ਸੁ ਕਛੂ ਨ ਲਹੈ ॥ جو اس کے ساتھ مگن رہتا ہے، اسے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔
ਇਸਹਿ ਤਿਆਗਿ ਸਤਸੰਗਤਿ ਕਰੈ ॥ اے نانک! جو اسے چھوڑ کر اچھی صحبت میں شامل ہوجاتا ہے،
ਵਡਭਾਗੀ ਨਾਨਕ ਓਹੁ ਤਰੈ ॥੪॥੧੮॥੨੯॥ وہ خوش نصیب نجات پاگیا۔ 4۔ 18۔ 29۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ رام کلی محلہ 5۔
ਆਤਮ ਰਾਮੁ ਸਰਬ ਮਹਿ ਪੇਖੁ ॥ تمام انسانوں میں رام کی شکل دیکھو۔
ਪੂਰਨ ਪੂਰਿ ਰਹਿਆ ਪ੍ਰਭ ਏਕੁ ॥ ایک رب ہی سب میں موجود ہے۔
ਰਤਨੁ ਅਮੋਲੁ ਰਿਦੇ ਮਹਿ ਜਾਨੁ ॥ اس انمول جوہر کو اپنے دل میں سمجھو اور
ਅਪਨੀ ਵਸਤੁ ਤੂ ਆਪਿ ਪਛਾਨੁ ॥੧॥ اپنی منشاء کو اپنے دل میں ہی پہچانو۔ 1۔
ਪੀ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਸੰਤਨ ਪਰਸਾਦਿ ॥ سنتوں کے فضل سے نام امرت نوش کرو۔
ਵਡੇ ਭਾਗ ਹੋਵਹਿ ਤਉ ਪਾਈਐ ਬਿਨੁ ਜਿਹਵਾ ਕਿਆ ਜਾਣੈ ਸੁਆਦੁ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ مقدر بلند ہو، تب ہی اسے پایا جاسکتا ہے اور زبان سے چکھے بغیر اس کا ذائقہ کیسے معلوم ہوسکتا ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਅਠ ਦਸ ਬੇਦ ਸੁਨੇ ਕਹ ਡੋਰਾ ॥ اٹھارہ پرانوں اور چار ویدوں کو سن کر بھی انسان بہرا ہی بنا ہوا ہے۔
ਕੋਟਿ ਪ੍ਰਗਾਸ ਨ ਦਿਸੈ ਅੰਧੇਰਾ ॥ کروڑوں سورجوں کی روشنی ہو، تب بھی نابینا کو اندھیرا ہی لگے گا۔
ਪਸੂ ਪਰੀਤਿ ਘਾਸ ਸੰਗਿ ਰਚੈ ॥ جانور کی محبت گھاس سے ہوتی ہے اور وہ اسی میں مگن رہتا ہے۔
ਜਿਸੁ ਨਹੀ ਬੁਝਾਵੈ ਸੋ ਕਿਤੁ ਬਿਧਿ ਬੁਝੈ ॥੨॥ جس شخص علم سے خالی ہوتا ہے،وہ کس ترکیب سے سمجھ سکتا ہے۔ 2۔
ਜਾਨਣਹਾਰੁ ਰਹਿਆ ਪ੍ਰਭੁ ਜਾਨਿ ॥ جاننے والا رب سب کچھ جانتا ہے اور
ਓਤਿ ਪੋਤਿ ਭਗਤਨ ਸੰਗਾਨਿ ॥ تانے بانے کی طرح مکمل طور پر عقیدت مندوں کے ساتھ رہتا ہے۔
ਬਿਗਸਿ ਬਿਗਸਿ ਅਪੁਨਾ ਪ੍ਰਭੁ ਗਾਵਹਿ ॥ اے نانک! جو خوشی خوشی اپنے رب کی حمد گاتا ہے،
ਨਾਨਕ ਤਿਨ ਜਮ ਨੇੜਿ ਨ ਆਵਹਿ ॥੩॥੧੯॥੩੦॥ ملک الموت بھی اس کے قریب نہیں آتا۔ 3۔ 19۔ 30۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ رام کلی محلہ 5۔
ਦੀਨੋ ਨਾਮੁ ਕੀਓ ਪਵਿਤੁ ॥ صادق گرو نے مجھے نام دے کر پاک کردیا ہے۔
ਹਰਿ ਧਨੁ ਰਾਸਿ ਨਿਰਾਸ ਇਹ ਬਿਤੁ ॥ ہری نام نما دولت ہی میرا پھل ہے اور مایا کی طرف سے مایوس رہتا ہوں۔
ਕਾਟੀ ਬੰਧਿ ਹਰਿ ਸੇਵਾ ਲਾਏ ॥ اس نے میرے بندھن کاٹ کر ہری کی خدمت میں لگادیا ہے۔
ਹਰਿ ਹਰਿ ਭਗਤਿ ਰਾਮ ਗੁਣ ਗਾਏ ॥੧॥ اب میں ہری کی پرستش کرتا اور اسی کی حمد گاتا رہتا ہوں۔ 1۔
ਬਾਜੇ ਅਨਹਦ ਬਾਜਾ ॥ ذہن میں قلبی آواز کی ساز گونج رہی ہے۔
ਰਸਕਿ ਰਸਕਿ ਗੁਣ ਗਾਵਹਿ ਹਰਿ ਜਨ ਅਪਨੈ ਗੁਰਦੇਵਿ ਨਿਵਾਜਾ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ ہری کے پرستار بڑی خوشی کے ساتھ اس کی حمد و ثنا کررہے ہیں اور گرودیو نے انہیں عزت بخشی ہے۔ 1۔ وقفہ۔
ਆਇ ਬਨਿਓ ਪੂਰਬਲਾ ਭਾਗੁ ॥ سابقہ تقدیر روشن ہوگئی ہے اور
ਜਨਮ ਜਨਮ ਕਾ ਸੋਇਆ ਜਾਗੁ ॥ کئی جنموں کا سویا ہوا دل بیدار ہوگیا ہے۔
ਗਈ ਗਿਲਾਨਿ ਸਾਧ ਕੈ ਸੰਗਿ ॥ سادھؤں کی صحبت کی برکت سے دوسروں سے نفرت ختم ہوگئی ہے۔
ਮਨੁ ਤਨੁ ਰਾਤੋ ਹਰਿ ਕੈ ਰੰਗਿ ॥੨॥ اب دل و جسم ہری کے رنگ میں ہی مگن رہتا ہے۔ 2۔
ਰਾਖੇ ਰਾਖਨਹਾਰ ਦਇਆਲ ॥ نگہبان رب نے کرم فرماکر حفاظت کی ہے،
ਨਾ ਕਿਛੁ ਸੇਵਾ ਨਾ ਕਿਛੁ ਘਾਲ ॥ نہ کوئی خدمت کی اور نہ ہی کوئی عبادت کی ہے۔
ਕਰਿ ਕਿਰਪਾ ਪ੍ਰਭਿ ਕੀਨੀ ਦਇਆ ॥ رب نے اپنے کرم سے مجھ پر رحم کیا ہے اور
ਬੂਡਤ ਦੁਖ ਮਹਿ ਕਾਢਿ ਲਇਆ ॥੩॥ مجھ دکھوں کے سمندر میں ڈوبے ہوئے شخص کو باہر نکال دیا ہے۔ 3۔
ਸੁਣਿ ਸੁਣਿ ਉਪਜਿਓ ਮਨ ਮਹਿ ਚਾਉ ॥ واہے گرو کی شان سن کر میرے دل میں ایک جذبہ پیدا ہوگیا ہے،
ਆਠ ਪਹਰ ਹਰਿ ਕੇ ਗੁਣ ਗਾਉ ॥ اس لیے آٹھ پہر ہری کی مدح سرائی کرتا رہتا ہوں۔
ਗਾਵਤ ਗਾਵਤ ਪਰਮ ਗਤਿ ਪਾਈ ॥ ہم نے اس کی حمد و ثنا کرتے کرتے اعلیٰ ترین حالت حاصل کی ہے۔
ਗੁਰ ਪ੍ਰਸਾਦਿ ਨਾਨਕ ਲਿਵ ਲਾਈ ॥੪॥੨੦॥੩੧॥ اے نانک! گرو کے فضل سے رب میں ہی دل لگایا ہوا ہے۔ 4۔ 20۔ 31۔
ਰਾਮਕਲੀ ਮਹਲਾ ੫ ॥ رام کلی محلہ 5۔
ਕਉਡੀ ਬਦਲੈ ਤਿਆਗੈ ਰਤਨੁ ॥ احمق انسان پیسوں کے بدلے انمول نام جوہر کو ترک کردیتا ہے۔
ਛੋਡਿ ਜਾਇ ਤਾਹੂ ਕਾ ਜਤਨੁ ॥ جو مایا اس کا ساتھ چھوڑ جاتی ہے، وہ اسی کے حصول کی کوشش کرتا وہ واپس آنے کی کوشش کرتا ہے۔
ਸੋ ਸੰਚੈ ਜੋ ਹੋਛੀ ਬਾਤ ॥ وہ اسے جمع کرتا ہے ،جو ایک معمولی چیز ہے۔
ਮਾਇਆ ਮੋਹਿਆ ਟੇਢਉ ਜਾਤ ॥੧॥ انسان مایا کی ہو س میں ٹیڑھی راہ چلتا ہے۔ 1۔
ਅਭਾਗੇ ਤੈ ਲਾਜ ਨਾਹੀ ॥ اے بدبخت! کیا تجھے شرم نہیں آتی کہ
ਸੁਖ ਸਾਗਰ ਪੂਰਨ ਪਰਮੇਸਰੁ ਹਰਿ ਨ ਚੇਤਿਓ ਮਨ ਮਾਹੀ ॥੧॥ ਰਹਾਉ ॥ جو کامل رب خوشی کا سمندر ہے، تم نے اسے دل میں کبھی یاد نہییں ٔکیا۔ وقفہ!
ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਕਉਰਾ ਬਿਖਿਆ ਮੀਠੀ ॥ اسے نام امرت کڑوا لگتا ہے اور مایا نما زہر میٹھا لگتا ہے۔
ਸਾਕਤ ਕੀ ਬਿਧਿ ਨੈਨਹੁ ਡੀਠੀ ॥ میں نے متکبر کی یہ حالت اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے۔
ਕੂੜਿ ਕਪਟਿ ਅਹੰਕਾਰਿ ਰੀਝਾਨਾ ॥ وہ جھوٹ، فریب اور تکبر میں ہی مگن رہتا ہے؛ لیکن


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top