Guru Granth Sahib Translation Project

Guru Granth Sahib Urdu Page 846

Page 846

ਸਾਹਾ ਅਟਲੁ ਗਣਿਆ ਪੂਰਨ ਸੰਜੋਗੋ ਰਾਮ ॥ اے رفیق! رب سے وصل کا وقت متعین ہے اور تمام اتفاقات مکمل ملتے ہیں۔
ਸੁਖਹ ਸਮੂਹ ਭਇਆ ਗਇਆ ਵਿਜੋਗੋ ਰਾਮ ॥ مجھے تمام خوشی حاصل ہوگئی ہے اور میری جدائی دور ہوگئی ہے۔
ਮਿਲਿ ਸੰਤ ਆਏ ਪ੍ਰਭ ਧਿਆਏ ਬਣੇ ਅਚਰਜ ਜਾਞੀਆਂ ॥ سنت حضرات مل کر آئے ہیں، جو رب کا دھیان کررہے ہیں، اس طرح وہ حیرت انگیز باراتی بنے ہوئے ہیں۔
ਮਿਲਿ ਇਕਤ੍ਰ ਹੋਏ ਸਹਜਿ ਢੋਏ ਮਨਿ ਪ੍ਰੀਤਿ ਉਪਜੀ ਮਾਞੀਆ ॥ وہ سبھی حضرات بارات میں ایک ساتھ پرسکون ہوکر میرے گھر آگئے ہیں۔ میرے رشتے داروں کے دل میں ان کے لیے محبت پیدا ہوگئی ہے۔
ਮਿਲਿ ਜੋਤਿ ਜੋਤੀ ਓਤਿ ਪੋਤੀ ਹਰਿ ਨਾਮੁ ਸਭਿ ਰਸ ਭੋਗੋ ॥ میرا نور اعلیٰ نور میں ضم ہوکر تانے بانے کی طرح ایک ہوگیا ہے، سبھی مل کر ہری نام کے رس سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਸਭ ਸੰਤਿ ਮੇਲੀ ਪ੍ਰਭੁ ਕਰਣ ਕਾਰਣ ਜੋਗੋ ॥੩॥ نانک عرض کرتا ہے کہ سنت حضرات نے خواتین کا اس رب سے ملاقات کروادیا ہے، جو سب کرنے اور کروانے پر قادر ہے۔ 3۔
ਭਵਨੁ ਸੁਹਾਵੜਾ ਧਰਤਿ ਸਭਾਗੀ ਰਾਮ ॥ میرا گھر بہت خوب صورت ہوگیا ہے، زمین بھی خوش قسمت ہوگئی ہے۔
ਪ੍ਰਭੁ ਘਰਿ ਆਇਅੜਾ ਗੁਰ ਚਰਣੀ ਲਾਗੀ ਰਾਮ ॥ میرا مالک گھر آیا ہے۔ میں گرو کے قدموں میں لگ گئی ہوں۔
ਗੁਰ ਚਰਣ ਲਾਗੀ ਸਹਜਿ ਜਾਗੀ ਸਗਲ ਇਛਾ ਪੁੰਨੀਆ ॥ گرو کے قدموں میں لگنے سے اب میں بآسانی ہی جہالت کی نیند سے بیدار ہوگئی ہوں، میری تمام خواہشات پوری ہوگئی ہے۔
ਮੇਰੀ ਆਸ ਪੂਰੀ ਸੰਤ ਧੂਰੀ ਹਰਿ ਮਿਲੇ ਕੰਤ ਵਿਛੁੰਨਿਆ ॥ سنت حضرات کی خاک قدم لینے سے میری آرزو پوری ہوگئی ہے، مجھے میرا بچھڑا ہوا مالک شوہر مل گیا ہے۔
ਆਨੰਦ ਅਨਦਿਨੁ ਵਜਹਿ ਵਾਜੇ ਅਹੰ ਮਤਿ ਮਨ ਕੀ ਤਿਆਗੀ ॥ میں ہر دن سرور کے ساتھ گذارتا ہوں، من میں قلبی آواز گونجتی رہتی ہے اور میں نے اپنے کبر پرست ذہن کو الوداع کہہ دیا ہے۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਸਰਣਿ ਸੁਆਮੀ ਸੰਤਸੰਗਿ ਲਿਵ ਲਾਗੀ ॥੪॥੧॥ نانک کی التجا ہے کہ اے مالک! میں تیری پناہ میں آیا ہوں اور سنتوں کے ساتھ تجھ کی سے دل لگایا ہے۔ 4۔ 1۔
ਬਿਲਾਵਲੁ ਮਹਲਾ ੫ ॥ بلاولو محلہ 5۔
ਭਾਗ ਸੁਲਖਣਾ ਹਰਿ ਕੰਤੁ ਹਮਾਰਾ ਰਾਮ ॥ میری قسمت بلند ہے؛ چوں کہ رب ہی میرا مالک ہے۔
ਅਨਹਦ ਬਾਜਿਤ੍ਰਾ ਤਿਸੁ ਧੁਨਿ ਦਰਬਾਰਾ ਰਾਮ ॥ اس کے دربار میں قلبی دھن والی ساز بجتی رہتی ہے۔
ਆਨੰਦ ਅਨਦਿਨੁ ਵਜਹਿ ਵਾਜੇ ਦਿਨਸੁ ਰੈਣਿ ਉਮਾਹਾ ॥ وہاں ہر وقت سرور ہی کی کیفیت بنی رہتی ہے، خوشیوں کے ساز بجتے رہتے ہیں اور دن رات فرحت کا سما رہتا ہے۔
ਤਹ ਰੋਗ ਸੋਗ ਨ ਦੂਖੁ ਬਿਆਪੈ ਜਨਮ ਮਰਣੁ ਨ ਤਾਹਾ ॥ وہاں مرض، غم اور کوئی تکلیف نہیں اور نہ ہی پیدائش و موت کا بندھن ہے۔
ਰਿਧਿ ਸਿਧਿ ਸੁਧਾ ਰਸੁ ਅੰਮ੍ਰਿਤੁ ਭਗਤਿ ਭਰੇ ਭੰਡਾਰਾ ॥ وہاں ردھیاں، سدھیاں، امرت رس موجود ہے اور عقیدت کے ذخائر بھرے ہوئے ہیں۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਬਲਿਹਾਰਿ ਵੰਞਾ ਪਾਰਬ੍ਰਹਮ ਪ੍ਰਾਨ ਅਧਾਰਾ ॥੧॥ نانک التجا کرتا ہے کہ میں اپنے زندگی کی بنیاد پربرہما پر قربان جاتا ہوں۔ 1۔
ਸੁਣਿ ਸਖੀਅ ਸਹੇਲੜੀਹੋ ਮਿਲਿ ਮੰਗਲੁ ਗਾਵਹ ਰਾਮ ॥ اے سہیلیوں! سنو، آو ہم سب مل کر رب کے مبارک گیت گائیں۔
ਮਨਿ ਤਨਿ ਪ੍ਰੇਮੁ ਕਰੇ ਤਿਸੁ ਪ੍ਰਭ ਕਉ ਰਾਵਹ ਰਾਮ ॥ اپنے جسم و جان میں محبت پیدا کرکے اسے یاد کریں۔
ਕਰਿ ਪ੍ਰੇਮੁ ਰਾਵਹ ਤਿਸੈ ਭਾਵਹ ਇਕ ਨਿਮਖ ਪਲਕ ਨ ਤਿਆਗੀਐ ॥ جب ہم اسے پیار سے یاد کرتے ہیں، تو ہم اسے بہت پسند آتے ہیں؛ اس لیے پلک جھپکنے کے برابر بھی ہمیں اس کے ذکر سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔
ਗਹਿ ਕੰਠਿ ਲਾਈਐ ਨਹ ਲਜਾਈਐ ਚਰਨ ਰਜ ਮਨੁ ਪਾਗੀਐ ॥ ہمں اسے پکڑ کر گلے سے لگالینا چاہیے اور اس عمل میں کوئی حیا نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں اس کی خاک قدم دل میں لگالینا چاہیے۔
ਭਗਤਿ ਠਗਉਰੀ ਪਾਇ ਮੋਹਹ ਅਨਤ ਕਤਹੂ ਨ ਧਾਵਹ ॥ آؤ، بھگتی نما ٹھگوری کھلاکر رب کو مسحور کرلیں اور کہیں اور مت بھٹکیں۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਮਿਲਿ ਸੰਗਿ ਸਾਜਨ ਅਮਰ ਪਦਵੀ ਪਾਵਹ ॥੨॥ نانک التجا کرتا ہے کہ ہم اپنے محبوب سے مل کر ابدی مقام حاصل کرلیں۔
ਬਿਸਮਨ ਬਿਸਮ ਭਈ ਪੇਖਿ ਗੁਣ ਅਬਿਨਾਸੀ ਰਾਮ ॥ میں لافانی رب کی خوبیوں کو دیکھ کر حیرت زدہ ہوگئی ہوں۔
ਕਰੁ ਗਹਿ ਭੁਜਾ ਗਹੀ ਕਟਿ ਜਮ ਕੀ ਫਾਸੀ ਰਾਮ ॥ اس نے میرا ہاتھ اور بازو پکڑ کر میری یم کی پھانسی کاٹ دی ہے۔
ਗਹਿ ਭੁਜਾ ਲੀਨ੍ਹ੍ਹੀ ਦਾਸਿ ਕੀਨ੍ਹ੍ਹੀ ਅੰਕੁਰਿ ਉਦੋਤੁ ਜਣਾਇਆ ॥ اس نے بازو پکڑ کر مجھے اپنی باندی بنالیا اور میری تقدیر کا بیج روشن کردیا ہے۔
ਮਲਨ ਮੋਹ ਬਿਕਾਰ ਨਾਠੇ ਦਿਵਸ ਨਿਰਮਲ ਆਇਆ ॥ میرے دل سے غلاظت، لگاؤ اور برائی دور ہوگئی ہے اور زندگی کا صاف دن طلوع ہوگیا ہے۔
ਦ੍ਰਿਸਟਿ ਧਾਰੀ ਮਨਿ ਪਿਆਰੀ ਮਹਾ ਦੁਰਮਤਿ ਨਾਸੀ ॥ اس کی نظر کرم میرے دل کو بڑی محبوب لگی ہے اور دل سے بڑی بدعقلی نیست و نابود ہوگئی ہے۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਭਈ ਨਿਰਮਲ ਪ੍ਰਭ ਮਿਲੇ ਅਬਿਨਾਸੀ ॥੩॥ نانک التجا کرتا ہے کہ لافانی رب سے مل کر میری عقل پاکیزہ ہوگئی ہے۔ 3۔
ਸੂਰਜ ਕਿਰਣਿ ਮਿਲੇ ਜਲ ਕਾ ਜਲੁ ਹੂਆ ਰਾਮ ॥ جیسے سورج کی روشنی سورج میں مل جاتی ہے اور پانی پانی سے مل جاتا ہے،
ਜੋਤੀ ਜੋਤਿ ਰਲੀ ਸੰਪੂਰਨੁ ਥੀਆ ਰਾਮ ॥ اسی طرح نفس کا نور اعلی نور میں ضم ہوگئی ہے اور زندگی کا حصہ مکمل ہوگیا ہے۔
ਬ੍ਰਹਮੁ ਦੀਸੈ ਬ੍ਰਹਮੁ ਸੁਣੀਐ ਏਕੁ ਏਕੁ ਵਖਾਣੀਐ ॥ جو کچھ دیکھائی اور سنائی دے رہا ہے، وہ برہما ہی ہے اور اسی کا بیان ہورہا ہے۔
ਆਤਮ ਪਸਾਰਾ ਕਰਣਹਾਰਾ ਪ੍ਰਭ ਬਿਨਾ ਨਹੀ ਜਾਣੀਐ ॥ خالق نے خود ہی اعلی نور کو پھیلا دیا ہے اور رب کے بغیر کچھ بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
ਆਪਿ ਕਰਤਾ ਆਪਿ ਭੁਗਤਾ ਆਪਿ ਕਾਰਣੁ ਕੀਆ ॥ وہ خود ہی خالق ہے، خود ہی لطف حاصل کرنے والا ہے اور اسی نے اس کائنات کو وجود بخشا ہے۔
ਬਿਨਵੰਤਿ ਨਾਨਕ ਸੇਈ ਜਾਣਹਿ ਜਿਨ੍ਹ੍ਹੀ ਹਰਿ ਰਸੁ ਪੀਆ ॥੪॥੨॥ نانک عرض کرتے ہیں کہ اس حقیقت کو وہی سمجھتا ہے، جس نے ہری رس نوش کیا ہے۔ 4۔ 2۔


© 2017 SGGS ONLINE
error: Content is protected !!
Scroll to Top